جھوٹی قسم اٹھانا گناہ کبیرہ ہے

*جھوٹی قسم اٹھانا گناہ کبیرہ ہے*

جمعہ 29 اپریل 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

 یہ وہ قسم ہے جو جھوٹی ہو اور انسان دھوکہ اور فریب دینے کےلئے کھائے ، یہ کبیرہ گناہ بلکہ بہت بڑا گناہ ہے
مثلاً قسم ہے کہ میں نے آپ کی رقم ادا کردی جبکہ حقیقت میں ادا نہ کی ہو تو یہ جھوٹی قسم ہے جو کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے ،۔ ایسی جھوٹی قسم کے بارے ارشاد باری تعالی ہے:

﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾.... سورة آل عمران 77
بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ ان سے بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

نبی کریمﷺ نے کبائر (یعنی بڑے اور مہلک گناہوں کا ) بیان کرتے ہوئے فرمایا:

« عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الكَبَائِرُ: الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَاليَمِينُ الغَمُوسُ "
» رواه البخاري 6675

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ یہ ہیں :اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کی ناحق جان لینا اور «یمین الغموس‏"‏‏.‏» قصداً جھوٹی قسم کھانا۔
کیونکہ اس میں انسان جان بوجھ کر جھوٹ بول رہا ہوتا ہے،اور کسی کا ناحق مال ہتھیا رہا ہوتا ہے، یا کسی کا کوئی حق تلف کر رہا ہوتا ہے ،یا کسی کو دھوکہ دے رہا ہوتا ہے ،ایسی جھوٹی قسم کھانے پر کوئی کفارہ نہیں ہے، بلکہ توبہ کرنا، کثرت سے استغفار کرنا ،اور اگر کسی کا حق مارا ہے تو اسے واپس کرنا لازم اور ضروری ہے، شاید اللہ اس کے اس گناہ کہ معاف فرما دے.

 *الدعاء*
یا رب کریم مجھے کبیرہ گناہوں سے بچانا۔ میری حفاظت فرمانا۔ شیاطین کے شر سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:0092300

تبصرے