مطبوعہ مضامین دسمبر 2021

[11/30/2021, 11:09 PM] nazirmaliksn: *بہترین معاشرے کی تشکیل کیلۓ قرآن مجید کے 101 مختصر مگر انتہائی موثر پیغامات*

بدھ یکم دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


اس کائنات میں اللہ تعالی کی بہترین مخلوق انسان ہے اور آخری کتاب قرآن مجید ہے۔ بیشک انسانی معاشرے کی بہترین تشکیل کے لۓ  قرانی احکامات یعنی اللہ تعالی کی رہنمائی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔

ذیل میں معاشرے کی  تشکیل کے لئے ‏قران مجید کے 101 مختصر مگر انتہائی موثر پیغامات مرتب کۓ گۓ ہیں تاکہ معاشرے کی تشکیل میں رہنمائی لی جا سکے اور ہم اپنے رب کی منشاء کے مطابق اپنی زندگی بسر کر سکیں۔

1۔ گفتگو کے دوران بدتمیزی نہ کیا کرو، 
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 83)

2۔ غصے کو قابو میں رکھو
(سورۃ آل عمران ، آیت نمبر 134)

3۔ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو،
(سورۃ القصص، آیت نمبر 77)

4  تکبر نہ کرو
(سورۃ النحل، آیت نمبر 23) 

5۔ دوسروں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو، 
(سورۃ النور، آیت نمبر 22)

6۔ لوگوں کے ساتھ آہستہ بولا کرو، 
(سورۃ لقمان، آیت نمبر 19)

7- اپنی آواز نیچی رکھا کرو،
(سورۃ لقمان، آیت نمبر 19)

8۔ دوسروں کا مذاق نہ اڑایا کرو، 
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 11)

9- والدین کی خدمت کیا کرو،
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23)

‏10۔ والدین سے اف تک نہ کرو،
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23)

11۔ والدین کی اجازت کے بغیر ان کے کمرے میں داخل نہ ہوا کرو،  
(سورۃ النور، آیت نمبر 58)

12۔ لین دین کا حساب لکھ لیا کرو،  
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 282)

13  کسی کی اندھا دھند تقلید نہ کرو،  
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 36)

14۔ اگر مقروض مشکل وقت سے گزر رہا ہو تو اسے ادائیگی کے لیے مزید وقت دے دیا کرو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 280)

15  سود نہ کھاؤ،  
(سورۃ البقرة ، آیت نمبر 278)

16۔ رشوت نہ لو،  
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 42)

17۔ وعدہ نہ توڑو،  
(سورۃ الرعد، آیت نمبر 20)

‏18۔ دوسروں پر اعتماد کیا کرو،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)

19۔ سچ میں جھوٹ نہ ملایاکرو،  
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 42)

20۔ لوگوں کے درمیان انصاف قائم کیا کرو،  
(سورۃ ص، آیت نمبر 26)

21۔ انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہو جایا کرو،  
(سورۃ النساء، آیت نمبر 135)

22۔ مرنے والوں کی دولت خاندان کے تمام ارکان میں تقسیم کیاکرو، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر 8)

23۔ خواتین بھی وراثت میں حصہ دار ہیں، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر 7)

24۔ یتیموں کی جائیداد پر قبضہ نہ کرو، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر 2)

‏25۔ یتیموں کی حفاظت کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 127) 

26۔ دوسروں کا مال بلا ضرورت خرچ نہ کرو، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر 6)

27۔ لوگوں کے درمیان صلح کراؤ، 
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 10)

28۔ بدگمانی سے بچو، 
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)

29۔ غیبت نہ کرو، 
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)

30۔ جاسوسی نہ کرو، 
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)

31۔ خیرات کیا کرو، 
(سورۃ البقرة، آیت نمبر 271)

32۔ غرباء کو کھانا کھلایا کرو
(سورة المدثر، آیت نمبر 44)

33۔ ضرورت مندوں کو تلاش کر کے ان کی مدد کیا کرو، 
)سورة البقرۃ، آیت نمبر 273)

34۔ فضول خرچی نہ کیا کرو،
(سورۃ الفرقان، آیت نمبر 67)

‏35۔ خیرات کرکے جتلایا نہ کرو،
(سورة البقرۃ، آیت 262

36۔ مہمانوں کی عزت کیا کرو،
(سورۃ الذاريات، آیت نمبر 24-27)

37۔ نیکی پہلے خود کرو اور پھر دوسروں کو تلقین کرو،  
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر44)

38۔ زمین پر برائی نہ پھیلایا کرو، 
(سورۃ العنكبوت، آیت نمبر 36)

39۔ لوگوں کو مسجدوں میں داخلے سے نہ روکو، 
(سورة البقرة، آیت نمبر 114)

40۔ صرف ان کے ساتھ لڑو جو تمہارے ساتھ لڑیں، 
(سورة البقرة، آیت نمبر 190)

41۔ جنگ کے دوران جنگ کے آداب کا خیال رکھو، 
(سورة البقرة، آیت نمبر 190)

‏42۔ جنگ کے دوران پیٹھ نہ دکھاؤ، 
(سورة الأنفال، آیت نمبر 15)

43۔ مذہب میں کوئی سختی نہیں، 
(سورة البقرة، آیت نمبر 256)

44۔ تمام انبیاء پر ایمان لاؤ،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 150)

45۔ حیض کے دنوں میں مباشرت نہ کرو، 
(سورة البقرة، آیت نمبر، 222)

46۔ بچوں کو دو سال تک ماں کا دودھ پلاؤ، 
(سورة البقرة، آیت نمبر، 233)

47۔ جنسی بدکاری سے بچو،
(سورة الأسراء، آیت نمبر 32)

48۔ حکمرانوں کو میرٹ پر منتخب کرو،  
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 247)

49۔ کسی پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالو، 
(سورة البقرة، آیت نمبر 286)

50۔ منافقت سے بچو، 
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر  14-16)

‏51۔ کائنات کی تخلیق اور عجائب کے بارے میں گہرائی سے غور کرو، 
(سورة آل عمران، آیت نمبر 190)

52۔ عورتیں اور مرد اپنے اعمال کا برابر حصہ پائیں گے، 
(سورة آل عمران، آیت نمبر 195)

53۔ بعض رشتہ داروں سے  شادی حرام ہے،  
(سورۃ النساء، آیت نمبر 23)

54۔ مرد خاندان کا سربراہ ہے،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 34)

55۔ بخیل نہ بنو، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر  37)

56  حسد نہ کرو، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر 54)

57۔ ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر  29)

58۔ فریب (فریبی) کی وکالت نہ کرو، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر  135)

‏59۔ گناہ اور زیادتی میں دوسروں کے ساتھ تعاون نہ کرو،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  2)

60۔  نیکی میں ایک دوسری کی مدد کرو، 
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 2)

61۔ اکثریت سچ کی کسوٹی نہیں ہوتی، 
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  100)

62۔ صحیح راستے پر رہو، 
(سورۃ الانعام، آیت نمبر  153)

63۔  جرائم کی سزا دے کر مثال قائم کرو، 
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  38)

64۔ گناہ اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے رہو، 
(سورۃ الانفال، آیت نمبر  39)

65۔ مردہ جانور، خون اور سور کا گوشت حرام ہے، 
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 3

‏66۔ شراب اور دوسری منشیات سے پرہیز کرو، 
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  90)

67۔ جوا نہ کھیلو، 
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  90)

68۔ ہیرا پھیری نہ کرو، 
(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر  70)

69۔ چغلی نہ کھاؤ، 
(سورۃ الھمزۃ، آیت نمبر  1)

70۔ کھاؤ اور پیو لیکن فضول خرچی نہ کرو، 
(سورۃ الاعراف، آیت نمبر  31)

71۔ نماز کے وقت اچھے کپڑے پہنو،
(سورۃ الاعراف، آیت نمبر  31)

72۔ آپ سے جو لوگ مدد اور تحفظ مانگیں ان کی حفاظت کرو، انھیں مدد دو، 
(سورۃ التوبۃ، آیت نمبر  6)

73۔ طہارت قائم رکھو، 
(سورۃ التوبۃ، آیت نمبر  108)

74۔ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو،  
(سورۃ الحجر، آیت نمبر  56)

‏75۔ اللہ نادانستگی میں کی جانے والی غلطیاں معاف کر دیتا ہے، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر  17)

76۔ لوگوں کو دانائی اور اچھی ہدایت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاؤ، 
(سورۃ النحل، آیت نمبر  125)

77۔ کوئی شخص کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا،
(سورۃ فاطر، آیت نمبر  18)

78۔ غربت کے خوف سے اپنے بچوں کو قتل نہ کرو، 
سورۃ النحل، آیت نمبر  31

79۔ جس چیز کے بارے میں علم نہ ہو اس پر گفتگو نہ کرو،
(سورۃ النحل، آیت نمبر  36)

‏80۔ کسی کی ٹوہ میں نہ رہا کرو (تجسس نہ کرو)، 
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر  12)

81۔ اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو، 
(سورۃ النور، آیت نمبر 27)

82۔ اللہ اپنی ذات پر یقین رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے، 
(سورۃ یونس، آیت نمبر 103)

83  زمین پر عاجزی کے ساتھ چلو، 
(سورۃ الفرقان، آیت نمبر 63)

84۔ اپنے حصے کا کام کرو۔ اللہ، اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین تمہارا کام دیکھیں گے۔ 
(سورة توبہ، آیت نمبر 105)

85۔ اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، 
(سورۃ الکہف، آیت نمبر  110)

‏86۔ ہم جنس پرستی میں نہ پڑو، 
(سورۃ النمل، آیت نمبر 55)

‏87۔ حق (سچ) کا ساتھ دو، غلط (جھوٹ) سے پرہیز کرو، 
(سورۃ توبہ، آیت نمبر 119)

88۔ زمین پر ڈھٹائی سے نہ چلو،
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 37)

89۔ عورتیں اپنی زینت کی نمائش نہ کریں، 
(سورۃ النور، آیت نمبر 31)

90۔ اللّٰه شرک کے سوا تمام گناہ معاف کر دیتا ہے، 
(سورۃ النساء، آیت نمبر 48)

91۔ اللّٰه کی رحمت سے مایوس نہ ہو، 
(سورۃ زمر، آیت نمبر  53)

92۔ برائی کو اچھائی سے ختم کرو، 
(سورۃ حم سجدۃ، آیت نمبر 34)

93۔ فیصلے مشاورت کے ساتھ کیا کرو، 
(سورۃ الشوری، آیت نمبر 38)

‏94۔تم میں وہ زیادہ معزز ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے، 
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 13)

95۔ اسلام میں ترک دنیا نہیں ہے۔ 
(سورۃ الحدید، آیت نمبر 27)

96۔ اللہ علم والوں کو مقدم رکھتا ہے، 
(سورۃ المجادلۃ، آیت نمبر 11)

97۔ غیر مسلموں کے ساتھ مہربانی اور اخلاق کے ساتھ پیش آؤ، 
(سورۃ الممتحنۃ، آیت نمبر 8)

98۔ خود کو لالچ سے بچاؤ،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 32)

99۔ اللہ سے معافی مانگو  وہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے، 
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر  199)

100۔ جو دست سوال دراز کرے اسے نہ جھڑکو بلکہ حسب توفیق کچھ دے دو، 
(سورۃ الضحی، آیت نمبر  10)

101۔ مجرموں پر ترس نہ کھاؤ. انہیں سر عام    سزائیں دیا کرو.

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں تیرے احکامات تیرے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے کے مطابق بجا لانے والا بنا دے اور ان اعمال کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔

آمین یا رحمن و رحیم

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/2/2021, 12:07 AM] nazirmaliksn: *امام جعفر صادق علیہ سلام*

جمعرات 2 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


آپ کا نام جعفر، کنیت ابو عبد اللہ اور لقب  صادق تھا۔ آپ امام محمد باقر  کے بیٹے امام زین العابدین کے پوتے اور شہید کربلا امام حسین  کے پڑپوتے تھے۔ آپ کی والدہ ام فروہ محمد بن ابوبکر کی پوتی تھیں جن کے والد قاسم بن محمد بن ابوبکر مدینہ کے سات فقہا میں سے تھے۔ آپ خود فرمایا کرتے تھے
 
*(ولدنی ابوبکر مرتین)*

 یعنی میں ابوبکر صدیق سے دو مرتبہ پیدا ہوا۔

مجدد الف ثانی فرماتے ہیں کہ آپ کا نسب صوری اور نسب معنوی صدیق اکبر سے اس واسطے آپ نے فرمایا ہے کہ علم باطن میں آپ کا انتساب اپنے نانا قاسم بن محمد بن ابوبکر سے ہے۔

امام علی زین العابدین آپ کے دادا ہیں۔ نیز آپ کو تابعی ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔بچپن میں سہل بن سعد اور  دیگر چند صحابہ سے ملاقات فرمائی تھی۔ اکابرین امت امام مالک و امام ابوحنیفہ کے استاد تھے اور انہوں نے آپ سے احادیث روایت کی ہیں۔ آپ کی والدہ محترمہ سیدہ ام فروہ  ابوبکر صدیق کی پڑپوتی بھی تھیں اور پڑنواسی بھی۔ اس لیے آپ فرمایا کرتے تھے ”ولدنی ابوبکر مرتین“ کہ مجھے ابوبکر سے دوہری ولادت ہونے کا شرف حاصل ہے۔ آپ نے فرمایا ہے کہ نیکی تین اوصاف کے بغیر کامل نہیں ہوسکتی:

اپنی ہر نیکی کو معمولی سمجھے۔

اس کو چھپائے۔

اس میں جلدی کرے۔

*امام محترم کی ولادت*

17 ربیع الاول 80ھ  بمطابق 20 اپریل  702ء کو آپ کی ولادت  مدینہ منورہ میں ہوئی اور وفات 25 شوال 148ھ بمطابق 765ء
مدینہ منورہ میں ہوئی۔

جعفر نام، ابو عبداللہ کنیت،صادق لقب، آپ امام محمد المقلب بہ باقر کے صاحبزادے اور فرقہ امامیہ کے چھٹے امام ہیں، نسب نامہ یہ ہے جعفر بن محمد بن علی بن ابی طالب، آپ کی ماں فروہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پڑپوتے قاسم بن محمد کی لڑکی تھیں، نانہالی شجرہ یہ ہے ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن عبدالرحمنؓ بن ابی بکرؓ، اس طرح جعفر صادق کی رگوں میں صدیقی خون بھی شامل تھا

*نشو و نما اور تربیت*

بارہ برس آپ نے اپنے جدِ بزرگوار امام زین العابدین کے زیر سایہ تربیت پائی شہادت امام حسین کے بعد سے پینتیس برس  امام زین العابدین کا مشغلہ عبادتِ الٰہی اور اپنے مظلوم باپ سید الشہداء کو رونے کے سوا اور کچھ نہ تھا۔ واقعہ کربلا کو ابھی صرف بائیس برس گزرے تھے۔ اس مدت میں کربلا کا عظیم الشان واقعہ اپنے تاثرات کے لحاظ سے ابھی کل ہی کی بات معلوم ہوتا تھا امام جعفر صادق علیہ سلام نے آنکھ کھولی تو اسی غم واندوہ کی فضا میں شب و روز شہادتِ حسین کا تذکرہ اور اس غم میں نوحہ و ماتم اور گریہ و بکا کی آوازوں نے ان کے دل و دماغ پر وہ اثر قائم کیا کہ جیسے وہ خود واقعہ کربلا میں موجود تھے۔ پھر جب وہ یہ سنتے تھے کہ ان کے والد بزرگوار امام محمد باقر بھی کمسنی ہی کے دور میں ہی اس جہاد میں شریک تھے تو ان کے دل کو یہ احساس بہت صدمہ پہنچاتا ہو گا کہ خاندان عصمت کے موجودہ افراد میں ایک میں ہی ہوں جو اس قابلِ فخر یاد گار معرکہ ابتلا میں موجود نہ تھا۔ چنانچہ اس کے بعد ہمیشہ اور عمر بھر امام جعفر صادق علیہ سلام نے جس جس طرح اپنے جدِ مظلوم امام حسین کی یاد کو قائم رکھنے کی کوشش کی ہے وہ اپنی مثال ہے۔

95ھ میں بارہ برس کی عمر میں امام زین العابدین کا سایہ سر سے اٹھا۔ اس کے بعد انیس برس آپ نے اپنے والد امام محمد باقر کے دامنِ تربیت میں گزارے، یہ وہ وقت تھا جب سیاست بنی امیہ کی بنیادیں ہل چکی تھیں اور امام محمد باقر کی طرف فیوضِ علمی حاصل کرنے کے لیے خلائق رجوع کر رہی تھی۔ اس وقت اپنے پدرِ بزرگوار کی مجلسِ درس میں امام جعفر صادق ہی ایک وہ طالب علم تھے جو قدرت کی طرف سے علم کے سانچے میں ڈھال کر پیدا کیے گئے تھے۔ آپ سفر اور حضر دونوں میں اپنے والد بزرگوار کے ساتھ رہتے تھے چنانچہ  ہشام بن عبدالملک کی طلب پر امام محمد باقر کے ساتھ تھے۔ دورِ امامت 114ھ میں امام محمد باقر کی وفات ہوئی۔ اب امامت کی ذمہ داریاں امام جعفر صادق  پر عائد ہوئیں۔ اس وقت دمشق میں ہشام بن عبدالملک کی سلطنت تھی۔ اس زمانہ سلطنت میں ملک میں سیاسی خلفشار بہت زیادہ ہو چکا تھا۔ مظالمِ بنی امیہ کے انتقام کا جذبہ تیز ہو رہا تھا اور بنی فاطمہ میں سے متعدد افراد حکومت کے مقابلے کے لیے تیار ہو گئے تھے، ان میں نمایاں ہستی زید کی تھی جو امام زین العابدین کے بزرگ مرتبہ فرزند تھے۔ ان کی عبادت زہد و تقویٰ کا بھی ملک عرب میں شہرہ تھا۔

