مطبوعہ مضامین نومبر 2022
[31/10/2022, 22:10] Nazir Malik: *آپ کا ذکر قرآن میں کہاں ہے؟*
منگل یکم نومبر 2022
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
(طبع سوئم)
آئیں خود کو قرآن مجید میں ڈھونڈیں. انتہائی دلچسپ اور سبق آموز
*میں قرآن ميں کہاں ہوں؟*
ایک درویش صفت مومن ايک دن کہیں بيٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے يہ آيت پڑھی۔
لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (سورۃ انبياء 10)
(ترجمہ) ”ہم نے تمہاری طرف ايسی کتاب نازل کی جس ميں تمہارا تذکرہ ہے، کيا تم نہيں سمجھتے ہو“۔
وہ چونک پڑے اور کہا کہ ذرا قرآن مجيد تو لاؤ۔ اس ميں، ميں اپنا تذکرہ تلاش کروں، اور ديکھوں کہ ميں کن لوگوں کے ساتھ ہوں، اور کن سے مجھے مشابہت ہے؟
انہوں نے قرآن مجيد کھولا، کچھ لوگوں کے پاس سے ان کا گزر ہوا، جن کی تعريف يہ کی گئی تھی۔
كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ o وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ o وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ِ (الذريٰت-17،18،19)
(ترجمہ) ”رات کے تھوڑے حصے ميں سوتے تھے، اور اوقات سحر ميں بخشش مانگا کرتے تھے، اور ان کے مال ميں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا“۔
کچھ اور لوگ نظر آئے جن کا حال يہ تھا،
تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ (السجدہ۔ 16)
(ترجمہ) ”ان کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہيں (اور) وہ اپنے پروردگار کو خوف اور اُميد سے پکارتے ہيں۔ اور جو (مال) ہم نے ان کو ديا ہے، اس ميں سے خرچ کرتے ہيں“۔
کچھ اور لوگ نظر آئے جن کا حال يہ تھا،
وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا (الفرقان۔ 64)
(ترجمہ) ”اور جو اپنے پروردگار کے آگے سجدہ کرکے اور (عجز وادب سے) کھڑے رہ کر راتيں بسر کرتے ہيں“۔
اور کچھ لوگ نظر آئے جن کا تذکرہ اِن الفاظ ميں ہے،
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاء وَالضَّرَّاء وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (اٰل عمران۔ 134)
(ترجمہ) ”جو آسودگی اور تنگی ميں (اپنا مال خدا کي راہ ميں) خرچ کرتے ہيں، اور غصہ کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہيں، اور خدا نيکو کاروں کو دوست رکھتا ہے“۔
اور کچھ لوگ ملے جن کی حالت يہ تھی،
وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (الحشر۔ 9)
(ترجمہ) ”(اور) دوسروں کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہيں خواہ ان کو خود احتياج ہی ہو، اور جو شخص حرص نفس سے بچا ليا گيا تو ايسے ہی لوگ مُراد پانے والے ہوتے ہيں“۔
اور کچھ لوگوں کی زيارت ہوئی جن کے اخلاق يہ تھے،
وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ (الشوريٰ۔ 37)
(ترجمہ) ”اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حيائی کی باتوں سے پرہيز کرتے ہيں، اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کر ديتے ہيں“۔
اور کچھ کا ذکر یوں تھا،
وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ (الشوريٰ۔ 38)
(ترجمہ) ”اور جو اپنے پروردگار کا فرمان قبول کرتے ہيں اور نماز پڑھتے ہيں، اور اپنے کام آپس کے مشورہ سے کرتے ہيں اور جو مال ہم نے ان کو عطا فرمايا ہے اس ميں سے خرچ کرتے ہيں“۔
وہ يہاں پہنچ کر ٹھٹک کر رہ گئے، اور کہا : اے اللہ ميں اپنے حال سے واقف ہوں، ميں تو ان لوگوں ميں کہیں نظر نہيں آتا!
پھر انہوں نے ايک دوسرا راستہ ليا، اب ان کو کچھ لوگ نظر آئے، جن کا حال يہ تھا،
إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ o وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُوا آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ (سورہ صافات۔ 35،36)
(ترجمہ) ”ان کا يہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ خدا کے سوا کوئي معبود نہيں تو غرور کرتے تھے، اور کہتے تھے، کہ بھلا ہم ايک ديوانہ شاعر کے کہنے سے کہيں اپنے معبودوں کو چھوڑ دينے والے ہيں؟
پھر اُن لوگوں کا سامنا ہوا جن کی حالت يہ تھی،
وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ (الزمر۔45)
(ترجمہ) ”اور جب تنہا خدا کا ذکر کيا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں رکھتے انکے دل منقبض ہو جاتے ہيں، اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کيا جاتا ہے تو اُن کے چہرے کھل اُٹھتے ہيں“۔
کچھ اور لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جن سے جب پوچھا گيا،
مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ o قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ o وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ o وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ oوَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ o حَتَّى أَتَانَا الْيَقِينُ (المدثر۔ 47-42)
(ترجمہ) ”کہ تم دوزخ ميں کيوں پڑے؟ وہ جواب ديں گے کہ ہم نماز نہيں پڑھتے تھے اور نہ فقيروں کو کھانا کھلاتے تھے اور ہم جھوٹ سچ باتيں بنانے والوں کے ساتھ باتيں بنايا کرتے اور روز جزا کو جھوٹ قرار ديتے تھے، يہاں تک کہ ہميں اس يقيني چيز سے سابقہ پيش آگيا“۔
يہاں بھی پہنچ کر وہ تھوڑی دير کے لئے دم بخود کھڑے رہے۔ پھر کانوں پر ہاتھ رکھ کر کہا: اے اللہ! ان لوگوں سے تيری پناہ! ميں ان لوگوں سےبری ہوں۔
اب وہ قرآن مجيد کے اوراق کو ا لٹ رہے تھے، اور اپنا تذکرہ تلاش کر رہے تھے، يہاں تک کہ اس آيت پر جا کر ٹھہرے:
وَآخَرُونَ اعْتَرَفُواْ بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُواْ عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (التوبہ۔ 102)
(ترجمہ) ”اور کچھ اور لوگ ہيں جن کو اپنے گناہوں کا (صاف) اقرار ہے، انہوں نے اچھے اور برے عملوں کو ملا جلا ديا تھا قريب ہے کہ خدا ان پرمہربانی سے توجہ فرمائے، بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے“۔
اس موقع پر اُن کی زبان سے بے ساختہ نکلا، ہاں ہاں! يہ بے شک ميرا حال ہے !!
تو آپ کن لوگوں میں سے ہیں..؟؟؟
سوچئے گا!!
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تیرے معیار پر پورا نہیں اتر سکتا، لہذا میرا حساب آسان لینا اور درگزر والا معاملہ فرمانا،
یا حیئ یا قیوم برحمتک استغیث۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[01/11/2022, 23:29] Nazir Malik: *قرآن مجید کا چیلنج (Challenge)*
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
تمام تہذیبوں میں ادب اور شاعری انسانی اظہار اور تخلیق کا ہتھیار رہی ہیں۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے جس طرح سائنس اور ٹیکنالوجی کو اب ایک خاص مقام حاصل ہے اسی طرح ایک دور میں یہ مقام ادب اور شاعری کو حاصل تھا۔ یہاں تک کہ غیر مسلم علما بھی ایک بات پر متفق ہے کہ قرآن عربی ادب کی نہایت عمدہ کتاب ہے۔ قرآن بنی نوع انسان کو یہ چیلنج کرتا ہے کہ اس جیسی کتاب بنا کر لاؤ۔
”وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ O فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَO [5]
ترجمہ: ’’اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور (اس کام کے لیے بیشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتیوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار میں) سچے ہوo پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں، جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہےo‘‘
قرآن کا چیلنج یہ ہے کہ قرآن میں موجود سورتوں کی طرح کوئی ایک دوسری سورت بنا لاؤ اور اسی چیلنج کو قرآن نے کئی مرتبہ دُہرایا ہے۔ قرآن کے ایک سورت بنانے کا چیلنج یہ ہے کہ وہ بنائی جانی والی سورت کی خوبصورتی، فصاحت، گہرائی اور معنی کم از کم قرآ نی سورت جیسی ہونی چاہیے۔ تا ہم ایک جدید سوچ کا معقول آدمی کبھی بھی کسی ایسی مذہبی کتاب کو قبول کرنے سے انکار کر دے گا جو حتیٰ الامکان عمدہ شاعری میں کی گئی ہو کہ یہ دنیا (گول نہیں بلکہ) چپٹی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اس میں انسانی دلیل، منطق (logic) اور سائنس کو ترجیح دی جاتی ہیں۔ بہت سے لوگ قرآن کی غیر معمولی زبان کو اور اس کے کلام الٰہی ہونے کو نہیں مانتے۔ کوئی بھی کتاب جو کلام الٰہی ہونے کا دعویٰ کر رہی ہو تو وہ منطق (logic) اور دلیل کے لحاظ سے بھی قابل قبول ہونی چاہیے۔
مشہور ماہر طبیعیات اور نوبل انعام یافتہ البرٹ آئن سٹائن (Albert Einstein) کے مطابق:
”"سائنس مذہب کے بغیر لنگڑی ہے اور مذہب سائنس کے بغیر اندھا ہے۔"“
اسی لیے آئیے کہ قرآن مجید کا مطالعہ کریں اور اس بات کا جائزہ لیں کہ قرآن اور جدید سائنس میں مطابقت اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے یا نہیں۔ قرآن سائنس کی کتاب نہیں کہ بلکہ یہ نشانیوں یعنی آیات کی کتاب ہے۔ قرآن مجید میں چھ ہزار چھ سو چھتیس آیات ہیں، جن میں ایک ہزار سے زیادہ سائنس کے متعلق ہیں، (یعنی ان میں سائنسی معلومات موجود ہیں)
ہم سب جانتے ہے کہ کئی مرتبہ سائنس قہقرائی حرکت (یوٹرن Uturn) کرتی ہے (یعنی طے شدہ نظریات کے خلاف جاتی ہے) اس لیے قرآنی تعلیمات کے ساتھ موازنے کے لیے صرف تسلیم شدہ سائنسی حقائق کو ہی پیش کیا جائے گا۔ قیاسات، تخمینوں اور مفروضوں سے بحث نہیں کی جا سکتی جو خود سائنسی طور پر ثابت نہیں ہیں۔
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008605333
[02/11/2022, 18:49] Nazir Malik: *مقبولیت دعاء کے لۓ جائز واسطے اور وسیلے*
جمعرات 03 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
مقبولیت دعاء کے لۓ جائز واسطے اور وسیلے
سب سے پہلے ایک اصول یاد رکھیں کہ جو خود اپنی دعاء کی مقبولیت کا اختیار نهیں رکھتا وه آپ کا مددگار کیسے ھو سکتا ھے؟
جائز وسیلے مندرجہ ذیل ہیں۔
1- الله تعالی کے نیک ناموں کا وسیله (اسم اعظم کا وسیله)
2- اپنے نیک اعمال کا وسیله۔
(بحواله غار والی حدیث)
3- زنده نیک آدمی کا وسیله (بحواله حضرت عباس اور حضرت اویس قرنی والی احادیث)
*انتباه*
باقی سب وسیلے شرک کا راسته کھولتے ھیں اور نا جائز ھیں
دعاؤں کی مقبولیت فقط الله تعالی کے اختیار میں ھے
دعاء الله تعالی سے ڈاریکٹ مانگیں کیونکه وهی نیک و بد سب کا رب ھے
دعاء الله تعالی سے مقبولیت کے یقین کے ساتھ مانگنی چاھیۓ کیونکه وھی سب کی سنتا ھے
*سب سے بڑا وسیله*
الله تعالی کے اسماء حسنه عمل صالح اور دعاء سے بڑھ کر کوئی وسیله نهیں آپ کیسے سوچ سکتے ھیں که آپ الله کے فرمانبردار ھوں اس کے احکام پر عمل کریں اس سے محبت کریں اور وه آپکی نه سنے اور وه آپکو دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے لۓ چھوڑ دے۔ معاذالله اس سوچ کا هونا بھی گناه ھے بس هم سب اپنی بد اعمالیوں اور گناهوں سے بھری زندگی کو چھوڑ کر اس ایک الله کو پکار کر تو دیکھیں؟
*نبی رحمت العالمین نے فرمایا*
جو شخص الله سے دعاء نه مانگے الله اس سے ناراض ھو جاتا ھے (ترمذی)
ارشاد باری تعالی ھے
*کیا الله اپنے بندوں کے لۓ کافی نہیں؟*
الله تو ھماری شاه رگ سے بھی قریب ھے
ذرا غور کریں۔
*وسیله جنت میں ایک مقام بھی ھے*
نبی کریم نے فرمایا جب موذن کی أذان سنو تو وهی کچھ کہو جو موذن کہتا ھے پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکه مجھ پر درود پڑھنے والے پر الله تعالی دس رحمتیں نازل فرماتا ھے اس کے بعد میرے لۓ الله تعالی سے وسیله مانگو، وسیله جنت میں ایک مقام ھے جو جنتیوں میں سے کسی ایک کو دیا جاۓ گا مجھے امید ھے که وه جنتی میں ھی ھوں گا لهذا جو آدمی میرے لۓ وسیله کی دعاء کرے گا اس کے لۓ میری شفاعت واجب هو جاۓ گی (رواه مسلم)
*ایک غلط فہمی کا ازاله*
وسیله جنت میں بلند ترین درجه کا نام ھے یه وه وسیله قطعی نهیں جو اکثر لوگ سمجھتے ھیں یعنی کسی کے وسیلے، واسطے یا طفیل سے دعاء مانگنا وغیره
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میری تمام دعائیں قبول فرماء کیونکہ تیری ذات اقدس ہی سب مخلوقات کی دعائیں قبول کرنے والی ہے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 00923008604333
[03/11/2022, 21:47] Nazir Malik: *کڑوا سچ یا میٹھا زھر*
جمعہ 04 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگوھا
ہم پاکستانی لوگ مسلمان تو ہیں مگر اک وکھری ٹائپ کے۔
ہم کلمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پڑھتے ہیں اور نیو ایئر بھی کھل کر مناتے ہیں
بسنت پر کروڑوں روپۓ کی پتنگ بازی میں سینکڑوں راہگیروں کی گردنوں پر ڈور پھروا بیٹھتے ہیں
بسنت پر پتنگ بازی ایسی کی نوجوان مرد و زن آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور بو کاٹا کے نعرے سرچ لائٹ کی روشنیوں میں تھرکتی جوانیاں، سحر انگیز میوزک ڈی جے فل والیوم کے ساتھ۔ *بس نہ پوچھ آگے کی بات*
کرسمس، نیو ائیر، ہندؤں کے تہوار ہولی دیوالی ہو یا سکھوں کے گرو نانک کا جنم دن سب ہمارے ہاں ایسے ہی یاد رکھے جاتے ہیں جیسے عید بقرہ عید۔۔۔۔۔۔
ہم سودی لیں دین بھی کر لیتے ہیں، ناپ تول میں کمی بیشی کرتے ہوۓ ذخیرہ اندوزی کے حرام مال سے حج بیت اللہ بھی کرلیتے ہیں اور زندگی میں بار بار عمرہ کا احترام باندھ کر لبیک اللھمہ لبیک کا تلبیہ بھی جوش و خروش سے پکار لیتے ہیں اور حج بیت اللہ سے واپسی پر وہی کالے کرتوت۔
*میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ہم ہیں کون؟*
اور ہم اپنی اصل سے مرکز گریز ہو کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
نماز روزے کے عادی مسلمان اپنے عقائد کو قرآن و سنت کی بجاۓ پیروں فقیروں اور جہلا کے غیر شرعی اعمال سے کشید کرنے کی ناکام کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ ہم فرقوں میں بٹ گۓ اور اپنی اصل سے ہٹ گئے۔
تبلیغ دین کی بجائے مسالک کی ہونے لگی مسجد و محراب بھی فرقوں میں منقسم ہو گۓ اور توحید شرک سے اتنی آلودہ ہو گئ کہ سب کچھ گڈمڈ ہو گیا اور اصل کی پہچان مفقود ہو گئ اور دعائیں اللہ سے مانگنے کی بجاۓ غیر اللہ سے مانگنے لگے۔
*بتوں سے تجھ کو اُمیدیں، خدا سے نومیدی*
*مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے*
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامتے تاکہ فلاح پاتے مگر ہم دین سے اتنے دور چلے جا رہے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔
اب تو اکثر لوگ بس یہی کہتے کہ
*اپنا عقیدہ چھوڑو نہ اور دوسروں کا چھیڑو نہ*
یاد رہے یہ جملہ اسلام کی اصل یعنی تبلیغ دین کی جڑ کاٹنے کے لئے کافی ہے۔ گو حکم خدا وندی تو یہ ہے کہ مشرکوں کی طرح نہ ہو جانا جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور ہر فرقہ اسی میں خوش ہے جو اس کے پاس ہے(القرآن) اور آج ہم اپنے فرقے کے خلاف کچھ نہیں سننا چاہتے چاہے ہم صریح غلطی پر ہی کیوں نہ ہوں پھر بھی ہم اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ ہم اصل دین کی طرف نہیں پلٹ رہے اور کنوؤیں کے مینڈک کی طرح اپنے باطل عقیدے پر پختہ تر ہوتے جا رہے ہیں اور جہالت کے گڑھے میں پڑے رہتے ہیں نہ کسی کی سنتے اور مانتے ہیں اور نہ کسی اہل علم سے دریافت کرتے ہیں جبکہ حکم ربانی ہے کہ اگر نہیں معلوم تو اہل علم سے پوچھ لیا کرو (القرآن)۔
.
