شہد میں اللہ تعالی طاقت اور شفا رکھی ہے
*شہد وہ امرت دھارا ہے جس میں اللہ تعالی نے طاقت اور شفا رکھی*
منگل 14 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
رب ِ ذوالجلال نے شہد کو باعثِ شفاء قرار دیا ہے چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہے
*﴿فِیہِ شِفآءٌ لِّلنَّاس﴾ (النحل:۶۹)*
ترجمہ: اس(شہد)میں لوگوں (کی بہت سی بیماریوں) کے لیے شفاء ہے۔
اسی آیت کے تحت مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب اپنی شہرہ آفاق تفسیر معارف القرآن (۵:۳۵۲) میں لکھتے ہیں:
﴿اس میں اللہ تعالی کی وحدانیت اور قدرتِ کاملہ کی قاطع دلیل موجود ہے، کہ ایک چھوٹے سے جانور کے پیٹ سے کیسا منفعت بخش اور لذیذ مشروب نکلتا ہے؛ حالانکہ وہ جانور خود زہریلاہے ،زہر میں سے یہ تریاق واقعی اللہ تعالی کی قدرتِ کاملہ کی عجیب مثال ہے ،پھر قدرت کی یہ بھی عجیب صنعت گری ہے کہ دودھ دینے والے حیوانات کا دودھ موسم اور غذا کے اختلاف سے سرخ و زرد نہیں ہوتا اور مکھی کا شہد مختلف رنگوں کا ہو جاتا ہے﴾ اسی وجہ سے اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿ یَخْرُجُ مِن بُطُوْنِھا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُہ‘﴾ (النحل:۶۹)
*اس کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے (شہد)جس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں۔*
محسنِ انسانیت جنابِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمودات سے بھی شہد کی اہمیت و افادیت کا اندازہ ہوتا ہے ،جن میں سے چند کا ذکر کیا جاتا ہے
حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله نے ارشاد فرمایا:
جو شخص ہر مہینے تین دن تک صبح میں شہد چاٹے ،تو اس کو کوئی بڑی مصیبت نہیں پہنچے گی۔
حضرت عبد الله نبی کریم کا فرمان نقل فر ماتے ہیں:
*دو باعثِ شفاء چیزوں کو لازم پکڑ لو*
1۔ شہد اور
2۔قرآن
رسولِ اکرم کی یہ حدیث ِمبارک بڑی جامعیت کی حامل ہے ، اس میں طبِ الٰہی وبشری ،دواء ارضی و سماوی اورطبِ جسدی و نفسی کو جمع فرما کر دونوں کو اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ،لہٰذا جسمانی امراض کے لاحق ہونے کی صورت میں جس طرح اطباء وحکماء کی طرف رجوع کرکے علاج کرانا سنت ہے بالکل اسی طرح روحانی امراض (تکبر، عجب، حسد، ریاء وغیرہ) سے اپنے قلب کو پاک رکھنے کے لیے قرآن کریم کی تلاوت ،علماء کی راہنمائی میں احادیث کا مطالعہ اور اہل الله کی صحبت اختیار کرکے اپنی اصلاح کروانا بھی لازم اور راحت ِدنیاوی واخروی کے حصول کی شاہِ کلید ہے۔
ام ّالموٴمنین حضرتِ عائشہ رضی اللہ تعالی فرماتی ہیں کہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میٹھی چیز اور شہد مرغوب تھا۔
حضرتِ ابو سعید فرماتے ہیں:
ایک آدمی سرکارِ دو عالم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا :
میرا بھائی پیٹ کے مرض میں مبتلا ہو گیا ہے ،آپ انے فرمایا :اس کو شہد پلاوٴ، وہ دوسری بار آیا تو پھر آ پ نے اس کو شہد پلانے کی تاکید کی اسی طرح تیسری مرتبہ بھی، جب چوتھی بار بھی آ کر اس نے شکایت کی تو رسول الله نے ارشاد فرمایا : تمہارے بھائی کا پیٹ تو جھوٹا ہوسکتا ہے؛ لیکن الله کا کلام تو سچا ہی ہے ،اس کو پھر شہد پلاوٴ، اس نے اس مرتبہ جا کر جب شہد پلایا تو اس کو شفا نصیب ہو گئی
اس حدیث سے امراضِ بطن میں افادیتِ شہد کا علم ہونے کے ساتھ ساتھ طبّ کے ایک بنیادی اور اہم ترین اصول کی طرف راہنمائی بھی ملتی ہے کہ کسی بھی مرض کے علاج کے لیے دوا کی مقدار ،اس کی کیفیت اور مریض کی قوت کی رعایت اور لحاظ رکھنا دوا کے مفید ہونے کے لیے انتہائی ضروری ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں چوتھی بار شہد کے استعمال کرنے پر مرض سے افاقہ حاصل ہوا۔