مستند اور مسلّم حافظِ قران تھے۔ بنی امیہ کے مظالم سے تنگ آ کر انھوں نے میدانِ جہاد میں قدم رکھا۔

امام جعفر صادق علیہ سلام کے لیے یہ موقع نہایت نازک تھا مظالمِ بنی امیہ سے نفرت میں ظاہر ہے کہ آپ زید کے ساتھ متفق تھے پھر جناب زید آپ کے چچا بھی تھے جن کا احترام آپ پر لازم تھا مگر آپ کی دور رس نگاہ دیکھ رہی تھی کہ یہ اقدام کسی مفید نتیجہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس لیے عملی طور سے آپ ان کا ساتھ دینا مناسب نہ سمجھتے تھے مگر یہ واقعہ ہوتے ہوئے بھی خود ان کی ذات سے آپ کو انتہائی ہمدردی تھی۔ آپ نے مناسب طریقہ پر انھیں مصلحت بینی کی دعوت دی مگر اہل عراق کی ایک بڑی جماعت کے اقرارِ اطاعت و وفاداری نے جناب زید کو کامیابی کی توقعات پیدا کر دیں اور آخر 120ھ میں ہشام کی فوج سے تین روز تک بہادری کے ساتھ جنگ کرنے کے بعد شہید ہوئے۔
دشمن کا جذبۂ انتقام اتنے ہی پر ختم نہیں ہوا بلکہ دفن ہو چکنے کے بعد ان کی لاش کو قبر سے نکالا گیا اور سر کو جدا کر کے ہشام کے پاس بطور تحفہ بھیجا گیا اور لاش کو دروازۂِ کوفہ پر سولی دے دی گئی اور کئی برس تک اسی طرح آویزاں رکھا گیا۔ جناب زید کے ایک سال بعد ان کے بیٹے یحیٰی ابن زید علیہ السّلام بھی شہید ہوئے۔ یقیناً ان حالات کا امام جعفر صادق علیہ السّلام کے دل پر گہرا اثر پڑ رہا تھا۔
مگر وہ جذبات سے بلند فرائض کی پابندی تھی کہ اس کے باوجود آپ نے ان فرائض کو جو اشاعت علوم اہلبیت اور نشر شریعت کے قدرت کی جانب سے آپ کے سپرد تھے برابر جاری رکھا تھا

*انقلابِ سلطنت*
بنی امیہ کا آخری دور ہنگاموں اور سیاسی کشمکشوں کا مرکز بن گیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ بہت جلدی جلدی حکومتوں میں تبدیلیاں ہو رہی تھی اور اسی لیے امام جعفر صادق علیہ سلام کو بہت سی دنیوی سلطنتوں کے دور سے گزرنا پڑا۔ ہشام بن عبد الملک کے بعد ولید بن عبد الملک پھر یزید بن ولید بن عبد الملک اس کے بعد ابراہیم بن ولید  بن عبد الملک اور اخر میں مروان جس پر بنی امیہ کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔
جب سلطنت کی داخلی کمزوریاں قہر وغلبہ کی چولیں ہلا چکی ہوں تو قدرتی بات ہے کہ وہ لوگ جو اس حکومت کے مظالم کا مدتوں نشانہ رہ چکے ہوں اور جنہیں ان کے حقوق سے محروم کرکے صرف تشدد کی طاقت سے پنپنے کا موقع نہ دیا گیا ہو، قفس کی تتلیوں کو کمزور پا کر پھڑ پھڑانے کی کوشش کریں گے اور حکومت کے شکنجے کو ایک دم توڑ دینا چاہیں گے، سوائے ایسے بلند افراد کے جو جذبات کی پیروی سے بلند ہوں۔ عام طور پر اس طرح کی انتقامی کوششوں میں مصلحت اندیشی کا دامن بھی ہاتھ سے چھوٹنے کا امکان ہے مگر وہ انسانی فطرت کا ایک کمزور پہلو ہے جس سے خاص خاص افراد ہی مستثنیٰ ہو سکتے ہیں۔

بنی ہاشم میں عام طور پر سلطنت بنی امیہ کے اس آخری دور میں اسی لیے ایک حرکت اور غیر معمولی اضطراب پایا جا رہا تھا۔ اس اضطراب سے بنی عباس نے فائدہ اٹھایا۔ انھوں نے آخری دور امویت میں پوشیدہ طریقے سے ممالکِ اسلامیہ میں ایک ایسی جماعت بنائی جس نے قسم کھائی تھی کہ ہم سلطنت کو بنی امیہ سے لے کر بنی ہاشم تک پہنچائیں گے جن کا یہ واقعی حق ہے۔ حالانکہ حق تو ان میں سے مخصوص ہستیوں ہی میں منحصر تھا جو خدا کی طرف سے نوع انسانی کی رہبری اور سرداری کے حقدار دیے گئے تھے مگر یہ وہی جذبات سے بلند انسان تھے جو موقع کی سیاسی رفتار سے ہنگامی فوائد حاصل کرنا اپنا نصب العین نہ رکھتے تھے۔ سلسلہ بنی ہاشم میں سے ان حضرات کی خاموشی قائم رہنے کے ساتھ اس ہمدردی کو جو عوام میں خاندان ہاشم کے ساتھ پائی جاتی تھی، بنی عباس نے اپنے لیے حصول سلطنت کا ذریعہ قرار دیا۔ حالانکہ انہوں نے سلطنت پانے کے ساتھ بنی ہاشم کے اصل حقداروں سے ویسا ہی یا اس سے زیادہ سخت سلوک کیا جو بنی امیہ ان کے ساتھ کرچکے تھے۔ یہ واقعات مختلف اماموں کے حالات کے مطالعہ سے آپ کے سامنے آئیں گے۔

بنی عباس میں سے سب سے پہلے محمد بن علی بن عبد اللہ بن عباس نے بنی امیہ کے خلاف تحریک شروع کی اور ایران میں مبلغین بھیجے جو مخفی طریقہ پر لوگوں سے بنی ہاشم کی وفاداری کاعہد و پیمان حاصل کریں۔ محمد بن علی کے بعد ان کے بیٹے ابراہیم قائم مقام ہوئے۔ جناب زید اور ان کے صاحبزادے جناب یحییٰ کے دردناک واقعات شہادت سے بنی امیہ کے خلاف غم وغصہ میں اضافہ ہو گیا۔ اس سے بھی بنی عباس نے فائدہ اٹھایا اور ابو سلمہ خلال کے ذریعہ سے عراق میں بھی اپنے تاثرات قائم کرنے کا موقع ملا۔ رفتہ رفتہ اس جماعت کے حلقہ اثر میں اضافہ ہوتا گیا اور ابو مسلم خراسانی کی مدد سے عراق عجم کا پورا علاقہ قبضہ میں آگیا اوربنی امیہ کی طرف سے حاکم کو وہاں سے فرار اختیار کرنا پڑا۔
 129ھ سے عراق اور
خراسان وغیرہ میں سلاطین بنی امیہ کے نام خطبہ سے خارج کرکے  ابراہیم بن محمد کانام داخل کر دیا گیا۔

ابھی تک سلطنت بنی امیہ یہ سمجھتی تھی کہ یہ حکومت سے ایک مقامی مخالفت ہے۔ جو ایران میں محدود ہے مگر اب جاسوسوں نے اطلاع دی کہ اس کا تعلق ابراہیم ابن محمد بن عباس کے ساتھ ہے جو مقام جابلقا میں رہتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ ابراہیم کو قید کر دیا گیا اور قید خانہ ہی میں پھر ان کو قتل کرا دیا گیا۔ ان کے پس ماندگان دوسرے افراد بنی عباس کے ساتھ بھاگ کر عراق میں ابو سلمہ کے پاس چلے گئے۔ ابو مسلم خراسانی کو جو ان حالات کی اطلاع ہوئی تو ایک فوج کو عراق کی طرف روانہ کیا جس نے حکومتی طاقت کو شکست دے کر عراق کو آزاد کرا لیا۔

ابوسلمہ خلال جو وزیر آل محمد کے نام سے مشہور تھے بنی فاطمہ کے ساتھ عقیدت رکھتے تھے، انھوں نے چند خطوط اولاد رسول میں سے چند بزرگوں کے نام لکھے اور ان کو قبول خلافت کی دعوت دی۔ ان میں سے ایک خط امام جعفر صادق کے نام بھی تھا۔ سیاست کی دنیا میں ایسے مواقع اپنے اقتدار کے قائم کرنے کے لیے غنیمت سمجھے جاتے ہیں مگر وہ انسانی خود داری واستغنا کا مثالی مجمسہ تھا جس نے اپنے فرائض منصبی کے لحاظ سے اس موقع کو ٹھکرا دیا ور بجائے جواب دینے کے حقارت آمیز طریقہ پرا س خط کو آگ کی نذر کر دیا۔

ادھر کوفہ میں ابو مسلم خراسانی کے تابعین اوربنی عباس کے ہوا خواہوں نے ابوعبداللہ سفاح کے ہاتھ پر 14 ربیع الثانی 132ھ کو بیعت کرلی اور اس کو امت اسلامیہ کا خلیفہ اور فرمانروا تسلیم کر لیا۔ عراق میں اقتدار قائم کرنے کے بعد انہوں نے دمشق پر چڑھائی کردی۔ مروان نے بھی بڑے لشکر کے ساتھ مقابلہ کیا مگر بہت جلد اس کی فوج کو شکست ہوئی۔ مروان نے راہ فرار اختیار کیا اور آخر میں افریقہ کی سر زمین پر پہنچ کر قتل ہوا۔ اس کے بعد سفاح نے بنی امیہ کا قتل عام کرایا۔

سلاطین بنی امیہ کی قبریں کھدوائیں اور ان لاشوں کے ساتھ عبرتناک سلوک کیے گئے۔ اس طرح قدرت کا انتقام جو ان ظالموں سے لیا جانا ضروری تھا بنی عباس کے ہاتھوں دنیا کی نگاہ کے سامنے آیا۔ 136ھ میں ابو عبد اللہ سفاح بنی عباس کے پہلے خلیفہ کا انتقال ہو گیا۔ جس کے بعداس کا بھائی ابو جعفر منصور تخت خلافت پر بیٹھا جو منصور دوانقی کے نام سے مشہور ہے

*الدعا*
یا اللہ تعالی ہمارے دلوں میں اہل بیت کی محبت پختہ کر دے تاکہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواہش کے امین ہو جائیں۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[12/2/2021, 9:50 PM] nazirmaliksn: *جنتی مردوں اور عورتوں کی 10 صفات*


جمعہ 3 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


جنتیوں کی 10 صفات کو اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورۃ الاحزاب کی آیت-35 میں جمع کر دیا ہے ۔

إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ

*بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں*


وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ

*مومن مرد اور مومنہ عورتیں* 

وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ

*اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں*

وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ

*سچے مرد اور سچی عورتیں*

وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ

*صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں* 

وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ

*عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں* 

وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ

*صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں*

وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ

*روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں*

وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ

*اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں*

وَالذَّاكِرِينَ للَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ

*کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں* 

أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا (الاحزاب : 35)

ان سب کے لئے اللہ تعالی نے وسیع مغفرت اور بہت زیادہ ثواب تیار کر رکھا ہے

*اس آیت میں جہاں اللہ تعالی نے مثالی مرد کے دس اوصاف کا ذکر کیا ہے وہیں مثالی عورت کی بھی دس خوبیوں کا ذکر کیا ہے*

*الدعاء*
ضروت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اندر یہ دس صفات پیدا کریں تاکہ ان اوصاف کی وجہ سے اللہ تعالی ہمیں بھی اہل جنت میں شامل فرما دیں۔

یا اللہ تعالی ہمیں بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/3/2021, 10:48 PM] nazirmaliksn: *شوہر کی فرماں بردار بیویوں کے لیۓ صدیقین کا رتبہ*

ہفتہ 04 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:

اذاصَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا قِيلَ لَهَا: ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ

'' عورت جب پانچ وقت کی نماز پڑھے اور رمضان کے مہینے کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور شوہر کی فرمانبرداری کرے تو وہ جنت کے دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔' بیہقی:(کتاب النکاح،باب ما جاء فی عظم حق الزوج علی المرأۃ،۷/۴۷۶)


اس حدیث میں 4 باتیں ارشاد فرماٸی گئیں ہیں!

1۔ عورت پانچ نمازوں کی پابندی کرے،

2۔ رمضان کے مہینے کے روزے رکھے,

3۔ اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کرے,

4۔ شوہر کی فرماں برداری کرے۔

 تو وہ جنت کے کسی بھی دروازے سے جنت میں داخل ہوسکتی ہے۔

*آپ حیران ہوتے ہیں؟*

 اللہ رب العزت کی رحمتوں کا یہ درجہ مردوں میں سے بہت کم لوگوں کو ملے گا، جو صدیقین ہونگے وہ یہ رتبہ پاٸیں گے۔

حدیث پاک میں آیا ہے کہ حضرت محمدﷺ نے ایک مرتبہ بتایا کہ جہنم کے سات دروازے ہیں اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ تو آٹھ دروازے مختلف لوگوں کے لیۓ ہیں۔ کوٸی توبہ کرنے والا، کوئی روزہ رکھنے والا، کوئی ذکر کرنے والا۔ تو مختلف قسم کے لوگ مختلف دروازوں سے جنت میں جاٸیں گے۔ تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے پوچھا، اے اللہ کے نبیﷺ! میں کس دروازے سے جنت میں داخل ہوں گا۔

نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم ایسے درجے پر فائز ہو کہ جب جاؤ گے تو تمہارے لیۓ جنت کے آٹھوں دروازے کھولے جایئں گے۔

اب بتایئے کہ مردوں میں جس کی زندگی سیدنا صدیق اکبر رضی االلہ عنہ کے نقش قدم پر ہوگی تو ایسے صدیق کے لیۓ اللہ تعالی جنت کے آٹھوں دروازے کھولے گا جب کہ عورت کے لیۓ اگر وہ پانچ نمازیں پڑھ لے اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنی عزت کی حفاظت کرے اور خاوند کی اطاعت کرے تو اللہ تعالی اس عورت کے لیۓ جنت کے آٹھوں دروازے کھولے گا۔ حیران ہوتے ہیں کہ پروردگار نے کتنی بڑی مہربانی فرماٸی اور عورت کے لیے جنت میں داخلہ کتنا آسان کردیا۔ اے عورتو اپنے مقدر پر فخر کرو۔

اور ان 4 چیزوں پر عمل کر کے جنت کی حقدار بنیں۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں اپنے برگزیدہ بندوں میں شامل فرما اور حصول جنت ہمارے لۓ آسان فرما دے

آمین یا رب العالمین

*طالب الدعاء*

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/4/2021, 10:29 PM] nazirmaliksn: *اطاعت کے قرآنی احکامات*

اتوار 05 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ  اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ ﴿۳۳﴾

اے ایمان والو!
اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسول کی اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو (سورۃ محمد آیت33)

یعنی اللہ اور اسکے رسول کے علاوہ دین میں کسی اور کی اطاعت کرنے سے انسان کے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں

ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے

*تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین*

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور اس کے رسول کے آگے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

"اللہ اور اس کے رسول سے آگے مت بڑھو"

یعنی اللہ تعالی کے حکم اور نبی کریم کی سنت پر من و عن عمل کرو۔

اور اپنی طرف سے کچھ کمی بیشی مت کریں۔

أحسن البيان

اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول کے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالٰی سننے والا، جاننے والا ہے۔

 اس کا مطلب ہے کہ دین کے معاملے میں اپنے طور پر کوئی فیصلہ نہ کرو نہ اپنی سمجھ اور رائے کو ترجیح دو، بلکہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔ اپنی طرف سے دین میں اضافہ یا بد عات کی ایجاد، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھنے کی ناپاک جسارت ہے جو کسی بھی صاحب ایمان کے لائق نہیں۔ اسی طرح کوئی فتوٰی قرآن و حدیث میں غور و فکر کے بغیر نہ دیا جائے۔ مومن کی شان تو اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا ہے نہ کہ ان کے مقابلے میں اپنی بات پر یا کسی امام کی رائے پر اڑے رہنا۔

 حضرت معاذ کو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف بھیجا تو دریافت فرمایا اپنے احکامات کے نفاذ کی بنیاد کسے بناؤ گے جواب دیا اللہ کی کتاب کو فرمایا اگر نہ پاؤ ؟ جواب دیا سنت کو فرمایا اگر نہ پاؤ ؟ جواب دیا اجتہاد کروں گا تو آپ نے ان کے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا اللہ کا شکر ہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد کو ایسی توفیق دی جس سے اللہ کا رسول خوش ہو (ابو داؤد و ترمذی ابن ماجہ)

سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالی ہے

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ  اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ  وَّ  اَحۡسَنُ  تَاۡوِیۡلًا (59)                
اطاعت کرو اللہ کی اور اسکے رسول کی اور جو لوگ تم پر حاکم مقرر کۓ گۓ

