مطبوعہ مضامین نومبر 2021 حصہ اؤل
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب*
بدھ 29 ستمبر2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اہل کتاب (یہود و نصارٰی) کے اختلاف کے اسباب اور وجود پر قرآن مجید کی بے شمار آیتیں شاہد ہیں جن اسبات سے اہل کتاب میں اختلاف پھوٹے وہ اسبات امت مسلمہ میں بھی مدت دراز سے وجود پذیر ہو چکے ہیں۔ اور اختلافات باہمی کا جو نتیجہ یہود و نصارٰی کے حق میں نکلا تھا، مسلمان بھی صدیوں سے اس کا خمیازہ اٹھا رہے ہیں۔
کتاب الٰہی کو پس پشت ڈالنے اور انبیاء کی سنت و طریقے کو فراموش کر دینے اور اس کی جگہ کم علم اور دنیا ساز علماء اور گمراہ مشائخ کی پیروی اختیار کرنے کا جو وطیرہ اہل کتاب نے اختیار کر رکھا تھا مسلمان بھی عرصہ دراز سے اسی شاہراہ پر گامزن ہیں وضع مسائل اور اختراع بدعات سے دین کو تبدیل کرنے کا جو فتنہ یہود و نصارٰی نے برپا کیا تھا بد قسمتی سے مسلمان بھی اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے دین حنیف کا حُلیہ بگاڑ چکے ہیں۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اُمت میں اختلاف بے حد ناگوار تھا۔ صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم گذشتہ امتوں کی مثال دے کر اپنی امت کو باہمی اختلافات سے ڈرایا کرتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو کسی آیت کی نسبت آپس میں اختلاف کر رہے تھے پس رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور آپ کے چہرہ مبارک پر غصے کے آثار ظاہر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہی ہے کہ تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں اختلاف کرنے ہی کے سبب ہلاک ہو گئے۔
(مشکوٰہ باب الاعتصام، صفحہ۔ ٢٠)
قرآن میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنے اور مختلف فرقوں میں بٹ جانے سے منع فرمایا ارشاد باری تعاٰلی ہے۔
تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کی انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔ (ال عمران۔ ١٠٥)
یہ آیت دین میں باہمی اختلاف اور گروہ بندی کی ممانعت میں بالکل واضع اور صریح ہے اللہ تعالٰی نے گذشتہ امتوں کا ذکر کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ان کی روش پر چلنے سے منع فرمایا، اس آیت کے ذیل میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ قول ہے۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مومنوں کو آپس میں متحد رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان کو اختلاف و فرقہ بندی سے منع کیا گیا ہے اور ان کو خبر دی گئی ہے کہ پہلی امتیں صرف آپس کے جھگڑوں اور مذہبی عداوتوں کی وجہ سے ہلاک ہوئیں بعض نے کہا کہ ان سے اس امت کے بدعتی لوگ مراد ہیں اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ حروری خارجی ہیں
(تفسیر خازن، علامہ علاء الدین ابوالحسن بن ابراہیم بغدادی۔ جلد١ صفحہ ٢٦٨)
صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! اللہ تعالٰی نے زمین کو میرے سامنے اس طرح سمیٹ دیا کہ مشرق و مغرب تک بیک وقت دیکھ رہا تھا اور میری امت کی حدود مملکت وہاں تک پہنچیں گی جہاں تک مجھے زمین کو سمیٹ کر دکھایا گیا ہے اور مجھے دو خزانے عطاء فرمائے گئے ہیں ایک سرخ اور دوسرا سفید آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالٰی سے اپنی امت کے بارے میں عرض کیا تھا کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں صفحہ ہستی سے نہ مٹایا جائے اور یہ کہ میری امت پر مسلمانوں کے علاوہ کوئی خارجی دشمن مسلط نہ کیا جائے جو مسلمان کے بلاد و اسبات کو مباح سمجھے۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے جوابا ارشاد فرمایا کہ! اے میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب میں کسی بات کا فیصلہ کر دیتا ہوں تو اسے ٹالا نہیں جا سکتا۔ میں نے آپ کی اُمت کے بارے میں آپ کو وعدہ دے دیا ہے کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں تباہ نہیں کیا جائے گا اور دوسرا یہ کہ ان کے اپنے افراد کے علاوہ کسی دوسرے کو ان پر مسلط نہیں کیا جائے گا جو ان کے مملوکہ مال و اسبات کو مباح سمجھ لے اگرچہ کفر کی ساری طاقتیں اکٹھی ہو کر مسلمانوں کے مقابلے کے لئے جمع کیوں نہ ہو جائیں ہاں! مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرتے رہیں گے۔۔
حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں لکھا ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں!
میں اپنی امت کے بارے میں ان گمراہ کن پیشواؤں سے ڈرتا ہوں اور جب میری امت میں آپس میں تلواریں چل پڑیں گی تو قیامت تک نہ رُک سکیں گی اور اس وقت تک قیامت نہ ہو گی جب تک میری امت کی ایک جماعت مشرکوں سے نہ مل جائے اور یہ کہ میری امت کے بہت سے لوگ بُت پرستی نہ کر لیں۔ اور میری اُمت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو سب کے سب نبوت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آئے گا اور میری امت میں ایک گروہ حق پر قائم رہے گا اور فتح یاب ہوگا جن کی مدد چھوڑنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا حکم آجائے گا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو فتنہ بنی اسرائیل پر آیا وہی قدم با قدم میری امت پر آنے والا ہے کہ اگر ان میں سے ایک شخص ایسا ہو گا جس نے اعلانیہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہو گا، تو میری اُمت میں بھی ایسا شخص ہو گا یہ حرکت کرے گا بنی اسرائیل میں پھوٹ پڑنے کے بعد بہتر (٧٢) فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے، اور میری امت تہتر (٧٣) فرقوں میں متفرق ہو جائے گی ان میں بہتر (٧٢) دوزخی ہوں گے اور ایک فرقہ باجی یعنی جنتی ہو گا، صحابہ رضوان علیہم اجمعین نے عرض کی یا رسول اللہ ! ناجی فرقہ کون سا ہوگا؟۔ فرمایا جو میرے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہما کے طریقہ پر چلتا ہوگا۔
(ترمذی)
اس حدیث مبارکہ میں امت مسلمہ کے اندر تفریق و گروبندی کی جو پیشن گوئی تھی وہ محض بطور تنبہہ و نصیحت تھی لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے مختلف فرقوں نے اس حدیث کو اپنے لئے ڈھال بنا لیا ہے اور (ماآنا علیہ واصحابی) کی کسوٹی سے صرف نظر کرتے ہیں ہرگر وہ اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا ہے اور اپنے علاوہ دیگر تمام مکاتب فکر کو ضال و مضل اور بہتر (٧٢) فرقوں میں شمار کرتا ہے۔
