پاک و ہند میں سگریٹ نوشی

*پاک و ہند میں تمباکو نوشی*

جمعہ 02 ستمبر 2022
تحقیق و تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

پاک و ہند میں حقے کا استعمال اکبر اعظم کے زمانے سے چلا آ رہا تھا مگر سگریٹ انگریزوں کی ایجاد ہے

*گورے بابا نے ہندوستان میں سگریٹ متعارف کروایا* 

ہندوستان میں انگریزوں نے سگریٹ متعارف کروایا تھا تو سگریٹ کی فروخت کو پروموٹ کرنے کے لیۓ سڑکوں اور چوراہوں پر سگریٹ کے  اسٹال لگاۓ جاتے تھے اور سگریٹ مفت تقسیم کۓ جاتے تھے اور عوام الناس کو سگریٹ کی طرف مائل کرنے کے لۓ مشہور کیا گیا کہ سگریٹ پینے کے تین فوائد ہیں جب لوگوں نے پوچھا کہ وہ کیا ہیں تو مارکیٹنگ پروموٹرز نے بتلایا کہ۔۔۔۔۔

1۔جو شخص سگریٹ پیۓ گا وہ کبھی بوڑھا نہ ہو گا۔

 2۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اس کے گھر میں کبھی چوری نہیں ہو گی۔

3۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اسے کبھی بھی کتا نہیں کاٹے گا۔

لوگ سگریٹ کی طرف ذوق و شوق سے مائل ہونے لگے اور اس طرح سگریٹ نوشی کی لت ہندوستان میں ایسی پڑی کہ رہے رب کا نام۔

کچھ عرصے بعد کسی سیانے نے گورے بابا سے پوچھا کہ سگریٹ کے فوائد کی اصلیت کیا ہے تو گورے بابا نے بتلایا کہ

1۔جو شخص سگریٹ پیۓ گا وہ کبھی بوڑھا نہ ہو گا یعنی کمبخت جوانی میں ہی مر جاۓ گا۔

 2۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اس کے گھر میں کبھی چوری نہیں ہو گی کیونکہ سگریٹ پینے والا ہمیشہ کھانسی میں مبتلاء رہے گا اور رات بھر نیند نہیں آۓ گی اور کھانستا رہے گا اور چور سمجھیں گے کہ بابا جاگ رہا ہے

3۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اسے کبھی بھی کتا نہیں کاٹے گا یعنی اگر جوانی میں نہ مرا تو کمبخت مارا  بڑھاپے میں چلتے وقت ڈنڈے کے سہارا  لے کر چلے گا اور کتا ڈنڈے سے  ڈرتا اس شخص کے قریب بھی نہ پھٹکے گا۔

شرطیں پوری اور مقصد بھی حل ہو گیا۔

*سکھوں کی مذھبی کتاب گرنتھ گرو مکھی زبان میں ہے اور دراصل یہی پنجابی زبان کا رسم الخط بھی ہے*

*بابا گرونانک جی نے "گرنتھ" میں فرمایا*

*بال ودھا تے طمع کو چھڈ*

یعنی بچے زیادہ پیدا کرو اور طمع یعنی لالچ کو چھوڑو۔

( کیوں کہ اس طرح سکھوں کی اولاد زیادہ ہو گی تو دنیا میں 
 سکھوں کی تعداد بڑھے گی اور لالچ نہ کرو گے تو زندگی سکون سے گزرے گی)
 
مگر گرو جی کے وچار کو پانچ سو سال کے بعد گرنتھ میں یوں پڑھا گیا

*وال ودھا تے تماکھو چھڈ*

یعنی بال بڑھاؤ اور تمباکو چھوڑو۔

جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ

سکھوں نے جسم کے بال کاٹنے کو  اور تمباکو پینے کو حرام ٹہرایا اور نتیجتہ" آج سکھ لوگ جسم کے کسی بھی حصے کے بال نہیں کاٹتے بلکہ بالوں کو کاٹنا یا تراشنا اور سگریٹ، حقہ سگار اور تمباکو کا استعمال حرام جانتے ہیں۔

ایک دلچسپ حسن اتفاق ہے کہ میری سات پشتیں تمباکو سے پاک ہیں اور میری اولاد، کی اولا اور میرے باپ، دادا، پڑ دادا، سڑ دادا اور لکڑ دادا کے ہاں تمباکو کی لت نہیں ملتی۔ ہمارے ہاں حقہ، سگریٹ، پان تمباکو کا استعمال بڑا عیب جانا جاتا تھا اور ہے۔ ان معلومات کی بنیاد پر میرے لئے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ میری اگلی اور پچھلی نسلیں تمباکو فری ہیں۔

*آپ کے ہاں کیا حال ہے؟*
*ہم سا ہو تو سامنے آۓ*

*الدعاء*
یا رب کریم میرے وطن کے نوجوانوں کو سگریٹ سے نفرت دلا دے تاکہ یہ اس جان لیوا لت سے بچ سکیں اور اربوں روپے کا تمباکو پر خرچ ہونے والا زرمبادلہ بھی بچ سکے اور تمباکو کے مضر و جان لیوا اثرات سے معاشرہ محفوظ رہ سکے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00928604333

تبصرے