ابی بن خلف کا عبرتناک انجام
*ابیّ بن خلف کا عبرتناک انجام*
منگل 27 دسمبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے رعب سے مدد دی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا رعب تین دن کی مسافت سے اثر انداز ہو جاتا تھا۔
ابیّ بن خلف دنیا کے بدترین انسانوں سے ایک تھا اور اُن تیرہ بخت لوگوں میں سے تھا جو جہنم کے شدید ترین عذاب میں مبتلا ہونگے۔یہ قریش کے نمایاں افراد میں سے ایک تھا جو جنگ بدر میں قیدی بنا لیکن اسے رہا کردیا گیا ۔اس احسان کا بدلہ اس نے یہ دیاکہ قسم اُٹھائی کہ میں اپنے قیمتی گھوڑے” العُود “کو روزانہ اتنے سیر مکئی کا دانہ کھلایا کروں گا اور پھر اس پر سوار ہوکر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )کو قتل کردوں گا۔اسکی یہ بڑجب حضور کے گوشِ انور تک پہنچی تو آپ نے فرمایا”وہ نہیں بلکہ میں اسے موت کے گھاٹ اتاروں گا،انشاءاللہ“ ۔ اُحد کے دن وہ اپنے اسی گھوڑے پر سوار ہوکر شریک ہوا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا ”خیال رکھنا، مبادا کہ ابّی بن خلف مجھ پر عقب سے حملہ آور ہو، تم اسے دیکھو تو مجھے اطلاع دے دینا “۔یہ ارشاد اس لیے ہوا کہ حضور لڑائی کے دوران پیچھے مڑکر نہیں دیکھا کرتے تھے، جب حضور اُحد کی گھاٹی پر تھے تو اچانک یہ آ دھمکا۔ اس نے سر پر خود اورچہرے پر آہنی نقاب ڈالا ہوا تھا وہ گھوڑے کو ایڑ لگاتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا ،وہ کہہ رہا تھا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کہاں ہیں؟ کیا اگروہ بچ گئے میرا بچنا محال ہے اسکے عزائم بھانپ کر بہت سے مجاہدین نے اس کا راستہ روکنا چاہا، لیکن حضور علیہ السلام نے بلند آواز سے کہا ” اسے چھوڑدو، اس کا راستہ خالی کردو۔“پھر حضور نے ابّی سے کہا ”اے کذاب! اب بھاگ کر کہاں جاتے ہو؟ آپ نے حارث بن صِمہ کے ہاتھ سے چھوٹا نیزہ پکڑ لیا اورایک ایسے عالمِ جلال میں بڑے جوش سے جھرجھری لی کہ صحابہ کرام بھی اسکی تاب نہ لاسکے اور دیکھنے والوں کے بدن پر لرزہ طاری ہوگیا ۔ آپ نے اکیلے اسکے سامنے کھڑے ہوکر نیزے سے اسکی گردن کے اس حصے پر ضرب لگائی جو خود اور زرہ کے درمیان ننگا رہ گیا تھا، پھر کیا تھا اُسکے تو حواس باختہ ہوگئے، سر چکراگیا گھوڑے کی پشت سے غش کھا کر لڑھکنے لگا، اس ضرب سے بظاہر معمولی خراش آئی تھی لیکن بظاہر معمولی چوٹ نے اسکے سینے کی پسلیاں اور جسم کی ہڈیاں کڑکڑا دی تھیں اور سر پیٹتا ،چیختاچلاتا اپنی قوم کے پاس پہنچا ۔بخدا مجھے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے قتل کردیا ،لوگوں نے معمولی خراش دیکھی تو کہنے لگے ،حد ہوگئی تمہاری بزدلی کی بھی، کوئی گہرا زخم تو آیا نہیں اور تم نے چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھا لیا ہے ۔اس قسم کی خراش توہم میں سے کسی کی آنکھ پر بھی لگ جاتی تو قطعاً نقصان دہ نہ ہوتی۔ وہ کہنے لگا ،لات اورعزٰی کی قسم ! جو چوٹ مجھے لگی ہے وہ چوٹ اگر ربیعہ اور مضر قبائل کو بھی لگتی تو سارے کے سارے ہلاک ہو جاتے اور وہ بالکل درست کہہ رہا تھا۔ اُن غفلت شعاروں کو کیا خبر کہ نبی کی قوت کیا ہوتی ہے اوراسکی لگائی ہوئی ضرب کا اثر کیا ہوتا ہے اورکہاں تک ہوتا ہے۔ وہ واپسی کے سارے سفر میں اسی اذیت میں مبتلا رہا اور مکہ کے قریب سرف کے مقام پر پہنچ کر ہلاک ہوگیا اور جہنم کے بدترین اورشدید ترین عذاب کا ایندھن بن گیا۔
سبحان اللّٰہ
یہ تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جسمانی طاقت اور رعب۔
*الدعاَء*
یا ہمارے رب ہم بہت کمزور فقط کلمہ گو مسلمان ہیں۔ نہ ہم میں صحابہ کرام والی ایمانی طاقت ہے اور نہ جسمانی قوت اور اس پر فتن زمانے میں ہم ہر طرح سے مغلوب ہو گئے اور ہم تیری ذات اقدس کے علاوہ کسی کو اپنا مدد گار نہیں پاتے۔تو ہی ہمارا مولا ہے۔
یا اللہ ہماری نصرت فرما اور ہمیں صحابہ کرام والی قوت ایمانی عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
تبصرے