اگر تم میں تنازع ہو جائے تو رجوع کرو اللہ اور اسکے رسول کی طرف اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور یہ انجام کے کےلحاظ سے بہت بہتر ہے{سورۃ النسا آیت 59)

ئالدعاء

یا اللہ تعالی ہمیں قرآنی احکامات پر من و عن عمل کرنے والا بنا دے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00928604333
[12/5/2021, 11:35 PM] nazirmaliksn: *رسول اکرم ﷺ کے ساتھ محبت کےتقاضے*

پیر 06 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

رسول اللہ ﷺ جس بات کا حکم دیں اس پر عمل کیا جائے اور جس چیز سے منع فرمائیں اس سے رکا جائے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ ۤ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ 

ترجمہ: اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالٰی سخت عذاب والا ہے۔ (سورۃ الحشر ،آیت 7)

جو کام رسول اکرم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں نہیں کیا وہ کام اپنی مرضی سے کر کے اللہ کے رسول (ﷺ) سے آگے نہ بڑھا جائے۔

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُـقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ ۝

ترجمہ: اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالٰی سننے والا، جاننے والا ہے۔(سورۃ الحجرات ،آیت 1)

*رسول اکرم ﷺ کی متروک سنتوں کو زندہ کر نے کی جدوجہد کی جائے۔*

حضرت کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف مزنی فرماتے ہیں کہ مجھے میرے باپ نے میرے دادا سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا" جس نے میری سنتوں میں سے کوئی ایک سنت زندہ کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو سنت زندہ کرنے والے کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس سنت پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کو ملے گا جبکہ لوگوں کے اپنے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔(ابن ماجہ)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میری ایک سنت کو زندہ کیا اسے 100 شہیدوں کا ثواب۔

*جس بات سے نبی اکرم ﷺ اظہار بیزاری بابو فرمائیں اس سے اظہار بیزاری کی جائے۔*

 حضرت ابوبردہ بن ابو موسی (اشعری) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو موسی رضی اللہ کو شدید درد ہوا جس سے وہ بے ہوش ہو گئے ان کا سر ان کے گھر والوں میں سے ایک خاتون کی گود میں تھا ایک خاتون نے چلانا شروع کر دیا۔حضرت ابو موسی رضی
 اللہ عنہ (غشی کی وجہ سے) اسے روک نہ سکے۔جب ہوش آیا تو فرمانے لگے "جس بات سے اللہ کے رسول ﷺ بیزار ہوں میں بھی اس سے بیزار ہوں۔رسول اللہ نے چلانے والی،بال نوچنے والی اور کپڑے پھاڑنے والی (عورت سے ) اظہار بیزاری فرمایا ہے۔"(صحیح مسلم)

*آپ ﷺ کی نصرت کی جائے۔*

(فئ کا مال) ان مہاجر مسکینوں کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالٰی کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں (سورۃ الحشر،آیت 8)

وضاحت: رسول اکرم ﷺ کی نصرت سے مراد آپ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کا علم حاصل کرنا ،اس پر عمل کرنا،اس کو پھیلانا اور اسے غالب کرنے کی جدوجہد کرناہے۔

*دل و جان سے آپ ﷺ کی عزت اور احترام کیا جائے۔*
 
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی "اے لوگو!جو ایمان لائے ہو،اپنی آواز نبی (ﷺ) کی آواز سےاونچی نہ کرو۔"تو حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اپنے گھر بیٹھ گئے۔ (حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کی آواز قدرتی طور پر اونچی تھی) اور کہنے لگے " میں تو آگ والوں میں سے ہوں۔"اور نبی اکرم ﷺ سے ملنا جلنا ترک کر دیا۔ آپ ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے دیافت فرمایا: "اے ابو عمرو!(حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی کنیت) ثابت کہاں ہے،کیا بیمار ہے؟"حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا"وہ میرا ہمسایہ ہے اور میرے علم کی حد تک تو بیمار نہیں۔"چنانچہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کے گھر آئے تو رسول اللہ ﷺ کی گفتگو کا تذکرہ کیا۔حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کہنے لگے "فلاں آیت نازل ہوئی اور تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ کے مقابلے میں میری آواز تم سب لوگوں سے زیادہ اونچی ہے تو میں جہنمی ہو گیا۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے (واپس آ کر) رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا"نہیں وہ تو جنتی ہے۔"(صحیح مسلم)

*رسول اکرم ﷺ کی سیرت اور فضائل بیان کیے جائیں ،نعت کہی جائے اور آپ ﷺ کے خلاف ہر قسم کے گمراہ کن پروپیگنڈہ کا جواب دیا جائے*

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہوئے سنا کہ جب تک تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے(کافروں کو) جواب دیتا رہے گا اللہ تعالیٰ روح القدس یعنی جبرائیل امین علیہ السلام کے ذریعے تیری مدد فرماتے رہیں گے۔ 

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے، انصار کا لشکر، جن کا کام کفار سے مقابلہ کرنا ہے۔

ہمارے درمیان اللہ کے رسول اور جبرائیل ہیں اور جبرائیل کا تو کوئی مدمقابل ہی نہیں۔(صحیح مسلم)

*رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی شدید تمنا رکھی جائے*

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا" میرے بعد میری اُمت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو مجھ سے اس قدر شدید محبت کرتے ہوں گے کہ ان میں سے کوئی یہ خواہش رکھے گا کہ اپنا اہل و عیال اور مال و منال سب کچھ صدقہ کر کے میری زیارت کرے۔ (صحیح مسلم)

*آپ ﷺ کا اسم مبارک سن کر آپ ﷺ پر درور بھیجا جائے*

حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا" جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ میرے اوپر درود نہ بھیجے وہ بخیل ہے۔(ترمذی)

*الدعا*

یا اللہ تعالی ہمیں تیرے سارے احکامات تیرے نبی کریم محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقے کے عین مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمارے نیک اعمال اپنے دربار عالی میں قبول و منظور فرما۔

آمین یا رب العالمین

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:0092300864333
[12/6/2021, 10:30 PM] nazirmaliksn: *اپنی نمازوں کا معیار بہتر بنائیں*


منگل 07 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*1۔ اپنی نمازوں کا موازنہ نماز نبوی سے کیجئے*

*2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ نماز ایسے پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔*

امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

*3۔ جس نے وضوء سے پہلے بسم اللہ نہ پڑھی اس کا وضوء نہیں*

*4۔ پھر فرمایا کہ جس کا وضوء نہیں اسکی نماز نہیں*

*نیت*
*5- نیت دل کے ارادے کا نام ہے نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرنا سنت سے ثابت نہیں*

*6- ہاتھ باندھنے کا مقام، ناف سے نیچے، ناف پر، ناف سے اوپر سب درست ہیں لیکن افضل عمل سینے پر ہاتھ باندھنا ہے اس کی تاکید بہت زیادہ آئی ہے (روای بخاری)*


*7۔ ہر بار سورۃ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں کیونکہ یہ سورۃ فاتحہ کا حصہ ہے*

*8- رکوع اور سجدے کی تسبحات کم سے کم تین بار ہیں۔ زیادہ کی کوئی حد نہیں اور زیادہ سے زیادہ پڑھنا سنت سے ثابت ہے اس سے نماز میں خشوع و خضوع پیدا ہوتا ہے اور اسی نماز میں مزہ ہے*

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ نماز میں کؤے کی طرح ٹھونگے مت مارو یعنی نماز سکون سے پڑھو۔

*9۔ رکوع کے بعد کھڑے ہونے کی مسنون دعاء*

سمع اللہ لمن حمدہ

ربنا ولک الحمد 

حمدا" "کثیرا"  طیبا" مبارکا" فی۔

ترجمہ۔
جس نے اللہ کی تعریف کی اللہ تعالی نے سن لی۔

ہمارے پرور دیگار! تعریف تیرے ہی لۓ ہے بکثرت ایسی تعریف جو شرک سے پاک اور برکت والی ہے

10۔ دو سجدوں کے درمیان بھی نبی کریم اور صحابہ اکرام تسبیحات پڑھا کرتے تھے  وہ یہ دو تسبیحات ہیں جو پڑھنا مسنون ہیں مگر یہ ہم کیوں نھیں پڑھتے؟

11۔ دو سجدوں کے درمیان پڑھنے کی دعائیں۔

12۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعاء پڑھا کرتے تھے۔

*دعاء نمبر 1*

اللھم اغفرلی وارحمنی وعافنی و اھدنی وارزقنی(ابو داؤد)

*ترجمہ*

یا اللہ مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے صحت، ہدایت اور رزق عطا فرما۔

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں فرمایا کرتے تھے

*دعاء نمبر 2*

"رب اغفرلی"  فقط دو بار (رواہ النسائی، ابن ماجہ و دارمی)

*ترجمہ*
اے میرے! رب مجھے بخش دے(اے میرے رب میری مغفرت فرما)

13- سجدے میں جاتے وقت زمین پر ہاتھ پہلے
 رکھیں اور گھٹنے بعد میں اور اٹھتے وقت گھٹنے پہلے اٹھائیں اور پھر ہاتھ (روای ترمذی)

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ کرتے وقت اونٹ کی طرح نہ بیٹھیں (اونٹ بیٹھتے وقت گھٹنے زمین پر پہلے لگاتا ہے پھر باقی جسم۔

14۔ نبی کریم کا فرمان ہے کہ نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگو (روای مسلم)

*کیا آپ مانگتے ہیں؟*

ہماری نماز میں قبر سے عذاب سے پناہ کا کوئی ذکر تک نہیں۔

15۔ نماز میں التحیات اور درود ابراہیمی کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ کیلۓ

*یہ دعائیں مانگنا مسنون ہے*

اَللّٰھُمَّ إنِّیْ أعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ،و َمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ،وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ
(بخاری:۱۳۷۷، مسلم:۵۸۸

*16۔ فرض نمازوں کے بعد اذکار مسنونه*

ذکر نمبر۔1

فرض نماز میں سلام پھیرنے کے فوری بعد اونچی آواز میں ایک مرتبه کہے ۔۔۔۔۔الله اکبر

اور پھر آهسته آواز میں تین بار کہے۔۔۔۔۔

۔استغفر الله

۔استغفر الله

۔استغفر الله

 (متفق علیه)

ذکر نمبر۔2

اور اس کے بعد ایک بار پڑھے

اللھم انت السلام، ومنک السلام، تبارکت یا ذالجلال والاکرام (مسلم

ذکر نمبر۔3

اور ایک بار پڑھے

رب اعنی علی ذکرک و شکرک و حسن عبادتک (رواه احمد، ابوداؤد و نسائی

یاد رہے کہ یہ تینوں اذکار پڑھنے کے بعد آپ مسجد سے جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں۔

فرضوں کے بعد مروجہ  اجتماعی دعاء کا طریقہ بھی سنت سے ثابت نہیں کیونکہ نماز میں اصل دعاء کا مسنون مقام درود ابراہیمی کے بعد ہے اور اس مقام پر آپ جتنی بھی قرآنی یا  دعائیں مانگنا چاہیں مانگ سکتے ہیں اور یہی مقبولیت دعاء کا مقام ہے۔

یاد رہے کہ ہم جو نماز پڑھتے ہیں وہ مختصر ترین نماز ہے جو نماز اب آپ پڑھیں گے وہ نبی کریم کی نماز کے قریب ترین ہو گی

الحمدللہ!
جب آپ ان مسنون اذکار کے ساتھ نماز پڑھیں گے تو آپ کو یقینا" نماز میں ایک سرور آۓ گا اور یہی نماز کی مقبولیت کی نشانی ہے۔

*الدعاء*
اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یا اللہ ہماری نمازیں قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00928603004333
[12/9/2021, 11:47 AM] nazirmaliksn: *مقبولیت دعاء کی محمدی گارنٹی*


جمعرات 09 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


دعاء کی قبولیت کی محمدی گارنٹی

دعاء سے قبل یه الفاظ ادا کرنے سے دعاء ضرور قبول ھوتی ھے


اللھم انی اسئلک بانک انت الله لا اله الا انت الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن له کفوا احد

*دلیل*

مسجد نبوی الشریف میں بیٹھا ایک شخص ان الفاظ سے دعاء مانگ رھا تھا تو آپ نے فرمایا قسم ھے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ھے جن الفاظ کے ساتھ یه دعاء مانگ رھا ھے اس کی دعاء رد نہیں کی جاۓ گی.


مقبولیت دعاء کیلئےمجرب نسخہ.

بعد از درود ابراہیمی یہ مسنون الفاظ ادا کریں اور پھر جو بھی دعاء مانگو گے ان شاء اللہ قبول ہو گی۔ گارنٹی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہے.


*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے مستجاب الداعوات بنا دے کہ یعنی جو دعائیں مانگوں وہ قبول ہوں۔

طالب الدعاء
انجینئر نذیر ملک
سرگودھا
Please visit us at 
www.nazirmalik.com
Cell:00928604333
[12/9/2021, 7:07 PM] nazirmaliksn: *ایک پتا نہیں گرتا لیکن اللہ کے علم میں ہے*


جمعہ 10 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا

*اک غلط فہمی کا ازالہ*

یہ کہنا غلط ہے کہ اللہ کے حکم کے بغیر ایک پتا بھی نہیں ہلتا۔
بلکہ درست بات یہ ہے کہ
"پتا نہیں گرتا لیکن اللہ تعالی کے علم میں ہے"

سورۃ انعام آیت 59 ملاحظہ فرمائیں کیا کہتی ہے

وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الۡغَیۡبِ لَا  یَعۡلَمُہَاۤ  اِلَّا ہُوَ ؕ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡبَرِّ  وَ الۡبَحۡرِ ؕ وَ مَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ  اِلَّا یَعۡلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ  فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرۡضِ وَ لَا رَطۡبٍ وَّ لَا یَابِسٍ  اِلَّا فِیۡ  کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۵۹﴾

اور اللہ تعالٰی ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں(خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالٰی کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں  نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں۔

بحوالہ
www.theislam360.com

تخریج:
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید پر غور و خوض کرنے اور سمجھ کر عمل  کرنے کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nairmailk.com
Cell:00923008604333
[12/10/2021, 9:13 PM] nazirmaliksn: *جنت کے وارث مومنین کی دس خوبیاں*


ہفتہ 11 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


ہر شخص جنت میں جانے کی خواہش رکھتا ہے مگر اللہ تعالی جنت میں داخلے کی آزمائش شرط رکھتا ہے

فرمان ربانی ہے

کیا جنت میں ایسے ہی داخل کر دیۓ جاؤ گے اور آزماۓ نہ جاؤ گے(القرآن)

*قرآن مجید فرقان حمید سورۃالمومنؤن1تا 10*

میں اللہ تعالی نے جنتی کی دس خوبیاں بیان کی ہیں

اگر آپ اپنے اندر یہ دس خوبیاں پیدا کرلیں، تو جنت فردوس آپکی ہوئی۔

1۔ یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کر لی۔

2۔ جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں۔

3۔ جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں۔

4۔ جو زکوۃ ادا کرنے والے ہیں۔

5۔ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

6۔ بجز اپنی بیویوں اور ملکیت لونڈیوں کے یقیناً یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں۔

7۔ جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کر جانے والے ہیں۔

8۔ جو اپنی امانتوں اور وعدے کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

9۔ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں

10۔ یہی وارث ہیں۔

*جو فردوس کے وارث ہونگے  جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے*

ایک حدیث شریف میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلعم نے فرمایا کہ جس نے دس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھی اس کا جنت میں گھر ہوگا۔

لیکن اللہ تعالی کی ندا بھی اس سلسلے میں یاد رہے

*کیا جنت میں ایسے ہی داخل کر دیۓ جاؤ گے اور آزماۓ نہ جاؤ گے(القرآن*

جنت کی امید سب رکھتے ہیں مگر عمل سے غافل۔

نماز پڑھتے نہیں

قرآن پڑھتے نہیں

سچ بولتے نہیں

حلال کھاتے نہیں

خلوتیں پاک رکھتے نہیں

نگاہیں نیچی رکھتے نہیں

شرم گاہوں کی حفاظت کرتے نہیں

اپنی زبانوں کو کنٹرول میں رکھتے نہیں.

