مطبوعہ مضامین ستمبر 2022

 *حضرت رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا*

جمعرات یکم ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

نبی اکرم ﷺ نے اِرشاد فرمایا کہ " میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑ کر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)"۔ (بخاری ٥٩٨٩، مسلم ٢٥٥٥)

نیز احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ دُنیا میں بالخصوص دو گناہ ایسے شدید تر ہیں جن کی سزا نہ صرف یہ کہ آخرت میں ہوگی، بلکہ دُنیا میں بھی پیشگی سزا کا ہونا بجا ہے:

ایک ظلم، دُوسرے قطع رحمی۔ (ابن ماجہ ٤٢١١، ترمذی ٢٥١١)

ہمارے معاشرے میں قطع رحمی بڑھتی جا رہی ہے، اچھے بھلے دین دار لوگ بھی رشتہ داروں کے حقوق کا خیال نہیں کرتے۔ جب کہ رشتہ داروں کے شریعت میں بہت سے حقوق بتائے ہیں

”سو (اے مخاطب) تو قرابت دار کو اس کا حق دیا کر اور (اسی طرح) مسکین اور مسافر کو۔
ان لوگوں کے حق میں بہتر ہے جو اللہ کی رضا کے طالب رہتے ہیں اور یہی لوگ تو فلاح پانے والے ہیں(سورۃ الروم۔35)

”حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ وبرتر ارشاد فرماتا ہے کہ میں اللہ ہوں ، میں رحمان ہوں (یعنی صفتِ رحمت کے ساتھ متصف ہوں) میں نے رحم یعنی رشتے ناتے کو پیدا کیا ہے اور اس کے نام کو اپنے نام یعنی رحمٰن کے لفظ سے نکالا ہے، لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناتا کے حقوق ادا کرے گا تو میں بھی اس کو (اپنی رحمتِ خاص کے ساتھ) جوڑوں گا اور جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتے ناتے کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو (اپنی رحمت خاص سے) جدا کردوں گا (ابو داؤد)

*قطعی رحمی کی سزا دنیا وآخرت میں*

*حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا*

”حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی گناہ اس بات کے زیادہ لائق نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ، اس کا ارتکاب کرنے والے کو دنیا میں بھی اس کی سزا دے اور (مرتکب کو) آخرت میں بھی دینے کے لیے (اس سزا) کو اٹھا رکھے، ہاں 
 ہیں: ایک تو زنا کرنا اور دوسرا ناتا توڑنا“

*یا مالک الملک!*
اس پر فتن دور میں صلہ رحمی مفقود ہوتی جا رہی ہے لہذا تو ہمارے دلوں میں پہلی سی محبت اور رواداری پیدا فرما دے۔

آمین یا رب العالمین

(طبع اؤل 2018)

Please visit us and www.nazirmalik.com
Cell,:00923008604333
[01/09, 12:18] Nazir Malik: *پاک و ہند میں تمباکو نوشی*

جمعہ 02 ستمبر 2022
تحقیق و تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

پاک و ہند میں حقے کا استعمال اکبر اعظم کے زمانے سے چلا آ رہا تھا مگر سگریٹ انگریزوں کی ایجاد ہے

*گورے بابا نے ہندوستان میں سگریٹ متعارف کروایا* 

ہندوستان میں انگریزوں نے سگریٹ متعارف کروایا تھا تو سگریٹ کی فروخت کو پروموٹ کرنے کے لیۓ سڑکوں اور چوراہوں پر سگریٹ کے  اسٹال لگاۓ جاتے تھے اور سگریٹ مفت تقسیم کۓ جاتے تھے اور عوام الناس کو سگریٹ کی طرف مائل کرنے کے لۓ مشہور کیا گیا کہ سگریٹ پینے کے تین فوائد ہیں جب لوگوں نے پوچھا کہ وہ کیا ہیں تو مارکیٹنگ پروموٹرز نے بتلایا کہ۔۔۔۔۔

1۔جو شخص سگریٹ پیۓ گا وہ کبھی بوڑھا نہ ہو گا۔

 2۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اس کے گھر میں کبھی چوری نہیں ہو گی۔

3۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اسے کبھی بھی کتا نہیں کاٹے گا۔

لوگ سگریٹ کی طرف ذوق و شوق سے مائل ہونے لگے اور اس طرح سگریٹ نوشی کی لت ہندوستان میں ایسی پڑی کہ رہے رب کا نام۔

کچھ عرصے بعد کسی سیانے نے گورے بابا سے پوچھا کہ سگریٹ کے فوائد کی اصلیت کیا ہے تو گورے بابا نے بتلایا کہ

1۔جو شخص سگریٹ پیۓ گا وہ کبھی بوڑھا نہ ہو گا یعنی کمبخت جوانی میں ہی مر جاۓ گا۔

 2۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اس کے گھر میں کبھی چوری نہیں ہو گی کیونکہ سگریٹ پینے والا ہمیشہ کھانسی میں مبتلاء رہے گا اور رات بھر نیند نہیں آۓ گی اور کھانستا رہے گا اور چور سمجھیں گے کہ بابا جاگ رہا ہے

3۔ جو شخص سگریٹ پیۓ گا اسے کبھی بھی کتا نہیں کاٹے گا یعنی اگر جوانی میں نہ مرا تو کمبخت مارا  بڑھاپے میں چلتے وقت ڈنڈے کے سہارا  لے کر چلے گا اور کتا ڈنڈے سے  ڈرتا اس شخص کے قریب بھی نہ پھٹکے گا۔

شرطیں پوری اور مقصد بھی حل ہو گیا۔

*سکھوں کی مذھبی کتاب گرنتھ گرو مکھی زبان میں ہے اور دراصل یہی پنجابی زبان کا رسم الخط بھی ہے*

*بابا گرونانک جی نے "گرنتھ" میں فرمایا*

*بال ودھا تے طمع کو چھڈ*

یعنی بچے زیادہ پیدا کرو اور طمع یعنی لالچ کو چھوڑو۔

( کیوں کہ اس طرح سکھوں کی اولاد زیادہ ہو گی تو دنیا میں 
 سکھوں کی تعداد بڑھے گی اور لالچ نہ کرو گے تو زندگی سکون سے گزرے گی)
 
مگر گرو جی کے وچار کو پانچ سو سال کے بعد گرنتھ میں یوں پڑھا گیا

*وال ودھا تے تماکھو چھڈ*

یعنی بال بڑھاؤ اور تمباکو چھوڑو۔

جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ

سکھوں نے جسم کے بال کاٹنے کو  اور تمباکو پینے کو حرام ٹہرایا اور نتیجتہ" آج سکھ لوگ جسم کے کسی بھی حصے کے بال نہیں کاٹتے بلکہ بالوں کو کاٹنا یا تراشنا اور سگریٹ، حقہ سگار اور تمباکو کا استعمال حرام جانتے ہیں۔

ایک دلچسپ حسن اتفاق ہے کہ میری سات پشتیں تمباکو سے پاک ہیں اور میری اولاد، کی اولا اور میرے باپ، دادا، پڑ دادا، سڑ دادا اور لکڑ دادا کے ہاں تمباکو کی لت نہیں ملتی۔ ہمارے ہاں حقہ، سگریٹ، پان تمباکو کا استعمال بڑا عیب جانا جاتا تھا اور ہے۔ ان معلومات کی بنیاد پر میرے لئے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ میری اگلی اور پچھلی نسلیں تمباکو فری ہیں۔

*آپ کے ہاں کیا حال ہے؟*
*ہم سا ہو تو سامنے آۓ*

*الدعاء*
یا رب کریم میرے وطن کے نوجوانوں کو سگریٹ سے نفرت دلا دے تاکہ یہ اس جان لیوا لت سے بچ سکیں اور اربوں روپے کا تمباکو پر خرچ ہونے والا زرمبادلہ بھی بچ سکے اور تمباکو کے مضر و جان لیوا اثرات سے معاشرہ محفوظ رہ سکے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00928604333
[02/09, 19:27] Nazir Malik: *لمپی سکن مویشیوں میں کیپریپوکس وائرس کی وجہ سے ہونے والی جلد کی بیماری ہے*

ہفتہ 03 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

یہ بیماری 2012 تک افریقہ میں پائی جاتی تھی اسکے بعد یہ مشرق وسطیٰ، ایشیا اور مشرقی یورپ کے ممالک میں بھی پھیل چکی ہے۔ 2019 میں لمپی سکن کی بیماری چائنہ،بنگلہ دیش اور انڈیا میں بھی پھیل گئی۔ 2020 میں ایشیا کے مختلف ممالک جیسا کہ بھوٹان، میانمر،نیپال ، تایوان،ویتنام،سری لنکا بھی اس بیماری کی زد میں آ گئے۔

لمپی سکن کی بیماری ہر عمر اور ہر جنس کے جانوروں میں پائی جاتی ہے۔ تاہم چھوٹے جانور اس بیماری سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ لمپی سکن کی علامات میں بخار،ہائپر سلائویشن اور جلد کا پھٹ جانا شامل ہے۔ بیماری بنیادی طور پر کیڑوں جیساکہ مکھیوں اور مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ اسکے علاوہ لمپی سکن آلودہ آلات اور بعض صورتوں میں براہ راست جانوروں سے دوسرے جانوروں میں بھی پھیلتی ہے۔ لمپی سکن کی بیماری میں مویشیوں کے جسم پرپچاس ملی میٹر قطر کے ابھار سر،گردن اور دیگر اعضاء پر نمودار ہوتے ہیں۔ ان ابھار میں سرمئی یا پیلا مادہ موجود ہوتا ہے۔ شدید متاثرہ جانوروں میں لمپی سکن کی وجہ سے سانس اور معدے کی نالی میں بھی گھاؤ بن جاتے ہیں۔ شدت اختیار کرنے کی صورت میں یہ بیماری جانوروں کی موت کا سبب بنتی ہے۔

مویشیوں میں لمپی سکن کی بیماری معاشی نقصان کا سبب بنتی ہے۔اس بیماری کے سبب دودھ کی پیداوار میں کمی آتی ہے۔

پاکستان میں بھی لمپی سکن کی بیماری پنجاب اور سندھ میں مویشیوں میں پائی جا رہی ہے اور اس بیماری کے سبب بہت سے جانور مر رہے ہیں۔ سندھ میں بیس ہزار سے زائد جانور اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں جن میں سے پندرہ ہزار جانور کراچی میں موجود ہیں۔ 54 جانور کی اس بیماری کے ذریعے موت کا شکار ہو چکےہیں۔ جبکہ 4751 جانور صحت یاب ہو گئے ہیں۔ صوبے میں مچھر اور کیڑے مار سپرے کئے جا رہے ہیں۔خصوصی طور پر ایسے علاقوں میں جہاں مویشیوں کے فارم موجود ہیں۔اسکے علاوہ حیدر آباد میں ہیلپ لائن ڈیسک بنایا گیا ہے۔ جہاں اس نمبر 0229201913 پر کال کر کے بیماری سے متعلق معلومات لی جا سکتی ہیں اور اس سے بچاؤ کے لئے اہم اقدامات کی تفصیل معلوم کی جا سکتی ہے۔

لمپی سکن کی بیماری بہت تیزی سے جانوروں میں پھیلتی ہے اس سے بچاؤ کے لئے وائرس کے خلاف ویکسین لگائی جاتی ہے اور جانوروں کی نقل و حرکت کو روکا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ اس بیماری کا کوئی خاص اور واضح علاج موجود نہیں۔ اس لئے بہتر یہ ہے جانوروں کو احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس بیماری سے بچایا جائے۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی  وطن عزیز کو نا گہانی آفات سے بچا۔
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[03/09, 16:33] Nazir Malik: *حرمت شراب اور دیگر منشیات*

اتوار 04 ستمبر 2022
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

اسلام دین فطرت ہے جو اپنے ماننے والوں کو پاکیزگی و پاکبازی، عفت و پاکدامنی، شرم و حیا اور راست گوئی و راست بازی جیسی اعلیٰ صفات سے متصف اور مزین دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں بےشرمی، بےحیائی، بےعقلی، بدگوئی اور بے راہ روی جیسی رذیل و ملعون عادات سے بچنے کا حکم اور امر کرتا ہے۔ مطلوب صفات کی نشو و نما اور ممنوع ... کے سدباب کے لیے اسلام نے ہر اس چیز کے کھانے، پینے اور استعمال کی اجازت دی ہے جو حلال، طیب، پاکیزہ اور صاف ستھری ہو‘ جس کے استعمال سے صحت، قوت، طاقت، فرحت اور انبساط جیسی جسمانی ضروریات بھی پوری ہوتی ہوں اور کردار و اخلاق جیسے عمدہ خصال بنتے اور سنورتے ہوں۔ اس کے برعکس ہر اس چیز کے برتنے اور استعمال سے منع کیا ہے جس سے صحتِ ایمانی اور صحت جسمانی کی خرابی، عقل و شعور جیسی نعمت کا زوال اور تہذیب و اخلاق جیسے اعلیٰ اوصاف کے بگڑنے یا بدلنے کا اندیشہ اور شائبہ تک پایا جاتا ہو۔ قرآن کریم اور سنت نبویہ کی نصوص قطعیہ اور صحابہ کرام کی تصریحات سے حلال و حرام کی وضاحت ہوچکی ہے، جن کی تفصیلات و تشریحات فقہائے عظام اجتہاد کے ذریعے اور علمائے کرام وعظ و بیان و افتاء کے ذریعے امت مسلمہ کے سامنے پیش کرتے آئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لئے جس طرح نماز، روزہ، زکوٰة اور حج کی فرضیت کا عقیدہ رکھنا، ان کا علم حاصل کرنا اور ان پر عمل کرنا فرض اور ضروری ہے، اسی طرح شراب، جوا، سود، زنا اور چوری کی حرمت کا عقیدہ رکھنا، اس کی حرمت کا علم حاصل کرنا اور اس سے بچنا بھی فرض اور ضروری ہے۔

قرآنِ مجید میں شراب کی حرمت تدریجاً بیان ہوئی ہے۔ شراب کے رسیاء عرب معاشرے نے شراب کے متعلق سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے جواب ان الفاظ میں دیا:

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا.

آپ سے شراب اور جوئے کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں: ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے کچھ (دنیوی) فائدے بھی ہیں مگر ان دونوں کا گناہ ان کے نفع سے بڑھ کر ہے۔(البقرة، 2: 219)

شراب کی بابت سوال کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا کہ اگرچہ شراب اور جوئے میں بظاہر کچھ فائدہ ہے، لیکن ان کا گناہ اور نقصان ان کے فائدہ سے شدید تر ہے۔ ہر آدمی جانتا ہے کہ شراب پینے سے عقل جاتی رہتی ہے اور یہی عقل ہی انسان کو تمام برائیوں اور افعال شنیعہ سے بچاتی ہے۔ اس آیت کے نزول کے بعد بہت سی محتاط طبیعتوں نے مستقل طور پر شراب نوشی ترک کردی۔ پھر کسی موقع پر نماز مغرب ہورہی تھی، امام صاحب نے نشہ کی حالت میں سورہ الکافرون میں ”لاَأَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ “ کی جگہ “أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ “ پڑھا، جس سے معنی میں بہت زیادہ تبدیلی آگئی، یعنی شرک سے اظہار برأت کی جگہ شرک کا اظہار لازم آیا تو اللہ تعالیٰ نے فوراً یہ آیت نازل فرمائی:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ.

اے ایمان والو! تم نشہ کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ یہاں تک کہ تم وہ بات سمجھنے لگو جو کہتے ہو۔ النساء، 4: 43

اس آیت سے بھی شراب کی ناپسندیدگی کا اظہار ہوتا ہے، اس لیے یہ دوسرا حکم نازل ہونے کے بعد بہت سے حضراتِ صحابہ کرام نے بالکلیہ شراب نوشی ترک کردی اور بہت سوں نے نماز عصر اور نماز مغرب کے بعد شراب پینا اس لئے چھوڑ دیا کہ ان نمازوں کے اوقات قریب قریب ہیں۔ اس آیت کے نزول کے بعد اشارات و قرائن سے یہی معلوم ہوتا تھا کہ عنقریب شراب کی حرمت کا قطعی حکم نازل ہونے والا ہے۔ اس عرصہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ دعا بھی منقول ہے کہ:

اللّٰهم بیّن لنا فی الخمر بیاناً شافیاً.

اے اللہ! شراب کے بارہ میں فیصلہ کن حکم نازل فرما دے۔

تیسرے مرحلہ پر سورہ مائدہ میں نہایت مؤثر انداز سے شراب کی حرمت بیان کی گئی ہے۔ شراب کی حرمت کے بیان کا انداز ایسا جامع ہے کہ کسی حرام اور ممنوع چیز کی حرمت کا اعلان اتنی جامعیت کے ساتھ نہیں کیاگیا۔ ساتھ ہی ساتھ حرمت کی علت و حکمت‘ دینی و دنیوی ہر دو پہلو سے بیان فرما دی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ. إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّهِ وَعَنِ الصَّلاَةِ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ.

اے ایمان والو! بیشک شراب اور جُوا اور (عبادت کے لئے) نصب کئے گئے بُت اور (قسمت معلوم کرنے کے لئے) فال کے تیر (سب) ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے (کلیتاً) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔ شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ کیا تم (ان شرانگیز باتوں سے) باز آؤ گے۔

الْمَآئِدَة، 5: 90-91

حرمتِ شراب کے لیے نہایت مؤثر و بلیغ طرزِ بیان اختیار کرتے ہوئے اس کو اِثم، رِجس، اجتناب انتہاء، عملِ شیطانی، بغض و عداوت کا سبب اور نماز و ذکراللہ سے غفلت کا باعث قرار دے کر اس سے روکا ہے۔ احادیثِ مبارکہ سے اس حرمت کی مزید وضاحت یوں ہوتی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ.

ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور شئے حرام ہے، اور جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور وہ شراب کا عادی توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت میں شراب نہیں پیئے گا (یعنی شرابی، جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔

مسلم، الصحيح، كتاب الأشربة، باب بيان أن كل مسكر خمر وأن كل خمر حرام، 3: 1587، رقم: 2003، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:

حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ حَرَامٌ.

شراب کی قلیل و کثیر (مقدار) حرام کر دی گئی ہے اور ہر مشروب جس سے نشہ آئے حرام ہے۔

نسائي،السنن، كتاب الأشربة، ذكر الأخبار التي اعتل بها من أباح شراب المسكر، 3: 233، رقم: 5193، بيروت: دارالكتب العلمية

اسلام میں شراب پینے کی حرمت کے ساتھ شراب کی خرید و فرخت بھی حرام قرار دے دی گئی ہے، جیسے حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ نے فتح مکہ کے سال رسول  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں تھے:

إِنَّ اﷲَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَة وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ.

