مطبوعہ مضامین جنوری 2023
[01/01, 06:05] Nazir Malik: سوال نمبر: 173877
سوال:
*شوہر اپنی بیوی سے کتنے دن الگ رہ سکتا ہے؟*
جواب نمبر: 173877
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 154-116/sd=3/1441
*چار ماہ سے زائد الگ نہیں رہنا چاہیے۔*
قال الحصکفی:
ولا یبلغ الإیلاء إلا برضاہا۔ قال ابن عابدین : (قولہ ولا یبلغ مدة الإیلاء) تقدم عن الفتح التعبیر بقولہ ویجب أن لا یبلغ إلخ. وظاہرہ أنہ منقول، لکن ذکر قبلہ فی مقدار الدور أنہ لا ینبغی أن یطلق لہ مقدار مدة الإیلاء وہو أربعة أشہر، فہذا بحث منہ کما سیذکرہ الشارح فالظاہر أن ما ہنا مبنی علی ہذا البحث تأمل، ثم قولہ وہو أربعة یفید أن المراد إیلاء الحرة، ویوٴید ذلک أن عمر - رضی اللہ تعالی عنہ - لما سمع فی اللیل امرأة تقول: فواللہ لولا اللہ تخشی عواقبہ لزحزح من ہذا السریر جوانبہ فسأل عنہا فإذا زوجہا فی الجہاد، فسأل بنتہ حفصة: کم تصبر المرأة عن الرجل: فقالت أربعة أشہر، فأمر أمراء الأجناد أن لا یتخلف المتزوج عن أہلہ أکثر منہا، ولو لم یکن فی ہذہ المدة زیادة مضارة بہا لما شرع اللہ تعالی الفراق بالإیلاء فیہا۔ ( الدر المختار مع رد المحتار:۲۰۳/۳، کتاب النکاح، باب القسم بین الزوجات، ط: دار الفکر، بیروت) فتاوی محمودیہ(۵۷۴/۱۸، ط: کراچی) میں ہے : سوال: اگر کوئی شخص نوکری کے لیے سفر کرے، تو اپنی جوان عورت گھر میں چھوڑ کر کتنے ماہ رہنے سے گنہگار نہ ہوگا اور مرد کے لیے کتنے ماہ کی اجازت ہے؟الجواب: صحت، قوت، شہوت صبر و تحمل کے اعتبار سے عورتوں کے حالات یکساں نہیں، تاہم چار ماہ سے زائد بلا بیوی کی رضامندی و اجازت کے باہر نہ رہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
خصوصی کاوش
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[02/01, 06:06] Nazir Malik: *اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب*
پیر 2 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب
اہل کتاب (یہود و نصارٰی) کے اختلاف کے اسباب و وجود پر قرآن مجید کی بے شمار آیتیں شاہد ہیں جن اسبات سے اہل کتاب میں اختلاف پھوٹے وہ اسبات امت مسلمہ میں بھی مدت دراز سے وجود پذیر ہو چکے ہیں۔ اور اختلافات باہمی کا جو نتیجہ یہود و نصارٰی کے حق میں نکلا تھا، مسلمان بھی صدیوں سے اس کا خمیازہ اٹھا رہے ہیں۔ کتاب الٰہی کو پس پشت ڈالنے اور انبیاء کی سنت و طریقے کو فراموش کر دینے اور اس کی جگہ کم علم اور دنیا ساز علماء اور گمراہ مشائخ کی پیروی اختیار کرنے کا جو وطیرہ اہل کتاب نے اختیار کر رکھا تھا مسلمان بھی عرصہ دراز سے اسی شاہراہ پر گامزن ہیں وضع مسائل اور اختراع بدعات سے دین کو تبدیل کرنے کا جو فتنہ یہود و نصارٰی نے برپا کیا تھا بد قسمتی سے مسلمان بھی اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے دین حنیف کا حُلیہ بگاڑ چکے ہیں۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اُمت میں اختلاف بے حد ناگوار تھا۔ صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم گذشتہ امتوں کی مثال دے کر اپنی امت کو باہمی اختلافات سے ڈرایا کرتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو کسی آیت کی نسبت آپس میں اختلاف کر رہے تھے پس رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور آپ کے چہرہ مبارک پر غصے کے آثار ظاہر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہی ہے کہ تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں اختلاف کرنے ہی کے سبب ہلاک ہو گئے۔
(مشکوٰہ باب الاعتصام، صفحہ۔ ٢٠)
قرآن میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنے اور مختلف فرقوں میں بٹ جانے سے منع فرمایا ارشاد باری تعاٰلی ہے۔
تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کی انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔
(ال عمران۔ ١٠٥)
یہ آیت دین میں باہمی اختلاف اور گروہ بندی کی ممانعت میں بالکل واضع اور صریح ہے اللہ تعالٰی نے گذشتہ امتوں کا ذکر کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ان کی روش پر چلنے سے منع فرمایا، اس آیت کے ذیل میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ قول ہے۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مومنوں کو آپس میں متحد رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان کو اختلاف و فرقہ بندی سے منع کیا گیا ہے اور ان کو خبر دی گئی ہے کہ پہلی امتیں صرف آپس کے جھگڑوں اور مذہبی عداوتوں کی وجہ سے ہلاک ہوئیں بعض نے کہا کہ ان سے اس امت کے بدعتی لوگ مراد ہیں اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ حروری خارجی ہیں
(تفسیر خازن، علامہ علاء الدین ابوالحسن بن ابراہیم بغدادی۔ جلد١ صفحہ ٢٦٨)
صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! اللہ تعالٰی نے زمین کو میرے سامنے اس طرح سمیٹ دیا کہ مشرق و مغرب تک بیک وقت دیکھ رہا تھا اور میری امت کی حدود مملکت وہاں تک پہنچیں گی جہاں تک مجھے زمین کو سمیٹ کر دکھایا گیا ہے اور مجھے دو خزانے عطاء فرمائے گئے ہیں ایک سرخ اور دوسرا سفید آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالٰی سے اپنی امت کے بارے میں عرض کیا تھا کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں صفحہ ہستی سے نہ مٹایا جائے اور یہ کہ میری امت پر مسلمانوں کے علاوہ کوئی خارجی دشمن مسلط نہ کیا جائے جو مسلمان کے بلاد و اسبات کو مباح سمجھے۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے جوابا ارشاد فرمایا کہ! اے میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب میں کسی بات کا فیصلہ کر دیتا ہوں تو اسے ٹالا نہیں جا سکتا۔ میں نے آپ کی اُمت کے بارے میں آپ کو وعدہ دے دیا ہے کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں تباہ نہیں کیا جائے گا اور دوسرا یہ کہ ان کے اپنے افراد کے علاوہ کسی دوسرے کو ان پر مسلط نہیں کیا جائے گا جو ان کے مملوکہ مال و اسبات کو مباح سمجھ لے اگرچہ کفر کی ساری طاقتیں اکٹھی ہو کر مسلمانوں کے مقابلے کے لئے جمع کیوں نہ ہو جائیں ہاں! مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرتے رہیں گے۔۔
حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں لکھا ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں!
میں اپنی امت کے بارے میں ان گمراہ کن پیشواؤں سے ڈرتا ہوں اور جب میری امت میں آپس میں تلواریں چل پڑیں گی تو قیامت تک نہ رُک سکیں گی اور اس وقت تک قیامت نہ ہو گی جب تک میری امت کی ایک جماعت مشرکوں سے نہ مل جائے اور یہ کہ میری امت کے بہت سے لوگ بُت پرستی نہ کر لیں۔ اور میری اُمت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو سب کے سب نبوت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آئے گا اور میری امت میں ایک گروہ حق پر قائم رہے گا اور فتح یاب ہوگا جن کی مدد چھوڑنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا حکم آجائے گا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو فتنہ بنی اسرائیل پر آیا وہی قدم با قدم میری امت پر آنے والا ہے کہ اگر ان میں سے ایک شخص ایسا ہو گا جس نے اعلانیہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہو گا، تو میری اُمت میں بھی ایسا شخص ہو گا یہ حرکت کرے گا بنی اسرائیل میں پھوٹ پڑنے کے بعد بہتر (٧٢) فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے، اور میری امت تہتر (٧٣) فرقوں میں متفرق ہو جائے گی ان میں بہتر (٧٢) دوزخی ہوں گے اور ایک فرقہ باجی یعنی جنتی ہو گا، صحابہ رضوان علیہم اجمعین نے عرض کی یا رسول اللہ ! ناجی فرقہ کون سا ہوگا؟۔ فرمایا جو میرے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہما کے طریقہ پر چلتا ہوگا۔
(ترمذی)
اس حدیث مبارکہ میں امت مسلمہ کے اندر تفریق و گروبندی کی جو پیشن گوئی تھی وہ محض بطور تنبہہ و نصیحت تھی لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے مختلف فرقوں نے اس حدیث کو اپنے لئے ڈھال بنا لیا ہے اور (ماآنا علیہ واصحابی) کی کسوٹی سے صرف نظر کرتے ہیں ہرفرد وہ اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا ہے اور اپنے علاوہ دیگر تمام مکاتب فکر کو ضال و مضل اور بہتر (٧٢) فرقوں میں شمار کرتا ہے۔
حالانکہ اگر اس حقیقت پر غور کیا جائے کہ اختلاف مسالک اور فرعات دین مختلف الرائے ہونے کے باوجود تمام مسلمان جو اللہ تعالٰی پر اس کے ملائکہ پر اس کے رسولوں پر قیامت کے دن پر اچھی بُری تقدیر کے منجانب اللہ ہونے پر اور موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں زکاٰت ادا کرتے ہیں اور صاحب استطاعت ہونے پر حج کرتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکرات سے روکتے ہیں تو اللہ اس کے رسول کی نزدیک یہ سب مومن ہیں بشرطیکہ وہ اللہ یا اس کی صفات میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرتے ہوں احادیث قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں تمام مومنین کو آپس میں بھائی بھائی کہا گیا ہے۔ اور قرآن مجید میں بھی انہیں جنتیں دینے کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔
بیشک ﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور (دنیوی) فائدے اٹھا رہے ہیں اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے چوپائے (جانور) کھاتے ہیں سو دوزخ ہی ان کا ٹھکانا ہے
(محمد۔ ١٢)
یہ اور اس طرح کی بیشمار آیتیں قرآن مجید میں موجود ہیں جن میں مومنین صالحین کی مغفرت اور فوز و فلاح کا وعدہ کیا گیا ہے اور کفار مشرکین کے لئے جہنم کی وعید سنائی گئی ہے جو شخص دین کی مبادیات پر ایمان رکھتا ہو اور ارکان اسلام پر عمل پیرا ہو وہ دین کے فروعات میں دیگر مسلمانوں سے اختلاف رائے رکھنے کے باوجود مومن و مسلم ہی رہتا ہے ایمان سے خارج نہیں ہوتا دین کا فہم نہ تو سب کو یکساں عطا کیا گیا ہے اور نہ ہی اللہ تعالٰی نے تمام انسانوں کے ذہن، صلاحیتیں اور طبائع ایک جیسے رکھے ہیں بہرحال یہ طے شدہ بات ہے کہ فرعی اختلاف میں قلت فہم کی بناء پر دو فریقوں میں سے ایک یقینی طور پر غلطی پر ہو گا اور دوسرے فریق کا نظریہ درست اور شریعت کے مزاج و احکام کے مطابق لہذا ایسی صورت میں جو فریق دانستہ طور پر غلطی پر ہے تو اس کا دینی اور اخلاقی فرض یہ ہونا چاہئے کہ وہ اپنی انانیت اور کبر و غرور کو پس پشت ڈال کر اس غلطی سے تائب ہو جائے اور اپنی کم فہمی اور جہالت کے لئے اللہ تعالٰٰی سے مغفرت طلب کرے بلاشبہ وہ غفور رحیم ہے اور اگر اس فریق سے غلطی کا ارتکاب نادانستہ طور پر ہو رہا ہے تو اس کا شمار (سیئات) میں ہو گا ایسی صورت میں فریق مخالف یعنی فریق حق کا فرض ہو گا کہ وہ اپنے ان بھائیوں کو نرمی محبت اور دلسوزی سے سمجھائیں اور صحیح راہ عمل واضح کریں۔ اس کے باوجود بھی اگر دوسرا فریق سمجھ کر نہیں دیتا تو اس کے لئے ہدایت کی دُعا کریں۔ آپ اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو گئے مسلمانوں کی (سیئات) یعنی کوتاہیوں کے بارے میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔۔۔
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کئے اور ان سب چیزوں پر ایمان لائے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں وہ چیزیں ان کے رب کے پاس سے امر واقعی ہیں اللہ تعالٰی ان کو تاہیوں کو درگذر فرمائے گا اور ان کی حالت درست کرے گا۔
(محمد۔ ٢)
لہذا معلوم ہوا کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ایمان و عمل صالح کے مطالبہ کو پورا کرنے کے بعد ان کے تمام گناہوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنے کا اعلان عام کر رہا ہے تو دوسروں کو یہ حق کب پہنچتا ہے کہ وہ اپنے صاحب ایمان بھائیوں کو محض فروعی اختلافات کی بناء پر جہنم رسید کر دیں اور ان کا شمار ان بہتر (٧٢) ناری فرقوں میں کرتے رہے جو خارج ایمان ہونے کی بناء پر زبان وحی و رسالت سے دوزخی قرار پائے؟ کیا ان کی یہ روش اللہ کے کلام کو جھٹلانے کے مترادف نہیں ہے؟۔۔۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں فرقہ پرستی سے دور رکھ اور فقط قرآن و احادیث, سنت رسول اور آثار صحابہ پر عمل کرنے والا بنا دے تاکہ ہم تیرے نبی صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کے دین پر سچے عمل کرنے والے بن جائیں۔
یا اللہ تعالی ہمیں حق گو ، حق لکھنے، بولنے اور حق کا ساتھ دینے والا بنادے اور بدعات و خرافات سے بچاۓ رکھنا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[03/01, 06:09] Nazir Malik: *آخرت کی عدالت کے کچھ قوانین*
منگل 3 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
آخرت کی عدالت میں پیش ہونے سے پہلے یہ قوانین جان لیجئے.
