حقوق العباد میں غلط فہمی

*حقوق العباد میں ایک غلط فہمی کا ازالہ*

اتوار 15 مئی 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

حقوق العباد کی اہمیت کے پیش نظر بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حقوق ﷲ کی نسبت حقوق العباد زیادہ اہم ہیں ، ﷲ تعالیٰ اپنے أحقوق تو معاف کر دیں گے ، لیکن بندوں کے حقوق جب تک بندے معاف نہیں کریں گے ، ﷲ تعالیٰ بھی معاف نہیں فرمائیں گے۔

یہ بات درست نہیں بلکہ درست بات یہ ہے کہ حقوق العباد اپنی تمام تر اہمیت کے با وجود حقوق ﷲ سے زیادہ اہم نہیں۔ جس کے درج ذیل دلال ہیں:

i): حقوق ﷲ میں سب سے پہلا حق ﷲ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرنا ہے ، جو شخص ﷲ تعالیٰ کا یہ حق ادا نہیں کرتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے جبکہ بندوں کے حقوق ادا نہ کرنے والا شخص صغیرہ یا کبیرہ گناہ کا مرتکب تو ضرور ہوتا ہے ، لیکن دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔

ii): یہ بات بجا کے بندوں کے حقوق بندے ہی معاف کریں گے لیکن ﷲ تعالیٰ کی ذات ہر چیز پر قادر ہے وہ اپنے بنائے ہوئے قوانین کا پابند نہیں جب وہ کسی ظالم کو بخشنا چاہے گا تو مظلوم سے اس کے حقوق معاف کروانا ﷲ تعالیٰ کے لئے کچھ بھی مشکل نہیں ہوگا۔ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول ﷲ ﷺ نے عرفات میں اپنی امت کے لئے مغفرت کی دعا مانگی تو ﷲ تعالیٰ نے فرمایا " میں ظالم اور مظلوم کا حق ضرور دلوا کے رہوں گا۔" رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا " اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت دیکر خوش کر سکتا ہے اور ظالم کو معاف فرما سکتا ہے۔" نبی اکرم ﷺ کی یہ دعا تو عرفات میں تو قبول نہ ہوئی لیکن مزدلفہ میں جب دوبارہ آپ ﷺ نے یہ دعا مانگی تو ﷲ تعالیٰ نے قبول فرمالی۔ (ابن ماجہ) جس کا مطلب یہ ہے کہ ﷲ تعالیٰ حقوق العباد میں سے کسی کے حقوق معاف کرو چاہیں گے تو ﷲ تعالیٰ کے لئے ایسا کرنا نا ممکن نہیں ہو گا۔مسلم شریف کی یہ حدیث تو معروف ہے کہ ﷲ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستے ہیں ۔ ایک قاتل اور دوسرا مقتول۔ جو دونوں جنت میں داخل ہوئے ۔صحابہ کرام نے عرض کیا " یا رسول ﷲ ﷺ وہ کیسے " آپ نے فرمایا " ایک ﷲ کی راہ میں لڑا اور شہید ہوا اور دوسرا (یعنی قاتل) مسلمان ہوا اور ﷲ کی راہ میں لڑا اور وہ بھی شہید ہوا۔" (اور یوں دونوں ﷲ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو گئے۔)

iii): ایک مسلمہ حقیقت یہ ہے کہ محسن کے جتنے زیادہ احسانات ہونگے ، اس کے حقوق بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔اس کی واضح مثال والدین کی ہے مخلوق میں سے انسان پر سب سے زیادہ احسانات اس کے والدین کے ہوتے ہیں ۔ لہٰذا ﷲ تعالیٰ نے انسان پر سب سے زیادہ حقوق بھی والدین ہی کے رکھے ہیں۔ والدین کے بعد جیسے جیسے دوسرے لوگوں کے احسانات ہوں گے ویسے ویسے انسان پر ان کے حقوق محسوس ہوں گے۔ ﷲ تعالیٰ وہ ذات ہے جس کے احسانات اپے بندوں پر اتنے زیادہ ہیں کہ انسان ان کا شمار نہیں کر سکتا۔ خود ﷲ تعالیٰ نے یہ بات ارشاد فرمائی (وان تعدوا نعمت ﷲِ لا تحصوھا) " اگر تم ﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کو شمار کرو تو نہیں کر سکو گے۔" (سورۃ النحل ، آیت نمبر 18) پس اس مسلمہ حقیقت کے اعتبار سے بھی حقوق ﷲ ، حقوق العباد کی نسبت زیادہ اہم ہیں۔" بے شک میں بڑا بخشنے والا ہوں اس شخص کے لئے جو توبہ کرے ، ایمان لائے (جس طرح ایمان لانے کا حق ہے) نیک عمل کرے اور اس راہ میں ڈٹا رہے۔" (سورۃ طٰہٰ ، آیت نمبر

82 اس آیت میں تعالیٰ نے مغفرت کے لئے چار شرائط مقرر فرمائی ہیں (۱) توبہ

 (۲) سچا ایمان

 (۳) نیک اعمال

 (۴) استقامت۔

 جو شخص ان شرائط کو پورا کرے گا ﷲ تعالیٰ اسے ضرور معاف فرمائیں گے اور جو شخص نہ توبہ استغفار کرے ، نہ تجدید ایمان کرے ، نہ روزہ رکھے ، نہ صدقہ خیرات کرے ، نہ ﷲ اور اس کے رسول کے احکامات پر چلنے کی کوشش کرے ۔ دین کی راہ میں کوئی تکلیف یا آزمائش آنے پر ثابت قدمی نہ دکھائے اور یہ سمجھتا رہے کہ اﷲ بڑا غفور رحیم ہے ،خود ہی بخشے گا ، تو یہ سراسر دھوکہ اور فریب ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ جس طرح حقوق العباد ادا کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ حقوق العباد کے معاملے میں جب تک انسان کا دامن صاف نہیں ہو گا جنت میں نہیں جا سکے گا ۔ اسی طرح حقوق ﷲ کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے۔حقوق ﷲ ادا کئے بغیر کوئی آدمی جنت میں نہیں جا سکے گا۔دونوں حقوق اپنی اپنی جگہ بہت اہم ہیں ، لیکن جب دونوں کا تقابل کیا جائے گا تو ہم بلا تامل یہی کہیں گے کہ حقوق ﷲ حقوق العباد سے زیادہ اہم ہیں۔

*الدعاَء*
یا اللہ تعالی تو  ہمیں اپنے حقوق معاف فرما دے اور حقوق العباد کا بھی تو ہماری طرف سے ذمہ دار ہو جا.
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333

تبصرے