سانحہ کربلا

‏"چہلم امام حسین علیہ السلام"
جس وقت سانحہ کربلا برپا ہوا اس وقت اسلامی سلطنت پہ بنو امیہ کے قبضے کو اکیس سال ہو چکے تھے، سلطنت کے ہر صوبے و شہر پہ ان کے وفادار گورنر و افسران متعین تھے
طاقت کے ظالمانہ استعمال سے انہوں نے خوف کی فضا قائم کر رکھی تھی اور کسی میں ان کیخلاف نکلنے   کی ہمت و جرات نہ تھی
یہی وجہ تھی کہ سانحہ کربلا کے بعد بھی پوری سلطنت میں کہیں پر لوگ امام حسین علیہ السلام سے اظہار یک جہتی یا افسوس کیلئے نہیں نکلے تھے
یہاں تک کہ خانوادہ رسول ﷺ کا لٹا پٹا قافلہ بیڑیوں اور زنجیروں میں جکڑ کر برہنہ پا سینکڑوں میل چلتا رہا اور کسی نے انہیں پانی تک نہ پوچھا
کربلا سے دمشق کے درمیان کئی بڑے شہر اور قصبے تھے
مگر یا تو وہ لوگ جانتے ہی نہ تھے کہ ان کے سامنے سے کائنات کے سب سے عظیم لوگوں کا قافلہ گزر رہا ہے
یا اگر جانتے تھے تو اموی حکومت کے ظلم کے ڈر سے خاموش رہنے پر مجبور تھے، یزید کے دربار میں پہنچنے کے بعد اہل بیت پر جو مظالم ڈھائے گئے اس کی صرف اجمالی صورت ہمیں تاریخ میں دکھائی گئی ہے
تفصیل کسی کو معلوم نہیں ہے
اور جنہیں معلوم تھی وہ تلوار کے سائے میں لکھنے کی جرات نہ کر سکے
یزید کی قید میں امام زین العابدین علیہ السلام کے ساتھ کیا سلوک ہوا ؟
بی بی زینب بنت علی سلام اللہ علیہا کو کس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑا
معصوم بچے اور دیگر قافلے کے لوگ کس طرح ظالم حکمرانوں کے ظلم سہتے رہے ہوں گے، تاریخ کچھ نہیں بتاتی
مگر جنہوں نے نواسہ رسول ﷺ کا گلہ ہی کاٹ دیا، ان سے کسی حسن سلوک کی توقع بھی کیسے رکھی جا سکتی تھی ؟ معاویہ نے اپنے اقتدار کیلئے سینکڑوں صحابہ کرام کو شہید کیا
مولائے کائنات مولا علی علیہ السلام سے بغاوت کی
تو یزید نے اپنے اقتدار کیلئے صحابہ کی اولادوں کو شہید کیا
اور آخر میں ظلم کی انتہا کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے عزیز از جان نواسے کو شہید کر دیا
تاریخ کا عمیق مطالعہ کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ سانحہ کربلا اور اس کے بعد اہل بیت اطہار پر جو مظالم ڈھائے گئے ہیں
ہم تک ان کی بہت کم تفصیل پہنچی ہے
خصوصاً کربلا سے قافلے کی روانگی، دمشق میں قیام اور پھر مدینہ واپسی تک محض چیدہ چیدہ واقعات ہم تک پہنچے ہیں
یقیناً یزید اینڈ کمپنی نے جان بوجھ کر ان مظالم کی تفصیل عام نہیں ہونے دی تاکہ مسلمانوں میں اس کے خلاف غم و غصہ نہ بڑھے
مدینہ کے سوا باقی تمام بلاد اسلامیہ کے کسی شہر سے یزید کے خلاف کوئی آواز سنائی نہیں دیتی ؟
یہ صرف اہل مدینہ تھے کہ جنہوں نے پہلے معاویہ کی بغاوت کا سامنا کیا
پھر یزید کے اقتدار کے رستے کی رکاوٹ بنے اور پھر غم سے نڈھال قافلے کو پرسہ دیا اس کے بدلے میں اہل مدینہ پر جو ظلم ڈھائے گئے ان پر بات کرتے ہوئے روح کانپ جاتی ہے
خصوصاً واقعہ حرہ تو کربلا کے بعد دوسری کربلا تھی کہ جس میں مسجد نبوی میں تین دن گھوڑے باندھے گئے، نماز معطل رہی
مدینہ منورہ کی عورتوں کے ریپ کئے گئے یہاں تک کہ ایک ہزار خواتین حاملہ ہو گئیں مدینہ شریف والوں کو یہ سزا صرف اور صرف یزید کی مخالفت اور اہل بیت کی محبت کی وجہ سے دی گئی تھی
اور یہ اہل مدینہ ہی تھے کہ جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کو آئے
اسیران کربلا کو جب رہا کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کربلا کے راستے واپس لے جایا جائے
اور جب سب امام حسین علیہ السلام کی قبر انور پہ اکٹھے ہوئے تو قیامت کا سماں تھا، یہاں صرف اہل بیت ہی نہیں مدینہ منورہ سے آئے کچھ اور لوگ بھی موجود تھے ، ہمارے ہاں کہا جاتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا چہلم شیعہ مناتے ہیں،اگر تو نبی کریم ﷺ صرف شیعوں کے نبی تھے
تو پھر صرف انہیں ہی منانا چاہیے
اور اگر آپ بھی انہیں اپنا نبی کریم ﷺ تسلیم کرتے ہیں
تو آپ کو بھی منانا چاہیے
خدا کی قسم !
اگر مولا علی علیہ السلام صفین میں تلوار نہ اٹھاتے تو حق اور باطل کبھی واضح نہ ہوتا
لوگ اپنی زندگیاں نفاق میں گزار کر جہنم واصل ہوتے رہتے
اور اگر کربلا میں مولا حسین علیہ السلام یزید کے سامنے کھڑے نہ ہوتے تو اس وقت روئے زمین پر ایک بھی مسلمان نہ ہوتا
آج اگر آپ اور میں مسلمان ہیں
اور حسین کی جنت میں جانے کے امیدوار ہیں
تو مولا حسین علیہ السلام کا غم منانے میں ہچکچاہٹ کیوں ؟
مولا حسین علیہ السلام کا تو کسی فرقے سے کوئی واسطہ نہیں ہے
حسین تو سب کا ہے، نبی کریم ﷺ نے حسین کو جس جنت کا سردار بنایا ہے
اس میں آپ شیعہ ،سنی بن کر نہیں
صرف اور صرف مومن بن کر داخل ہوں گے ، آج بھی وقت ہے
ابھی آپ کی سانسیں چل رہی ہیں
اہل بیت سے محبت و مودت کو اپنا ایمان بنائیے
آپ کی دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں گی
اللھم صل علی محمد و علی آل محمد

تبصرے