جنین تین پردوں میں، یکے بعد دیگرے
*جنین کی تکمیل تین پردوں میں۔ یکے بعد دیگرے*
مئی 2022
انجینیئر نذیر ملک
جنین کے مراحل میں دلچسپ پہلو یہ ہے کہ بچے کے جسم کا بایاں حصہ پہلے بنتا ہے اور دائیاں بعد میں۔
*دراصل ہمارے جسم کا بایاں حصہ اوریجنل ہے اور دائیاں اسکی فوٹو کاپی ہے جبکہ جنین مکمل کرنے کیلَۓ دونوں حصوں کو باہم سلائی سے جوڑ دیا جاتا ہے اور یہ جوڑ مقعد کے قریب واضع طور دیکھا جا سکتا ہے* (خَلْقًا مِنْ م بَعْدِ)
جنین کو تین تاریک پردوں کی حفاظت میں رکھا گیا جنین (foetus)
یَخْلُقُکُمْ فِیْ بُطُوْ نِ اُ مَّھٰتِکُمْ خَلْقًا مِنْ م بَعْدِ خَلْقٍٍ فِیْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ ط [26]
ترجمہ:۔ اسی نے تم کو ایک جان سے پیداکیا پھر وہی ہے جس نے اس جان سے اس کا جوڑا بنایااور اسی نے تمھارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ نروما دہ پیدا کیے۔ اور وہ تمھاری ماؤں کے پیٹوں میں تین تین باریک پردوں کے اندرتمھیں ایک کے بعد ایک شکل دیتاچلاجاتاہے۔ یہی اللہ ( جس کے یہ کام ہیں) تمھارارب ہے۔ بادشاہ ہی اسی کی ہے۔ کوئی معبود اس کے سوانہیں ہے۔ پھرتم کدھرسے جا رہے ہو۔
پروفیسر ڈاکٹر کیتھ مور(Keith L. Moore) کے مطابق قرآن پاک میں تاریکی کے جن تین پردوں کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ درج ذیل ہیں:
١۔ شکم مادر کی اگلی دیوار
٢۔ رحمِ مادر کی دیوار
٣۔ غلافِ جنین اور اس کے گرد لپٹی ہوئی جھلی (amnio-chorionic membrane)
جنینی مراحل (Embryological stages)
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِ نْسَا نَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍٍ ہ ثُمَّجَعَلْنٰہُ نُطْفَةً فِیْ قَرَ ارٍٍ مَّکِیْنٍٍ ہ ثُمَّ خَلَقْنَا ا لں ُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَْْنَا الْمُضْغَةَ عِظٰمًا فَکَسَوْ نَا الْعِظٰمَ لَحْمًا ثُمَّ اَنْشَاْ نٰہُ خَلْقًا اٰ خَرَ ط فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَ ہ ط[27]
ترجمہ:۔ اوریقینا ہم نے انسا ن کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا پھر ہم نے اسے نطفہ بناکر ایک محفوظ جگہ (رحم مادر)میں رکھا۔ پھر ہم نے نطفہ کو خون کا ایک لوتھڑا بنایا۔ پھر لوکو گوشت کی بو ٹی بنا یا پھرہم نے لوتھڑے کو ہڈیاں بنادیا۔ پھر ہڈیوں کو ہم نے گوشت پہنایا پھر ہم نے اسے ایک نیٔی صورت دے دی۔ برکتوں والا ہے وہ اللہ جو سب سے بہترین پیداکرنے والا ہے۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انسان مائع کی حقیر مقدار سے تخلیق کیا گیا جسے امن کی جگہ پر رکھاجاتاہے۔ مضبوطی سے جمایا ہوا( خوب مستحکم یا ٹھہرایا گیا) جس کے لیے عربی لفظ قرار مکین استعمال ہوا ہے۔ رحم مادر پچھلی جانب سے ریڑھ کے مہروں کے ستوں سے اچھی طرح محفوظ کیا گیا ہوتاہے جسے کمر کے پٹھے مضبوطی سے سہارا دیتے ہیں۔ جنین ایمنیا ٹک فلویڈ(amniotic fluid) سے بھرے ایمنیاٹک سیک( amniotic sac) سے مزید محفوظ بنایا گیاہوتاہے۔ چنانچہ جنین( foetus) کی ایک بہترین محفوظ دینے کی جگہ ہوتی ہے۔ سیال(fluid) کی اس قلیل مقدار کو 'علقہ' میں یہ دونوں تعریفیں سائنسی طورپرقابل قبول ہیں کیونکہ بالکل ابتدائی مراحل میں جنین ( رحم مادر کی) دیوار سے چپک جاتاہے اور شکل کے لحاظ سے جونک سے بھی مشابہ ہوتاہے۔ یہ جونک ہی کی طرح رویہ رکھتا ہے ( خون چوسنے والا) اور اپنی خونی رسد ناف کے ذریعے ماں سے حاصل کرتاہے۔
'علقہ' کا تیسرا مطلب ہے جماہواخون۔ اس علقہ کے مرحلے کے دوران جو حمل کے تیسرے اور چوتھے ہفتے پر محیط ہوتاہے خون بندنالیوں میں جم جاتا ہے چنانچہ جنین جونک کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ آسانی سے دسیتاب ہونے والے اس قرآنی علم کا سائنسی دریافتوں کے لیے انسانی محنت کے ساتھ موازنہ کرلیجئے۔
١٦٧٧ء میں ہیم اور لیون ہک (hamm& leewenhoek) وہ پہلے سائنس دان تھے جنھوں نے ایک خوردبین کے ذریعے اسانی تولیدی خلیوں کا مشاہدہ کیا۔ انکا خیال تھا کہ سپرم کے اندر انسان کا ایک مختصر نمونہ ہوتاہے۔ جو ایک نوزائیدہ بچے کی شکل پانے کے لیے رحم کے اندر نشو و نما پاتا ہے۔ یہ پرفوریشن تھیوری (perforation theory) کے نام سے جانی جاتی تھی۔ جب سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ بیضہ (ovum) یعنی مادہ تولیدی مادہ) سپرم (sperm) سے جسامت میں بڑا ہوتاہے تو ڈی گراف (De Graf)اور دوسرے سائنس دانوں نے سوچا کہ جنین(foetus) ایک چھوٹے نمونے کی شکل میں بیضہ کے اندر موجود ہوتاہے۔ بعد ازاں اٹھارویں صدی میں ماپرچویئس (Maupertuis) نے مادرپدر دو طرفہ وراثت کا نظریہ پیش کیا۔
'علقہ' ' مُضغہ' میں تبدیل ہوتاہے۔ جس کا مطلب ہے ایسی چیز جوچبائی گئی ہو( جس پر دانتوں کے نشان ہو) اورایسی چیز بھی جو نرم چپکے والی ہو اور گم(gum)کی طرح منہ میں رکھی جا سکے۔ یہ دونوں وضاحتیں سائینسی طورپردرست ہے پروفیسر کیتھ مور( keith moore) نے پلاسٹرٔسیل(plaster seal) کا ایک ٹکڑا لیا اور اسے جنین کے ابتدائی مرحلے کی جسامت اور شکل دی اور اسے مضغہ بنانے کے لیے دانتوں کے درمیان چبایا۔ انہوں نے اس کا تقابل جنین کے ابتدائی مرحلے کی تصاویر سے کیا۔ دانتوں کے نشان سومائٹس(somites) سے مشابہ تھے جو ریڑھ کی ہڈی کی ابتدائی بناوٹ ہے۔ یہ مضغہ ہڈیوں ( عظام) میں تبدیل ہوتاہے ہڈیاں سالم گوشت یا پٹھوں ( لحم) سے لپٹی ہوتی ہیں۔ پھر اللہ تعالی اس کو ایک دوسری تخلیق میں ڈال دیتاہے۔ پروفیسر مارشل جانسن(Marshal Johnson) جو امریکا کے سرکردہ سائنس دانوں میں سے ایک ہیں اور اناٹومی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ اور تھامس جیفرسن یونیورسٹی فایلاڈلفیا امریکا کے ڈینیل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔ ان سے علم الجنین (embroyology) سے متعلق قرآنی آیات پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا۔ ابتدا میں انہوں نے کہا کہ جنین کے مراحل سے تعلق رکھنے والی قرآنی آیات محض اتفاق نہیں ہو سکتی۔ ممکن ہے کہ محمد ۖکے پاس کوئی طاقت ورخوردبین ہو۔ یہ یاد دلانے پرکہ کہ قرآن چودہ سو سال پہلے نازل ہوا اور خوردبینیں پیغمبر محمدۖ کے زمانے سے کئی صدیاں بعدایجاد کی گئیں۔ پروفیسر جانسن ہنسے اور یہ تسیلم کیا کہ ایجاد ہونے والی اولین خوردبین بھی دس گنا سے زیادہ بڑی شبیہ(image) دکھانے کے قابل نہیں تھی اور اس کی مدد سے واضح ( خردبینی) منظر بھی دیکھا نہیں جاسکتا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے کہا: سردست مجھے اس تصوّر میں کوئی تنازع دکھائی نہیں دیتا کہ جب محمدۖ نے قرآن پاک کی آیات پڑھیں تو اُس وقت یقینا کوئی آسمانی ( الہامی ) قوت بھی ساتھ میں کارفرما تھی ۔
ڈاکٹر کیتھ مور کا کہنا ہے کہ جنینی نشو و نما کے مراحل کی وہ درجہ بندی جو آج ساری دنیا میں رائج ہے آسانی سے سمجھ میں آنے والی نہیں ہے کیونکہ اس میں ہر مرحلے کو ایک عدد( نمبر) کے ذریعے شناخت کیا جاتا ہے۔ مثلاً مرحلہ نمبر1، مرحلہ نمبر2،وغیرہ۔ دوسری جانب قرآن پاک نے جنینی مراحل کی جو تقسیم بیان فرمائی ہیں، اس کی بنیاد جداگانہ اور آسانی سے شناخت کے قابل حالتوں یاساختوں پر ہیں۔ یہی وہ مراحل ہیں جن سے کوئی جنین مرحلہ وار انداز میں گزرتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ حالتیں ( ساختیں) بھی قبل از ولادت نشو و نما کے مختلف مراحل کی علمبردار ہیں اور ایسی سائنسی توضیحات( وضاحتیں) فراہم کرتی ہیں۔ جو نہایت عمدہ اور قابل فہم ہونے کے ساتھ ساتھ عملی اہمیت بھی رکھتی ہیں۔ رحم مادرمیں انسانی جنین کی نشو و نما کے مختلف مراحل درج ذیل آیات مبارکہ میں بھی بیان فرمایئے گئے ہیں:
اَ لَمْ یَکُ نُطْفَةً مِّنْ مَّنِیٍٍّ یُّمْنٰی ہ ثُمَّ کَا نَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّٰ ی ہ فَجَعَلَ مِنْہُ الزَّ وْ جَیْنِ الذَّ کَرَ وَا لْاُ نْثٰی ط ہ[28]
ترجمہ: کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو ( رحم مادر مین )ٹپکایا جاتاہے؟ پھر وہ ایک لوتھڑا بنا پھراللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا ء درست کیے۔ پھر اس سے مرد اور عورت کی دوقسمیں بنائیں۔
الَّذِ یْ خَلَقَکَ فَسَوّٰ کَ فَعَدَ لَکَ ہ فِیْ اَیِّ صُوْ رَ ةٍ مَّا شَآ ئَ رَ کَّبَکَ ط[29]
ترجمہ۔ جس نے تجھے پیدا کیا، پھرتجھے درست کیا، تجھے تناسب سے بنایا اور جس صورت میں چاہا تجھ کوجوڑ کرتیار کیا۔
تبصرے