اسلام میں بیک وقت چار بیویوں کی اجازت
*اسلام میں بیک وقت چار بیویوں کی اجازت*
اتوار 26 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*حضرات گرامی*
چار بیویوں کی اجازت اس شرط پر ہے کہ اگر آپ ان میں انصاف کر سکو وگرنہ ایک ہی کافی ہے۔
ہمارے ہاں اکثر و بیشتر مرد حضرات دل میں یہ خواہش ضرور رکھتے ہیں کہ متعدد شادیاں کریں مگر معاشرے کے ڈر سے یا پہلی بیوی کے خوف سے اپنے ارمانوں کو دباۓ رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ متعدد شادیاں کرنا فقط واحد مسنون عمل نہیں ہے بلکہ ڈھیروں مسنون، واجب اور فرض اعمال ہم چھوڑے ہوۓ ہیں۔
مثلا" ۔۔۔۔
فرض نماز پڑھتے نہیں۔
روزے رکھتے نہیں۔
زکواۃ دیتے نہیں۔
انصاف کرتے نہیں۔
حلال رزق کماتے نہیں۔
غیر شرعی کام کرتے ہیں
حرام کھاتے ہیں۔
قرض لیکر دیتے نہیں۔
لوگوں کا مال غصب کرتے ہیں۔
حقوق العباد ادا کرتے نہیں۔
لیکن شادیاں چار کرنا چاہتے ہیں؟
تاکہ نبی کی سنت پر عمل ہو جاۓ۔
ذرا سوچو!
بس کیا یہی ایک سنت رہ گئی ہے اور آپ حضرات باقی سبھی سنتوں پر عمل کر چکے جو اب آپ لوگ اپنے دل کے دبے ہوۓ ارمان پورے کرنے کے لۓ اور چسکے لینے کے لئے اس ایک سنت پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔
فرمان مصطفے ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
اگر نیک نیتی ہے تو کسی بچوں والی بیوہ سے نکاح کیجیۓ اور یتمیوں کی سرپرستی کرکے اپنی آخرت سدھاریں تو بات بنے اور ہم بھی دیکھیں کہ آپ دین سے کتنے مخلص ہیں یا آپ دین کے پردے میں اپنے دل کے چسکے اور نفسیاتی ارمان پورے کرنے کے لئے دوسری اور تیسری عورت سے بیاہ رچانا چاہتے ہیں۔
*بھائیو!*
آئیں آخرت کی فکر کرتے ہوۓ شریعت محمدی پر عمل کریں۔ اپنی دینی اور دنیاوی ذمہ داریاں نبھائیں۔
پھر اگر ہمت ہے تو بسم اللہ کریں۔
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات۔
داعی الی الخیر
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
تبصرے