مقصد نزول قرآن کچھ اور تھا کلمہ گو نے اسے کیا بنا لیا
*مقصد نزول قرآن کچھ اور تھا اور آج کے کلمہ گو مسلمان نے اسے کیا بنا لیا*
بدھ 15 جون 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*برادران اسلام*
دکھ کی بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالی کے پیغام کو ہم نے سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔
در حقیقت مقصد نزول قرآن کچھ اور تھا اور آج کے کلمہ گو مسلمان نے اسے کیا بنا لیا۔
کیا قرآن مجید فرقان حمید مردے بخشوانے کے لۓ نازل کیا گیا تھا۔
کیا قرآن مجید اس لئے نازل کیا گیا تھا کہ اسے پڑھ پڑھ کر علاج کی غرض سے مریضوں پر پھونکیں؟
کیا یہ طبیبوں اور تعویزوں اور دم درود کے لئے بھیجا گیا؟
کیا قرآن قسم اٹھانے کی کتاب بنا کر بھیجا گیا؟
کیا قرآن مجید بچیوں کو قرآن کے ساۓ تلے رخصت کرنے کے لئے بھیجا گیا؟
قرآن مجید میں کوئی ایک آیت بھی مجھے ان مقاصد کی دلیل اور ثبوت کے طور پر نہیں ملی۔
اب آپ ذرا غور فرمائیں
قرآن ہم سے کیا چاہتا ہے کیا مانگتا ہے
آج کے اس پر فتن دور میں وقت کی قلت کا رونا سب روتے نظر آتے ہیں اور ہم سب کی مصروفیت واقعی میں بہت بڑھ گئ ہے مگر اپنی روزمرہ مصروفیت سے کچھ وقت قرآن پڑھنے کیلئے ضرور نکالیں کیونکہ قرآن پڑھنا اللہ تعالی نے ہم پر نماز روزے کے فرائض کی طرح فرض کیا ہے۔
آپ ہر نماز کے بعد جتنا آسانی سے ہو سکے ضرور قرآن پڑھیں چاہے چند آیات ہی کیوں نہ ہوں انھی آیات کا ترجمہ بھی دیکھ لیں تاکہ قرآن کا پیغام سمجھ سکیں کیونکہ یہ قرآن پر عمل کرنے کیلئے ضروری ہے۔
مختصر بات یہ ہے کہ ہم نے اردو پڑھی، سائینس، فزکس، کیمسٹری، معاشیات، معاشرتی علوم، جغرافیہ، بیالوجی اور نہ جانیں کون کون سے علوم پڑھ لئے مگر اس طرف دھیان نہ دیا کہ یہ چھوٹی سی اللہ کی نازل کردہ کتاب جسے قرآن مجید کہتے ہیں اسکو پڑھ کر تو دیکھیں کہ یہ ہم سے کیا کہنا چاہتی ہے کیا مانگتی ہے اور جس دن اس کی بات ہماری سمجھ میں آگئ اس دن ہماری کایا ہی پلٹ جاۓ گی اور اللہ تعالی کے رموز ہم پر واضح ہونے لگیں گے۔
سورۃ مزمل میں فرمان ربانی ہے
" *ﻭَﺍﻟﻠَّﻪُ ﻳُﻘَﺪِّﺭُ ﺍﻟﻠَّﻴﻞَ ﻭَﺍﻟﻨَّﻬﺎﺭَ ﻋَﻠِﻢَ ﺃَﻥ ﻟَﻦ ﺗُﺤﺼﻮﻩُ ﻓَﺘﺎﺏَ ﻋَﻠَﻴﻜُﻢ ﻓَﺎﻗﺮَﺀﻭﺍ ﻣﺎ ﺗَﻴَﺴَّﺮَ ﻣِﻦَ ﺍﻟﻘُﺮﺁﻥِ ﻋَﻠِﻢَ ﺃَﻥ ﺳَﻴَﻜﻮﻥُ ﻣِﻨﻜُﻢ ﻣَﺮﺿﻰ ﻭَﺁﺧَﺮﻭﻥَ ﻳَﻀﺮِﺑﻮﻥَ ﻓِﻲ ﺍﻷَﺭﺽِ ﻳَﺒﺘَﻐﻮﻥَ ﻣِﻦ ﻓَﻀﻞِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻭَﺁﺧَﺮﻭﻥَ ﻳُﻘﺎﺗِﻠﻮﻥَ ﻓﻲ ﺳَﺒﻴﻞِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻓَﺎﻗﺮَﺀﻭﺍ ﻣﺎ ﺗَﻴَﺴَّﺮَ ﻣِﻨﻪُ*:
*ترجمہ: ﺍﻟﻠﮧ ﮨﯽ ﺩﻥ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺕ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﮐﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﺳﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﻢ ﭘﺮ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋﯽ ﭘﺲ ﺟﺘﻨﺎ ﻗﺮﺁﻥ ﺗﻢ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﭘﮍﮪ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ ﭘﮍھو۔ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﻣﺮﯾﺾ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺭﺯﻕ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻓﻀﻞ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺟﮩﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﯿﮟ ۔ ﭘﺲ ﺟﺘﻨﺎ ﻗﺮﺁﻥ ﺑﺂﺳﺎﻧﯽ ﭘﮍﮬﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ہے ﭘﮍﮪ ﻟﯿﺎ ﮐﺮو۔* (73:20)
کس قدر ﭘﯿﺎﺭ ﺑﮭﺮﯼ ﻧﺪﺍ ﮨﮯ میرے ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ۔ ﮐﮧ اے ﻣﯿﺮﮮ ﺑﻨﺪﮮ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ، روزی کی طلب(یعنی معیشت) ﺣﺘﯽ ﮐﮧ میری ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺟﮩﺎﺩ کرنا بھی ﻗﺮﺁﻥ پڑھنے ﺳﮯ ﻧﮧ ﺭﻭﮐﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺗﮭﻮﮌﯼ سی محنت ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺗﺎﮨﯽ ﮐﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮ ﺩیتا ہوں بس میری طرف متوجہ ہوجا۔
کتنا مہربان ہے میرا رب جس نے مجھے اتنی ﺳﮩﻮﻟﺖ دے رکھی ہے اگر میں پھر بھی قرآن کو نہیں پڑھتا تو صرف اپنا ہی نقصان کرتا ہوں۔ کیونکہ میں قرآن پڑھونگا نہیں تو سمجھوں گا کیسے اور سمجھوں گا نہیں تو اسکے احکامات پر عمل کیسے کرونگا؟ یہ یاد رکھنا کہ قرآن کو اللہ نے ہم پر فرض کیا ہے۔
*إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ*
بے شک(اے پیغمبر) جس (اللہ) نے تم پر *قرآن کو فرض کیا ہے*(28:85)
جو لوگ قرآن نہیں پڑھتے وہ قرآن کا یہ فرمان بھی سن لیں!! جب قیامت کے دن نبی کریم ﷺ ان کی شکایت اللہ سے اس طرح فرمائیں گے۔
*وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا*
اور پیغمبرﷺ کہیں گے کہ اے میرے رب! بیشک میری امت نے *اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا* (25:30)
تو کوشش کریں کہ قرآن کو اپنی زندگی میں شامل رکھیں۔ ﺍﮔﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﻭ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﻮ اس آیۃ کو ﻧﮧ ﺑﮭﻮﻟﻨﺎ۔۔۔
*ﻓَﺎﻗﺮَﺀﻭﺍ ﻣﺎ ﺗَﻴَﺴَّﺮَ ﻣِﻦَ ﺍﻟﻘُﺮﺁﻥ* ِ
*پس ﺟﺘﻨﺎ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ہوسکے اتنا قرآن ﭘﮍھ لیا کرو*۔
*مقصد نزول قرآن*
قرآن مجید کو پڑھیں سمجھیں اور اس پر عمل کریں اور اگر کہیں سمجھ میں نہ آئے تو اہل ذکر یعنی علماء اکرام سے پوچھ لیں۔ تعجب ھے که قرآن پر عمل کۓ بغیر ھمارا چھٹکارا کیسے ھو گا؟
اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کریم پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
تبصرے