1 *ساری فائلیں بالکل اوپن ہوں گی*
﷽ ﴿ونُخرِجُ لَهُ يَوْمَ القِيامَةِ كِتابا يَلقاهُ مَنْشُورًا﴾... سورة بني إسرائيل 13
ترجمہ: اور بروز قیامت ہم اس کے سامنے اس کا نامہِ اعمال نکالیں گے جسے وہ اپنے اوپر کھلا ہوا پا لے گا.
2 *سخت نگرانی کی حالت میں پیشی ہو گی*
﷽ ﴿ وَجَاءتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَائِقٌ وَشَهِيدٌ ﴾ سورة ق 21
ترجمہ: اور ہر شخص اس طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک لانے والا ہوگا اور ایک گواہی دینے والا.
3 *کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا*
﷽ ﴿وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ﴾.. ... سورة ق 29
ترجمہ: میں اپنے بندوں پر ذرہ برابر بھی ظلم کرنے والا نہیں ہوں.
4 *آپ کی دفاع کے لیے وہاں کوئی وکیل نہ ہوگا*
﷽ ﴿اقْرَأْ كِتَابَكَ كَفَىٰ بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيبًا﴾.. سورة بني إسرائيل 14
ترجمہ: لے! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے, آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے.
5 *رشوت اور سفارش بالکل نہیں چلے گا*
﷽ ﴿يَوْمَ لا يَنفَعُ مَالٌ وَلا بَنُونَ﴾... سورة الشعراء 88
ترجمہ: اس دن نہ مال کام آئے گا نہ اولاد.
6 *ناموں میں کوئی تشابہ نہ ہوگا*
﷽ ﴿وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا﴾... سورة مريم 64
ترجمہ: تمہارا رب بھولنے والا نہیں.
7 *فیصلہ ہاتھ میں دیا جائے گا*
﷽ ﴿فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَؤُوا كِتَابِيهْ﴾... سورة الحاقة 19
ترجمہ: سو جسے اس کا نامۂِ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہنے لگے گا کہ لو میرا نامۂ اعمال پڑھو.
8 *کوئی غائبانہ فیصلہ نہیں ہوگا*
﷽ ﴿وَإِنْ كُلٌّ لَمَّا جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ﴾... سورة يس 32
ترجمہ: اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کئے جائیں گے,,
9 *فیصلے میں کوئی ردوبدل نہیں ہوگا*
﷽ ﴿مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ﴾... سورة ق 29
ترجمہ: میرے یہاں فیصلے بدلے نہیں جاتے,,
10 *وہاں جھوٹے گواہ نہ ہوں گے*
﷽ ﴿ يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ }.سورة النور 24
ترجمہ: جبکہ ان کے مقابلے میں ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے,,
11 *ساری فائلیں حاضر ہونگی*
﷽ { أحْصَاهُ اللَّهُ وَنَسُوهُ ۚ }.'yسورة المجادلة 6
ترجمہ: جسے اللہ نے شمار رکھا ہے اور جسے یہ بھول گئے.
12 *اعمال تولنے کا باریک پیمانہ ہوگا*
﷽ {وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَىٰ بِنَا حَاسبين } سورة الأنبياء 47الأنبياء
ترجمہ: قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو, پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گےاور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے.
*یاد رکھئے آخرت کی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی زندگی ایک سیکنڈ بھی نہیں ہے*
*الدعاء*
رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ ·
اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا
اے اللہ ! میرا حساب آسان لینا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[04/01, 06:14] Nazir Malik: *حضرت عمر بن عبدلعزیز رحمۃاللہ علیہ*
بدھ 04 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
عمر بن عبدلعزیز رحمۃ اللہ علیہ جب خلیفہ بنے تو انہوں نے ایک بڑا عجیب خطبہ دیا۔ ارشاد فرمایا۔
*اے لوگو*۔۔۔!
*بچپن میں شعر و شاعری کا شوق تھا تو میں شاعر بنا. تھوڑی سی اٹھان ہوئی تو علم کا شوق ہوا میں نے علم حاصل کیا۔ جوان ہوا تو فاطمہ بنت عبدالملک سے عشق ہوا۔ میں نے ان سے شادی کی. اب اللّٰہ نے مجھکو حکومت دے دی ہے۔ اب تم دیکھو گے میں اس سے اپنے اللّٰہ کو راضی کروں گا*.
انکی وراثت میں حکومت آ رہی ہے اور 3 براعظم پر حکومت ہے اور ایسا رعب و دبدبہ ہے کہ بنو امیہ کا کہ کوئی انکے سامنے سر نہیں اٹھا سکتا۔
3 *براعظم میں ذکواة لینے والا کوئی نہ بچا* ۔۔۔
3 *براعظم میں سوال کرنے والا کوئی نہ بچا* ۔۔۔
3 *براعظم میں ظالم کوئی نہ بچا*
3 *براعظم میں مظلوم کوئی نہ بچا*
*لیکن خود کیسا رہا۔ گھر آئے۔ فاطمہ! بڑے اچھے دن گزرے ہیں اب امتحان ہے میں تیرا حق نہ ادا کر سکوں گا۔ طلاق لینی ہے تو میں حاضر ہوں۔ ساتھ دینا ہے تو پہلے اپنے حق معاف کرو۔ سیاسی لحاظ سے فاطمہ جیسی عورت تاریخ میں نہیں آئیں۔ سات نسبتوں سے یہ شہزادی ہیں۔ فاطمہ کہنے لگیں۔ عمر۔۔۔! میں نے سکھ کے دن آپکے ساتھ گزرے ہیں۔ دکھ میں آپکو چھوڑ کر نہیں جاؤں گی۔ جائیں میں نے سارے حق معاف کیے*
*پھر عمر بن عبدالعزیزؒ* کی راتیں اور دن کیسے گزرے۔ مصلے پر روتے روتے وہیں سو جاتے۔ اور مصلے پر روتے روتے وھیں سے اٹھتے۔ اپنی حکومت کو اللہ کی رضا کے لئے استعمال کیا۔
کیسے استعمال کیا۔ فاطمہ کا سارا زیور بیت المال میں ڈال دیا۔ تنخواہ پر آگئے۔
عید کا موقع آیا بچوں نے ماں سے کہا ہمیں کپڑے لے کر دو فاطمہ کے پاس عمر کے ( *3 براعظموں کے خلیفہ* ) کے بچے آ رہے ہیں۔ امی جان ابا سے کہیں عید آ رہی ہے ہمیں عید کے کپڑے لے دیں۔
ابا تشریف لائے خزانے لبا لب بھرے ہوئے ہیں گندم کے ڈھیر کی طرح کہا
*امیر المومنین*
بچے کپڑے مانگ رہے ہیں کہا فاطمہ میرے پاس تو پیسے نہیں کہاں سے کپڑے لے کر دوں؟ فاطمہ نے کہا پھر بچوں کا کیا کریں۔ کہا مجھے بھی نہیں پتا کیا کروں۔
اس سے پہلے تین حکمرانوں نے لوٹ مار کے بازار گرم کیے۔ ظلم کے بازار گرم کیے۔ اور آج اسی تخت پر ایک شخص بیٹھا ہے جو اللّٰہ کو راضی کرنے میں لگا ہوا ہے۔
تو فاطمہ نے کہا آپ ایسا کریں اگلے مہینے کی تنخواہ ایڈوانس لے لیں اس سے ہم بچوں کے کپڑے لے لیتے اور میں مزدوری کر کے گھر کا خرچ چلا لوں گی۔
پھر *عمر بن عبدالعزیزؒ* نے بلایا اپنے وزیر خزانہ مزآہم۔۔ اپنا غلام۔
ہاں بھائی مزاہم۔۔ ہمیں بچوں کے کپڑے چاہئیں۔آگر آگلے مہینے کی تنخواہ ایڈوانس مل جائے۔
وہ کہنے لگے
*اے امیر المومنین*
آپ مجھے لکھ کر دے دیں کہ آپ اگلے مہینے تک زندہ رہیں گے میں آپکو تنخواہ دے دیتا ہوں۔
آپ نے سر جھکا لیا۔ اٹھے گھر آئے۔ اپنی بیوی سے کہا ۔۔ فاطمہ بچوں سے کہہ دو انکا باپ انکو کپڑے نہیں لے کر دے سکتا۔
عید کا دن آگیا ۔۔۔ بنو امیہ کا خاندان ملنے آ رہا ہے۔ سارے سردار سرداروں کے بیٹے۔ اعلیٰ ملبوسات۔ سب ملنے آ رہے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد دیکھا تو بچے بھی ملنے آ رہے ہیں
*امیر المومنین کی حیثیت سے۔ بچے باپ کو ملنے آ رہے ہیں اور انکے جسموں پر پرانا لباس ہے۔*
*حضرت عمر بن عبدالعزیز* نے ایک طرف دیکھا تو سرداروں کے بیٹے اور زرق برق پوشاکیں۔ ایک طرف اپنے بچوں کو دیکھا۔ جسموں پر پرانا لباس۔
ارے اس باپ سے پوچھو۔ جو سب کچھ کر سکتا ہو لیکن پھر بھی اللّٰہ کی رضا کی خاطر مٹھی بند کر لے ۔۔ کہ نہیں میں نے حرام کی طرف نہیں جانا۔
بچوں کو دیکھا تو انکھیں ڈگمگا گئیں۔ فرمایا ۔۔ میرے بچو۔۔ آج تمہیں اپنے باپ سے گلہ تو ہو گا کہ آج ہمارے باپ نے ہمیں کپڑے بھی نہیں لے کر دیئے۔
انکے ایک بیٹے تھے عبدالملک وہ آپ سے بھی چار ہاتھ آگے تھے۔ وہ آپ سے پہلے ہی اللّٰہ کو پیارے ہو گئے تھے۔ کہنے لگے ۔۔ ابا جان ۔۔ آپکو عید مبارک ہو۔ آج ہمارا سر بلند ہے۔ ہم شرمندہ نہیں ہیں۔ آپکو مبارک ہو۔ ہمارے باپ نے قومی خزانے میں بددیانتی نہیں کی۔ ہم شرمندہ نہیں ہیں انسانوں کو کپڑوں میں نہیں تولا جاتا۔
ایک دن *عمر بن عبدالعزیزؒ* اپنی بیگم فاطمہ سے کہنے لگے۔ فاطمہ کچھ پیسے ہیں میرا انگور کھانے کو جی چاہ رہا ہے۔
فاطمہ رونے لگیں اور کہنے لگیں۔
*امیر المومنین* خزانے بھرے پڑے ہیں۔ کیا ایک درہم کا بھی حق نہیں کہ لے کر آپ انگور کھا لیں
فاطمہ کی بات سن کر تڑپ کر بولے۔ فاطمہ میں جہنم نہیں برداشت کر سکتا۔
آج ہم اپنے گریبان میں جھانکیں صاحب اقتدار اپنی جگہ جس کو جتنا موقعہ ملتا ہے لوٹ کھسوٹ میں لگا ہوا ہے اللہ ہمارے حال پہ کرم
فرمائے۔ دنیا بڑی خسارے کی جگہ ہے۔
*الدعاء*
یا اللہ تیرے ہاں کوئی کمی نہیں ہے بس تو ایک عمر بن عبدلعزیز میرے وطن کو عنایت فرما دے جو مسلمانوں کی کایا پلٹ دے اور مسلمان پوری دنیا پر غالب آجائیں اور تیرا قانون اور تیرے نبی کی سنت پوری دنیا پر نافذ فرما دیں۔ یقینا" یہ تیری بھی منشا ہے اور ہماری بھی خواہش۔ مگر ہم مغلوب ہوگۓ ہیں تو ہماری نصرت فرما۔ تو ہی ہمارا مددگار ہے تیرے علاوہ ہمارا کوئی الہ نہیں۔ کوئی نہیں، کوئی نہیں۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[05/01, 05:52] Nazir Malik: *حجاج بن یوسف*
جمعرات 05 جنوری 200
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
آپ حجاج بن یوسف کے نام اور شخصیت سے یقیناً واقف ہوں گے۔ اس شخص کو عبد الملک نے مکہ، مدینہ، طائف اور یمن کا نائب مقرر کیا تھا اور اپنے بھائی بشر کی موت کے بعد اسے عراق بھیج دیا، جہاں سے وہ کوفہ میں داخل ہوا۔ ان مقامات میں بیس سال حجاج کا عمل دخل قائم رہا، اس نے کوفہ میں بیٹھ کر زبردست فتوحات کیں، اس کے دور میں فتوحات کا دائرہ سندھ اور ہند کے دوسرے علاقوں تک پھیل گیا، حتیٰ کہ مسلمان چین تک پہنچ گئے تھے۔ یہی وہ شخص ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے قرآن کریم پر اعراب لگوائے، خدا نے اسے بڑی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے نوازا تھا، یہ حافظ قرآن تھا، شراب نوشی اور بدکاری سے بچتا تھا، وہ جہاد کا دھنی اور فتوحات کا حریص تھا۔ مگر اس کی ان ساری خوبیوں پر اس کی ایک برائی نے پردہ ڈال دیا اور وہ برائی ہے بھی ایسی کہ تمام خوبیوں پر چھا جاتی ہے اور تمام اچھے اوصاف کو ڈھانپ دیتی ہے اور وہ برائی کیا تھی؟ ظلم!…
حجاج ان تمام خوبیوں کے باوجود بہت بڑا ظالم تھا، اس نے اپنی زندگی میں خونخوار درندے کا روپ اختیار کرلیا تھا، ایک طرف اس کے دور کے نامور مجاہدین قتیبہ بن مسلم، موسیٰ بن نضیر اور محمد بن قاسم کفار سے برسر پیکار تھے اور دوسری طرف وہ خود خدا کے بندوں اولیاء اور علماء کے خون سے ہولی کھیل رہا تھا۔