حالانکہ اگر اس حقیقت پر غور کیا جائے کہ اختلاف مسالک اور فرعات دین مختلف الرائے ہونے کے باوجود تمام مسلمان جو اللہ تعالٰی پر اس کے ملائکہ پر اس کے رسولوں پر قیامت کے دن پر اچھی بُری تقدیر کے منجانب اللہ ہونے پر اور موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں زکاٰت ادا کرتے ہیں اور صاحب استطاعت ہونے پر حج کرتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکرات سے روکتے ہیں تو اللہ اس کے رسول کی نزدیک یہ سب مومن ہیں بشرطیکہ وہ اللہ یا اس کی صفات میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرتے ہوں احادیث قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں تمام مومنین کو آپس میں بھائی بھائی کہا گیا ہے۔ اور قرآن مجید میں بھی انہیں جنتیں دینے کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔
بیشک ﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور (دنیوی) فائدے اٹھا رہے ہیں اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے چوپائے (جانور) کھاتے ہیں سو دوزخ ہی ان کا ٹھکانا ہے
(محمد۔ ١٢)
یہ اور اس طرح کی بیشمار آیتیں قرآن مجید میں موجود ہیں جن میں مومنین صالحین کی مغفرت اور فوز و فلاح کا وعدہ کیا گیا ہے اور کفار مشرکین کے لئے جہنم کی وعید سنائی گئی ہے جو شخص دین کی مبادیات پر ایمان رکھتا ہو اور ارکان اسلام پر عمل پیرا ہو وہ دین کے فروعات میں دیگر مسلمانوں سے اختلاف رائے رکھنے کے باوجود مومن و مسلم ہی رہتا ہے ایمان سے خارج نہیں ہوتا دین کا فہم نہ تو سب کو یکساں عطا کیا گیا ہے اور نہ ہی اللہ تعالٰی نے تمام انسانوں کے ذہن، صلاحیتیں اور طبائع ایک جیسے رکھے ہیں بہرحال یہ طے شدہ بات ہے کہ فرعی اختلاف میں قلت فہم کی بناء پر دو فریقوں میں سے ایک یقینی طور پر غلطی پر ہو گا اور دوسرے فریق کا نظریہ درست اور شریعت کے مزاج و احکام کے مطابق لہذا ایسی صورت میں جو فریق دانستہ طور پر غلطی پر ہے تو اس کا دینی اور اخلاقی فرض یہ ہونا چاہئے کہ وہ اپنی انانیت اور کبر و غرور کو پس پشت ڈال کر اس غلطی سے تائب ہو جائے اور اپنی کم فہمی اور جہالت کے لئے اللہ تعالٰٰی سے مغفرت طلب کرے بلاشبہ وہ غفور رحیم ہے اور اگر اس فریق سے غلطی کا ارتکاب نادانستہ طور پر ہو رہا ہے تو اس کا شمار (سیئات) میں ہو گا ایسی صورت میں فریق مخالف یعنی فریق حق کا فرض ہو گا کہ وہ اپنے ان بھائیوں کو نرمی محبت اور دلسوزی سے سمجھائیں اور صحیح راہ عمل واضح کریں۔ اس کے باوجود بھی اگر دوسرا فریق سمجھ کر نہیں دیتا تو اس کے لئے ہدایت کی دُعا کریں۔ آپ اپنی ذمداریوں سے سبکدوش ہو گئے مسلمانوں کی (سیئات) یعنی کوتاہیوں کے بارے میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔۔۔
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کئے اور ان سب چیزوں پر ایمان لائے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں وہ چیزیں ان کے رب کے پاس سے امر واقعی ہیں اللہ تعالٰی ان کو تاہیوں کو درگذر فرمائے گا اور ان کی حالت درست کرے گا۔
(محمد۔ ٢)
لہذا معلوم ہوا کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ایمان و عمل صالح کے مطالبہ کو پورا کرنے کے بعد ان کے تمام گناہوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنے کا اعلان عام کر رہا ہے تو دوسروں کو یہ حق کب پہنچتا ہے کہ وہ اپنے صاحب ایمان بھائیوں کو محض فروعی اختلافات کی بناء پر جہنم رسید کر دیں اور ان کا شمار ان بہتر (٧٢) ناری فرقوں میں کرتے رہے جو خارج ایمان ہونے کی بناء پر زبان وحی و رسالت سے دوزخی قرار پائے؟ کیا ان کی یہ روش اللہ کے کلام کو جھٹلانے کے مترادف نہیں ہے؟۔۔۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں فرقہ پرستی سے دور رکھ اور فقط قرآن و احادیث, سنت رسول اور آثار صحابہ پر عمل کرنے والا بنا دے تاکہ ہم تیرے نبی صلی کی علیہ والہ وسلم کے دین پر سچے عمل کرنے والے بن جائیں۔
یا اللہ تعالی ہمیں حق گو ، حق لکھنے، بولنے اور حق کا ساتھ دینے والا بنادے اور بدعات و خرافات سے بچاۓ رکھنا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *اسی80 سالوں کے گناہ معاف کروانے والا درود شریف*
بدھ 03 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
ایک حدیث شریف جو کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول کی جاتی ہے جس کا معنی یہ ہے کہ:
جس نے جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھی پھر اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا۔ اس طرح سے:
*’’اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آله وسلم تسليمًا‘‘*
(اے اللہ! درود وسلام بھیج تو محمد نبی الامی پر اور آپ کی آل پر
اؤل تو یہ کہ اس حدیث کی کوئی سند نہیں ملتی۔
دوسرے یہ کہ اگر اس درود شریف سے 80 سال کے گناہ معاف ہونے لگے تو فرائض کون پورے کرے گا۔
تیسرے یہ کہ لوگ گناہ سے پرہیز نہ کریں گے کیونکہ گناہ معاف کروانے کا فارمولا ان کے ہتھے چڑھ گیا۔
آخری بات یہ کہ جن گناہوں کی سزا قرآن مجید نے بیان کی ہیں وہ تو توبہ سے بھی معاف نہیں ہوتے کیونکہ توبہ سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں کبیرہ گناہ ہرگز نہیں۔
*آخری بات۔*
80 سال کا مطلب ہے کہ عام آدمی کی عمر یعنی ساری عمر دبنگ گناہ کرو اور بس جمعہ والے دن یہ درود پڑھتے جائیں اور گناہ بخشواتے جائیں۔
واہ کیا فارمولا نکالا۔
جب سبھی لوگوں کو گناہ بخشوانے کا آسان فارمولا میسر آگیا تو اللہ تعالی جہنم میں کس کو ڈالے گا اور جہنم جو ہر روز دھاڑیں مار رہی ہے اس میں اللہ تعالی کس کو ڈالیں گے؟
اس فارمولے کے بعد کون مسلمان جہنم میں جائے گا؟
*لمحہ فکریہ*
مسلمانوں کچھ اہل دانش ایسے پیدا ہو رہے جو عمل سے عاری ہیں مگر عقلی دلائل سے بس اپنے آپ کو پکے جنتی سمجھ بیٹھے ہیں۔
کیا ان لوگوں کے نظر سے قرآن مجید کی یہ آیات نہیں گزریں؟
*کیا جنت میں ایسے ہی داخل دیۓ جاؤ گے اور آزماۓ نہ جاؤ گے؟*
*ان کی کھالوں کو ستر دفعہ بدل دیا جاۓ گا یعنی ہر حال میں سزا پوری کی جاۓ گی۔*
*حدود کی سزاؤں کا کون مستحق کا ہو گا؟۔*
الغرض نظام عدل کا تو اس طرح جنازہ ہی نکل جاۓ گا۔
نیک اور پرہیز گار لوگ تو اپنے اعمال کی بنیاد پر اللہ سے امید لگانے میں حق منجانب ہیں
مگر نقطہ چیں شارٹ کٹ لگا نے میں اگر کامیاب ہو جاتے ہیں تو عمل صالح چہ معنی؟؟
برادران اسلام!
اللہ تعالی سے ڈرو اور جو احکامات اللہ تعالی نے دیۓ ہیں صادر فرماۓ ہیں انھیں پورا کریں اور پرہیزگاری اور شب و روز عبادت کے جو معیار نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بتلاۓ ان اعمال پر من و عن عمل کرنا ہی فلاح دارین کی کنجی ہے۔
لوگو جنت کے شاٹ کٹ تلاش نہ کرو جو کہا گیا ہے اس پر عمل کرو اور جن کاموں سے منع کیا گیا ہے ان سے اجتناب برتو اور اللہ تعالی سے ہر کردہ گناہ کی معافی کے طلبگار بنو!