یہ بھی اک مسلمہ حقیقت ہے کہ بنیادی طور پر ہم پاک و ہند کی غیر مسلم قوموں سے مسلمان ہوۓ ہیں (ہندو، سکھ، بدھ مت وغیرہ) مگر صدیاں گزر جانے کے باوجود آج بھی ہمارے اندر کا ہندو مرا نہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بتوں کی پوجا تو ہم نے چھوڑ دی مگر غیر اللہ سے امیدیں رکھنا ہم میں ابھی ہے۔ سادھو کا گیان جاتا رہا مگر پیر پرستی کی صورت میں اس باطل عقیدے کی رمق آج بھی باقی ہے اور یہ اس وقت تک نہ نکلے گی جب تک ہم اندر سے مسلمان نہ ہو جائیں گے اور اس کی تطہیر کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر پکا ایمان اور علم قرآن و حدیث پر من و عن عمل کرنے سے ہو گی اور اپنی مرضی کو چھوڑ کر کتاب و سنت کے تابع ہونا پڑے گا اور سابقہ غلطیوں کی اپنے رب سے معافی مانگنا ہو گی۔ تب بات بنے گی وگرنہ جہنم ٹھکانا ہوگا
اصولی بات یہ ہے غلامی میں حکم آقا کا ہی ماننا پڑتا ہے اپنی مرضی ختم اور اگر اپنی مرضی چلانی ہے تو یہ غلامی نہیں بلکہ من مانی ہو گی۔ جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔
فرمان نبوی ہے کہ حمکت مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے جہاں سے ملے پا لے (حدیث)۔
دین اسلام تو تبلیغ کا حکم دیتا ہے اور اس وقت تک قتال کا حکم دیتا ہے جب تک اسلام دنیا پر غالب نہ آجاۓ۔
لیکن کفار ہمیں اپنے مقصد عین سے ہٹا دینا چاہتے ہیں کیوں کہ عقیدہ توحید، قاطع شرک و بدعات، تبلیغ اسلام اور قتال غیرمسلموں کی موت کا کھلا پیغام ہے۔
*کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا*
*مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی*
*الدعاء*
یا اللہ تعالی بس تو ہمیں اپنے رنگ میں رنگ لے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmailk.
com
Cell:00923008604333
[05/11/2022, 05:34] Nazir Malik: *اصلاحِ معاشرہ کے لیے سورہ حجرات میں بیان کردہ رہنما اصول:*
ہفتہ 05 اکتوبر 2022
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
دین اسلام کا منشاء اعلی قسم کے معاشرے کا قیام ہے اس مقصد کے حصول کے لئے اللہ تعالی نے سورہ حجرات میں مندرجہ ذیل اصول بیان فرمائے ہیں اور ان پر عمل کرتے ہوئے ہم بہترین معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں
1: *فتبینوا:*
چھان بین کرنا، تحقیق کرنا۔ یعنی جو بھی انسان کو خبر ملے اس کو مان اور یقین کرنے سے پہلے خوب تحقیق کی جائے۔ ہو سکتا ہے کوئی حاسد دو بھائیوں ، دوستوں ، رشتہ داروں کے درمیان دراڑیں ڈالنا چاہتا ہو اور اگر اس کی خبر کی بنا تحقیق تصدیق کر دی جائے اور یقین کر لیا جائے تو لڑائی جھگڑا فتنہ و فساد کا دروازہ بڑی آسانی سے کھل جاتا ہے۔ عموماً یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ لڑائی جھگڑے کے بعد جب بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے تب کہتے ہیں مجھے تو یہ بات فلاں آدمی نے بتائی تھی مجھے اس نے یوں یوں کہا تھا اور معلوم ہوتا ہے کہ وہ بات سرے سے تھی ہی نہیں۔اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تحقیق کر لیا کرو یوں نہ ہو کہ تمہیں بعد میں اپنے کیے پر پچھتانا پڑے۔
2:*فاصلحوا:*
صلح کروا دو، اصلاح کر دو۔ جب کہیں لڑائی جھگڑا اور فتنہ و فساد نظر آئے تو بجائے اس فتنہ کو ہوا دینے کی غرض سے یا فریقین میں سے ہر ایک کی نظر میں اپنی اہمیت اور قرب پانے کے لیے دوسرے کے بارے میں غلط باتیں کی جائیں جس سے ایک فریق کے دل میں دوسرے کے بارے میں نفرت اور زیادہ ہو جاتی ہے اور یوں لڑائی اور جھگڑا طول پکڑ جاتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب دو فریق جھگڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کروا دو اور اگر کوئی ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس پر اتنی ہی سختی کی جائے جتنی اس نے کی ہے نہ کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے۔ اصلاح اسی میں ہے۔
3: *واقسطوا:*
اور انصاف کرو۔ بہت طویل مضمون ہے کہ انصاف کرو۔ مثلاً اپنی اولاد کے درمیان، بہن بھائیوں کے درمیان، دوست احباب کے درمیان، اپنے ملازمین کے درمیان ، کہیں لڑائی جھگڑے کا معاملہ ہو تو فیصلہ کرنے میں انصاف کیا جائے۔ جب انسان کا جھکاؤ ایک طرف ہوتا ہے تو دوسرے پلڑے میں پڑے بھائی، بہن، رشتہ دار، ملازمین، ماں باپ، میاں بیوی المختصر کوئی بھی ہو تو اس کے دل میں وسوسے پیدا ہوں گے غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہو گی اور انتشار پیدا ہو گا فتنہ و فساد کو ہوا ملے گی۔ لہذا انصاف بہت ضروری ہے۔
4: *لا یسخر:*
مذاق نہ اڑاؤ۔ ایک دوسرے کا مسخرہ نہ بناؤ۔ یہ بہت بڑا فتنہ ہے کہ انسان اپنے بھائی کا مذاق بنائے اسے حقیر جانے اس کی بات کا مسخرہ بنائے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ایک دوسرے کا ٹھٹھہ نہ بناؤ یعنی ایک دوسرے کو حقیر نا جانو۔ معاشرے میں بگاڑ کی ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انسان دوسرے کو حقیر سمجھتا ہے اور اس کی بات کو اہمیت نہیں دیتا اور یوں دوسرے میں احساس کمتری اور فریسٹریشن پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات پیدا ہوتے ہیں جس سے لڑائی جھگڑا فتنہ و فساد کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ لہذا ایک دوسرے ٹھٹھہ نہ بنایا جائے
5: *ولاتلمزو:*
ایک دوسرے کو طعنہ نہ دو۔ ہر انسان اللہ تعالی کی مخلوق ہے اللہ تعالی نے ہر کسی کی خلقت میں فرق رکھا ہے صورت و رنگ وغیرہ سب کے مختلف ہیں۔ مال و دولت کی تقسیم اللہ تعالی نے کی ، معاشرے میں انسان کی حیثیت میں فرق رکھے ہیں تو سب کچھ اللہ تعالی کی طرف سے ہے جب انسان تکبر کا شکار ہوتا ہے تو یہ صورت حال پیدا ہوتی ہے کہ انسان ایک دوسرے کو اپنی حیثیت ، مال و متاع اور اعمال کی وجہ سے طعن و تشنیع کرتا اور اپنی برتری کا اظہار کرتا ہے تو اس سے منع کیا گیا ہے تا کہ مساوات پیدا ہوں اور لوگوں میں محبت اور پیار بڑھے۔
6: *ولا تنابزوا بالاقاب:۔*
ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو۔ یہ بھی عموماً ایک دوسرے کا مذاق اڑانے کے لیے، تحقیر کرنے کے لیے غلط غلط القابات سے پکارا جاتا ہے یا نام کو بگاڑ کر پکارا جاتا ہے۔ تو اس سے منع کیا گیا ہے۔ کہ ایک دوسرے کو برے ناموں سے برے القابات سے نہ پکارا جائے بلکہ ارشاد باری تعالی ہے: اے حبیب آپ میرے بندے کو فرما دیجیے اچھی بات کہو۔کیوں کہ شیطان تمہارے درمیان جھگڑا پیدا کرنا چاہتا بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ (سورہ بنی سرائیل آیہ 53)۔ باتوں کے ذریعے شیطان کا کام آسان ہو جاتا ہے ۔
7: *لایغتب:۔*
غیبت نہ کرو۔ یہ ایک بہت بڑا ناسور ہے جس نے ہر فتنے کا دروازہ کھول رکھا ہے اور معاشرے میں چغل خوری، جھوٹ، افراتفری، بے حیائی جیسی بیماریوں کا عام کر رکھا ہے۔ غیبت سے منع کیا گیا ہے اب سوال اہم یہ ہے کہ غیبت کیا ہے۔ جب کوئی کسی دوسرے بارے میں بات کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہم اس میں یہ گناہ موجود ہے میں اس کے سامنے بھی کہ سکتا ہوں ، اسے میرے منہ پر لاؤ ، یعنی اس قسم کی باتیں کرتے ہیں تو جان لیں کہ یہی غیبت ہے کہ ایک کا گناہ دوسرے کے سامنے بیان کیا جائے وہ گناہ جو اس میں پایا جاتا ہے ۔ اس سے منع کیا گیا۔ قرآن مجید نے غیبت کرنے کو مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے مترادف کہا ہے۔
8: *لاتجسسوا:*
ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ پڑے رہو۔ تجسس نہ کرو۔ جاسوسی نہ کرو۔ یہ کہ انسان اپنی بھائی کے عیب ٹٹولنے میں لگا رہے اور اس کی ذات میں عیب تلاش کرتا رہے ۔ انسان خطا کا پتلا ہے ہر انسان میں کوئی نہ کوئی کمزوری پائی جاتی ہے ۔ تو بجائے دوسروں کی غلطیاں انسنا ڈھونڈے ، اسے اپنی ذات میں فکر کرنی چاہیے اور اپنی اصلاح کا کوشش کرے جب ہر انسان اپنی اصلاح کرے گا تو کسی دوسرے کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
9: *اجتنبوا کثیر ا من الظن:*
بہت زیادہ گمان باندھنے سے بچو۔ اللہ تعالی نے اکثر گمانوں کو گناہ قرار دیا ہے ۔ جب انسان برے گمان اپنے اندر پیدا کر لیتا ہے تو اس سے بہت سے معاشرتی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں مثلاً غیبت، چغلی، تجسس، جھوٹ وغیرہ کیوں کہ انسان سب سے پہلے تصور اور خیال باندھتا ہے اور پھر عمل کی طرف راغب ہوتا ہے اس طرح گمان عمل کی پہلی سیڑھی ہے۔ تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ بہت زیادہ گمان نہ باندھو ان میں اکثر گناہ ہوں گے اور تم گناہ کی طرف راغب ہو جاو گے ۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا میں اپنے بندے کے گمان کے قریب ہوں وہ مجھے جیسا گمان کرتا میں اس کے ساتھ ویسے ہی عمل کرتا ہوں جیسا وہ مجھ سے گمان باندھتا ہے۔
*ماحاصل:*
اللہ تعالی نے سورہ حجرات میں معاشرتی اصلاح کے لیے درج بالا اہم اصول عطا فرمائے کہ جن پر من و عن عمل کر کے ہر قسم کی معاشرتی بیماریوں سے جان چھڑائی جا سکتی مگر ضرورت عمل کی ہے کہ ہم ان کو اپنائیں تا کہ معاشرہ ایک فلاحی معاشرہ کا روپ دھار لے جس میں انصاف ، عدل، یگانگت، اپنائیت، پیار ، محبت، احساس، ایثار وغیرہ کے جذبات پیدا ہوں۔
*الدعاَء*
اے رب کریم ہمیں کتاب و سنت عمل کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Ceĺl:00923008604333
[05/11/2022, 20:01] Nazir Malik: *معاشرتی زندگی سورہ حجرات کی روشنی میں*
اتوار 06 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
نبی کریم صلی اللہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے
کہ جس کا اخلاق اچھا اس کا ایمان آچھا
اسلام ایسا دین ہے جو انسان کے جان، مال اور عزت و آبرو کو محترم قرار دیتا ہے اور کسی کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ دوسروں کی جان، مال یا عزت و آبرو کو کوئی نقصان پہنچائے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے ہر اس کام کو حرام قرار دیا ہے جس سے کسی کی جان، مال یا عزت کو کوئی خطرہ لاحق ہو سکتا ہو
انسان اجتماعی زندگی گزارتا ہے اور ایک دوسرے سے کٹ کر زندگی نہیں گزار سکتا۔ لیکن اجتماعی زندگی گزارنے کے کچھ آداب اور تقاضے بھی ہوتے ہیں جن کا خیال رکھنا ان پر فرض ہے۔ ان میں سے ایک انسان کی جان، مال اور عزت و آبرو کا تحفظ اور احترام ہے۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسان کے جان، مال اور عزت و آبرو کو محترم قرار دیتا ہے اور کسی کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ دوسروں کی جان، مال یا عزت و آبرو کو کوئی نقصان پہنچائے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے ہر اس کام کو حرام قرار دیا ہے جس سے کسی کی جان، مال یا عزت کو کوئی خطرہ لاحق ہو سکتا ہو۔ جان، مال اور عزت و آبرو کا تحفظ تمام انسانوں کے بنیادی حقوق میں شامل ہے، اور اللہ تعالٰی نے آج سے چودہ سو سال پہلے اپنی آخری کتابِ ہدایت کے ،
اندر انسانوں کے ان تینوں بنیادی حقوق کے حوالے سے تمام ضروری احکام بیان فرمائے ہیں
جب تک لوگوں کو اپنے ان تینوں حقوق کے تحفظ کا یقین حاصل نہ ہو؛ تب تک وہ معاشرے میں کوئی مثبت کرادار ادا کرنے پردل سے راضی نہیں ہو سکتے ۔ لہذا معاشرے کی بہتری اور اس میں انسانی تعاون کے جذبے کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں۔ اس مقالے میں تاکہ ان پر عمل کے بعد اس کے مثبت اثرات معاشرے پر مرتب ہو سکیں۔ کیونکہ عزت و آبرو اللہ تعالٰی کی جانب سے انسان کو عطا کردہ ایسا اہم اور قیمتی سرمایہ ہے کہ جس کے کھونے پر انسان بظاہر صحیح سالم نظر آنے کے باوجود اندر سے ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے۔اور یوں ایسا انسان معاشرے میں ایک عضو ناکارہ بن کر رہ جاتا ہے اور پورے معاشرے کو اس کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
سورہ حجرات کی گیارھویں اور بارھویں آیات میں سے ہر ایک میں اللہ تعالٰی نے تین تین اور مجموعی طور پر نو اخلاقی برائیوں کا تذکرہ فرمایا ہے اورصاحبانِ ایمان کو حکم دیا ہے کہ وہ ان سے اجتناب کریں۔
الدعاَء
میرےاللہ برائی سے بچانا مجھ بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس راہ پہ چلانا مجھ کو
Please visit us www.nazirmalik.com
Cell;00923008604333
[06/11/2022, 18:54] Nazir Malik: *رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بیعت*
پیر 07 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے(بارہ) نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ۔
1۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے۔
2۔ چوری نہ کرو گے۔
3۔ زنا نہ کرو گے۔
4۔ اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے۔
5۔ اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے
6۔ اور کسی بھی اچھی بات میں (اللہ کی) نافرمانی نہ کرو گے۔
جو کوئی تم میں ( اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان ( بری باتوں ) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں(اسلامی قانون کے تحت) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے
(گناہوں کے) لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے(گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا(معاملہ) اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔ (عبادہ کہتے ہیں کہ) پھر ہم سب نے ان (سب باتوں) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔ (رواہ بخاری۔18
*محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے میری بیعت*
اے میرے رب میں دل کی آتاہ گہرائیوں اور پختہ یقین و ایمان کے ساتھ اس بیعت میں خوشی سے شامل ہوتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ میں ہمیشہ اس بیعت کی پاسداری کروں گا۔