امام ابن کثیرؒ نے ’’البدایہ والنہایہ‘‘ میں ہشام بن حسان سے نقل کیا ہے کہ حجاج نے ایک لاکھ بیس ہزار انسانوں کو قتل کیا ہے، اس کے جیل خانوں میں ایک ایک دن میں اسی اسی ہزار قیدی بیک وقت رہے ہیں، جن میں تیس ہزار عورتیں ہوتی تھیں۔
اس نے جو آخری قتل کیا تھا وہ عظیم تابعی اور زاہد و پارسا انسان حضرت سعید بن جبیرؒ کا قتل تھا۔ انہیں قتل کرانے کے بعد حجاج پر وحشت سی سوار ہوگئی تھی۔ وہ نفسیاتی مریض بن چکا تھا، جب وہ سوتا تھا تو حضرت سعید بن جبیرؒ اس کا دامن پکڑ کر کہتے تھے: اے دشمن خدا! آخر تو نے مجھے کیوں قتل کیا، میرا کیا جرم تھا؟… جواب میں حجاج کہتا تھا مجھے اور سعید کو کیا ہوگیا ہے، مجھے اور سعید کو کیا ہو گیا ہے۔ یہ وہ اندر کی آگ تھی جو جب بھڑک اٹھتی ہے تو امن و سکون سب کچھ راکھ کر دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حجاج کو وہ بیماری لگ گئی تھی، جسے زمہریری کہا جاتا ہے۔ سخت سردی کلیجے سے اٹھ کر سارے جسم پر چھا جاتی تھی اور وہ کانپتا جاتا تھا، آگ سے بھری ہوئیں انگیٹھیاں اس کے پاس لائی جاتیں اور اس قدر قریب رکھ دی جاتیں کہ اس کی کھال جل جاتی، مگر اسے احساس نہیں ہوتا تھا۔ حکیموں کو بلایا تو انہوں نے بتایا کہ پیٹ میں سرطان (کینسر) ہے۔ ایک طبیب نے گوشت کا ٹکڑا لیا اور اسے دھاگے کے ساتھ باندھ کر حجاج کے حلق میں اتار دیا، تھوڑی دیر کے بعد دھاگے کو کھینچا تو اس گوشت کے ٹکڑے کے ساتھ بہت سارے کیڑے لپٹے ہوئے تھے۔ حجاج جب مادی تدبیروں سے مایوس ہوگیا، تو اس نے حضرت حسن بصریؒ کو بلوایا اور ان سے دعاء کی درخواست کی، وہ آئے اور حجاج کی حالت دیکھ کر رو پڑے اور فرمانے لگے
’’قد نھیتک ان تتعرض للصالحین‘‘
میں نے تجھے منع کیا تھا کہ نیک بندوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنا، انہیں تنگ نہ کرنا، ان پر ظلم نہ کرنا مگر تو باز نہ آیا۔
آج حجاج باعث عبرت بنا ہوا تھا۔ وہ اندر سے بھی جل رہا تھا اور باہر سے بھی جل رہا تھا۔ وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا تھا۔ چنانچہ وہ حضرت سعید بن جبیرؒ کو قتل کرنے کے بعد زیادہ دن تک زندہ نہ رہ سکا اور صرف چالیس دن کے بعد وہ بھی دنیا سے رخصت ہو گیا، مگر حضرت سعید اور حجاج کی موت میں بڑا فرق تھا۔ حضرت سعید کو شہادت کی موت نصیب ہوئی، وہ ایسی آن بان سے دنیا سے رخصت ہوئے کہ بعد میں آنے والے مجاہدین کے لئے ایک سنگ میل قائم کر گئے۔ وہ جب دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کا دل مطمئن تھا اور چہرے پر تبسم تھا، لیکن حجاج جب دنیا سے جا رہا تھا، اندر کی آگ میں جل رہا تھا۔ چہرے پر ندامت کی ظلمت تھی، اسے اس کا ایک ایک ظلم یاد آرہا تھا۔
حضرت سعیدؒ کی شہادت پر تمام صلحاء اور علماء افسردہ تھے، لیکن حجاج کی موت پر خدا کے نیک بندوں نے اطمینان کا سانس لیا۔ حضرت ابراہیم نخعیؒ نے حجاج کی موت کی خبر سنی تو خوشی سے رو پڑے، مرنے کے بعد اس ڈر سے اس کی قبر کے تمام نشانات مٹا دیئے گئے، تاکہ لوگ اس کی لاش کو باہر نکال کہ جلا نہ ڈالیں۔ یہ اندیشے اس شخص کی قبر کے بارے میں ہورہے تھے جس کے سامنے اس کی زندگی میں لوگ کھڑے ہوتے تھے تو ان پر لرزہ طاری ہو جاتا تھا اور لوگ اس کے ڈر سے دیوانے بن جایا کرتے تھے۔
اصمعیؒ نے ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ جب حجاج حضرت ابن زبیرؓ کے قتل سے فارغ ہوکر مدینہ آیا تو اسے مدینہ سے باہر ایک شیخ ملا، چونکہ حجاج کے چہرے پر نقاب تھا، اس لئے اس نے حجاج کو نہیں پہچانا۔
حجاج نے اس سے مدینہ کا حال احوال دریافت کیا، شیخ نے کہا بہت برا حال ہے، رسول اقدسؐ کے حواری قتل کر دیئے گئے ہیں۔
حجاج نے پوچھا ان کو کس نے قتل کیا ہے؟ شیخ نے جواب دیا ایک فاجر و فاسق اور لعین شخص، جس کا نام حجاج ہے، خدا اس کو ہلاک کرے اور سب لعنت بھیجنے والے اس پر لعنت بھیجیں۔
حجاج یہ سن کر غضب آلود گیا اور اس نے اپنے چہرے پر پڑا ہوا نقاب ہٹا دیا اور پوچھا کہ تم مجھے پہچانتے ہو؟ شیخ نے کہا ہاں! میں آپ کو پہچانتا ہوں، مگر آپ مجھے نہیں پہچانتے، میں یہاں کا مشہور دیوانہ ہوں، مجھے دن میں پانچ مرتبہ مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور ابھی بھی جب میں الٹی سیدھی باتیں کررہا تھا تو مجھے دورہ پڑا ہوا تھا۔
تو وہ شخص جس سے بات کرتے ہوئے بڑوں بڑوں کے جسم پر رعشہ طاری ہوجاتا تھا اور وہ کہ جس کے عتاب سے بچنے کے لئے لوگ مصنوعی دیوانے بن جاتے تھے،
آج جب اس کے جسم سے جان نکل گئی تو اندیشے پیدا ہونے لگے کہ کہیں لوگ شدت غیظ و غضب میں اس کی لاش ہی کو نہ جلا ڈالیں۔ وہ اقتدار، وہ ہیبت وہ دبدبہ سب کچھ جاتا رہا۔
اس کے متعلقین کو اس کی لاش کی بے حرمتی کے بارے میں دنیا والوں سے جو خطرہ تھا، انہوں نے اس کی قبر کا نام و نشان مٹا کر بظاہر اسے تو خطرے سے تو بچالیا، لیکن ظالموں کے لئے جو آخرت کے خطرات اور سزائیں ہیں، ان سے اسے کون بچا سکتا تھا۔ وہاں تو کسی کا بس نہیں چلتا، کسی کی سفارش کام نہیں آتی، خاندانی وجاہت فائدہ نہیں دیتی۔ اصمعیؒ کے والد نے حجاج کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا: حق تعالیٰ نے تمہارے ساتھ کیسا سلوک کیا؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے جتنے قتل کئے تھے، ان میں سے ہر ایک کے بدلے مجھے بھی قتل کیا گیا۔ اسے صرف حجاج کا معاملہ نہ سمجھئے گا۔ ہر ظالم کے ساتھ آخرت میں یہی ہو گا۔
حاصل… اس واقعہ سے حاصل یہ نکلا کہ ظلم کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے، چنانچہ انسان زندگی کی کسی بھی موڑ پر ظالم نہ بنے، رب تعالیٰ ہم سب کو ظلم سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العلمین۔
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[06/01, 06:01] Nazir Malik: *قرآن اور جدید سائنس*
جمعہ 06 جنوری 2023
تحقیق و تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں
قرآن مجید کا چیلنج (Challenge)
تمام تہذیبوں میں ادبق اور شاعری انسانی اظہار اور تخلیق کا ہتھیار رہی ہیں۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے جس طرح سائنس اور ٹیکنالوجی کو اب ایک خاص مقام حاصل ہے اسی طرح ایک دور میں یہ مقام ادب اور شاعری کو حاصل تھا۔ یہاں تک کہ غیر مسلم علما بھی ایک بات پر متفق ہے کہ قرآن عربی ادب کی نہایت عمدہ کتاب ہے۔ قرآن بنی نوع انسان کو یہ چیلنج کرتا ہے کہ اس جیسی کتاب بنا کر لاؤ۔
”وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ O فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَO [5]
ترجمہ: ’’اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور (اس کام کے لیے بیشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتیوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار میں) سچے ہوo پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں، جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے‘‘
قرآن کا چیلنج یہ ہے کہ قرآن میں موجود سورتوں کی طرح کوئی ایک دوسری سورت بنا لاؤ اور اسی چیلنج کو قرآن نے کئی مرتبہ دُہرایا ہے۔ قرآن کے ایک سورت بنانے کا چیلنج یہ ہے کہ وہ بنائی جانی والی سورت کی خوبصورتی، فصاحت، گہرائی اور معنی کم از کم قرآ نی سورت جیسی ہونی چاہیے۔ تا ہم ایک جدید سوچ کا معقول آدمی کبھی بھی کسی ایسی مذہبی کتاب کو قبول کرنے سے انکار کر دے گا جو حتیٰ الامکان عمدہ شاعری میں کی گئی ہو کہ یہ دنیا (گول نہیں بلکہ) چپٹی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اس میں انسانی دلیل، منطق (logic) اور سائنس کو ترجیح دی جاتی ہیں۔ بہت سے لوگ قرآن کی غیر معمولی زبان کو اور اس کے کلام الٰہی ہونے کو نہیں مانتے۔ کوئی بھی کتاب جو کلام الٰہی ہونے کا دعویٰ کر رہی ہو تو وہ منطق (logic) اور دلیل کے لحاظ سے بھی قابل قبول ہونی چاہیے۔
مشہور ماہر طبیعیات اور نوبل انعام یافتہ البرٹ آئن سٹائن (Albert Einstein) کے مطابق:
”"سائنس مذہب کے بغیر لنگڑی ہے اور مذہب سائنس کے بغیر اندھا ہے۔"“
اسی لیے آئیے کہ قرآن مجید کا مطالعہ کریں اور اس بات کا جائزہ لیں کہ قرآن اور جدید سائنس میں مطابقت اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے یا نہیں۔ قرآن سائنس کی کتاب نہیں کہ بلکہ یہ نشانیوں یعنی آیات کی کتاب ہے۔ قرآن مجید میں چھ ہزار چھ سو چھتیس آیات ہیں، جن میں ایک ہزار سے زیادہ سائنس کے متعلق ہیں، (یعنی ان میں سائنسی معلومات موجود ہیں)
ہم سب جانتے ہے کہ کئی مرتبہ سائنس قہقرائی حرکت (یوٹرن Uturn) کرتی ہے (یعنی طے شدہ نظریات کے خلاف جاتی ہے) اس لیے قرآنی تعلیمات کے ساتھ موازنے کے لیے صرف تسلیم شدہ سائنسی حقائق کو ہی پیش کیا جائے گا۔ قیاسات، تخمینوں اور مفروضوں سے بحث نہیں کی جا سکتی جو خود سائنسی طور پر ثابت نہیں ہیں۔
*الدعاَء*
یا اللہ ہمیں اپنی کائنات کا علم عطا فرماء تاکہ ہم تیری حکمت عملی کو سمجھ سکیں اور ان رموز سے فائدہ اٹھا سکیں جو ہم نہیں جانتے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cel:00923008604333
[07/01, 05:44] Nazir Malik: *گھوڑا خوراک کھائیں اور صحت کے خزانے پائیں*
ہفتہ 07 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
پرانی کہاوت ہے کہ بندہ اور گھوڑا کبھی نہ ہو بوڑھا۔ اگر دانہ ملے پورا
گھوڑے کی من پسند خوراک چنا ہے جسے Horse power بھی کہتے ہیں۔ جس طرح چنے گھوڑے اور دوسرے حلال چوپاوں کے لئے مفید ہیں اسی طرح انسانوں کے لئے بھی طاقت کا خزانہ ہیں
چنے کی دو اقسام ہیں ’کالا چنا اور سفید چنا‘ دونوں وٹامن اور معدنیات سے بھرپور غذا ہیں۔ چنے کا استعمال بڑی تعداد میں نا صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں کثرت سے بویا اور کھایا جاتا ہے
ماہر غذائیت اعداد و شمار کے لحاظ سے بھنے ہوۓ چنے کو پروٹین ، فائبر ، کیلشیم ، تانبا، مینگنیشیم ، فولیٹ ، معدنیات اور فیٹی ایسڈ کا ایک حیرت انگیز خزانہ ثابت کرتے ہیں۔
غذائیت کے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بھنے ہوئے چنے کو چھلکے کے ساتھ کھایا جائے ، کیونکہ یہ جسم کو بہت زیادہ فائبر اور پروٹین مہیا کرتا ہے جس سے زیادہ دیر تک بھوک نہیں لگتی۔
