ہدایت سب کے لئے یا طلب گاروں کے لئے
*ہدایت سب کے لئے یا طلب گاروں کیلۓ*
ہفتہ 28 جنوری 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
نَحْمَدُہُ وَ نُصَلّیِ عَلٰی رَسُولِہِ الْکَرِیْمْ اَمّا بَعْدْ۔
فَاَعُوذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمْ
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمْ
اللہ تعالی اگر چاہتا تو دنیا کے سب انسانوں کو مسلمان پیدا کرسکتا تھا مگر اللہ تعالی نے انسان کو عمل اور اختیار میں آزاد پیدا کیا تاکہ وہ آزماۓ کہ کون احسن عمل کرتا ہے کیونکہ جزاء و سزا کا انحصار عملوں پر ہے
نتیجہ کے لحاظ سے کسی پر ظلم یا زیادتی نہیں کی جائے گی اور یہی قرینہ انصاف ہے۔ آزمائش یہ بھی ہے کہ
اللہ تعالی کے احکامات کون بجا لاتا ہے اور کون سرکشی اختیار کرتا ہے تاکہ اعمال کی بنیاد پر جنت اور دوزخ میں ٹھکانے کا تعین ہو سکے۔ مگر ہدایت اسے ہی ملے گی جو ہدایت کا طلبگار ہو گا
جنت کا حقدار وہی ہو گا جو اپنے فرائض پورے کرنے کے ساتھ ساتھ برائیوں سے بچے گا اور تقوی اختیار کرے گا کیونکہ قرآن مجید تو متقین کے لئے راہ ہدایت بتلاتا ہے اور جو متقی نہیں اسے ہدایت دینا قرآن مجید کی کوئی ذمہ داری نہیں۔
(حوالہ سورۃ بقرہ ابتدائی آیات)
ہدایت ہے متقین کے لئے۔
متقی کی خوبیاں
Prerequisites of Mutaqi)
1- غیب پر ایمان
2- نماز قائم کرنا
3- دیۓ گۓ رزق سے اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا
4- اس کتاب پر اور اس سے پہلی کتابوں پر ایمان
5۔ یوم آخرت پر ایمان
ان پانچ خوبیوں میں سے اگر ایک بھی کم ہوتی ہے تو یہ شخص متقی نہیں ہو گا اور اگر متقی نہیں تو ہدایت بھی نہیں۔
بندے کا کام ہے تقوی اختیار کرے تب اللہ تعالی ہدایت دے گا۔
برادران ہم سے یہی غلطی ہو رہی ہے
یاد رکھو کہ جب تک ہم متقی نہ بنیں گے اللہ تعالی کی طرف سے ہدایت نہیں ملے گی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیر مسلموں کو ہدایت کیسے ملے گی؟
اس مسئلے کے دو پہلو ہیں۔
*پہلا پہلو*
بارہ سال یعنی بلوغت کی عمر تک بچہ دین فترت پر ہوتا ہے یعنی اپنے والدین کے دین پر اس کے بعد جب سمجھ بوجھ آ جائے تو اسکی ذمہ داری ہے کہ اپنے دین کے بارے میں سوچ و بچار کرے اور اگر یہ اسکی سمجھ کے مطابق نہ ہو تو اسے یہ حق حاصل ہے بلکہ اسکی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا دین بدل لے وگرنہ یہ اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہو گا اور اسی کی سزا و جزا پاۓ گا۔
*دوسرا پہلو*
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں فرمایا تھا کہ جو لوگ یہاں حاضر نہیں ہیں میرا یہ پیغام انھیں پہنچا دینا۔ اس کے بعد تبلیغ دین اسلام کی ذمہ داری قیامت تک کے لئے امت مسلمہ پر آگئ اور اسی لۓ کہا گیا ہے تبلیغ دین کا کام ہر مسلمان پر فرض ہے اور اگر ہمارے قرب و جوار میں کوئی غیر مسلم فوت ہوتا ہے تو اس پر باز پرس ہماری بھی ہوگی اور ہم سے سوال کیا جاۓ گا کہ دین اسلام اس شخص تک تم نے کیوں نہیں پہنچایا؟
*دلیل*
عن عبد الله بن عمرو بن العاص -رضي الله عنهما-: أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «بلغوا عني ولو آية، وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، ومن كذب علي متعمدا فَلْيَتَبَوَّأْ مقعده من النار».
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ وہ علم جو وراثت میں نبی کریم سے قرآن و سنت کی شکل میں چلتا آرہا ہے اسے لوگوں تک پہنچاؤ، اگرچہ وہ قرآن کریم کی ایک آیت جتنا تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں دین اسلام کو سمجھنے, اس پر عمل کرنے اور اس کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
احقر الناس
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik com
Cell:00923008604333
تبصرے