شہد کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خود رسول الله صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی اہتمام سے اس کو استعمال فرمایا کرتے تھے، آپ کا معمول تھا کہ صبح کو شہد کے شربت کا پیالہ نوش فرماتے اور کبھی عصر کے بعد بھی پیتے تھے ان اوقات میں جب پیٹ خالی ہو اور آنتوں کی قوتِ انجذاب دوسری چیزوں سے متاثر نہ ہو، شہد پینا جسم کے اکثر و بیشتر مسائل کا حل ہے۔
ماہرین ِ طب نے اپنی تحقیقات اور تجربات کی روشنی میں شہد کے کئی فوائد ذکر کیے ہیں جن میں سے چند فوائد ہدیہٴ ناظرین کیے جاتے ہیں:
۱- شہد پیاس کو بجھاتا ہے ۔
۲- حافظہ کو قوت بخشتا ہے؛چنانچہ امام ِزہری کا ارشاد ہے :﴿عَلَیْکَ بِالْعَسَلِ فَاِنَّہ جَیِّدٌ لِلْحِفْظِ﴾
ترجمہ :شہد کا اہتمام کرو؛ کیونکہ یہ حافظہ کے لیے بہترین ہے
۳- شہد ردی رطوبتیں نکالتا ہے ۔
۴- اس کا کثرتِ استعمال استسقاء، یرقان ، عسرالبول، ورمِ طحال، فالج ،لقوہ، زہروں کے اثرات اور امراض سر و سینہ میں مفید ہے۔
۵- پتھری کو خارج کرتا ہے ۔
۶-باہ ، بصارت ،اور جگر کو قوت ملتی ہے۔
۷- بو علی سینا اسے مقوی معدہ بھی قرار دیتے ہیں۔
۸- دانتوں کے لیے شہد ایک بہترین ٹانک ہے ،اسے سرکہ میں حل کرکے دانتوں پر ملنا ان کو مضبوط کرتا ہے، اور مسوڑھوں کے ورم دور کرنے کے علاوہ دانتوں کو چمکدار بناتاہے، گرم پانی میں شہد اور سرکہ کے ساتھ نمک ملا کر غرارہ کرنے سے گلے اور مسوڑھوں کا ورم جاتا رہتا ہے۔
۹- نہار منہ شہد پینے سے پرانی قبض ٹھیک ہو جاتی ہے،کھٹے ڈکار آنے بند ہو جاتے ہیں اور اگر پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہو تو وہ نکلے جاتی ہے ۔
۱۰- اطباء قدیم نے افیون ،پوست اور بھنگ کے نشہ کو زائل کرنے کے لیے گرم پانی میں شہد مفید بتایا ہے
۱۱- انسان بڑھاپے میں عموماً تین مسائل کا شکار ہو تا ہے
:۱۔ جسمانی کمزوری،
۲۔بلغم،
۳۔جوڑوں کا درد،
قدرت کا کرشمہ ہے کہ شہد کے استعمال سے یہ تینوں مسائل آسانی سے حل ہو جاتے ہیں ۔
۱۲- شہد میں Antiseptic
خصوصیات ہونے کی بنا پر زخموں پر لگانا یا جلی ہوئی جلد پر لگانا نہایت مفید پایا گیا ہے۔
۱۳- چہرے سے مہاسے اور پھنسیاں دور کرنے کے لیے بہت اچھا علاج سمجھا جا تا ہے ۔
۱۴- طب ِنبوی کے مشہور مرتب علاء الدین کحال (م۷۲۰ھ -۱۳۲۰م) نے شھد کو اسہال کے علاوہ غذائی سمیت یعنی Food poisining میں مفید قرار دیا ہے
۱۵- طالبِ علموں کے لیے انتھائی مفید بتایا جاتا ہے ،زیادہ دیر تک پڑھ سکنے کا باعث اور ان کی یادداشت کے بہتر رہنے کا ذریعہ ہے۔
۱۶- دل کے مریضوں کو اسے پینے کے دوران دورے نہیں پڑتے۔
یہ شہد کی چند خصوصیات تھیں جن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قدرت کا یہ عظیم الشان تحفہ کتنی اہمیت و افادیت کا حامل ہے جو ایک معمولی سی لطیف گشتی مشین جو ہر قسم أض ضکے پھل پھول سے مقوّی عرق اور پاکیزہ جوہر کشید کرکے اپنے محفوظ گھوڑوں میں ذخیرہ کرتی ہے، اس سے حاصل کیا جاتا ہے، ربّ ذوالجلال سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی نعمتوں کی کما حقّہ قدردانی اور اپنے حبیب جناب ِنبی کریم ا کے قیمتی ارشادات کو اپنے سینوں سے لگانے کی توفیق عطاء فرمائیں،اور اپنے آباوٴاجداد کے حقیقی وارث بن کران کے علمی سرمایہ سے بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہِ راست پر کے لیے قبول فرمائیں ۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nairmalik.com
Cell:00923008604333
تبصرے