یا اللہ تعالی تو مجھے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ اکرام والی بیعت میں شامل فرماتے ہوِۓ اسے نبھانے کی ہمت دے اور مجھے شیطان کے شر سے محفوظ فرما تاکہ میں بھی صحابہ رضوان اللہ تعالی عنھم کے اعمال کی پیروی کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں اور نبی کریم کی خواہش پوری کرنے والا امتی بن جاؤں۔
آمین آمین آمین
یا رب العالمین۔
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[08/11/2022, 05:56] Nazir Malik: *جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب*
منگل 08 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
وطن عزیز میں کچھ لوگ دوسروں کا مال زمین جائداد غاصبانہ قبضہ کرنے کو اپنی ہوشیاری، چالاکی اور کاریگری سمجھتے ہیں مگر حق نا حق کو بھول جاتے ہیں اور لالچ میں آکر حرام مال اکٹھا کر لیتے ہیں۔ ہمارا کاہل و کرپٹ عدالتی نظام اور چند ٹکے کے عوض بکنے والے وکیل، لوگوں کو قانونی پیچ و خم میں ایسا الجھاتے ہیں اور ایسے ایسے جھوٹے گواہ لا کھڑا کرتے ہیں کہ اکثر لوگ اپنے حق کی حفاظت بھی نہیں کر پاتے اور مقدمہ ہار جاتے ہیں لیکن جیتنے والے کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ یہ میرا حق نہ تھا اور مردہ ضمیر لالچ میں آکر اپنی عاقبت بھی خراب کر لیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ میں کامیاب ہو گیا مگر کاش وہ جان سکے کہ اس کا دنیا اور آخرت میں کیا انجام ہونے والا ہے۔
*یاد رہے کہ دعاء کی مقبولیت کی فقط دو ہی شرطیں ہیں ایک سچ بولنا اور دوسرا رزق حلال کھانا*
ایسا شخص کعبہ مشرفہ کا دروازہ پکڑ کر بھی دعاء مانگے گا تو قبول نہ کی جاۓ گی۔
لوگو! یہ کامیابی نہیں، سرا سر ناکامی ہے۔
*اس غاصبانہ قبضے کا فائدہ آپکی اولاد اٹھاۓ گی اور سزا آپ بھگتیں گے۔*
*ایک غلط فہمی کا ازالہ*
حضرات حج کرنے سے حقوق اللہ تو معاف ہو سکتے ہیں مگر حقوق العباد ہرگز معاف نہ ہونگے۔
*زمین جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب*
حضرت سیدنایعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کر لیا، اسے قیامت کے دن یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس جگہ کی مٹی کو اٹھا کر محشر میں لائے(مسند احمد 6198)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو ظلم کرتے ہوئے کسی کی زمین ہتھیا لیتا ہے، اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا (مسند احمد 6197)
حضرت سعید بن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین بھی ازراہِ ظلم لے گا قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی زمین اس کے گلے میں بطورِ طوق ڈالی جائے گی۔ ( بخاری ومسلم
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
*جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو جائے، وہ شہید ہے(مسند احمد 6218)*
*غاصب کے لیے دنیاوی حکم*
اگر مغصوب چیز اس کے پاس موجود ہو تو وہ مالک کو واپس کردے اور اگر وہ موجود نہ ہو تو اس کی قیمت یا اس جیسی چیز اس کو ادا کرے ۔ اور جب یہ معاملہ قاضی کے سامنے پیش ہو اور وہ مناسب سمجھے تو اس فعل پر جو مناسب سمجھے تعزیر بھی کرسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس نے اصل مالک کو جو تکلیف پہنچائی اس پر اس سے معافی مانگے۔
*الدعاء*
یا اللہ ہمیں حقدار کا حق ادا کرنے والا بنا اور کسی کا حق مارنے سے بچا۔
یا اللہ ہمیں اپنے مال کی حفاظت کرنے کی ہمت عطا فرما۔
*نوٹ:*
ڈاکو سے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوۓ مرنے والا شہید ہے۔
یا اللہ تعالی مجھے شھادت والی موت نصیب فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[09/11/2022, 05:20] Nazir Malik: *جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور ہماری عدالتیں جھوٹ کی فیکٹریاں اور آماجگاہ*
بدھ 09 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اللہ تعالیٰ نے جھوٹ کو کبیرہ گناہ قرار دیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں اسلام لانا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بہت سی برائیاں ہیں جنہیں میں چھوڑ نہیں سکتا آپ مجھے فرمائیے کہ میں کوئی ایک برائی چھوڑ دوں تو وہ میں چھوڑ دوں گا آپ نے اُس شخص سے فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دو اُس شخص نے وعدہ کر لیا اور جھوٹ بولنا چھوڑدیا تو اِس کے جھوٹ بولنے کے چھوڑنے کے سبب اُس کی تمام برائیاں چُھٹ گئیں۔ اِس سے یہ سبق ملتا ہے کہ جھوٹ بولنا کتنی بڑی برائی ہے۔
*جھوٹ کی ابتدا*
اللہ تعالی کی آخری کتاب ہدایت، قرآن مجید کے مطابق سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا تھا اور حضرت آدم علیہ سلام اور اماں حوا سلام اللہ علیہا کو شجر ممنوعہ کا پھل کھانے کے لئے بہکایا اور یہ پہلا جھوٹ تھا۔
اس پر فتن دور میں سب سے زیادہ جھوٹ ڈراموں اور فلموں میں بولا جاتا ہے اور ٹیلی وژن ان جھوٹوں کی ماں ہے کیونکہ خبروں سے لیکر سیاسی و حکومتی بیانات جھوٹ کا پلندہ ہوتے ہیں جس سے عوام میں جھوٹ ترویج پکڑ چکا ہے اور دور حاضر میں ہماری عدالتیں جھوٹ کی فیکٹریاں ہیں اور وکلاء ان فیکٹریوں کے انجینیئر ہیں۔
*میری ذاتی راۓ کے مطابق وطن عزیز میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ طبقہ عدالتوں میں ہے اور مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سب سے زیادہ جھوٹ عدالتوں میں بولا جاتا ہے اور سب سے زیادہ رشوت ستانی بھی عدالتوں میں ہوتی ہے۔*
*ہاۓ اللہ! یہ ادارہ جس نے عدل و انصاف کرنا تھا وہ جھوٹ اور رشوت کی آماجگاہ بن گیا۔*
اب تو سچ نایاب ہوتا جا رہا۔ جھوٹے گواہ کھڑے کۓ جاتے ہیں وکلاء ان کو جھوٹے بیانات کی تدریب دیتے ہیں اور ججوں سے من پسند فیصلے کرواۓ جاتے ہیں۔ حکومت کے اعلی حکام جھوٹ بول کر اپنی حکومتیں بچا رہے ہیں۔
*انجام گلستاں کیا ہو گا*
*قارئین کرام سے ایک اہم گذارش*
€۔ جھوٹ مت بولیں کیونکہ یہ ایک بڑا گناہ ہے بلکہ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
€۔ کہاوت ہے کہ ایک جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے نو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔
€۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔
€۔ سچ کو اپنا شیوہ بنا لیں اور ویسے بھی اس سیانے دور میں جھوٹ چھپتا نہیں۔
€۔ اپنے آپ کو سچا ثابت کرنے کے لئے جھوٹی قسموں کا سہارا نہ لیں۔
کیوں کہ جھوٹی قسم اٹھانا خود ایک کبیرہ گناہ ہے۔
€۔ جھوٹ بولنے سے انسان کا اعتبار جاتا رہتا ہے۔
€۔ جھوٹ بولنے سے سودا تو بک جاتا ہے مگر رزق حرام ہو جاتا ہے اور رزق میں برکت ختم ہو جاتی ہے۔
*جھوٹ*
جھوٹ نہ بولو
جھوٹ برا ہے
جھوٹے کی ہے کاٹھ کی ہنڈیا
جو آگ پر رکھتے ہی فنا
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں سچا بنا دے اور جھوٹ سے نفرت دلا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[09/11/2022, 14:53] Nazir Malik: *قسم کی اقسام اور ان کے توڑنے کا کفارہ*
جمعرات 10 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
قَسم تین قِسم کی ہوتی ہیں :
۱- لغو قسم
۲- بنیت کھائی گئی قسم [معقدہ ]
۳- گناہ کی قسم [یمین غموس ]
۱- *لغو وہ قسم ہے جو انسان کی زبان سے عادۃ بغیر ارادہ ونیت کے نکلتی ہے*
اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہے ، اللہ تعالی فرماتا ہے:
لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ"
اللہ تعالیٰ تمہاری لغو (بلا ارادہ یا عادتاً) قسم کی قسموں پر گرفت نہیں کرے گا لیکن جو تم سچے دل سے قسم کھاتے ہو اس پر ضرور گرفت کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بردبار ہے ۔(البقرۃ 225)
۲- *نیت و ارادہ سے کھائی گئی قسم وہ جو انسان اپنی بات میں تاکید اور پختگی کے لئے نیت و ارادہ سے کھاتا ہے*
یہ آئندہ کیلئے کھائی جاتی ہے مثلاً مستقبل کے کسی امر پر قسم کھائی کہ میں یہ کام نہیں کرونگا، پھر کسی ضرورت کے تحت وہ کام کر لے تو اس صورت میں قسم توڑنے والے پر کفارہ لازم آتا ہے، ایسی قسم توڑے تو اس پر کفارہ ہے
۳- *جھوٹی یعنی گناہ کی قسم*
یہ وہ قسم ہے جو جھوٹی ہو اور انسان دھوکہ اور فریب دینے کےلئے کھائے ، یہ کبیرہ گناہ بلکہ بہت بڑا گناہ ہے
مثلاً قسم ہے کہ میں نے آپ کی رقم ادا کردی جبکہ حقیقت میں ادا نہ کی ہو تو یہ جھوٹی قسم ہے جو کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے
ایسی جھوٹی قسم کے بارے ارشاد باری تعالی ہے:
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾.... سورة آل عمران 77
بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ ان سے بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
نبی کریمﷺ نے کبائر (یعنی بڑے اور مہلک گناہوں کا) بیان کرتے ہوئے فرمایا:
« عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الكَبَائِرُ: الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَاليَمِينُ الغَمُوسُ "
» رواه البخاري 6675
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ یہ ہیں:
• *اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا*
• *والدین کی نافرمانی کرنا*
• *کسی کی ناحق جان لینا*
*اور «یمین الغموس"»*
*قصداً جھوٹی قسم کھانا*
کیونکہ اس میں انسان جان بوجھ کر جھوٹ بول رہا ہوتا ہے،اور کسی کا ناحق مال ہتھیا رہا ہوتا ہے، یا کسی کا کوئی حق تلف کر رہا ہوتا ہے ،یا کسی کو دھوکہ دے رہا ہوتا ہے ،ایسی جھوٹی قسم کھانے پر کوئی کفارہ نہیں ہے، بلکہ توبہ کرنا، کثرت سے استغفار کرنا ،اور اگر کسی کا حق مارا ہے تو اسے واپس کرنا لازم اور ضروری ہے، شاید اللہ اس کے اس گناہ کہ معاف فرما دے۔
نوٹ:
یہ نہ قابل معافی گناہ ہے
*قسم کا کفارہ*
اللہ تعالیٰ لغو قسموں پر تم کو نہیں پکڑے گا، البتہ ان قسموں پر پکڑے گا جنہیں تم پکے طور سے کھاؤ۔ پس اس کا کفارہ دس مسکینوں کو معمولی کھانا کھلانا ہے، اس اوسط کھانے کے مطابق جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑا پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا۔ پس جو شخص یہ چیزیں نہ پائے تو اس کے لئے تین دن کے روزے رکھنا ہے۔
یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جس وقت تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے حکموں کو کھول کر بیان کرتا ہے ۔شاید کہ تم شکر کرو(سورۃ المائدہ۔89
بخاری 6621)
*الدعاء*
یا اللہ تعالی میرے سارے ظاہری و باطنی، ارادی اور غیر ارادی کۓ ہوۓ گناہ معاف فرما دے۔
اے میرے رب میں پکا وعدہ کرتا ہوں کہ جو گناہ میں کر چکا ہوں وہ گناہ پھر کبھی نہ کروں گا۔
یا اللہ تعالی تو اپنی رحمت کے وسیلے سے میرے سب صغیرہ و گبیرہ گناہ معاف فرما دے۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[10/11/2022, 21:11] Nazir Malik: *یا اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں*
جمعہ 11 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
جن چیزوں سے رسول اللّٰه ﷺ نے اللہ کی پناہ مانگی، وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
1. قرض سے۔
(بخاری: 6368)
2. برے دوست سے۔ (طبرانی کبیر: 810)
3. بے بسی سے۔ (مسلم: 2722)
4.جہنم کے عذاب سے۔ (بخاری: 6368)
5. قبر کے عذاب سے۔ (ترمذی: 3503)
6. برے خاتمے سے۔ (بخاری: 6616)
7. بزدلی سے۔ (مسلم: 2722)
8. کنجوسی سے۔ (مسلم: 2722)
9. غم سے۔ ( ترمذی: 3503)
10. مالداری کے شر سے۔( مسلم: 2697)
11. فقر کے شر سے۔ (مسلم: 2697)
12. ذیادہ بڑھاپے سے۔ بخاری: 6368]
13. جہنم کی آزمائش سے۔ بخاری: 6368]
14. قبر کی آزمائش سے۔ بخاری: 6368]
15. شیطان مردود سے۔ بخاری: 6115]
16. محتاجی کی آزمائش سے۔ بخاری: 6368]
17. دجال کے فتنے سے۔ بخاری: 6368]
18. زندگی اور موت کے فتنے سے۔ بخاری: 6367]
19. نعمت کے زائل ہونے سے۔ مسلم: 2739]
20. الله کی ناراضگی کے تمام کاموں سے۔ [مسلم: 2739]
21. عافیت کے پلٹ جانے سے۔ مسلم: 2739]
22. ظلم کرنے اور ظلم ہونے پر۔ نسائی: 5460]
23. ذلت سے۔
نسائی: 5460]
24. اس علم سے جو فائدہ نہ دے۔
ابن ماجہ: 3837]
25. اس دعا سے جو سنی نہ جائے۔
ابن ماجہ: 3837]
26. اس دل سے جو ڈرے نہیں۔
(ابن ماجہ: 3837]
27. اس نفس سے جو سیر نہ ہو۔
(ابن ماجہ: 3837]
28. برے اخلاق سے۔ [ حاکم: 1949]
29. برے اعمال سے۔ [حاکم: 1949]
30. بری خواہشات سے۔
[حاکم: 1949]
31. بری بیماریوں سے۔
[حاکم: 1949]
32. آزمائش کی مشقت سے۔
[بخاری: 6616] کے
33. سماعت کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
34. بصارت کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
35. زبان کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
36. دل کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
37. بری خواہش کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
38. بد بختی لاحق ہونے سے۔
[بخاری: 6616]
39. دشمن کی خوشی سے۔
[بخاری: 6616]
40. اونچی جگہ سے گرنے سے۔
[نسائی: 5533]
41. کسی چیز کے نیچے آنے سے۔
[نسائی: 5533]
42. جلنے سے۔
[نسائی: 5533]
43. ڈوبنے سے۔
[نسائی: 5533]
44. موت کے وقت شیطان کے بہکاوے سے۔
[نسائی: 5533]
45. برے دن سے۔
[طبرانی کبیر: 810]
46. بری رات سے۔
[طبرانی کبیر: 810]
47. برے لمحات سے۔
[طبرانی کبیر: 810]
48. دشمن کے غلبہ سے۔
[نسائی: 5477]
49. ہر اس قول و عمل سے جو جہنم سے قریب کرے۔
[ابو یعلی: 4473]
50. کفر سے۔
[ابو یعلی: 1330]
51. نفاق سے۔
[حاکم: 1944]
52. شہرت سے۔
[حاکم: 1944]
53. ریاکاری سے۔
[حاکم: 1944]
" محمد ﷺ اللّٰه کے نبی اور رسول ہیں. "محمد ﷺ کو اللّٰه نے معصوم پیدا فرمایا.
