یوم عرفہ کا روزہ

*یوم عرفہ جمعتہ المبارک کا ہوگا اور اس دن کا ایک روزہ دو سال کے (صغیرہ) گناہوں کا کفارہ ہے*

جمعرات 07 جولائی 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


یوم عرفہ کا ایک روزہ ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ یعنی دو سال کے (صغیرہ) گناہوں کا کفارہ ہے جبکہ یوم عاشورہ محرم کا روزہ گزشتہ سال کے (صغیرہ) گناہوں کا کفارہ ہے

*دلیل*
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی علیہ والہ وسلم نے فرمایا 
میں اللہ تعالی سے امید رکھتا ہوں کہ یوم عرفہ کے روزے کے بدلے میں اللہ تعالی ایک گزشتہ اور ایک آئندہ سال کے گناہ معاف فرمائیں گے اور  یوم عاشورہ محرم کے روزہ کے بدلہ میں گزشتہ سال کے گناہ معاف فرمائیں گے۔(مسلم)

*وقوف عرفات ہی حج ہے*
کل ان شاء اللہ جمعتہ المبارک 09 ذوالحجہ یعنی یوم عرفہ ہو گا اور حجاج کرام  میدان عرفات میں وقوف کریں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ وقوف عرفات ہی حج ہے

*ایک غلط فہمی کا ازالہ*
یاد رہے حدیث الشریف کے مطابق روزہ 09 ذوالحجہ کا نہیں بلکہ یوم عرفہ کا ہوتا ہے یعنی جس دن حجاج کرام میدان عرفات میں وقوف فرماتے ہیں اور یہ کل جمعتہ المبارک کو ہو گا۔ اور ہم اسی حساب سے روزہ رکھیں گے


*ایک نفلی روزے کا ثواب*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں ایک نفلی روزے کا ثواب انسان کو جہنم کی آگ سے ستر سال کی دوری پر کر دیتا ہے

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ جس نے میری ایک سنت کو زندہ کیا اسے سو شہیدوں کا ثواب (الحدیث)

الدعاء
یااللہ تعالی ہمیں سنت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

وما علینا الا لبلاغ المبین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333

تبصرے

Taleem Ul Quran نے کہا…
دنیا بھر کے مسلمان ، یومِ عرفہ کا روزہ کس دن رکھیں ؟
اپنے ملک کے کیلنڈر (اسلامی/قمری) کے حساب سے 9۔ذی الحجہ کو یا حج کے دوران حجاج کرام کے وقوفِ عرفات کے دن؟

اس اختلاف کا سبب دراصل رویت ہلال کی رو سے اختلافِ مطالع اور مختلف ممالک میں قمری تاریخ کے مختلف ہونے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس اختلاف کا کوئی واضح ثبوت کم و بیش نصف قرن پہلے تک نہیں ملتا البتہ اب کچھ سالوں سے یہ اختلاف ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔

اختلافِ مطالع کو جو لوگ معتبر مانتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ :
جس ملک میں جب 9۔ذی الحجہ ہوگی ، وہ یومِ عرفہ ہوگا اور وہاں کے لوگوں کو اسی دن یومِ عرفہ کا روزہ رکھنا ہوگا۔
اس کی دلیل میں ان لوگوں کے پاس صحیح بخاری کی درج ذیل حدیث ہے :
صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ ، فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ - صحیح بخاری ، کتاب الصوم
چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند کو دیکھ کر روزوں کا اختتام کرو اور اگر تم پر چاند مخفی ہو جائے تو پھر تم شعبان کے 30 دن پورے کر لو۔
اس حدیث سے چاند دیکھنے کی اور قمری تاریخ کی اہمیت کی دلیل لی جاتی ہے۔
اگر برصغیر ، جاپان و کوریا کے مسلمان ، بغیر چاند دیکھے ، سعودی عرب کے مطابق رمضان کے روزے شروع کر دیں اور عید بھی منا لیں تو کیا یہ صحیح ہوگا؟

دوسری طرف جو لوگ اختلافِ مطالع کو معتبر نہیں مانتے ، ان کے پاس دلیل یہ ہے کہ ۔۔۔
موجودہ تیز تر وسائلِ نقل و حرکت اور ذرائع ابلاغ کے پیشِ نظر ، حجاجِ کرام کے میدانِ عرفات میں ہونے کی خبر لمحہ بہ لمحہ دنیا بھر میں پہنچ رہی ہوتی ہے ، لہذا یومِ عرفہ کا روزہ بھی اسی دن رکھا جائے جب حجاج کرام ، عرفات میں وقوف کرتے ہیں۔
اس عقلی دلیل پر چند اشکالات وارد ہوتے ہیں :
بعض ممالک مثلاً : لیبیا ، تیونس اور مراکش ۔۔۔ ایسے ہیں جہاں چاند مکہ مکرمہ سے بھی پہلے نظر آتا ہے۔ یعنی ان ممالک میں جب 10۔ذی الحج کا دن آتا ہے تو مکہ مکرمہ میں یومِ عرفہ کا دن ہوتا ہے۔ اگر ان ممالک کے لوگ حجاج کرام کے وقوفِ عرفات والے دن روزہ رکھیں تو یہ گویا ، ان کے ہاں عید کے دن کا روزہ ہوا اور یہ تو سب کو پتا ہے کہ عید کے دن روزہ ممنوع ہے۔

دوسری اہم بات یہ کہ :
اختلافِ مطالع اگر معتبر نہیں ہے تو ہر چیز میں نہیں ہونا چاہئے۔
مثلاً ، افطار و سحری کے اوقات بھی وہی ہونا چاہئے جو مکہ مدینہ کے اوقات ہوں۔
نمازوں کے اوقات بھی وہی ہونا چاہئے جو مکہ مدینہ کی نمازوں کے اوقات ہوں۔
اگر یہ ممکن نہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ : اختلاف مطالع نمازوں اور افطار و سحر کے معاملے میں تو معتبر ہے لیکن رمضان کے روزوں اور یومِ عرفہ کے روزے میں معتبر نہیں ؟؟
کیا یہ عجیب بات نہیں ؟؟