یا حیئ یا قیوم برحمتک اسغیث
وَمَا عَلَيْنَآ اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِيْنُ
*نسخہ کیمیا*
فرمان نبؤی ہے
من صلَّى عليَّ واحدةً ، صلَّى اللهُ عليه عشرَ صلواتٍ ، و حطَّ عنه عشرَ خطيئاتٍ ، و رفعَ له عشرَ درجاتٍ(صحيح الجامع:6359)
ترجمہ: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے
*درود شریف*
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *امت محمدی کے 73 فرقوں میں تقسیم ہونے کی حقیقت*
منگل 2 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*بات کیا تھی کیا بن گئ*
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو فتنہ بنی اسرائیل پر آیا وہی قدم با قدم میری امت پر آنے والا ہے کہ اگر ان میں سے ایک شخص ایسا ہو گا جس نےاعلانیہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہو گا، تو میری اُمت میں بھی ایسا شخص ہو گا یہ حرکت کرے گا بنی اسرائیل میں پھوٹ پڑنے کے بعد بہتر (٧٢) فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے، اور میری امت تہتر (٧٣) فرقوں میں متفرق ہو جائے گی ان میں بہتر (٧٢) دوزخی ہوں گے اور ایک فرقہ ناجی یعنی جنتی ہو گا، صحابہ رضوان علیہم اجمعین نے عرض کی یا رسول اللہ ! ناجی فرقہ کون سا ہوگا؟ فرمایا جو میرے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہما کے طریقہ پر چلتا ہوگا۔ (ترمذی)
اس حدیث مبارکہ میں امت مسلمہ کے اندر تفریق و گروبندی کی جو پیشن گوئی تھی وہ محض بطور تنبہہ و نصیحت تھی لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے مختلف فرقوں نے اس حدیث کو اپنے لئے ڈھال بنا لیا ہے اور (ماآنا علیہ واصحابی) کی کسوٹی سے صرف نظر کرتے ہیں ہرگروہ اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا ہے اور اپنے علاوہ دیگر تمام مکاتب فکر کو ضال و مضل اور بہتر (٧٢) فرقوں میں شمار کرتا ہے۔
حالانکہ اگر اس حقیقت پر غور کیا جائے کہ اختلاف مسالک اور فرعات دین مختلف الرائے ہونے کے باوجود تمام مسلمان جو اللہ تعالٰی پر اس کے ملائکہ پر اس کے رسولوں پر قیامت کے دن پر اچھی بُری تقدیر کے منجانب اللہ ہونے پر اور موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں ذکواۃ ادا کرتے ہیں اور صاحب استطاعت ہونے پر حج کرتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکرات سے روکتے ہیں تو اللہ اس کے رسول کی نزدیک یہ سب مومن ہیں بشرطیکہ وہ اللہ یا اس کی صفات میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرتے ہوں احادیث قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں تمام مومنین کو آپس میں بھائی بھائی کہا گیا ہے۔ اور قرآن مجید میں بھی انہیں جنتیں دینے کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔
صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! اللہ تعالٰی نے زمین کو میرے سامنے اس طرح سمیٹ دیا کہ مشرق و مغرب تک بیک وقت دیکھ رہا تھا اور میری امت کی حدود مملکت وہاں تک پہنچیں گی جہاں تک مجھے زمین کو سمیٹ کر دکھایا گیا ہے اور مجھے دو خزانے عطاء فرمائے گئے ہیں ایک سرخ اور دوسرا سفید آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالٰی سے اپنی امت کے بارے میں عرض کیا تھا کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں صفحہ ہستی سے نہ مٹایا جائے اور یہ کہ میری امت پر مسلمانوں کے علاوہ کوئی خارجی دشمن مسلط نہ کیا جائے جو مسلمان کے بلاد و اسبات کو مباح سمجھے۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے جوابا ارشاد فرمایا کہ! اے میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب میں کسی بات کا فیصلہ کر دیتا ہوں تو اسے ٹالا نہیں جا سکتا۔ میں نے آپ کی اُمت کے بارے میں آپ کو وعدہ دے دیا ہے کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں تباہ نہیں کیا جائے گا اور دوسرا یہ کہ ان کے اپنے افراد کے علاوہ کسی دوسرے کو ان پر مسلط نہیں کیا جائے گا جو ان کے مملوکہ مال و اسبات کو مباح سمجھ لے اگرچہ کفر کی ساری طاقتیں اکٹھی ہو کر مسلمانوں کے مقابلے کے لئے جمع کیوں نہ ہو جائیں ہاں! مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرتے رہیں گے۔۔
*میں اپنی امت کے بارے میں ان گمراہ کن پیشواؤں سے ڈرتا ہوں*
حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں لکھا ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں!
میں اپنی امت کے بارے میں ان گمراہ کن پیشواؤں سے ڈرتا ہوں اور جب میری امت میں آپس میں تلواریں چل پڑیں گی تو قیامت تک نہ رُک سکیں گی اور اس وقت تک قیامت نہ ہو گی جب تک میری امت کی ایک جماعت مشرکوں سے نہ مل جائے اور یہ کہ میری امت کے بہت سے لوگ بُت پرستی نہ کر لیں۔ اور میری اُمت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو سب کے سب نبوت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آئے گا اور میری امت میں ایک گروہ حق پر قائم رہے گا اور فتح یاب ہوگا جن کی مدد چھوڑنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا حکم آجائے گا۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمارے دین و ایمان کی حفاظت فرما۔
اے ہمارے رب ہم مغلوب ہو گۓ ہیں تو ہماری نصرت فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *آمنہ بنت وہب*
*پیغمبرِ اسلام کی والدہ محترمہ*
جمعرات 4 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
آمنہ بنت وہب کی پیدائش 549ء میں اور وفات23مئی 577ء
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی والدہ محترمہ ہیں
آپ کے والد یعنی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نانا کا نام وہب بن عبد مناف تھا۔ آپ کا تعلق قبیلہ بنو زہرہ سے تھا جو قریش ہی کا ایک ذیلی قبیلہ تھا۔ آپ کا سلسلہ نسب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جدِ امجد عبد مناف بن قصی سے ملتا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والد عبد اللہ بن عبد المطلب شادی کے کچھ عرصہ بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سے تقریباً چھ ماہ پہلے وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے زیرِ پرورش رہے۔ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مکہ اور یثرب (مدینہ) کےدرمیان ایک سفر کے دوران ابواء کے مقام پر وفات پا گئیں۔ یہ 577ء تھا اور ِبی بی آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شیعبِ(مدینہ) لے جا رہی تھیں تاکہ وہ اپنے ماموں سے ملیں اور اپنے والد عبد اللہ کی قبر کی زیارت بھی کریں۔
أ
آپ اپنے قبیلہ میں سیرت النساء کے نام سے مشہور تھیں۔ آخری حج کے دوران آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی قبر مبارک کی زیارت کی اور ان کو یاد کر کے روئے۔ یہ جگہ ایک پتھریلا علاقہ ہے جو ایک پہاڑی کا ہموار حصہ ہے۔
مآخذ
البدایۃ والنہایۃ از ابن کثیر جلد دوم۔ اردو ترجمہ شائع کردہ از نفیس اکیڈمی کراچی۔ صفحہ 156
*درود شریف*
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *اسی80 سالوں کے گناہ معاف کروانے والا درود شریف*
بدھ 03 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
ایک حدیث شریف جو کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول کی جاتی ہے جس کا معنی یہ ہے کہ:
جس نے جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھی پھر اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا۔ اس طرح سے:
*’’اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آله وسلم تسليمًا‘‘*
(اے اللہ! درود وسلام بھیج تو محمد نبی الامی پر اور آپ کی آل پر
اؤل تو یہ کہ اس حدیث کی کوئی سند نہیں ملتی۔
دوسرے یہ کہ اگر اس درود شریف سے 80 سال کے گناہ معاف ہونے لگے تو فرائض کون پورے کرے گا۔
تیسرے یہ کہ لوگ گناہ سے پرہیز نہ کریں گے کیونکہ گناہ معاف کروانے کا فارمولا ان کے ہتھے چڑھ گیا۔
آخری بات یہ کہ جن گناہوں کی سزا قرآن مجید نے بیان کی ہیں وہ تو توبہ سے بھی معاف نہیں ہوتے کیونکہ توبہ سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں کبیرہ گناہ ہرگز نہیں۔
*آخری بات۔*
80 سال کا مطلب ہے کہ عام آدمی کی عمر یعنی ساری عمر دبنگ گناہ کرو اور بس جمعہ والے دن یہ درود پڑھتے جائیں اور گناہ بخشواتے جائیں۔
واہ کیا فارمولا نکالا۔
جب سبھی لوگوں کو گناہ بخشوانے کا آسان فارمولا میسر آگیا تو اللہ تعالی جہنم میں کس کو ڈالے گا اور جہنم جو ہر روز دھاڑیں مار رہی ہے اس میں اللہ تعالی کس کو ڈالیں گے؟
اس فارمولے کے بعد کون مسلمان جہنم میں جائے گا؟
*لمحہ فکریہ*
مسلمانوں کچھ اہل دانش ایسے پیدا ہو رہے جو عمل سے عاری ہیں مگر عقلی دلائل سے بس اپنے آپ کو پکے جنتی سمجھ بیٹھے ہیں۔
کیا ان لوگوں کے نظر سے قرآن مجید کی یہ آیات نہیں گزریں؟
*کیا جنت میں ایسے ہی داخل دیۓ جاؤ گے اور آزماۓ نہ جاؤ گے؟*
*ان کی کھالوں کو ستر دفعہ بدل دیا جاۓ گا یعنی ہر حال میں سزا پوری کی جاۓ گی۔*
*حدود کی سزاؤں کا کون مستحق کا ہو گا؟۔*
الغرض نظام عدل کا تو اس طرح جنازہ ہی نکل جاۓ گا۔
نیک اور پرہیز گار لوگ تو اپنے اعمال کی بنیاد پر اللہ سے امید لگانے میں حق منجانب ہیں
مگر نقطہ چیں شارٹ کٹ لگا نے میں اگر کامیاب ہو جاتے ہیں تو عمل صالح چہ معنی؟؟
برادران اسلام!