اللہ تعالی کے احکام مانتے نہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے نہیں

دوسروں کا حق غصب کرتے ہیں۔

*خواتین و حضرات!*

ایک بار اپنی سرچ ہسٹری تو چیک کرلیں۔

اور پھر ایمانداری سے بولیں کہ کیا آپ جنت کے حقدار ہیں ہیں؟؟؟ 

*شفاعت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم*

امت محمدی پر میرے رب کا احسان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صاحب شفاعت نبی ہیں مگر ہماری جھولی بھی نیک اعمال سے خالی نہ ہو وگرنہ پیارے نبی کریم صلی اللہ  علیہ والہ وسلم کو ہم کس منہ سے شفاعت کی درخواست کریں گے؟

*الدعاء*
یا اللہ ہم تیرے آخری نبی کی امت ہیں۔اپنےگناہوں کی معافی مانگتے ہیں

یا اللہ ہمیں سچا مومن بنا اور جنت الفردوس کا وارث بنا دے۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/11/2021, 10:32 PM] nazirmaliksn: *تبلیغ دین پر کام کرنے والے مبلغین سے اہم گزارشات*

اتوار 12 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

ہمارے ہاں دین اسلام کی تبلیغ نہیں ہو رہی بلکہ تبلیغ فرقوں کی ہو رہی ہے مبلغین سے گذارش ہے کہ لوگوں کو محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا لایا ہوا خالص دین محمدی پہنچائیں نہ کی اپنی پسند کا دین۔ 

دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ نہ عاقب اندیش لوگ اپنے عقیدے کو درست سمجھتے ہوۓ دوسروں کے عقیدے کو حقیر جان کر اس کا تمسخر اڑاتے ہیں جس سے مد مقابل کو ایذا پہنچتی ہے اور ایک دوسرے کو ہیچ کرنے کے لۓ بے جا بحث مباحثہ چھیڑ بیٹھتے ہیں اور بعض اوقات بات لڑائی جھگڑے تک پہنچتی ہے اور اپنے اپنے گروپوں کو شامل کر کے نوبت دنگا فساد بلوا اور قتل و غارت تک پہنچ جاتی ہے اور یوں کچھ لوگ چھوٹے سے مسئلے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں اور اس طرح محلے،
شہر اور ملک میں کشیدگی کا باعث بنتے ہیں جو کہ بعض اوقات ملک و قوم کی بدنامی کا باعث بن جاتا ہے۔
 جیسے کہ سیالکوٹ والا مسئلہ۔

دین میں بحث ہے مگر قرآن و سنت کے پختہ دلائل کے حوالہ جات کی روشنی  میں نہ کہ دھونس، غیظ و غضب کی بنیاد پر۔

*"اپنا عقیدہ چھوڑو نہ اور دوسرے کو چھیڑو نہ* والا فارمولا تو سرے سے تبلیغ دین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے یعنی پھر تو سبھی اپنے آپ کو درست جانیں گے تو دین کی تبلیغ کس کو کرو گے۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو فتنہ بنی اسرائیل پر آیا وہی قدم با قدم میری امت پر آنے والا ہے کہ اگر ان میں سے ایک شخص ایسا ہو گا جس نے اعلانیہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہو گا، تو میری اُمت میں بھی ایسا شخص ہو گا یہ حرکت کرے گا بنی اسرائیل میں پھوٹ پڑنے کے بعد بہتر (٧٢) فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے، اور میری امت تہتر (٧٣) فرقوں میں متفرق ہو جائے گی ان میں بہتر (٧٢) دوزخی ہوں گے اور ایک فرقہ ناجی یعنی جنتی ہو گا، صحابہ رضوان علیہم اجمعین نے عرض کی یا رسول اللہ ! ناجی فرقہ کون سا ہوگا؟۔ فرمایا جو میرے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہما کے طریقہ پر چلتا ہوگا۔
(ترمذی)

اس حدیث مبارکہ میں امت مسلمہ کے اندر تفریق و گروبندی کی جو پیشن گوئی تھی وہ محض بطور تنبہہ و نصیحت تھی لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے مختلف فرقوں نے اس حدیث کو اپنے لئے ڈھال بنا لیا ہے اور (ماآنا علیہ واصحابی) کی کسوٹی سے صرف نظر کرتے ہیں ہر گروہ اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا ہے اور اپنے علاوہ دیگر تمام مکاتب فکر کو ضال و مضل اور بہتر (٧٢) فرقوں میں شمار کرتا ہے۔

حالانکہ اگر اس حقیقت پر غور کیا جائے کہ اختلاف مسالک اور فروعات دین مختلف الرائے ہونے کے باوجود تمام مسلمان جو اللہ تعالٰی پر اس کے ملائکہ پر اس کے رسولوں پر قیامت کے دن پر اچھی بُری تقدیر کے منجانب اللہ ہونے پر اور موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں زکواٰۃ ادا کرتے ہیں اور صاحب استطاعت ہونے پر حج کرتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکرات سے روکتے ہیں تو اللہ اس کے رسول کی نزدیک یہ سب مومن ہیں بشرطیکہ وہ اللہ یا اس کی صفات میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرتے ہوں احادیث قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں تمام مومنین کو آپس میں بھائی بھائی کہا گیا ہے۔ اور قرآن مجید میں بھی انہیں جنتیں دینے کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔

بیشک ﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور (دنیوی) فائدے اٹھا رہے ہیں اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے چوپائے (جانور) کھاتے ہیں سو دوزخ ہی ان کا ٹھکانا ہے​(محمد۔ ١٢)

یہ اور اس طرح کی بیشمار آیتیں قرآن مجید میں موجود ہیں جن میں مومنین صالحین کی مغفرت اور فوز و فلاح کا وعدہ کیا گیا ہے اور کفار مشرکین کے لئے جہنم کی وعید سنائی گئی ہے جو شخص دین کی مبادیات پر ایمان رکھتا ہو اور ارکان اسلام پر عمل پیرا ہو وہ دین کے فروعات میں دیگر مسلمانوں سے اختلاف رائے رکھنے کے باوجود مومن و مسلم ہی رہتا ہے ایمان سے خارج نہیں ہوتا دین کی فہم نہ تو سب کو یکساں عطا کی گئی ہے اور نہ ہی اللہ تعالٰی نے تمام انسانوں کے ذہن، صلاحیتیں اور طبائع ایک جیسے رکھے ہیں بہرحال یہ طے شدہ بات ہے کہ فروعی اختلاف میں قلت فہم کی بناء پر دو فریقوں میں سے ایک یقینی طور پر غلطی پر ہو گا اور دوسرے فریق کا نظریہ درست اور شریعت کے مزاح و احکام کے مطابق لہذا ایسی صورت میں جو فریق دانستہ طور پر غلطی پر ہے تو اس کا دینی اور اخلاقی فرض یہ ہونا چاہئے کہ وہ اپنی انائیت اور کبر و غرور کو پس پشت ڈال کر اس غلطی سے تائب ہو جائے اور اپنی کم فہمی اور جہالت کے لئے اللہ تعالٰٰی سے مغفرت طلب کرے بلاشبہ وہ غفور رحیم ہے اور اگر اس فریق سے غلطی کا ارتکاب نادانستہ طور پر ہو رہا ہے تو اس کا شمار (سیئات) میں ہو گا ایسی صورت میں فریق مخالف یعنی فریق حق کا فرض ہو گا کہ وہ اپنے ان بھائیوں کو نرمی محبت اور دلسوزی سے سمجھائیں اور صحیح راہ عمل واضح کریں۔ اس کے باوجود بھی اگر دوسرا فریق سمجھ کر نہیں دیتا تو اس کے لئے ہدایت کی دُعا کریں۔ آپ اپنی ذمداریوں سے سبکدوش ہو گئے مسلمانوں کی (سیئات) یعنی کوتاہیوں کے بارے میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔۔۔

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کئے اور ان سب چیزوں پر ایمان لائے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں وہ چیزیں ان کے رب کے پاس سے امر واقعی ہیں اللہ تعالٰی ان کو تاہیوں کو درگذر فرمائے گا اور ان کی حات درست کرے گا۔
(محمد۔ ٢)

لہذا معلوم ہوا کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ایمان و عمل صالح کے مطالبہ کو پورا کرنے کے بعد ان کے تمام گناہوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنے کا اعلان عام کر رہا ہے تو دوسروں کو یہ حق کب پہنچتا ہے کہ وہ اپنے صاحب ایمان بھائیوں کو محض فروعی اختلافات کی بناء پر جہنم رسید کر دیں اور ان کا شمار ان بہتر (٧٢) ناری فرقوں میں کرتے رہے جو خارج ایمان ہونے کی بناء پر زبان وحی و رسالت سے دوزخی قرار پائے؟ کیا ان کی یہ روش اللہ کے کلام کو جھٹلانے کے مترادف نہیں ہے؟۔۔۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں فرقہ پرستی سے دور رکھ اور فقط قرآن و احادیث, سنت رسول اور آثار صحابہ پر عمل کرنے والا بنا دے تاکہ ہم تیرے نبی صلی کی علیہ والہ وسلم کے دین پر سچے عمل کرنے والے بن جائیں۔

یا اللہ تعالی ہمیں حق گو ، حق لکھنے، بولنے اور حق کا ساتھ دینے والا بنادے اور بدعات و خرافات سے بچاۓ رکھنا۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[12/12/2021, 10:19 PM] nazirmaliksn: ️ *اولاد کی وفات پر صبر کرنے والے کے لئے جنت میں "بیت الحمد" کی بشارت*

پیر 13 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


سیدنا أبو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللهﷺ نے فرمایا: 

جب کسی بندے کا بچہ (اولاد) فوت ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتا ہے:

تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لی؟ تو وہ کہتے ہیں:

 ہاں، پھر فرماتا ہے: تم نے اس کے دل کا پھل لے لیا؟

 وہ کہتے ہیں: ہاں۔

 تو اللہ پوچھتا ہے:

 میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں:

 اس نے تیری حمد بیان کی اور *إنا لله وإنا إليه راجعون* پڑھا تو الله فرماتا ہے: میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام *"بیت الحمد" رکھو۔*
(حوالہ ترمذی حدیث نمبر1021)

فائدہ
سبحان اللہ.
اللہ تعالی کی طرف سے بہترین بدلہ اور فوری انعام کا اعلان۔
یا اللہ تعالی ہمارے دلوں کو تیرے انعامات پر مطمعن کر دے۔

آمین یا رب العالمین
Please Visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 00923008604333
[12/13/2021, 11:04 PM] nazirmaliksn: *شہد وہ امرت دھارا ہے جس میں اللہ تعالی نے طاقت اور شفا رکھی*


منگل 14 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

رب ِ ذوالجلال نے شہد کو باعثِ شفاء قرار دیا ہے چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہے

*﴿فِیہِ شِفآءٌ لِّلنَّاس﴾ (النحل:۶۹)*

ترجمہ: اس(شہد)میں لوگوں (کی بہت سی بیماریوں) کے لیے شفاء ہے۔ 

اسی آیت کے تحت مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب اپنی شہرہ آفاق تفسیر معارف القرآن (۵:۳۵۲) میں لکھتے ہیں:

﴿اس میں اللہ تعالی کی وحدانیت اور قدرتِ کاملہ کی قاطع دلیل موجود ہے، کہ ایک چھوٹے سے جانور کے پیٹ سے کیسا منفعت بخش اور لذیذ مشروب نکلتا ہے؛ حالانکہ وہ جانور خود زہریلاہے ،زہر میں سے یہ تریاق واقعی اللہ تعالی کی قدرتِ کاملہ کی عجیب مثال ہے ،پھر قدرت کی یہ بھی عجیب صنعت گری ہے کہ دودھ دینے والے حیوانات کا دودھ موسم اور غذا کے اختلاف سے سرخ و زرد نہیں ہوتا اور مکھی کا شہد مختلف رنگوں کا ہو جاتا ہے﴾ اسی وجہ سے اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿ یَخْرُجُ مِن بُطُوْنِھا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُہ‘﴾ (النحل:۶۹)
 
*اس کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے (شہد)جس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں۔*

محسنِ انسانیت جنابِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمودات سے بھی شہد کی اہمیت و افادیت کا اندازہ ہوتا ہے ،جن میں سے چند کا ذکر کیا جاتا ہے

 حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله نے ارشاد فرمایا:

جو شخص ہر مہینے تین دن تک صبح میں شہد چاٹے ،تو اس کو کوئی بڑی مصیبت نہیں پہنچے گی۔

حضرت عبد الله نبی کریم کا فرمان نقل فر ماتے ہیں:

*دو باعثِ شفاء چیزوں کو لازم پکڑ لو*
1۔ شہد اور
 2۔قرآن

رسولِ اکرم کی یہ حدیث ِمبارک بڑی جامعیت کی حامل ہے ، اس میں طبِ الٰہی وبشری ،دواء ارضی و سماوی اورطبِ جسدی و نفسی کو جمع فرما کر دونوں کو اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ،لہٰذا جسمانی امراض کے لاحق ہونے کی صورت میں جس طرح اطباء وحکماء کی طرف رجوع کرکے علاج کرانا سنت ہے بالکل اسی طرح روحانی امراض (تکبر، عجب، حسد، ریاء وغیرہ) سے اپنے قلب کو پاک رکھنے کے لیے قرآن کریم کی تلاوت ،علماء کی راہنمائی میں احادیث کا مطالعہ اور اہل الله کی صحبت اختیار کرکے اپنی اصلاح کروانا بھی لازم اور راحت ِدنیاوی واخروی کے حصول کی شاہِ کلید ہے۔

ام ّالموٴمنین حضرتِ عائشہ رضی اللہ تعالی فرماتی ہیں کہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میٹھی چیز اور شہد مرغوب تھا۔

حضرتِ ابو سعید فرماتے ہیں:

ایک آدمی سرکارِ دو عالم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا :
میرا بھائی پیٹ کے مرض میں مبتلا ہو گیا ہے ،آپ انے فرمایا :اس کو شہد پلاوٴ، وہ دوسری بار آیا تو پھر آ پ نے اس کو شہد پلانے کی تاکید کی اسی طرح تیسری مرتبہ بھی، جب چوتھی بار بھی آ کر اس نے شکایت کی تو رسول الله  نے ارشاد فرمایا : تمہارے بھائی کا پیٹ تو جھوٹا ہوسکتا ہے؛ لیکن الله کا کلام تو سچا ہی ہے ،اس کو پھر شہد پلاوٴ، اس نے اس مرتبہ جا کر جب شہد پلایا تو اس کو شفا نصیب ہو گئی

اس حدیث سے امراضِ بطن میں افادیتِ شہد کا علم ہونے کے ساتھ ساتھ طبّ کے ایک بنیادی اور اہم ترین اصول کی طرف راہنمائی بھی ملتی ہے کہ کسی بھی مرض کے علاج کے لیے دوا کی مقدار ،اس کی کیفیت اور مریض کی قوت کی رعایت اور لحاظ رکھنا دوا کے مفید ہونے کے لیے انتہائی ضروری ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں چوتھی بار شہد کے استعمال کرنے پر مرض سے افاقہ حاصل ہوا۔

شہد کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خود رسول الله صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی اہتمام سے اس کو استعمال فرمایا کرتے تھے، آپ کا معمول تھا کہ صبح کو شہد کے شربت کا پیالہ نوش فرماتے اور کبھی عصر کے بعد بھی پیتے تھے ان اوقات میں جب پیٹ خالی ہو اور آنتوں کی قوتِ انجذاب دوسری چیزوں سے متاثر نہ ہو، شہد پینا جسم کے اکثر و بیشتر مسائل کا حل ہے۔

ماہرین ِ طب نے اپنی تحقیقات اور تجربات کی روشنی میں شہد کے کئی فوائد ذکر کیے ہیں جن میں سے چند فوائد ہدیہٴ ناظرین کیے جاتے ہیں:

۱- شہد پیاس کو بجھاتا ہے ۔

۲- حافظہ کو قوت بخشتا ہے؛چنانچہ امام ِزہری کا ارشاد ہے :﴿عَلَیْکَ بِالْعَسَلِ فَاِنَّہ جَیِّدٌ لِلْحِفْظِ﴾ 
ترجمہ :شہد کا اہتمام کرو؛ کیونکہ یہ حافظہ کے لیے بہترین ہے

۳- شہد ردی رطوبتیں نکالتا ہے ۔

۴- اس کا کثرتِ استعمال استسقاء، یرقان ، عسرالبول، ورمِ طحال، فالج ،لقوہ، زہروں کے اثرات اور امراض سر و سینہ میں مفید ہے۔

۵- پتھری کو خارج کرتا ہے ۔

۶-باہ ، بصارت ،اور جگر کو قوت ملتی ہے۔

۷- بو علی سینا اسے مقوی معدہ بھی قرار دیتے ہیں۔

۸- دانتوں کے لیے شہد ایک بہترین ٹانک ہے ،اسے سرکہ میں حل کرکے دانتوں پر ملنا ان کو مضبوط کرتا ہے، اور مسوڑھوں کے ورم دور کرنے کے علاوہ دانتوں کو چمکدار بناتاہے، گرم پانی میں شہد اور سرکہ کے ساتھ نمک ملا کر غرارہ کرنے سے گلے اور مسوڑھوں کا ورم جاتا رہتا ہے۔

۹- نہار منہ شہد پینے سے پرانی قبض ٹھیک ہو جاتی ہے،کھٹے ڈکار آنے بند ہو جاتے ہیں اور اگر پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہو تو وہ نکلے جاتی ہے ۔

۱۰- اطباء قدیم نے افیون ،پوست اور بھنگ کے نشہ کو زائل کرنے کے لیے گرم پانی میں شہد مفید بتایا ہے

۱۱- انسان بڑھاپے میں عموماً تین مسائل کا شکار ہو تا ہے
:۱۔ جسمانی کمزوری،
 ۲۔بلغم، 
۳۔جوڑوں کا درد،

قدرت کا کرشمہ ہے کہ شہد کے استعمال سے یہ تینوں مسائل آسانی سے حل ہو جاتے ہیں ۔

۱۲- شہد میں Antiseptic 
خصوصیات ہونے کی بنا پر زخموں پر لگانا یا جلی ہوئی جلد پر لگانا نہایت مفید پایا گیا ہے۔

۱۳- چہرے سے مہاسے اور پھنسیاں دور کرنے کے لیے بہت اچھا علاج سمجھا جا تا ہے ۔

۱۴- طب ِنبوی کے مشہور مرتب علاء الدین کحال (م۷۲۰ھ -۱۳۲۰م) نے شھد کو اسہال کے علاوہ غذائی سمیت یعنی Food poisining میں مفید قرار دیا ہے

۱۵- طالبِ علموں کے لیے انتھائی مفید بتایا جاتا ہے ،زیادہ دیر تک پڑھ سکنے کا باعث اور ان کی یادداشت کے بہتر رہنے کا ذریعہ ہے۔