ایک زمانہ تھا جب برٹس اور انڈین آرمی میں روزانہ کی بنیاد پر کھانے کیلئے بھنے ہوئے چنے دیئے جایا کرتے تھے۔
بھنےچنے کی کتنی مقدار بہتر ہے؟
ایک اوسط شخص کو روزانہ 46 سے 56 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ 100 گرام بھنا چنا آپ کو 19 گرام پروٹین فراہم کرتا ہے۔
*خواتین کے لیے چنے کا استعمال*
اگر خواتین بھنےچنے کا استعمال کریں تو وہ جوڑوں کے درد ، خون کی کمی ، تھکاوٹ ، ذہنی کمزوری سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہیں اور اپنی جسمانی طاقت میں بھی اضافہ کر سکتی ہیں۔ ماہر امراض کے مطابق ایک بھنا ہوا چنا خواتین کی چھپی ہوئی بیماریوں سے چھٹکارا ، وزن کم کرنے اور ان کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے بہترین استعمال ہوتا ہے۔
آج کی نوجوان نسل صحت کے کئی مسائل سے دوچار ہے جیسے کہ انیمیا ، موٹاپا ، کمزور دماغ اور آنکھیں ، بڑھا ہوا پیٹ اور کم عمر میں ہڈیوں کا ٹوٹ جانا۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ مسائل چند ہفتوں میں ختم ہو سکتے ہیں۔
چنے کا استعمال
وزن کو تیزی سے کم کرتا ہے۔ یہ ایک معروف حقیقت ہے کہ فائبر سے بھرپور غذائیں بھوک کو کم کرتی ہیں اور وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ جبکہ گھلنشیل ریشہ ہموار عمل انہضام میں سہولت فراہم کرتا ہے اور گھلنشیل ریشہ قبض کو روکتا ہے۔
آنکھوں کی صحت کو بہتر کرتا ہے۔
روزانہ کی بنیاد پربھنے چنےکھانے سے بینائی بہتر ہوتی ہے ، چنا زنک ، وٹامن اے ، سی اور ای کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو کہ بینائی کو بہتر بنانے کے لیے بہت مددگار وٹامن سمجھا جاتا ہے۔
بھنا ہوا چنا جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔
جب جسم کی مزاحمت کمزور ہوتی ہے تو ہم اکثر بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بھنےچنے کو روزانہ کھانے سے جسم کی مزاحمت بڑھتی ہے اور ہمیں بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔
آئرن کی کمی دور کرتا ہے۔
اگر آپ خون کی کمی کا شکار ہیں تو آپ کے ڈائیٹ پلان میں بھنا ہوا چنا ضروری ہے۔ یہ جسم کے مختلف حصوں تک آکسیجن پہنچانے کے لیے ہیموگلوبن کی سطح کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آئرن سے بھرپور ہونے کی وجہ سے ، حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں بھی محدود مقدار میں اس کو لے سکتی ہیں۔
*چنے ہاضمے میں معاون*
بھنےچنے میں فائبر کی بھرپور مقدار ہاضمے میں مدد دیتی ہے۔ یہ قبض کو روکتا ہے اور آنتوں پر دباؤ کم کرتا ہے۔
بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے
بھنےچنے میں موجود پیچیدہ کارب آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں اور گھلنشیل ریشہ خون میں شکر کے جذب کو منظم کرتا ہے۔ یہ بلڈ شوگر میں اچانک اضافے کو روکتا ہے ، آپ کو زیادہ دیر تک سیر رکھتا ہے اس طرح بھوک کی تکلیف سے بچاتا ہے۔
*دل کو صحت مند رکھتا ہے۔*
بھنےچنے میں اینٹی آکسیڈینٹس، اینتھو سیانینز ، سیانائڈن ، ڈیلفنڈن، فائٹونیوٹرینٹس کا ایک اچھا مرکب ہوتا ہے جو صحت مند خون کی وریدوں کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ فولیٹ ، میگنیشیم اور دیگر معدنیات سے مالا مال ہونے کی وجہ سے یہ شریانوں میں خون کے جمنے کو روکتا ہے۔
*دماغی افعال کو بلند کرتا ہے۔*
بھنا چنا وٹامن بی 6 یعنی پیریڈوکسین کے ساتھ ساتھ کولین سے بھرا ہوا ہے۔ یہ اعصاب کے ذریعے اور دماغ سے سگنلز کے ریلے کو فروغ دینے اور یادداشت ، مزاج، حراستی کو بڑھانے کے لیے فلاح و بہبود کی عظیم ترغیبات دیتے ہیں ، اس کے علاوہ ڈیمینشیا ، الزائمر جیسے نیوروڈیجینریٹو امراض کو روکتا ہے۔
*ہڈیوں اور جوڑوں کو مضبوط کرتا ہے*
بھنےچنے میں کیلشیم، میگنیشیم کے وسیع ذخائر ہڈیوں کی کثافت بڑھانے اور جوڑوں کی لچک کو بہتر بنانے کے لیے اہم ضروری غذائی اجزاء کی مقدار کو یقینی بناتے ہیں۔ اس کو روزانہ کی خوراک میں اعتدال پسند مقدار میں شامل کرنے سے بڑھاپے میں گٹھیا ، آسٹیوپوروسس اور دیگر کمزور بیماریوں کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔:
*9آنتوں کی صحت*
بھنےچنے کا استعمال آنتوں کی صحت کو برقرار رکھ کر انھیں کمزور ہونے سے بچاتا ہے۔آنتوں میں موجود بیکٹیریا کے خاتمے کے لئے مفید ہے اور اس میں موجود فائبر قبض اور دیگر نظام ہضم کے مسائل کی روک تھام کرتا ہے۔
بھنے چنے بالوں کوسفید ہونے سے روکتے ہیں۔
بھنا چنا وٹامن بی 6 اور زنک سے بھرا ہوا ہے اور یہ معدنیات بالوں کی نشوونما کے لیے فائدہ مند سمجھے جاتے ہیں۔ ان میں پروٹین اور مینگنیز پگمنٹیشن کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کو روکتے ہیں اور بالوں کے سفید ہونے کی رفتار کو سست کرتے ہیں۔
*جلد کی نشوونما کرتا ہے*
بھنےچنےمیگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جو جلد پر باریک لکیروں اور جھریاں کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ جسم میں فیٹی ایسڈ کو متوازن کرنے میں مدد کرتا ہے جو جلد کی لچک کو بڑھاتا ہے ، جھریاں ختم کرتا ہے اور باریک لکیروں کو ہموار کرتا ہے۔ یہ وقت سے پہلے جھریوں کو بھی روکتا ہے۔
*خلاصہ*
بھنےچنے پروٹین سے بھرے ایک حیرت انگیز خوراک ہیں ، وٹامنز ، معدنیات کی ایک صف جو روزانہ کی بنیاد پر ہماری غذائی ضروریات کو پورا کر سکتی ہے۔ یہ وٹامن 1-B بھرپور طور پر کھانسی اور سردی کی وجہ سے ہونے والی کمزوری اور تھکاوٹ کو کم کرتا ہے
فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔ خارش اور جلد کی رطوبت کی بیماریوں میں یہ نہایت فائدہ مند ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک تر ہے۔ خشک تاثیر کی وجہ سے بلغم اور سینے و معدہ کی فاضل رطوبت کو خشک کرتا ہے۔ چنے کے چھلکوں میں پیشاب لانے کی قدرتی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ بھنے ہوئے چنوں کو چھلکوں سمیت کھانا نزلہ‘ زکام کے مستقل مریضوں کے لیے بہترین ٹانک ہے۔
*بھنے ہوئے گرم گرم چنے سونگھنے سے نزلہ زکام فوری ٹھیک ہو جاتا ہے*
خدا کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔
یا اللہ ہم تیری کون کون سی نعمتوں کا شکریہ ادا کریں۔
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[08/01, 06:15] Nazir Malik: *اسلامی اخلاقیات*
اتوار 08 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قول مبارک ہے کہ جس کا اخلاق اچھا اس کا ایمان اچھا۔
کتاب وسنہ کے مطالعہ سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ مندرجہ ذیل خوبیاں ہمیں اپنے اندر ضرور پیدا کرنی چاہیئیں اور یہی مومن کا معیار ہے۔
یاد رہے کہ
1. ایک دوسرے کو سلام کریں - (مسلم: 54)
2. ان سے ملاقات کرنے جائیں - (مسلم: 2567)
3. ان کے پاس بیٹھے اٹھنے کا معمول بنائیں۔ (لقمان: 15)
4. ان سے بات چیت کریں - (مسلم: 2560)
5. ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)
6. ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں - (صحیح الجامع: 3004)
7. اگر وہ دعوت دیں تو قبول کریں - (مسلم: 2162)
8. اگر وہ مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کریں - (ترمذی: 2485، صحیح)
9. انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں - (مسلم: 2733)
10. بڑے ہوں تو ان کی عزت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)
11. چھوٹے ہوں تو ان پر شفقت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)
12. ان کی خوشی و غم میں شریک ہوں - (صحیح بخاری: 6951)
13. اگر ان کو کسی بات میں اعانت درکار ہو تو اس کا م میں ان کی مدد کریں (صحیح بخاری: 6951)
14. ایک دوسرے کے خیر خواہ بنیں - (صحیح مسلم: 55)
15. اگر وہ نصیحت طلب کریں تو انہیں نصیحت کریں - (صحیح مسلم: 2162)
16. ایک دوسرے سے مشورہ کریں - (آل عمران: 159)
17. ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں (الحجرات: 12)
18. ایک دوسرے پر طعن نہ کریں (الھمزہ: 1)
19. پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کریں - (الھمزہ: 1)
20. چغلی نہ کریں - (صحیح مسلم: 105)
21. آڑے نام نہ رکھیں - (الحجرات: 11)
22. عیب نہ نکالیں - (سنن ابو داؤد: 4875، صحیح)
23. ایک دوسرے کی تکلیفوں کو دور کریں - (سنن ابو داؤد: 4946، صحیح)
24. ایک دوسرے پر رحم کھائیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)
25. دوسروں کو تکلیف دے کر مزے نہ اٹھائیں - (سورہ مطففین سے سبق)
26. ناجائز مسابقت نہ کریں۔ مسابقت کرکے کسی کو گرانا بری عادت ہے۔ اس سے ناشکری یا تحقیر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں - (صحیح مسلم: 2963)
27. نیکیوں میں سبقت اور تنافس جائز ہےجبکہ اس کی آڑ میں تکبر، ریاکاری اور تحقیر کارفرما نہ ہو - (المطففین : 26)
28. طمع ، لالچ اور حرص سے بچیں - (التکاثر: 1)
29. ایثار و قربانی کا جذبہ رکھیں (الحشر: 9)
30. اپنے سے زیادہ آگے والے کا خیال رکھیں - (الحشر: 9)
31. مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ دیں - (الحجرات: 11)
32. نفع بخش بننے کی کوشش کریں - (صحیح الجامع: 3289، حسن)
33. احترام سے بات کریں۔بات کرتے وقت سخت لہجے سے بچیں - (آل عمران: 159)
34. غائبانہ اچھا ذکر کریں - (ترمذی: 2737، صحیح)
35. غصہ کو کنٹرول میں رکھیں - (صحیح بخاری: 6116)
36. انتقام لینے کی عادت سے بچیں - (صحیح بخاری: 6853)
37. کسی کو حقیر نہ سمجھیں - (صحیح مسلم: 91)
38. اللہ کے بعد ایک دوسرے کا بھی شکر ادا کریں - (سنن ابو داؤد: 4811، صحیح)
39. اگر بیمار ہوں تو عیادت کو جائیں - (ترمذی: 969، صحیح)
40. اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو جنازے میں شرکت کریں - (مسلم: 2162)
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923009605333
[09/01, 06:11] Nazir Malik: *عمران خان کے دور کا جائزہ*
پیر 09 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
ذرا بتلائیں عمران خان کے دور میں کتنے بجلی گھر لگے.