اللہ تعالی سے ڈرو اور جو احکامات اللہ تعالی نے دیۓ ہیں صادر فرماۓ ہیں انھیں پورا کریں اور پرہیزگاری اور شب و روز عبادت کے جو معیار نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بتلاۓ ان اعمال پر من و عن عمل کرنا ہی فلاح دارین کی کنجی ہے۔
لوگو جنت کے شاٹ کٹ تلاش نہ کرو جو کہا گیا ہے اس پر عمل کرو اور جن کاموں سے منع کیا گیا ہے ان سے اجتناب برتو اور اللہ تعالی سے ہر کردہ گناہ کی معافی کے طلبگار بنو!
یا حیئ یا قیوم برحمتک اسغیث
وَمَا عَلَيْنَآ اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِيْنُ
*نسخہ کیمیا*
فرمان نبؤی ہے
من صلَّى عليَّ واحدةً ، صلَّى اللهُ عليه عشرَ صلواتٍ ، و حطَّ عنه عشرَ خطيئاتٍ ، و رفعَ له عشرَ درجاتٍ(صحيح الجامع:6359)
ترجمہ: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے
*درود شریف*
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *آمنہ بنت وہب*
*پیغمبرِ اسلام کی والدہ محترمہ*
جمعرات 4 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
آمنہ بنت وہب کی پیدائش 549ء میں اور وفات23مئی 577ء
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی والدہ محترمہ ہیں
آپ کے والد یعنی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نانا کا نام وہب بن عبد مناف تھا۔ آپ کا تعلق قبیلہ بنو زہرہ سے تھا جو قریش ہی کا ایک ذیلی قبیلہ تھا۔ آپ کا سلسلہ نسب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جدِ امجد عبد مناف بن قصی سے ملتا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والد عبد اللہ بن عبد المطلب شادی کے کچھ عرصہ بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سے تقریباً چھ ماہ پہلے وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے زیرِ پرورش رہے۔ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مکہ اور یثرب (مدینہ) کےدرمیان ایک سفر کے دوران ابواء کے مقام پر وفات پا گئیں۔ یہ 577ء تھا اور ِبی بی آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شیعبِ(مدینہ) لے جا رہی تھیں تاکہ وہ اپنے ماموں سے ملیں اور اپنے والد عبد اللہ کی قبر کی زیارت بھی کریں۔
أ
آپ اپنے قبیلہ میں سیرت النساء کے نام سے مشہور تھیں۔ آخری حج کے دوران آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی قبر مبارک کی زیارت کی اور ان کو یاد کر کے روئے۔ یہ جگہ ایک پتھریلا علاقہ ہے جو ایک پہاڑی کا ہموار حصہ ہے۔
مآخذ
البدایۃ والنہایۃ از ابن کثیر جلد دوم۔ اردو ترجمہ شائع کردہ از نفیس اکیڈمی کراچی۔ صفحہ 156
*درود شریف*
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *آمنہ بنت وہب*
*پیغمبرِ اسلام کی والدہ محترمہ*
جمعرات 4 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
آمنہ بنت وہب کی پیدائش 549ء میں اور وفات23مئی 577ء
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی والدہ محترمہ ہیں
آپ کے والد یعنی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نانا کا نام وہب بن عبد مناف تھا۔ آپ کا تعلق قبیلہ بنو زہرہ سے تھا جو قریش ہی کا ایک ذیلی قبیلہ تھا۔ آپ کا سلسلہ نسب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جدِ امجد عبد مناف بن قصی سے ملتا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والد عبد اللہ بن عبد المطلب شادی کے کچھ عرصہ بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سے تقریباً چھ ماہ پہلے وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے زیرِ پرورش رہے۔ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مکہ اور یثرب (مدینہ) کےدرمیان ایک سفر کے دوران ابواء کے مقام پر وفات پا گئیں۔ یہ 577ء تھا اور ِبی بی آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شیعبِ(مدینہ) لے جا رہی تھیں تاکہ وہ اپنے ماموں سے ملیں اور اپنے والد عبد اللہ کی قبر کی زیارت بھی کریں۔
أ
آپ اپنے قبیلہ میں سیرت النساء کے نام سے مشہور تھیں۔ آخری حج کے دوران آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی قبر مبارک کی زیارت کی اور ان کو یاد کر کے روئے۔ یہ جگہ ایک پتھریلا علاقہ ہے جو ایک پہاڑی کا ہموار حصہ ہے۔
مآخذ
البدایۃ والنہایۃ از ابن کثیر جلد دوم۔ اردو ترجمہ شائع کردہ از نفیس اکیڈمی کراچی۔ صفحہ 156
*درود شریف*
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ننھیال کے*
جمعرات 4 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ کا اسم گرامی حضرت آمنہ بنت وہب تھا اور ان کی پیدائش 549ء میں اور وفات 23 مئی 577ء میں ہوئی۔
حضرت آمنہ کے والد یعنی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نانا کا نام وہب بن عبد مناف تھا۔ آپ کا تعلق قبیلہ بنو زہرہ سے تھا جو قریش ہی کا ایک ذیلی قبیلہ تھا۔ آپ کا سلسلہ نسب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جدِ امجد عبد مناف بن قصی سے ملتا ہے۔
حضرت آمنہ کی والدہ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نانی کا نام بَرَّہ بنت عبدالعزی ابن عثمان ابن عبدالدار بن قصی بن کلاب بن مرہ ہے۔ برّہ کی والدہ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پرنانی کا نامی ام حبیب بنت اسد بن عبدالعزی بن قصی بن کلاب ابن مرہ ہے۔
(اصح السیر ص:۵)
*درود شریف*
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
*ٹریلین ٹریلین درود و سلام ہو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے اہل بیت اور اہل و عیال پر اور ان گنت رحمتیں و فوز عظیم ہوں امت محمدی پر*
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا عقیقہ سے متعلق اسوۃ حسنہ*
ہفتہ 06 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
موطا میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نی فرمایا "میں عقوق (نافرمانی) کو پسند نہیں کرتا گویا آپ نے عقوق کے لفظ کو ناپسند فرمایا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی صحیح روایت سے ثابت ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے" نیز آپ نے فرمایا " ہر بچہ کے ذمہ اس کے عقیقہ کی قربانی ہے لہذا چاہیۓ کہ ساتویں دن اسکی طرف سے قربانی کی جاۓ، اس کا سر منڈوایا جاۓ اور اس کا نام رکھا جاۓ"۔
حدیث شریف میں ہے کہ " ہر لڑکا عقیقہ کا مرہون ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جس بچے کا عقیقہ نہ ہو، اسے والدین کی شفاعت سے روک دیا جاۓ گا ظاہری معنی یہ ہے کہ بچہ اپنی ذات سے متعلق مرہون ہو گا اور ہر بھلائی سے محروم ہو گا لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آخرت میں اسے سزا ملے گی، بعض مرتبہ لڑکا والدین کی کوتاہیوں کی وجہ سے بھلائی سے روک دیا جاتا جاتا ہے جیسے جماع کے وقت بسم اللہ نہ پڑھی جاۓ۔
امام ابو داؤد نے مراسیل میں حضرت جعفر سے روایت کی ہے وہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن اور حسین رضی اللہ تعالی عنہما کے عقیقہ کے موقع پر فرمایا کہ دائی کے گھر میں ایک ٹانگ بھیج دو اور خود کھاؤ اور دوسروں کو کھلاؤ اور کوئی ہڈی نہ توڑو۔
