جنرل ضیاالحق

 *جنرل ضیاء الحق کا دور* 

پیر 29 جولائی 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

جنرل ضیاء ایک ملٹری ڈکٹیٹر تھا 
مگر ساری دنیا کا کفر
 اس سے کانپتا تھا  
اپنے ملک کےسارے شیاطین اس کے دور حکومت میں زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے

وہ دور جب پاکستان میں تمام بھارتی میڈیا پہ پابندی تھی ۔

 ٹی وی پہ ایک چینل ہوتا تھا اور نیوز کاسٹر سرپہ دوپٹہ رکھ کہ آتی تھی

ٹی وی نشریات شام چار بجے سے رات گیارہ بجے تک ہوتی ۔

نشریات کا آغاز اور اختتام تلاوت کلام پاک ، حمد اور نعت سے ہوتا ۔

چوری ، زنا کی بہت سخت سزائیں تھیں اور ملک میں مکمل امن و امان تھا ۔

ایک روپے کا بن کباب ملتا تھا اور پانچ روپے کا تو بس ایسا بہترین برگر ملتا تھا کہ کھاتے رہ جاؤ ۔

تندور پر روٹی آٹھ آنے کی ملتی تھی اور دس روپے میں ایک مزدور آرام سے دو وقت کا کھانا کھا لیتا تھا ۔
دوکانوں پر سوئی سے لیکر ہاتھی تک کے نرخ نامے لگے ہوتے اور مجال کہ کوئی ایک دھیلا پیسہ بھی زیادہ لے لے ۔

تمام سیاسی پارٹیوں پہ پابندی تھی اور عوام کو گمراہ کرنے والے سیاستدان جیل میں تھے ۔

سرکاری سکول فیس 10 روپے ماہانہ تھی اور پرائیوٹ سکول فیس 30 روپے ماہانہ۔
سکول میں پڑھایا جانے والا نصاب سخت جانچ پڑتال سے گزرتا اور اسلام مخالف اور پاکستان مخالف کوئی چیز بچوں کو نہ پڑھائی جاتی ۔

کالج میں ایک مہینہ فوجی ٹریننگ ہوتی جس میں حصہ لینے والوں کو بیس اضافی نمبر ملتے ۔

پاکستانی برانڈ کمپنیوں کو تحفظ حاصل تھا۔

ملک کی اپنی پولکا آئس کریم ، آر سی کولا ، ٹوتھ پیسٹ ، فوجی کارن فلیکس ۔ ناصر صدیق گلاس ، رہبر واٹر کولر ، پرافیشنٹ موٹر کار ، یصوب ٹرک ، پاکستان 
میں عام نظر آتے ۔

دور دراز گاؤں میں مسجد فجر اور ظہر کے درمیان سکول کے طور پہ استعمال ہوتی ۔

تعلیم بالغاں کیلئے نئی روشنی سکول شام کو کھلتے ۔

انہی کے دور حکومت میں شریعت عدالت بنی جس میں ایک مقدمے میں سود کو حرام اور قابل سزا جرم قرار دیا گیا !

پھر 1988 میں جنرل ضیاء الحق ایک پراسرار حادثے میں شہید ہو گئے 

 اور بینظیر بھٹو کا دور شروع ہوا ۔
سب سے پہلے بینظیر نے ضیاء الحق کی تمام اسکیمیں بند کیں ، جن میں مسجد سکول اور نئی روشنی سکول شامل تھے ۔

پھر زنا کی سزا حدود آرڈیننس پاس کرا کہ ختم کر دی ۔

اور تعلیم مہنگی ہوتی گئی اور وہ سب کچھ ہوتا گیا کہ اللہ کی پناہ ۔

اس کے بعد نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں حکومت نے آرڈیننس پاس کر کے شرعی عدالت کو ختم کر دیا

 اور سود کے حرام اور قابل سزا جرم کے شرعی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ لیجایا گیا 
جو کہ آج تک اسٹے پر ہے 
بلکل اسی طرح 
جس طرح کچھ حکومتیں
 اور وزارتیں پہلے اسٹے پر چلتی رہیں
 اور اسی اسٹے کی آڑ میں
 سود کا کام کھلے عام یعنی اللہ زولجلال اور اور اس کے نبی ؐ سے جنگ کھلے عام۔

جنرل ضیاء الحق شہید

یہ وہ مرد مومن تھا جسے حرم مکہ میں فرض نماز کی امامت کرانے کا شرف حاصل تھا 

ان کی شہادت کے بعد اس مرد مومن کی غائبانہ نماز جنازہ حرمین میں پڑھائی گئی
 مرد مومن 
مرد حق
ضیاء الحق
ضیاء الحق
اللہ تعالی  شہید کے درجات کو بلند فرمائے

آمین یا رب العالمین

تبصرے