نہ رسول اللّٰه ﷺ کو شیطان بہکا سکتا تھا اور نہ ہی دنیا کی کسی چیز کا خوف. رسول اللّٰه ﷺ نے امت کی تعلیم کے لیے یہ دعائیں مانگ کر امت کو سکھایا کہ ان چیزوں سے پناہ مانگیں.
اے اللّٰه ! ہم ہر اس چیز سے تیری پناہ مانگتے ہیں جس سے رسول اللّٰه ﷺ نے مانگی.
یا اللہ میری دعائیں قبول فرما۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[11/11/2022, 21:52] Nazir Malik: *دین دنیا کی بھلائیاں*
ہفتہ 12 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا (بخاری)
*ہر طرح کی پریشانیوں سے حفاظت*
سیدنا عبد الله بن خبیب رضي الله تعالیٰ عنه کہتے ہیں کہ *رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا*
*« قل هو الله أحد (سورة الاخلاص)
اور معوذتین (سورة الفلق اور سورة الناس)
تین مرتبہ صبح کے وقت،
اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں(ہر طرح کی پریشانیوں سے بچاؤ کے لیے) کافی ہوں گی
(سنن أبي داؤد ۔ 5082)
*کامیاب ہوگیا وہ شخص!*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کامیاب ہو گیا وہ شخص
جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی، اور ضرورت کے مطابق روزی ملی،
اور اس نے اس پر قناعت کی۔
(سنــن ابــن ماجہ 4138
*رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا*
جو شخص خیر(یعنی کسی اچھی بات) کی طرف رہنمائی کرتا ہے
تو اسے اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا اچھا کام کرنے والے کو ملتا ہے۔
(مسلم، 1893)
*روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا؟*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر کوئی شخص جھوٹ ''بولنا اور دغا بازی کرنا (روزے رکھ کر بھی) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے. (بخاری-1903)
*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے برائی اور رزق کی تنگی سے بچا اور نیک بنا اور میرے روزے، نمازیں، زکواۃ، صدقات اور دیگر نیک اعمال قبول فرما۔ دنیا اور آخرت میں کامیابیاں اور اپنی خاص رحمت سے مجھے جنت الفردوس عنایت فرمانا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/11/2022, 23:26] Nazir Malik: *حجامہ کی فضیلت اور طریقہ*
اتوار 13 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
''حجامہ'' یعنی پچھنے لگوانا ایک طریقہ علاج ہے جسے بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بطورِ علاج کے اختیارفرمایا تھا۔ کئی احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ علاج ثابت ہے۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سب سے بہترین علاج قرار دیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بھی اس کی ترغیب دی ہے۔
چنانچہ مشکواۃ شریف کی روایت میں ہے :
'' حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ معراج کے واقعات بتاتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملائکہ کی جس جماعت کے پاس سے گزرے اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم دیں ۔" (ترمذی ، ابن ماجہ ) ''۔
ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قمری مہینے کی 21،19،17 تاریخوں کو پچھنے لگوانے کے لیے سب سے بہترقرار دیا ہے۔ اِن
تواریخ میں خون کا جوش، اعتدال پر ہونے کی بنا پر جسم کو زیادہ فائدہ ہو گا ۔ان تاریخوں کے علاوہ دیگر تاریخوں میں بھی بوقتِ ضرورت حجامہ کروایا جا سکتا ہے۔
ترمذی شریف کی روایت میں ہے :
''حضرت عبد اللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بہترین دن جن میں تم حجامہ لگواتے ہو، وہ (قمری مہینے کے) سترہویں، انیسویں اور اکیسویں دن ہیں''۔
زادالمعاد میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"وهذه الأحاديث موافقة لما أجمع عليه الأطباء أن الحجامة في النصف الثاني وما يليه من الربع الثالث من أرباعه أنفع من أوله وآخره، وإذا استعملت عند الحاجة إليها نفعت أي وقت كان من أول الشهر وآخره. قال الخلال: أخبرني عصمة بن عصام قال: حدثنا حنبل قال: كان أبو عبد الله أحمد بن حنبل يحتجم أي وقت هاج به الدم وأي ساعة كانت". (4/53بیروت)
فقط واللہ اعلم.
*ایک ضروری بات*
صحت اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے اور تندرست رہنے کے لئے اچھی و متوازن خوراک اور بوقت ضرورت علاج معالجہ اچھی صحت کے لئے اشد ضروری ہے۔
مسلمان ہونے کے ناطے ہماری خواہش ہوتی ہے کہ علاج معالجہ میں علاج نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اختیار کیا جاۓ کیونکہ اس میں خیر و برکت بھی ہے اور سنت نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر عمل بھی ہو جاتا ہے جس سے آخروی فوائد کا حصول بھی ہو جاتا ہے
یاد رہے کہ مسنون علاج معالجہ کو حتمی نہ سمجھا جاۓ بلکہ ضرورت پڑنے پر جدید طریقہ علاج جسے انگریزی ادویات اور آپریشن کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے تو اچھی صحت کا حصول آسان ہو جاتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے میں آج کے دور کی پیچیدہ بیماریاں بھی نہیں تھیں اور جدید طریقہ علاج، ادویات اور میڈیکل کی سائنٹیفک ریسرچ اور آپریشن کی سہولیات بھی نہ تھی۔
اپنی صحت کا خیال رکھیں متوازن غذا کھائیں اور اپنے معالج کی ہدایت پر عمل کریں۔
آخر میں تندرستی پر فیصلہ کن شعر عرض ہے۔
تنگدستی گر نہ ہو سالک
تندرستی ہزار نعمت ہے۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں وہ نعمتیں عطا فرما جو نہ تو بدلیں اور نہ زائل ہوں۔
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[13/11/2022, 18:37] Nazir Malik: *شفاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم*
پیر 14 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*ہے کوئی نصیحت لینے والا؟*
*جس روز*
*آسمان پھٹ جائے گا(1:82)*
*چاند بے نور ہو جائے گا(8:75)*
*ستارے بکھر جائیں گے(2:82)*
*پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے(6:56)*
*قبریں کھول دی جائیں گی(4:82)*
*لوگ بکھرے پتنگوں کی طرح ہوں گے (4:101)*
*دل کانپ رہے ہوں گے(8:79)*
*دیدے پتھرا جائیں گے(7:75)*
*کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے(18:40)*
*چہرے خوف زدہ ہوں گے(2:88)*
*سورج ایک میل کے فاصلے پر ہوگا (مسلم)*
*لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے( مسلم)*
*اللہ تعالی اس قدر غصہ میں ہوں گے کہ اس سے پہلے کبھی ہوئے نہ بعد میں ہوں گے*
(بخاری و مسلم)
*کبار انبیاءکرام تک اپنی اپنی جان کی امان طلب کر رہے ہوں گے*
(بخاری و مسلم)
*لوگ شفاعت کی تلاش میں نکلیں گے*
(بخاری و مسلم)
*حضرت آدم علیہ السلام انکار کر دینگے۔ حضرت نوح علیہ السلام انکار کردیں گے حضرت ابراہیم علیہ السلام انکار کردیں گے حضرت موسی علیہ السلام انکار کر دیں گے اور حضرت عیسی علیہ السلام بھی انکار کر دیں گے*
*تب۔۔۔۔۔۔۔*
*ہمارے مکرم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے کریم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے رحمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،ہمارے شاہد رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،ہمارے مبشر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے نذیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے محسن رسول صلی اللہ علیہ وسلم، ہمارے ہادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے شفیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے مشفیع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ،خطیب الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شفیع الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،صاحب کوثر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صاحب مقام محمود صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ،احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آگے بڑھیں گے اور فرمائیں گے *انا لھا*
*آج میں ہی شفاعت کا اہل ہو*
*آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذن شفاعت کے لیے عرش الہی کے نیچے سجدہ میں گر پڑیں گے جب تک اللہ چاہے گا (بخاری ومسلم)*
*سجدے میں حمد و ثنا بیان کریں گے جب تک اللہ چاہے گا اور جو کچھ اللہ تعالی چاہے گا (بخاری و مسلم )*
*جب اذن شفاعت ملے گا تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سنی جائے گی اور قبول کی جائے گی( بخاری و مسلم)*
*الحمدللہ، حمدا" کثیرا" طیبا" مبارکا" فیہ، کما یحب ربنا*
*اور اے ایمان والو!*
*اے بصیرت و بصارت رکھنے والو!*
*اے دانا اور بینا لوگو!*
*ذرا غور کرو اور* *سوچو*
*اس روز نجات کے لئے شفیع اور مشفیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنا اچھا ہے یا خود ساختہ سفارشیوں کی سفارش کرانا اچھا ہے؟*
*افلا تعقلون*
*کیا تم عقل سے کام نہ لو گے؟*
*الدعاء*
*اے میرے پروردیگار مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت عطا فرمانا اور اپنے عرش کے ساۓ تلے جگہ دینا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوض کوثر سے پانی پلانا۔*
*آمین یا رب العالمین*
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us. www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[14/11/2022, 18:03] Nazir Malik: *یقینا نماز برائي اور بے حیائي کے کاموں سے روکتی ہے (القرآن)*
منگل 15 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
یقینا نماز برائي اور بے حیائي کے کاموں سے روکتی ہے ۔
اورعمرو بن مرۃ الجھنی رضي اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قضاعۃ قبیلے کا ایک شخص آيا اورکہنے لگا :
مجھے بتائيں کہ اگر میں گواہی دوں کے اللہ تعالی کے علاوہ کوئي معبود برحق نہيں اور یقینا آپ اللہ تعالی کے رسول ہيں ، اور پانچوں نمازوں کی ادائيگي کروں، اور رمضان کے مہینہ کے روزے رکھوں اور قیام کروں، اور ذکواۃ ادا کروں تو مجھے کیا ملے گا ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
جوشخص بھی ایسے اعمال کرتا ہوا فوت ہوجائے وہ صدیقین اورشھداء کے ساتھ ہوگا (صحیح ابن خزيمۃ)
اورایک حديث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے
جو شخص بھی دس آيات کے ساتھ قیام کرے وہ غافل لوگوں میں نہیں لکھا جائے گا، اورجس نے ایک سوآیات پڑھ کرقیام کیا وہ قانتین میں لکھا جائے گا اورجس نے ایک ہزار آيات پڑھ کر قیام کیا اسے مقنطرین میں لکھا جائے گا۔(سنن ابوداود 1398)
*الدعاء*
یا اللہ ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں بخش دے۔
یا اللہ بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[15/11/2022, 10:25] Nazir Malik: *شہد کی اہمیت، افادیت، طریقہ استعمال اور سائنسی فوائد*
بدھ 16 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
سورہ النحل میں فرمانِ باری تعالی ہے:
( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ (68) ثُمَّ كُلِي مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ)
ترجمہ: اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو وحی کی کہ پہاڑوں ،درختوں ، اور لوگوں کے بنائے ہوئے چھپروں میں گھر بنائے[68] پھر ہر قسم کے پھل سے اس کا رس چوس اور اپنے پروردگار کی ہموار کردہ راہوں پر چلتی رہ، ان مکھیوں کے پیٹ سے مختلف رنگوں کا مشروب [شہد] نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفا ہے، یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں ۔[النحل: 68 - 69]
یاد رہے کہ قرآن مجید میں سورہ النحل اور سنت نبوی میں بھی شہد کو فِيۡهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِؕ یعنی لوگوں کے لئے اس میں شفاء ہے اور اسے بہترین قرار دیا گیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم روزمرہ زندگی میں کثرت سے شہد استعمال کرتے تھے
شہد آپ کے کھانوں کی مٹھاس بڑھانے کے کام تو آتا ہی ہے مگر صحت کے لحاظ سے بھی انتہائی مفید ہے
شہد جسم کو صحت مند رکھنے اور جلد کو جگمگانے کے لیے بھی بہترین چیز ہے۔
خالص شہد کے بہت سے فوائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
*بانجھ پن سے بھی بچائے*
شہد مردوں اور خواتین کو بانجھ پن سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق شہد کا استعمال مردوں میں اسپرم کاﺅنٹ بڑھا سکتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ کم ہوتا ہے، تاہم بہت زیادہ مقدار میں شہد کھانا بانجھ پن کا خطرہ بڑھا بھی سکتا ہے۔
*خارش کو دور کرے*
دبئی میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ منہ اور جسم کے مخصوص حصوں میں خارش یا داد کا موثر علاج ثابت ہوسکتا ہے، یہ کسی کریم کی طرح ہی فوری اثر کرتا ہے بلکہ یہ کھجلی کو روکنے کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے۔
*ذیابیطس کا خطرہ کم کرے*
شہد میں چینی کے مقابلے میں گلیسمک انڈیکس کم ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ چینی کی طرح آپ کا بلڈ شوگر بہت زیادہ تیزی سے اوپر نہیں لے جاتا، شہد چینی کے مقابلے میں زیادہ میٹھا ہوتا ہے اور اس کا استعمال غذاﺅں میں مٹھاس کے کم استعمال میں مدد دے سکتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چینی کی جگہ شہد کو دینا بلڈشوگر لیول کو مستحکم رکھنے میں مدد دیتا ہے جس سے ذیابیطس جیسے مرض سے بچنے میں مدد ملتی ہے، تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو اس کا استعمال معالج کے مشورے کے بغیر نہیں کرنا چاہئے۔
*کینسر سے بچائے*
شہد اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور سوغات ہے جسے کھانے سے خلیات کو ہونے والے نقصان کی روک تھام یا اس عمل کو ٹالنا ممکن ہوتا ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اینٹی آکسائئیڈنٹس ورم اور تکسیدی تناﺅ سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں اور اس سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال کینسر کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے
*شفاف جلد*
شہد ایک زبردست اینٹی آکسائیڈنٹ ہے یعنی اسے کھانا معمول بنالینا جسم سے بیشتر زہریلے مواد کے اخراج میں مدد دیتا ہے جبکہ اس کی جراثیم کش خصوصیات جلد کو شفاف اور بہتر بنانے میں مدد دیتی ہیں۔
*شہد سے اپنا وزن کم کیجیۓ*
اگر آپ بڑھتے وزن سے پریشان ہیں، تو طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ چینی سے بنے میٹھے پکوانوں کو غذا سے نکال دیں، بلکہ شہد کو شامل کرلیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شہد میں موجود مٹھاس چینی سے مختلف ہوتی ہے جو کہ میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے اور جسمانی وزن میں کمی کے لیے بہت ضروری ہے۔
*کولیسٹرول لیول میں کمی*
