کیا جوتوں سمیت نماز پڑھنا جائز ہے؟

*کیا جوتوں سمیت نماز پڑھنا جائز ہے؟*

پیر 10 جنوری 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

کیا جوتوں سمیت نماز پڑھنا جائز ہے؟ صحیح احادیث سے وضاحت فرمائیں؟

الحمدللہ:
*جوتوں سمیت نماز پڑھنا بالکل جائز ہےاور احادیث میں بہت سارے دلائل اس پر موجود ہیں،*

اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ :
اعوذباللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيراً
(سورہ الأحزاب-21)

ترجمہ:
یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم میں عمده نمونہ (موجود) ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے

*جوتوں سمیت نماز پڑھنے کے دلائل*

 انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا ؟

أكان النبي ـ صلى الله عليه وسلم يصلي في نعليه؟ قال: (( نعم ))

کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے تھے ؟
وہ کہنے لگے ۔۔۔! ہاں
(صحیح بخاری حدیث نمبر-386 ،5850)
(صحیح مسلم،حدیث نمبر-555)
(سنن نسائی،حدیث نمبر-775)
(مسند احمد،حدیث نمبر-12965)
(سنن دارمی،حدیث نمبر_1417)

سیدنا ابوسعیدالخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک آپ نے اپنے جوتوں کو اتار کر انہیں اپنے بائیں جانب رکھ لیا، جب لوگوں نے یہ دیکھا تو ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ) انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا: تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار لیے؟ ، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے،
اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجاست لگی ہوئی نظر آئے تو اسے زمین پر رگڑ دے اور ان میں نماز پڑھے،
(سنن ابی داود،حدیث نمبر-650)
(مسند احمد،حدیث نمبر-11153)
(سنن دارمی حدیث نمبر-1418)
اسنادہ صحیح علی شرط المسلم، رجالہ ثقات

*اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ اگر جوتے صاف ہوں تو نماز پڑھنے کی اجازت ہے، اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم مسجد میں جوتے پہن کر جماعت کرایا کرتے تھے*

سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
(خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لَا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلاَخِفَافِهِم)

یہودیوں کی مخالفت کرو ! وہ جوتے اور موزے پہن کر نماز نہیں پڑھتے
(صحيح سنن ابی داود،حدیث نمبر-652)

۔۔عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ـ
رأيت رسول ﷲ يصلي حافيا منتعلاً
’’ میں نے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کو ننگے پاؤں اور جوتے سمیت نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘
(صحيح سنن ابی داود ،حدیث نمبر-653)
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1038)
(مسند احمد،حدیث نمبر-6679)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِذَا وَطِئَ أَحَدُكُمْ بِنَعْلِهِ الْأَذَى، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ التُّرَابَ لَهُ طَهُورٌ
جب تم میں سے کوئی شخص اپنے جوتے سے نجاست روندے تو ( اس کے بعد کی ) مٹی اس کو پاک کر دے گی۔
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-385،386٬387)

*یعنی اگر رستے پر چلتے ہوئے گندگی جوتے کو لگ جاتی ہے تو جب وہ آگے مٹی پر چلتا ہے تو وہ مٹی اس جوتے پر لگی گندگی سے پاک کر دیتی ہے،*

*لہذا ان تمام احادیث سے سمجھ آیا کہ مٹی لگنے سے جوتے ناپاک نہیں ہوتے، بلکہ مٹی جوتوں پر لگی نجاست کو پاک کر دیتی ہے، اور ہم لوگ یہ سمجھتے کہ جوتوں پر مٹی لگی ہو تو یہ گندگی ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے،*

*ان احادیث سے سمجھ آیا کہ جوتوں میں نماز پڑھنا جائز ہے،اور اسکے لیے کوئی صحرا یا ریگستان کی شرط نہیں، بلکہ ہر جگہ جوتوں سمیت نماز پڑھی جا سکتی ہے،*

*اور اسی طرح جب صاف جوتوں میں نماز جائز ہے تو طواف اور صفا مروہ کی سعی بھی کر سکتے ہیں‌*

*بعض مسالک میں ہے کہ حالت جنگ اور ایمرجنسی میں جوتے پہن کرنماز پڑھ سکتے ہیں ورنہ نہیں ـ یہ شرط صحیح نہیں، احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام حالات میں بھی جوتے پہن کر نماز پڑھتے تھے*

نوٹ
*مساجد میں بھی جوتوں سمیت نماز پڑھنا جائز ہے لیکن واضح رہے کہ مساجد کی صفائی کا خیال رکھنا ضروری ہے، جن مساجد میں قالین وغیرہ ہوتے ہیں،وہاں مٹی والے جوتے اتار کے نماز پڑھیں، تا کہ قالین خراب نا ہوں*

( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )
Please visit us, www.nazirmalik
Com
Cell:00923008604333

تبصرے