ہمارے سیاسی لیڈرز کا اخلاق و کردار

*سیاسی لیڈر کا کردار عوام کا آئیڈیل*


جمعرات30 دسمبر2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


عوام اپنے سیاسی لیڈر کو اپنا آئیڈیل بنا لیتی ہے اور لیڈر کے کردار، لباس، انداز بیاں اور چال ڈھال کو بڑی تیزی سے اپنا بھی لیتی ہے۔

سنا ہے سیاسی پارٹیوں کا بھی کوئی ضابطہ اخلاق ہوتا ہے۔

لیکن ہمارے ہاں سیاسی پارٹیوں کا ضابطہ اخلاق  ہی نہیں بلکہ اخلاق بھی مفقود ہے۔

پاکستانی خبروں والے چینلز پر تو اخلاق نام کی کوئی شے نہیں پائی جاتی۔ خصوصا" ٹاک شوز میں جو زبان استعمال ہو رہی ہوتی ہے ذی شعور شخص تو سن کر شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے اور سوچتا ہے کہ یہ ہیں ہمارے سیاسی لیڈر جنھیں ہمیں آئیڈیل بنانا چاہتے ہیں؟

ہمارے  سیاسی تبصروں اور مذکرات میں دھینگا مشتی اور ایک عجیب طوفان بد تمیزی برپا ہوتا ہے ہم ان پروگراموں سے کیا خاک اخلاق سیکھیں گے؟

اکثروبیشتر جوتم جوتا اور تھپڑ گھوسوں تک نوبت آ جاتی ہے۔ کئی بار تو ہماری قومی اسمبلی کا ماحول بھی مچھی میانی مارکیٹ کا نظارہ پیش کر رہی ہوتی ہے۔

ہم اپنے بچوں کو خبروں کا کون سا چینل دکھائیں کہ بچے بڑے قد آور سیاسی جگادریوں کی اور فتین انکرس کی گفتگو سن کر اپنی اخلاقیات بہتر بنا سکیں یا اپنا جنرل نالج؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا قول مبارک ہے۔

*جس کا اخلاق اچھا اس کا ایمان اچھا*


یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ  جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے ملکی حالت تو کیا بہتر ہونے تھے بلکہ ہر شعبہ زندگی میں حالات بدتر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ وطن عزیز کی معاشی ترقی کو تو بھول ہی جائیئے بلکہ اس حکومت نے تو آ کر پوری قوم کا اخلاق بھی تباہ کر دیا ہے کیونکہ اہل اقتدار جب سیاسی بحث بھی کر رہے ہوں تو ایسے لگتا ہے کہ گلی محلے کی پھوہڑ عورتیں طعنہ زنی کر رہی ہیں۔

الیکٹرانک میڈیا ہو، پرنٹ میڈیا ہو، سوشل میڈیا یا پھر نجی سیاسی محفلیں۔ حکومت کے وزیر و مشیر تو درکنار سیاسی ورکرز بھی اچھل اچھل کر اپنے
سیاسی مخالفین کو زچ پہنچانے کے لئے جس بد اخلاقی کا مظاہرہ کر رہے ہوتے ہیں اسے نارمل کرنے کے لئے عشرے لگ جائیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قوم کا مزاج ہی ایسا پختہ ہو جاۓ اور 
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قوم کی زبان ہی بگڑ جاۓ اور ایک دوسرے کو نیچا دیکھاتے دیکھاتے  کچھ کے نامہ اعمال ہی کالے ہو جائیں۔


*لوگو!*

ان سیاسی پارٹیوں کے پیچھے لگ کر کیوں اپنی عاقبت گندی کر رہے ہو۔

انھوں نے آپکو کیا دے دینا ہے کہ انکے پیچھے لگ کر گناہ بے لذت کما رہے ہو۔

جب الیکشن ہوگا تو اپنی منشا کے مطابق ووٹ دے  دینا جوکہ آپکا حق ہے۔

مگر آپ کو اپنے سیاسی مخالفین کو برا کہنے کا کوئی حق نہیں۔ ایسا کرکے آپ اپنے اخلاق تباہ نہ کریں۔ حکومت بھی اس تناظر میں کوئی مناسب ضابطہ اخلاق بناۓ تاکہ اس طوفان بد تمیزی کا کوئی سدباب ہو سکے۔

اپنی نیتیں درست کر لیں، سیاسی مخالفین کے لئے اچھی زبان استعمال کریں اور اللہ تعالی سے ملک و قوم کی بھلائی مانگیں۔

*خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔*

آمین یا رب العالمین

نیک خواہشات کے ساتھ ایک سینیئر سٹیزن

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333

تبصرے