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دے دیا ہے۔

بخاري، الصحيح، كتاب البيوع، باب بيع الميتة والأصنام، 2: 779، رقم: 2121، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
مسلم، الصحيح، كتاب المساقاة، باب تحريم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام، 3: 1207، رقم: 1581
مذکورہ تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام کی نظر میں شراب نوشی و شراب فروشی قطعاً حرام ہے۔ اس سے اجتناب لازم ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Please visit us @ www.nazirmalik.com
Cell: 0092300860 4333
[04/09, 11:35] Nazir Malik: *سیرت النبی کریم ﷺ*
*آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مُقَوَقس شاہِ مصر کے نام خط*

پیر 05 ستمبر 2022
انجینیئر  نذیر  ملک  سرگودھا

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی نامہ "جریج بن متی" کے نام روانہ فرمایا جس کا لقب *مُقَوَقس* تھا اور جو مصر و اسکندریہ کا بادشاہ تھا۔ 
(یہ نام علامہ منصور پوری نے "رحمۃ للعالمین" ۱/۱۷۸ میں ذکر فرمایا ہے، ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے اس کا نام "بنیامین" بتلایا ہے۔ دیکھئے: "رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیاسی زندگی"۔ ص ۴۱ ) 

نامۂ گرامی یہ ہے: 

*"بسم اللہ الرحمن الرحیم"*

*اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے مقوقس عظیمِ قِبط کی جانب*

"اس پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے، اما بعد! 
میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں، اسلام لاؤ، سلامت رہوگے اور اسلام لاؤ اللہ تمہیں دوہرا اجر دے گا۔ لیکن اگر تم نے منہ موڑا تو تم پر اہلِ قبط کا بھی گناہ ہوگا۔"

"اے اہلِ قبط! ایک ایسی بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم میں سے بعض، بعض کو اللہ کے بجائے رب نہ بنائیں، پس اگر وہ منہ موڑ یں تو کہہ دوکہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔"

(زاد المعاد لابن قیم , ۳/۶۱.. ماضی قریب میں یہ خط دستیاب ہوا ہے، ڈاکٹر حمیداللہ صاحب نے اس کا جو فوٹو شائع کیا ہے، اس میں اور زاد المعاد کی عبارت میں صرف دو حرف کا فرق ہے، زاد المعاد میں ہے: اسلم تسلم اسلم یوتک اللہ۔ الخ اور خط میں ہے فاسلم تسلم یوتک اللہ۔ اسی طرح زاد المعاد میں ہے: اثم اہل القبط اور خط میں ہے اثم القبط۔ دیکھئے: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیاسی زندگی ص ۱۳۶، ۱۳۷)

اس خط کو پہنچانے کے لیے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کا انتخاب فرمایا گیا، وہ مقوقس کے دربار میں پہنچے تو فرمایا: "(اس زمین پر ) تم سے پہلے ایک شخص گزرا ہے جو اپنے آپ کو رب اعلیٰ سمجھتا تھا،  اللہ نے اسے آخر واوّل کے لیے عبرت بنادیا، پہلے تو اس کے ذریعے لوگوں سے انتقام لیا، پھر خود اس کو انتقام کا نشانہ بنایا، لہٰذا دوسرے سے عبرت پکڑو،  ایسا نہ ہو کہ دوسرے تم سے عبرت پکڑیں۔"

مقوقس نے کہا: "ہمارا ایک دین ہے، جسے ہم چھوڑ نہیں سکتے جب تک کہ اس سے بہتر دین نہ مل جائے۔"

حضرت حاطب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "ہم تمہیں اسلام کی دعوت دیتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے تمام ماسوا (ادیان) کے بدلے کافی بنادیا ہے، دیکھو!  اس نبی نے لوگوں کو (اسلام کی ) دعوت دی تو اس کے خلاف قریش سب سے زیادہ سخت ثابت ہوئے، یہود نے سب سے بڑھ کر دشمنی کی اور نصاریٰ سب سے زیادہ قریب رہے، میری عمر کی قسم! جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے بشارت دی تھی، اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بشارت دی ہے اور ہم تمہیں قرآن مجید کی دعوت اسی طرح دیتے ہیں،  جیسے تم اہلِ تورات کو انجیل کی دعوت دیتے ہو، جو نبی جس قوم کو پا جاتا ہے، وہ قوم اس کی امت ہوجاتی ہے اور اس پر لازم ہوجاتا ہے کہ وہ اس نبی کی اطاعت کرے اور تم نے اس نبی کا عہد پالیا ہے اور پھر ہم تمہیں دین ِ مسیح سے روکتے نہیں ہیں، بلکہ ہم تو اسی کا حکم دیتے ہیں۔"

مقوقس نے کہا: "میں نے اس نبی کے معاملے پر غور کیا تو میں نے پایا کہ وہ کسی ناپسندیدہ بات کا حکم نہیں دیتے اور کسی پسندیدہ بات سے منع نہیں کرتے، وہ نہ گمراہ جادوگر ہیں نہ جھوٹے کاہن، بلکہ میں دیکھتا ہوں کہ ان کے ساتھ نبوت کی یہ نشانی ہے کہ وہ پوشیدہ کو نکالتے اور سرگوشی کی خبر دیتے ہیں، میں مزید غور کروں گا۔"

مقوقس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خط لے کر (احترام کے ساتھ ) ہاتھی دانت کی ایک ڈبیہ میں رکھ دیا اور مہر لگا کر اپنی ایک لونڈی کے حوالے کردیا، پھر عربی لکھنے والے ایک کاتب کو بلا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حسب ذیل خط لکھوایا: 

*"بسم اللہ الرحمن الرحیم"*
*محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مقوقس عظیم قبط کی طرف سے*

"آپ پر سلام! اما بعد! میں نے آپ کا خط پڑھا اور اس میں آپ کی ذکر کی ہوئی بات اور دعوت کو سمجھا، مجھے معلوم ہے کہ ابھی ایک نبی کی آمد باقی ہے، میں سمجھتا تھا کہ وہ شام سے نمودار ہوگا، میں نے آپ کے قاصد کا اعزاز واکرام کیا اور آپ کی خدمت میں دو لونڈیاں بھیج رہا ہوں، جنہیں قبطیوں میں بڑا مرتبہ حاصل ہے اور کپڑے بھیج رہا ہوں اور آپ کی سواری کے لیے ایک خچر بھی ہدیہ کررہا ہوں اور آپ پر سلام۔''

مقوقس نے اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا اور اسلام نہیں لایا، دونوں لونڈیاں "ماریہ" اور "سیرین" تھیں، خچر کا نام دُلدل تھا جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے تک باقی رہا۔ (زاد المعاد ۳/۶۱)

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماریہ رضی اللہ عنہا کو اپنے پاس رکھا اور انہی کے بطن سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔

حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا مصر سے حضرت حاطب رضی اللہ عنہ کے ساتھ آئی تھیں، اس لیے وہ ان سے بہت زیادہ مانوس ہوگئی تھیں،  حضرت حاطب رضی اللہ عنہ نے اس انس سے فائدہ اُٹھا کر اُن کے سامنے اسلام پیش کیا، حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا اور اُن کی بہن حضرت سیرین رضی اللہ عنہا نے تو اسلام قبول کرلیا، لیکن اُن کے چچا زاد بھائی مابور اپنے قدیم دین عیسائیت پرقائم رہے۔

حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا گو بطور کنیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عقد میں آئی تھیں، لیکن رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ساتھ ازواجِ مطہرات ہی کے ایسا سلوک کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی ان کے اعزاز واحترام کو باقی رکھا اور ہمیشہ ان کے نان ونفقہ کا خیال کرتے رہے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے بھی ان کے ساتھ یہی سلوک مرعی رکھا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے بےحد محبت تھی اور اس وجہ سے اُن کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمدو رفت بہت زیادہ رہتی تھی، گو وہ کنیز تھیں (جاربات یعنی کنیزوں کے لیے پردہ کی ضرورت نہیں) لیکن ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنھن کی طرح اُن کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ میں رہنے کا حکم دیا تھا۔ (اصابہ ، وابن سعد) اُن کے فضل کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادِ مبارک کافی ہے کہ: 

"قبطیوں کے (مصر کے عیسائی) ساتھ حسنِ سلوک کرو، اس لیے کہ اُن سے عہد اور نسب دونوں کا تعلق ہے، اُن سے نسب کا تعلق تو یہ ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ (حضرت ہاجرہ علیہ السلام) اور میرے لڑکے ابراہیم (رضی اللہ عنہ) دونوں کی ماں اسی قوم سے ہیں (اور عہد کا تعلق یہ ہے کہ اُن سے معاہدہ ہوچکا ہے)۔

(الطبقات الكبرى،ابن سعد)

حوالہ:
س

یرت النبی ﷺ 
الرحیق المختوم .. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[06/09, 05:09] Nazir Malik: *بادشاہوں اور اُمراء کے نام خطوط کے لئے مہر نبوت*

 منگل 06 ستمبر 2022
انجینیئر  نذیر  ملک  سرگودھا 

*مہر نبوت کا اجرا*

۶ ھ کے اخیر میں جب رسول اللہﷺ حدیبیہ سے واپس تشریف لائے تو آپ نے مختلف بادشاہوں کے نام خطوط لکھ کر انہیں اسلام کی دعوت دی۔
آپ نے ان خطوط کے لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے کہا گیا کہ بادشاہ اسی صورت میں خطوط قبول کریں گے جب ان پر مہر لگی ہو۔ اس لیے نبیﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ، جس پر محمد رسول اللہ نقش تھا۔ یہ نقش تین سطروں میں تھا۔ محمد ایک سطر میں،رسول ایک سطر میں ، اور اللہ ایک سطر میں ، شکل یہ تھی :
1پھر آپﷺ نے معلومات رکھنے والے تجربہ کار صحابہ کو بطور قاصد منتخب فرمایا۔ اور انہیں بادشاہوں کے پاس خطوط دے کر روانہ فرمایا۔علامہ منصور پوری نے جزم کے ساتھ بیان کیا ہے کہ آپ نے یہ قاصد اپنی خیبر روانگی سے چند دن پہلے یکم محرم ۷ ھ کو روانہ فرمائے تھے۔ 2اگلی سطور میں وہ خطوط اور ان پر مرتّب ہونے والے کچھ اثرات پیش کیے جارہے ہیں۔
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:0092300860 4333
[06/09, 20:40] Nazir Malik: *نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کا نجاشی شاہ حبش کے نام خط:*

بدھ 07 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

اس نجاشی کا نام اَصْحَمہ بن اَبْجَر تھا۔ نبیﷺ نے اس کے نام جو خط لکھا اسے عَمرو بن امیہ ضمری کے بدست ۶ ھ کے اخیر یا ۷ ھ کے شروع میں روانہ فرمایا۔ طبری نے اس خط کی عبارت ذکر کی ہے ، لیکن اسے بنظر ِ غائر دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ وہ خط نہیں جسے رسول اللہﷺ نے صلح حدیبیہ کے بعد لکھا تھا بلکہ یہ غالباً اس خط کی عبارت ہے جسے آپ نے مکی دور میں حضرت جعفر کو ان کی ہجرت ِ حبشہ کے وقت دیا تھا۔ کیوں کہ خط کے اخیر میں ان مہاجرین کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا گیا ہے :
((وقد بعثت إلیکم ابن عمی جعفراً ومعہ نفر من المسلمین، فإذا جاء ک فاقرہم ودع التجبر ))
''میں نے تمہارے پاس اپنے چچیرے بھائی جعفر کو مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ روانہ کیاہے

(صحیح بخاری ۲/۸۷۲، ۸۷۳
2 رحمۃ للعالمین ۱/۱۷۱)

جب وہ تمہارے پاس پہنچیں تو انہیں اپنے پا س ٹھہرانا اور جبر اختیار نہ کرنا۔''
بیہقی نے ابن عباسؓ سے ایک اور خط کی عبارت روایت کی ہے جسے نبیﷺ نے نجاشی کے پاس روانہ کیا تھا۔ اس کا ترجمہ یہ ہے :

''یہ خط ہے محمد نبی کی طرف سے نجاشی اصحم شاہ ِ حبش کے نام ، اس پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ وحدہ لا شریک لہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ اس نے نہ کوئی بیوی اختیار کی نہ لڑکا۔ اور ( میں اس کی بھی شہادت دیتاہوں کہ ) محمد اس کا بندہ اور رسول ہے۔ اور میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں کیوں کہ میں اس کا رسول ہوں۔ لہٰذا تم اسلام لاؤ سلامت رہوگے۔'' اے اہل کتاب ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور عبادت نہ کریں ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اور ہم میں سے بعض بعض کو اللہ کے بجائے رب نہ بنائے۔ پس آگر وہ منہ موڑ یں تو کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں ۔'' اگر تم نے(یہ دعوت ) قبول نہ کی تو تم پر اپنی قوم کے نصاریٰ کا گناہ ہے۔''

1۔ڈاکڑ حمیداللہ صاحب (پاریس ) نے ایک اور خط کی عبارت درج فرمائی ہے۔ جو ماضی قریب میں دستیاب ہوا ہے اور صرف ایک لفظ کے اختلاف کے ساتھ یہی خط علامہ ابن قیم کی کتاب زاد المعاد میں بھی موجود ہے۔ ڈاکٹرصاحب موصوف نے اس خط کی عبارت کی تحقیق میں بڑی عرق ریزی سے کام لیا ہے۔ دَورِ جدید کے اکتشافات سے بہت کچھ استفادہ کیا ہے اور اس خط کا فوٹو کتا ب کے اندر ثبت فرمایا ہے۔

اس کا ترجمہ یہ ہے :
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محمد رسول اللہ کی جانب سے نجاشی عظیم حبشہ کے نام !!
اس شخص پرسلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ امابعد!میں تمہاری طرف اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں،جو قدوس اور سلام ہے۔ امن دینے والا محافظ ونگراں ہے۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ عیسیٰ ابن مریم اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں۔ اللہ نے انہیں پاکیزہ اور پاکدامن مریم بتول کی طرف ڈال دیا۔ اور اس کی روح اور پھونک سے مریم عیسیٰ کے لیے حاملہ ہوئیں۔ جیسے اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔ میں اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب اور اس کی اطاعت پر ایک دوسرے کی مددکی جانب دعوت دیتا ہوں۔ اور اس بات کی طرف (بلاتا ہوں ) کہ تم میری پیروی کرو اور جو کچھ میرے پاس آیا ہے اس پر ایمان لاؤ۔ کیونکہ میں اللہ کا رسول (ﷺ ) ہوں۔ اور میں تمہیں اور تمہارے لشکر کو اللہ عزوجل کی طرف بلاتا ہوں۔ اورمیں نے تبلیغ ونصیحت کردی۔ لہٰذا میری نصیحت قبول کرو۔ اور اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔

(1 دلائل النبوۃ ، بیہقی ۲/۳۰۸ ، مستدر ک حاکم ۲/۶۲۳)
1۔ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے بڑے یقینی انداز میں کہا ہے کہ یہی وہ خط ہے جسے رسول اللہﷺ نے حدیبیہ کے بعد نجاشی کے پاس روانہ فرمایا تھا۔ جہاں تک اس خط کی استنادی حیثیت کا تعلق ہے تو دلائل پر نظر ڈالنے کے بعد اس کی صحت میں کوئی شبہ نہیں رہتا ، لیکن اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ نبیﷺ نے حدیبیہ کے بعد یہی خط روانہ فرمایاتھا۔ بلکہ بیہقی نے جو خط ابن عباس ؓ کی روایت سے نقل کیا ہے اس کا انداز ان خطوط سے زیادہ ملتا جُلتا ہے جنہیں نبیﷺ نے حدیبیہ کے بعد عیسائی بادشاہوں اور اُمراء کے پاس روانہ فرمایا تھا کیونکہ جس طرح آپ نے ان خطوط میں آیت کریمہ قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّـهَ وَلَا نُشْرِ‌كَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْ‌بَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (۳: ۶۴) درج فرمائی تھی ، اسی طرح بیہقی کے روایت کردہ خط میں بھی یہ آیت درج ہے۔ علاوہ ازیں اس خط میں صراحتاً اصحمہ کا نام بھی موجود ہے۔ جبکہ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کے نقل کردہ خط میں کسی کانام نہیں ہے۔ اس لیے میرا گمان غالب یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا نقل کردہ خط درحقیقت وہ خط ہے جسے رسول اللہﷺ نے اصحمہ کی وفات کے بعد اس کے جانشین کے نام لکھا تھا اورغالباً یہی سبب ہے کہ اس میں کوئی نام درج نہیں۔
اس ترتیب کی میرے پاس کوئی دلیل نہیں ہے ، بلکہ اس کی بنیاد صرف وہ اندرونی شہادتیں ہیں جو ان خطوط کی عبارتوں سے حاصل ہوتی ہیں۔ البتہ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب پر تعجب ہے کہ موصوف نے ادھر ابن ِ عباسؓ کی روایت سے بیہقی کے نقل کردہ خط کو پورے یقین کے ساتھ نبیﷺ کا وہ خط قرار دیا ہے جو آپ نے اصحمہ کی وفات کے بعد اس کے جانشین کے نام لکھا تھا۔ حالانکہ اس خط میں صراحت کے ساتھ اصحمہ کا نام موجود ہے۔ والعلم عند اللّٰہ۔2

بہرحال جب عَمرو بن امیہ ضمریؓ نے نبیﷺ کا خط نجاشی کے حوالے کیا تو نجاشی نے اسے لے کر آنکھ پر رکھا اور تخت سے زمین پر اتر آیا۔ اور حضرت جعفر بن ابی طالب کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ اور نبیﷺ کے پاس اس بارے میں خط لکھا جو یہ ہے :

بسم اللہ الرحمن الرحیم
*محمد رسول اللہ کی خدمت میں نجاشی اصحمہ کی طرف سے !!*

اے اللہ کے نبی! آپ پر اللہ کی طرف سے سلام اور اس کی رحمت اور برکت ہو۔ وہ اللہ جس کے سوا کوئی لائق ِ عبادت نہیں۔ اما بعد!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 دیکھئے: رسول اکرم کی سیاسی زندگی ، مولفہ ڈاکٹر حمید اللہ ص ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۲۲، ۱۲۳ ، ۱۲۴، ۱۲۵، زاد المعاد میں آخری فقرہ والسلام علی من اتبع الہدی کے بجا ئے أسلم أنت ہے۔ دیکھئے: زاد المعاد ۳/۶۰
2 دیکھئے: ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی کتاب ''حضور اکرم کی سیاسی زندگی از ص ۱۰۸ تا ۱۱۴ واز ص ۱۲۱ تا ۱۳۱
اے اللہ کے رسول ! مجھے آپ کا گرامی نامہ ملا۔ جس میں آپ نے عیسیٰ ؑ کا معاملہ ذکر کیا ہے۔ رب آسمان وزمین کی قسم! آپ نے جو کچھ فرمایا ہے حضرت عیسیٰ اس سے ایک تنکہ بڑھ کر نہ تھے۔ وہ ویسے ہی ہیں جیسے آپ نے ذکر فرمایا ہے۔ 1
پھر آپ نے جو کچھ ہمارے پاس بھیجا ہے ہم نے اسے جانا اور آپ کے چچیرے بھائی اور آپ کے صحابہ کی مہمان نوازی کی۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے اور پکے رسول ہیں۔ اور میں نے آپ سے بیعت کی اور آپ کے چچیرے بھائی سے بیعت کی۔ اور ان کے ہاتھ پر اللہ رب العالمین کے لیے اسلام قبول کیا۔2
نبیﷺ نے نجاشی سے یہ بھی طلب کیا تھا کہ وہ حضرت جعفر اور دوسرے مہاجرین ِ حبشہ کو روانہ کردے۔ چنانچہ اس نے حضرت عمرو بن امیہ ضمری کے ساتھ دوکشتیوں میں ان کی روانگی کا انتظام کردیا۔ ایک کشتی کے سوار جس میں حضرت جعفر اور حضرت ابو موسیٰ اشعری اور کچھ دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے ، براہ راست خیبر پہنچ کر خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئے۔ اور دوسری کشتی کے سوار جن میں زیادہ تر بال بچے تھے سیدھے مدینہ پہنچے۔
مذکورہ نجاشی نے غزوہ تبوک کے بعد رجب ۹ ھ میں وفات پائی۔ نبیﷺ نے اس کی وفات ہی کے دن صحابہ کرام کو اس کی موت کی اطلاع دی۔ اور اس پر غائبانہ نماز جنازہ پڑھی۔ اس کی وفات کے بعد دوسرا بادشاہ اس کا جانشین ہوکر سریرآرائے سلطنت ہوا تو نبیﷺ نے اس کے پاس بھی ایک خط روانہ فرمایا لیکن یہ نہ معلوم ہوسکا کہ اس نے اسلام قبول کیا یا نہیں۔
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[07/09, 12:54] Nazir Malik: *3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا شاہ فارس خسرو پرویز کے نام خط :*