میمونی کہتے ہیں کہ ہم نے آپس میں مباحثہ کیا کہ کتنے دن کے بعد بچہ کا نام رکھا جاۓ تو اس پر ابو عبداللہ نے کہا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ تیسرے دن نام رکھا جاۓ لیکن حضرت سمرہ کا قول ہے کہ ساتویں دن نام رکھنا چاہیۓ۔
(حوالہ زاد المعاد از علامہ ابن قیم رحمہ اللہ)
نبی کریم صلعم نے فرمایا کہ ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے عقیقہ(ذبح) کیا جائے، بچے کا سر منڈوایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔
بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کی جاۓ اگر گنجائش نہ ہو تو عقیقہ بعد میں بھی کیاجا سکتا ہے کیونکہ بعض لوگ شروع میں غریب ہوتے ہیں بعد میں امیر ہوجاتے ہیں ایسے لوگ اپنے بچوں کی گروی اس وقت ختم کریں جب انہیں سہولت ہو لیکن جسے اللہ نے بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کی گنجائش دی ہے اس کے لئے افضل یہی ہے کہ وہ ساتویں دن عقیقہ کرے کیونکہ اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کیا تو بعد میں یہ عقیقہ نہیں بلکہ صدقہ شمار ہو گا۔
*درود شریف*
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
*ٹریلین ٹریلین درود و سلام ہو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے اہل بیت اور اہل و عیال پر اور ان گنت رحمتیں و فوز عظیم ہو امت محمدی پر*
یا اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت پر من و عن عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *درود شریف کے مسائل و فضائل*
اتوار 07 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
(طبع اؤل ستمبر 2018)
بسم الله الرحمن الرحيم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جمعہ کی رات اور دن میں کثرت سے مجھ پر درود بھیجو، پس بیشک تمھارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ھے۔
(حدیث صحیح)
*نبی ﷺ پردرود وسلام اور ان کے مسائل*
نبی ﷺ پہ درودوسلام کے تعلق سے لوگوں میں کافی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اسی وجہ سے مختصرا" اس پر روشنی ڈالنا مناسب هو گا
(1) *نبی ﷺ پر درود شریف پڑھنے کا حکم:*
نبی ﷺ کے حقوق میں سے اطاعت ومحبت کے علاوہ آپ پر درودوسلام پڑھنا ہے ۔ اللہ تعالی نے اس کاحکم فرمایا ہے :
إِنَّ اللَّهَ وَمَلٰئِكَتَهُ يُصَلّونَ عَلَى النَّبِىِّ ۚ يٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا
عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا (الاحزاب: 56)
ترجمہ: بے شک میں (اللہ) اور میرے فرشتے درود اور سلام نبی پر بھیجتے ہیں۔اے ایمان والوں تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجو۔
(2) *درود وسلام میں فرق:*
*درود یہ ہے*
اللهم صل علی محمد و علی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید۔اللهم بارک علی محمد و علی ال محمد کما بارکت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید۔
*سلام یہ ہے*
السلام علیک ایهاالنبی و رحمة الله و برکاته
اللہ کے درود کا مطلب فرشتوں میں نبی ﷺ کی تعریف کرنا، فرشتوں کے درود کا مطلب نبی ﷺ کے حق میں رحمت وبرکت کی دعاکرنا اور انسانوں کے درود کا مطلب نبی ﷺ کےلئے رحمت وبرکت اور مغفرت کی دعاء کرنا ہے ۔ اور لفظ سلام تو معروف ہے سلامتی کی دعاء کرنا۔
(3) *درود کی فضیلت*
چند احادیث ،،،،
عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رضي الله عنه قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي ؟ فَقَالَ : مَا شِئْتَ . قَالَ قُلْتُ الرُبُعَ ؟ قَالَ : مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ . قُلْتُ النِّصْفَ ؟ قَالَ : مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ . قَالَ قُلْتُ فَالثُّلُثَيْنِ ؟ قَالَ : مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ . قُلْتُ أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا ؟ قَالَ : إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ .(صحیح الترغیب:1670)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ، تو آپ کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
فمَنْ كان أكثرَهُمْ عليَّ صَلاةً ، كان أَقْرَبَهُمْ مِنِّي مَنْزِلَةً ( صحيح الترغيب:1673)
ترجمہ: قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ ہو گا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا۔
من صلَّى عليَّ واحدةً ، صلَّى اللهُ عليه عشرَ صلواتٍ ، و حطَّ عنه عشرَ خطيئاتٍ ، و رفعَ له عشرَ درجاتٍ(صحيح الجامع:6359)
ترجمہ: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔
اس کے برعکس جو نبی ﷺ کا نام آنے پردرود نہیں پڑھتا اسے بخیل کہا گیا ہے ۔
البخيلُ الَّذي مَن ذُكِرتُ عندَهُ فلم يصلِّ عليَّ(صحيح الترمذي:3546)
ترجمہ: بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر ہوا اس نے مجھ پہ درود نہ پڑھا۔
بخاری کی حدیث میں ذکر ہے جبریل علیہ السلام نے نبی ﷺ نام کا سننے پہ درود نہ پڑھنے والوں کے حق میں بد دعاء کی تو آپ ﷺ نے منبر پہ آمین کہی۔
(4) *درود وسلام کے افضل صیغے:*
ابن ابی لیلہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے کعب بن عجرہ نے ملاقات کی اور کہا کیا میں تمہیں ہدیہ نہ کروں: رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے تو ہم نے کہا کہ سلام کیسے کریں ہمیں معلوم ہوگیا مگر آپ پر درود کیسے بھیجیں گے؟ تو آپ ﷺ نے فرماہا: تم کہو:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ(بخاري:3119 و مسلم :614)
تفصیل کے لئے علامہ البانی کی صفۃ صلاۃ النبی دیکھیں ۔
(5) *درود کے ساتھ سلام پڑھنا:*
نبی ﷺ پر درود بھیجتے وقت سلام کا بھی اضافہ کرنا چاہئے تاکہ درود کے ساتھ سلام بھی جمع ہوجائے اور یہ اللہ تعالی كاحکم بھی ہے ۔اس لئے درود ابراہیمی کا اہتمام کریں جس میں درود وسلام موجود ہے اور جسے خود نبی ﷺ نے پڑھنے کی تعلیم دی هے ۔ نماز سے باہر بھی ذکر نبی ﷺ پہ کم از کم کہے
"صلی اللہ علیہ والہ وسلم" ۔
(6) *درود وسلام کے مواقع:*
بعض جگہ درودوسلام کہنا واجب هے، ان میں آخری تشہد هے۔ اس کے علاوہ وجوب کے متعلق اختلاف هے تاہم یہ ضرور کہوں گا کہ یہ نبی ﷺ کے حقوق میں سے ہےجہاں جہاں پڑھنے کا حکم ملاهے وہاں پڑھنا چاہئے۔
*وہ مقامات ہیں:*
جمعہ کے دن بکثرت،نبی ﷺ کا ذکر کرنے، سننےیا لکھنے کے وقت، اذان کے بعد،مسجد میں داخل ہوتےاور نکلتے وقت،
نمازجنازہ کی دوسری تکبیر پہ، خطبات یعنی عیدین و جمعہ اوراستسقاء وغیرہ کے وقت، دعاکرتے وقت، ہرمجلس میں جدا هونے سے پہلےاور دعائےقنوت کے آخرمیں وغیرہ۔
*درود شریف*
اللَّهُمّ صَلى علَى مُحمَّدْ
وعلَى آل مُحمَّدْ كماصَلٌيت
علَى إِبْرَاهِيمَ وعلَى آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
اللَّهُمّ بارك علَى مُحمَّدْ وعلَى آل مُحمَّدْ كما باركت علَى إِبْرَاهِيمَ و علَى آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
*الدعاء*
*ٹریلین ٹریلین درود و سلام ہو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے اہل بیت اور اہل و عیال پر اور ان گنت رحمتیں و فوز عظیم ہو امت محمدی پر*
یا اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت پر من و عن عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔
یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
اے میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔
میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔
الحمدللہ! سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر مضامین لکھنے کا جو سلسلہ یکم ربی الاؤل کو شروع کیا تھا وہ آج بخیر و عافیت تکمیل کو پہنچا۔
میں اپنے قارئین کرام کا ممنون و مشکور ہوں جنہوں نے یہ سلسلہ پسند فرمایا اور میری حوصلہ افزائی فرمائی جس نے میرے حوصلے کو جلاء بخشی اور مجھ بندہ ناچیز کو سیرۃ النبی جیسے عظیم موضوع پر قلم اٹھانے کی جسارت عطا فرمائی۔
یا میرے رب میری نمازیں، دعائیں، رکوع و سجود، نیک اعمال خالص تیری توفیق سے ہیں۔
یا اللہ تعالی میری اس ادنی سی کاوش کو اپنے ہاں درجہ مقبولیت عطا فرمانا۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
احقر العباد
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *اظہار تشکر*
*الحمدللہ! سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر مضامین لکھنے کا جو سلسلہ یکم ربیع الاؤل کو شروع کیا تھا وہ آج بخیر و عافیت تکمیل کو پہنچا*
*میں اپنے قارئین کرام کا ممنون و مشکور ہوں جنہوں نے یہ سلسلہ پسند فرمایا اور میری حوصلہ افزائی فرمائی جس نے میرے حوصلے کو جلاء بخشی اور مجھ بندہ ناچیز کو سیرۃ النبی جیسے عظیم موضوع پر قلم اٹھانے کی جسارت عطا فرمائی*
*یا میرے رب میری نمازیں، دعائیں، رکوع و سجود، نیک اعمال خالص تیری توفیق سے ہیں*
*یا اللہ تعالی میری اس ادنی سی کاوش کو اپنے ہاں درجہ مقبولیت عطا فرما*
*آمین یا رب العالمین*
*طالب الدعاء*
*احقر العباد*
*انجینیئر نذیر ملک* سرگودھا
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *شفاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے*
پیر 08 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*ہے کوئی نصیحت لینے والا؟*
*جس روز*
*آسمان پھٹ جائے گا(1:82)*
*چاند بے نور ہو جائے گا(8:75)*
*ستارے بکھر جائیں گے(2:82)*
*پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے(6:56)*
*قبریں کھول دی جائیں گی(4:82)*
*لوگ بکھرے پتنگوں کی طرح ہوں گے (4:101)*
*دل کانپ رہے ہوں گے(8:79)*
*دیدے پتھرا جائیں گے(7:75)*
*کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے(18:40)*
*چہرے خوف زدہ ہوں گے(2:88)*
*سورج ایک میل کے فاصلے پر ہوگا (مسلم)*
*لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے( مسلم)*
*اللہ تعالی اس قدر غصہ میں ہوں گے کہ اس سے پہلے کبھی ہوئے نہ بعد میں ہوں گے*
(بخاری و مسلم)
*کبار انبیاءکرام تک اپنی اپنی جان کی امان طلب کر رہے ہوں گے*
(بخاری و مسلم)
*لوگ شفاعت کی تلاش میں نکلیں گے*
(بخاری و مسلم)
*حضرت آدم علیہ السلام انکار کر دینگے۔ حضرت نوح علیہ السلام انکار کردیں گے حضرت ابراہیم علیہ السلام انکار کردیں گے حضرت موسی علیہ السلام انکار کر دیں گے اور حضرت عیسی علیہ السلام بھی انکار کر دیں گے*
*تب۔۔۔۔۔۔۔*
*ہمارے مکرم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے کریم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے رحمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،ہمارے شاہد رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،ہمارے مبشر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے نذیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے محسن رسول صلی اللہ علیہ وسلم، ہمارے ہادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے شفیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے مشفیع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ،خطیب الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شفیع الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،صاحب کوثر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صاحب مقام محمود صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ،احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آگے بڑھیں گے اور فرمائیں گے *انا لھا*
*آج میں ہی شفاعت کا اہل ہو*
*آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذن شفاعت کے لیے عرش الہی کے نیچے سجدہ میں گر پڑیں گے جب تک اللہ چاہے گا (بخاری ومسلم)*
*سجدے میں حمد و ثنا بیان کریں گے جب تک اللہ چاہے گا اور جو کچھ اللہ تعالی چاہے گا (بخاری و مسلم )*
*جب اذن شفاعت ملے گا تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سنی جائے گی اور قبول کی جائے گی( بخاری و مسلم)*
*الحمدللہ، حمدا" کثیرا" طیبا" مبارکا" فیہ، کما یحب ربنا*
*اور اے ایمان والو!*
*اے بصیرت و بصارت رکھنے والو!*
*اے دانا اور بینا لوگو!*
*ذرا غور کرو اور* *سوچو*
*اس روز نجات کے لئے شفیع اور مشفیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنا اچھا ہے یا خود ساختہ سفارشیوں کی سفارش کرانا اچھا ہے؟*
*افلا تعقلون*
*کیا تم عقل سے کام نہ لو گے؟*
*الدعاء*
*اے میرے پروردیگار مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت عطا فرمانا اور اپنے عرش کے ساۓ تلے جگہ دینا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوض کوثر پانی پلانا۔*
*آمین یا رب العالمین*
Please visit us. www.nazirmalik.com
Cell:0093008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *شفاعت کا صحیح عقیدہ*
منگل 09 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
1۔ *کسی کو شفاعت کی اجازت دینے کا اختیار صرف اللہ تعالی کے پاس ہے*
2۔ *کسی کی شفاعت قبول کرنے یا نہ کرنے کا اختیار بھی صرف اللہ تعالی کے پاس ہے*
*اس روز کوئی نفس کسی دوسرے کے لیے کچھ نہیں کر سکے گا اور فیصلہ کا اختیار اس روز صرف اللہ کے پاس ہوگا (سورۃ البقرۃ آیت نمبر 19)*
*"کون ہے جو اللہ کی جناب میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے "(سورہ بقرہ آیت 255 )*
*"کوئی سفارش کرنے والا نہیں الا یہ کہ اس کی اجازت کے بعد سفارش کرے "(سورہ یونس آیت 3)*
*" کہہ دیجئے کہ تمام سفارش کا مختار اللہ تعالی ہی ہے زمین و آسمان کی بادشاہی اسی کی ہے پھر تم سب جب اللہ کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔" (سورہ زمر آیت نمبر 44)*
3۔ **قیامت کے روز صرف وہی شخص شفاعت کر سکے گا جسے اللہ تعالی اجازت دیں گے اور صرف اسی شخص کے لئے سفارش کی جائے گی جس کے لیے اللہ تعالی کی اجازت ہوگی* ۔
قیامت کے روز کوئی سفارش فائدہ نہ دے گی سوائے اس شخص کی سفارش کے جسے رحمان نے اجازت دی ہو اور اس سفارشی کی بات اللہ تعالی کو پسند بھی آئے
(سورۃ طٰہٰ آیت نمبر 109)
" اور اللہ تعالی کے حضور کوئی سفارش کسی کو فائدہ نہیں دے سکتی سوائے اس کے جس کے لیے اللہ تعالی نے اجازت دے دی ہو (سورہ سبا آیت نمبر 23)
" جب وہ دن آئے گا تو کسی کو بات کرنے کی مجال نہ ہوگی سوائے اللہ تعالی کی اجازت کے"( سورہ ھود آیت نمبر 105)
4 *۔توحید کی قولا" اور عملا" گواہی دینے والے ہی شفاعت کر سکیں گے*
" اللہ تعالی کو چھوڑ کر جنہیں یہ (مشرک) پکارتے ہیں وہ کسی سفارش کا اختیار نہیں رکھتے مگر وہ سفارش کریں گے جنہوں نے (دنیا میں) حق بات (یعنی توحید) کی گواہی بھی علم (وحی) کی بنیاد پر۔