شہد میں کولیسٹرول نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایسے اجزاء اور وٹامنز سے بھرپور ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔
روزانہ شہد کھانا ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس اجزاء کی بہتر سطح برقرار رکھتے ہیں جو اینٹی ایجنگ ہیں
*شہد کا استعمال صحت مند دل کی ضمانت*
طبی تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ شہد میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس شریانوں کو سکڑنے سے بچاتے ہیں، شریانوں کا سکڑنا حرکت قلب روکنے، یادداشت خراب ہونے یا سردرد کا باعث بنتا ہے، تاہم روزانہ ایک گلاس پانی کے ساتھ 2 سے 3 چمچ شہد کا استعمال اس سے بچانے کے لیے موثر ثابت ہوتا ہے
*شہد کا استعمال بہتر یادداشت کا باعث*
کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں شہد کی ذہنی تناﺅ سے لڑنے کی صلاحیت کو ثابت کیا گیا ہے جو ایسے دفاعی نظام کو بحال کرتی ہے جو یادداشت کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔ اس سے ہٹ کر شہد میں موجود کیلشیئم دماغ میں آسانی سے جذب ہوجاتا ہے جو کہ دماغی افعال پر فائدہ مند اثرات مرتب کرتا ہے۔
*اچھی نیند*
شہد میں موجود مٹھاس خون میں انسولین کی سطح بڑھاتی ہے جس سے ایک کیمیکل سیروٹونین خارج ہوتا ہے جو کہ میلاٹونین نامی ہارمون میں تبدیل ہوجاتا ہے، جو اچھی نیند کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
*معدے کے لیے فائدہ مند*
جراثیم کش ہونے کی وجہ سے خالی پیٹ ایک چمچ شہد کو کھانا متعدد ایسے امراض سے تحفظ دیتا ہے جو نظام ہضم سے جڑے ہوتے ہیں۔ معدے تک جاتے ہوئے شہد جراثیموں کو ختم کرکے جسم کے اندر چھوٹے زخموں کو بھی بھر دیتا ہے۔
*گلے کی تکلیف میں راحت*
کھانسی کی روک تھام کے ساتھ ساتھ شہد ایک ایسے جراثیم کش محلول کا کام بھی سرانجام دیتا ہے جو گلے کی تکلیف میں فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ آدھا کپ پانی میں ایک چائے کا چمچ چھلی ہوئی ادرک، ایک یا دو لیموں کا عرق اور ایک چائے کا چمچ شہد کو مکس کریں، اس مکسچر سے غرارے کرنا گلے کی تکلیف میں کمی لاسکتا ہے۔
*سر کی خشکی کو دور کرے*
شہد سے بال دھونا سر کی خشکی سے نجات دلا سکتا ہے، اس کےاستعمال سے سر کی نمی بحال ہوتی ہے جس سےخشکی کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ سر کی خشکی سے نجات کے لیے پتلے شہد کو ہلکے سے گرم پانی میں مکس کریں اور پھر سر پر اس کی دو سے تین منٹ تک مالش کریں۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی تو نے ہمیں کیسی کیسی عظّیم نعمتیں عطا فرمائی
ہیں تو مجھے اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرما۔
آمیں یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[17/11/2022, 05:11] Nazir Malik: *پاکستان اور پاکستانیت*
جمعرات 17 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
آجکل کچھ خام ذھن نوجوان قومی یکجہتی کا شیرازہ بکھیرنے کے در پہ ہیں۔
علیحدہ صوبوں کی باتیں کرنے والے ایک بات یاد رکھیں گو کہ ہر صوبے کے کچھ نا عاقبت اندیشوں نے علیحدگی کا نعرہ ضرور لگایا ہے مگر الحمد للہ پنجاب نے کبھی بھی یہ بات نہیں کی۔ کیوں کہ بڑا بھائی ہونے کے ناطے یہ اپنے چھوٹے بھائیوں کو کنبے کی شکل میں جوڑے رکھے ہوئے ہے اور اسی کی وجہ سے پاکستان کی یکجہتی قائم ہے۔
ان کمبخت نا عاقبت اندیش سیاست دانوں کی وجہ سے ابھی تو ہم اپنے مشرقی بازو کے کٹ جانے کا دکھ نہیں بھولے اور یہ کمبخت پھر سے اجڑ جانے کی باتیں کرتے ہیں؟
ہم پاکستانی وہ قوم ہیں جس نے کائنات کی سب سے بڑی ہجرت کرکے پاکستان بنایا۔ جس کی مٹی میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے ہزاروں ہماری ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزتیں اس ارض پاک کے حصول کے لئے لٹی اور پامال ہوئی ہیں اور آج بھی وہ کنبے پاکستان میں آباد ہیں جن کے کنبے کے افراد نے ہجرت تو کی تھی مگر پاکستان نہ پہنچ سکے اور شہید ہو کر امر ہو گئے۔
کیا یہ قربانیاں اور ہجرت کی صعوبتیں بھلا پاؤ گے؟
ان شاء اللہ تعالٰی پاکستان تا قیامت قائم رہنے کے لئے بنا ہے اور قائم رہے گا۔ گھر کے افراد میں سو اختلاف سہی مگر ہم ایک کنبہ ہیں اور ان شاء اللہ تعالی ہم مل جل کر ایک کنبے کی شکل میںں رہیں گے اسی میں ہماری کامیابی ہے اور یہی پاکستانیت کا راز ہے۔
جناب احمد ندیم قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ ازبر یاد کرنے کے ہیں۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
*پاکستان زندہ باد پائندہ باد*
ایک محب الوطن سینئر سٹیزن کے دل کی آواز جسے شاید ہر پاکستانی سن سکے اور دل سے محسوس کر سکے۔
اے رب کائنات ہمارے وطن کو ابدا" آباد رکھنا۔
آمین یا رب العالمین
جذبہ حب الوطنی سے لبریز
*انجینیئر نذیر ملک سرگودھا*
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[17/11/2022, 19:13] Nazir Malik: *ھمارا نظام عدل*
جمعہ 18 نومبر 2022
*خصوصی تحریر*
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*میرے ہم وطنو!*
السلام علیکم و رحمہ
وطن عزیز میں مروجه نظام عدل کی خامیاں، جرم اور مجرم کو شه دیتی ھیں. تھانے کامنحنی نظام، وکلا کی چلاکیاں, گواھوں کا عدم تحفظ، قانونی بھول بھلیاں، جھوٹی گواھیاں، ججوں کی مجبوریاں، رشوتوں اور شفارشوں کے جال، سزاؤں پر بروقت عمل نه ھونا، حصول انصاف میں غیر ضروری تاخیر، اسلامی سزاؤں کا فقدان، نظام شریعہ کے نفاز میں رکاوٹ اور جدت پسند سیاسی جماعتوں کا شرعی سزاؤں سے انحرف کا غیر اسلامی
رویه، ھمارے نظام انصاف کی ناکامی کے اھم اسباب ھیں۔
انتہائی کوششوں اور نیک خواہشات کے باوجود وطن عزیز میں جرائم کم تو کیا ہونے تھے بلکہ مجرم روز بروز پنپ ہیں کیوں کہ قانون اور قانون نافظ کرنے والے اداروں کا ڈر بھائو ختم ہو چکا ہے۔
سب جرائم کی نڈر ماں یعنی رشوت روز بروز نئے نویلے بچے جن رہی ہے
ھمارے فرسوده نظام انصاف کو تبدیل نه کرنے کا اھم سبب یه بھی ھے که ھمارے حکمران اور خود ھمارا معاشرہ بدنیت ھے اور ھم خود بھی نہیں چاھتے که وطن عزیز میں شرعی نظام کا نفاذ ھو کیونک ھم مجرمانه ذھن رکھتے ھیں اور ھمیں ڈر لگتا ھے که اگر سرسری شرعی عدالتیں قائم ھو جاتی ھیں تو
*بیس فی صد مجرموں کی گردنے ماری جائیں گی پندره فیصد کے ھاتھ گٹیں گے پندرہ فیصد کو کوڑے مارے جائیں گے پچیس فیصد کی جائداد ضبط اور پندره فیصد مجرم جیلوں میں چکی پیس رھے ھونگے*
اور ان سزا یافته مجرموں کی زندگی بھر گواھی قبول نه کی جاۓ. اس طرح اس شتر بےمھار معاشرے کا گند صاف ھو جاۓگا اور هر طرف امن و شانتی ھو سکتی ہے۔
ملکی ترقی ھوگی انصاف کا بول بالا اور گندے انڈوں کا منه کالا۔
حکم ربانی ھے که
*جب حد مارنے لگو تو لوگوں کی ایک جماعت کو اکٹھا کر لیا کرو تاکه لوگ عبرت پکڑیں (القرآن).*
ذرا غور کیجیۓ که ایک مجرم نے دس لوگ قتل کۓ اور یه پکڑا بھی گیا مان لیتے ھیں اسے سزاۓ موت بھی ھوگئ اسے پھانسی بھی چڑھا دیا گیا تو کیا اسکےاس جرم کی سزا پوری ھوگئ؟؟؟
نہیں بھائیو! یه تو فقط ایک قتل کی سزا ھے باقی نو کی سزا کہاں گئ ؟؟؟
بھائیو! دنیاوی سزائیں تو معاشرے کو جرموں سے پاک کرنے کی سعی ھے صحیع اور حقیقی انصاف تو یوم حساب کو ھی ھوگا وھاں نه تو جھوٹے گواه ھونگے نه ھی کوئی کسی کا وکیل ھو گا اور ذرے ذرے کا عین ٹھیک انصاف ھو گا۔
دنیا والو! ڈرو یوم حساب سے جس میں ابھی کچھ وقت باقی ہے اور اپنے آپ کو سیدھا کر لو....
پھر نه کہنا که خبر نه ھوئی وگرنه الله تعالی کو یه حق حاصل ھے کی تمھاری جگه دوسرے لوگ لے آۓ (حوالہ قرآن)
*الدعاء*
اے الله تعالی! ھمیں ایسا بنا دے جو تجھے پسند آ جائیں۔
یا رب العالمین!
ہم پاکستانی عوام بے بس اور مجبور مسلمان ہیں تو اپنی طرف سے ہم پر ایسے حکمران مسلط فرماء دے جو وطن عزیز میں کتاب و سنت کا نظام عدل زبردستی نافذ فرما دیں وگرنہ ہم سدھرنے والے نہیں کیونکہ ہم اپنے اصل سے بہت دور جا چکے ہیں جہاں سے واپسی کی کوئی امید نہیں۔
یا الله تعالی ھمیں کتاب و سنت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنےکی توفیق عطا فرما.
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[18/11/2022, 17:48] Nazir Malik: *جنتی مردوں اور عورتوں کی 10 صفات*
ہفتہ 19 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
جنتیوں کی 10 صفات کو اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورۃ الاحزاب کی آیت- 35 میں جمع کر دیا ہے ۔
إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ
*بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں*
وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
*مومن مرد اور مومنہ عورتیں*
وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ
*اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں*
وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ
*سچے مرد اور سچی عورتیں*
وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ
*صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں*
وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ
*عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں*
وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ
*صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں*
وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ
*روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں*
وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ
*اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں*
وَالذَّاكِرِينَ للَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ
*کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں*
أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا (الاحزاب : 35)
ان سب کے لئے اللہ تعالی نے وسیع مغفرت اور بہت زیادہ ثواب تیار کر رکھا ہے
*اس آیت میں جہاں اللہ تعالی نے مثالی مرد کے دس اوصاف کا ذکر کیا ہے وہیں مثالی عورت کی بھی دس خوبیوں کا ذکر کیا ہے*
*الدعاء*
ضروت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اندر یہ دس صفات پیدا کریں تاکہ ان اوصاف کی وجہ سے اللہ تعالی ہمیں بھی اہل جنت میں شامل فرما دیں۔
یا اللہ تعالی ہمیں بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[20/11/2022, 05:31] Nazir Malik: *حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ*
اتوار 20 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
خلیفہ عبدالملک بن مروان بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا- اس کی نظر ایک نوجوان پر پڑی- جس کا چہرہ بہت پُر وقار تھا- مگر وہ لباس سے مسکین لگ رہا تھا- خلیفہ عبدالملک نے پوچھا، یہ نوجوان کون ہے۔ تو اسے بتایا گیا کہ اس نوجوان کا نام سالم ہے اور یہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیٹا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا پوتا ہے۔
خلیفہ عبدالملک کو دھچکا لگا۔ اور اُس نے اِس نوجوان کو بلا بھیجا-
خلیفہ عبدالملک نے پوچھا کہ بیٹا میں تمہارے دادا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بڑا مداح ہوں۔ مجھے تمہاری یہ حالت دیکھ کر بڑا دکھ ہوا ہے۔ مجھے خوشی ہو گی اگر میں تمھارے کچھ کام آ سکوں۔ تم اپنی ضرورت بیان کرو۔ جو مانگو گے تمہیں دیا جائے گا-
نوجوان نےجواب دیا، اے امیر المومنین! میں اس وقت اللہ کے گھر بیتُ اللّٰہ میں ہوں اور مجھے شرم آتی ہے کہ اللہ کے گھر میں بیٹھ کر کسی اور سے کچھ مانگوں۔
خلیفہ عبدالملک نے اس کے پُرمتانت چہرے پر نظر دوڑائی اور خاموش ہو گیا۔
خلیفہ نے اپنے غلام سے کہا- کہ یہ نوجوان جیسے ہی عبادت سے فارغ ہو کر بیتُ اللّٰہ سے باہر آئے، اسے میرے پاس لے کر آنا-
سالم بن عبداللہؓ بن عمرؓ جیسے ہی فارغ ہو کر حرمِ کعبہ سے باہر نکلے تو غلام نے اُن سے کہا کہ امیر المؤمنین نے آپکو یاد کیا ہے۔
سالم بن عبداللہؓ خلیفہ کے پاس پہنچے۔
خلیفہ عبدالملک نےکہا،
نوجوان! اب تو تم بیتُ اللّٰہ میں نہیں ہو، اب اپنی حاجت بیان کرو۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں تمہاری کچھ مدد کروں۔
سالم بن عبداللہؓ نےکہا،
اے امیرالمؤمنین! آپ میری کونسی ضرورت پوری کر سکتے ہیں، دنیاوی یا آخرت کی؟
امیرالمؤمنین نےجواب دیا،
کہ میری دسترس میں تو دنیاوی مال و متاع ہی ہے۔ سالم بن عبداللہؓ نے جواب دیا- امیر المؤمنین! دنیا تو میں نے کبھی اللّٰہ سے بھی نہیں مانگی۔ جو اس دنیا کا مالکِ کُل ہے۔ آپ سے کیا مانگوں گا۔ میری ضرورت اور پریشانی تو صرف آخرت کے حوالے سے ہے۔ اگر اس سلسلے میں آپ میری کچھ مدد کر سکتے ہیں تو میں بیان کرتا ہوں۔
خلیفہ حیران و ششدر ہو کر رہ گیا-
اور کہنے لگا- کہ نوجوان یہ تُو نہیں، تیرا خون بول رہا ہے۔
خلیفہ عبدالملک کو حیران اور ششدر چھوڑ کر سالم بن عبداللہؓ علیہ رحمہ وہاں سے نکلے اور حرم سے ملحقہ گلی میں داخل ہوئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے۔
یوں ایک نوجوان حاکمِ وقت کو آخرت کی تیاری کا بہت اچھا سبق دے گیا۔
مجھے فخر ہےکہ عربوں کے ساتھ تیئیس برس زندگی گزاری ہے عربی زبان اور کلچر کو بخوبی سجھتا ہوں اور علم الرجال جو کہ عربوں میں اتم موجود ہے اور صحرائی بدؤں کا خاصہ ہے ان کی صحبت سے اس مہین علم کا بھی بخوبی حصول ہوا ہے جس کی بنیاد پر یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ عربوں کو علم الرجال پر کامل عبور حاصل ہے اور ان کے اندازے غلط نہیں ہوتے
اور مندرجہ بالا تحریر میں خاندانی خوبیاں اور خصلتیں سالم بن عبداللہ کے ہاں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی سے نفوذ پزیر ہونا عام سی بات ہے۔
*کیا آپ نے کبھی آخرت کے بارے میں کچھ سوچا؟ نہیں سوچا تو اللہ کے واسطے ابھی اسی لمحہ سے سوچیں, کیا پتہ اگلا لمحہ ہمیں نصیب ہو یا نہ ہو*
یا اللہ تعالی بس تیری نظر کرم چاہتے ہیں۔
اے ہمارے رب تو ہم سے راضی ہو جا۔
کیونکہ ہم جانتے ہیں
*رب راضی تے جگ*
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik com
Cell:00923008604333
[21/11/2022, 06:06] Nazir Malik: *تبلیغ اسلام سب پر واجب ہے*
پیر 21 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما - سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ”میری طرف سے لوگوں کو (احکامِ الٰہی) پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو، اور بنی اسرائیل سے روایت کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“۔
عن عبد الله بن عمرو بن العاص -رضي الله عنهما-: أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «بلغوا عني ولو آية، وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، ومن كذب علي متعمدا فَلْيَتَبَوَّأْ مقعده من النار».