جمعرات 08 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

نبیﷺ نے ایک خط بادشاہِ فارس کسریٰ (خسرو ) کے پاس روانہ کیا جو یہ تھا :

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*محمد رسول اللہ کی طرف سے کِسریٰ عظیم فارس کی جانب*

اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ اور گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی لائق ِ عبادت نہیں۔ وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں تمہیں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ کیونکہ میں تمام انسانوں کی جانب اللہ کا فرستادہ ہوں تاکہ جو شخص زندہ ہے اسے انجام ِ بد سے ڈرایا جائے۔ اور کافرین پر حق بات ثابت ہوجائے۔( یعنی حجت تمام ہو جائے ) پس تم اسلام لاؤ، سالم رہوگے۔ اور اگر اس سے انکارکیا توتم پر مجوس کا بھی بارِ گناہ ہوگا۔''
اس خط کو لے جانے کے لیے آپﷺ نے حضرت عبد اللہ بن حذافہ سہمیؓ کو منتخب فرمایا۔ انہوں نے یہ خط سربراہ بحرین کے حوالے کیا۔ اب یہ معلوم نہیں کہ سربراہ بحرین نے یہ خط اپنے کسی آدمی کے ذریعہ کسریٰ کے پاس بھیجا یا خود حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی کو روانہ کیا۔ بہرحال جب یہ خط کسریٰ کو پڑھ کرسنا یا گیا تو *اس نے چاک کردیا*۔ اور نہایت متکبرانہ اندازمیں بولا : میری رعایا میں سے ایک حقیر غلام اپنا نام مجھ سے پہلے لکھتا ہے۔ رسول اللہﷺ کو اس واقعے کی جب خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا : اللہ اس کی بادشاہت کو پارہ پارہ کرے۔ اور پھر وہی ہوا جو آپ نے فرمایا تھا۔ چنانچہ اس کے بعد کسریٰ نے اپنے یمن کے گورنر باذان کو لکھا کہ یہ شخص جو حجاز میں
ہے اس کے یہاں اپنے دو توانا اور مضبوط آدمی بھیج دو کہ وہ اسے میرے پاس حاضر کریں۔ باذان نے اس کی تعمیل کرتے ہوئے دو آدمی منتخب کیے۔ ایک اسکا قہرمان بانویہ جو حساب داں تھا اور فارسی میں لکھتا تھا۔ دوسرا خرخسرو۔ یہ بھی فارسی تھا۔ اور انھیں ایک خط دے کر رسول اللہﷺ کے پاس روانہ کیا جس میں آپ کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ ان کے ساتھ کسریٰ کے پاس حاضر ہوجائیں۔ جب وہ مدینہ پہنچے اور نبیﷺ کے روبرو حاضر ہوئے تو ایک نے کہا : شہنشاہ کسریٰ نے شاہ باذان کو ایک مکتوب کے ذریعہ حکم دیا ہے کہ وہ آپ کے پا س ایک آدمی بھیج کر آپ کو کسریٰ کے روبرو حاضر کرے اور باذان نے اس کام کے لیے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ میرے ساتھ چلیں۔ ساتھ ہی دونوں نے دھمکی آمیز باتیں بھی کہیں۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ کل ملاقات کریں۔
ادھر عین اسی وقت جبکہ مدینہ میں یہ دلچسپ ''مہم '' درپیش تھی۔ خود خسرو پرویز کے گھرانے کے اندر اس کے خلاف ایک زبردست بغاوت کا شعلہ بھڑ ک رہا تھا جس کے نتیجے میں قیصر کی فوج کے ہاتھوں فارسی فوجوں کی پے در پے شکست کے بعد اب خسرو کا بیٹا شیرویہ اپنے باپ کو قتل کر کے خود بادشاہ بن بیٹھا تھا۔ یہ منگل کی رات ۱۰ جمادی الاولیٰ ۷ھ کا واقعہ ہے۔
 رسول اللہﷺ کو اس واقعہ کا علم وحی کے ذریعہ ہوا۔ چنانچہ جب صبح ہوئی اور دونوں فارسی نمائندے حاضر ہوئے تو آپ نے انہیں اس واقعے کی خبردی۔ ان دونوں نے کہا : کچھ ہوش ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟ ہم نے اس سے بہت معمولی بات بھی آپ کے جرائم میں شمار کی ہے۔ تو کیا آپ کی یہ بات ہم بادشاہ کو لکھ بھیجیں۔ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اسے میری اس بات کی خبر کردو۔ اور اس سے یہ بھی کہہ دو کہ میرا دین اور میری حکومت وہاں تک پہنچ کررہے گی جہاں تک کسریٰ پہنچ چکا ہے۔ بلکہ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے اس جگہ جاکر رُکے گی جس سے آگے اونٹ اور گھوڑے کے قدم جاہی نہیں سکتے۔ تم دونوں اس سے یہ بھی کہہ دینا کہ اگر تم مسلمان ہو جاؤ تو جو کچھ تمہارے زیر اقتدار ہے وہ سب میں تمہیں دے دوں گا اور تمہیں تمہاری قوم ابناء کا بادشاہ بنادوں گا۔ اس کے بعد وہ دونوں مدینہ سے روانہ ہوکر باذان کے پاس پہنچے اور اسے ساری تفصیلات سے آگاہ کیا۔ تھوڑے عرصہ بعد ایک خط آیا کہ شیرویہ نے اپنے باپ کو قتل کردیا ہے۔

شیرویہ نے اپنے اس خط میں یہ بھی ہدایت کی تھی کہ جس شخص کے بارے میں میرے والد نے تمہیں لکھا تھا اسے تا حکم ثانی برانگیختہ نہ کرنا۔
اس واقعہ کی وجہ سے باذان اور اس کے فارسی رفقاء (جو یمن میں موجود تھے) مسلمان ہوگئے
 
 Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[08/09, 23:02] Nazir Malik: *3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا قیصر روم کے نام خط :*

جمعہ 09 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

۴۔ قیصر شاہ روم کے نام خط:
صحیح بخاری میں ایک طویل حدیث کے ضمن میں اس گرامی نامہ کی نص مروی ہے، جسے رسول اللہﷺ نے ہِرَقْل شاہ روم کے پاس روانہ فرمایا تھا۔ وہ مکتوب یہ ہے :

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد کی جانب سے ہرقْل عظیم روم کی طرف !
اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ تم اسلام لاؤ سالم رہو گے۔ اسلام لاؤ اللہ تمہیں تمہارا اجر دوبار دے گا۔ اور اگر تم نے روگردانی کی تو تم پر اَرِیْسییوں (رعایا ) کا (بھی )گناہ ہوگا۔ اے اہل ِ کتاب ! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کو نہ پوجیں۔ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں۔ اور اللہ کے بجائے ہمارا بعض بعض کو رب نہ بنائے۔ پس اگر لوگ رخ پھیریں تو کہہ دو کہ تم لوگ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔1
اس گرامی نامہ کو پہنچانے کے لیے دِحْیَہ بن خلیفہ کلبی کا انتخاب ہوا۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ خط سربراہ بصری کے حوالے کردیں۔ اور وہ اسے قیصر کے پا س پہنچادے گا۔ اس کے بعد جوکچھ پیش آیا ا س کی تفصیل صحیح بخاری میں ابن عباسؓ سے مروی ہے۔
 ان کا ارشاد ہے کہ ابو سفیان بن حرب نے ان سے بیان کیا کہ ہِرَقل نے اس کو قریش کی ایک جماعت سمیت بلوایا۔ یہ جماعت صلح حدیبیہ کے تحت رسول اللہﷺ اور کفار قریش کے درمیان طے شدہ عرصہ امن میں ملک شام کی تجارت کے لیے گئی ہوئی تھی۔ یہ لوگ ایلیاء (بیت المقدس ) میں اس کے پاس حاضر ہوئے۔ 2ہرقل نے انھیں اپنے دربار میں بلایا۔ اس وقت اس کے گرداگرد روم کے بڑے بڑے لوگ تھے۔ پھر اس نے ان کو اور اپنے ترجمان کو بلا کر کہا کہ یہ شخص جو اپنے آپ کو نبی سمجھتا ہے اس سے تمہارا کونسا آدمی سب سے زیادہ قریبی نسبی تعلق رکھتا ہے؟ ابو سفیان کا بیان ہے کہ میں نے کہا : میں اس کا سب سے زیادہ قریب النسب ہوں۔ ہرقل نے کہا : اسے میرے قریب کردو۔ اور اس کے ساتھیوں کو بھی قریب کرکے اس کی پیٹھ کے پیچھے بٹھادو۔ اس کے بعد ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا کہ میں اس شخص سے اس آدمی (نبیﷺ ) کے متعلق سوالات کروں گا۔ اگر یہ جھوٹ بولے توتم لوگ اسے جھٹلادینا۔ ابو سفیان کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! اگر جھوٹ بولنے کی بدنامی کا خوف نہ ہوتا تو میں آپ کے متعلق یقینا جھوٹ بولتا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح بخاری ۱/۴، ۵
2 اس وقت قیصر اس بات پر اللہ کا شکر بجالانے کے لیے حمص سے ایلیاء (بیت المقدس) گیا ہوا تھا کہ اللہ نے اس کے ہاتھوں اہل ِ فارس کو شکست فاش دی۔ (دیکھئے صحیح مسلم ۲/۹۹) اس کی تفصیل یہ ہے کہ فارسیوں نے خسرو پرویز کو قتل کرنے کے بعد رومیوں سے ان کے مقبوضہ علاقوں کی واپسی کی شرط پر صلح کرلی۔ اور وہ صلیب بھی واپس کردی جس کے متعلق نصاریٰ کا عقیدہ ہے کہ اسی پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پھانسی دی گئی تھی۔ قیصر اس صلح کے بعد صلیب کو اصل جگہ نصب کرنے اور اس فتح مبین پر اللہ کا شکر بجالانے کے لیے ۶۲۹ء یعنی۷ ھ میں ایلیاء (بیت المقدس) گیا تھا۔
ابو سفیان کہتے ہیں کہ اس کے بعد پہلا سوال جو ہرقل نے مجھ سے آپ کے بارے میں کیا وہ یہ تھا کہ تم لوگوں میں اس کا نسب کیسا ہے ؟
میں نے کہا : وہ اونچے نسب والا ہے۔
ہرقل نے کہا : تو کیا یہ بات اس سے پہلے بھی تم میں سے کسی نے کہی تھی ؟
میں نے کہا : نہیں۔
ہرقل نے کہا : کیا اس کے باپ دادا میں سے کوئی بادشاہ گزرا ہے ؟
میں نے کہا : نہیں۔
ہرقل نے کہا : اچھا تو بڑے لوگوں نے اس کی پیروی کی ہے یا کمزوروں نے؟
میں نے کہا : بلکہ کمزوروں نے۔
ہرقل نے کہا : یہ لوگ بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں ؟
میں نے کہا : بلکہ بڑھ رہے ہیں۔
ہرقل نے کہا : کیا اس دین میں داخل ہونے کے بعد کوئی شخص اس دین سے برگشتہ ہوکر مرتد بھی ہوتا ہے ؟
میں نے کہا : نہیں۔
ہرقل نے کہا : اس نے جو بات کہی ہے کیا اسے کہنے سے پہلے تم لو گ اس کو جھوٹ سے متہم کرتے تھے؟
میں نے کہا : نہیں۔
ہرقل نے کہا : کیا وہ بد عہدی بھی کرتا ہے ؟
میں نے کہا: نہیں۔ البتہ ہم لوگ اس وقت اس کے ساتھ صلح کی ایک مدت گزار رہے ہیں معلوم نہیں اس میں وہ کیا کرے گا۔ ابو سفیان کہتے ہیں کہ اس فقرے کے سوامجھے اور کہیں کچھ گھُسیڑ نے کا موقع نہ ملا۔
ہرقل نے کہا : کیاتم لوگوں نے اس سے جنگ کی ہے ؟
میں نے کہا: جی ہاں۔
ہرقل نے کہا : تو تمہاری اور اس کی جنگ کیسی رہی ؟
میں نے کہا : جنگ ہمارے اور اس کے درمیان ڈول ہے۔ وہ ہمیں زک پہنچا لیتا ہے اور ہم اسے زک پہنچا لیتے ہیں۔
ہرقل نے کہا : تمہیں کن باتوں کا حکم دیتا ہے ؟≈
میں نے کہا : وہ کہتا ہے : صرف اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے ساتھ کسی چیزکو شریک نہ کرو۔ تمہارے باپ
دادا جو کچھ کہتے تھے اسے چھوڑ دو۔ اور وہ ہمیں نماز ، سچائی ، پرہیز ، پاک دامنی اور قرابت داروں کے ساتھ حسن ِ سلوک کا حکم دیتا ہے۔
اس کے بعد ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا: تم اس شخص (ابو سفیان) سے کہو کہ میں نے تم سے اس شخص (نبیﷺ ) کا نسب پوچھا تو تم نے بتا یا کہ
 وہ اونچے نسب کا ہے۔اور دستور یہی ہے کہ پیغمبر اپنی قوم کے اونچے نسب میں بھیجے جاتے ہیں۔
اور میں نے دریافت کیا کہ کیا یہ بات اس سے پہلے بھی تم میں سے کسی نے کہی تھی ؟ تم نے بتلایا کہ نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اگر یہ بات اس سے پہلے کسی اور نے کہی ہوتی تو میں یہ کہتا کہ یہ شخص ایک ایسی بات کی نقالی کر رہاہے جواس سے پہلے کہی جاچکی ہے۔
اور میں نے دریافت کیا کہ کیا اس کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ گزرا ہے ؟ تم نے بتلایا کہ نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اگر اس کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ گزراہوتا تو میں کہتا کہ یہ شخص اپنے باپ کی بادشاہت کا طالب ہے۔
اور میں نے یہ دریافت کیا کہ کیا جو بات اس نے کہی ہے اسے کہنے سے پہلے تم لوگ اسے جھوٹ سے مُتّہم کرتے تھے ؟ تو تم نے بتایا کہ نہیں۔ اور میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ لوگوں پرتوجھوٹ نہ بولے اور اللہ پر جھوٹ بولے۔
میں نے یہ بھی دریافت کیا کہ بڑے لوگ اس کی پیروی کررہے ہیں یا کمزور ؟ تو تم نے بتایا کہ کمزورں نے اس کی پیروی کی ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ یہی لوگ پیغمبر وں کے پیروکار ہوتے ہیں۔
میں نے پوچھا کہ کیا اس دین میں داخل ہونے کے بعد کوئی شخص برگشتہ ہوکرمرتد بھی ہوتا ہے ؟ تو تم نے بتلایا کہ نہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ایمان کی بشاشت جب دلوں میں گھس جاتی ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔
اور میں نے دریافت کیا کہ کیا وہ بدعہدی بھی کرتا ہے ؟ تو تم نے بتلایا کہ نہیں۔ اور پیغمبر ایسے ہی ہوتے ہیں۔وہ بدعہدی نہیں کرتے۔
میں نے یہ بھی پوچھا کہ وہ کن باتوں کا حکم دیتا ہے ؟ تو تم نے بتایا کہ وہ تمہیں اللہ کی عبادت کرنے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے کا حکم دیتا ہے۔ بت پرستی سے منع کرتا ہے۔ اور نماز ، سچائی اور پرہیزگاری وپاکدامنی کا حکم دیتا ہے۔
تو جو کچھ تم نے بتایا ہے اگر وہ صحیح ہے تویہ شخص بہت جلد میرے ان دونوں قدموں کی جگہ کا مالک ہوجائے گا۔ میں جانتا تھا کہ یہ نبی آنے والا ہے ، لیکن میرا یہ گمان نہ تھا کہ وہ تم میں سے ہوگا۔ اگر مجھے یقین ہوتا کہ میں اس کے پاس پہنچ سکوں گا تو اس سے ملاقات کی زحمت اٹھاتا۔ اور اگر اس کے پاس ہوتا تو اس کے دونوں پاؤں دھوتا۔

اس کے بعد ہرقل نے رسول اللہﷺ کا خط منگا کر پڑھا۔ جب خط پڑھ کر فارغ ہوا تو وہاں آوازیں بلند ہوئیں اور بڑا شور مچا۔ ہرقل نے ہمارے بارے میں حکم دیا اور ہم باہر کردیے گئے۔ جب ہم لوگ باہر لائے گئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: ابو کبشہ کے بیٹے کا معاملہ بڑا زور پکڑگیا۔ اس سے تو بنو اَصْفَرْ (رومیوں) کا بادشاہ ڈرتا ہے۔ اس کے بعد مجھے برابر یقین رہا کہ رسول اللہﷺ کا دین غالب آکر رہے گا۔ یہاں تک کہ اللہ نے میرے اندر اسلام کو جاگزیں کردیا۔

یہ قیصر پر نبیﷺ کے نامہ ٔ مبارک کا وہ اثر تھا جس کا مشاہدہ ابو سفیان نے کیا۔ اس نامۂ مبارک کا ایک اثر یہ بھی ہوا کہ قیصر نے رسول اللہﷺ کے اس نامہ ٔ مبارک کو پہنچانے والے، یعنی دِحْیہ کلبیؓ کو مال اور پارچہ جات سے نوازا ، لیکن حضر ت دِحیہؓ یہ تحائف لے کر واپس ہوئے تو حُسْمیٰ میں قبیلہ جذام کے کچھ لوگو ں نے ان پر ڈاکہ ڈال کر سب کچھ لوٹ لیا۔ حضرت دِحیہ مدینہ پہنچے تو اپنے گھر کے بجائے سیدھے خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئے اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔ تفصیل سن کر رسول اللہﷺ نے حضرت زید بن حارثہ کی سرکردگی میں پانچ سو صحابہ کرام کی ایک جماعت حُسمیٰ روانہ فرمائی۔ حضرت زید نے قبیلہ جذام پر شبخون مارکر ان کی خاصی تعداد کو قتل کردیا۔ اور اس کے چوپایوں اور عورتوں کو ہانک لائے۔ چوپایوں میں ایک ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں تھیں۔ اور قیدیوں میں ایک سو عورتیں اور بچے تھے۔
چونکہ نبیﷺ اور قبیلہ جذام میں پہلے سے مصالحت کا عہد چلا آرہا تھا ، اس لیے اس قبیلہ کے ایک سردار زیدبن رفاعہ جذامی نے جھٹ نبیﷺ کی خدمت میں احتجاج وفریاد کی۔ زید بن رفاعہ اس قبیلے کے کچھ مزید افراد سمیت پہلے ہی مسلمان ہوچکے تھے۔ اورجب حضرت دِحیہ پر ڈاکہ پڑا تھا تو ان کی مدد بھی کی تھی ، اس لیے نبیﷺ نے ان کا احتجاج قبول کرتے ہوئے مالِ غنیمت اور قیدی واپس کردیے۔
عام اہل مغازی نے اس واقعہ کو صلح حدیبیہ سے پہلے بتلایا ہے۔ مگر یہ فاش غلطی ہے۔ کیونکہ قیصر کے پاس نامۂ مبارک کی روانگی صلح حدیبیہ کے بعد عمل میں آئی تھی۔ اسی لیے علامہ ابن قیم نے لکھا ہے کہ یہ واقعہ بِلا شُبہہ حدیبیہ کے بعد کا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 ابو کبشہ کے بیٹے سے مراد نبیﷺ کی ذات گرامی ہے۔ ابو کبشہ رجزبن غالب خزاعی کی کنیت ہے۔ یہ وہب بن عبد مناف کا نانا تھا۔ اور وہب نبیﷺ کے نانا تھے۔ ابو کبشہ مشرک تھا۔ شام گیا تو نصرانی ہو گیا۔ جب نبیﷺ نے قریش کے دین کی مخالف کی ، اور حنیفیہ لے کر آئے تو آپ کی تنقیص کے لیے اس کے ساتھ تشبیہ دی۔ اور اس کی طرف منسوب کیا۔ (دلائل النبوۃ بیہقی ۱/۸۲، ۸۳، سیرت نبویہ لابی حاتم ص ۴۴) بہرحال ابو کبشہ غیر معروف شخص ہے۔ اور عرب کا دستور تھا کہ جب کسی کی تنقیص کرنی ہوتی تو اسے اس کے آباء واجداد میں سے کسی غیر معروف شخص کی طرف منسوب کردیتے۔
2 بنوالاصفر (اصفر کی اولاد۔ اوراصفر کے معنی زرد ، یعنی پیلا ) رومیوں کو بنوالاصفر کہا جاتا ہے۔ کیونکہ روم کے جس بیٹے سے رومیوں کی نسل تھی وہ کسی وجہ سے اصفر (پیلے ) کے لقب سے مشہور ہوگیا تھا۔
3 صحیح بخاری ۱/۴ ، صحیح مسلم ۲/۹۷- ۹۹
4 دیکھئے: زاد المعاد ۲/۱۲۲