کتنے لوگوں کو روزگار دیا۔
ذرا غور کرو
71 سالوں تک نا اہل چور ڈاکو حکمران ملک کو لوٹتے رہے لیکن ملک نہیں ڈوبا اور پھر ایک ایماندار حکمران نے تقریبا" چار سال حکومت کی اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا۔
*یہ ہے اصل سازش*
ایک غیر ملکی جریدے میں چھپنے والے اس مضمون کو غور سے پڑھیں تاکہ حقیقت کا ادرک ہو۔
*عمران خان قومی سلامتی کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے!*
سید مجاہد علی
03/06/2022
(بشکریہ کاروان ناروے)
بول ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے پاکستان کو دیوالیہ قرار دلوانے، اس کی ایٹمی صلاحیت چھین لئے جانے، فوج کے تباہ ہونے اور ملک کے تین حصوں میں تقسیم ہونے کا جو پرزور بیان دیا ہے وہ کسی بھی طرح اگست 2016 میں الطاف حسین کی تقریر سے مختلف نہیں ہے۔ اس تقریر میں بھی فوج کو مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے ’پاکستان مردہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے تھے اور عمران خان کے انٹرویو اور بعد میں کی جانے والی تقریر میں بھی تقریباً وہی باتیں مختلف انداز میں کہی گئی ہیں۔ کہ اسٹبلشمنٹ کی نام نہاد غیر جانبداری اور غفلت کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا، اس کے ایٹمی اثاثے چھین لئے جائیں گے، فوج تباہ ہو جائے گی اور ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔
ہائبرڈ نظام قائم کرنے کے جوش میں پاک فوج کی قیادت اپنے ہی کھڑے کیے گئے لیڈر کے منہ سے اپنی ’تباہی کا پیغام‘ سن کر دم سادھے ہوئے ہے۔ اور وہی لیڈر ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے دفاع میں سامنے آئے ہیں جنہیں کبھی سیکورٹی رسک قرار دیا گیا اور کبھی ملک و قوم کے لئے بوجھ سمجھتے ہوئے نجات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب بھی ان میں سے بیشتر لیڈروں کو ’چور لٹیرے‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان میں بے یقینی اور سنسنی خیزی کا ایک طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہائبرڈ نظام کی پیداوار لاڈلا اعلان کر رہا ہے کہ اگر فوج نے اس کی بات نہ سنی اور سپریم کورٹ کے جج اس کی لاقانونیت کے محافظ نہ بنے تو وہ ملک میں خانہ جنگی شروع کردے گا۔
آج کا موضوع عمران خان کی غیر متوازن اور بے بنیاد باتوں کا تجزیہ کرنا نہیں ہے بلکہ طاقت کے ان نام نہاد مراکز کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کروانا مطلوب ہے کہ جن سیاسی لیڈروں کو بدعنوانی، میمو گیٹ یا ڈان لیکس کے ذریعے بے توقیر کرنے کی کوشش کی گئی اور جن کے نام کے آگے تہمتوں کی طویل فہرست لف کردی گئی ہے، اب وہی پاکستان کی سالمیت اور افواج پاکستان کے وقار کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجا طور سے عمران خان کو شٹ اپ کال دی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حد پار نہ کریں اور ملکی سالمیت اور افواج پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی سے باز رہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ
’کوئی بھی پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کر سکتا۔ عمران خان کی گفتگو کسی پاکستانی کی نہیں بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان لگتی ہے‘ ۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان! اس دنیا میں طاقت ہی سب کچھ نہیں ہے، بہادر بنیں اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر سیاست کرنا سیکھیں۔ اس ملک کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی خواہش اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک ہم اور ہماری آنے والی نسلیں زندہ ہیں‘ ۔ انہوں نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ ’انشا اللہ، پاکستان قیامت تک قائم رہے گا‘ ۔
یہ وہی آصف زرداری ہیں جنہوں نے بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگا کر قومی سالمیت اور ملکی یک جہتی کا دو ٹوک اور واضح پیغام عام کیا تھا حالانکہ یہ شبہات موجود رہے ہیں کہ ملکی اقتدار پر قابض ایک آمر ان کی اہلیہ اور مقبول قومی لیڈر بے نظیر بھٹو کے ناجائز قتل میں ملوث تھا۔ ایک طرف ذاتی نقصان کے باوجود پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والا آصف زرداری ہے یا فوجی حکمت عملی میں نقائص کی نشاندہی پر معتوب ٹھہرایا جانے والا نواز شریف ہے جو مسلسل ملکی یگانگت کی علامت ہے تو دوسری طرف عمران خان ہے جو وزارت عظمی سے محروم ہو کر پاکستان کا مستقبل داؤ پر لگانے، فوج کو تباہ کرنے اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا سودا کرنے پر تلا ہوا ہے۔
یہ باتیں تلخ ہیں۔ لیکن عمران خان نے اپنی انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور ذاتی حرص سے مغلوب گفتگو پر کسی شرمندگی کا اظہار نہیں کیا ہے بلکہ آج کی تقریر میں انہی باتوں کو دہرایا ہے جو وہ گزشتہ رات ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں۔ کسی ریکارڈ کی طرح بجنے والے ان کے ترجمان ملک دشمنی سے معمور ان باتوں کو ’حقائق کا آئینہ‘ قرار دے کر بدستور عمران خان کا دفاع کر رہے ہیں۔ یہ کیسی سیاسی جماعت ہے جس میں ایک بھی ایسا لیڈر موجود نہیں ہے جو اپنے سربراہ کی مجرمانہ گفتگو کی گرفت کرنے کا اہل ہو۔
عسکری اداروں کے ان تین کارناموں کا موازنہ ہمیں صرف یہ سبق سکھاتا ہے کہ ’غیر جانبداری‘ کا جو اعلان سفارتی انداز میں کیا گیا ہے، اب اسے حقیقی بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ فوج سیاست، معیشت و سفارت کے تمام پرجوش منصوبوں سے دست برداری کا فیصلہ کرے۔ خود کو مکمل طور سے حکومت وقت کی تابعداری میں دینے کا حتمی اعلان کرے۔ اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے لئے ادارہ جاتی کورسز اور مباحث میں گفتگو کا آغاز کیا جائے تاکہ پاک فوج میں اس مزاج کی بیخ کنی ہو سکے جو حب الوطنی، عقل سلیم اور ایمانداری پر اجارہ داری کا تصور عام کرتا ہے۔ تب ہی مستقبل میں ملک کا کوئی سابق وزیر اعظم یہ اعلان نہیں کرے گا کہ ’منتخب وزیر اعظم تو بے اختیار ہوتا ہے۔ اصل طاقت فوج کے پاس رہتی ہے جو نیب جیسے اداروں کے ذریعے اسے استعمال کرتا ہے‘ ۔ عمران خان کے اس ایک بیان سے وہ سچائی بیان ہوئی ہے جو ملک کی سیاسی قیادت کے خلاف عائد کرپشن الزامات کی حقیقت سامنے لا رہی ہے۔
عمران خان بہادری کے لبادے میں چھپا ایک بزدل آدمی ہے۔ اسی لئے اس نے فوج پر ملک تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نیب کا ذکر کیا لیکن عدلیہ کا نام نہیں لیا تاکہ کہیں انہیں توہین عدالت میں نہ دھر لیا جائے یا وہ ملک میں انتشار، بدامنی اور انارکی کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے بدستور اعلیٰ عدالتوں کو سہارا بنا سکے۔ لیکن بعض حقائق نوشتہ دیوار ہیں۔ اس وقت کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ عمران خان ملک کی سلامتی کو لاحق سب سے بڑے خطرے کا نام ہے لیکن قومی سلامتی کے ذمہ دار ابھی تک اسے لگام دینے پر تیار نہیں ہیں۔
تحریر:
سید مجاہد علی
(بشکریہ کاروان ناروے)
[09/01, 06:23] Nazir Malik: *سورۃ العصر ترجمہ ومختصر تفسیر*
پیر 09 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
وَالْعَصْرِ[1] إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ[2] إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ[3]
زمانے کی قسم! [1] کہ بے شک ہر انسان یقینا گھاٹے میں ہے۔ [2] سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔
*مختصر نقصان اور اصحاب فلاح و نجات*
«عصر» سے مراد زمانہ ہے جس میں انسان نیکی بدی کے کام کرتا ہے، زید بن اسلم رحمہ اللہ نے اس سے مراد عصر کی نماز یا عصر کی نماز کا وقت بیان کیا ہے لیکن مشہور پہلا قول ہی ہے۔
اس قسم کے بعد بیان فرماتا ہے کہ انسان نقصان میں، ٹوٹے میں اور ہلاکت میں ہے، ہاں اس نقصان سے بچنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان ہو، اعمال میں نیکیاں ہوں، حق کی وصیتیں کرنے والے ہوں یعنی نیکی کے کام کرنے کی، حرام کاموں سے رکنے کی ایک دوسرے کو تاکید کرتے ہوں، قسمت کے لکھے پر، مصیبتوں کی برداشت پر صبر کرتے ہوں اور دوسروں کو بھی اسی کی تلقین کرتے ہوں۔ ساتھ ہی بھلی باتوں کا حکم کرنے اور بری باتوں سے روکنے میں لوگوں کی طرف سے جو بلائیں اور تکلیفیں پہنچیں تو ان کو بھی
برداشت کرتے ہوں اور اسی کی تلقین اپنے ساتھیوں کو بھی کرتے ہوں یہ ہیں جو اس صریح نقصان سے مستثنیٰ ہیں
*امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر لوگ اس سورت کو غور و تدبر سے پڑھیں اور سمجھیں تو صرف یہی ایک سورت کافی ہے۔؟*
*عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ کی مسیلمہ کذاب سے ملاقات اور گفتگو:*
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے مسلمان ہونے سے پہلے ایک مرتبہ مسیلمہ کذاب سے ملے، اس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر رکھا تھا، سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر پوچھنے لگا، کہو اس مدت میں تمہارے نبی پر بھی کوئی وحی نازل ہوئی ہے، سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ایک مختصر سی نہایت فصاحت والی سورت اتری ہے، پوچھا: وہ کیا ہے؟ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے سورۃ والعصر پڑھ کر سنا دی۔ مسیلمہ ذرا دیر سوچتا رہا پھر کہنے لگا، عمرو! دیکھو مجھ پر بھی اسی جیسی سورت اتری ہے سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا وہ کیا؟ کہا: یہ «يَا وَبْر يَا وَبْر إِنَّمَا أَنْتَ أُذُنَانِ وَصَدْر وَسَائِرك حَفْر نَقْر» پھر کہنے لگا، عمرو کہو تمہارا کیا خیال ہے؟ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا خیال تو تو خود ہی جانتا ہے کہ مجھے تیرے جھوٹے ہونے کا علم ہے ۔ [الخرائطي في مساوئ الاخلاق:173
«وبر» بلی جیسا ایک جانور ہے اس کے دونوں کان ذرا بڑے ہوتے ہیں اور سینہ بھی، باقی جسم بالکل حقیر اور واہیات ہوتا ہے۔ اس کذاب نے ایسی فضول گوئی اور بکواس کے ساتھ اللہ کے کلام کا معارضہ کرنا چاہا جسے سن کر عرب کے بت پرست لوگوں نے بھی اس کا کاذب اور مفتری ہونا سمجھ لیا۔
طبرانی میں ہے کہ دو صحابیوں کا یہ دستور تھا کہ جب ملتے ایک اس سورت کو پڑھتا دوسرا سنتا پھر سلام کر کے رخصت ہو جاتے۔ (طبراني اوسط:5120)
*امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر لوگ اس سورت کو غور و تدبر سے پڑھیں اور سمجھیں تو صرف یہی ایک سورت کافی ہے۔؟*
*الدعاَء*
یا اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید کو پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[10/01, 06:07] Nazir Malik: *مفاتح الغیب یعنی غیب کی کنجیاں*
منگل 10 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
ارشاد ربانی ہے۔
*اللہ تعالٰی ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالٰی کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں(الانعام)*
*غیب کی پانچ باتیں*
یہ غیب کی وہ کنجیاں ہیں جن کا علم بجز اللہ تعالیٰ کے کسی اور کو نہیں۔ مگر اس کے بعد کہ اللہ اسے علم عطا فرمائے۔ قیامت کے آنے کا صحیح وقت نہ کوئی نبی مرسل جانے نہ کوئی مقرب فرشتہ، اس کا وقت صرف اللہ ہی جانتا ہے اسی طرح بارش کب اور کہاں اور کتنی برسے گی اس کا علم بھی کسی کو نہیں ہاں جب فرشتوں کو حکم ہوتا ہے جو اس پر مقرر ہیں تب وہ جانتے ہیں اور جسے اللہ معلوم کرائے۔ اسی طرح حاملہ کے پیٹ میں کیا ہے؟ اسے بھی صرف اللہ ہی جانتا ہے ہاں جب جناب باری تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہوتا ہے جو اسی کام پر مقرر ہیں تب انہیں پتا چلتا ہے کہ نر ہو گا یا مادہ، لڑکا ہو گا یا لڑکی، نیک ہو گا یا بد؟ اسی طرح کسی کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کل وہ کیا کرے گا؟ نہ کسی کو یہ علم ہے کہ وہ کہاں مرے گا؟
اور آیت میں ہے
«وَعِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ اِلَّا هُوَ» [6-الانعام:59] ”
غیب کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں جنہیں بجز اس کے اور کوئی نہیں جانتا “۔
اور حدیث میں ہے کہ غیب کی کنجیاں یہاں پانچ چیزیں ہیں جن کا بیان آیت
«اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ» [31-لقمان:34] میں ہے ۔ [مسند احمد:353/5:صحیح]
*نسخہ کیمیاء*
ایسے لوگ جو دشمنوں کے شر کی وجہ سے جانی و مالی نقصان کے اندیشوں میں گرفتار ہوں اور خود کو مغلوب اور تنہا و بے یارومددگار سمجھتے ہوں انکے لئے نسخہ کیمیاء
نماز کے بعد سجدہ کی حالت میں یہ دعاء پڑھیں
*رَبَ اَنیِ مَغلْوب فَانتَصِر*
میرے رب! میں بے بس ہوں تو میری مدد فرما۔
ان شاء اللہ آپ کامیاب ہونگے۔
*الدعاء*
اے اللہ تعالی جن لوگوں پر زکواۃ فرض ہے انھیں دل کھول کر زکواۃ ادا کرنے والا بنا دے اور جو ابھی صاحب نصاب نہیں ہیں انھیں جلد صاحب نصاب بنا دے تاکہ دنیا میں کوئی زکواۃ لینے والا نہ رہے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[11/01, 06:11] Nazir Malik: *متقین کی صفات*
بدھ 11 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اللہ سبحانہ وتعالی نے سورۃ الذرایات میں متقین کی صفات بیان کیں ہیں اور ان میں قیام اللیل کو بھی ذکر فرمایا ہے، اور یہ بیان کیا ہے کہ ایسی صفات کے مالک لوگ وسیع جنات کے مالک بنے اور انہیں اس کی نعمتیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئي۔
فرمان باری تعالی ہے :
بلاشبہ متقی لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے، ان کے رب نے انہيں جوکچھ عطا فرمایا ہے اسے حاصل کررہے ہونگے وہ تو اس سے پہلے ہی نیکوکار تھے ، اوروہ رات کوبہت ہی کم سویا کرتے تھے ، اورسحری کے وقت استغفار کیا کرتے تھے
(الذاریات 15 - 18)
اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بہت سی احادیث میں قیام اللیل پر ابھارا اوراس کی ترغیب دلائي ہے جن میں سے چند ایک ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
فرض نماز کے بعد سب سے افضل رات کی نماز ہے( صحیح مسلم 1163
اورایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمایا :
تم رات کا قیام ضرور کیا کرو ، اس لیے کہ تم سے پہلے صالح لوگوں کی یہی عادت تھی ، اوریہ تمہارے رب کے قرب کا باعث بھی ہے ، اور گناہوں ومعاصی کوختم کرنے والا ہے ، اورگناہوں سے منع کرنے والا ہے
(سنن ترمذی 3549)
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں تہجد گزار بنا، ہماری نمازیں اور عبادات قبول فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[12/01, 05:46] Nazir Malik: *میت کو غسل دینے والے پر غسل اور کاندھا دینے والے پر وضوء (واجب)*
جمعرات 12 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد فآعوذباللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم.