*شرح الحديث :*
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ وہ علم جو وراثت میں مجھ سے قرآن و سنت کی شکل میں چلتا آرہا ہے اسے لوگوں تک پہنچاؤ، اگر چہ وہ جو تم لوگوں تک پہنچاؤ قرآن کریم کی ایک آیت جتنا تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔ تاہم اس کے لیے شرط یہ ہے کہ پہنچانے والا عالم ہو اور جو کچھ پہنچائے اسے سمجھنے والا ہو۔ اسلامی تعلیمات کی تبلیغ کرنے کا حکم اس حال میں دیا گیا ہے جب اس پر تبلیغ کرنا واجب ہو۔ اگر اس پر اس کی تبلیغ کرنا واجب نہ ہو جیسے وہ ایسے شہر میں ہو جہاں اللہ کے دین کی طرف دعوت دینے والے دعاۃ موجود ہوں جو لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں اور ان کے دینی معاملات میں ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں تو اس پر تبلیغ کرنا واجب نہیں، بلکہ مستحب ہے۔ بنی اسرائیل کے واقعات بیان کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں جیسے قربانی کو جلانے کے لیے آسمان سے آگ کا اترنا، اسی طرح بچھڑے کی عبادت کرنے سے توبہ میں اپنے آپ کو قتل کرنے کا واقعہ یا قرآن کریم میں مذکور وہ تفصیلی قصے جو عبرت اور نصیحت کے لیے ذکر کیے گئے ہیں۔ جو شخص آپ ﷺ پر جھوٹ بولے گا وہ آگ میں اپنا ٹھکانا بنا لے۔ اس لیے کہ آپ ﷺ پر جھوٹ بولنا عام لوگوں پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں، بلکہ اللہ کے رسول ﷺ پر جھوٹ بولنا اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنا ہے، پھر یہ شریعت میں جھوٹ بولنا ہے۔ کیوں کہ جس چیز کی خبر اللہ کے رسول ﷺ وحی کے ذریعے دے رہے ہیں وہ اللہ کی شریعت ہے۔چنانچہ اس کی سزا بہت سخت ہے۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرماء تاکہ ہم اس پر عمل کر سکیں اور دوسروں کو بھی دین سیکھا سکیں۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
[21/11/2022, 22:52] Nazir Malik: *امت مسلمہ کی یکجہتی وقت کی اہم ضرورٹ ہے*
منگل 22 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے*
*نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر*
اگر تمام مذاھب، فرقوں اور مسالک کے رہنما نیک نیتی سے حرم مکی الشریف میں مل بیٹھیں اور اپنی اپنی کتب دینیہ اور فقہ سے قرآن، سنت.اور احادیث نبوی کی روشنی میں مشترک دین کشید کر لیں اور فرعات و اختلافی مسائل کو چھانٹ کر علیحدہ کر دیں تو ممکن ہے کہ ہمارے علماء کرام کسی ایک نتیجے پر پہنچ جائیں اور یقینا" وہ محمد رسول اللہ کا وہ دین حق ہوگا جو 1444 سال قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ تعالی کی طرف سے لے کر آۓ تھے۔
*مرکزی خیال*
جب حضرت عمر شہادت سے قبل زخمی ہو گۓ تو آپ نے پانچ اصحاب رسول کی ایک کمیٹی تشکیل دی اور فرمایا کہ میرے بعد آپ لوگ اتفاق رائے سے اپنا خلیفہ مقرر کر لینا اور اگر اختلاف ہو جاۓ اور ایک آدمی اختلاف کرے تو اسے قتل کر دینا اور اگر دو لوگ اختلاف کریں تو ان دونوں کو قتل کر دینا تاکہ فتنہ باقی نہ رہے۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں دین اسلام کی سربلندی کے لئے ایک کر دے تاکہ تیرا دین دنیا پر غالب آ جاۓ۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[23/11/2022, 05:41] Nazir Malik: *والدین اپنے بچوں کی بلوغت کے فورا بعد شادی میں دیر نہ کریں*
بدھ 23 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*اک لمحہُ فکریہ*
اگر ہم نے بچوں کی بلوغت کے فورا بعد شادی کو رواج نہ دیا۔
اگر ہم نے دوسری، تیسری اور چوتھی شادی کو لعنت سمجھنے کے کفر سے توبه نہ کی۔
اگر ہم نے مطلقہ خواتین اور بیواﺅں کی فوری اور آسان شادیوں کا بندوبست نہ کیا۔
اگر ہم نے نکاح کو کاروبار کے بجائے فرض کا درجہ نہ دیا۔
اور جتنا کہ نہا دھو کر مسجد میں جا کے جمعہ پڑھنا آسان ہے اگر نکاح کو بھی اتنا ہی آسان نہ بنایا تو بے حیائی پھیلتی رہے گی
اگر ہم نے اپنے بچوں کے حقوق پورے نہ کئے اور اپنی جائیداد سے بیٹیوں کے حصے انھیں نہ دیئے توہم حقوق العباد سے بری نہ ہونگے جس کا نتیجہ یقینا" آخرت میں خسارے کے سوا کچھ نہ ہو گا۔
اگر ہم نے زنا کی طرف جانے والے راستوں کا سدباب نہ کیا، اور اسے موجودہ حالات میں اتنا ہی مشکل نہ بنایا جتنا کہ دوسری یا تیسری شادی مشکل ہے۔
*تو*
ہمارے بچے بدفعلی کا شکار ہوتے رہینگے۔!!!
ریپ کے مجرم دندناتے رہینگے، جبکہ بغیر اجازت دوسری شادی والے سلاخوں کے پیچھے ہونگے۔!!!
تو گھروں میں بیٹیوں کیلیئے رشتوں کی بجائے دوستی کے پیغام آیا کرینگے۔!!!
تو بیٹیاں پھولوں سے سجی گاڑی میں حجلہ عروسی کی بجائے تاریک شیشوں والی کار میں ڈیٹ پر جایا کرینگی۔!!!
تو بیٹے شادیوں کی بجائے افیئرز اور بیویوں کی بجائے گرل فرینڈز رکھا کرینگے۔!!!
تو شوہر اپنے دفتروں میں معاشقے چلاتے رہینگے۔!!!
تو بے پردہ بیٹیوں کے جسم سر بازار ہوس بھری نظروں اور ہاتھوں کا شکار ہوتے رہینگے۔!!!
اور نیو ایئر نائٹ، ویلنٹائین ڈے، ہیلوئین اور چاند رات جیسے تہوار جنسی ہوس کی تسکین کی علامات بنے رہینگے۔!!!
واللہ یہ آگ ہر اس گھر میں پہنچے گی جو دین فطرت کے اٹل قانون سے منہ موڑے گا اور وہ وقت آ کر رہے گا جب اس "مقدس" سرزمین پر بھی ولدیت کے خانے میں لکھا نام مشکوک ہو جائے گا۔
(اعوذ باللہ من ذالک)
ذرا سوچئے، اللہ تعالی ہمیں آسانیاں بانٹنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین یا رب العالمین
*دعوت حق!*
*اے امت محمدی!*
*اپنی اصل پر آجائیں جہاں رسول عربی کی شرعیت آپ کلا انتظار کر رہی ہے تاکہ تم فلاح پاؤ*
*الدعاَء*
یا اللہ تعالی ہمیں معاشرتی برائیوں سے محفوظ فرما اور تیرے حقوق اور حقوق العباد پورے کرنے کی توفیق عطا فرماء
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[23/11/2022, 15:41] Nazir Malik: *ہم کہاں جا رہے ہیں*
جمعرات 24 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
یہ چیز روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عصر حاضر میں انسانیت مفقود ہوتی جا رہی ہے انسانوں میں حیوانیت بڑھتی جا رہی ہے اخلاقی قدریں گرتی ہوئی نہیں بلکہ یکسر بدل رہی ہیں۔ چاہے بات دین کی کریں۔ مذہب کی کریں یا خالص دنیا کی کریں محسوس ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے قبلے یکسر فرداً فرداً مختلف نظر آتے ہیں اور ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ جس مقام پر ﷲ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے کہ ہم اس پر قادر ہیں کہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئیں۔ کیونکہ ہم سدھرنے کی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
حقیقت حال یہ ہے کہ ابھی کچھ وقت باقی ہے کہ ہم اپنے رخ سیدھے کر لیں مثال واضح ہے کہ اگر ہم لاہور جانا چاہیں تو ہمیں اپنا رخ لاہور کی طرف کر کے سفر پر روانہ ہونا پڑے گا لیکن حقیقتاً ہمارا رخ میانوالی کی طرف ہے اور اس رخ پر چاہے ہم ساری عمر ہی کیوں نہ چلتے رہیں ہم قطعاً لاہور نہیں پہنچ پائیں گے۔ تاوقتیکہ ہم اپنا رخ لاہورکی طرف تبدیل کریں یا کوئی رہبر ہمیں بتلا دے کہ میاں لاہور کا راستہ اس طرف ہے آپ کہاں بھٹک رہے ہیں یہ روش ہماری دینی اوردنیاوی معاملات میں ایک جیسی ہے۔
آج کل ہم اصو ل پر نہیں چل رہے بلکہ ہرکام میں شارٹ کٹ کی تلاش میں ہیں جس سے وقتی کامیابی تو ہو سکتی ہے مگر مستقل فلاح نہ پا سکیں گے۔ذرا غور کیجیے کہ والدین اولاد کے حصول کیلئے کیا کیا جتن نہیں کرتے اور جب اولاد ہو جاتی ہے تو ہم اسے ہر ممکن بہترین ماحول دینے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ جب بچہ ذرا بڑا ہوتا ہے تو اسے بہترین سکول میں داخل کرواتے ہیں اسے اچھی پرائیویٹ یونیرسٹیوں میں داخل کرواتے ہیں تا کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے اچھا شہری بن سکے اور والدین کا سہارا بن جائے۔
جب یہ اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کر کے اپنا جاب تلاش کرتا ہے جو کہ پاکستان میں آجکل خاصا مشکل مرحلہ ہے اور جاب ملتے ہی اس نوجوان کی شادی کی کوشش میں لگ جاتے ہیں مگر بھرے بازار میں ایک موبائل چھیننے والا اس سے موبائل چھیننا چاہتا ہے مگر نوجوان اپنے مال کی حفاظت میں مذاحمت کرتا ہے اور موبائل چھیننے والا موبائل کو اپنا حق سمجھتے ہوئے اس نو جوان کو گولی مار دیتا ہے اور موبائل لے کر فرار ہو جاتا ہے۔ اس پورے معرکے کا کوئی کیس یا FIR تک درج نہیں ہوتی اور نو جوان کے والدین رو پیٹ کر بیٹھ جاتے ہیں اور مسلمان ہونے کے ناطے اپنا مقدر سمجھ کر خاموش ہو جاتے ہیں۔
اہل علم و دانش اس پر غور کریں حکومت اس بے راہ روی کا سد باب کرے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ زمین پر امن ہو اگر امن ہو گا تو رزق بھی میسر آئے گا ، خوشحالی بھی آئے گی ۔ یاد رہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سب سے پہلے جو دعاء مانگی تھی کہ اے اللہ اس شہر (مکہ) کو امن کا شہر بنا اورپھر کہا کہ اس شہر کے نیک باسیوں کو ثمرات کا رزق دیجئے تو ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ہم نے اس شہر مکہ کو امن کا شہر بنایا لیکن رزق تو کسی قدر میں ان کو بھی دوں گا جو مجھے نہیں مانتے لیکن پھر انہیں میرے پاس ہی لوٹنا ہے۔ ﷲ تعالی ٰکا وعدہ سچا ہے اور آج بھی شہر مکہ میں امن ہے اور ثمرات کا رزق ہی نہیں بلکہ ورلڈ کلاس رزق وہاں میسر ہے۔
لیکن ہمارے وطن عزیز جیسی کیفیت وہاں نہیں ہے کیونکہ وہاں تو ﷲ کا قانون نافذ ہے چوروں کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے زانی اور ڈاکو و رہزن مجرم کی گردن سر سے جدا کر دی جاتی ہے اور اسی وجہ سے وہاں پر امن ہے غالباً ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو ﷲ تعالیٰ نے قرآن میں نازل کیا اس کو ایک سلطان نافذ کر سکتا ہے۔مزید یہ کہ عادل سلطان پر ﷲ تعالیٰ کا سایہ ہوتا ہے۔اہل عقل و دانش والو غور کریں کہ ہم کون ہیں ہماری اخلاقی قدریں کیا تھیں اور اب ہم کہاں جا رہے ہیں۔
دوستو! ایک وقت تھا کہ ہماری خواتین شٹل کاک برقعہ اوڑھتی تھیں پھر اس کی جگہ فینسی برقعے نے لے لی تو بڑا والیلا کیا گیا اوررفتہ رفتہ فینسی برقعہ اتر گیا اور اس کی جگہ چادر نے لے لی اور ایک وقت آیا کہ چادر بھی اتر گئی اور فقط ایک ہلکا سا دوپٹہ رہ گیا۔ اب تو صورتحال یہ ہے کہ دوپٹہ گلے سے بھی نکل گیا ہے اس طرح یہ کہ سلیو لیس (بے بازو) لمبی قمیض جس کے چاک ایک ایک گز پھٹے ہوئے اور چلتے ہوئے کوہلے، ننگے دعوت گناہ نہ سہی بے حیائی ضرور پھیلا رہے ہیں اور اس پر مزید ستم ظریفی یہ کہ شلوار تو اتر ہی گئی اوراس کی جگہ سکن ٹائٹ نے لے لی ۔آج کل بازاروں میں عورتیں کم اور بے حیائی کا سائین بورڈ زیادہ نظر آتی ہیں۔
کہاں ہیں ان بچیوں کے والدین ، بھائی یا شوہر اور ان کی غیرت کہاں ہے ۔مزید کتنا اپنی عزتوں کو ننگا کرنا ہے ﷲ سے ڈرو اور عقل کے نا خن لو اور اپنے عقیدوں کو سدھارو اپنے رخ سیدھے اس اپنے رب کی طرف کرلو اگر فلاح چاہتے ہو وگرنا وہ قادر ہے کہ تمہاری جگہ دوسری قوم کولے آئے" نذیر اکبر الٰہ آبادی نے کیا خوب کہا تھا:
کل شب نظر آئیں جو بے پردہ چند بیبیاں
اکبر غیرت غم سے ؐکڑھ گیا۔
پوچھا جو آ پ کا پردہ کہاں گیا
ہنس کے بولی کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا
ائے اہل دانش ۔علم والو۔ اہلاہل و عقد ائے ممبر و محراب کے مالکو! کیوں نہیں اپنا کردارادا کرتے یقیناً تم بھی برا کرتے ہو اور اس بے راہ وری کے ذمہ دار ہو کیونکہ تم نبوت کے وارث ہو قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