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[09/09, 11:28] Nazir Malik: *نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا*
*منذر بن ساوی حاکم بحرین اور ہوذہ بن علی صاحبِ یمامہ کے نام خطوط*

ہفتہ 10 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

نبیﷺ نے ایک خط منذر بن ساوی حاکم بحرین کے پاس لکھ کر اسے بھی اسلام کی دعوت دی، اور اس خط کو حضرت علاء بن الحضرمیؓ کے ہاتھوں روانہ فرمایا۔ جواب میں منذر نے رسول اللہﷺ کو لکھا۔ امابعد : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کا خط اہل بحرین کو پڑھ کر سنا دیا۔ بعض لوگوں نے اسلام کو محبت اور پاکیزگی کی نظر سے دیکھا اور اس کے حلقہ بگوش ہوئے۔ اور بعض نے پسند نہیں کیا۔ اور میری زمین میں یہود اور مجوس بھی ہیں۔ لہٰذا آپ اس بارے میں اپنا حکم صادر فرمایئے۔ اس کے جواب میں رسول اللہﷺ نے یہ خط لکھا :

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*محمد رسول اللہ کی جانب سے منذر بن ساوی کی طرف !!*

تم پر سلام ہو۔ میں تمہاری طرف اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔''

امابعد: میں تمہیں اللہ عزوجل کو یاد دلاتا ہوں۔ یاد رہے کہ جو شخص بھلائی اور خیر خواہی کرے گا وہ اپنے ہی لیے بھلائی کرے گا۔ اور جو شخص میرے قاصدوں کی اطاعت اور ان کے حکم کی پیروی کرے اس نے میری اطاعت کی اور جو ان کے ساتھ خیرخواہی کرے اس نے میرے ساتھ خیرخواہی کی اور میرے قاصدوں نے تمہاری اچھی تعریف کی ہے اور میں نے تمہاری قوم کے بارے میں تمہاری سفارش قبول کرلی ہے۔ لہٰذا مسلمان جس حال پر ایمان لائے ہیں انھیں اس پر چھوڑ دو۔ اور میں نے خطا کاروں کو معاف کردیا ہے، لہٰذا ان سے قبول کرلو۔ اور جب تک تم اصلاح کی راہ اختیار کیے رہو گے ہم تمہیں تمہارے عمل سے معزول نہ کریں گے اور جو یہودیت یا مجوسیت پر قائم رہے اس پر جزیہ ہے۔''

*۶۔ ہوذہ بن علی صاحبِ یمامہ کے نام خط:*

*نبیﷺ نے ہوذہ بن علی حاکم ِ یمامہ کے نام حسب ذیل خط لکھا۔*

بسم اللہ الرحمن الرحیم
محمد رسول اللہ کی طرف سے ہوذہ بن علی کی جانب !!

اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میرا دین اونٹوں اور گھوڑوں کی رسائی کی آخری حد تک غالب آکر رہے گا۔ لہٰذااسلام لاؤ سالم رہو گے اور تمہارے ماتحت جو کچھ ہے اسے تمہارے لیے برقرار رکھوں گا۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 زادالمعاد ۳/۶۱، ۶۲یہ خط ماضی قریب میں دستیاب ہوا ہے۔ اور ڈاکٹر حمیداللہ صاحب نے اس کا فوٹو شائع کیا ہے زادالمعاد کی عبارت اور اس فوٹو والی عبارت میں صرف ایک لفظ کا فرق (یعنی فوٹو میں) ہے لاالہ الا ھو کے بجائے لاالہ غیرہ ہے۔
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[11/09, 06:20] Nazir Malik: *47 لوگ جن پر الله اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہے۔*

اتوار 11 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

حدیث قدسی: *الله پاک فرماتا ہے ... جب میں کسی سے ناراض ہوتا ہوں تو اس پر لعنت بھیجتا ہوں اور میری لعنت اس کی ساتویں اولاد تک پہنچتی ہے*

 (کتاب الزہد للامام احمد: 69)

*47 لوگ جن پر اللہ تعالٰی  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لعنت فرمائی۔*

1. *ماں باپ کو گالی دینے والے پر*
(احمد: 1779)

2. *باریک لباس پہننے والی پر*۔(احمد: 7063)

3. *چور پر* (بخاری: 6783)

4. *سود کھانے اور کھلانے والے پر*
(مسلم: 1598)

5. *رشوت لینے اور دینے والے پر*۔(ترمذی 1337)

6. *شراب پینے والے اور پلانے والے اور اس میں شامل تمام لوگوں پر*۔ (ابن ماجہ: 1174)

7. *تصویر بنانے والے پر*۔ (بخاری: 2086)

8. *ننگی تلوار لہرانے والے پر*(احمد: 19533)

9. *ابلیس مردود پر*(سورہ نساء: 118)

10. *شرک کرنے والے مردوں اور عورتوں پر*  (فتح: 6)

11. *کفر کی حالت میں مرنے والوں پر*
(بقرہ: 161-162)

12. *منافقوں پر* (توبہ: 68)

13.  *مخنث (ہیجڑے) بننے والوں مردوں پر اور مرد بننے والی عورتوں پر*(بخاری 6834)

14. *مساجد میں قبر بنانے والوں پر*
(بخاری 1330)

15. *قبروں کو سجدہ گاہ بنانے والوں پر* ۔(بخاری 3454)

16. *الله اور اس کے رسول ﷺ کو تکلیف دینے والوں پر*  (احزاب: 57)

17 .*بغیر ضرورت الله کے نام پر مانگنے والوں پر* (جامع الصغیر: 5890)

18. *الله کے نام پر نہ دینے والوں پر*(جامع الصغیر: 5890)

19. *خوشی کے وقت گانے بجانے والوں پر*۔ (صحیح الترغیب: 3527)

20. *مصیبت کے وقت چینخنے چلانے والوں پر*۔ (صحیح الترغیب: 3527)

21. *مومن کو قتل کرنے والے پر*(نساء: 93)

22.*پاک دامن عورت پر تہمت لگانے والے پر*(نور: 23)

23. *جھوٹ بولنے والوں پر* (عمران: 61)

24. *ظالموں پر* (ھود: 18)

25. *الله سے کئے گئے عہد کو توڑنے والے پر*(رعد: 25)

26. *قطع رحمی کرنے والے پر*(رعد: 25)

27. *زمین پر فساد پھیلانے والے پر*(رعد: 25)

28 *غیر الله کے نام پر ذبح کرنے والے پر*(مسلم: 3657)

29. *قرآن میں زیادتی کرنے والے پر*
(صحیح ابن حبان: 5719)

30. *تقدیر کو جھٹلانے والے پر*  (صحیح ابن حبان: 5719)

31. *رسول الله ﷺ کی سنت چھوڑنے والے پر*
 (صحیح ابن حبان: 5719)

32. *صحابہ کرام کو گالی دینے والے پر* (صحیحہ: 2340)

33. *غیر کی طرف نسبت کرنے والے پر*
(مسلم: 2433)

34. *اندھے کو غلط راستہ بتلانے والے پر*
(ادب المفرد: 892)

35. *جب شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت بھیجتے ہیں*
 (بخاری 5193)

36. *جانور سے بدفعلی کرنے والے پر* (صحیحہ: 3462)

37. *لوگوں کے راستے پر گندگی پھینکنے والے پر* (طبرانی اوسط: 5422)

38. *خوبصورتی کے لیے گودنے والیوں، چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور سامنے کے دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والیوں پر* (بخاری 5939)

39. *نقلی بال لگانے والی پر* (بخاری: 5477)

40. *جسم پر نقش بنانے والی پر*    
(بخاری: 5477)

41. *ماتم اور نوحہ کرنے والی پر*
(شعب الایمان: 10160)

42. *بیشک دنیا ملعون ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ کی یاد اور اس چیز کے جس کو اللہ پسند کرتا ہے،*
[ترمذی: 2322]

43. *دین میں نیا کام نکالنے والے پر*
[مسلم: 3179]

44. *بیوی سے دبر میں مباشرت کرنے والے پر*[ابو داﺅد: 2162]

45. *اہل بیت کی عزت کو پامال کرنے والے پر* [صحیح ابن حبان: 5719]

46. *مردوں کا لباس پہننے والی عورت پر اور عورتوں کا لباس پہننے والے مرد پر*
[ابو داﺅد: 4098]

47. *زکوۃ نہ دینے والے پر* [الترغیب: 1408]

حدیث قدسی: *الله پاک فرماتا ہے ... جب میں کسی سے ناراض ہوتا ہوں تو اس پر لعنت بھیجتا ہوں اور میری لعنت اس کی ساتویں اولاد تک پہنچتی ہے*

 (کتاب الزہد للامام احمد: 69)

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[12/09, 04:40] Nazir Malik: *دنیا کے بدلے آخرت*

پیر 12 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 


حضرت قرہ مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی  ﷺ  بیٹھتے تو آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ میں سے کچھ نہ کچھ لوگ بیٹھا کرتے تھے ۔ ان میں ایک شخص تھا جس کا ایک معصوم بیٹا تھا ۔ وہ پیچھے سے آتا تو باپ اسے اپنے آگے بٹھا لیتا تھا ۔ اتفاقاً وہ بچہ فوت ہو گیا تو وہ شخص اپنے بیٹے کی یاد میں ( کئی روز تک ) آپ کی مجلس میں حاضر نہ ہوا کیونکہ اسے اس ( کی وفات ) کا شدید غم تھا ۔ جب نبی  ﷺ  نے اسے ( کئی دن ) نہ دیکھا تو فرمایا :’’ کیا وجہ ہے کہ فلاں شخص نظر نہیں آتا ؟ ‘‘ لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا وہ چھوٹا سا بچہ جو آپ نے بھی دیکھا تھا ، فوت ہو گیا ہے ، پھر نبی  ﷺ  اس شخص سے ملے اور اس کے بیٹے کے بارے میں پوچھا ۔ اس نے بتایا کہ وہ تو فوت ہو چکا ہے ۔ آپ نے اسے تسلی دی ۔ آپ نے فرمایا :’’ اے شخص ! تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے کہ تو اپنی ساری عمر اس سے فائدہ اٹھاتا ( آنکھیں ٹھنڈی کرتا ) یا یہ کہ تو جنت کے جس دروازے کے پاس بھی جائے ، اسے وہاں پائے کہ وہ تجھ سے پہلے پہنچ کر اسے تیرے لیے کھول دے ؟ ‘‘ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! مجھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ وہ مجھ سے پہلے جا کر میرے لیے جنت کا دروازہ کھولے ۔ آپ نے فرمایا :’’ بس ! یہ چیز تجھے مل جائے گی ۔‘‘(رواہ سنن نسائی 2090)

*الدعاَء* 
یا رب کریم ہمیں آخرت میں اپنے بہترین انعامات سے نوازنا۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[12/09, 20:21] Nazir Malik: *اپنی ہونہار اولاد کو آئیس کے خطرناک نشہ سے بچائیں*

منگل 13 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*آئس نشہ کیا ہے؟*

*کیوں کیا جاتا ہے؟*

*کون سی بیماریوں کا باعث بنتا ہے*

آئس نشہ پاکستانی تعلیمی اداروں میں خوفناک حد تک اس کے استعمال میں اضافہ ھوتا جا رھا ھے

آئیس نشہ یا کرسٹل میتھ ایک مخصوص وقت کیلئے جسم کو جگانے والی ایکٹو کرنے والا  ایک کیمیکل ہے۔ ایک وقت میں لی جانے والی اسکی مقدار یعنی چائے یا کافی کی طاقت کو 1000 میں ضرب دیا جائے تو کچھ حد تک آئس نشے کے زہریلے اثر کو محسوس کیا جا سکتا ھے ۔

 *آئس نشہ کیا ہے؟*
 آئس نشہ ایک میتھ ایمفٹامین یا ایفیڈرین نامی کیمیکل سے تیار کی جاتی ہے ایفیڈرین پیناڈول ، پیراسٹامول ، ویکس اور نزلہ زکام کی ادوایات میں استعمال کی جاتی ہے ایک تو براہ راست ایفیڈرین یا میتھ ایمفٹامین حاصل کرنا یا پھر آئس یا کرسٹل میتھ کیلئے استعمال کرنا ۔یہ باریک شیشے عموما بلب کے شیشے سے گزار کر حرارت دی اور لی جاتی ہے جو سونگھنے اور سانس کے ذریعے استعمال کی جاتی ہے

 انجکشن کی صورت میں بھی لگائی جاتی ہے

یہ چونکہ ایک کیمیکل سے تیار کی جانے والی ڈرگ ہے جو باآسانی کہیں بھی تیار کی جا سکتی ہے کیونکہ ہیروئین ، افیون ، چرس وغیرہ جو کاشت سے لیکر اسمگلنگ تک مشکل اور دشوار مراحل سے گزر کر استعمال کرنے والے تک پہنچتی ہیں جبکہ یہ زہر آسانی سے کہیں بھی مل جاتا ھے لیکن بے حد نفسیاتی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ھے کیونکہ یہ نشہ غیر قدرتی طاقت کو پیدا کرتا ھے جس سے نیند کا سسٹم مردہ ھو جاتا ھے سوچ ، یادداشت کی خرابی اور دماغی مسائل بہت تیزی سے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں ۔

*استعمال کا مقصد :-*
اعصابی نظام سنٹرل نروس سسٹم کو کچھ وقت کیلئے حد سے زیادہ ایکٹو کر دیتا ہے دماغ میں موجود کرنٹ کے لیول کو بڑھا دیتا ھے جس کی بدولت ایک نشہ کرنے والا 24 سے 48 گھنٹے تک باآسانی جاگ سکتا ہے نشے کی حالت میں نیند بالکل نہیں آتی اور کچھ گھنٹوں کیلئے دماغ بہت زیادہ تیزی سے کام کرنا شروع کردیتا ہے کیونکہ یہ زہر نیورانز کو overactive کر دیتا ھے ۔

*نشئ کی علامات*
زیادہ دیر تک کچھ نہ کھانا ، بہت زیادہ پرامید رہنا ، تیزی سے بولنا ، یادداشت کا کچھ دیر کیلئے تیز ھو جانا ، جلدی جلدی سبق یاد ھونا ، مباشرت کے ٹائم کو مصنوعی طور پر بڑھانا ، خود کو دوسرے سے پرفیکٹ اور ذہین سمجھنا ، بہت سخت کام کرنے کے بعد بھی تھکاوٹ محسوس نہ ھونا ، گیمز میں پھرتی دکھانے کیلئے بھی اس زہر کا استعمال کیا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ یہ سب نشے کے بعد کی حالتوں میں سے ایک حالت ھے جس کو دیکھ کر نوجوان لڑکے لڑکیاں خود کو ٹارزن کی اولاد سمجھنے لگتے ہیں لیکن پریشانی اس بات کی ھے کہ یہ نشہ ایسے لوگ زیادہ کر رھے ہیں جو کالج یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں اعلی تعلیم حاصل کر رھے ہیں اس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ یہ نشہ کچھ گھنٹوں کے لئے تو اُنکو اُنکی من چاہی دنیا میں لے جاتا ھے لیکن اس نشے کے بعد کے نقصانات پر اس اعلی تعلیم یافتہ طبقے کی اعلی تعلیم نے کوئی نظر نہیں ڈالی۔

*نشئ کی علامات*
زیادہ دیر تک کچھ نہ کھانا ، بہت زیادہ پرامید رہنا ، تیزی سے بولنا ، یادداشت کا کچھ دیر کیلئے تیز ھو جانا ، جلدی جلدی سبق یاد ھونا ، مباشرت کے ٹائم کو مصنوعی طور پر بڑھانا ، خود کو دوسرے سے پرفیکٹ اور ذہین سمجھنا ، بہت سخت کام کرنے کے بعد بھی تھکاوٹ محسوس نہ ھونا ، گیمز میں پھرتی دکھانے کیلئے بھی اس زہر کا استعمال کیا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ یہ سب نشے کے بعد کی حالتوں میں سے ایک حالت ھے جس کو دیکھ کر نوجوان لڑکے لڑکیاں خود کو ٹارزن کی اولاد سمجھنے لگتے ہیں لیکن پریشانی اس بات کی ھے کہ یہ نشہ ایسے لوگ زیادہ کر رھے ہیں جو کالج یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں اعلی تعلیم حاصل کر رھے ہیں اس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ یہ نشہ کچھ گھنٹوں کے لئے تو اُنکو اُنکی من چاہی دنیا میں لے جاتا ھے لیکن اس نشے کے بعد کے نقصانات پر اس اعلی تعلیم یافتہ طبقے کی اعلی تعلیم نے کوئی نظر نہیں ڈالی  ، مطلب ھماری اگلی پڑھی لکھی جاہل نسل خود کو نشے کی خرافات میں ڈال کر اپنا مستقبل سنوارنے کی ناکام کوششوں میں ھے شائد کچھ گھنٹوں کی ملنے والی خوشی نے انکو اپنے تاریک مستقبل کی روشنی کو بھانپنے سے روک دیا ..

