تخلیق انسان اور اس کا ارتقا
*تخلیق انسان اور اس کا ارتقا*
بدھ 25 جنوری 2022
تحقیق و تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
نَحْمَدُہُ وَ نُصَلّیِ عَلٰی رَسُولِہِ الْکَرِیْمْ اَمّا بَعْدْ۔
فَاَعُوذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمْ
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمْ ؕ
ہم اپنے دعوے کو سچا ثابت کرنے کے لئے قسم اٹھاتے ہیں تاکہ مد مقابل ہماری بات کا یقین کرلے۔
ذرا غور کریں کہ جب اللہ تعالی قسم کھاۓ تو بات اونچی چلی جاتی ہے اور طرہ یہ کہ ایک قسم نہیں، دو نہیں، تین نہیں بلکہ چار مسلسل قسمیں کھا کر جو دعوی اللہ تعالی کر رہے ہیں وہ یقینا" بہت ہی اہم ہو گا
ذرا غور فرمائیے
اللہ تعالی فرماتے ہیں
انجیر کی قسم،
زیتون کی قسم،
طور سینا پہاڑ کی قسم،
اور اس امن والے شہر یعنی مکہ کی قسم،
اب ان چار قسموں کے بعد اللہ تعالی نے فرمایا
کہ ہم نے انسان کو بہترین شکل(احسن تقویم) میں پیدا کیا۔
یعنی اللہ تعالی کی کائنات میں انسان سے بہتر کوئی مخلوق نہیں۔
فرشتوں نے آدم کو سجدہ کیا یہ بھی ہمارے باپ آدم علیہ سلام کی تکریم ہے
وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ-قَالُوْۤا اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَۚ-وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَؕ-قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰)
اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا: میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں تو انہوں نے عرض کیا : کیا تو زمین میں اسے نائب بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون بہائے گاحالانکہ ہم تیری حمد کرتے ہوئے تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں ۔ فرمایا:بیشک میں وہ جانتاہوں جو تم نہیں جانتے۔
فرشتے انسان میں تو نقص نکال ہی رہے ہیں ، ساتھ اپنی خوبیاں کیوں بیان کر رہے ہیں ؟ کیا وہ خود زمین پہ ﷲ کا نائب بننا چاہتے تھے ؟ پھر فرشتوں کو کیسے علم ہوا کہ آدمی زمین پر قتل و غارت کرے گا۔ آدمؑ سے تو ان کا آمنا سامنا ہوا ہی نہیں تھا۔ آدمؑ تو اس وقت تک زمین پہ اترے ہی نہیں تھے۔ آدم ؑ کا جوڑا ابھی نہ بنا تھا۔ نہ ان کی کوئی اولاد پیدا ہوئی تھی اور نہ ہی ابھی تک کوئی قتل ہوا تھا۔ پھر فرشتوں کو کیسے علم ہوا کہ آدمی زمین پر جا کے خون بہائے گا ؟ اگر ان کا ویژن اتنا زیادہ تھا کہ وہ مستقبل کو دیکھ سکتے تو یہ نہ دیکھ لیتے کہ ﷲ آدمؑ کو سارے اسما سکھائے گا۔ اس لیے وہ فرشتوں سے برتر ہیں۔
پھر کیسے پتہ چلا فرشتوں کو کہ آدمؑ کی اولاد زمین میں قتل و غارت کرے گی ؟ اور ایسا ہی ہوا۔ جواب اس کا یہ ہے کہ فرشتوں نے کوئی اندازہ لگایا ہی نہیں۔ وہ تو صرف وہ ماجرا بیان کر رہے تھے، جو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے تھے۔فاسلز کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ آدمؑ کی زمین پر آمد سے پہلے ہی دو ٹانگوں پہ چلنے والی کم از کم بیس مخلوقات زمین پہ پیدا ہو چکی تھیں اور ایک دوسرے کا سر پھاڑ رہی تھیں۔ گو کہ وہ ہومو سیپین ، یعنی ہماری طرح بہت خوبصورت تو نہیں تھے لیکن جسم اسی نقشے پر تعمیر ہوا تھا ، خاص طور پر ہومو اریکٹس اور نی این ڈرتھل کا ہومو اریکٹس وہ پہلا آدمی تھا، جو انسان سے بے حد مشابہہ تھا۔ فرشتوں نے حساب لگایا، جہاں بیس آدمی ایک دوسرے کے کان اینٹھ رہے ہیں وہاں اب ایک اور کا اضافہ ہونے والا ہے۔ انہیں پتہ ہی نہیں تھا کہ آدم ؑ کیسی عظیم ہستی ہیں۔ ابھی علم نازل ہونا تھاآدمؑ پر۔