۱۶- دل کے مریضوں کو اسے پینے کے دوران دورے نہیں پڑتے۔

یہ شہد کی چند خصوصیات تھیں جن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قدرت کا یہ عظیم الشان تحفہ کتنی اہمیت و افادیت کا حامل ہے جو ایک معمولی سی لطیف گشتی مشین جو ہر قسم أض ضکے پھل پھول سے مقوّی عرق اور پاکیزہ جوہر کشید کرکے اپنے محفوظ گھوڑوں میں ذخیرہ کرتی ہے، اس سے حاصل کیا جاتا ہے، ربّ ذوالجلال سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی نعمتوں کی کما حقّہ قدردانی اور اپنے حبیب جناب ِنبی کریم ا کے قیمتی ارشادات کو اپنے سینوں سے لگانے کی توفیق عطاء فرمائیں،اور اپنے آباوٴاجداد کے حقیقی وارث بن کران کے علمی سرمایہ سے بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہِ راست پر  کے لیے قبول فرمائیں ۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nairmalik.com
Cell:00923008604333
[12/14/2021, 9:38 PM] nazirmaliksn: *میری پسندیدہ دعاء*

بدھ 15 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ھوں کیونکہ تو اللہ ہے۔ تیرے علاوہ کوئی الہ نہیں ہے

اے اللہ تعالی آخرت میں میرا حساب آسان لینا۔

یا اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے لہذہ مجھے معاف کر دے۔

اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جہنم کی آگ سے تیری پناہ چاہتا ہوں موت و حیات اور فتنہ دجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

ﺍﮮ ﺍلله میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جو نعمتیں تو نے مجھے بخشی ہیں انھیں ہمیشہ قائم رکھنا۔ یہ نہ تو کبھی بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔

یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور وسع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔

یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور حلال و طیب رزق اور تیرے ہاں مقبول عمل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں۔

ﺍﮮ ﺍلله ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ راست عطا فرما۔

ﺍﮮ ﺍلله ﻣﻔﻠﺲ ﮐﻮ ﻏﻨﯽ ﮐﺮ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله رزق ﺣﻼﻝ والی ﺭﻭﺯﯼ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

ﺍﮮ ﺍلله تعالی ﺑﮯ ﺍﻭﻻﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﯿﮏ ﺍﻭﺭ ﺻﺎﻟﺢ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

ﺍﮮ ﺍلله تعالی ﺑﺪﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﻣﮑﺮﻡ ﺍﻻﺧﻼﻕ بنا ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺳﻼﻣﺘﯽ ﻭﺍﻻ ﺩﻝ، ﺫﮐﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺍﻭﺭ تیرے خوف سے ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله تعالی ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﻦ ﻭ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ

ﺍﮮ ﺍلله تعالی ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﺑﺮﺩﺍﺭ بنا ﺩﮮ۔

یا اللہ تعالی، والدین کو اولاد سے انصاف کرنے والا۔  ان کا صحیح حق دینے والا بنا۔

یا اللہ تعالی بے انصافی سے بچا اور حقداوں کا حق ادا کرنے والا بنا۔


*یا الہی، اے قادر مطلق*

ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﻮ بسا دے ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺍتفاﻓﯽ ﮨﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻣﺎﻻﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله تعالی ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﮎ ﺩﺍﻣﻨﯽ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﻧﯿﮏ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

یا اللہ تیرے نبی کی سنت پر عمل کرنے والا بنا دے۔

یا رحمن و رحیم ھمارے وہ حقوق معاف کر دے جو تیرے اور ہمارے درمیان ہیں اور جو حقوق تیری مخلوق اور ہمارے درمیان ہیں انکو معاف کروانے کا تو ذمہ دار بن جا۔

ﺍﮮ ﺍلله میری دعاء ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻑ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ۔

یا اللہ تعالی میں دنیا میں مغلوب ہو گیا ہوں تو میری نصرت فرما۔

اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائیاں عطا فرما اور جہنم کی آگ سے بچا۔

ﺍﮮ ﺍلله تعالی ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺮﻡ فرما۔

آمین یا رب العالمین

طالب الدعاء
انجینئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmailk.com
Cell:00923008604333
[12/15/2021, 9:42 PM] nazirmaliksn: *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت*


جمعرات16 دسمبر2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے(بارہ) نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ۔

1۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے۔

2۔ چوری نہ کرو گے۔

3۔ زنا نہ کرو گے۔

4۔ اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے۔

5۔ اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے

6۔ اور کسی بھی اچھی بات میں (اللہ کی) نافرمانی نہ کرو گے۔

جو کوئی تم میں ( اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان ( بری باتوں ) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں(اسلامی قانون کے تحت) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے

(گناہوں کے) لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے(گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا(معاملہ) اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔ (عبادہ کہتے ہیں کہ) پھر ہم سب نے ان (سب باتوں) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔ (رواہ بخاری۔18


*محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے میری بیعت*
اے میرے رب میں دل  کی آتاہ گہرائیوں اور پختہ یقین و ایمان کے ساتھ اس بیعت میں خوشی سے شامل ہوتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ میں ہمیشہ اس بیعت کی پاسداری کروں گا۔ 
 
یا اللہ تعالی تو مجھے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ اکرام والی بیعت میں شامل فرماتے ہوِۓ اسے نبھانے کی ہمت دے اور مجھے شیطان کے شر سے محفوظ فرما تاکہ میں بھی صحابہ رضوان اللہ تعالی عنھم کے اعمال کی پیروی کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں اور نبی کریم کی خواہش پوری کرنے والا امتی بن جاؤں۔

آمین   آمین   آمین
 یا رب العالمین۔

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/16/2021, 11:17 PM] nazirmaliksn: *اجر و ثواب جاننے کے باوجود عمل نہ کرنے والا غافل و محروم ہے*


جمعہ 17 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*یقینا" اجر و ثواب کمانے سے محروم ہے ہر وہ شخص جو یہ سب کچھ جاننے کے باوجود غفلت میں غلطان رہے*


*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جس کو علم ھو کہ نماز فرض ہے مگر پھر بھی نماز نہ پڑھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جس کو علم ھو کہ قرآن کی تلاوت فرض ہے مگر پھر بھی تلاوت نہ کرے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

 جس کو معلوم ہو کہ دو رکعت اشراق, چاشت انسانی جسم کے 360 جوڑوں کا صدقہ ھے۔ مگر پھر بھی ان نمازوں کا اہتمام نہ کرے۔


*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جسے علم ھو کہ نماز اوابین کے دو نفل کا ثواب بارہ سال کی عبادت کے برابر ہے۔ لیکن پھر بھی اس نماز کا اہتمام نہ کرے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جسے علم ھو کہ ایک نفلی روزہ جہنم کی آگ سے ستر سال کی دوری کا باعث ہے۔ لیکن پھر بھی یہ روزہ نہ رکھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جسے علم ھو کہ ایام بیض کے روزوں کا ثواب سارے سال کے روزوں کے برابر ہے۔ لیکن پھر بھی یہ روزے نہ رکھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جسے علم ھو کہ شوال کے چھ روزوں کا ثواب سارے سال کے روزوں کے برابر ہے۔ لیکن پھر بھی یہ روزے نہ رکھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جس کو علم ھو کہ نماز جنازہ کا ثواب ایک احد پہاڑ جتنا ہے اور تدفین کے لئے قبرستان جانے کا ثواب بھی ایک اور احد پہاڑ جتنا ہے۔ پھر بھی نماز جنازہ کو فرض کفایہ سمجھ کر چھوڑ دے

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جس کو علم ہو کہ ہرگناہ اللہ تعالی معاف کرسکتا مگر شرک نہیں پھر بھی انسان شرک فی الذات و شرک فی الصفات کا مرتکب ہو۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جس کو علم ہو کہ رزق حلال کھانا اور سچ بولنا دعاء کی مقبولیت کی اےشرائط ہیں مگر پھر بھی جھوٹ بولے اور حرام کھاۓ۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جس کو علم ہو کہ کبائر جن کی سزا(حدود) اللہ تعالی نے رکھی ہے وہ توبہ سے معاف نہیں ہوتے بلکہ انکی سزا بھگتنی ہوگی۔ اس کے باوجود پھر بھی ڈھٹائی سے کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔

اس کا صاف مطلب ہے کہ عادی مجرم ہے اور اللہ کے غضب سے بھی نہیں ڈرتا۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*

جس کو معلوم ہو کہ غاصب کا ٹھکانا جہنم ہے لیکن پھر بھی لوگوں کا مال جبرا" غصب کرے۔

*آئیں غفلت چھوڑیں اور اپنے وقت کو قیمتی بنائیں*

اللھم اجرنی من النار

*دعاۓ توبہ*
اے رب العالمین، یا اللہ تعالی میں اپنے کردہ گناہوں کا اقرار کرتا ہوں اور گذشتہ تمام گناہوں سے ندامت کے ساتھ توبہ کرتا ہوں.

اے غفور الرحیم میری توبہ قبول فرما اور آئندہ زندگی میں مجھے ہر قسم کے گناہوں سے نفرت دلا اور بچنے کی طاقت و توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

یا حیئ و یا قیوم
برحمتک استغیث

طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 00923008604333
[12/17/2021, 8:15 PM] nazirmaliksn: *اسلامی اخلاقیات*

ہفتہ 18 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 


حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قول مبارک ہے کہ جس کا اخلاق اچھا اس کا ایمان اچھا۔

کتاب وسنہ کے مطالعہ سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ مندرجہ ذیل خوبیاں ہمیں اپنے اندر ضرور پیدا کرنی چاہیئیں اور یہی مومن کا معیار ہے۔

یاد رہے کہ  

1. ایک دوسرے کو سلام کریں - (مسلم: 54)

2. ان سے ملاقات کرنے جائیں - (مسلم: 2567)

3. ان کے پاس بیٹھے اٹھنے کا معمول بنائیں۔ (لقمان: 15)

4. ان سے بات چیت کریں - (مسلم: 2560)

5. ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

6. ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں - (صحیح الجامع: 3004)

7. اگر وہ دعوت دیں تو قبول کریں - (مسلم: 2162)

8. اگر وہ مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کریں - (ترمذی: 2485، صحیح)

9. انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں - (مسلم: 2733)

10. بڑے ہوں تو ان کی عزت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

11. چھوٹے ہوں تو ان پر شفقت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

12. ان کی خوشی و غم میں شریک ہوں - (صحیح بخاری: 6951)

13. اگر ان کو کسی بات میں اعانت درکار ہو تو اس کا م میں ان کی مدد کریں (صحیح بخاری: 6951)

14. ایک دوسرے کے خیر خواہ بنیں - (صحیح مسلم: 55)

15. اگر وہ نصیحت طلب کریں تو انہیں نصیحت کریں - (صحیح مسلم: 2162)

16. ایک دوسرے سے مشورہ کریں - (آل عمران: 159)

17. ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں (الحجرات: 12)

18. ایک دوسرے پر طعن نہ کریں (الھمزہ: 1)

19. پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کریں - (الھمزہ: 1)

20. چغلی نہ کریں - (صحیح مسلم: 105)

21. آڑے نام نہ رکھیں - (الحجرات: 11)

22. عیب نہ نکالیں - (سنن ابو داؤد: 4875، صحیح)

23. ایک دوسرے کی تکلیفوں کو دور کریں - (سنن ابو داؤد: 4946، صحیح)

24. ایک دوسرے پر رحم کھائیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

25. دوسروں کو تکلیف دے کر مزے نہ اٹھائیں - (سورہ مطففین سے سبق)

26. ناجائز مسابقت نہ کریں۔ مسابقت کرکے کسی کو گرانا بری عادت ہے۔ اس سے ناشکری یا تحقیر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں - (صحیح مسلم: 2963)

27. نیکیوں میں سبقت اور تنافس جائز ہےجبکہ اس کی آڑ میں تکبر، ریاکاری اور تحقیر کارفرما نہ ہو - (المطففین : 26)

28. طمع ، لالچ اور حرص سے بچیں - (التکاثر: 1)

29. ایثار و قربانی کا جذبہ رکھیں (الحشر: 9)

30. اپنے سے زیادہ آگے والے کا خیال رکھیں - (الحشر: 9)

31. مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ دیں - (الحجرات: 11)

32. نفع بخش بننے کی کوشش کریں - (صحیح الجامع: 3289، حسن)

33. احترام سے بات کریں۔بات کرتے وقت سخت لہجے سے بچیں - (آل عمران: 159)

34. غائبانہ اچھا ذکر کریں - (ترمذی: 2737، صحیح)

35. غصہ کو کنٹرول میں رکھیں - (صحیح بخاری: 6116)

36. انتقام لینے کی عادت سے بچیں - (صحیح بخاری: 6853)

37. کسی کو حقیر نہ سمجھیں - (صحیح مسلم: 91)

38. اللہ کے بعد ایک دوسرے کا بھی شکر ادا کریں - (سنن ابو داؤد: 4811، صحیح)

39. اگر بیمار ہوں تو عیادت کو جائیں - (ترمذی: 969، صحیح)

40. اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو جنازے میں شرکت کریں - (مسلم: 2162)

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:0092300960533
[12/18/2021, 10:14 PM] nazirmaliksn: *دین اسلام کی حکمت بھری باتیں*

اتوار 19 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

اے لوگو جو ایمان لائے ہو اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئےجس میں نہ کوئی تجارت ہو گی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی شفارش اور کافر ہی ظالم ہیں (القرآن)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا تم ایک سال تک اس کی تشہیر کرو اگر اس کا ڈھونڈنے والا آ جاۓ تو اس کے حوالہ کر دو، ورنہ اسکی تھیلی اور سر بندھن کی پہچان رکھو اور پھر اسے کھا جاؤ۔

اب اگر اس کا ڈھونڈنے والا آ جاۓ تو اسے (اس کی قیمت) ادا کر دو
(ابو داؤد 706)

*مسئلہ*

لقطہ یعنی کسی کی کھوئی ہوئی شے کھانے سے پہلے اس کا پانچواں حصہ اہلبیت یعنی سیدگھرانے کا حق ہے انھیں دیں۔(حوالہ آیت خمس)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں کتاب و
سنت پر عمل کی توفیق دے اور شرک و بدعات سے محفوظ فرمائے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/19/2021, 8:40 PM] nazirmaliksn: *جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب* 

پیر 20 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

وطن عزیز میں کچھ لوگ دوسروں کا مال زمین جائداد غاصبانہ قبضہ کرنے کو اپنی ہوشیاری، چالاکی اور کاریگری سمجھتے ہیں مگر حق نا حق کو بھول جاتے ہیں اور لالچ میں آکر حرام مال اکٹھا کر لیتے ہیں۔ ہمارا کاہل و کرپٹ عدالتی نظام اور چند ٹکے کے عوض بکنے والے وکیل، لوگوں کو قانونی پیچ و خم میں ایسا الجھاتے ہیں اور ایسے ایسے جھوٹے گواہ لا کھڑا کرتے ہیں کہ اکثر لوگ اپنے حق کی حفاظت بھی نہیں کر پاتے اور مقدمہ ہار جاتے ہیں لیکن جیتنے والے کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ یہ میرا حق نہ تھا اور مردہ ضمیر لالچ میں آکر اپنی  عاقبت بھی خراب کر لیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ میں کامیاب ہو گیا مگر کاش وہ جان سکے کہ اس کا دنیا اور آخرت میں کیا انجام ہونے والا ہے۔

*یاد رہے کہ دعاء کی مقبولیت کی فقط دو ہی شرطیں ہیں ایک سچ بولنا اور دوسرا رزق حلال کھانا*

ایسا شخص کعبہ مشرفہ کا دروازہ پکڑ کر بھی دعاء مانگے گا تو قبول نہ کیجاۓ گی۔

لوگو! یہ کامیابی نہیں، سرا سر ناکامی ہے۔

*اس غاصبانہ قبضے کا فائدہ آپکی اولاد اٹھاۓ گی اور سزا آپ بھگتیں گے۔*

*ایک غلط فہمی کا ازالہ*
حضرات حج کرنے سے حقوق اللہ تو معاف ہو سکتے ہیں مگر حقوق العباد ہرگز معاف نہ ہونگے۔

*زمین جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب*

حضرت سیدنایعلیٰ بن مرہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

جس شخص نے کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کر لیا، اسے قیامت کے دن یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس جگہ کی مٹی کو اٹھا کر محشر میں لائے(مسند احمد 6198)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما  سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا: جو ظلم کرتے ہوئے کسی کی زمین ہتھیا لیتا ہے، اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا (مسند احمد 6197)

 حضرت سعید بن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین بھی ازراہِ ظلم لے گا قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی زمین اس کے گلے میں بطورِ طوق ڈالی جائے گی۔ ( بخاری ومسلم

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا:

*جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو جائے، وہ شہید ہے(مسند احمد 6218)*


*غاصب کے لیے دنیاوی حکم*

 اگر مغصوب چیز  اس کے پاس موجود ہو تو  وہ مالک کو واپس کردے اور اگر وہ موجود نہ ہو  تو اس کی قیمت  یا اس جیسی چیز اس کو ادا کرے ۔ اور جب یہ معاملہ قاضی کے سامنے پیش ہو اور وہ مناسب سمجھے تو اس فعل پر جو مناسب سمجھے تعزیر بھی کرسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس نے اصل مالک کو جو تکلیف پہنچائی اس پر اس سے معافی مانگے۔

*الدعاء*

یا اللہ ہمیں حقدار کا حق ادا کرنے والا بنا اور کسی کا حق مارنے سے بچا۔ 

یا اللہ ہمیں اپنے مال کی حفاظت کرنے کی ہمت عطا فرما۔ 

*نوٹ:*

 ڈاکو سے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوۓ مرنے والا شہید ہے۔


یا اللہ تعالی مجھ شھادت کر رتبے پر فائز فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/20/2021, 7:37 PM] nazirmaliksn: *موجودہ پاکستان میں 350 سال قبل بھی رشوت تھی اور اسلام بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکا*


منگل 21 دسمبر 2021
تحریر و تحقیق:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

فرانسس برنیئر پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھا،
یہ فرانس کا رہنے والا تھا. یہ 1658ء میں ہندوستان آیا اور 1670ء تک بارہ سال ہندوستان میں رہا۔

یہ شاہجہاں کے دور کے آخری دن تھے، برنیئر طبی ماہر تھا چنانچہ یہ مختلف امراء سے ہوتا ہوا شاہی خاندان تک پہنچ گیا، اسے مغل دربار، شاہی خاندان، حرم سرا اور مغل شہزادوں اور شہزادیوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا.