*نشے کے جسم پر منفی اثرات:-*

1۔ اعصابی نظام میں موجود پیغام رساں ایجنٹ نیورون کا خاتمہ یا ان کی تعداد اور نیچرل سسٹم کو خطرناک حد تک کم یا غیر معمولی لیول تک پہنچانا ۔2- The Hippocampus damage

پرانی باتوں یا چیزوں کی یاداشت ختم اور نئی چیزوں کو سیکھنے کے عمل کو متاثر کرنا شورٹ ٹرم میموری کارڈ کرپٹ ھو جاتا ھے ۔

3- The Ctriatum damage

جسمانی حرکات کے جاننے کے عمل کو تباہ کر دیتا ھے ۔
4- Prefrontal cortex damage
یہ ایک حساس حصہ ہے جو پیچیدہ مسائل حل کرنے اور توجہ حاصل کرنا اس کا کام ہے اس سسٹم کی تباہی شروع ھو جاتی ھے  ۔

*نشے سے پیدا ھونے والی نفسیاتی بیماریاں*

*وہم کی بیماری*

ایک بات کو بار بار دہرانا
کسی کام یا بات پہ توجہ نہ دے پانا۔

*حافظہ تباہ ہونا۔*

*فیصلہ کرنے کی اہلیت کھو دینا*
*وزن میں بہت زیادہ کمی*

*خود کی ذات پہ اور دوسروں پر تشدد کرنا*

*قدرتی نیند کا ختم ھو جانا*

 ظاہری شکل اور کارکردگی میں اضافہ کرنے والی دوائیں اور نشہ جسم میں ہارمونز کی معمول کی پیداوار میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ، جس سے جسم کا بیشتر قدرتی نظام کام کرنا بند کر دیتا ھے اور جسم میں ایسی تبدیلیاں پیدا ھونا شروع ھو جاتی ہیں جن کا دوبارہ قدرتی موڈ پہ واپس آنا بے حد مشکل ھو جاتا ھے بلکہ نا ممکن ھوتا ھے ۔ ان تبدیلیوں میں سب سے خطرناک مردوں میں بانجھ پن اور خصیوں کے سکڑنے کے ساتھ ساتھ جسمانی بالوں کی نشوونما اور خواتین میں مردانہ طرز کا گنجا پن ماہواری میں مختلف اقسام کی دشواری شامل ہیں ، پینک اٹیک پرنا ۔ اسکے ساتھ ساتھ قدرتی سیکس کی لذت جسم کو ہمیشہ کے لئے چھوڑ جاتی ھے جب تک نشہ نہیں تب تک مزہ نہیں ۔

پاکستان کے اندر اس لعنت میں تقریبا 20 سے 25 فیصد یونیورسٹیوں کالجز اور سکولز کے طلباء و طالبات مبتلا ہیں جن میں لڑکیوں کی خاصی تعداد شامل ہیں

 صرف پشاور کے اندر تقریبا 20 ہزار لوگ آئس نشے میں مبتلا ہو چکے ہیں

 آئس نشے کے کاروبار میں ایک پورا مافیا ملوث ہے جو کچھ مقدار افغانستان اور ایران سے اسمگل کر رہے ہیں جو زیادہ تر ایکسپائر شدہ ڈرگز کی صورت میں ہے

پاکستان کے تعلیمی اداروں کے اندر نشےکی بڑھتی ہوئی شرح کی بدولت حکومت نے تعلیمی اداروں کے اندر بچوں کا آئس یا ڈرگز ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس ادارے کے بچے اس لعنت میں پائے گئے ان کو بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ یہ اعلان سنا تو تھا مگر ابھی تک سوچ کی حد تک ہی محفوظ کر دیا گیا ھے ۔

علاج کے لئے آن لائن سروسز موجود ہیں ہپنو تھراپی اور این ایل پی سمارٹ تھراپیز کی مدد سے بغیر دوائی انجکشن کے اس زہر کے خلاف ذہن میں نفرت بھر دی جاتی ھے الحمدللہ ۔ نشے کیلئے دل میں نفرت پیدا کرنے سے ہی نشئی نشے سے دور رہتا ھے ورنہ زور زبردستی کتنے دن نشے سے دور رکھ سکتی ھے نشہ عشق ھے اس عشق کو دل سے دور کرنا پرتا ھے ورنہ خطرہ ہمیشہ سر پہ منڈلاتا رہتا ھے۔

*انتباہ*
ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں خصوصا" کالج اور یونیورسٹی کے طلبا، طالبات اور پرو فیسر حضرات کے والدین اپنی ذمہ داری کو محسوس کریں وگرنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی پڑھی لکھی اور ہونہار اولاد کو گرہن لگ جائے اور خاص طور پر ان کی بروقت شادی کا بندوبست کریں اور نماز کی تلقین کرتے رہیں کیونکہ اللہ تعالی  کا فرمان ہے کہ نماز برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے۔

وَمَا عَلَيْنَآ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ

*الدعاَء*
یا اللہ کریم ہمیں اور ہماری اولاد کو ہر قسم کی برائیوں سے بچا اور ہر قسم کے نشے کی لت سے محفوظ فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[13/09, 22:36] Nazir Malik: *اسلامی اخلاقیات*

بدھ 14 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 


حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قول مبارک ہے کہ جس کا اخلاق اچھا اس کا ایمان اچھا۔

کتاب وسنہ کے مطالعہ سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ مندرجہ ذیل خوبیاں ہمیں اپنے اندر ضرور پیدا کرنی چاہیئیں اور یہی مومن کا معیار ہے۔

یاد رہے کہ  

1. ایک دوسرے کو سلام کریں- (مسلم: 54)

2. ان سے ملاقات کرنے جائیں - (مسلم: 2567)

3. ان کے پاس بیٹھے اٹھنے کا معمول بنائیں۔ (لقمان: 15)

4. ان سے بات چیت کریں - (مسلم: 2560)

5. ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

6. ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں - (صحیح الجامع: 3004)

7. اگر وہ دعوت دیں تو قبول کریں - (مسلم: 2162)

8. اگر وہ مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کریں - (ترمذی: 2485، صحیح)

9. انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں - (مسلم: 2733)

10. بڑے ہوں تو ان کی عزت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

11. چھوٹے ہوں تو ان پر شفقت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

12. ان کی خوشی و غم میں شریک ہوں - (صحیح بخاری: 6951)

13. اگر ان کو کسی بات میں اعانت درکار ہو تو اس کا م میں ان کی مدد کریں (صحیح بخاری: 6951)

14. ایک دوسرے کے خیر خواہ بنیں - (صحیح مسلم: 55)

15. اگر وہ نصیحت طلب کریں تو انہیں نصیحت کریں - (صحیح مسلم: 2162)

16. ایک دوسرے سے مشورہ کریں - (آل عمران: 159)

17. ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں (الحجرات: 12)

18. ایک دوسرے پر طعن نہ کریں (الھمزہ: 1)

19. پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کریں - (الھمزہ: 1)

20. چغلی نہ کریں - (صحیح مسلم: 105)

21. آڑے نام نہ رکھیں - (الحجرات: 11)

22. عیب نہ نکالیں - (سنن ابو داؤد: 4875، صحیح)

23. ایک دوسرے کی تکلیفوں کو دور کریں - (سنن ابو داؤد: 4946، صحیح)

24. ایک دوسرے پر رحم کھائیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

25. دوسروں کو تکلیف دے کر مزے نہ اٹھائیں - (سورہ مطففین سے سبق)

26. ناجائز مسابقت نہ کریں۔ مسابقت کرکے کسی کو گرانا بری عادت ہے۔ اس سے ناشکری یا تحقیر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں - (صحیح مسلم: 2963)

27. نیکیوں میں سبقت اور تنافس جائز ہےجبکہ اس کی آڑ میں تکبر، ریاکاری اور تحقیر کارفرما نہ ہو - (المطففین : 26)

28. طمع ، لالچ اور حرص سے بچیں - (التکاثر: 1)

29. ایثار و قربانی کا جذبہ رکھیں (الحشر: 9)

30. اپنے سے زیادہ آگے والے کا خیال رکھیں - (الحشر: 9)

31. مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ دیں - (الحجرات: 11)

32. نفع بخش بننے کی کوشش کریں - (صحیح الجامع: 3289، حسن)

33. احترام سے بات کریں۔بات کرتے وقت سخت لہجے سے بچیں - (آل عمران: 159)

34. غائبانہ اچھا ذکر کریں - (ترمذی: 2737، صحیح)

35. غصہ کو کنٹرول میں رکھیں - (صحیح بخاری: 6116)

36. انتقام لینے کی عادت سے بچیں- (صحیح بخاری: 6853)

37. کسی کو حقیر نہ سمجھیں- (صحیح مسلم: 91)

38. اللہ کے بعد ایک دوسرے کا بھی شکر ادا کریں- (سنن ابو داؤد: 4811، صحیح)

39. اگر بیمار ہوں تو عیادت کو جائیں - (ترمذی: 969، صحیح)

40. اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو جنازے میں شرکت کریں - (مسلم: 2162)

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:0092300960533
[14/09, 22:20] Nazir Malik: *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت*


جمعرات 15 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے(بارہ) نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ۔

1۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے۔

2۔ چوری نہ کرو گے۔

3۔ زنا نہ کرو گے۔

4۔ اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے۔

5۔ اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے

6۔ اور کسی بھی اچھی بات میں (اللہ کی) نافرمانی نہ کرو گے۔

جو کوئی تم میں ( اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان ( بری باتوں ) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں(اسلامی قانون کے تحت) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے (گناہوں کے) لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے(گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا(معاملہ) اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔ (عبادہ کہتے ہیں کہ) پھر ہم سب نے ان (سب باتوں) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔ (رواہ بخاری۔18)

*محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے میری اپنی بیعت*

اے میرے رب میں دل  کی آتاہ گہرائیوں اور پختہ یقین و ایمان کے ساتھ اس بیعت میں خوشی سے شامل ہوتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ میں ہمیشہ اس بیعت کی پاسداری کروں گا۔ 
 
یا اللہ تعالی تو مجھے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ اکرام والی بیعت میں شامل فرماتے ہوِۓ اسے نبھانے کی ہمت دے اور مجھے شیطان کے شر سے محفوظ فرما تاکہ میں بھی صحابہ رضوان اللہ تعالی عنھم کے اعمال کی پیروی کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں اور نبی کریم کی خواہش پوری کرنے والا امتی بن جاؤں۔

آمین   آمین   آمین
 یا رب العالمین۔

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[15/09, 15:54] Nazir Malik: *شوہر کی فرماں بردار بیویوں کے لیۓ صدیقین کا رتبہ*

 جمعہ 16 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:

اذاصَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا قِيلَ لَهَا: ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ

'' عورت جب پانچ وقت کی نماز پڑھے اور رمضان کے مہینے کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور شوہر کی فرمانبرداری کرے تو وہ جنت کے دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔' بیہقی:(کتاب النکاح،باب ما جاء فی عظم حق الزوج علی المرأۃ،۷/۴۷۶)


اس حدیث میں 4 باتیں ارشاد فرماٸی گئیں ہیں!

1۔ عورت پانچ نمازوں کی پابندی کرے،

2۔ رمضان کے مہینے کے روزے رکھے,

3۔ اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کرے,

4۔ شوہر کی فرماں برداری کرے۔

تو وہ جنت کے کسی بھی دروازے سے جنت میں داخل ہوسکتی ہے۔

*آپ حیران ہوتے ہیں؟*

اللہ رب العزت کی رحمتوں کا یہ درجہ مردوں میں سے بہت کم لوگوں کو ملے گا، جو صدیقین ہونگے وہ یہ رتبہ پاٸیں گے۔

حدیث پاک میں آیا ہے کہ حضرت محمدﷺ نے ایک مرتبہ بتایا کہ جہنم کے سات دروازے ہیں اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ تو آٹھ دروازے مختلف لوگوں کے لیۓ ہیں۔ کوٸی توبہ کرنے والا، کوئی روزہ رکھنے والا، کوئی ذکر کرنے والا۔ تو مختلف قسم کے لوگ مختلف دروازوں سے جنت میں جاٸیں گے۔ تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے پوچھا، اے اللہ کے نبیﷺ! میں کس دروازے سے جنت میں داخل ہوں گا۔

نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم ایسے درجے پر فائز ہو کہ جب جاؤ گے تو تمہارے لیۓ جنت کے آٹھوں دروازے کھولے جایئں گے۔

اب بتایئے کہ مردوں میں جس کی زندگی سیدنا صدیق اکبر رضی االلہ عنہ کے نقش قدم پر ہوگی تو ایسے صدیق کے لیۓ اللہ تعالی جنت کے آٹھوں دروازے کھولے گا جب کہ عورت کے لیۓ اگر وہ پانچ نمازیں پڑھ لے اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنی عزت کی حفاظت کرے اور خاوند کی اطاعت کرے تو اللہ تعالی اس عورت کے لیۓ جنت کے آٹھوں دروازے کھولے گا۔ حیران ہوتے ہیں کہ پروردگار نے کتنی بڑی مہربانی فرماٸی اور عورت کے لیے جنت میں داخلہ کتنا آسان کردیا۔ اے عورتو اپنے مقدر پر فخر کرو۔

اور ان 4 چیزوں پر عمل کر کے جنت کی حقدار بنیں۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں اپنے برگزیدہ بندوں میں شامل فرما اور حصول جنت ہمارے لۓ آسان فرما دے

آمین یا رب العالمین

*طالب الدعاء*

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[17/09, 04:30] Nazir Malik: *سنہ دو ہجری میں رونما ہونے والے سیرت النبی صلی  اللہ  علیہ  والہ وسلم کے اہم واقعات*

ہفتہ 17 ستمبر 2022
انجینیئر  نذیر ملک سرگودھا

دین اسلام میں سنہ دو ہجری کی بہت بڑی اہمیت ہے کیونکہ یہ سال تاریخ اسلام میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے

*درجن بھر اہم امور کی ابتداء  اسی سال ہوئی تھی۔*

1۔ مسلمانوں پر جہاد فرض ہوا۔

2۔  15 رجب کو مسجد اقصی کی بجائے بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم ہوا۔

3۔ رمضان کے روزوں، زکوۃ، صدقہ فطر اور عیدین کی نمازیں فرض ہوئیں۔

4۔ غزوہ بدر بروز جمعہ 17 رمضان المبارک کو ہوا اس میں مسلمانوں کی تعداد 313 جبکہ کفار کی تعداد ایک ہزار تھی 14 صحابہ کرام شہید ہوئے جبکہ کفار کے 70 افراد قتل ہوئے جن میں ابوجہل اور امیہ بن خلف قریش کے دو بڑے سردار بھی شامل تھے۔

5- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی پیدائش ہوئی یہ مدینہ میں پیدا ہونے والے پہلے بچے ہیں۔

6۔ غزوہ بنی قینقاع میں پیش آیا پندرہ دن محاصرہ کے بعد بنی قینقاع کو مدینہ سے جلا وطن کردیا گیا۔

7۔ حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوا۔

8۔ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا وصال ہوا( جو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی زوجہ تھیں)۔

9۔ گستاخ رسول ابو عفک یہودی اور عصماء یہودیہ کو قتل کیا گیا۔

*حوالہ جات:*
مسلم، بخاری، صحاح ستہ اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اؤل انعام یافتہ مستند کتاب الرحیق المختوم۔

 Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell: 00923008604333
[18/09, 04:42] Nazir Malik: *امت محمدی کے گمراہ کن پیشوا*

اتوار 18 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

 آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔
 میں اپنی امت کے بارے میں ان گمراہ کن پیشواؤں سے ڈرتا ہوں اور جب میری امت میں آپس میں تلواریں چل پڑیں گی تو قیامت تک نہ رُک سکیں گی اور اس وقت تک قیامت نہ ہو گی جب تک میری امت کی ایک جماعت مشرکوں سے نہ مل جائے اور یہ کہ میری امت کے بہت سے لوگ بُت پرستی نہ کر لیں۔ اور میری اُمت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو سب کے سب نبوت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آئے گا اور میری امت میں ایک گروہ حق پر قائم رہے گا اور فتح یاب ہوگا جن کی مدد چھوڑنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا حکم آجائے گا۔
(رواہ ابن حبان)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمارے دین و ایمان کی حفاظت فرما۔

اے ہمارے رب ہم مغلوب ہو گۓ ہیں تو ہماری نصرت فرما۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at  www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[18/09, 17:16] Nazir Malik: *پیغام قرآن*

پیر 19 جون 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

برادران اسلام

قرآن مجید کا پیغام مکمل اور واضع ہے بس آپ اس پیغام کی اہمیت کو سمجھیں اور اس پر من وعن نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقہ کے مطابق اس پر عمل کریں اور قرآن مجید فرقان حمید کو اپنے آپ پر مکمل نافذ فرمائیں  جیسے نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم  چلتے پھرتے قرآن تھے

ذرا غور فرمائیں honesty
کا آپ اردو میں کیا ترجمہ فرمائیں گے؟ 

*ایماندار*

اور یاد رہے کہ دوسرے مذاہب کے لوگ غیر مسلم ضرور ہیں لیکن اگر یہ کلمہ پڑھ لیں تو یہ بہترین مسلمان ہونگے کیونکہ اسلام کی سب معاشرتی خوبیاں ان میں اتم موجود ہیں 

مگر
مگر
مگر

اگر ہم نبی کریم صلی اللہ  علیہ  والہ وسلم کا کلمہ چھوڑ دیں تو ہم بد ترین کافر ہوں گے کیونکہ اسلام کا پیغام ہنوز ہمارے دلوں میں اترا ہی نہیں۔

مجھے کہنے میں عار نہیں کہ ہم ابھی بھی نو مسلم ہیں ہمارے آباو اجداد چند صدیاں پہلے تک ہندو تھے یا سکھ تھے اور آج بھی ہمارے اندر کا ہندو مرا نہیں اور جب تک ہم اسلام میں پورے کے پورے داخل نہ ہونگے ہم کامیاب نہ ہونگے۔

اللہ تعالی  کا حکم ہے کہ اے ایمان والو اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاو(القرآن)

There is no partially islam.

یعنی ایسا نہیں ہے کہ دین اسلام کی جو باتیں ہمیں آسان لگیں ان پر تو ہم عمل کریں گے اور جہاں ہمیں وضوء کرنا پڑے ان کا سوال ہم سے نہ کیا جائے 

*واہ جی واہ تیرا من پسند اسلام*

واضع ہو کہ دنیا میں اگر تم اللہ تعالٰی کی بات نہ مانو گے تو اللہ تعالی  بھی آخرت میں اپنی مرضی کا فیصلہ نافذ فرمائے گا

یا اللہ تعالی میرا حساب آسان لینا۔

وما علينا الا البلاغ المبين

الداعی الی الخیر
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[19/09, 23:15] Nazir Malik: *تقوی کا لباس*

منگل 20 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا

ان اللہ جمیل یحب الجمال(مسلم

فرمان ربانی ہے

وثیابک فطھر

اور اپنے کپڑے پاک رکھ

حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے کہ میں پسند کرتا ہوں کہ عالم کو سفید کپڑوں میں دیکھوں (رواہ مالک

لباس شائستہ اور خوشنما ہونا چاہیئے

*اے اولاد آدم*

*ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو، کھاؤ اور پیو لیکن حد سے تجاوز نہ کرو*

بیشک اللہ تعالی حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا(سورہ اعراف)
حضرت جندب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

سفید کپڑے پہنو، سفید کپڑے پاکیزہ اور عمدہ ہوتے ہیں(ابن ماجہ

*الدعاء*

یا اللہ ہمیں تقوی کا لباس پہنا۔
یا اللہ تعالی ہمیں ایسا بنا دے کہ ہم تجھے پسند آجائیں۔
یا اللہ تعالی ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری دعائیں قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[20/09, 17:19] Nazir Malik: *پاکستان پینل کورٹ شہریوں کے حقوق*

بدھ 21 ستمبر 2022 
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

وطن عزیز میں، قانون کے کچھ ایسے حقائق موجود ہیں، جن سے ہم واقف ہی نہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے حقوق حاصل ہی نہیں کر پاتے۔

 آیۓ آج ایسے پانچ دلچسپ حقائق کی آپ کو معلومات فراہم کرتے ہیں، جو زندگی میں کبھی بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔

(1) *شام کو خواتین کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا

ضابطہ فوجداری کے تحت، دفعہ 46، شام 6 بجے کے بعد اور صبح 6 بجے سے قبل، پولیس کسی بھی خاتون کو گرفتار نہیں کرسکتی، چاہے اس سے کتنا بھی سنگین جرم ہو۔ اگر پولیس ایسا کرتی ہوئی پائی جاتی ہے تو گرفتار پولیس افسر کے خلاف شکایت (مقدمہ) درج کیا جاسکتا ہے۔ اس سے اس پولیس افسر کی نوکری خطرے میں پڑسکتی ہے۔

* (2.) سلنڈر پھٹنے سے جان و مال کے نقصان پر 40 لاکھ روپے تک کا انشورینس کا دعوی کیا جاسکتا ہے۔

عوامی ذمہ داری کی پالیسی کے تحت، اگر کسی وجہ سے آپ کے گھر میں سلنڈر ٹوٹ جاتا ہے اور آپ کو جان و مال کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، تو آپ فوری طور پر گیس کمپنی سے انشورنس کور کا دعوی کرسکتے ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ گیس کمپنی سے 40 لاکھ روپے تک کی انشورنس دعویٰ کیا جاسکتا ہے۔ اگر کمپنی آپ کے دعوے کو انکار کرتی ہے یا ملتوی کرتی ہے تو پھر اس کی شکایت کی جاسکتی ہے۔ اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو ، گیس کمپنی کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔

* (3) کوئی بھی ہوٹل چاہے وہ 5 ستارے ہو… آپ مفت میں پانی پی سکتے ہیں اور واش روم استعمال کرسکتے ہیں*

سیریز ایکٹ، 1887 کے مطابق، آپ ملک کے کسی بھی ہوٹل میں جاکر پانی مانگ سکتے ہیں اور اسے پی سکتے ہیں اور اس ہوٹل کے واش روم کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ اگر ہوٹل چھوٹا ہے یا 5 ستارے، وہ آپ کو روک نہیں سکتے ہیں۔ اگر ہوٹل کا مالک یا کوئی ملازم آپ کو پانی پینے یا واش روم کے استعمال سے روکتا ہے تو آپ ان پر کارروائی کرسکتے ہیں۔ آپ کی شکایت کے سبب اس ہوٹل کا لائسنس منسوخ ہوسکتا ہے۔

*(4)حاملہ خواتین کو برطرف نہیں کیا جاسکتا*

زچگی بینیفٹ ایکٹ 1961 کے مطابق، حاملہ خواتین کو اچانک ملازمت سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ حمل کے دوران مالک کو تین ماہ کا نوٹس اور اخراجات کا کچھ حصہ دینا ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو پھر اس کے خلاف سرکاری ملازمت تنظیم میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔ یہ شکایت کمپنی بند ہونے کا سبب بن سکتی ہے یا کمپنی کو جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

*(5) پولیس افسر آپ کی شکایت لکھنے سے انکار نہیں کرسکتا*

 آئی پی سی کے سیکشن 166 اے کے مطابق، کوئی بھی پولیس افسر آپ کی شکایات درج کرنے سے انکار نہیں کرسکتا ہے۔  اگر وہ ایسا کرتا ہے تو پھر اس کے خلاف سینئر پولیس آفس میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔  اگر پولیس افسر قصور وار ثابت ہوتا ہے تو، اسے کم سے کم * (6) * ماہ سے 1 سال قید ہوسکتی ہے یا پھر اسے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔

 یہ دلچسپ حقائق ہیں، جو ہمارے ملک کے قانون کے تحت آتے ہیں، لیکن ہم ان سے لاعلم ہیں۔

 *یہ پیغام اپنے پاس رکھیں، یہ حقوق کسی بھی وقت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں*

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[21/09, 22:37] Nazir Malik: *لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ*


بدھ 22 ستمبر 2022
تحقیق و تحریر:
انجینیر نذیر ملک سرگودھا


*یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی کہ اللہ تعالی کی کائنات میں انسان سے بہتر کوئی اور مخلوق نہیں*
اسی لئے انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے

فرشتوں نے حضرت آدم علیہ سلام کو سجدہ کیا یہ بھی ہمارے باپ آدم علیہ سلام کی تکریم اور بنی نوع انسان کی ہر مخلوق پر برتری کا ثبوت ہے

اللہ سبحان تعالی نے *کن فیکون* سے  اس کائنات کی تخلیق کی اور انسان کی پیدائش میں جو بھی سائینس، ٹکنالوجی، منطق یا حکمت بالغہ اور جملہ علوم استعمال کۓ ہیں وہ سب کے سب انسان کی تخلیق میں استعمال کۓ ہیں۔ بعد ازاں اس کائنات میں جتنی بھی ترقی ہوئی ہے وہ ساری کی ساری بنی نوع انسان کی مرہون منت ہے۔ 

 یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انسان سائینس اور ٹیکنالوجی کا مرقع ہے اور کیوں نہ ہو کیونکہ اس کا صانع کوئی مخلوق نہیں بلکہ خالق کائنات ہے۔ علمی اعتبار سے یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ انسان وہ واحد مخلوق ہے جسے اشرف المخلوقات ہونے کا شرف حاصل ہے اور اسکی بناوٹ میں کچھ بھی نقص نہیں۔ ہر عضو مکمل اور سائینس کا شاہکار ہے اور کیوں نہ ہو کیونکہ یہ اللہ تعالی کا بہترین پروڈکٹ ہے

اللہ تعالی نے اس کائنات کو چھ دن میں پیدا کیا اسے سجایا اور انسان کے لئے بہترین جاۓ قرار بنایا اور جب کائنات کی ہر شے مکمل ہو گئی تو انسان کو پیدا کیا اور پھر اس ساری کائنات کو انسان کےلئے مسخر کر دیا اور تسخیر کائنات کے لئے جمیع انواع کا علم انسان کو ودیعت کر دیا۔

یاد رہے کہ اللہ تعالی نے آدم کو صرف چیزوں کے نام نہیں بتلاۓ تھے بلکہ اسے اپنا سارے کا سارا ڈیٹا ٹرانسفر کیا تھا تاکہ اس علم کو بروۓ کار لاتے ہوئے اپنی ترقی کی منزلیں طے کرتا رہے۔

ذرا غور کیجئے کہ انسان آکسیجن کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا، اسے ہوا میں اکیس فی صد آکسجن چاہئیے اور وہ ہر اس جگہ موجود ہے جہان تک اس کی رسائی ہے اور جب یہ آکسیجن کی مقدار انسانی جسم میں کم ہونے لگتی ہے تو فورا" انسان کو جمائی آتی ہے تاکہ ناک کے علاوہ منہ کے راستے ہوا کھینچ کر اپنی آکسیجن پوری کر سکے۔

انسان نے ترقی کی منزلیں طے کر کے آٹو فوکس کیمرہ ایجاد کر لیا لیکن اللہ تعالی نے انسانی آنکھ میں شروع سے آٹوفوکس کی خوبی عنایت کر دی تھی آپ کتاب پڑھتے پڑھتے چار لاکھ کلو میٹر دوری پر موجود چاند کو دیکھیں تو آپکی آنکھ فوکس آؤٹ کۓ بغیر چاند صاف دیکھائی دیتی ہے۔ اگر آنکھ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو فورا" آنکھ کا بند ہو جاتی ہے اور نقصان سے محفوظ رہتی ہے

ہم ناک کے راستے سانس لیکر پھیپھڑوں کو ہوا مہیا کرتے ہیں اور ناک میں موجود نھنے نھنے بال فلٹر کا کام کرتے ہیں اور اگر یہ فلٹر چوک ہونے لگتا ہے تو انسان کو فورا" چھینک آتی ہے اور یہ قدرتی فلٹر ہوا کے بیک فلو پریشر سے خود بخود صاف ہو جاتا ہے آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ چھینک کا پریشر psig 100 اور رفتار 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے اور یہی نظام انڈسٹریل مشینوں میں آٹومیٹک ایئر کلیننگ اور فلٹریشن سسٹم کے نام سے لگایا جاتا ہے۔

ہمارے جسم میں ایک کیمیکل لیبارٹری ہر وقت کام کر رہی ہے جو ہمارے جسم میں موجود نمکیات، وٹامنز، کلسٹرول، یورک ایسڈ، شوگر اور دیگر کیمیکلز پیرامیٹرز کو کنٹرول کرتی ہے اور یہ سب کچھ ایک تیز رفتار کمپیوٹر یعنی آپ کا دماغ سر انجام دیتا ہے اور اس مقصد کے لئے آپکے جسم میں کنٹرول وائرنگ کا ایک مربوط نظام موجود ہے اور یہ ضروری وائرنگ آپکے سپائنل کارڈ کے ذریعے آپکے دماغ یعنی کمپیوٹر کو سنگنلز مہیا کرتی ہے اور یہ خودکار نظام پیدائش سے لیکر موت تک کام سر انجام دیتا رہتا ہے اور اگر اس میں کوئی خامی یا فالٹ آجائے تو ہمارے کہنہ مشق ڈاکٹر مختلف ادویات سے اس کا علاج کرتے ہیں اور جب خود کار نظام بند ہو جاتا ہے تو اسی کا نام انسانی جسم کی موت ہے۔

فَبِاَیِّ  اٰلَآءِ  رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ

 پس تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ 

اے اللہ جو تو نے ہمیں نعمتیں عطا کی ہیں ان پر ہم تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور یہ نعمتیں ہمیشہ قائم و دائم رکھنا۔

آمین یا رب العالمیں
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[22/09, 20:45] Nazir Malik: *کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر عمل کرتے ہوۓ دنیا کی نعمتوں کو انجواۓ کرنا عین اسلام ہے*

جمعہ 23 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

حضرت ابو جحیفہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت سلمان فارسی اور حضرت ابودرداء  ؓ کے مابین بھائی چارہ کرادیاتھا، چنانچہ ایک دن حضرت سلمان  ؓ حضرت ابودرداء  ؓ سے ملنے گئے تو انہوں نے ام درداء  ؓ کو انتہائی پراگندہ حالت میں دیکھا۔ انھوں نے ان سے دریافت کیا: تمہارا کیا حال ہے؟
یعنی یہ آپ نے اپنی کیاحالت بنارکھی ہے؟
وہ بولیں کہ تمہارے بھائی حضرت ابودرداء  ؓ کو دنیا کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اتنے میں حضرت ابودرداء ؓ بھی آگئے، انھوں نے حضرت سلمان  ؓ کے لیے کھانا تیار کیا، پھر حضرت سلمان ؓ سے گویا ہوئے: تم کھاؤ میں تو روزے سے ہوں۔ حضرت سلمان  ؓ نے کہا: جب تک تم نہیں کھاؤ گے میں بھی نہیں کھاؤں گا۔ بالآخر حضرت ابودرداء   ؓ نے کھانا تناول کیا۔ جب رات ہوئی تو حضرت ابودرداء  ؓ نمازکےلیے اٹھے توحضرت سلمان  ؓ نے انھیں کہا: سو جاؤ، چنانچہ وہ سو گئے۔

تھوڑی دیر بعد پھر اٹھنے لگے تو حضرت سلمان  ؓ نے کہا: ابھی سوئے رہو۔ جب آخر شب ہوئی تو حضرت سلمان  ؓ نے کہا: اب اٹھو، چنانچہ دونوں نے نماز پڑھی۔ پھر حضرت سلمان  ؓ نے حضرت ابودرداء  ؓ سے کہا: بے شک تم پر تمہارے رب کا بھی حق ہے۔ نیز تمہاری جان اور تمہاری اہلیہ کا بھی تم پر حق ہے۔ لہذا تمھیں سب کے حقوق ادا کرنے چاہیں۔ پھر حضرت ابو درداء  ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے یہ سب معاملہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ’’سلمان نے سچ کہاہے
(رواہ بخاری 1968)

*حرف آخر*
*کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر عمل کرتے ہوۓ دنیا کی نعمتوں کو انجواۓ کرنا عین اسلام ہے*
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[23/09, 22:52] Nazir Malik: *کیا مُردوں کی روحیں اپنے گھروں کو آتی ہیں؟*

ہفتہ 24 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

ہمارے معاشرے میں ایک بات بہت مشہور ہوگئی ھے کہ:

• جمعرات (شبِ جمعہ)
• یومِ عاشوراء
• عیدین
• 15 شعبان
• 27 رمضان
• 10 محرم
• منگل کی شام
• 12ربیع الاول

     کو یا کسی اور مخصوص دن کو ان کے وفات پا گئے پیاروں کی روحیں اپنے گھروں کو آ کر سوالات کرتی ہیں۔ وہ یہ دیکھنے کے لیے آتی ہیں کہ کون ان کے لیے دعا کرتا ھے کون نھیں۔ اگر کوئی ان کے لیے دعا یا عبادت کر رہا ہو تو وہ خوش ہوتی ہیں اور اگر نھیں تو وہ مایوس ہو کر واپس لوٹ جاتی ہیں۔

*یہ ایک غلط سوچ ھے*

🔹 *اصل:-*

یہ عقیدہ بنیادی طور پر ہندو دھرم کا ھے، کچھ عقائد ملاحظہ ہوں:

*☆ عقیدہ اوّل:*
     ہندوؤں کا یہ عقیدہ ھے کہ ان کے مُردوں کی روحیں مخصوص دنوں میں اپمے گھروں کو آتی ہیں اور دیکھتی ہیں کہ کون ہماری مُکتی (بخشش) کے لیے دعا وغیرہ کرتا ھے۔ اگر تو ان کے رشتے دار ایسے کام کر رہے ہیں تو اسے مُکتی مل جائے گی نہیں تو اسے مکتی نہیں ملتی اور وہ بھٹکتی رہتی ہیں۔

*☆ عقیدہ دوم:*
     مرنے کے بعد روح، سال گزر جانے کے بعد یعنی ہر برسی پر، اپنے گھر واپس آتی ھے مگر "کوے" کے روپ میں۔ اسی لیے ہندو اس مخصوص دن کو کوے کے لیے بہت سے کھانے پینے و لوازمات جمع کرتے ہیں کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق جو کوا اس دن ان کے گھر آئے وہ ان کی سال پہلے مرے رشتہ دار کی روح ہوتی ھے۔
   (ملاحظہ ہو: رمائیانہ)

*☆ عقیدہ سوم:*
     مرنے والے کی روح ۱۱ دن کے ایک ایسے مرحلے سے گزرتی ھے جو اسے ہر طرح کی برائی سے پاک کر دیتا ھے، اس دوران وہ کچھ دن نرک، کچھ سورگ، کچھ آسمان، کچھ پانی میں گزارتی ھے، کچھ عقائد کے مطابق وہ کچھ دن اپنے ہی گھر میں رہتی ھے اور پھر واپس چلی جاتی ھے۔
     جن کا قتل ہو جاتا ھے وہ مخصوص دنوں میں اپنے گھروں کو لوٹ کر آتی ہیں خصوصاً جب مہرتا کے دن ہوتے ہیں، اور جس نے اسے قتل کیا تھا اسے بھوت بن کر ڈراتی ہیں۔
   (ملاحظہ ہو: گرودا پورانا، دھرما گھندا، باب - ۳۴)

*🔹اِضافی:-*

ہمارے معاشرے میں دین سے کم علمی کی بنیاد پر کچھ لوگوں نے اس بے بنیاد عقیدے کو دین کا عقیدہ بنا کر لوگوں کے سامنے رکھا ھے۔ کچھ حضرات کا تو کہنا یہ بھی ھے کہ مخصوص اوقات یا مخصوص دنوں میں روحوں کا گھروں میں آنا حدیث سے ثابت ھے۔ جس کے عوض میں وہ ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہیں جس کا نام *نورالصدور* ھے۔ اس پر ایک نہیں دو نہیں سینکڑوں عظیم مفتیان کرام، شیخ الحدیث علماء نے تحقیق کی اور اس سب کا نچوڑ ذیل میں دہے فتویٰ میں درج ھے:-

*¤ فتویٰ:*
          ارواحِ مؤمنین کا شبِ جمعہ وغیرہ کو اپنے گھر آنا کہیں ثابت نہیں ہوا، یہ روایات واہیہ ہیں۔ اس پر عقیدہ کرنا ہرگز نہیں چاہیے۔
   _فقط واللّٰه تعالیٰ اعلم_

   (فتویٰ عدد:  144008200722 - جمامعہ علوم اسلامیہ پاکستان)

*◯ علین و سجین:*
     مرنے کے بعد اگر میت نیک انسان تھا تو اسکی روح علیین، یعنی جنت میں ایسی جگہ جہاں نیک لوگوں کی روحیں رہتی ہیں، ادھر پہنچا دی جاتی ھے اور اگر میت گنہگار انسان کی ھے تو اس کی روح سجین، یعنی جہنم کی وہ جگہ جہاں گنہگاروں کی روحیں رہتی ہیں، وہاں پہنچا دی جاتی ھے۔
     ان میں سے کوئ بھی روح چھوٹ کر اللّٰه ﷻ کی مرضی کے بغیر دنیا میں نہیں آسکتی۔ بری روحوں کو فرشتے چھوڑتے نہیں اور نیک روحیں جنت سے واپس اس دنیا میں آنا ہی نہیں چاھیں گی۔

*⬤ حاصلِ کلام:-*

          یہ کہنا کہ پچھلے لوگوں کی روحیں موجودہ لوگوں کو دنیا میں آ کر پریشان کرتی ہیں، یہ بات بالکل غلط ھے۔ عمومی طور پر اس بات سے جُڑی جتنی روایات بیان کی جاتی ہیں، تمام کی تمام جھوٹی اور خود ساختہ ہیں۔ پس یہ عقیدہ مسلمانوں میں برِصغیر کے ہندوؤں سے آیا ھے اور ایسی بات کا شریعتِ اسلامیہ سے کچھ بھی تعلق نہیں۔ مزید یہ کہ مرنے کے بعد روح کا گھر واپس آنا یا جمعرات کو اپنے گھروں کے چکر لگانا، قرآن و صریح حدیث سے کہیں بھی *ثابت نہیں* ھے۔ اس طرح عقائد سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی تحمل سے سمجھائیں۔ اللّٰه ﷻ ہم سب مسلمانوں کو تمام ہندوانہ عقائد اور رسم و رواج سے بَری فرما دیں۔ ۔ ۔آمین!