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ
(آل عمران۔185)
ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے، اور تم سب کو (تمہارے اعمال کے) پورے پورے بدلے قیامت ہی کے دن ملیں گے ۔ پھر جس کسی کو دوزخ سے دُور ہٹا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا، وہ صحیح معنی میں کامیاب ہوگیا، اور یہ دنیوی زندگی تو (جنت کے مقابلے میں) دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں۔
(آل عمران۔185)
یاد رہے کہ انسانی یا حیوانی اموات اکثر کسی نہ کسی بیماری یا حادثہ کی سبب سے ہوتی ہیں۔
آج کل "کرونا" وائرس یا پھر دیگر موذی امراض
کیوجہ سے بہت سی اموات ہو رہی ہیں اور حفظ ماتقدم کے طور پر مردہ نہلانے والوں پر لازم ہو گیا ہے کہ مرنے والے مردے کو غسل دینے کے بعد مردہ نہلانے والا خود بھی غسل کرے اور اپنے آپ کو سنیٹائز کرے اور یہی کیفیت جنازہ اٹھانے والوں پر بھی لازم آتی ہے کہ وہ جنازے کو کاندھا دینے یا چھونے کے بعد وضوء کریں کیونکہ جنازہ کرونا وائرس یا کسی دوسری موذی وائرس سے آلودہ بھی ہو سکتا ہے جو کہ مذید بیماری پھیلانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
قربان جاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دور اندیشی پر۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
*میت کو نہلانے سے غسل اور اسے اٹھانے سے وضوء (واجب) ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں*
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے۔
۲- اس باب میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور عائشہ رضی الله عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں،(رواہ ترمذی 993)
الدعاء
یا اللہ تعالی ہم سب کو کرونا اور دوسری موذی امرض سے محفوظ فرماء اور خاتمہ بلایمان فرماء۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[13/01, 05:57] Nazir Malik: *صغیرہ اور کبیرہ گناہ*
جمعہ 13 جنوری 2023
تخلیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*سوال*
ہم گناہوں کے درمیان فرق کیسے کرسکتے ہیں؟مطلب کہ کوئی واضح فرق جس سے پتہ چلے کہ فلاں گناہ چھوٹاہے اور فلاں گناہ بڑاہے،ان کی تعریف کیاہے؟
جواب
’’گناہ ‘‘اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی خلاف ورزی ، احکامات کی عدم تعمیل کانام ہے،اللہ تعالیٰ کی ذات کبریائی کے سامنے توانسان کی ہر غلطی ہی بہت بڑی غلطی اور سنگین جرم ہے، گویا ہر گناہ اپنی ذات کے لحاظ سے بڑاگناہ ہے،لیکن قرآن پاک اوراحادیث مبارکہ میں گناہوں پروعیداور ممانعت کے انداز میں تبدیلی کی بناپر گناہوں کی دوقسمیں ذکرکی گئی ہیں،صغیرہ اور کبیرہ۔صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کی کوئی قطعی تعداد نہیں ، مختلف احادیث کوسامنے رکھتے علماء نے مختلف تعداد ذکر کی ہے۔تعریف کی حد تک جس گناہ پر مجرم کے لیے رحمت سے دوری (لعنت)مذکور ہو، وعیدسنائی گئی ہو یاجس پر عذاب وسزایا حد کا ذکر ہو وہ کبائر ہیں۔اسی طرح جو گناہ جرأت و بےباکی کے ساتھ کیا جائے یا جس گناہ پر مداومت کی جائے تو وہ بھی کبیرہ میں داخل ہو جاتا ہے، خواہ اس پر وعید، لعنت یا عذاب وسزا وارد نہ ہو۔
تفسیر بیان القرآن میں حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ گناہ کبیرہ کی تعریف میں بہت اقوال ہیں جامع تر قول وہ ہے جس کو روح المعانی میں شیخ الاسلام بارزی سے نقل کیا گیاہے کہ جس گناہ پر کوئی وعید ہو یاحد ہو یا اس پر لعنت آئی ہو یا اس میں مفسدہ کسی ایسے گناہ کے برابر یا زیادہ ہو جس پروعید یاحد یالعنت آئی ہو یاوہ براہ تہاون فی الدین صادر ہو وہ کبیرہ ہے اور اس کا مقابل صغیرہ ہے اور حدیثوں میں جو عددوارد ہے اس سے مقصود حصر نہیں، بلکہ مقتضائے وقت ان ہی کا ذکر ہوگا
نیزمفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ نے تفسیرمعارف القرآن میں مذکورہ مسئلہ پرتفصیلی کلام فرمایاہے ذیل میں وہ نقل کیاجاتاہے:
*گناہوں کی دو قسمیں*
آیت مذکورہ سے معلوم ہوا کہ گناہوں کی دو قسمیں ہیں، کچھ کبیرہ، یعنی بڑے گناہ اور کچھ صغیرہ یعنی چھوٹے گناہ ۔اور یہ بھی معلوم ہو گیا کہ اگر کوئی شخص ہمت کر کے کبیرہ گناہوں سے بچ جائے تو اللہ تعالی کا وعدہ ہے کہ ان کے صغیرہ گناہوں کو وہ خود معاف فرما دیں گے۔کبیرہ گناہوں سے بچنے میں یہ بھی داخل ہے کہ تمام فرائض و واجبات کو ادا کرے، کیوں کہ فرض و واجب کا ترک کرنا خود ایک کبیرہ گناہ ہے، تو حاصل یہ ہوا کہ جو شخص اس کا اہتمام پورا کرے کہ تمام فرائض و واجبات ادا کرے اور تمام کبیرہ گناہوں سے اپنے آپ کو بچا لے، تو حق تعالی اس کے صغیرہ گناہوں کا کفارہ کر دیں گے.....
*گناہ اور اس کی دو قسمیں صغائر، کبائر*:
آیت میں کبائر کا لفظ آیا ہے، اس لیے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ گناہ کبیرہ کسے کہتے ہیں؟ اور وہ کل کتنے ہیں؟ اور صغیرہ گناہ کی کیا تعریف ہے؟ اور اس کی تعداد کیا ہے؟علماءامت نے اس مسئلہ پر مختلف انداز میں مستقل کتابیں لکھی ہیں ۔
گناہ کبیرہ اور صغیرہ کی تقسیم اور ان کی تعریفات سے پہلے یہ خوب سمجھ لیجیے کہ مطلق گناہ نام ہے ہر ایسے کام کا جو اللہ تعالی کے حکم اور مرضی کے خلاف ہو، اسی سے آپ کو یہ اندازہ بھی ہو جائے گا کہ اصطلاح میں جس گناہ کو صغیرہ یعنی چھوٹا کہا جاتا ہے، درحقیقت وہ بھی چھوٹا نہیں اللہ تعالی کی نافرمانی اور اس کی مرضی کی مخالفت ہر حالت میں نہایت سخت و شدید جرم ہے اور اس کی مرضی کی مخالفت کبیرہ ہی ہے،کبیرہ اور صغیرہ کا فرق صرف گناہوں کے باہمی مقابلہ اور موازنہ کی وجہ سے کیا جاتا ہے ، اسی معنی میں حضرت عبداللہ بن عباس سے منقول ہے کہ :"کل مانھی عنہ فھو کبیرة "یعنی جس کام سے شریعت اسلام میں منع کیا گیا ہے وہ سب کبیرہ گناہ ہیں
خلاصہ: یہ ہے کہ جس گناہ کو اصطلاح میں صغیرہ یا چھوٹا کہا جاتا ہے اس کے یہ معنی کسی کے نزدیک نہیں ہیں کہ ایسے گناہوں کے ارتکاب میں غفلت یا سستی برتی جائے اور ان کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کیا جائے، بلکہ صغیرہ گناہ کو بیباکی اور بے پرواہی کے ساتھ کیا جائے، تو وہ صغیرہ بھی کبیرہ ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ البتہ گناہوں کے مفاسد اور نتائج بد اور مضر ثمرات کے اعتبار سے ان کے آپس میں فرق ضروری ہے اس فرق کی وجہ سے کسی گناہ کو کبیرہ اور کسی کو صغیرہ کہا جاتا ہے۔
*گناہ کبیرہ*:
گناہ کبیرہ کی تعریف قرآن و حدیث اور اقوال سلف کی تشریحات کے ماتحت یہ ہے کہ جس گناہ پر قرآن میں کوئی شرعی حد یعنی سزا دنیا میں مقرر کی گئی ہے یا جس پر لعنت کے الفاظ وارد ہوئے ہیں یا جس پر جہنم وغیرہ کی وعید آئی ہے وہ سب گناہ کبیرہ ہیں، اسی طرح ہر وہ گناہ بھی کبیر میں داخل ہوگا جس کے مفاسد اور نتائج بدکسی کبیرہ گناہ کے برابریا اس سے زائد ہوں، اسی طرح جو گناہ صغیرہ جرأت و بےباکی کے ساتھ کیا جائے یا جس پر مداومت کی جائے تو وہ بھی کبیرہ میں داخل ہو جاتا ہے۔
ابن عباسؓ کے سامنے کسی نے کبیرہ گناہوں کی تعداد سات بتلائی تو آپ نے فرمایا سات نہیں سات سو کہا جائے تو زیادہ مناسب ہے
امام ابن حجر مکی نے اپنی کتاب "الزواجر "میں ان تمام گناہوں کی فہرست اور ہر ایک کی مکمل تشریح بیان فرمائی ہے جو مذکور الصدر تعریف کی رو سے کبائر میں داخل ہیں، ان کی اس کتاب میں کبائر کی تعداد چار سو سٹرسٹھ 567 تک پہنچی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ بعض نے بڑے بڑے ابوابِ معصیت کو شمار کرنے پر اکتفا کیا ہے تو تعداد کم لکھی ہے بعض نے ان کی تفصیلات اور انواع و اقسام کو پورا لکھا تو تعداد زیادہ ہوگئی، اس لیے یہ کوئی تعارض و اختلاف نہیں ہے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مقامات میں بہت سے گناہوں کا کبیرہ ہونا بیان فرمایا اور حالات کی مناسبت سے کہیں تین، کہیں چھ، کہیں سات، کہیں اس سے بھی زیادہ بیان فرمائے ہیں، اسی سے علماءامت نے یہ سمجھا کہ کسی عدد میں انحصار کرنا مقصود نہیں، بلکہ مواقع اور حالات کے مناسب جتنا سمجھا گیا اتنا بیان کر دیا گیا۔
بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کبیرہ گناہوں میں بھی جو سب سے بڑے ہیں تمہیں ان سے باخبر کرتا ہوں، وہ تین ہیں، اللہ تعالی کے ساتھ کسی مخلوق کو شریک ساجھی ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی اور جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹ بولنا۔
اسی طرح بخاری و مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے دریافت کیا کہ سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ فرمایا کہ :تم اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ ، حالاں کہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے ، پھر پوچھا کہ اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ تو فرمایا کہ تم اپنے بچہ کو اس خطرہ سے مار ڈالو کہ یہ تمہارے کھانے میں شریک ہوگا، تمہیں اس کو کھلانا پڑے گا، پھر پوچھاکہ اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ فرمایاکہ: اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ بدکاری کرنا، بدکاری خود ہی بڑا جرم ہے اور پڑوسی کے اہل و عیال کی حفاظت بھی چوں کہ اپنے اہل و عیال کی طرح انسان کے ذمہ لازم ہے اس لیے یہ جرم دوگنا ہو گیا۔
صحیحین کی ایک حدیث میں ہے کہ :آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بات کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالیاں دے ، صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص اپنے ہی ماں باپ کو گالی دینے لگے؟ فرمایا کہ ہاں! جو شخص کسی دوسرے شخص کے ماں باپ کو گالی دیتا ہے اس کے نتیجہ میں وہ اس کے ماں باپ کو گالی دیتا ہے تو یہ بھی ایسا ہی ہے جیسا کہ اس نے خود اپنے ماں باپ کو گالیاں دی ہوں، کیوں کہ یہی ان گالیوں کا سبب بنا ہے۔
اور صحیح بخاری کی ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک اور قتل ناحق اور یتیم کا مال ناجائز طریق پر کھانے اور سود کی آمدنی کھانے اور میدان جہاد سے بھاگنے اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے اور ماں باپ کی نافرمانی کرنے اور بیت اللہ کی بے حرمتی کرنے کو کبیرہ گناہوں میں شمار فرمایا ہے۔
بعض روایات حدیث میں اس کو بھی کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے کہ کوئی شخص دارالکفر سے ہجرت کرنے کے بعد پھر دارالہجرة کو چھوڑ کر دارالکفر میں دوبارہ چلا جائے۔
دوسری روایات حدیث میں ان صورتوں کو بھی گناہ کبیرہ کی فہرست میں داخل کیا گیا ہے، مثلاً: جھوٹی قسم کھانا ، اپنی ضرورت سے زائد پانی کو روک رکھنا دوسرے ضرورت والوں کو نہ دینا، جادو سیکھنا، جادو کا عمل کرنا اور فرمایا کہ شراب پینا اکبر الکبائر ہے، اور فرمایا کہ شراب پینا ام الفواحش ہے، کیوں کہ شراب میں مست ہو کر آدمی ہر برے سے برا کام کر سکتا ہے۔
اسی طرح ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ: سب سے بڑا کبیرہ گناہ یہ ہے کہ انسان اپنے مسلمان بھائی پر ایسے عیب لگائے جس سے اس کی آبرو ریزی ہوتی ہو۔
ایک حدیث میں ہے جس شخص نے بغیر کسی عذر شرعی کے دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کر دیا تو وہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوا، مطلب یہ ہے کہ کسی نماز کو اپنے وقت میں نہ پڑھا، بلکہ قضاکر کے دوسری نماز کے ساتھ پڑھا۔
بعض روایات حدیث میں ارشاد ہے کہ: اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس ہونا بھی کبیرہ گناہ ہے اور اس کے عذاب و سزا سے بے فکر و بے خوف ہو جانا بھی کبیرہ گناہ ہے۔
ایک روایات میں ہے کہ :وارث کو نقصان پہنچانے اور اس کا حصہ میراث کم کرنے کے لیے کوئی وصیت کرنا بھی کبائر میں سے ہے۔
اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: رسول کریم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ خائب و خاسر ہوئے اور تباہ ہو گئے اور تین دفعہ اس کلمہ کو دہرایا حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ محروم القسمتہ اور تباہ و برباد کون لوگ ہیں؟ تو آپ نے جواب دیا: ایک وہ شخص جو تکبر کے ساتھ پاجامہ یا تہبند یا کرتہ اور عباء کو ٹخنے سے نیچے لٹکاتا ہے، دوسرے وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں کچھ خرچ کر کے احسان جتلائے ، تیسرے وہ آدمی جو بوڑھا ہونے کے باوجود بدکاری میں مبتلا ہو ، چوتھے وہ آدمی جو بادشاہ یا افسر ہونے کے باوجود جھوٹ بولے، پانچویں وہ آدمی جو عیال دار ہونے کے باوجود تکبر کرے، چھٹے وہ آدمی جو کسی امام کے ہاتھ پر محض دنیا کی خاطر بیعت کرے۔
اور صحیحین کی ایک حدیث میں ہے کہ: چغلی کھانے والا جنت میں نہ جائے گا۔
اور نسائی و مسند احمد وغیرہ کی ایک حدیث میں ہے کہ:چند آدمی جنت میں نہ جائیں گے: شرابی، ماں باپ کا نافرمان، رشتہ داروں سے بلاوجہ قطع تعلق کرنے والا، احسان جتلانے والا، جنات شیاطین یا دوسرے ذرائع سے غیب کی خبریں بتانے والا، دیوث، یعنی اپنے اہل و عیال کو بے حیائی سے نہ روکنے والا۔
مسلم شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ: اللہ تعالی کی لعنت ہے اس شخص پر جو کسی جانور کو اللہ کے سوا کسی کے لیے قربان کرے۔‘‘
(معارف القرآن، سورہ نساء، آیت:31۔ جلد:2 صفحہ:383 تا 387)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143805200020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[14/01, 05:36] Nazir Malik: *رزق حرام کی کمائیاں*