فرانسیس برنیئر نے واپس جا کر ہندوستان کے بارے میں سفر نامہ تحریر کیا، یہ سفر نامہ 1671ء میں پیرس سے شائع ہوا، یہ بعد ازاں انگریزی زبان میں ترجمہ ہوا، برطانیہ میں چھپا
اور اسکے بعد آؤٹ آف پرنٹ ہو گیا۔

*فرانسس برنیئر اپنے سفر نامے میں ہندوستان میں رشوت کے بارے میں یوں رقم طراز ہے کہ ہندوستان میں رشوت عام ہے، آپکو دستاویزات پر سرکاری مہر لگوانے کے لیے حکام کو رشوت دینا پڑتی ہے*

صوبے داروں کے پاس وسیع اختیارات ہیں،
یہ بیک وقت صوبے دار بھی ہوتے ہیں،

خزانچی بھی،

وکیل بھی،

جج بھی،

پارلیمنٹ بھی اور جیلر بھی. سرکاری اہلکار دونوں ہاتھوں سے دولت لوٹتے ہیں،

بادشاہ نے اپنے لیے 3 کروڑ 184 روپے کا (1660ء میں) تخت بنوایا.

سرکاری عہدیدار پروٹوکول کے ساتھ گھروں سے نکلتے ہیں،

فرانسیس برنیئر نے 1660ء میں جو ہندوستان
*(موجودہ پاکستان)*
دیکھا تھا وہ آجتک اسی اسپرٹ اور اسی کلچر کے ساتھ قائم ہے اور آجکے پاکستان پر نظر دوڑائیے آپکو یہ جان کر اطمینان ہو گا کہ ہم ساڑھے تین سو سال میں کچھ نہیں بدلے اور سچ تو یہ ہے کہ

*موجودہ پاکستان میں 350 سال قبل بھی رشوت تھی اور آج بھی یعنی اسلام بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکا*

الحمدللہ آج پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے مگر افسوس صد افسوس ہم نے اسلام سے کچھ نہیں سیکھا بلکہ مجھے کہنا چاہئے کہ

*350 سال میں اسلام بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکا*

 در اصل ہم نے اسلام کا لبادہ تو اوڑھ لیا ہے مگر آج بھی ہمارے اندر ایک بدبو دار ہندو بنیا چھپا ہوا ہے

*بقول شاعر مشرق*

وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود

یہ مسلماں ہیں جن کو دیکھ کر شرمائیں یہود

اس امر واقعی میں یہ کوئی دو راۓ نہیں کہ وطن عزیز میں لوگ رشوت کو حرام تو کیا *گناہ بھی نہیں سمجھتے۔*

*جبکہ رشوت لینا کبیره گناه ھے(بقره-١٨٨)*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی (ترمذی

رشوت لینے والے اور دینے والا دونوں جھنم میں جائیں گے (طبرانی)

کسی کی شفارش کرکے ھدیه وصول کرنا بھی رشوت ھے(ابوداؤد)

بھته وصول کرنے والا ھم میں سے نھیں(ترمذی)

بھته وصول کرنے والا جنت میں نھیں جاۓ گا (ابو داؤد)

جس نے کسی دوسرے کا حق مارا اس پر جنت حرام اور جھنم واجب ھو گئ(مسلم)

حرام مال کمانے والے کو جھنم کی آگ سب سے پهلے جلاۓ گی(طبرانی)

حرام کمائی کھانے والے کی عبادت اور دعاء قبول نھیں ھوتی

حرام کمائی سے دیا گیا صدقه قبول نھیں ھوتا(مسلم

قطع رحمی کرنے والوں پر الله کی لعنت(سورة محمد آیت ٢٢-٢٣

کرپشن کا قلع قمع اس ملک سے بہت مشکل ہو گیا ہے رشوت ستانی قوم کی رگوں میں سرایت کر گئ ہے اور یہ کینسر کی طرح پھیلتی جا رہی ہے اس کے روکنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے کہ جو پکڑا جاۓ اسے سخت سے سخت سزا دی جاۓ

مگر سب سے پہلے افسران بالا ٹھیک ہو جائیں تو بات بنے وگرنہ

*رشوت لیتے پکڑے گۓ تو رشوت دے کر چھوٹ جائیں*

آییۓ مل کر رشوت کے خلاف جہاد کریں

مگر حکومت ہمیں پروٹیکشن دے وگرنہ ان سانپوں کے بلوں میں ہاتھ ڈالنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے

*حرف آخر*

 جب تک قوم میں اتنی ایمانداری نہیں آجاتی کہ لوگ رشوت کو حرام جاننیں لگیں اور اس سے نفرت نہ کرنے لگیں اس وقت تک قوم نہیں سدھر سکتی۔

یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ رشوت ملک سے فقط دو طریقے سے ختم ہو سکتی ہے ایک تو یہ کہ لوگ اللہ سے ڈرنے لگیں اور رزق حلال کمانے اور کھانے کو اپنے اوپر لازم کر لیں یا پھر حکومت وقت رشوت خور کی اتنی سخت سزا رکھے کہ حرام خوروں کی عقل ٹھکانے آ جائے۔

جہاں تک اللہ سے ڈرنے کا تعلق ہے وہ تو آپ بھول جائیں۔ مجھے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ مسلمان سے اللہ کا ڈر تو یکسرختم ہو گیا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے جزا سزا آخرت میں رکھی ہے اور اس یقین کا تعلق ایمان سے ہے اور اگر ایمان نہ رہا تو پھر تو ڈر بھے ختم۔

میں ذاتی طور پر کچھ ایسے نڈر بے ایمانوں کو جانتا ہوں جو از راہ جہالت کہتے ہیں کہ نعوذ باللہ!  اللہ کیا کرے گا جہنم میں ڈالے گا تو ڈال لے گا لیکن کبھی تو نکالے گا(شفاعت رسول کا غلط تصور)۔

افسوس کچھ لوگ آج بھی آخرت پر یقین ہی نہیں رکھتے اور اس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ

  *"کل نہیں کسے نے ویکھی تے مزا لییۓ اج دا"*

*اک مختلف زاویہ نگاہ*

ایک دفعہ میں آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس اپنے والد صاحب کی آنکھیں چیک کرانے گیا تو دو سو لوگ لائین میں کھڑے تھے میں نے بکنگ کاؤنٹر سے استفسار کیا کہ میرا نمبر کب آۓ گا تو اس نی بتلایا کہ کچھ لوگوں کے گزرے کل کے نمبر بھی ہیں تو میں نے کہا کہ میرے پاس تو اتنا وقت نہیں ہے تو وہ بڑے بیباک انداز میں بولا کہ صاحب آپ ڈبل فیس جمع کرا دیں تو اندر والے مریض کے بعد آپ کا نمبر آجاۓ گا۔
میں نے ڈبل فیس فورا" ادا کی اور والد صاحب کا چیک اپ کروا لیا۔

یہ رشوت نہیں تھی لیکن ڈبل فیس تھی اگر ہم سب لیگل کاموں کی فیس مقرر کر دیں اور فوری کام کروانے پر ڈبل فیس ادا کریں اصل فیس گورنمنٹ کے خزانے میں جاۓ اور باقی آدھی یعنی زائد فیس افسر مجاز کو دے دی جائے تو اس طرح کام کی رفتار بھی بڑھے گی اور ریوینیو بھی بڑے گا اور افسر مجاز بھی بھاگ بھاگ کر کام کرے گا۔

جج صاحبان پر بھی یہی فارمولا لگایا جاۓ گا مگر ان کو پابند کیا جائے گا کہ روزانہ کی بنیاد پر تیس کیس ضرور نمٹاۓ گا وگرنہ پچیس فی صد اس دن کی کمیشن کم ہو جاۓ گی۔

*ناجائز اور غیر قانونی کام*

جو افسر ناجائز یا غیر قانونی کام کرے یا ایسا کرنے کے لۓ تعاون اور وکیل اپنے مؤکل  کی

ناجائز طرف داری کرے تو اس کے لائسنس پر نیگیٹیو مارکنک کی جاۓ یہ عادی کردار کش وکیل کا لائسنس ضبط کیا سکے گا۔

*اہل علم اپنی آراء کا اظہار کریں شاید کوئی بہتر حل نکل آۓ*

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00928604333
[12/21/2021, 10:43 PM] nazirmaliksn: *ہماری شادیاں کیوں بن رہی ہیں بربادیاں*


بدھ 22 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


*ہماری شادیاں کیوں بن رہی ہیں بربادیاں؟؟؟*

1 *عورتوں کا خوشبو لگا کرشادی ہالز میں آنا*

*رسول ﷺ نے تو ایسی عورت کو زانیہ کہا ھے جو خوشبو لگا کر مسجد تک بھی جائے اور اس کی خوشبو دوسرے پا لیں۔ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایسی عورتیں شاید انگلیوں پہ گنی جاسکیں جو شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشبو لگا کر نا جاتیں ہوں ۔ایسے میں برکت کیونکر نازل ہو گی؟*

2 *مرد و زن کا اختلاط*

*ایک دفعہ مسجد سے نکلتے ہوئے صحابہ و صحابیات کا اختلاط ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو تنبیہ کی کہ وہ رستے کے درمیان میں نہ چلیں بلکہ سائڈ پر ہو کر چلیں۔صحابیات یہ تنبیہ سن کر اس طرح کنارے کنارے چلا کرتی تھیں کہ انکے کپڑے رستے کی جھاڑیوں سے اٹک جاتے تھے۔آج حال یہ کہ نکاح وولیمہ کی کونسی ایسی تقریب ہے جس میں اختلاط نہ ہوتا ہو؟ کیا ایسے میں ہم نکاح کی برکات سمیٹ سکتے ہیں؟*

3 *لباس پہن کر بھی ننگی ھونا*

*رسول ﷺ نے فرمایا تھا کہ بعض عورتیں لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی۔ آج دیکھا جائے تو ٹائٹس، شارٹ شرٹس، جالی دار کپڑے کی صورت میں ایسے لباس عام ہیں جن کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا ھے کہ یہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات پر تو کاسیات، عاریات کے ساتھ ساتھ اور زیادہ بن سنور کر ممیلات یعنی دوسروں کوما‏ئل کرنے والیاں بن کر ہوبہو رسول اللہ ﷺ کی وعید کی مستحق بن جاتیں ہیں۔ ایسی عورتوں کےبارے میں آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکیں گی۔ کیا ایسا نکاح اجر کا سبب بنے گا یا گناہ کا؟*

4  *موسیقی*

*اب خوشی کا موقع ہے، دوست احباب جمع ہیں، ایسے میں گانا بجانا تو لازمی ہے۔ جب کہ سلف کے اقوال میں یہ ملتا ھے کہ گانا زنا کی سیڑھی ہے۔ بینڈ باجے کے بغیر شادی کو اب "سوگ" سے تشبیہ دی جاتی۔*

5 *دلہا میاں کا عورتوں کی سائیڈ پہ جانا*

*ایک انتہائی فضول اور گھٹیا رسم یہ ھے کہ دلہا میاں نے بیوی تو ایک بنائی ھے لیکن ہمارے جاہلی رسم و رواج نے اب سب راستے کلیئر کردیئے ھیں۔ دلہا میاں دودھ پلائی و سلامی کے لیے خواتین والی سائیڈ پہ جاتے ھیں۔ بنی سنوری عورتیں ہیں، آج محرم نامحرم کی ساری تقسیم مٹ گئی ہے۔ھنسی مذاق ہے۔ ایسے ایسے تبصرے ہیں جنہیں ہمارے آبا و اجداد سنتے تو شاید موقعے پر بے ہوش ہو جاتے لیکن ہم تو اسے خوشیاں منانا کہتے ھیں (شاید صحابہ و صحابیات کو تو خوشیاں منانا ہی نہیں آتی تھیں ؟َ!) نعوذبااللہ من ذالک*

6  *مکلاوا*

*شادی سے اگلے دن دلہا میاں سسرال پہنچتے ہیں جہاں سالیاں ہیں، سالوں کی بیگمات ہیں، کسی کے قد پر کسی کے رنگ پر چٹکلے ہیں۔ دلہا میاں بلا روک ٹوک گھر میں گھوم رھے ہیں۔ شریعت کی حدوں سے آج چھٹی کا دن ہے۔ اس "چھٹی" کے ختم ہوتے ہی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جنہیں نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں...*

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہم مسلمانوں  کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق زندگی گزارنے والا بنا دے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[12/22/2021, 9:36 PM] nazirmaliksn: *کرسمس کی مبارکباد دینے کا حکم*

جمعرات23 دسمبر2021

خصوصی کاوش:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

دارالافتاء :
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
کراچی

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 جُمادى الأولى 1443ھ 22 دسمبر 2021 

*کرسمس کی مبارکباد دینے کا حکم*

*سوال*

 کرسمس کی مبارکباد دے سکتے ہیں؟ کیا یہ شرک تو نہیں؟

*الجواب*

 غیرمسلموں کے مذہبی تہواروں کے موقع پران کو مبارک باد دینے  کے  بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ چوں کہ یہ تہوار مشرکانہ اعتقادات پرمبنی ہوتے ہیں اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے شرک سے برأت اور بے تعلقی کا اظہارضرروی ہے، کرسمس کی مبارک باد دینا گویا ان کے نقطۂ نظرکی تائید ہے؛ اس لیے کرسمس کی مبارکباد دینا جائزنہیں۔ اگر اس سے ان کی دین کی تعظیم مقصود ہو تو کفر کا اندیشہ ہے۔ اور اگر کرسمس کے موقع پر صراحتاً  کوئی شرکیہ جملہ بول دے تو اس کے شرک ہونے میں تو کوئی شک نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143803200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

*الدعاء*
اے میرے رب  مجھے
شرک فی الذات اور شرک فی الصفات سے محفوظ فرما۔
آمین یا رب العالمی

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nairmailk.com
Cell:00923008604 333
[12/24/2021, 12:29 AM] nazirmaliksn: *افزائش حسن اور فیشن کی دنیا میں بیوٹی پارلر*


جمعہ 24 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ 
*لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِی اَحْسَنِ تَقْوِیْم*
ترجمہ:
ہم نے انسان کو بہترین شکل میں پیدا کیا

یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اس کائنات میں انسان اللہ تعالی کا بہترین پروڈکٹ ہے اور کیوں نہ ہو جبکہ اللہ تعالی نے اسے اپنا نائب بنایا اور یہ ساری کائنات اسی کے لئے سجائی مگر کچھ مادہ پرست مرد و زن اپنی شکل و صورت سے خوش نظر نہیں آتے اور اپنے افزائش حسن کے لئے بیوٹی پارلر کا رخ کرتے ہیں۔ 

 اے بنی نوع انسان اگر انفرادیت چاہتے ہو اور ممتاز بننا چاہتے ہو تو صورت کے بجائے سیرت بنائیے۔ فانی جسم کے بجائے روح کا سنگھار کیجئے۔

*جسم تو سنور چکے روح کا سنگھار کیجئے*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لعنت ہے اس عورت پر جو مردوں کا لباس پہنے اور لعنت ہے اس مرد پر جو عورتوں کالباس پہنے۔ آج کل لڑکے ولڑکیاں فیشن کے نام پرایسے ایسے لباس پہن رہے ہیں کہ ان میں فرق کرنا مشکل ہے کہ یہ لڑکا ہے یا لڑکی؟

محترم خواتین میک اپ کرنا آپ کا حق ہے مگر اپنے میاں کے لئے مگر افسوس کہ آجکل خواتین اپنوں کے لئے نہیں بلکہ دوسروں کو اپنا حسن دیکھانے کے لئے میک اپ کرتی ہیں کیا یہ قرینہ انصاف ہے کہ مال تو آپ کا شوہر خرچ کرے اور آپ کے حسن سے دوسرے مرد محظوظ ہوں؟

اور اس مقصد کے حصول کے لئے مادہ پرست مرد و زن بیوٹی پارلر اور جم کا رخ کرتے نظر آتے ہیں۔
اسی لئے تو آجکل بیوٹی پارلر اور جم کا رواج بہت عام ہورہا ہے اوراکثر  مرد و زن ان مصنوعی افزائش حسن کے اداروں یعنی بیوٹی پارلر کے عادی ہو رہے ہیں۔