(سورہ زخرف آیت نمبر 86)
5۔ قیامت کے روز اللہ تعالی کی عظمت کبریائی اور جلال کے خوف سے سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام کبار انبیاء حتی کہ ابراہیم خلیل اللہ، حضرت موسی کلیم اللہ، حضرت عیسی روح اللہ، بھی اللہ کے حضور سفارش کے لیے کھڑے ہونے کی جرآت نہیں کر پائیں گے۔
6۔ *شفاعت صرف اس کی قبول ہوگی جس نے شرک نہ کیا ہو*
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے "جس مسلمان میت کے جنازے پر چالیس ایسے آدمیوں نے نماز جنازہ پڑھی جنہوں نے کسی کو اللہ تعالی کے ساتھ شریک نہیں ٹھہرایا ہو تو اللہ اس میت کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول فرماتا ہے"( اسے مسلم نے روایت کیا ہے )
7۔ *شفاعت صرف اس کے حق میں قبول ہوگی جس نے شرک نہ کیا ہو*
*الدعاء*
یا اللہ تعالی دنیا میں مجھے شرک سے بچانا اور آخرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمانا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *حصول شفاعت والے اعمال*
بدھ 10 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
1۔ *اذان سننے کے بعد اللہ تعالی سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وسیلہ اور مقام محمود عطا کرنے کی دعاء کرنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کا مستحق بنا دیتا ہے*
*دلیل*
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اذان سن کر یہ کلمات کہے
اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ القَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ وَالفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ
" یا اللہ! اس (توحید) کی مکمل دعوت اور قیام ہونے والی نماز کے پروردگار محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ بزرگی اور مقام محمود عطا فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے"
تو قیامت کے دن اس کی سفارش کرنا میرے ذمہ ہوگی(اسے بخاری نے روایت کیا ہے)
*وضاحت:*
وسیلہ جنت میں بلند ترین درجہ کا نام ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فائز ہوں گے اور مقام محمود مقام شفاعت ہے واللہ اعلم بالصواب!
2۔ دس مرتبہ صبح، دس مرتبہ شام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا مستحق بنا دیتا ہے
دلیل:
ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے دس مرتبہ صبح دس مرتبہ شام کے وقت مجھ پر درود بھیجا ہے اسے روز قیامت میری سفارش حاصل ہوگی (اسے طبرانی نے روایت کیا ہے
3۔رمضان کے روزے رکھنا اور رمضان میں قیام کرنا شفاعت کا باعث بنے گا ان شاء اللہ تعالی۔
4۔ کثرت سے نوافل ادا کرنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفارش کا باعث بنے گا ان شاء اللہ۔
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں رات کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے وضو کا پانی اور دوسری ضرورت کی چیزیں لاتا ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سوال کر میں نے عرض کیا میں آپ سے جنت میں رفاقت چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اس کے علاوہ کچھ اور بھی چاہیے تو میں نے عرض کیا بس یہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو پھر کثرت سجود سے میری مدد کر یعنی شفاعت کرنا آسان ہو جائے(اسے مسلم نے روایت کیا ہے)
5۔ *مدینہ منورہ میں قیام کرنا اور وہاں آنے والی آزمائشوں پر صبر کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفارش کا باعث بنے گا "ان شاء اللہ"*
*دلیل*
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے جس نے مدینہ میں قیام کے دوران آنے والی مشکلات و مصائب پر صبر کیا، قیامت کے روز میں اس کے ایمان کی گواہی دوں گا یا فرمایا اس کی سفارش کروں گا (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)
6۔ *قرآن مجید کی بکثرت تلاوت کرنے والوں کے لئے قرآن مجید سفارش کرے گا*
*دلیل*
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے قرآن پڑھایا کرو وہ قیامت کے روز اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا (اسے مسلم نے روایت کیا)
7۔ *سورہ ملک کی اپنے تلاوت کرنے والوں کے لئے سفارش بنے گی*
8۔ *سورہ بقرہ اور سورہ اعلیٰ عمران اپنے تلاوت کرنے والوں کے لئے سفارش کرے گی*
9۔ *جو شخص اللہ تعالی سے تین مرتبہ جنت کا سوال کرے۔ اس کیلئے جنت سفارش کرتی ہے*
10۔ *جو شخص تین مرتبہ جہنم سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے اس کے لئے جہنم سفارش کرتی ہے*
*الدعاء*
یا اللہ تعالی نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمانا، حوض کوثر کا جام نبی کریم کے ہاتھوں پلوانا اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمانا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604334
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *شفاعت کی اقسام اور رسول خاتم النبین کی شان*
ہفتہ 13 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*شفاعت کی درج ذیل چھ قسمیں ہیں*
1. شفاعت کبریٰ یا شفاعت عظمی۔
2. جنت میں داخلے کی سفارش۔
3. اصحاب اعراف کے لئے سفارش۔
4. کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے سفارش۔
5. جنت میں بلندی درجات کے لیے سفارش۔
6. *جہنم میں تخفیف عذاب کے لئے "شفاعت کبریٰ یا شفاعت عظمی الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص ہے*
*دلیل:*
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئیں ہیں جو مجھ سے پہلے کسی دوسرے کو نہیں دی گئی۔
1. مہینے کی مسافت سے دشمن پر رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے
2۔ ساری زمین میرے لئے مسجد یعنی نماز پڑھنے کی جگہ بنا دی گئی ہے. اور مٹی پاک کرنے والی بنائی گئی ہے لہذا میری امت کے کسی بھی آدمی کو جہاں کی نماز کا وقت آ جائے وہی پڑھ لے۔
3۔مال غنیمت میرے لئے حلال قرار دے دیا گیا ہے جب کہ مجھ سے پہلے کسی پیغمبر کے لئے حلال قرار نہیں دیا گیا۔
4۔ مجھے شفاعت کی اجازت دی جائے گی
5۔ مجھ سے پہلے ہر نبی اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا جب کہ میں ساری دنیا کے لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں
(اسے بخاری نے روایت کیا ہے)
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز لوگ اکٹھے ہوں گے اور کہیں گے ہمیں اپنے رب کے حضور کسی سے سفارش کروانی چاہیے تاکہ وہ یعنی اللہ تعالی ہمیں اس جگہ یعنی حشر کی تکلیف سے نجات دے چنانچہ لوگ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ کو اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا کہ آپ کو سجدہ کریں آج ہمارے رب کے حضور ہمارے لئے سفارش کریں کہ وہ حساب کتاب شروع کرے اور حشر کی اس تکلیف سے ہمیں میں نجات دے۔ آدم علیہ السلام کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنی غلطی یاد کرکے نادم ہوں گے اور کہیں گے کہ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے سب سے پہلے رسول ہیں لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ کہیں گے آج میں تمہارے کسی کام نہیں سکتا اور اپنی غلطی یاد کر کے نادم ہوں گے