ہفتہ 14 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
چوری سے کمایا ہوا مال
رشوت سے کمایا ہوا مال
زمین، مکان، دوکان اور دیگر جائیداد پر ناحق قبضہ کی ہوئی املاک
ناحق اکٹھا کیا ہوا مال
وراثت کے حقداروں کا حق غصب کیا ہوا مال
وراثت میں بیٹیوں کا حصہ نہ دینا
ڈاکہ زنی اور راہزنی سے لوٹا ہوا مال
بھتہ خوری, غنڈہ گردی سے وصول کیا ہوا مال
جھوٹی گواہی دینا یا حق کو دبانا
حقدار کا حق مار کر غصب کیا ہوا مال
زبردستی مارا ہوا مال
کسب حرام سے کمایا ہوا مال مثلا"
جوا، قمار بازی، جسم فروشی، جھوٹی گواہی، شرط سے جیتا ہوا مال، حرام کاروبار، کلام اللہ اور حق کی فروخت
غیر حقدار کا بھیک، صدقہ، زکواۃ مانگ کر اکٹھا کیا ہوا مال
*لقمہ حرام کھانے کے نقصانات*
لقمہ حرام کھانے والے کی دعاء قبول نہیں ہوتی
حرام کمانے، کھانے اور حرام لباس والے کی عبادات اور دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔
*دلیل*
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ
کوئی شخص طویل سفر کے بعد اس حالت میں اپنے ہاتھ بارگاہ خداوندی میں پھیلاتا ہے کہ اس کا جسم اور اس کا لباس غبار آلودہ ہے، اور پکارتا ہے اے میرے رب! میری مدد فرما۔ کیسے اس کی دعاء قبول ہو جبکہ اس کا کھانا، پینا اور لباس حرام میں سے ہے؟
مسلم، الصحیح، رقم حدیث: 1015
درج بالا حدیثِ مبارکہ سے صاف واضح ہے کہ حرام کے مرتکب شخص کی عبادات و مجاہدات اور صدقات و خیرات کے ساتھ ساتھ دعاء تک قبول نہیں ہوتی۔
حرام کھانے والا اگر کعبہ مشرفہ کا دروازہ پکڑ کر بھی اللہ تعالی سے گڑگڑا کر دعا مانگے تو بھی اسکی دعاقبول نہ کی جاۓ گی۔
حرام سے کماۓ ہوۓ مال سے صدقہ، زکواۃ، خیرات عمل صالح حج و عمرہ تک قبول نہ ہوگا
ایسے حرام خور اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔
لوگو! حرام کمانے سے بچو ایسا نہ ہو کہ آپ اپنی اولاد کو ساری عمر حرام کھلاتے رہیں اور آخرت میں اس حرام کمائی کی سزا آپ اکیلے بھگتیں اور دنیا میں آپکی اولاد کی رگوں میں سرایت کرتے ہوۓ خون کی بدولت جو گناہ وہ کریں ان گناہوں میں سے بھی آپ کو حصہ ملتا رہے۔
اے عقلمندو! اللہ تعالی کے حضورتوبہ کرو اور اب بھی وقت ہے کہ فوری حقدار کو اس کا حق لوٹا دیں اور اس سے کی ہوئی اس زیادتی کی معافی مانگیں۔
ایسا نہ ہو کہ بغیر معافی کے موت آ جائے اور آپ مفلس ہو کر اللہ تعالی حضور جائیں۔
اصل مفلس کون
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا :
کیا تم جانتے ہو کہ *مفلس کون ہے*؟ صحابہ نے کہا؛ ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ درہم ہو ، نہ کوئی سازوسامان ۔ آپ نے فرمایا:
*میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو* قیامت کے دن نماز ، روزہ اور زکاۃ لے کر آئے گا اور اس طرح آئے گا کہ(دنیا میں) اس کو گالی دی ہو گی ، اس پر بہتان لگایا ہو گا ، اس کا مال کھایا ہو گا ، اس کا خون بہایا ہو گا اور اس کو مارا ہو گا ، تو اس کی نیکیوں میں سے اس کو بھی دیا جائے گا اور اس کو بھی دیا جائے گا اور اگر اس پر جو ذمہ ہے اس کی ادائیگی سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہوں کو لے کر اس پر ڈالا جائے گا ، پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 6579
*الدعاَء*
یا اللہ رزق حلال کھانے کی توفیق عطا فرما اور رزق حرام سے نفرت دلا۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:0923008604333
[15/01, 06:02] Nazir Malik: *قیامت کب آے گی؟*
اتوار 15 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*نالائق لوگوں کی حکومت قیامت کی نشانی*
ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ(جو مجلس میں تھے) کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس (دیہاتی) نے کہا (یا رسول اللہ!) میں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت (ایمانداری دنیا سے) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب (حکومت کے کاروبار ) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔ (روای بخاری -58 کتاب العلم)
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا
تمہارا بہترین حاکم وہ ہے جو تمہارا بھلا چاہے اور تم اس کے لئے دعاء کرو اور تمہارا برا حاکم وہ ہے جو تمہارا برا چاہے اور تم اس کے لئے بد دعاء کرو(مفہوم حدیث
حضرت ابو ھریره سے روایت ھے که رسول الله نے فرمایا صور پھونکنے والے کی نگاه جب سے اسکو صور پھونکنے کی ذمه داری دی گئ ھے بالکل تیار ھو کر عرش کی طرف دیکھ رھا ھے اس خوف سے که کہیں اس کو پلک جھپکانے سے پہلے صور پھونکنے کا حکم نه دے دیا جاۓ گویا که اس کی دونوں آنکھیں دو روشن ستارے ھیں(حاکم)
حضرت ابو ھریره سے روایت ھے که رسول الله نے فرمایا سب سے بہتر دن جس پر سورج طلوع ھواجمعه کا دن ھے اس دن حضرت آدم پیدا ھوۓ اسی دن جنت میں داخل کۓ گۓ، اسی دن جنت سے نکالے گۓ اور اسی دن قیامت آۓ گی(مسلم٨٥٤
الدعاء
یا اللہ تیری رحمت کے وسیلے سے تجھ سے دعاء کرتے ہیں کہ اے رب کائینات اس کرونا وائرس سے اس ناگہانی آفت سے ہماری حفاظت فرما۔
یا اللہ میرے وطن کے حکمرانوں کو ملک و قوم کا مخلص بنا دے اور اتنی فہم و فراست عطا فرما کہ وہ عوام کی بہتری سوچیں۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell;00923008605333
[16/01, 04:59] Nazir Malik: *وضوء، غسل اور تیمم کے احکامات*
پیر 16 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
(طبع ثالث)
*وضوء کا حکم*
اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اُٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کوکہنیوں سمیت دھو لو اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی حاجت ضروری سے فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمم کر لو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو اللہ تعالٰی تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔(المائدہ آیت۔
*شدید سردی میں اچھی طرح وضو کرنے کے ثواب کے بارے میں*
حضرت عبداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔
میرا رب میرےپاس (خواب میں) بہترین صورت میں آیا اور کہا اے محمد میں نے کہا میں حاضر ہوں اور فرمانبرداری کے لئے تیار ہوں اللہ تعالی نے فرمایا۔کیا تجھے معلوم ہے بلند پایہ فرشتوں کی جماعت آپس میں کس چیز کے بارے میں جھگڑتی ہے؟
میں نے عرض کیا
درجات بلند کرنے والے اعمال کے بارے میں
گناہ مٹانے والے اعمال کر بارے میں۔
جماعت کے لئے مسجد کی طرف چل کر آنے والے قدموں کے ثواب کے بارے میں۔
شدید سردی میں اچھی طرح وضو کرنے کے ثواب کے بارے میں جو شخص ان اعمال کی حفاظت کرے گا وہ خیر اور بھلائی پر زندہ رہے گا۔ خیر و بھلائی پر مرے گا اور گناہوں سے ایسے پاک و صاف ہوگا جس طرح ماں کے جننے کے دن گناہوں سے پاک و صاف ہوتا ہے(ترمذی
*وضوء سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے*
جس نے وضوء سے قبل بسم الله نه پڑھی تو اس کا وضوء نهیں ھوتا۔
*دلیل*
حضرت سعد بن زید کہتے ھیں که رسول الله نے فرمایا۔
جس نے وضو سے قبل بسم الله نه پڑھی تو اس کا وضوء نهیں ھوا۔
(رواه ترمذی ابن ماجه
*وضوء کے بعد درج ذیل دعا پڑھنا مسنون ھے*
اشھد ان لا اله الا الله وحده لا شریک له و اشھد ان محمد عبده و رسوله..
حضرت عمر بن خطاب کہتے ھیں که رسول الله نے فرمایا اگر کوئی شخص مکمل وضوء کرکے یه دعاء پڑھ لے تو اس کے لۓ جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیۓ جاتے ھیں که جس سے چاھے داخل ھو (رواه مسلم، آحمد و ابو داؤد)
*غیر مسنون اعمال*
وضوء کے دوران مختلف اعضا دھوتے وقت مختلف دعائیں یا کلمه شھادت پڑھنا احادیث سے ثابت نھیں.
غسل کرنے سے قبل یا دوران غسل یا غسل کے بعد کوئ دعاء پڑھنا احادیث سے ثابت نھیں.
*اؤنٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے*
اؤنٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹنے کی وجہ تسمیہ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور صحابہ نے اونٹ کا گوشت تناول فرمایا اور دین کی بات شروع ہوئی اسی دوران کسی کی ہوا خارج ہو گئی۔ آپ بڑے نفیس انسان تھے بو آپ تک بھی پہنچی مگر شرم کے مارے وضوء بنانے کیلئے کوئی بھی نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جب اونٹ کا گوشت کھاؤ تو وضوء بنا لیا کرو۔ اس پرسب لوگو نے تجدید وضوء کر لیا۔
*اصول دین*
جب اللہ تعالی کا فرمان آجاۓ یا نبی کریم کی تاکید آجاۓ تو حکم کے معنی لئے جائیں گے
سائنسی حکمت یہ ہے کہ اؤنٹ کا گوشت کھانے سے پیٹ میں بہت ہوا پیدا ہوتی ہے اور یہ بات ہمارے تجربے میں کثرت سے آئی ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے کثرت سے ہوا خارج ہوتی رہتی ہے
*میت کو غسل دینے والے پر غسل اور کاندھا دینے والے پر وضوء*
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:
مِنْ غُسْلِهِ الْغُسْلُ، وَمِنْ حَمْلِهِ الْوُضُوءُ يَعْنِي الْمَيِّتَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
(ترمذی 993)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت کو نہلانے سے غسل اور اسے اٹھانے سے وضو ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں علی اور عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،(ترمذی 993
*بوڑھے لوگوں کو شک کی گنجائش*
فرمان نبوی ہے کہ شک کی بنیاد پر وضو نہیں ٹوٹتا تاوقیکہ آواز نہ سنو یا بو نہ سونگھو۔
عباد بن تميم اپنے چچا سے بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے سامنے شكايت كى كہ اسے نماز ميں خيال سا آتا ہے كہ اس كى ہوا خارج ہوئى ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" وہ نماز سے اس وقت نہ نكلے، يا نماز اس وقت تك مت توڑے جب تك وہ ہوا خارج ہونے كى آواز نہ سنے يا اس كى بدبو نہ پائے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 137 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 362 )
*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے کتاب و سنت پر عمل کرنے میں پختہ تر کردے.
یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[17/01, 06:21] Nazir Malik: *حرمت شراب اور دیگر منشیات*
منگل 17 جنوری 2023
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اسلام دین فطرت ہے جو اپنے ماننے والوں کو پاکیزگی و پاکبازی، عفت و پاکدامنی، شرم و حیا اور راست گوئی و راست بازی جیسی اعلیٰ صفات سے متصف اور مزین دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں بےشرمی، بےحیائی، بےعقلی، بدگوئی اور بے راہ روی جیسی رذیل و ملعون عادات سے بچنے کا حکم اور امر کرتا ہے۔ مطلوب صفات کی نشو و نما اور ممنوع ... کے سدباب کے لیے اسلام نے ہر اس چیز کے کھانے، پینے اور استعمال کی اجازت دی ہے جو حلال، طیب، پاکیزہ اور صاف ستھری ہو‘ جس کے استعمال سے صحت، قوت، طاقت، فرحت اور انبساط جیسی جسمانی ضروریات بھی پوری ہوتی ہوں اور کردار و اخلاق جیسے عمدہ خصال بنتے اور سنورتے ہوں۔ اس کے برعکس ہر اس چیز کے برتنے اور استعمال سے منع کیا ہے جس سے صحتِ ایمانی اور صحت جسمانی کی خرابی، عقل و شعور جیسی نعمت کا زوال اور تہذیب و اخلاق جیسے اعلیٰ اوصاف کے بگڑنے یا بدلنے کا اندیشہ اور شائبہ تک پایا جاتا ہو۔ قرآن کریم اور سنت نبویہ کی نصوص قطعیہ اور صحابہ کرام کی تصریحات سے حلال و حرام کی وضاحت ہوچکی ہے، جن کی تفصیلات و تشریحات فقہائے عظام اجتہاد کے ذریعے اور علمائے کرام وعظ و بیان و افتاء کے ذریعے امت مسلمہ کے سامنے پیش کرتے آئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لئے جس طرح نماز، روزہ، زکوٰة اور حج کی فرضیت کا عقیدہ رکھنا، ان کا علم حاصل کرنا اور ان پر عمل کرنا فرض اور ضروری ہے، اسی طرح شراب، جوا، سود، زنا اور چوری کی حرمت کا عقیدہ رکھنا، اس کی حرمت کا علم حاصل کرنا اور اس سے بچنا بھی فرض اور ضروری ہے۔
قرآنِ مجید میں شراب کی حرمت تدریجاً بیان ہوئی ہے۔ شراب کے رسیاء عرب معاشرے نے شراب کے متعلق سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے جواب ان الفاظ میں دیا:
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا.
آپ سے شراب اور جوئے کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں: ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے کچھ (دنیوی) فائدے بھی ہیں مگر ان دونوں کا گناہ ان کے نفع سے بڑھ کر ہے۔ (البقرة، 2: 219)
شراب کی بابت سوال کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا کہ اگرچہ شراب اور جوئے میں بظاہر کچھ فائدہ ہے، لیکن ان کا گناہ اور نقصان ان کے فائدہ سے شدید تر ہے۔ ہر آدمی جانتا ہے کہ شراب پینے سے عقل جاتی رہتی ہے اور یہی عقل ہی انسان کو تمام برائیوں اور افعال شنیعہ سے بچاتی ہے۔ اس آیت کے نزول کے بعد بہت سی محتاط طبیعتوں نے مستقل طور پر شراب نوشی ترک کردی۔ پھر کسی موقع پر نماز مغرب ہورہی تھی، امام صاحب نے نشہ کی حالت میں سورہ الکافرون میں ”لاَأَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ “ کی جگہ “أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ “ پڑھا، جس سے معنی میں بہت زیادہ تبدیلی آگئی، یعنی شرک سے اظہار برأت کی جگہ شرک کا اظہار لازم آیا تو اللہ تعالیٰ نے فوراً یہ آیت نازل فرمائی:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ.