آج کل عورتوں میں بہت ساری خواہشات جنم لیتی جا رہی ہیں۔ وہیں مادہ پرست عورتیں و مرد اس خواہش کے غلام بنتے جارہے ہیں۔ بدن پرمختلف قسم کے نقش و نگار بنانا، بال تراشنا، سینے کے ابھار کو بڑھانا اور کوئی خاص شکل دینا، چہرہ کی مالش، بالوں اور بھنوؤں کو مزین کرنا، بالوں کے فطری رنگوں کو اڑایا جانا، ہونٹوں کی ساخت میں تبدیلی، مصنوعی تل بنانا، لمبے لمبے ناخنوں پر ڈیزائن بنانا، ناخن پالش سے خوبصورتی پیدا کرنا، ہاتھوں، پیروں اور بدن کی مالش کرانا، جلد کی رنگت تبدیل کرنا، بدن کے ظاہری اور چھپے حصوں پر مہندی کے ڈیزائن بنوانا وغیرہ وغیرہ۔

اسلام میں کچھ چیزوں کی اجازت ہے اور کچھ چیزوں کی ممانعت، دین و شریعت کے پابند مسلمان مرد و عورت کو ہر کام کے کرنے سے پہلے اس کا شرعی حکم معلوم کرنا ضروری ہے۔

 قرآن کہتا ہے فَسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ ان کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُون

ترجمہ: پوچھو اہل علم سے اگر تمہیں معلوم نہیں۔

اسلام میں ہر جائز فطری خواہش کی تکمیل کی اجازت ہے اور آرائش و زیبائش انسانی فطرت میں داخل ہے اور عورتوں کے اندر اس کا جذبہ مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ اسلام نے آرائش و زیبائش کی اجازت ضرور دی ہے لیکن اس کی حد مقرر کردی ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا نے ایک عورت کو زیب و زینت کے ترک (چھوڑنے) پر نکیر فرمائی تھی اور ابوداؤد شریف کی ایک روایت میں حضور … نے بھی ایک عورت کو مہندی لگانے کی ترغیب دی تھی۔

عورتوں کو رنگین اور ریشمی کپڑے، سونے چاندی وغیرہ کے زیورات پہننے کی اجازت اسی کے پیش نظر دی گئی ہے کہ یہ ان کے حسن کو دوبالا کرتی ہیں۔ اسلام نے عورتوں کو بننے سنورنے اورآرائش و زیبائش کی اجازت اپنے شوہر کو خوش کرنے کے لیے دی ہے۔ آج کل عورتیں اسی اجازت کا غلط استعمال بلکہ ناجائز استعمال کرتی ہیں کہ بجائے شوہر کے دوسروں کے لیے بنتی سنورتی ہیں۔

شوہر کے سامنے گھر میں ایسے کپڑے اور ایسی حالت بناکر رکھتی ہیں کہ جیسے کوئی خادمہ ونوکرانی ہے اور باہر گھومنے کے لیے جائے تو حسن کی پری ہے۔ حالانکہ گھر میں رانی وملکہ کا لباس ہوتا تھا اور باہر کے درندوں اور بھیڑیوں صفت انسانوں سے بچنے کے لیے سادگی اختیار کرنا تھا۔ جو عورتیں اپنے شوہروں کو خوش کرنے کے لئے اچھا لباس اور آرائش و زیبائش کرتی ہیں ان کے لئے ثواب بھی ہے اور جو عورتیں اس کے برعکس کرتی ہیں ان کے لئے گناہ ہے۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو گودنا گودیں یا گودوائیں اور ان پر بھی جو چہرے کے بال صاف کریں اور حسن کے لئے دانت کشادہ کرائیں اور اللہ کی تخلیق کو تبدیل کریں۔ (بخاری شریف:، ج:۲، ص: ۸۷۸)

اور ایک حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی اور دوسرے بال لگوانے والی اور گودنے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ (بخاری ، ج:۲، ص: ۸۷۹) ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ”حسن“ اللہ کی امانت اوراس کی تخلیق کا مظہر ہے۔ جس میں خودساختہ تبدیلی اللہ کے نظام میں دخل ہے۔ گویا یہ عورت مصنوعی و بناوٹی حسن کو پیدا کرکے اور بالوں اور گالوں کو اور جگہ جگہ تھوڑی تھوڑی تبدیلی کرکے اللہ سے شکوہ کرنا چاہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ (نعوذ باللہ) نے ایسا بنانا تھا ویسا بنانا تھا۔ آپ نے جو کمی رکھی تھی ہم اس کو صحیح کرکے پیش کررہے ہیں۔ آخر ان مادہ پرست عورتوں کو اور مردوں کو کس نے اختیار دیا کہ وہ اللہ کو مشورہ دے اور اس کے نظام میں دخل دے۔
اور افسوس اس وقت زیادہ ہوتا ہے جب کسی نمازی، حاجی، دیندار، مبلغ و عالم کے گھر سے ایسے لڑکے ولڑکیاں نکلتی ہیں جب ان کو توجہ دلائی جائے تو وہ بہانہ بناتے ہیں کہ آج کل کے بچے و بچیاں مانتی نہیں ہیں۔ وہ بڑے ہوگئے اب کیا ان کو ماروں؟ آپ مخلوق کا منہ بند کرسکتے ہوں اور ان کو خاموش بٹھاسکتے ہوں لیکن کیا خالق کے پاس آپ کا یہ بہانہ چل جائے گا۔ بلکہ اسلام تو یہ کہتا ہے ماں باپ اصل ذمہ دار ہے۔ کپڑوں کے لیے رقم کون دیتا ہے؟ بازار جانے کی اجازت کون دیتا ہے؟ اس میں قصور ذمہ داروں کا ہے اور آخرت میں اس کی پوچھ ہوگی بلکہ یہ سنگین جرم کبھی معاف بھی نہیں ہوسکتا۔ کلکم راعٍ وکلکم مسئول عن رعیتہ
(الحدیث
ترجمہ: تم میں ہر ایک ذمہ دار ہے اور ا س سے اس کے ماتحت والوں کی پوچھ ہوگی۔

آج کل گھرانوں میں چھوٹی بچیوں کے بال کاٹے جاتے ہیں (بے بی کٹ) یہ بھی اسلام میں حرام ہے۔ اور بچوں کو ناچنے والوں کے لباس پہنائے جاتے ہیں۔ (غرارے وغیرہ) اور شرٹ پینٹ تک پہنائے جاتے ہیں۔ اوریہ بہانہ ہے کہ ابھی بچی ہے کھیلنے کے دن ہیں وغیرہ وغیرہ۔

یہ لڑکوں کی مشابہت والا لباس بھی شریعت میں حرام ہے اوراس پر آج گرفت نہیں کی گئی تو بڑے ہونے کے بعداس عادت کو چھڑانا ایسا ہی ہے جیسا کہ بچہ کا دودھ چھڑانا اور یہ عادت اس کی کالج وغیرہ میں خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ ایک اور گناہ گھرانوں میں غیرمحسوس طریقے سے فیشن کے نام پر داخل ہورہا ہے کہ مسلم عورتیں اور لڑکیاں ناخن پالش کی عادی ہوتی جارہی ہیں۔ تمام علماء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ناخن پالش لگانے والی عورت و لڑکی کا غسل نہیں ہوتا یعنی وہ پاک نہیں ہوگی جب تک کہ پالش کو کھرچ کر نہ نکال ڈالے۔ کتنی عورتیں ہیں کہ ہمیشہ ناپاک زندگی گذار رہی ہیں نہ ان کا وضو ہوتا ہے اور نہ ان کا غسل اور نہ ان کی نماز، لہٰذا اس مسئلہ پر فوری توجہ دے کر ناخن پالش کی لعنت و نحوست سے بچنا چاہیے۔

بیوٹی پارلر میں بعض غیر شرعی اور حرام کام انجانے میں انجام دئیے جارہے ہیں۔ اس پر ایک سرسری نظر ڈالنا ضروری ہے۔

چہرہ کی مالش و بال کا صاف کرنا

علامہ ابن جوزی نے اپنی کتاب احکام النساء میں یہ لکھا ہے کہ جو عورت کسی بھی دواء اور تیل وغیرہ سے اپنے چہرے کو اس لیے ملے تاکہ رنگ صاف ہو اس پر لعنت ہے۔ ایک حدیث میں حضور … نے ان عورتوں پر لعنت فرمائی جو جلد کی مالش کرتی ہیں اور کراتی ہیں۔ (جامع صغیر، ج:۲، ص: ۳۲۹) اب غور کیجئے کہ بیوٹی پارلر میں گال، ناک، آنکھ، حلق، تھوڈی اور گردن کے اوپری حصہ پر تیل یاکریم لوشن سے مالش کی جاتی ہے اور رنگ کو نکھارنے اور جلد میں چمک پیدا کرنے کی جوکوشش کی جاتی ہے یہ عمل شرعاً درست نہیں ہے ناجائز و حرام ہے۔ البتہ اپنے ہاتھ سے کریم وغیرہ چہرہ پر لگاناجائز ہے لیکن مالش کراناجائز نہیں ہے۔

چہرہ کی جلد کو درست کرنے اور جھریاں صاف کرنے کے لئے جو عمل کیاجاتا ہے اس کو Skin Tightening کہا جاتا ہے۔ یہ عمل بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔ کیونکہ یہ تغیر خلق اللہ میں داخل ہے۔ حضور … نے اس طرح کے امور کرنے اورکروانے پر لعنت فرمائی ہے۔ (بخاری، ج:۲، ص: ۸۷۸) عام طور پر یہ عمل معمر(بڑے عمر) کی خواتین یا مرد عمر چھپانے کے لئے کرتے ہیں۔

چہرہ کشادہ کرنے کے لئے پیشانی کے اوپر کے بال صاف کرانا، دونوں بھنوؤ کے درمیان فصل کرانا تاکہ الگ اور اچھے نظر آئیں۔ اس کو انگریزی میں (Groming of Eyebrow) کہتے ہیں یہ عمل بھی شریعت میں جائز نہیں ہے۔

*ہونٹوں کی ساخت*
اگر ہونٹوں کی ساخت تبدیل کرائی جائے تو یہ عمل بھی ناجائز ہے۔ اکثر جراحی کے ذریعہ یا دیگر ذرائع سے اس میں حسن پیداکرنے اور خوبصورت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس میں بھی تغیر خلق لازم آتا ہے جوناجائز ہے۔ جسم کے کسی حصہ پر مصنوعی تل بنوانے میں اوزار کا استعمال جس کو آگ میں گرم کرکے داغے جانے اورکسی نوکدار چیز سے زخم بناکر اسی پر سرمہ یا سفوف بھر کر کوئی نشان، تل بنوائی جائے تو یہ شکل بھی ناجائز ہے کیونکہ یہ ”وشم“ میں داخل ہے۔ جس پر حدیث میں لعنت آئی ہے۔ (بخاری)

*مہندی جسم کے دوسرے حصوں پر لگوانا (Using Henna on Body)*

ماضی میں مہندی کا استعمال عورتیں ہاتھوں اور پیروں میں کرتی تھیں لیکن آج کل پیٹ، پیٹھ، زیر ناف اور گھٹنوں کے اوپر لگائی جاتی ہیں اور مہندی کے ڈیزائن بناکر ان حصوں کی نمائش کی جاتی ہے۔ تقریبوں میں ایسا لباس پہنا جاتا ہے۔ جس میں یہ نقش و نگار کی جگہ کھلی ہوتی ہے۔ بیوٹی پارلر میں یہ کام اکثر مرد انجام دیتے ہیں۔ لیکن اگر عورتیں بھی یہ کام کریں تو ان حصوں کا عورتوں کے سامنے کھولنا اور نمائش کرنا جائز نہیں ہے۔ شرعاً پردہ میں رکھنے کی تاکید ہے۔ لہٰذا ایسی جگہوں پر مہندی لگانا درست نہیں ہے۔



*بیوٹی پارلر کو ذریعہ معاش بنانا*

اسلام نے معاش (روزی روٹی) کے مسئلہ میں بھی حرام وحلال کا نظریہ پیش کیاہے۔ اس کو قرآن و حدیث کی روشنی میں فقہاء کرام نے مسائل کی شکل میں عطا کیا ہے۔

بعض وقت کچھ لوگ چڑکر جھنجھلاہٹ میں کہتے ہیں کہ ہر جگہ حرام و حلال کا مسئلہ مولوی حضرات کھڑا کردیتے ہیں۔ حالانکہ اسلام میں اس کی سختی نہیں ہے۔ ان کو سمجھنا چاہیے کہ ایمان لانے کے بعد سب سے اہم مسئلہ حرام و حلال ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں حرام سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے اور حدیث پاک میں یہاں تک آتا ہے۔ ایک حرام کا لقمہ چالیس (۴۰) سال کی عبادت ضائع کردیتا ہے۔

بیوٹی پارلر میں جتنے امور انجام دئیے جاتے ہیں۔ تقریباً تمام کو اسلام نے حرام قرار دیا ہے اور جتنے کام حرام و ناجائز ہورہے ہیں اور بعض کاموں پر اللہ اوراس کے رسول کی لعنت بھی ہے۔ ایسی تمام صورتوں کے پیش نظر تمام علماء کرام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ بیوٹی پارلر میں زیب و زینت کرانا شرعی حدود میں نہیں ہے۔ لہٰذا کسی مسلمان کے لئے بیوٹی پارلر کھولنا اوراس کو ذریعہ معاش بنانا جائز نہیں ہے۔ اس لئے کہ اس کے ذریعہ غلط اور ناجائز کاموں کو انجام دینے میں مدد کرنا ہوگا جو شرعاً ممنوع ہے۔

قرآن اصول بتلاتا ہے وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان اور برائی کے کاموں میں تعاون ومدد مت کرو۔ لہٰذا قرآن کی روشنی میں بھی اس سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حرام کاموں سے حرام ذریعہ معاش سے بچنے اور نیک راہ پر چلنے کی توفیق عطافرمائے۔

 آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nairmalik.com
Cell:00923008604333
[12/24/2021, 10:43 PM] nazirmaliksn: *ہم جنت کے طلبگار ہیں مگر حقدار نہیں*

ہفتہ 25 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

دنیا کا اصول ہے کہ کسی مقام کے حصول کیلئے اس کی قابلیت ہونا ضروری ہے۔ اللہ سبحان تعالی نے جنت کے حصول کیلئے کچھ شرائط رکھی ہیں اگر کوئی مسلمان اپنے اندر وہ خوبیاں پیدا کر لیتا ہے تو جنت کا حقدار ٹھہرے گا

اسکے دو معیار ہیں ایک وہ کام ہیں جن کے کرنے کا اللہ تعالی نے حکم دیا اور وہ کام سرانجام دینے سے آپ جنت کے حقدار بن سکتے ہیں اور کچھ کام ایسے ہیں جن کے چھوڑنے کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے جن کے اجتناب سے آپ جنت کے حقدار بن سکتے اور یہی حکم احادیث اور سنت نبوی الشریف کا بھی ہے۔

یہ امر قابل غور ہے کہ اللہ تعالی نے چھوٹے چھوٹے نیک اعمال کے عوض جنت کی بشارت دی ہے اور جہنم سے خلاصی کا مژدہ سنایا ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ اللہ تعالی تو ہمیں بخشنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں مگر ہم ہی اپنی کمزوری دیکھا رہے ہیں اور سدھر نہیں رہے۔ زبانی کلامی دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر عمل ندارد۔

قرآن مجید فرقان الحمید سورۃ المومنؤن1تا 10

میں اللہ تعالی نے جنتی کی دس خوبیاں بیان کی ہیں

*جنتی کی دس خوبیاں*

اگر آپ یہ دس خوبیاں اپنے اندر آپ پیدا کرلیں، تو جنت فردوس آپکی ہوئی۔

*مومنین کی دس خوبیاں*

1۔ یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کر لی۔

2۔ جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں۔

3۔ جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں۔

4۔ جو زکوۃ ادا کرنے والے ہیں۔

5۔ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

6۔ بجز اپنی بیویوں اور ملکیت کی لونڈیوں کے یقیناً یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں۔

7۔ جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کر جانے والے ہیں۔


8۔ جو اپنی امانتوں اور وعدے کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

9۔ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں

10۔ یہی وارث ہیں۔

11۔ جو فردوس کے وارث ہونگے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

ایک حدیث شریف میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلعم نے فرمایا کہ جس نے دس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھی اس کا جنت میں گھر ہوگا۔

لیکن اللہ تعالی کی ندا بھی اس سلسلے میں یاد رہے

*کیا جنت میں ایسے ہی داخل کر دیۓ جاؤ گے اور آزماۓ نہ جاؤ گے(القرآن*

جنت کی امید سب رکھتے ہیں مگر عمل سے غافل۔

نماز پڑھتے نہیں

قرآن پڑھتے نہیں

سچ بولتے نہیں

حلال کھاتے نہیں

خلوتیں پاک رکھتے نہیں

نگاہیں نیچی رکھتے نہیں

شرم گاہوں کی حفاظت کرتے نہیں

اللہ تعالی کے احکام مانتے نہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے نہیں

دوسروں کا حق غصب کرتے ہیں۔

ایک بار اپنی سرچ ہسٹری تو چیک کرلیں۔

اور پھر ایمانداری سے بولیں کہ کیا آپ جنت کے حقدار ہیں ہیں؟؟؟

 *شفاعت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم*

امت محمدی پر میرے رب کا احسان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم, صاحب شفاعت نبی ہیں مگر ہماری جھولی بھی خالی نہ ہو وگرنہ پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کس منہ سے ہم شفاعت کی درخواست کریں گے؟

*الدعاء*
یا اللہ ہم تیرے آخری نبی کی امت ہیں۔اپنےگناہوں کی معافی مانگتے ہیں

یا اللہ ہمیں سچا مومن بنا اور جنت الفردوس کا وارث بنا دے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/25/2021, 10:54 PM] nazirmaliksn: *اسلام میں بیک وقت چار بیویوں کی اجازت*


اتوار 26 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


*حضرات گرامی*

چار بیویوں کی اجازت  اس شرط پر ہے کہ اگر آپ ان میں انصاف کر سکو وگرنہ ایک ہی کافی ہے۔

ہمارے ہاں اکثر و بیشتر مرد حضرات دل میں یہ خواہش ضرور رکھتے ہیں کہ متعدد شادیاں کریں مگر معاشرے کے ڈر سے یا پہلی بیوی کے خوف سے اپنے ارمانوں کو دباۓ رکھتے ہیں۔ 

یاد رہے کہ متعدد شادیاں کرنا فقط واحد مسنون عمل نہیں ہے بلکہ ڈھیروں مسنون، واجب اور فرض اعمال ہم چھوڑے ہوۓ ہیں۔

 مثلا" ۔۔۔۔

فرض نماز پڑھتے نہیں۔

روزے رکھتے نہیں۔

زکواۃ دیتے نہیں۔

انصاف کرتے نہیں۔

حلال رزق کماتے نہیں۔

 غیر شرعی کام کرتے ہیں

حرام کھاتے ہیں۔

قرض لیکر دیتے نہیں۔

لوگوں کا مال غصب کرتے ہیں۔

حقوق العباد ادا کرتے نہیں۔

لیکن شادیاں چار کرنا چاہتے ہیں؟

تاکہ نبی کی سنت پر عمل ہو جاۓ۔

ذرا سوچو!