یہ کروڑوں سالوں پہ محیط وہ داستان ہے جس میں کچھ جانوروں کے دماغ کا سائز دوسروں سے بڑھ رہا تھا۔ وہ درختوں سے اتر کر میدانوں میں چلے آئے تھے اور جزوی یا مکمل طور پر دو ٹانگوں پہ چلتے تھے۔ ان میں سے ایک کا نام پروکونسل تھا اور وہ دو کروڑ سال پہلے اس زمین پہ زندگی گزارتا رہا۔ بیس لاکھ سال پہلے ہومو اریکٹس سامنے آیا۔ وہ جنگلی انسان تھا، بن مانس یا چمپینزی نہیں۔ یہ اتناکامیاب انسان تھا کہ پورے یورپ اور ایشیا میں پھیل گیا تھا۔ یہ اس قدر کامیاب انسان تھا کہ 19 لاکھ سال تک باقی رہا۔ اس کے مقابلے میں آپ اپنے آپ کو دیکھیں تو آپ کی عمر صرف تین لاکھ سال ہے۔ آپ نی اینڈرتھل مین کو دیکھ لیں۔ وہ چار لاکھ سال زندہ رہا۔ ہومو اریکٹس آگ استعمال کرتا تھا۔ اس نے ہاتھی جیسے بڑے جانور شکار کیے۔ وہ پتھر کے اوزار بنا لیتا تھا۔
آج کا انسان جس دنیا میں جی رہا ہے ، اس میں مشکل ہی لگتا ہے کہ آپ پانچ ہزار سال بھی مزید زندگی گزار سکیں۔ ایٹمی میزائلوں سے لدا ہوا کرئہ ارض اس وقت بارود کا ایک ڈھیر ہے۔ ہومواریکٹس کی آخری بستی ایک لاکھ سال پہلے انڈونیشیا کے جزیرے جاوا پر قائم تھی۔
ان میں ہر قسم کی جبلتیں پائی جاتی تھیں۔ وہ رینگنے اور چار ٹانگوں والے سے بہتر تو تھے کہ سادہ اوزار بنا رہے تھے لیکن تھے جانور ہی۔ فرشتے آدمؑ کو اسی تناظر میں دیکھ رہے تھے کہ وہ بھی دو ٹانگوں پہ سیدھے کھڑے ہونے والوں میں سے تھے۔
صرف ہومو سیپین یعنی ہمارے آباؤ اجداد تھے جن پر لباس نازل ہوا۔ اس کے علاوہ یہ بیس کی بیس اقسام شرم سے عاری تھیں۔ ہومو سیپین یعنی انسان کا جتنا بھی ارتقا ہے ، وہ کل سات ملین سال یعنی ستر لاکھ سال پہ محیط ہے۔ یہ جو ڈارون کی تھیوری کا برصغیر میں ترجمہ ہوا کہ ڈارون کہتاہے کہ انسان بندر کی اولاد ہے یہ سرے سے غلط ہے۔
اس نے یہ کہا تھا کہ اگر آپ لاکھوں کروڑوں سال پیچھے چلے جائیں تو مختلف جانوروں کے ابائواجداد مشترک ہیں۔ جیسا کہ بلی، چیتے اور شیر کا جد امجد ایک ہے۔ گھوڑے اور گدھے کا جد امجد ایک ہے۔ اس سے زیادہ پیچھے جائیں تو پرائمیٹس کا جد امجد ایک ہے۔ اس سے پیچھے جائیں تو میملز کا جد امجدایک ہے۔ اس سے پیچھے جائیں تو ریپٹائلز کا جد امجد ایک ہے۔ سب سے پہلے جائیں تو سب کا جدامجد ایک ہے اور وہ ایک زندہ خلیہ۔ یہ زندہ خلیہ کیسے بنا؟
ﷲ تعالی فرماتا ہے:
*ہم نے ہر زندہ شے کو پانی سے پیدا کیا*
کڑکتی ہوئی بجلیوں میں پانی اور مٹی کا اشتراک۔ پھر فرماتا ہے کہ
*آدمؑ کو مٹی سے پیدا کیا۔ اس میں نشانیاں ہیں*
سورۃ ادھر میں ارشاد باری تعالی ہے۔
ہَلۡ اَتٰی عَلَی الۡاِنۡسَانِ حِیۡنٌ مِّنَ الدَّہۡرِ لَمۡ یَکُنۡ شَیۡئًا مَّذۡکُوۡرًا ﴿۱﴾
*بیشک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آ چکا ہے کہ وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا*
اِنَّا خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ اَمۡشَاجٍ ٭ۖ نَّبۡتَلِیۡہِ فَجَعَلۡنٰہُ سَمِیۡعًۢا بَصِیۡرًا ﴿۲﴾
*ہم نے انسان کو ملے جلے نطفہ سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اسکو سنتا دیکھتا بنایا*
اِنَّا ہَدَیۡنٰہُ السَّبِیۡلَ اِمَّا شَاکِرًا وَّ اِمَّا کَفُوۡرًا ﴿۳﴾
*یقینًا ہم ہی نے اسے رستہ بھی دکھا دیا۔ اب خواہ شکرگذار ہو خواہ ناشکرا۔*
ذھن میں سوال آیا کہ عقل تو جانوروں میں بھی ہوتی ہے۔ فرمایا:
لوکل زمینی عقل کہ اپنا بچائو کیسے کرنا ہے۔ آسمانی عقل صرف آدمؑ پہ نازل ہوئی۔ فاسلز کا ریکارڈ کہتاہے کہ ایک لاکھ سال پہلے اچانک انسان نے اپنے مردے دفنانے شروع کر دیے۔ جو تجلی یا آسمانی عقل کی برق گری انسان پر، اگر وہ بندر چھوڑ کوّے پہ بھی گر جاتی تو کوّا ہی انسان کو تباہ و برباد کرنے کیلئے کافی تھا۔ عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہے۔
ایک دو ٹانگوں والی مخلوق پاکستان میں بھی دریافت ہوئی تھی۔ اس کا نام تھاRamapithecus۔ یہ کروڑ سال پرانی ہے۔
*الدعاء*
اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ھوں کیونکہ تو اللہ ہے۔ تیرے علاوہ کوئی الہی نہیں ہے۔
نہ تو نے کسی کو جنا اور نہ تو کسی سے جنا گیا۔
اے اللہ آخرت میں میرا حساب آسان لینا۔
یا اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے لہذہ مجھے معاف کر دے۔
اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جہنم کی آگ سے تیری پناہ چاہتا ہوں موت و حیات اور فتنہ دجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
ﺍﮮ ﺍلله میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جو نعمتیں تو نے مجھے بخشی ہیں انھیں ہمیشہ قائم رکھنا۔ یہ نہ تو کبھی بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور وسع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور حلال و طیب رزق اور تیرے ہاں مقبول عمل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں۔
ﺍﮮ ﺍلله ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ راست عطا فرما۔
ﺍﮮ ﺍلله ﻣﻔﻠﺲ ﮐﻮ ﻏﻨﯽ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله رزق ﺣﻼﻝ والی ﺭﻭﺯﯼ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺑﮯ ﺍﻭﻻﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﯿﮏ ﺍﻭﺭ ﺻﺎﻟﺢ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﻣﮑﺮﻡ ﺍﻻﺧﻼﻕ بنا ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺳﻼﻣﺘﯽ ﻭﺍﻻ ﺩﻝ، ﺫﮐﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺍﻭﺭ تیرے خوف سے ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﻦ ﻭ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﺑﺮﺩﺍﺭ بنا ﺩﮮ۔
یا اللہ تعالی، والدین کو اولاد سے انصاف کرنے والا ان کا ان کا صحیح حق دینے والا بنا۔
یا اللہ بے انصافی سے بچا اور حقداوں کا حق ادا کرنے والا بنا۔
یا الہی، اے قادر مطلق
ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﻮ بسا دے ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺍتفاﻓﯽ ﮨﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻣﺎﻻﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﮎ ﺩﺍﻣﻨﯽ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﻧﯿﮏ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
یا اللہ تیرے نبی کی سنت پر عمل کرنے والا بنا دے۔
یا رحمن و رحیم ھمارے وہ گناہ معاف کر دے جو تیرے اور ہمارے درمیان ہیں اور جو تیری مخلوق اور ہمارے درمیان ہیں انکو معاف کروانے کا تو ذمہ دار بن جا۔
ﺍﮮ ﺍلله میری دعاء ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻑ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ۔
اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائیاں عطا فرما اور جہنم کی آگ سے بچا اور جنت فردوس عطا فرما۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺮﻡ فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
تبصرے