تیمم کا مسنون طریقہ
*تیمم کا مسنون طریقہ*
منگل 18 جنوری 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم
13 جمادى الاخرى 1443ھ 17 جنوری 202
*دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن*
فتوی نمبر : 144108200286
تیمم کا طریقہ اور غسل فرض ہونے کی صورت میں تیمم کیسے کیا جائے؟
السوال
تیمم میں کیا صرف چہرہ اور بازؤں کو ہی مسح کرنے سے پاکی ہو جائے گی؟
اگر غسل فرض ہو تو پھر تیمم کیسے کرے اور پا کیزہ کیسے ہو؟
الجواب:
جب کسی شخص کو اپنے ارد گرد کم از کم ایک میل مسافت تک پانی نہ ملے یا پانی موجود ہونے کی صورت میں پانی کے استعمال سے بیمار ہوجانے یا مرض کے بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو تیمم کرنا جائز ہے، اور تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ : پاکی کی نیت کرکے پہلے ایک بار دونوں ہاتھ مٹی پر مار کر انہیں جھاڑ دے، پھر انہیں سارے منہ پر پھیردے، اسی طرح دوسری بار دونوں ہاتھوں کو مٹی پرمار کے انہیں ہاتھوں پر کہنیوں تک اس طرح مل لے کہ کوئی جگہ باقی نہ رہ جائے، اس سے پاکی حاصل ہوجائے گی۔
نیز وضو اور غسل دونوں صورتوں میں پانی نہ ملنے یا استعمال پر قادر نہ ہونے کی بنا پر تیمم کا یہی طریقہ ہے۔
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوکر اٹھے تو آپ ﷺ نے دیکھا ایک شخص ایک طرف علیحدہ کھڑے ہیں اور انہوں نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی، آپ ﷺ نے فرمایا: اے فلاں! آپ کو کس چیز نے لوگوں کے ساتھ نماز ادا کرنے سے روکا؟ اس نے عرض کیا: مجھے جنابت (غسل کی حاجت) لاحق ہوگئی ہے اور پانی موجود نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم پاک مٹی سے تیمم کرلو، یہ آپ کے لیے کافی ہے۔ (بخاری و مسلم)
حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: مجھے جنابت لاحق ہوگئی ہے اور میں نے پانی نہیں پایا، (یعنی اب میں کیا کروں؟) حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ ہم ایک سفر میں ساتھ تھے، میں اور آپ، (اور ہم دونوں کو غسل کی حاجت ہوئی تو) جہاں تک آپ کی بات ہے، آپ نے نماز ادا نہیں کی تھی (کیوں کہ یہ حکم ابھی معلوم نہیں تھا کہ غسلِ جنابت کے لیے پانی نہ ہو تو وضو والا تیمم کافی ہوگا؟) اور جہاں تک میری (عمار کی) بات ہے تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہوکر (یعنی یہ سمجھ کر کہ غسلِ جنابت کی جگہ تیمم کا طریقہ یہی ہوگا کہ پورے جسم پر مٹی لگائی جائے) نماز ادا کرلی تھی، پھر میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: آپ کے لیے اتنا ہی کافی تھا اور (یہ ارشاد فرماکر) رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر ان میں پھونکا، پھر انہیں اپنے چہرۂ مبارک پر پھیرا، پھر دونوں ہاتھوں پر پھیرا۔ (بخاری و مسلم)
یہ بات ملحوظ رہے کہ اگر کوئی شخص بیمار ہو اور غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر بیماری نہ ہو اور بیماری کا محض اندیشہ ہو یا پانی گرم کرنے کا انتظام ہو یا غسل کے بعد ہیٹر وغیرہ کا انتظام ہو، تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی۔
*حوالہ*
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 232):
*دارالافتاء :*
*جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن*
کراچی پاکستان
فتوی نمبر : 144108200286
تبصرے