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں باطل عقائد  سے بچا اور کتاب و سنت پر عمل کرنے والا بنا۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[24/09, 10:51] Nazir Malik: *ایک حیران کن لیکن فکر انگیز سوال*

اتوار 25 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

کسی نے سوال کیا کہ سعودی عرب میں نہ کوئی پیر، نہ سائیں باوا کا مزار، نہ دربار اور نہ ہی پتر دینے والا پیر۔ نہ کوئی کھوٹی قست کھری کرنے والا باوا اور نہ ہی جنتر منتر والے جوگی باوا اور نہ ہی گیدڑ سنگھی والا سادھو اور نہ لوہے کے کڑے اور نہ کان کی مندری اور نہ ہی نماز روزے قبول کروانے والے گلیوں میں پھرتے منگتے فقیر جو اپنی نمازیں پڑھتے نہیں اور ہمارے روزے نمازیں قبول کرواتے پھرتے ہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ہاتھ دیکھ کر قسمت بتلانے والے اور ستارہ شناس اور تو اور یہاں شاہ دولہ کے چوہے بھی نظر نہیں آتے۔

 سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ ہمارے ہاں ہی یہ کیوں ہیں؟

دوسرے یہ کہ جب یہ نہیں تو سعودی عرب والوں کے یہ مسائل کون حل کرتا ہے؟

دیگر یہ کہ سعودیوں کی مشکلات کون حل کرتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟

*الجواب*

در اصل ان کا ایمان خالص اللہ پر ہے اسی لۓ وہ کسی سے ڈرتے بھی نہیں، فقط اللہ سے ڈرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں یہی ایمان باللہ کا اصل مفہوم ہے۔

اور اسی توحید کی بدولت ان کے ہاں مشکلات بھی نہیں (اسی لیے تو وہ ہر بات پر وہ کہتے ہیں (معافی مشکلہ، اللہ کریم) یعنی کوئی  مشکل نہیں اللہ کریم ہے۔

*ہمارے ہاں رشوت کے بنا کام نہیں چلتا اور انکے ہاں نہ کوئی راشی اور نہ مرتشی۔*

*فرق صاف ظاہر ہے*

انجینیئر  نذیر ملک سرگودھا 
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[25/09, 19:46] Nazir Malik: *مسلمان سائنسدانوں کے کارنامے*

پیر 26 ستمبر 2022
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

شاید ہی دنیا کا کوئی علم ایسا ہو جسے مسلمانوں نے حاصل نہ کیا ہو۔ اسی طرح سائنس کے میدان میں بھی مسلمانوں نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جو رہتی دنیا تک قائم رہیں گے۔ گوکہ آج اہل یورپ کا دعویٰ ہے کہ سائنس کی تمام تر ترقی میں صرف ان کا حصہ ہے مگر اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ تجرباتی سائنس کی بنیاد مسلمانوں نے ہی رکھی ہے اور اس کا اعتراف آج کی ترقی یافتہ دنیا نے بھی کیا ہے۔ اس ضمن میں ایک انگریز مصنف اپنی کتاب ’’میکنگ آف ہیومینٹی‘‘ میں لکھتا ہے :’’مسلمان عربوں نے سائنس کے شعبہ میں جو کردار ادا کیا وہ حیرت انگیز دریافتوں یا انقلابی نظریات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کی ترقی یافتہ سائنس ان کی مرہون منت ہے‘‘ایک دوسرا انگریز مصنف جان ولیم ڈریپرا اپنی کتاب ’’یورپ کی ذہنی ترقی‘‘ میں لکھتا ہے کہ مسلمان عربوں نے سائنس کے میدان میں جو ایجادات و اختراعات کیں وہ بعد میں یورپ کی ذہنی اور مادی ترقی کا باعث بنیں۔
آٹھویں صدی سے بارہویں صدی عیسوی میں مسلمان سائنس پر چھائے رہے۔ جس وقت مسلمان سائنس میں نئی نئی ایجادات اور انکشافات کر رہے تھے‘ اس وقت سارا یورپ جہالت کے
 گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا۔ یہ مسلمانوں کا سنہری دور تھا۔ اس دور میں الخوارزمی‘ رازی‘ ابن الہیشم‘ الاہروی‘ بو علی سینا‘ البیرونی‘ عمر خیام‘ جابر بن حیان اور فارابی جیسے سائنس دان پیدا ہوئے۔اگر یہ کہا جائے کہ دنیا ابھی تک البیرونی جیسی شخصیت پیش نہیں کر سکی تو غلط نہ ہو گا۔ جو بیک وقت ماہر طبیعات و ماہر لسانیات و ماہر ریاضیات‘ و ماہر اراضیات وجغرافیہ دان و ادیب و طبیب و مورخ ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر اور کیمیا دان بھی تھا۔ البیرونی نے ایک سو اسی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ البیرونی نے ثابت کیا کہ روشنی کی رفتار آواز کی رفتار سے زیادہ ہوتی ہے۔ 

فلکیات پرالبیرونی نے کئی کتابیں تحریر کیں۔ دنیا آج بھی البیرونی کو بابائے فلکیات کے نام سے یاد کرتی ہے۔ بو علی سینا فلسفہ اور طب میں مشرق و مغرب کے امام مانے جاتے ہیں۔ ابن سینا نے تقریبا 100 کے قریب تصانیف چھوڑی ہیں۔ بو علی سینا کے بارے میں پروفیسر برائون کا کہنا ہے کہ جرمنی کی درس گاہوں میں آج بھی بوعلی سینا کی کاوشوں سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ بو علی سینا اور محمد بن ذکریا الرازی کی تصاویر اب بھی پیرس یونیورسٹی کے شعبہ طب میں آویزاں ہیں۔ ساری دنیا آج بھی جابر بن حیان کو بابائے کیمیا مانتی ہے۔ جابر بن حیان نے شورے ، گندھک اور نمک کا تیزاب ایجاد کیا۔ واٹر پروف اور فائر پروف کاغذ بھی جابر بن حیان کی ایجاد ہے۔ روشنی پر دنیا کی سب سے پہلے جامع کتاب ’’المناظر‘‘ ابن الہیشم نے لکھی۔ پن ہول کیمرے کا اصول بھی پہلے انہوں نے دریافت کیا۔ ابن الہیشم بابائے بصریات بھی کہلاتے ہیں۔ 
مشہور مسلمان ماہر فلکیات و ریاضی دان اور شاعر عمر خیام نے ’’التاریخ الجلالی‘‘ کے نام سے ایک ایسا کلینڈر بنایا جو آج کل کے رائج کردہ گریگورین کلینڈر سے بھی زیادہ صحیح ہے۔ ابو القاسم الزاہروی آج بھی جراحت (سرجری) کے امام مانے جاتے ہیں۔ ان کی سب سے مشہور کتاب ’’التصریف‘‘ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے زخم کو ٹانکا لگانے ‘ مثانے سے پتھری نکالنے اور جسم کے مختلف حصوں کی چیر پھاڑ کے متعلق بتایا۔ یہ کتاب کئی صدیوں تک یورپ کی طبی یونیورسٹیوں میں بطور نصاب پڑھائی گئی۔ ابو جعفر محمد بن موسیٰ الخوارزمی نے فلکیات ‘ ریاضی اور جغرافیہ میں نام پیدا کیا۔ گنتی کا موجودہ رسم الخط ایجاد کیا اور گنتی میں صفر کا استعمال سب سے پہلے انہوں نے کیا۔ الجبرے کا علم معلوم کیا اور مثلث ایجاد کی۔ الجبرے پر ان کی مشہور کتاب ’’حساب الجبر و المقابلہ‘‘ اٹھارہویں صدی تک یورپ کی یونیورسٹیوں میں بطور نصاب پڑھائی جاتی رہی۔ موسیقی میں ابتدائی سائنسی تحقیق ابو نصر محمد فارابی نے کی۔
 چیچک کا ٹیکہ سب سے پہلے محمد بن زکریا نے ایجاد کیا۔ رازی دنیا کے پہلے طبیب تھے جنہوں نے چیچک اور خسرہ پر مکمل تحقیقات کیں اور چیچک کا ٹیکہ ایجاد کیا۔ اس کا اعتراف انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا میں بھی موجود ہے۔ ابن یونس نے پنڈولیم کا اصول ایجاد کیا۔ ابو الحسن نامی مسلمان سائنسدان نے سب سے پہلے دوربین ایجاد کی۔ انسانی جسم میں خون گردش کرتا ہے۔ یہ نظریہ سب سے پہلے ابن النفیس نے پیش کیا۔

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[26/09, 22:12] Nazir Malik: *بابائے  کیمیا جابر بن حیّان*

منگل 27 ستمبر 2022
تلخیص:
انجینیئر  نذیر ملک سرگودھا 

عباسی دور کا سب سے نامور سائنس داں اور انسانی تاریخ کا پہلا با ضابطہ کیمیا داں جابر بن حیان ہے۔ یورپ کے تمام محققین اس بات پر متفق ہیں کہ تاریخ میں پہلا کیمیا داں جابر بن حیان ہے۔سونا بنانے کی دھن نے جابر بن حیان کو علم کیمیا کا موجد بنا دیا جس پر انہوں نے بہت سے تجربے کیے اور مشہور ہو گئے۔ آج پوری دنیا انہیں فن کیمیا کا باوا آدم تسلیم کرتی ہے۔ اہل یورپ میں وہ جیبر (Geber) کے نام سے مشہور ہیں جو جابر کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔

جابر بن حیان، عرب کے جنوبی حصے یمن کے ایک قبیلے ’’بنوازد‘‘ کے فرد تھے ان کے خاندان کے لوگ یمن چھوڑ کر کوفہ میں آباد ہو گئے تھے، اس شہر میں ان کے والد احمد حیان کی عطر کی دوکان تھی۔ یہ دوسری صدی ہجری کا ابتدائی زمانہ ہے جب بنوامیہ کے مظالم کے رد عمل کے طور پر ان کی جگہ بنو عباس کو تختِ خلافت پر متمکن کرنے کے لیے عالم اسلام کے دوردراز گوشوں میں ایک منظم تحریک شروع ہو گئی تھی۔ ایران کا شمالی صوبہ خراسان اس تحریک کا سب سے بڑا مرکز تھا۔ خراسان کے مشہور شہر طوس میں اس تحریک کے کارکنان سب سے زیادہ سرگرم تھے۔ یہی زمانہ ہے جب جابر بن حیان کے والد احمد حیان اس تحریک میں شامل ہوئے اور کوفہ میں اپنی عطر کی دوکان چھوڑ کر خراسان کے شہر طوس منتقل ہو گئے۔ اسی شہر میں جابر بن حیان ۷۲۱ میں پیدا ہوئے لیکن ابھی ان کی ولادت کو تھوڑا ہی عرصہ ہوا تھا کہ ان کے والد کو حکومت کے خلاف بغاوت کے جرم میں گرفتار کر کے قتل کر دیا گیا، اس طرح جابر شیر خوارگی ہی میں یتیم ہو گئے۔

ننھے جا بر اور ان کی والدہ ایک اجنبی ملک میں بے یار و مدد گار رہ گئے۔ اس لیے ان کی والدہ انہیں اپنے ساتھ لے کر یمن چلی گئیں اور وہاں اپنے قبیلے ’’بنوازد ‘‘کے لوگوں کے ساتھ رہنے لگیں۔ اس طرح ان کی ابتدائی زندگی ننہیال میں گزری۔ یہاں انہیں ایک لائق استاد کی سر پرستی حاصل ہو گئی تھی جن کا نام حربی الحمیر ی تھا۔ یہاں جابر بن حیان نے قرآن پاک کے علاوہ ریاضی اور دوسرے علوم کی بھی تعلیم پائی۔

ابھی جابر کم عمر ہی تھے کہ کوفہ کے باہر دیہات میں اپنے خاندانی رشتے داروں کے یہاں بھیج دیے گئے اور ان کے بچپن کے بقیہ دن یہیں گزرے ،یہی وجہ ہے کہ تعلیم معمولی رہی۔ سن شعور کو پہنچنے پر کوفہ آگئے ،یہاں کا ماحول علمی تھا۔ وہ اس ماحول سے بہت متاثر ہوئے اور انہیں تعلیم حاصل کرنے کا شوق پید اہوا۔ مدرسے میں داخل ہو کر مروجہ تعلیم حاصل کی۔ جب جا بر کی عمر چھبیس برس کی ہوئی تو وہ تحریک جس کی خاطر ان کے والد احمد حیان نے اپنی جان کی قربانی دی تھی کامیاب ہوئی جس کی وجہ سے دولت بنوامیہ ختم ہوئی اور دولت عباسیہ کی داغ بیل پڑی۔

جابر بن حیان کی طبیعت میں تلاش و جستجو کا مادہ بہت زیادہ تھا۔ انہیں سونا بنانے کی دھن سوار ہوئی، لہذا کوفہ میں شارع باب الشام کے ایک کوچے میں جو ’’درب الذہب‘‘ (سناروں کی گلی )کے نام سے مشہور تھا، انہوں نے اپنی تجربہ گاہ قائم کی۔ سونا بنانے کی دھن اور نئے تجربات نے جابر کے شوق کو ابھارا، انہوں نے علم کیمیا پر بہت سے تجربے کیے ان کا گھر تجربہ گاہ بن گیا وہ ہمہ وقت نئے نئے تجربوں میں مصروف رہتے تھے اس لگن نے انہیں علم کیمیا کا موجد بنا دیا۔

جابر کے متجسس ذہن و دماغ نے بہت سی نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور اس فن میں وہ بہت مشہور ہوئے یہاں تک کہ ان کی شہر بغداد تک پہنچ گئی۔ ہارون الرشید کے دوسرے وزیر جعفر برمکی نے جابر کو بغداد بلایا اور وہ چند سال تک بغداد ہی میں مقیم رہے اس دوران متعدد بار خلیفہ ہارون الرشید کے دربار میں باریابی کا شرف بھی حاصل ہوا۔ بغداد میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے علم کیمیا پرجو کتاب لکھی وہ ہارون رشید ہی کے نام سے معنون کی تھی بعد ازاں ہارون رشید سے بہت کچھ انعام و اکرام لے کر کوفہ واپس آگئے اور یہاں کیمیائی تحقیقات اور تصنیف و تالیف میں مشغول ہو گئے۔

جابر بن حیان کا مطالعہ بہت وسیع تھا انہیں یونانی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔ وہ اپنے زمانے کے ان معدودے چند لوگوں میں سے تھے جنہوں نے یونانی زبان سے براہ راست علم حاصل کر کے اسے عربی زبان میں منتقل کیا۔ اگرچہ جابر کی تحقیق کا اصل میدان کیمیا تھا لیکن ان کی بعض مشہور تصنیفات دیگر علوم پر بھی تھیں۔ اقلیدس کے ہندسے اور بطلیموس کی ’’ مجطیٰ پر جو اس زمانے میں جیومیٹری اور ہیئت کی بہت مشہور کتابیں تھیں، جابر نے ان کی شرحیں تحریر کی تھیں۔ علاوہ ازیں منطق علم شاعری اور انعکاس ِروشنی پر بھی رسالے تحریر کیے تھے۔

جابر کے مجموعۂ تصانیف کا تعلق دنیائے اسلام میں علوم کی تاریخ سے ہے۔ ان کی جملہ تصانیف سے حسب ذیل علوم کا مطالعہ کیا گیا ہے ،کیمیا گری، علم نجوم، علم سحر، علم خواص، اشیاء علم، موسیقی ،علم الاعداد اور علم الحروف۔ ان تمام علوم میں ایک بنیادی خصوصیت یہ نظر آتی ہے کہ اسلام کے باطنی اسرارور موز کو یونانیت ،فیثا غورث کے فلسفے، مشرقی کیمیا گری اور مشرق بعید کے عوامل و عناصر سے بھی ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے مغرب کے قابل مستشرقین مثلاً پا کر ائوس ’رسکا‘ ہومہ یا رڈ اور سٹیلپٹن کی قابل داد کاوشوں کے باوجود فن کیمیا کے باوا آدم جابر بن حیان کی چند ہی تصانیف انگریزی خواں طبقے کے مطالعے میں آسکی ہیں۔ اردو زبان میں چند مقالات کے سوا کوئی مستقل تصنیف اس عظیم کیمیاداں پر موجود نہیں ہے۔
جابر بن حیان کے زمانے میں کیمیا کی ساری کائنات ’’مہوسی‘‘ تک محدود تھی۔ یہ وہ علم تھا جس کے ذریعے کم قیمت دھاتوں مثلاً پارے یا تانبے یا چاندی کو سونے میں منتقل کرنے کی کوشش کی جاتی تھی اور جو لوگ اس کوشش کو اپنی زندگی کا محور بنا لیتے تھے ’’وہ مہوس‘‘ کہلاتے تھے جابر بن حیان اگرچہ یہ یقین رکھتے تھے کہ کم قیمت دھاتوں کو سونے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے لیکن ان کی تحقیقات کا دائرہ اس کوشش رائیگاں سے کہیں زیادہ وسیع تھا۔ وہ کیمیا کے تمام تجرباتی عمل مثلاً حل کرنا، فلٹر کرنا، کشید کرنا، عمل تصعید سے اشیاء کا جو ہر اُڑانا اور قلمائو کے ذریعے اشیاء کی قلمیں بنانا وغیرہ ان سب سے واقف تھے اور یہی وہ نمایاں اوصاف ہیںجن کے باعث ان کا شمار قدیم زمانے کے ممتاز سائنس دانوں میں ہوتا ہے بقول جابر:

’’کیمیا میں سب سے ضروری شے تجربہ ہے جو شخص اپنے علم کی بنیاد تجربے پر نہیں رکھتا وہ ہمیشہ غلطی کرتا ہے، پس اگر تم کیمیا کا صحیح علم حاصل کرنا چاہتے ہو تو تجربوں پر انحصار کرو اور صرف اسی علم کو صحیح جانو جو تجربے سے ثابت ہوجائے۔ ایک کیمیا داں کی عظمت اس بات میں نہیں ہے کہ اس نے کیا کچھ پڑھا ہے بلکہ اس بات میں ہے کہ اس نے کیا کچھ تجربے کے ذریعے ثابت کیا ہے ‘‘

جابر کا سب سے اہم نظریہ گندھک اور پارہ کا نظریہ ہے، ان کے بقول تمام دھاتیں گندھک اور پارہ سے بنی ہیں۔ جب دونوں اشیاء بالکل خالص حالت میں ایک دوسرے ملتی ہیں تو سونا پیدا ہوتا ہے لیکن جب وہ غیر خالص حالت میں کیمیائی طور پر ملتی ہیں تو دیگر کثافتوں کی موجودگی اور ان کی کمی بیشی سے دوسری دھاتیں مثلاً چاندی،سیسہ،تانبا اور لوہا وغیرہ وجود میں آتی ہیں۔’’میں نے جتنی بار بھی گندھک اور پارے کی کیمیائی ملاپ کی کوشش کی ہے اس کے نتیجے میں ہمیں شنگرف حاصل ہوا ہے میرا یہ خیال ہے کہ وہ گندھک جس کو پارے کے ساتھ کیمیائی طورپر ملانے سے سونا بنتا ہے اس عام گندھک کے علاوہ کوئی اور شے ہے۔‘‘

جابر کے اسی بیان کی وجہ سے بعد کے لوگوں نے اس فرضی گندھک کا نام ’’گوگرداحمر‘‘( یعنی سرخ گندھک کی خالص قسم ) رکھ لیا تھا جس کی تلاش میں وہ اپنی ساری عمر اور سارے وسائل صرف کردیتے تھے لیکن یہ’’ گوگرد احمر‘‘ حقیقت میں کسی کو نہیں ملی۔

جابر نے اپنی کیمیا کی کتابوں میں فولاد بنانے، چمڑے کو رنگنے، دھاتوں کو مصفی کرنے، بالوں کو سیاہ کرنے کے لیے خضاب تیار کرنے ،موم جامہ (یعنی وہ کپڑا جس پر پانی اور دیگر رطوبات کا اثر نہ ہو) بنانے، لوہے کو زنگ سے بچانے کے لیے اس پر وارنش کرنے اور اس قسم کی بیسیوں مفید اشیاء بنانے کے طریقے بیان کیے۔ ان اشیاء کی تیاری موجودہ زمانے میں کافی مشکل سمجھی جاتی ہے اور اسے سر انجام دینے کے لیے فنی مہارت درکار ہوتی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک ایسے زمانے میں جب کیمیا کا علم موجود ہ زمانے کی بہ نسبت کافی محدود تھا، جابر کا ان تمام کار آمد اشیاء کا تیار کر لینا صنعتی کیمیا میں ان کے اعلیٰ علم اور بے مثل فنی مہارت کی دلیل ہے۔

آلاتِ کیمیا میں ’’قرع انبیق‘‘ (Distillation Apparatus) جابر کی خاص ایجاد ہے جس سے کشید کرنے، عرق کھینچنے اور ست یا جوہر نکالنے کا کام لیا جا تا ہے۔ یہ آلہ الگ الگ برتنوں پر مشتمل ہوتا تھا جن میں سے ایک کو’’قرع‘‘ اور دوسرے کو’’ انبیق‘‘ کہتے تھے۔ ’’قرع‘‘ صراحی کی شکل کا ہوتا تھا جب کہ’’ انبیق‘‘ بھبکے کی شکل کا ہوتا تھا جس کے پہلو میں ایک لمبی نلی لگی ہوتی تھی۔’’ قرع‘‘ اور ’’انبیق‘‘ دونوں عمدہ چکنی مٹی کے بنائے جاتے تھے اور انہیں خاص طریقوں سے پکایا جاتا تھا۔ یہ آج بھی مستعمل ہیں۔ اس آلے کے ذریعے عرق کشید کرنے سے جڑی بوٹیوں کے لطیف اجزاء حاصل ہوتے ہیں اور ان کے اثرات محفوظ رہتے ہیں۔