حضرت نوح علیہ السلام کہیں گے تم لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ انہیں اللہ نے اپنا دوست بنایا ہے لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور وہ کہیں گے آج میں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا وہ بھی اپنی غلطی پر نادم ہوں گے اور کہیں گے موسی علیہ السلام کے پاس جاؤ اللہ تعالی نے انہیں دنیا میں براہ راست کلام سے نوازا، لوگ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ کہیں گے آج میں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا لہذا عیسی علیہ السلام کے بعد جاؤ لوگ حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ آج میں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا تم لوگ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ ان کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کیے جا چکے ہیں۔
پھر لوگ میرے پاس آئیں گے میں اللہ تعالی سے باریابی کی اجازت طلب کروں گا اور جیسے ہی اپنے رب کو دیکھوں گا سجدے میں گر پڑوں گا اللہ تعالی جتنی مدت تک چاہے گا مجھے سجدے میں پڑا رہنے دے گا پھر کہا جائے گا سر اٹھاؤ سوال کرو دیئے جاؤ گے ،بات کرو سنی جائے گی، سفارش کرو قبول کی جائے گی۔ پھر میں اپنا سر اٹھاؤ ں گا اور پھر اس اجازت ملنے پر اپنے رب کی وہ حمد و ثنا کروں گا جو اللہ تعالی مجھے اس وقت سکھائے گا حمد و ثناء کے بعد میں اللہ تعالی کے حضور لوگوں کے لئے سفارش کروں گا جو مان لی جائے گی (اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے )
حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا تو میں سارے انبیاء کا امام، نمائندہ اور ان کے لئے سفارش کرنے والا ہوگا میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا۔
(اسے ترمذی نے روایت کیا ہے )
وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے انبیاء سمیت ساری مخلوق مستفید ہو گی اس لیے آپ صلی اللہ وآلہ وسلم سلم نے ارشاد فرمایا میں انبیاء کا بھی سفارشی ہوں ۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میرے سب صغیرہ کبیرا گناہ معاف فرما اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوض کوثر سے جام کوثر پلانا اور یوم شفاعت نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمانا اور جنت فردوس میں اعلی مقام عطا فرمانا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[11/13/2021, 4:53 PM] Meena: *شفاعت کی اقسام اور رسول خاتم النبین کی شان*
ہفتہ 13 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*شفاعت کی درج ذیل چھ قسمیں ہیں*
1. شفاعت کبریٰ یا شفاعت عظمی۔
2. جنت میں داخلے کی سفارش۔
3. اصحاب اعراف کے لئے سفارش۔
4. کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے سفارش۔
5. جنت میں بلندی درجات کے لیے سفارش۔
6. *جہنم میں تخفیف عذاب کے لئے "شفاعت کبریٰ یا شفاعت عظمی الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص ہے*
*دلیل:*
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئیں ہیں جو مجھ سے پہلے کسی دوسرے کو نہیں دی گئی۔
1. مہینے کی مسافت سے دشمن پر رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے
2۔ ساری زمین میرے لئے مسجد یعنی نماز پڑھنے کی جگہ بنا دی گئی ہے. اور مٹی پاک کرنے والی بنائی گئی ہے لہذا میری امت کے کسی بھی آدمی کو جہاں کی نماز کا وقت آ جائے وہی پڑھ لے۔
3۔مال غنیمت میرے لئے حلال قرار دے دیا گیا ہے جب کہ مجھ سے پہلے کسی پیغمبر کے لئے حلال قرار نہیں دیا گیا۔
4۔ مجھے شفاعت کی اجازت دی جائے گی
5۔ مجھ سے پہلے ہر نبی اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا جب کہ میں ساری دنیا کے لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں
(اسے بخاری نے روایت کیا ہے)
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز لوگ اکٹھے ہوں گے اور کہیں گے ہمیں اپنے رب کے حضور کسی سے سفارش کروانی چاہیے تاکہ وہ یعنی اللہ تعالی ہمیں اس جگہ یعنی حشر کی تکلیف سے نجات دے چنانچہ لوگ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ کو اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا کہ آپ کو سجدہ کریں آج ہمارے رب کے حضور ہمارے لئے سفارش کریں کہ وہ حساب کتاب شروع کرے اور حشر کی اس تکلیف سے ہمیں میں نجات دے۔ آدم علیہ السلام کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنی غلطی یاد کرکے نادم ہوں گے اور کہیں گے کہ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے سب سے پہلے رسول ہیں لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ کہیں گے آج میں تمہارے کسی کام نہیں سکتا اور اپنی غلطی یاد کر کے نادم ہوں گے
حضرت نوح علیہ السلام کہیں گے تم لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ انہیں اللہ نے اپنا دوست بنایا ہے لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور وہ کہیں گے آج میں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا وہ بھی اپنی غلطی پر نادم ہوں گے اور کہیں گے موسی علیہ السلام کے پاس جاؤ اللہ تعالی نے انہیں دنیا میں براہ راست کلام سے نوازا، لوگ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ کہیں گے آج میں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا لہذا عیسی علیہ السلام کے بعد جاؤ لوگ حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ آج میں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا تم لوگ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ ان کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کیے جا چکے ہیں۔
پھر لوگ میرے پاس آئیں گے میں اللہ تعالی سے باریابی کی اجازت طلب کروں گا اور جیسے ہی اپنے رب کو دیکھوں گا سجدے میں گر پڑوں گا اللہ تعالی جتنی مدت تک چاہے گا مجھے سجدے میں پڑا رہنے دے گا پھر کہا جائے گا سر اٹھاؤ سوال کرو دیئے جاؤ گے ،بات کرو سنی جائے گی، سفارش کرو قبول کی جائے گی۔ پھر میں اپنا سر اٹھاؤ ں گا اور پھر اس اجازت ملنے پر اپنے رب کی وہ حمد و ثنا کروں گا جو اللہ تعالی مجھے اس وقت سکھائے گا حمد و ثناء کے بعد میں اللہ تعالی کے حضور لوگوں کے لئے سفارش کروں گا جو مان لی جائے گی (اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے )
حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا تو میں سارے انبیاء کا امام، نمائندہ اور ان کے لئے سفارش کرنے والا ہوگا میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا۔
(اسے ترمذی نے روایت کیا ہے )
وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے انبیاء سمیت ساری مخلوق مستفید ہو گی اس لیے آپ صلی اللہ وآلہ وسلم سلم نے ارشاد فرمایا میں انبیاء کا بھی سفارشی ہوں ۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میرے سب صغیرہ کبیرا گناہ معاف فرما اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوض کوثر سے جام کوثر پلانا اور یوم شفاعت نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمانا اور جنت فردوس میں اعلی مقام عطا فرمانا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
تبصرے