" ۔۔۔۔۔جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے وہ حیوان ہیں اور حیوانوں سے 'بھی بد تر ہیں۔۔۔۔۔۔" (سورۃ انعام)
معزز خواتین میک اپ کرنا آپ کا حق ہے لیکن اپنے شوہر کے لئے ۔ آپ کانان ونفقہ واخراجات توشوہر برداشت کرے لیکن آپ کے حسن سے دوسرے محضوظ کیوں ہوں۔ معزز خواتین پردہ کریں۔ قبل اس کے کہ آپ پردہ میں چلی جائیں۔آئیں اس بے حیائی کی رفتہ یلغار کو روکیں اور اپنے اپنے گھروں کا محاسبہ کریں۔اپنے محلوں میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو قرآن و سنت کا پیغام دیں اور حکومت وقت ایسے قوانین وضح کریں ۔جس سے آنے والے زمانے کے برے اثرات پر قابو پایا جا سکے اور اس کا بہترین حل قرآن و سنت کا نفاذ ہے دیر کیسی کس چیز کا انتظار ہے۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہماری رہنمائی فرما اور ہمیں نیک و صالح اولاد عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[24/11/2022, 18:59] Nazir Malik: *صلاة الاوابين، اشراق اور صلاة الضحى (نماز چاشت) دراصل ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں*
جمعہ 25 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صلاة الاوابين، اشراق اور صلاة الضحى (نماز چاشت) دراصل ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں۔ جسے مختلف اوقات میں پڑھنے کی وجہ سے کئی ناموں سے پکارا گیا ہے۔
صلاۃ الضحیٰ کی احادیث میں بہت فضیلت بیان ہوئی ہے۔ ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(يصبح على كل سُلَامَى من أحدكم صدقة، فكل تسبيحة صدقة، وكل تحميدة صدقة، وكل تهليلة صدقة، وكل تكبيرة صدقة، وأمر بالمعروف صدقة، ونهي عن المنكر صدقة، ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى)(مسلم، صلاة المسافرین، استحباب صلاۃ الضحیٰ، ح: 820)
’’تم میں سے ہر ایک اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کے ذمے اس کے تمام جوڑوں (360 جوڑ) پر صدقہ ہوتا ہے۔ سبحان الله کہنا صدقہ ہے، الحمدلله کہنا صدقہ ہے، لا اله الا الله کہنا صدقہ ہے، الله اكبر کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ اس سلسلے میں (صدقے کے طور پر) ضحیٰ کی دو رکعت بھی کفایت کر جاتی ہیں جو کوئی انہیں ادا کرتا ہے۔‘‘
ایک حدیث قدسی میں ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(يا ابن آدم اركع لي أربع ركعات أول النهار أكفك آخره)(ترمذي، الوتر، ما جاء فی صلاة الضحی، ح:475)
’’آدم کے بیٹے! خالص میرے لیے چار رکعتیں دن کے شروع میں پڑھ میں تجھے اس دن کی شام تک کفایت کروں گا۔‘‘
تجھے اپنی حفاظت میں رکھوں گا اور تیرے کام سنواروں گا۔
صلاۃ الضحیٰ (چاشت، اشراق، صلاۃ الاوابین) کی رکعات کی تعداد مقرر نہیں البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر چار رکعت ادا کیا کرتے تھے۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلى الضحى اربعا و يزيد ماشاء الله" (مسلم، صلاة المسافرین، استحباب صلاۃ الضحی وان اقلھا رکعتان واکملھا ثمان رکعات و اوسطھا اربع رکعات اوست والحث علی المحافظة علیھا، ح: 719)
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ضحیٰ کی چار رکعات پڑھا کرتے تھے اور اللہ کو منظور ہوتا تو زیادہ بھی کر لیتے تھے۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ضحیٰ کی زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں ثابت ہیں۔ ام ہانی (فاختہ بنت ابو طالب) رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
"ان النبى صلى الله عليه وسلم دخل بيتها يوم فتح مكة فاغتسل و صلى ثمانى ركعات فلم ارصلاة قط اخف منها غير انه يتم الركوع والسجود"(بخاري، التھجد، صلاۃ الضحی فی السفر، ح:1174)
’’فتح مکہ کے دن آپ ان کے گھر تشریف لائے، آپ نے غسل کیا اور پھر آٹھ رکعات (چاشت کی) نماز پڑھی۔ میں نے ایسی ہلکی پھلکی نماز کبھی نہیں دیکھی۔ البتہ آپ رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کرتے تھے۔‘‘
اس حدیث کی شرح میں مولانا محمد داؤد راز رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
"حدیث ام ہانی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جس نماز کا ذکر ہے شارحین نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے، بعض نے اسے شکرانہ کی نماز قرار دیا ہے۔ مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ ضحیٰ کی نماز تھی۔ ابوداؤد میں وضاحت موجود ہے کہ صلى سبحة الضحى یعنی آپ نے ضحیٰ کے نفل ادا کیے اور مسلم نے کتاب الطھارۃ میں نقل کیا:
(ثم صلى ثمان ركعات سبحة الضحى) یعنی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ضحیٰ کی آٹھ رکعت نفل نماز ادا کی اور تمہید ابن عبدالبر میں ہے کہ "قالت قدم صلى الله عليه وسلم مكة فصلى ثمان ركعات فقلت ما هذه الصلوة قال هذه صلوة الضحى "’’ام ہانی کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور آپ نے آٹھ رکعات ادا کیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیسی نماز ہے؟ آپ نے فرمایا کہ یہ ضحیٰ کی نماز ہے۔‘‘
احادیث میں صلاۃ الضحیٰ کی کم از کم رکعات کی تعداددو بھی بیان ہوئی ہے جیسا کہ پیچھے بیان کردہ مسلم کی ایک روایت میں (ركعتان يركعها من الضحى) کے الفاظ ذکر کئے گئے ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
اوصانى خليلى بثلاث بصيام ثلاثة أيام من كل شهر، وركعتي الضحى، وأن أوتر قبل أن ارقد(مسلم، صلاة المسافرین، استحباب صلاة الضحی ۔۔، ح:721، بخاري، التھجد، صلاۃ الضحی فی الحضر، ح:1178)
’’میرے خلیل۔ (جانی دوست صلی اللہ علیہ وسلم) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی: میں (ساری زندگی) ہر مہینے کے تین (نفلی) روزے رکھوں، ضحیٰ کی دو رکعت پڑھتا رہوں اور سونے سے پہلے وتر ادا کروں۔‘‘
سونے سے پہلے وتراداکرنے کے بارے میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "سونے سے پہلے وتراداکرنا اس شخص کے لیے مستحب ہے جو رات کے آخری حصے میں اٹھنے کے بارے میں اپنے آپ پر اعتماد نہیں کرتا۔ اگر اسے اعتماد ہو تو پھر رات کا آخری حصہ (وتر کی ادائیگی کے لیے) افضل ہے (ریاض الصالحین) حدیث سے بھی اسی کی تائید ہوتی ہے۔
(دیکھیے مسلم، صلاة المسافرین من خاف ان لا یقوم، ح:755)
جہاں تک صلاۃ الضحیٰ کے وقت کا معاملہ ہے تو وہ سورج کے ایک نیزی تک بلند ہو جانے سے شروعہو کر زوال آفتاب تک رہتا ہے۔ مگر سورج کے خوب بلند ہو جانے کے بعد اور گرمی کی شدت کے وقت پڑھنا افضل ہے۔ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کچھ لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو کہ: سنو! یقینا یہ لوگ جانتے ہیں کہ اس کے علاوہ دوسرے وقت میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(صلاة الاوابين حين ترمض الفصال)(مسلم، صلاة المسافرین، صلاة الاوابین حین ترمض الفصال، ح:748)
’’صلاۃ الاوابین (رجوع کرنے والوں کی نماز) اس وقت ہے جب گرمی کی شدت سے اونٹوں کے بچوں کے پاؤں جلیں۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضحیٰ (چاشت) کی نماز طلوعِ آفتاب کے کافی وقت بعد پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ ہاں اس نماز کو اگر اس کے ابتدائی وقت یعنی سورج نکلنے کے کچھ دیر بعد پڑھ لیا جائے تو اسے نماز اشراق کہہ دیا جاتا ہے۔ وقت کا اندازہ مذکورہ بالا حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ صلاۃ الضحیٰ اور صلاۃ الاوابین ایک ہی نماز کے دو نام ہیں۔ ایک اور حدیث میں بھی صریحا صلاۃ الضحی کو صلاۃ الاوابین کہا گیا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
'صلاۃ الضحی کی حفاظت اواب (اللہ کی طرف رجوع کرنے والا) ہی کر سکتا ہے، پھر فرمایا: یہی صلاۃ الاوابین ہے۔‘‘(مستدرک حاکم 314/1، ابن خزیمه، ح:1224)
نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھے جانے والے نوافل کو صلاۃ الاوابین کہنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔
نوٹ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ الضحی کو پابندی سے ادا نہیں کرتے تھے۔ بلکہ کئی کئی دنوں کا وقفہ ڈال لیتے تھے۔ اس کا ایک مقصد امت کے لیے آسانی بھی ہو سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[25/11/2022, 20:21] Nazir Malik: *پانچ باتیں انسان کی فطرت میں ہیں*
ہفتہ 26 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کرو، داڑھی بڑھاؤ اور موچھیں کترواؤ (رواہ بخاری)
حضرت عبداللہ بن عمرکہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے مجوس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا۔
یہ لوگ موچھیں بڑھاتے ہیں اور داڑھیاں منڈواتے ہیں ان کی مخالفت کیا کرو۔
*پانچ باتیں انسان کی فطرت*
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں:
1- *ختنہ کرنا*
2- *زير ناف بال مونڈنا* 3- *مونچھيں چھوٹی کرنا*
4- *ناخن تراشنا*
5- *بغل کے بال اکھیڑنا*
(متفق علیہ)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ اپنی موچھیں اس طرح کاٹتے جس طرح بکری یا اونٹ کی اون (اچھی طرح) کاٹی جاتی ہے۔ (رواہ ابن حبان)
یا اللہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[26/11/2022, 17:43] Nazir Malik: *دو قسم کی عورتیں*
اتوار 27 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
گھر سے باہر نکلتے ہی آپ کا دو قسم کی عورتوں سے سامنا ہوتا ہے
پہلی قسم :
ان عورتوں کی ہے جو عزیز مصر کی بیوی والی بیماری کا شکار ہیں۔ خوب بن سنور کر پرفیوم لگائے بے پردہ ۔۔۔
زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہیں ... ”ﻫﻴﺖ ﻟﻚ ” (قریب آؤ ,جلدی آو)
دوسری قسم : وہ عورت جو ستر و حجاب کی پابند ، مگر مجبوری نے اسے گھر سے نکالا اور وہ اپنی زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہے ...
"ﺣﺘﻰ ﻳﺼﺪﺭ ﺍﻟﺮﻋﺎﺀ ﻭﺃﺑﻮﻧﺎ ﺷﻴﺦ ﻛﺒﻴﺮ" (جب تک چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں اور ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں)
”پہلی قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا یوسف علیہ السلام نے کیا تھا ، یعنی کہیں ” ﻣﻌﺎﺫ ﺍﻟﻠﻪ ” (اللہ کی پناہ)
اور دوسری قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا موسی علیہ السلام نے کیا تھا، یعنی ادب و احترام سے انکی مدد کریں اور اپنے کام میں مشغول ہو جائیں
اور اللہ کا فرمان : ”ﻓﺴﻘﻰ ﻟﻬﻤﺎ ﺛﻢ ﺗﻮﻟﻰ ﺇﻟﻰ ﺍﻟﻈﻞ ” یاد کریں
کیونکہ
یوسف علیہ السلام اپنی عفت و پاکدامنی کی بناء پر عزیز مصر بن گئے تھے۔اورحضرت موسی علیہ السلام کے حسن تعامل کی بناء پر اللہ نے انہیں نیک بیوی اور پرامن رہائش عطاء کی تھی .
*الدعاَء*
یا اللہ تعالی مجھے شیاطین من جن و انس کے شر سے محفوظ فرما۔
خصوصا" عورتوں کے فتنہ اور مکر وفریب سے محفوظ فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[28/11/2022, 06:23] Nazir Malik: *مردوں کی دوسری شادی پر ایک خاتون کی رائے*
منگل 28 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
مردوں کی دوسری شادی پر پابندی کیوں؟؟
ایک سیانی خاتون سے اس موضوع پر کھلی کھلی گفتگو ہوئی اور اس کا ماننا ہے کہ
اس پابندی کی وجہ سے شاید خاوند دوسری شادی سے تو باز آ جائے لیکن اس کے دل میں اپنی عورت کے لئے عزت، احترام اور محبت کبھی جڑ نہیں پکڑے گی۔
مجھے اپنے شوہر کی دوسری شادی پر اعتراض کیوں نہیں!