قرع انبیق کی مدد سے جابر نے جو تجربے کیے ہیں ان میں پہلا قابل ذکر تجربہ یہ ہے کہ انہوں نے پھٹکری (Alum) ہیرا کسیس (Femus Sulphate) اور قلمی شورے (Nitre) کو گرم کر کے شورے کا تیزاب بنایا تھا۔اپنے دوسرے کامیاب تجربے میں انہوں نے تین اشیاء میں سے قلمی شورے کو خارج کر دیا اور صرف پھٹکری اور ہیرا کسیس کو حرارت پہنچا کر ہراکسیس کا تیل حاصل کیا جسے موجودہ زمانے میں گندھک کا تیزاب (سلفیورک ایسڈ) کہتے ہیں۔ مگر اپنے تیسرے کامیاب تجربے میں انہوں نے ان اشیا یعنی پھٹکری، ہیرا کسیس اور قلمی شورے میں ایک چوتھی چیز نو شادرکا اضافہ کیا اور ان چاروں اشیاء کو’’ قرع انبیق‘‘ میں حرارت پہنچا کر ایک نیا تیزاب حاصل کیا جس کا نام انہوں نے ماء الملوک (Aqua Regina) رکھا تھا۔ لفظ ’’نوشادر‘‘ کا اضافہ عربی زبان میں پہلی بار جابر کی کتابوں میں دیکھا گیا۔

جابر کے تجربات سے سات دھاتیں منسوب کی جاتی ہیں سونا، چاندی، سیسہ، قلعی، تانبا، لوہا اور خارسینی مؤخرالذکر دھات خارسینی کو ابھی تک پورے طور پر نہیں پہچانا جا سکا ہے۔ غالباً یہ چینی لوہا تھا۔ چینی کاریگر اس کی مدد سے ایسے شیشے تیار کرتے تھے جن میں دیکھتے ہی آشوب چشم کے مریضوں کی تکلیف دور ہو جاتی تھی۔ خارسینی سے ایسے گھنگھرو بھی تیار کیے جاتے تھے جن سے بڑی سریلی آواز نکلتی تھی۔

جابر کے نظام ِعلم کا بنیادی اصول میزان ہے۔ میزان کا مطلب یہ ہے کہ مختلف دھاتوں میں خواص کا صحیح توازن موجود ہے۔ ہر دھات کے دو ظاہری خواص ہیں اور دو باطنی خواص ،مثال کے طور پر سونا گرم اور مرطوب ہے لیکن بباطن سرد اور خشک ہے ،اس کے برعکس چاندی باہر سے سرد اور خشک ہے لیکن اندر سے گرم اور مرطوب۔ جابر کے نزدیک اعتدال اور توازن کا انحصار اس پر ہے کہ عناصر کو ان کی طبیعت یا خاصیت پر لے آیا جائے جو کم ہوا سے زیادہ کیا جائے اور جو زیادہ ہو اسے کم جائے۔ عناصر کو کم و بیش کرنے سے جو ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اسی کو میزان کہتے ہیں۔

جا بر ارسطو کے وضع کردہ چار عناصر( آگ، پانی، ہوا، مٹی) کو تسلیم کرتے تھے لیکن انہوں نے اس فلسفے کو بالکل مختلف زاویے سے دیکھا اور اسے جدا گانہ نہج پر ترقی دی۔ وہ ان چار عناصر کو تسلیم کرنے سے پہلے چار طبائع (حرارت، برودت، رطوبت، اور یبوست) کو ہر وجود کے ساتھ وابستہ کرتے تھے۔ جا بر کا یہ نظریہ ہے کہ زمین میں مختلف قسم کی دھاتیں سیاروں کے اثر سے وجود میں آئی ہیں لیکن جدید سائنس کے مطابق سورج اور تمام ستاروں میں مادہ مستقل طور پر توانائی میں تبدیل ہورہا ہے، جوہروں کا انشقاق یعنی ٹوٹ پھوٹ کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے اور اس طرح جوتوانائی خارج ہوتی ہے وہ حرارت اور روشنی کی صورت میں ہم تک پہنچتی ہے۔ چنانچہ ہم جانتے ہیں کہ خلا کی لامحدود پہنائیوں میں بعض ایسے مادی اجزاء موجود ہیں جو زمین پر موجود نہیں لیکن زمین پر ابھی تک کسی ایسے مادے یا عنصر کا پتہ نہیں چلا ہے جس کے وجود سے خلا محروم ہو۔ اس لیے اگر جابر نے آج سے بارہ سو سال پہلے یہ نظریہ پیش کیا کہ زمین میں وجود میں آنے والے اشیاء سیاروں اور ستاروں کا نتیجہ ہیں تو اس سے ان کی عظمت اور علمی مرتبے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اگر آپ جابر بن حیان کے زمانے کا تصور کریں تو آپ قائل ہو جائیں گے کہ ان کے اچھوتے نظریے اپنی جگہ سنگِ میل کا درجہ رکھتے ہیں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب لوگ سونا بنانے کے ترکیب جاننے کے لیے اپنا سب کچھ لٹانے کے لیے تیار رہتے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قدیم کیمیا گروں کا سونا بنانے کا خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکا۔ کیمیا داں سونا بنانے میں کامیاب بھی ہوئے تو صرف گزشتہ صدی میں جب وہ ایٹم کی اندرونی ساخت کو سمجھنے کے قابل ہوئے۔ یہ دوسری بات ہے کہ ان کا بنایا ہوا سونا کانوں سے نکلے ہوئے سونے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگا ہے۔ اس زمانے کے کیمیا داں، اگرچہ سونا بنانے کے جنون میں بری طرح مبتلا تھے تاہم جابر اس حقیقت کے قائل تھے کہ ہر شے کی اصلیت اور ماہیت ایک خصوصی مقدار کے تابع ہے۔ اسی عقیدے کی بناء پر جابر نے کیمیا کی تاریخ میں میزان کے عنوان سے بالکل جدید اور انقلابی تصور کا اضافہ کیا اور اس کی وضاحت اپنی تصنیف ’’کتاب المیزان ‘‘میں بیان کی۔
کیمیا گری میں جابر کے کارنامے ایک عالم کو حیرت میں ڈالنے کے لیے کافی ہیں۔ ان کا بچپن تنگ دستی اور پریشانیوں میں گزرا۔ لیکن ان ناساز گار حالات کے باوجود انہوں نے اپنی محنت، قابلیت اور ذہانت سے سائنس میں اپنے لیے وہ مقام حاصل کر لیا جو اس زمانے میں کسی اور کو حاصل نہ تھا۔جابر بن حیان نے ۸۱۷ میں اس دارفانی سے کوچ کیا، رحلت کے وقت ان کی عمر پچانوے برس کی تھی۔ کثرت تجربہ و مطالعہ کی وجہ سے ان کی آنکھیں خراب ہو گئیں تھی امریکی پروفیسر فلپ کے بقول :’’کیما گری کے بے سود انہماک نے جابر سے ان کی آنکھیں چھین لیں لیکن اس حکیم اور عظیم دانشور نے کئی چیزیں دریافت کیں اور اصل کیمیا کی بنیاد رکھی اس کا گھر تجربہ گاہ بنا ہوا تھا۔
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[28/09, 05:51] Nazir Malik: *خوشخبری خوشخبری*
 
بدھ 28 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*خواتین و حضرات متوجہ ہوں*

السلام علیکم و رحمہ

سیرت نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کا خلاصہ بیان کرنے کا جو سلسلہ ہم نے پچھلے سال شروع کیا تھا اسی سلسلے کو جاری و ساری رکھتے ہوئے امسال بھی ان شاء اللہ تعالی  ربیع الاؤل کے مہینہ میں ہم نے سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم  پر چھتیس 36 معلوماتی مضامین کا سلسلہ شروع کیا ہے اور آپکو ہم نبی کریم کی زندگی کے بارے میں معلومات کا خلاصہ روزانہ کی بنیاد پر فراہم کرنے کا پروگرام مرتب کیا ہے۔

آج صبح ہم نے اس سلسلہ کی پہلی قسط جاری کر دی ہے جس کا عنوان ہے 

 *خلاصہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم*
(پیدائش سے  بعثت تک)
 
اور کل آپکی خدمت میں 
*خلاصہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم*
(بعثت سے  ہجرت تک) پیش کریں گے۔

آپ حضرات ہمارے آنے والے سبھی مضامین کو انہماک سے پڑھیں تاکہ نبی کریم کی زندگی کے  آپکو وہ پہلو بھی اجاگر ہو جائیں جو اس سے قبل آپ نہیں جانتے تھے۔

یاد رہے کہ مضامین کے اس سلسلہ کو آپ تک پہنچانے کے لۓ میری ذاتی کاوش سے مستند کتب بخاری الشریف، مسلم الشریف، دیگر صحاح ستہ اور سیرت نبی پر دنیا کی اؤل انعام یافتہ کتاب *الرحیق المختوم* سے خصوصی سلیکٹڈ معلومات مرتب کی ہیں تاکہ سیرت نبوی الشریف ہر آپ کو سیر حاصل معلومات فراہم
 کی جا سکیں۔ 

آپ ان مضامین کو خود بھی پڑھیں اور اپنے عزیز واقارب کو بھی پڑھائیں اور نبی کریم سے لافانی محبت کا ثبوت دیں۔

*الدعاء*
اللہ تعالی سے دست بدست دعا ہے کہ ہمیں آقاۓ دو جہاں، رحمۃ العامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کے ہر پہلو پر حاصل شدہ معلومات پر من و عن عمل فرما کر سیرت النبی اور آقاۓ دو جہاں کی محبت اپنے جسم میں سرآیت کر سکیں اور ہم اپنی زندگی کو بنی کریم کی گزری زندگی پر منطبق کر کے نبی کریم سے جذباتی نہیں بلکہ حقیقی محبت کر سکیں۔

یا اللہ تعالی ہمیں نبی کریم کی زندگی پر من و عن عمل کرنے کی توفیق عطا فرماء

آمین یا رب العالمیں

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 0092300860 4333
[28/09, 06:54] Nazir Malik: *خلاصہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم*
(پیدائش سے بعثت تک)

بدھ 28 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*ولادت والے سال*

 1۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد ماجد حضرت عبداللہ بن عبدالمطلب کا آپ کی پیدائش سے قبل وصال ہوا وفات کے وقت ان کی عمر تقریبا 25 برس تھی۔

2۔ نعوذباللہ! بیت اللہ کو ڈھانے کے لیے ابرہہ
 نے ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ حملہ کیا۔

3۔  9 ربیع الاؤل بروز پیر بمطابق 20 اپریل 571 عیسوی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی۔

4۔ آپ کے دادا نے ساتویں روز عقیقہ  کیا اورآپ کا نام محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکھا۔

*ولادت کے چوتھے سال*
 
1۔قبیلہ بنی سعد کے محلہ میں پہلا واقعہ شق صدر ہوا۔

*ولادت کے چھٹے سال*

1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کے ہمراہ مدینہ کی جانب پہلا سفر فرمایا۔

2۔ مدینہ سے واپسی پر مکہ و مدینہ کے درمیان ایک جگہ ابواء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کی وفات ہوئی۔

3۔والدہ ماجدہ کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے آپ کی پرورش کی۔

*ولادت کے آٹھویں سال*

1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کی وفات ہوئی۔

2۔دادا کی وفات کے بعد اپنے چچا ابو طالب کی کفالت میں آئے۔

*ولادت کے بارہویں سال*

1۔ اپنے چچا ابو طالب کے ہمراہ ملک شام کا پہلا تجارتی سفر فرمایا۔

2۔ سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بحیرا راہب نے دیکھا، نبوت کی پیش گوئی کی کہ یہ سید اللعالمین ہیں، رب العالمین کے رسول ہیں جن کو اللہ نے تمام عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

*ولادت کے بیسویں سال*

1۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چچا کے ساتھ حرب فجار میں شرکت کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے قتال نہیں کیا۔

2۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے تمام چچاؤں کے ساتھ حرب فجار کے چار ماہ بعد حلف الفضول میں شریک ہوئے۔

*ولادت کے 25 ویں سال*

1۔ ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کا مال لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کا سفر تجارت فرمایا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دوسرا سفر شام تھا 
2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح ہوا۔ اس وقت ان کی عمر چالیس برس تھی۔

*ولادت کے 35 سال*

1۔ بیت اللہ کی دوبارہ تعمیر ہوئی حجر اسود کو اس کے مقام پر رکھنے کے لیے قبائل کے درمیان فیصلہ کرنے کا اختیار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہوا۔

 *ولادت کے 38 ویں سال*
 
1۔نبوت کے ابتدائی مراحل کا آغاز ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حرا میں عبادت فرمانے لگے۔

2۔سچے خوابوں کے ذریعے نبوت کی نشانیاں ظاہر ہونے لگیں۔

ان شاء اللہ تعالی۔
باقی اگلی قسط میں کل
*بعثت سے ہجرت تک*

ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .

ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ
 
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی پر من و عن عمل کرنے کی توفیق عطا فرماء

آمین یا رب العالمیں

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 0092300860 4333
[29/09, 04:54] Nazir Malik: *خلاصہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم*
(بعثت سے ہجرت تک)

 جمعرات 29 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*بعثت کا  پہلا دوسرا اور تیسرا  سال*

1۔ غار حرا میں آپ پر پہلی وحی نازل ہوئی۔

2۔ حضرت خدیجہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے کر گئی ورقہ بن نوفل نے نبوت کی خبر دی اس وقت آپ صلی اللہ کی عمر مبارک چالیس سال تھی۔

3۔ دعوت اسلام کے پہلے ہی روز حضرت خدیجہ، حضرت ابوبکر صدیق، حضرت علی المرتضی، اور زید بن حارث، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے۔

4۔ حضرت عثمان بن عفان، حضرت زبیر بن العوام، حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت طلحہ بن عبید اللہ نے اسلام قبول فرمایا۔

5۔ حضرت فاطمہ زہرہ کی  ولادت ہوئی۔

6۔ حضرت ابو عبیدہ، حضرت ارقم بن ابی ارقم،  عثمان بن مظعون اور ان کے بھائی عبیدہ بن حارث سعید بن زید، جعفر بن ابی طالب، ،خباب بن ارت، عبداللہ بن مسعود، فاطمہ بنت خطاب اور مصعب بن عمیر نے اسلام قبول کیا۔

*بعث کے چوتھے سال*

فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ ( الحجر :94)
اس آیت کے نازل ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانیہ اسلام کی دعوت شروع فرما دی۔

*بعث کے پانچویں سال*

1۔حبشہ کی جانب پہلی ہجرت ہوئی اس ہجرت میں گیارہ مرد اور چار عورتیں تھیں۔

2۔ حبشہ کی جانب سے دوسری ہجرت ہوئی اس ہجرت میں 82 مرد اور 18 عورتیں تھیں۔

*بعث کے چھٹے سال*

1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کیا اور ان کے تین روز بعد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ نے اسلام قبول کیا۔

*بعث کے ساتویں سال*
 
1۔ مقاطع القریش ہوا یعنی قریش نے متفقہ طور پر معاہدہ کیا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  بنی ہاشم اور دیگر تمام مسلمانوں سے مکمل قطع تعلقی یعنی  بائیکاٹ کیا جائے اس معاہدہ کی دستاویز تیار کرکے بیت اللہ میں لٹکا دی گئی اور مسلمانوں کو شعیب ابی طالب میں محصور کر دیا گیا۔

*بعث کے آٹھویں سال*

معجزہ شق القمر یعنی چاند دو ٹکڑے ہوا۔

*بعث کے دسویں سال*

1- مقاطعہ کی دستاویز جو کہ بیت اللہ میں لٹکائی گئی تھی دیمک نےاسے کھایا اور مقاطعہ ختم ہوا۔

2۔ گھاٹی سے نکلنے کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کا پینسٹھ برس کی عمر میں وصال ہوا۔

3۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے والد ابو طالب کا وصال ہوا۔
 
4۔آپ کا حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح ہوا۔

5۔ دعوت اسلام کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہر طائف کی جانب سفر فرمایا۔

*بعثت کے گیارہویں سال*

1۔ سفر طائف سے واپسی کے بعد سفرِ معراج شروع ہوا اور واپسی پر پانچ نمازوں کا تحفہ لائے۔

2۔ قبیلہ خزرج کے 6 افراد نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔

*بعثت کے بارہویں سال*

1۔بیعت عقبہ اولیٰ میں اوس و خزرج کے بارہ افراد نے اسلام قبول کیا۔

2۔ مدینہ میں اسلام کی اشاعت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالی عنہ کو روانہ فرمایا۔

*بعثت کے تیرہویں سال*

1۔ حضرت اسید بن حضیر اور سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کیا۔

2۔ بیعت عقبہ ثانیہ میں 72 افراد نے اسلام قبول کیا۔

3۔ مسلمانوں کی مدینہ کی جانب ہجرت کی ابتدا ہوئی۔

4۔ نعوذ باللہ! قریش نے دارالندوہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

ان شاء اللہ تعالی۔
باقی اگلی قسط میں کل
*ہجرت سے وصال تک*

ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .

ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[29/09, 20:13] Nazir Malik: *خلاصہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم*
(ہجرت کے پہلے دو سال)

 جمعہ 30 ستمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

(گذشتہ سے پیوستہ)

*ہجرت کے پہلے سال*

1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے ہمراہ یکم ربیع الاول کو مدینہ کی جانب ہجرت کی اور تین دن تک غار ثور میں روپوش رہے۔

2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ پیر 12 ربیع الاول کو قبا کے مقام پر 4 روز قیام فرمانے کے بعد مسجد قبا کی بنیاد رکھی یہ دور اسلام کی پہلی مسجد ہے۔

3۔ دور اسلام کا پہلا جمعہ محلہ بنی سالم میں ادا فرمایا۔

4۔ اہل مدینہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کااستقبال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری پر خوشی کا اظہار کیا۔

5۔ مسجد نبوی تعمیر کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار اور مہاجرین نے درمیان بھائی چارگی کا رشتہ قائم فرمایا جسے مواخاۃ کہتے ہیں۔

6۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح ہوا۔

7۔حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کیا۔

8۔ قریش مکہ کے ساتھ جہاد کرنے کا حکم ہوا اور آیات جہاد قتال نازل ہوئیں۔

أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ( الحج 39)۔

" جن لوگوں سے جنگ کی جارہی ہے انہیں اجازت دی جاتی ہے کہ اپنے دفاع میں لڑیں کیوں کہ ان پر ظلم کیا گیا اور یقین رکھو کہ اللہ ان کو فتح دلانے پر پوری طرح قادر ہے"

9۔نمازوں کے لئے اذان اور اقامت کا حکم ہوا ہے۔

10۔ یہود مدینہ سے تحریری معاہدہ" میثاق مدینہ" فرمایا۔

*ہجرت کے دوسرے سال*

1۔ مسلمانوں پر جہاد فرض ہوا۔

2۔  15 رجب کو مسجد اقصی کی بجائے بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم ہوا۔

3۔ رمضان کے روزوں، زکوۃ، صدقہ فطر اور عیدین کی نمازیں فرض ہوئیں۔

4۔ غزوہ بدر بروز جمعہ 17 رمضان المبارک کو ہوا اس میں مسلمانوں کی تعداد 313 جبکہ کفار کی تعداد ایک ہزار تھی 14 صحابہ کرام شہید ہوئے جبکہ کفار کے 70 افراد قتل ہوئے جن میں ابوجہل اور امیہ بن خلف قریش کے دو بڑے سردار بھی شامل تھے۔

5- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی پیدائش ہوئی یہ مدینہ میں پیدا ہونے والے پہلے بچے ہیں۔

6۔ غزوہ بنی قینقاع میں پیش آیا پندرہ دن محاصرہ کے بعد بنی قینقاع کو مدینہ سے جلا وطن کردیا گیا۔

7۔ حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوا۔

8۔ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا وصال ہوا( جو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی زوجہ تھیں)۔

9۔ گستاخ رسول ابو عفک یہودی اور عصماء یہودیہ کو قتل کیا گیا۔

*حوالہ جات:*
مسلم، بخاری، صحاح ستہ اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اؤل انعام یافتہ مستند کتاب الرحیق المختوم۔

ان شاء اللہ تعالی
باقی اگلی قسط میں کل
*ہجرت کے تیسرے سال سے وصال تک*

ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .

ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

تبصرے