بس کیا یہی ایک سنت رہ گئی ہے اور آپ حضرات باقی سبھی سنتوں پر عمل کر چکے جو اب آپ لوگ اپنے دل کے دبے ہوۓ ارمان پورے کرنے کے لۓ اور چسکے لینے کے لئے اس ایک سنت پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔

فرمان مصطفے ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے

اگر نیک نیتی ہے تو کسی بچوں والی بیوہ سے نکاح کیجیۓ اور یتمیوں کی سرپرستی کرکے اپنی آخرت سدھاریں تو بات بنے اور ہم بھی دیکھیں کہ آپ دین سے کتنے مخلص ہیں یا آپ دین کے پردے میں اپنے دل کے چسکے اور نفسیاتی ارمان پورے کرنے کے لئے دوسری اور تیسری عورت سے بیاہ رچانا چاہتے ہیں۔

*بھائیو!*
آئیں آخرت کی فکر کرتے ہوۓ شریعت محمدی پر عمل کریں۔ اپنی دینی اور دنیاوی ذمہ داریاں نبھائیں۔

پھر اگر ہمت ہے تو بسم اللہ کریں۔

شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات۔


داعی الی الخیر 
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/26/2021, 11:18 PM] nazirmaliksn: *اللہ تعالی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم سے محبت ایمان کی نشانی* 

پیر 27 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔

اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں۔

 دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔

تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے(بخاری۔16

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔ (بخاری۔15

اے رب کائنات میں تجھ سے اور تیرے نبی سے دل و جان سے بھی زیادہ محبت کرتا ہوں۔ لہذا مجھے اپنے محبوب اہل ایمان میں لکھ لے۔

آمین یا رب العالمین

طالب الدعاء

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/27/2021, 10:39 PM] nazirmaliksn: *قیامت کب آۓگی؟*

منگل 28 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ(جو مجلس میں تھے) کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس (دیہاتی) نے کہا (یا رسول اللہ!) میں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت (ایمانداری دنیا سے) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟

*آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب (حکومت کے کاروبار ) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔ (روای بخاری -58 کتاب العلم)*

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔

*تمہارا بہترین حاکم وہ ہے جو تمہارا بھلا چاہے اور تم اس کے لئے دعاء کرو اور تمہارا برا حاکم وہ ہے جو تمہارا برا چاہے اور تم اس کے لئے بد دعاء کرو(مفہوم حدیث*

حضرت ابو ھریره سے روایت ھے که رسول الله نے فرمایا صور پھونکنے والے کی نگاه جب سے اسکو صور پھونکنے کی ذمه داری دی گئ ھے بالکل تیار ھو کر عرش کی طرف دیکھ رھا ھے اس خوف سے که کہیں اس کو پلک جھپکانے سے پہلے صور پھونکنے کا حکم نه دے دیا جاۓ گویا که اس کی دونوں آنکھیں دو روشن ستارے ھیں(حاکم)

حضرت ابو ھریره سے روایت ھے که رسول الله نے فرمایا سب سے بہتر دن جس پر سورج طلوع ھواجمعه کا دن ھے اس دن حضرت آدم پیدا ھوۓ اسی دن جنت میں داخل کۓ گۓ، اسی دن جنت سے نکالے گۓ اور اسی دن قیامت آۓ گی(مسلم٨٥٤

*الدعاء*

یا اللہ تیری رحمت کے وسیلے سے تجھ سے دعاء کرتے ہیں کہ اے رب کائینات اس کرونا وائرس سے اس ناگہانی آفت سے ہماری حفاظت فرما۔

یا اللہ میرے وطن کے حکمرانوں کو ملک و قوم کا مخلص بنا دے اور اتنی فہم و فراست عطا فرما کہ وہ عوام کی بہتری سوچیں۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00928604333
[12/29/2021, 12:28 AM] nazirmaliksn: *رشوت لیتے پکڑے گۓ تو رشوت دے کر چھوٹ جائیں*

بدھ 29 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


وطن عزیز میں آجکل رشوت اس انتہا پر پہنچ چکی ہے جہاں عوام اسے اب گناہ بھی نہیں سمجھتے جبکہ اس گناہ کے لئے فرمان نبوی ہے کہ رشوت لینے والا اور رشوت دینے والا دونوں جہنم میں جائیں گے مگر پھر بھی لوگ اس گناہ کو گناہ تو کیا، عیب بھی نہیں گردانتے۔

سرکاری دفاتر میں کھلم کھلا رشوت چل رہی ہے حاکم کو بھی پتا ہے اور حکومت بھی جانتی ہے۔ وہ ادارے جنکی ذمہ داری اس حرام کام کو روکنا ہے وہیں پر رشوت سب سے زیادہ ہے۔

*پولیس اور عدالتیں راشیوں کی آماجگاہ ہیں*

افسوس ہے کہ محکمہ تعلیم جیسے کردار بنانے والے ادارے بھی اس غلاظت سے محفوظ نہیں رہے۔

سرکاری اداروں میں نوکری چاہیۓ تو رشوت دیجیۓ، من پسند تبادلہ کروانا ہو تو دو رشوت، امتحان پاس کرنا ہو یا سلیکشن کروانا ہو تو رشوت لائیۓ، بجلی یا گیس کا نیا کنکشن لگوانا ہو تو بس قائد آعظم زندہ باد۔

*پاکستان میں رشوت کامیابی کا آسان زینہ ہے*

 کسی پر جھوٹا مقدمہ کرانا ہو یا مقدمے جیتنا مقصود ہو تو رشوت کا سہارا لیجیۓ۔
 
*مختصر یہ کہ ہر درد کی دوا ہے رشوت رشوت اور رشوت!!!*

اس فیلڈ میں ایسی ایسی ضرب مثل بن گئ ہیں کہ ان کو زبان لانا بھی گناہ اور شرم کا مقام ہے۔

*جتھے پھسو، مینوں دسو*

کرپشن کا کلا قمہ اس ملک سے بہت مشکل ہو گیا ہے رشوت ستانی قوم کی رگوں میں سرایت کر گئ ہے اور یہ کینسر کی طرح پھیلتی جا رہی ہے اس کے روکنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے کہ جو پکڑا جاۓ اسے سخت سے سخت سزا دی جاۓ۔

مگر سب سے پہلے افسران بالا ٹھیک ہو جائیں تو بات بنے وگرنہ
۔۔۔

*رشوت لیتے پکڑے گۓ تو رشوت دے کر چھوٹ جائیں*

آییۓ مل کر رشوت کے خلاف جہاد کریں

مگر حکومت ہمیں پرٹیکشن دے وگرنہ ان سانپوں کے بلوں میں ہاتھ ڈالنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

آئیں آج سے ہم عوام یہ تحیہ کریں کہ رشوت نہ دیں گے چاہے کچھ بھی ہو جاۓ۔

دیکھتا ہوں کہ ملک میں رشوت ختم کیوں نہیں ہوتی۔

ایک محب الوطن سینئیر سٹیزن جس کے ہاتھ ابھی صاف ہیں

*الدعاء*
یا اللہ میرے وطن کے حکمرانوں کو ملک و قوم کا مخلص بنا دے اور اتنی فہم و فراست عطا فرما کہ وہ عوام کی بہتری سوچیں بہتری کریں اور قوم کو لوٹنے کی بجائے قوم کو مفاد پہنچائیں۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/29/2021, 8:51 PM] nazirmaliksn: *سیاسی لیڈر کا کردار عوام کا آئیڈیل*


جمعرات30 دسمبر2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


عوام اپنے سیاسی لیڈر کو اپنا آئیڈیل بنا لیتی ہے اور لیڈر کے کردار، لباس، انداز بیاں اور چال ڈھال کو بڑی تیزی سے اپنا بھی لیتی ہے۔

سنا ہے سیاسی پارٹیوں کا بھی کوئی ضابطہ اخلاق ہوتا ہے۔

لیکن ہمارے ہاں سیاسی پارٹیوں کا ضابطہ اخلاق  ہی نہیں بلکہ اخلاق بھی مفقود ہے۔

پاکستانی خبروں والے چینلز پر تو اخلاق نام کی کوئی شے نہیں پائی جاتی۔ خصوصا" ٹاک شوز میں جو زبان استعمال ہو رہی ہوتی ہے ذی شعور شخص تو سن کر شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے اور سوچتا ہے کہ یہ ہیں ہمارے سیاسی لیڈر جنھیں ہمیں آئیڈیل بنانا چاہتے ہیں؟

ہمارے  سیاسی تبصروں اور مذکرات میں دھینگا مشتی اور ایک عجیب طوفان بد تمیزی برپا ہوتا ہے ہم ان پروگراموں سے کیا خاک اخلاق سیکھیں گے؟

اکثروبیشتر جوتم جوتا اور تھپڑ گھوسوں تک نوبت آ جاتی ہے۔ کئی بار تو ہماری قومی اسمبلی کا ماحول بھی مچھی میانی مارکیٹ کا نظارہ پیش کر رہی ہوتی ہے۔

ہم اپنے بچوں کو خبروں کا کون سا چینل دکھائیں کہ بچے بڑے قد آور سیاسی جگادریوں کی اور فتین انکرس کی گفتگو سن کر اپنی اخلاقیات بہتر بنا سکیں یا اپنا جنرل نالج؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا قول مبارک ہے۔

*جس کا اخلاق اچھا اس کا ایمان اچھا*


یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ  جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے ملکی حالت تو کیا بہتر ہونے تھے بلکہ ہر شعبہ زندگی میں حالات بدتر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ وطن عزیز کی معاشی ترقی کو تو بھول ہی جائیئے بلکہ اس حکومت نے تو آ کر پوری قوم کا اخلاق بھی تباہ کر دیا ہے کیونکہ اہل اقتدار جب سیاسی بحث بھی کر رہے ہوں تو ایسے لگتا ہے کہ گلی محلے کی پھوہڑ عورتیں طعنہ زنی کر رہی ہیں۔

الیکٹرانک میڈیا ہو، پرنٹ میڈیا ہو، سوشل میڈیا یا پھر نجی سیاسی محفلیں۔ حکومت کے وزیر و مشیر تو درکنار سیاسی ورکرز بھی اچھل اچھل کر اپنے
سیاسی مخالفین کو زچ پہنچانے کے لئے جس بد اخلاقی کا مظاہرہ کر رہے ہوتے ہیں اسے نارمل کرنے کے لئے عشرے لگ جائیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قوم کا مزاج ہی ایسا پختہ ہو جاۓ اور 
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قوم کی زبان ہی بگڑ جاۓ اور ایک دوسرے کو نیچا دیکھاتے دیکھاتے  کچھ کے نامہ اعمال ہی کالے ہو جائیں۔


*لوگو!*

ان سیاسی پارٹیوں کے پیچھے لگ کر کیوں اپنی عاقبت گندی کر رہے ہو۔

انھوں نے آپکو کیا دے دینا ہے کہ انکے پیچھے لگ کر گناہ بے لذت کما رہے ہو۔

جب الیکشن ہوگا تو اپنی منشا کے مطابق ووٹ دے  دینا جوکہ آپکا حق ہے۔

مگر آپ کو اپنے سیاسی مخالفین کو برا کہنے کا کوئی حق نہیں۔ ایسا کرکے آپ اپنے اخلاق تباہ نہ کریں۔ حکومت بھی اس تناظر میں کوئی مناسب ضابطہ اخلاق بناۓ تاکہ اس طوفان بد تمیزی کا کوئی سدباب ہو سکے۔

اپنی نیتیں درست کر لیں، سیاسی مخالفین کے لئے اچھی زبان استعمال کریں اور اللہ تعالی سے ملک و قوم کی بھلائی مانگیں۔

*خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔*

آمین یا رب العالمین

نیک خواہشات کے ساتھ ایک سینیئر سٹیزن

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/30/2021, 8:14 PM] nazirmaliksn: *ھمارا نظام عدل*


جمعہ 31 دسمبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

وطن عزیز میں مروجه نظام عدل کی خامیںاں جرم اور مجرم کو شه دیتی ھیں.
تھانے کامنحنی نظام، وکلا کی چلاکیاں, گواھوں کا عدم تحفظ، قانونی بھول بھلیاں، جھوٹی گواھیاں، ججوں کی مجبوریاں، رشوتوں اور شفارشوں کے جال، سزاؤں پر بروقت عمل نه ھونا، حصول انصاف میں غیر ضروری تاخیر، اسلامی سزاؤں کا فقدان،  نظام شریعہ کے نفاز میں رکاوٹ اور جدت پسند سیاسی جماعتوں کا شرعی سزاؤں سے انحرف کا غیر اسلامی
رویه، ھمارے نظام انصاف کی ناکامی کے اھم اسباب ھیں

ھمارے فرسوده نظام انصاف کو تبدیل نه کرنے کا اھم سبب یه ھے که ھمارے حکمران اور خود ھمارا معاشرہ بدنیت ھے اور ھم خود بھی نھیں چاھتے که وطن عزیز میں شرعی نظام کا نفاذ ھو کیونک ھم مجرمانه ذھن رکھتے ھیں اور ھمیں ڈر لگتا ھے که اگر سرسری شرعی عدالتیں قائم ھو جاتی ھیں تو بیس فی صد مجرموں کی گردنے ماری جائیں گی پندره فیصد کے ھاتھ گٹیں گے بیس فیصد کو کوڑے مارے جائیں گے تیس فیصد کی جائداد ضبط اور پندره فیصد مجرم جیلوں میں چکی پیس رھے ھونگے اور ان سزا یافته مجرموں کی زندگی بھر گواھی قبول نه کی جاۓ گی. اس طرح اس شتر بےمھار معاشرے کا گند صاف ھو جاۓگا اور هر طرف امن و شانتی ھوگی،

ملکی ترقی ھوگی انصاف کا بول بالا اور گندے انڈوں کا منه کالا

حکم ربانی ھے که

*جب حد مارنے لگو تو لوگوں کی ایک جماعت کو اکٹھا کر لیا کرو تاکه لوگ عبرت پکڑیں (القرآن).*

ذرا غور کیجیۓ که ایک مجرم نے دس لوگ قتل کۓ اور یه پکڑا بھی گیا مان لیتے ھیں اسے سزاۓ موت بھی ھوگئ اسے پھانسی بھی چڑھا دیاگیا تو کیا اسکےاس جرم کی سزا پوری ھوگئ؟؟؟

نہیں بھائیو! یه تو فقط ایک قتل کی سزا ھے باقی نو کی سزا کہاں گئ ؟؟؟

بھائیو! دنیاوی سزائیں تو معاشرے کو جرموں سے پاک کرنے کی سعی ھے صحیع اور حقیقی انصاف تو یوم حساب کو ھی ھوگا وھاں نه تو جھوٹے گواه ھونگے نه ھی کوئی کسی کا وکیل ھو گا اور ذرے ذرے کا عین ٹھیک انصاف ھو گا۔

دنیا والو! ڈرو اس وقت سے اور اپنے آپ کو سیدھا کر لو....

پھر نه کہنا که خبر نه ھوئی وگرنه الله تعالی کو یه حق حاصل ھے کی تمھاری جگه دوسرے لوگ لے آۓ (حوالہ قرآن)

*الدعاء*
اے الله تعالی! ھمیں ایسا بنا دے جو تجھے پسند آ جائیں۔

یا رب العالمین!
ہم پاکستانی عوام بے بس اور مجبور مسلمان ہیں تو اپنی طرف سے  ہم پر ایسے حکمران مسلط فرماء دے جو وطن عزیز میں کتاب و سنت کا نظام عدل زبردستی نافذ فرما دیں وگرنہ ہم سدھرنے والے نہیں کیونکہ ہم اپنے اصل سے بہت دور جا چکے ہیں جہاں سے واپسی کی کوئی امید نہیں۔

یا الله تعالی ھمیں کتاب و سنت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنےکی توفیق عطا فرما.

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

تبصرے