میں جب دیکھتی ہوں کہ کتنی کنواری لڑکیاں اپنی عزت اور عصمت کے معاملات میں مشکلات اور مصائب کا شکار ہیں تو میرا دل دکھ سے بھر جاتا ہے۔ میں جب دیکھتی ہوں کہ پہلی شادی میں بھی لڑکیاں کتنے جھگڑوں اور لڑائیوں کا شکار ہیں اور مجھے الحمداللہ سکون ہے تو مجھے شوہر کی دوسری شادی کا ڈر ختم ہو جاتا ہے۔ کہ اگر مسائل قسمت میں لکھے ہوں تو اکلوتی بیویوں کو بھی بن سکتے ہیں۔
ایسی خواتین بھی ہیں جو ونی، سوارا، قرآن سے شادی جیسے مظالم کا شکار ہیں۔
جو جائداد کے لئے سگے بھائیوں کے ہاتھوں پس رہی ہیں۔
ایسی بے شمار عورتیں ہیں جو والدین کی انا کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں۔
تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ الحمداللہ میں بہترین ہاتھوں میں ہوں اور مجھے کسی قسم کا عدم تحفظ نہیں۔ مجھے کوئی ڈر نہیں کہ کوئی دوسری عورت میرا حق چھین سکے۔ کوئی اور خاتون میری جگہ لے سکے۔ میرا ایمان ہے دوسری عورت کو اپنے نصیب کا ملے گا اور مجھے اپنے نصیب کا۔
میں جب دیکھتی ہوں کہ لڑکیاں ایک ایک کمرے کے مکان میں گزارا کر رہی ہیں اور وہ اپنے نصیب پر خوش ہیں تو میرا دل کرتا ہے میں زیادہ پر قبضہ جما کر کیوں بیٹھی رہوں؟
میں جب دیکھتی ہوں کہ معمولی آمدن والے شوہروں کی بیویاں صابر شاکر بنی گزار رہی ہیں تو میرا جی چاہتا ہے میں اپنے خاوند کی آمدن پر دھونی رما کر نہ بیٹھ جائوں اس میں اللہ کی باقی مخلوق کا حصہ بھی نکلے اور میں اپنے حصے پر قناعت کر کے شکر ادا کروں۔
مجھے جب نظر آتا ہے کہ بیویاں کئی وجوہات کی بناء پر اپنے شوہروں سے بہت بہت دن، مہینے بلکہ سالوں دور رہتی ہیں تو میرا ڈر ختم ہو جاتا ہے کہ اگر میرا شوہر شرعی حق کی وجہ سے دوسری بیوی کے ساتھ وقت گزارے گا یا کچھ دن اس کی طرف رہے گا تو میں اللہ سے اجر کی امیدوار بن کر صبر کروں گی۔
میں جب دیکھتی ہوں کہ لڑکیوں کے نندوں، دیورانی، جھیٹانی سے پنگے ہی پنگے ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے انہیں ہر وقت پریشان رہنا پڑتا ہے تو میں سوچتی ہوں الحمداللہ مجھے ایسی کوئی ٹینشن نہیں۔ ان شاء اللہ مجھے شوہر کی دوسری بیوی سے بھی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
میں دیکھتی ہوں کہ بہت سے مرد اپنی ماں، بہن کے کہنے میں آ کر بیوی کے حقوق دبا لیتے ہیں۔ مجھے الحمد اللہ ایسا کوئی پرابلم نہیں تو کوئی دوسری عورت میرا حق کتنا کچھ دبا سکے گی!
مجھے اپنے میاں کے حسن اخلاق، نرم دلی، حقوق کی ادائیگی میں توازن اور خوف خدا کا اندازہ ہے تو جب وہ ماں باپ، بہن بھائیوں، دوستوں رشتے داروں کے ہوتے ہوئے میرے حقوق کا مکمل خیال رکھتا ہے تو ایک عورت میرے حقوق کیسے غصب کروا سکے گی!
مجھے اپنے آس پاس کے لوگوں پر اعتماد ہے کہ وہ میرے میاں کی دوسری شادی پر میرے حقوق بھول نہیں جائیں گے۔ ان میں سے کوئی میری حثیت یا میرے رتبے کو کم نہیں سمجھے گا۔
مجھے اس بات کا مکمل یقین ہے کہ اگر خدانخواستہ زندگی میں کوئی مسئلہ یا مشکل پیش آںی ہو تو وہ کسی بھی صورت آ سکتی ہے۔ اگر اللہ نے میری محبت میرا خیال میرے خاوند کے دل سے کم کرنا ہو تو وہ کسی دوسری عورت کی موجودگی کے بغیر بھی ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ کوئی عام سی بات بھی بن سکتی ہے۔
میرے مشاہدے میں یہ بات ہے کہ کروڑوں کی جائدادیں۔ اونچا سٹیٹس، عالیشان بنگلے، بہت سا روپیہ پیسہ بہترین خٰاندان اور شوہر کی اکلوتی بیوی ہو کر بھی خواتین بے چین، بے سکون بے تحفظ اور زندگی سے بیزار ہوتی ہیں تو خوشی سکون سیکورٹی کا دارومدار ان میں سے کسی بات پر نہیں۔
اگر کسی باپ نے اپنی اولاد کا حق مارنا ہو تو اس کے لئے اسے دوسری شادی کا انتظار یا دوسری بیوی کے بہانے کی ضرورت نہیں پڑتی وہ جوا کھیل کر، نشہ کر کے، یا کسی اور طریقے سے بھی پیسہ لٹا کر، وقت برباد کر کے یا گھر سے دور رہ کر اپنی اولاد سے بے مروتی برت سکتا ہے۔ اس لئے دوسری شادی کر کے بھی لوگ اپنے بچوں کی بہترین تربیت کرتے ہیں۔
اگر معاشرے میں دوسری شادی کی بہت بھیانک نتائج والی مثالیں ہیں تو ایسے بے شمار کہانیاں بھی ہیں جن میں دوسری شادی والے زیادہ خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ اور میں بھی ایک مثال بننا چاہتی ہوں ان شاء اللہ۔
میری دن میں کئی ایسی خواتین سے گفتگو رہتی ہے جو اکلوتی بیوی ہونے کا شرف رکھتی ہیں لیکن جب ان کے دکھڑے سنے جائیں تو احساس ہوتا ہے کہ وہ کتنی دکھی کتنی مظلوم اور کتنی بے بس ہیں۔ اس مشاہدے اور تجربے سے میرا یقین بڑھتا ہے کہ سکون آرام چین ازدواجی زندگی میں صرف "اکلوتی" بیوی ہونے سے تعلق نہیں رکھتا۔
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں اس معاشرے کی باتوں کے خوف سے اپنے خاوند کا شرعی جائز حق دبانے کی کوشش کروں۔ یہ سماج کب کسی سے خؤش ہو سکا ہے؟ میں اس ڈر سے اپنے شوہر کو دوسری شادی سے روکوں کہ لوگ کہیں گے "لازما اس میں کوئی کمی ہو گی اس لئے مرد نے دوسرا بیاء رچا لیا۔"
میں اس خوف سے رکاوٹ ڈالوں کہ لوگ باتیں بنائیں گے اس نے شوہر کی خدمت نہیں کی اس لئے اسے دوسری بھاء گئی۔"
میں اس لئے اس کو دوسری شادی سے دور رکھوں کے مجھے سننا پڑے گا "اس نے خاوند کو خوش نہیں رکھا، یہ آدمی کو قابو نہیں کر سکی اس لئے وہ دوسرے نکاح کی طرف گیا۔"
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ خاوند کو قابو کرنا کیا ہوتا ہے؟
مجھے کبھی اس بات کا ادراک نہیں ہو سکا کہ خاوند کو قابو کرنے والا نسخہ آزمانے والے بھی کیوں روتے رہتے ہیں۔
شوہروں پر پابندیاں لگانا، ان پر نظر رکھنا، انہیں بدھو سمجھنا، ان کو کم عقل گردان کر حکم جاری کرنا۔ ان کو اپنا اسیر بنا کر رکھنے کے لئے بے سروپا طریقے اختیار کرنا۔ شاید خاوند دوسری شادی سے تو باز آ جائے لیکن اس کے دل میں اپنی عورت کے لئے عزت، احترام اور محبت کبھی جڑ نہیں پکڑے گی۔ عقلمند عورت اپنے شوہر کو بادشاء کی طرح رکھتی ہے اور خود ملکہ بن کر راج کرتی ہے۔ جو عورتیں اپنے شہزادہ سلیم کو باندھ کر کررکھنے کے لئے غلط طریقے استعمال کرتی ہیں وہ بھرے دربار میں دیوار میں چنوائی جاتی ہیں۔ چاہے وہ دیوار بے عزتی کی ہو یا شوہر کے دل سے نکلنے کی۔میرا یقین ہے کہ میرا شوہر اللہ کا بندہ ہے اس کا غلام ہے اسے اس بات کا مکمل احساس ہے کہ اللہ کے سامنے جوابدہ ہونا کے لہذا وہ کسی پر ظلم زیادتی نہیں کرے گا اور اپنے لیے دوسری بیوی بھی ایسی ہی چنے گا جو ان سب باتوں کا احساس کرنے والی ہو۔
*میرا نقطہ نظر*
تحریر و تحقیق:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
سبحان اللہ، کیا انداز ہے۔ خاتون کی مثبت اور حقیقت مندانہ حکمت پر مبنی سوچ کو سلام پیش کرتا ہوں۔
جذاک اللہ خیر۔
میری ذاتی پیشنگوئی یہ ہے کہ عنقریب دوسری شادی کا رواج عام ہوا چاہتا ہے کیونکہ دن بدن خواتین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور لڑکوں کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے قطع نظر اسکے کہ لڑکوں کی تعلیمی قابلیت اور معاشرتی اقدار و معیار بھی گرتا جا رہا ہے اور اگر دوسری شادی کے رواج کو عام نہ کیا گیا تو بے حیائی پھیلنے کا قوی امکان ہے
واضع ہو کہ عرب ممالک میں ہر لڑکی کو اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کسی کی دوسری یا تیسری بیوی ہو سکتی ہے مگر پہلی بیوی ہونا اس کی خوش قسمتی ہو سکتی ہے
میڈیکل سائنس کی اور اسلامی پوائٹ آف ویو سے مرد دوسری یا تیسری شادی کا بوجھ بخوبی اٹھا سکتے ہیں مگر عورت کی خواہش فقط ایک مرد ہوتی ہے
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر مرد کی یہ اندرونی خواہش ہے کہ اسکی دو یا تین بیویاں ہوں اور نبی کریم صلعم کی بھی یہ خواہش تھی کہ مسلمان زیادہ بچے جننے والی خواتین سے شادی کریں تاکہ آپ صلعم قیامت کے روز اپنی امت کی زیادتی پر فخر کر سکیں۔
تبلیغ دین سے مسلمانوں کی تعداد بڑھانا تو مشکل ہو سکتا ہے مگر مسلمان اولاد تو بڑھائی جا سکتی ہے۔
شائد کہ اسلام کا غلبہ اسی طرح قائم ہو جاۓ۔
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[29/11/2022, 05:26] Nazir Malik: *بیویوں کے حقوق*
منگل 29 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اسلام کے آنے کے بعد لوگوں نے عورتوں کو بے قدری کی نگاہوں سے دیکھا، اس بے قدری کی ایک شکل یہ تھی کہ لوگ عبادت میں اتنے محو رہتے تھے کہ بیوی کی کوئی خبر نہیں۔
حضرت عمرو بن العاص اور حضرت ابودرداء کا واقعہ کابڑی تفصیل سے حدیث میں مذکور ہے کہ کثرتِ عبادت کی وجہ سے ان کی بیوی کو ان سے شکایت ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا کر سمجھایا اور فرمایا کہ تم پر تمہاری بیویوں کا بھی حق ہے، لہٰذا تم عبادت کے ساتھ ساتھ اپنی بیویوں کا بھی خیال رکھو۔
بیویوں کے حقوق کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجة الوداع کے موقع پر فرمایا:
”لوگو! عورتوں کے بارے میں میری وصیت قبول کرو وہ تمہاری زیر نگین ہیں تم نے ان کو اللہ کے عہد پر اپنی رفاقت میں لیا ہے اور ان کے جسموں کو اللہ ہی کے قانون کے تحت اپنے تصرف میں لیا ہے تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ گھر میں کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جس کا آنا تمھیں ناگوار ہے اگر ایسا کریں تو تم ان کو ہلکی مار مار سکتے ہو اور تم پر ان کو کھانا کھلانا اور پلانا فرض ہے۔
آپ نے ایک جگہ اور فرمایا:
خیرُکم خیرُکم لاہلہ وأنا خیرُکم لاہلي.
تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے بہترین ثابت ہو اور خود میں اپنے اہل وعیال کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔
انَّ أکْمَلَ الموٴمنینَ ایماناً أحسنُہم خُلقاً وألطفُہم لأہلہ.
کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو اور اپنے اہل وعیال کے لیے نرم خو ہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مردوں کو بیویوں کے حق میں سراپا محبت وشفقت ہونا چاہیے اور ہر جائز امور میں ان کی حوصلہ افزائی اور دلجوئی کرنی چاہیے۔ کچھ لمحوں کے لیے دوسروں کے سامنے اچھا بن جانا کوئی مشکل کام نہیں حقیقتاً نیک اور اچھا وہ ہے جو اپنی بیوی سے رفاقت کے دوران صبروتحمل سے کام لینے والا ہو اور محبت وشفقت رکھنے والا ہو۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں اپنے گھر والوں سے پیار محبت سے پیش آنے والا کامل مومن بنا دے اور ہمارے گھروں کو امن و چین کا گہوارہ بنا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[30/11/2022, 05:28] Nazir Malik: *توبۃ النصوح*
بدھ 30 نومبر 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
"أَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّيْ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ وَّأَتُوْبُ إِلَيْهِ"
''استغفار'' کے معنی ہیں اپنے گناہوں اور قصوروں کی معافی مانگنا اور اللہ تعالی سے بخشش طلب کرنا یعنی توبہ کرنا، اور اس کی حقیقت اور روح یہ ہے کہ آدمی اپنے گناہوں کو سوچے، جنہوں نے اس کے نفس کو گھیر رکھا ہے، یعنی اس کو میلا اور پراگندا کررکھا ہے اور پھر اسبابِ مغفرت اختیار کر کے نفس کو ان گناہوں سے پاک کرے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اؤل باری تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرے، اور اس پر ندامت کا اظہار کرے، اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے اور اس کے بعد صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے، اور اللہ تعالی سے معافی کےلئے یہ الفاظ استغفار کا مفہوم بخوبی و احسن طریقہ سے ادا کرتے ہیں۔
"أَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّيْ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ وَّأَتُوْبُ إِلَيْهِ"
اس کا مطلب یہ ہے کہ میں اپنے پروردگار سے اپنے تمام گناہوں کی معافی طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں، علماءِ کرام نے عربی نہ جاننے والوں کی آسانی کے لیے مختلف احادیث اور استغفار کا مقصد اور روح کو سامنے رکھتے ہوئے استغفار کے یہ جامع الفاظ بتائے ہیں اسی وجہ سے یہ مشہور ہوگئے ہیں۔
*خواتین و حضرات*
موت کو ہمیشہ یاد رکھیں کیونکہ نہ جانے کب موت آ جائے۔
لہذا اس سانس کو غنیمت جانیۓ اور فورا" اپنے ذمہ حقوق اللہ اور حقوق العباد اداء کیجۓ اور اللہ تعالی کے حضور ندامت کے ساتھ توبہ کیجئے تاکہ اللہ تعالی کے حضور گناہوں سے پاک دامن لیکر جائیں۔
*الدعاء*
اے رب العالمین، اے دلوں کے بھید کو جاننے والے، میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں اور تیری معافی کا طلبگار ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ دوبارہ یہ گناہ اور دیگر گناہوں کے کام جن سے تو نے منع فرمایا ہے انکو کبھی نہیں کروں گا اے رحمن الرحیم میری توبہ قبول فرما اور میرے کردہ گناہ معاف فرما دے۔ آمین
اللہ تعالی آپکی توبہ قبول فرمائے اور آپ کے ظاہری و باطنی ہر قسم کے گناہ اور کوتاہیاں معاف فرمائے۔
آمیں یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333ق
تبصرے