اے ایمان والو! تم نشہ کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ یہاں تک کہ تم وہ بات سمجھنے لگو جو کہتے ہو۔(النساء، 4: 43)
اس آیت سے بھی شراب کی ناپسندیدگی کا اظہار ہوتا ہے، اس لیے یہ دوسرا حکم نازل ہونے کے بعد بہت سے حضراتِ صحابہ کرام نے بالکلیہ شراب نوشی ترک کردی اور بہت سوں نے نماز عصر اور نماز مغرب کے بعد شراب پینا اس لئے چھوڑ دیا کہ ان نمازوں کے اوقات قریب قریب ہیں۔ اس آیت کے نزول کے بعد اشارات و قرائن سے یہی معلوم ہوتا تھا کہ عنقریب شراب کی حرمت کا قطعی حکم نازل ہونے والا ہے۔ اس عرصہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ دعا بھی منقول ہے کہ:
اللّٰهم بیّن لنا فی الخمر بیاناً شافیاً.
اے اللہ! شراب کے بارہ میں فیصلہ کن حکم نازل فرما دے۔
تیسرے مرحلہ پر سورہ مائدہ میں نہایت مؤثر انداز سے شراب کی حرمت بیان کی گئی ہے۔ شراب کی حرمت کے بیان کا انداز ایسا جامع ہے کہ کسی حرام اور ممنوع چیز کی حرمت کا اعلان اتنی جامعیت کے ساتھ نہیں کیاگیا۔ ساتھ ہی ساتھ حرمت کی علت و حکمت‘ دینی و دنیوی ہر دو پہلو سے بیان فرما دی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ. إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّهِ وَعَنِ الصَّلاَةِ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ.
اے ایمان والو! بیشک شراب اور جُوا اور (عبادت کے لئے) نصب کئے گئے بُت اور (قسمت معلوم کرنے کے لئے) فال کے تیر (سب) ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے (کلیتاً) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔ شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ کیا تم (ان شرانگیز باتوں سے) باز آؤ گے۔
الْمَآئِدَة، 5: 90-91
حرمتِ شراب کے لیے نہایت مؤثر و بلیغ طرزِ بیان اختیار کرتے ہوئے اس کو اِثم، رِجس، اجتناب انتہاء، عملِ شیطانی، بغض و عداوت کا سبب اور نماز و ذکراللہ سے غفلت کا باعث قرار دے کر اس سے روکا ہے۔ احادیثِ مبارکہ سے اس حرمت کی مزید وضاحت یوں ہوتی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ.
ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور شئے حرام ہے، اور جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور وہ شراب کا عادی توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت میں شراب نہیں پیئے گا (یعنی شرابی، جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔
مسلم، الصحيح، كتاب الأشربة، باب بيان أن كل مسكر خمر وأن كل خمر حرام، 3: 1587، رقم: 2003، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ حَرَامٌ.
شراب کی قلیل و کثیر (مقدار) حرام کر دی گئی ہے اور ہر مشروب جس سے نشہ آئے حرام ہے۔
نسائي،السنن، كتاب الأشربة، ذكر الأخبار التي اعتل بها من أباح شراب المسكر، 3: 233، رقم: 5193، بيروت: دارالكتب العلمية
اسلام میں شراب پینے کی حرمت کے ساتھ شراب کی خرید و فرخت بھی حرام قرار دے دی گئی ہے، جیسے حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ نے فتح مکہ کے سال رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں تھے:
إِنَّ اﷲَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَة وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ.
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دے دیا ہے۔
بخاري، الصحيح، كتاب البيوع، باب بيع الميتة والأصنام، 2: 779، رقم: 2121، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
مسلم، الصحيح، كتاب المساقاة، باب تحريم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام، 3: 1207، رقم: 1581
مذکورہ تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام کی نظر میں شراب نوشی و شراب فروشی قطعاً حرام ہے۔ اس سے اجتناب لازم ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
Please visit us @ www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[18/01, 06:50] Nazir Malik: *بہترین معاشرے کی تشکیل کیلۓ قرآن مجید کے 101 مختصر مگر انتہائی موثر پیغامات*
بدھ 18 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اس کائنات میں اللہ تعالی کی بہترین مخلوق انسان ہے اور آخری کتاب قرآن مجید ہے۔ بیشک انسانی معاشرے کی بہترین تشکیل کے لۓ قرانی احکامات یعنی اللہ تعالی کی رہنمائی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔
ذیل میں معاشرے کی تشکیل کے لئے قران مجید کے 101 مختصر مگر انتہائی موثر پیغامات مرتب کۓ گۓ ہیں تاکہ معاشرے کی تشکیل میں رہنمائی لی جا سکے اور ہم اپنے رب کی منشاء کے مطابق اپنی زندگی بسر کر سکیں۔
1۔ گفتگو کے دوران بدتمیزی نہ کیا کرو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 83)
2۔ غصے کو قابو میں رکھو
(سورۃ آل عمران ، آیت نمبر 134)
3۔ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو،
(سورۃ القصص، آیت نمبر 77)
4 تکبر نہ کرو
(سورۃ النحل، آیت نمبر 23)
5۔ دوسروں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو،
(سورۃ النور، آیت نمبر 22)
6۔ لوگوں کے ساتھ آہستہ بولا کرو،
(سورۃ لقمان، آیت نمبر 19)
7- اپنی آواز نیچی رکھا کرو،
(سورۃ لقمان، آیت نمبر 19)
8۔ دوسروں کا مذاق نہ اڑایا کرو،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 11)
9- والدین کی خدمت کیا کرو،
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23)
10۔ والدین سے اف تک نہ کرو،
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23)
11۔ والدین کی اجازت کے بغیر ان کے کمرے میں داخل نہ ہوا کرو،
(سورۃ النور، آیت نمبر 58)
12۔ لین دین کا حساب لکھ لیا کرو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 282)
13 کسی کی اندھا دھند تقلید نہ کرو،
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 36)
14۔ اگر مقروض مشکل وقت سے گزر رہا ہو تو اسے ادائیگی کے لیے مزید وقت دے دیا کرو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 280)
15 سود نہ کھاؤ،
(سورۃ البقرة ، آیت نمبر 278)
16۔ رشوت نہ لو،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 42)
17۔ وعدہ نہ توڑو،
(سورۃ الرعد، آیت نمبر 20)
18۔ دوسروں پر اعتماد کیا کرو،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)
19۔ سچ میں جھوٹ نہ ملایاکرو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 42)
20۔ لوگوں کے درمیان انصاف قائم کیا کرو،
(سورۃ ص، آیت نمبر 26)
21۔ انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہو جایا کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 135)
22۔ مرنے والوں کی دولت خاندان کے تمام ارکان میں تقسیم کیاکرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 8)
23۔ خواتین بھی وراثت میں حصہ دار ہیں،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 7)
24۔ یتیموں کی جائیداد پر قبضہ نہ کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 2)
25۔ یتیموں کی حفاظت کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 127)
26۔ دوسروں کا مال بلا ضرورت خرچ نہ کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 6)
27۔ لوگوں کے درمیان صلح کراؤ،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 10)
28۔ بدگمانی سے بچو،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)
29۔ غیبت نہ کرو،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)
30۔ جاسوسی نہ کرو،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)
31۔ خیرات کیا کرو،
(سورۃ البقرة، آیت نمبر 271)
32۔ غرباء کو کھانا کھلایا کرو
(سورة المدثر، آیت نمبر 44)
33۔ ضرورت مندوں کو تلاش کر کے ان کی مدد کیا کرو،
)سورة البقرۃ، آیت نمبر 273)
34۔ فضول خرچی نہ کیا کرو،
(سورۃ الفرقان، آیت نمبر 67)
35۔ خیرات کرکے جتلایا نہ کرو،
(سورة البقرۃ، آیت 262
36۔ مہمانوں کی عزت کیا کرو،
(سورۃ الذاريات، آیت نمبر 24-27)
37۔ نیکی پہلے خود کرو اور پھر دوسروں کو تلقین کرو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر44)
38۔ زمین پر برائی نہ پھیلایا کرو،
(سورۃ العنكبوت، آیت نمبر 36)
39۔ لوگوں کو مسجدوں میں داخلے سے نہ روکو،
(سورة البقرة، آیت نمبر 114)
40۔ صرف ان کے ساتھ لڑو جو تمہارے ساتھ لڑیں،
(سورة البقرة، آیت نمبر 190)
41۔ جنگ کے دوران جنگ کے آداب کا خیال رکھو،
(سورة البقرة، آیت نمبر 190)
42۔ جنگ کے دوران پیٹھ نہ دکھاؤ،
(سورة الأنفال، آیت نمبر 15)
43۔ مذہب میں کوئی سختی نہیں،
(سورة البقرة، آیت نمبر 256)
44۔ تمام انبیاء پر ایمان لاؤ،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 150)
45۔ حیض کے دنوں میں مباشرت نہ کرو،
(سورة البقرة، آیت نمبر، 222)
46۔ بچوں کو دو سال تک ماں کا دودھ پلاؤ،
(سورة البقرة، آیت نمبر، 233)
47۔ جنسی بدکاری سے بچو،
(سورة الأسراء، آیت نمبر 32)
48۔ حکمرانوں کو میرٹ پر منتخب کرو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 247)
49۔ کسی پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالو،
(سورة البقرة، آیت نمبر 286)
50۔ منافقت سے بچو،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 14-16)
51۔ کائنات کی تخلیق اور عجائب کے بارے میں گہرائی سے غور کرو،
(سورة آل عمران، آیت نمبر 190)
52۔ عورتیں اور مرد اپنے اعمال کا برابر حصہ پائیں گے،
(سورة آل عمران، آیت نمبر 195)
53۔ بعض رشتہ داروں سے شادی حرام ہے،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 23)
54۔ مرد خاندان کا سربراہ ہے،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 34)
55۔ بخیل نہ بنو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 37)
56 حسد نہ کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 54)
57۔ ایک دوسرے کو قتل نہ کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 29)
58۔ فریب (فریبی) کی وکالت نہ کرو،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 135)
59۔ گناہ اور زیادتی میں دوسروں کے ساتھ تعاون نہ کرو،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 2)
60۔ نیکی میں ایک دوسری کی مدد کرو،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 2)
61۔ اکثریت سچ کی کسوٹی نہیں ہوتی،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 100)
62۔ صحیح راستے پر رہو،
(سورۃ الانعام، آیت نمبر 153)
63۔ جرائم کی سزا دے کر
مثال قائم کرو،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 38)
64۔ گناہ اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے رہو،
(سورۃ الانفال، آیت نمبر 39)
65۔ مردہ جانور، خون اور سور کا گوشت حرام ہے،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 3
66۔ شراب اور دوسری منشیات سے پرہیز کرو،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 90)
67۔ جوا نہ کھیلو،
(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 90)
68۔ ہیرا پھیری نہ کرو،
(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 70)
69۔ چغلی نہ کھاؤ،
(سورۃ الھمزۃ، آیت نمبر 1)
70۔ کھاؤ اور پیو لیکن فضول خرچی نہ کرو،
(سورۃ الاعراف، آیت نمبر 31)
71۔ نماز کے وقت اچھے کپڑے پہنو،
(سورۃ الاعراف، آیت نمبر 31)
72۔ آپ سے جو لوگ مدد اور تحفظ مانگیں ان کی حفاظت کرو، انھیں مدد دو،
(سورۃ التوبۃ، آیت نمبر 6)
73۔ طہارت قائم رکھو،
(سورۃ التوبۃ، آیت نمبر 108)
74۔ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو،
(سورۃ الحجر، آیت نمبر 56)
75۔ اللہ نادانستگی میں کی جانے والی غلطیاں معاف کر دیتا ہے،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 17)
76۔ لوگوں کو دانائی اور اچھی ہدایت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاؤ،
(سورۃ النحل، آیت نمبر 125)
77۔ کوئی شخص کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا،
(سورۃ فاطر، آیت نمبر 18)
78۔ غربت کے خوف سے اپنے بچوں کو قتل نہ کرو،
سورۃ النحل، آیت نمبر 31
79۔ جس چیز کے بارے میں علم نہ ہو اس پر گفتگو نہ کرو،
(سورۃ النحل، آیت نمبر 36)
80۔ کسی کی ٹوہ میں نہ رہا کرو (تجسس نہ کرو)،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12)
81۔ اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو،
(سورۃ النور، آیت نمبر 27)
82۔ اللہ اپنی ذات پر یقین رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے،
(سورۃ یونس، آیت نمبر 103)
83 زمین پر عاجزی کے ساتھ چلو،
(سورۃ الفرقان، آیت نمبر 63)
84۔ اپنے حصے کا کام کرو۔ اللہ، اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین تمہارا کام دیکھیں گے۔
(سورة توبہ، آیت نمبر 105)
85۔ اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو،
(سورۃ الکہف، آیت نمبر 110)
86۔ ہم جنس پرستی میں نہ پڑو،
(سورۃ النمل، آیت نمبر 55)
87۔ حق (سچ) کا ساتھ دو، غلط (جھوٹ) سے پرہیز کرو،
(سورۃ توبہ، آیت نمبر 119)
88۔ زمین پر ڈھٹائی سے نہ چلو،
(سورۃ الإسراء، آیت نمبر 37)
89۔ عورتیں اپنی زینت کی نمائش نہ کریں،
(سورۃ النور، آیت نمبر 31)
90۔ اللّٰه شرک کے سوا تمام گناہ معاف کر دیتا ہے،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 48)
91۔ اللّٰه کی رحمت سے مایوس نہ ہو،
(سورۃ زمر، آیت نمبر 53)
92۔ برائی کو اچھائی سے ختم کرو،
(سورۃ حم سجدۃ، آیت نمبر 34)
93۔ فیصلے مشاورت کے ساتھ کیا کرو،
(سورۃ الشوری، آیت نمبر 38)
94۔تم میں وہ زیادہ معزز ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے،
(سورۃ الحجرات، آیت نمبر 13)
95۔ اسلام میں ترک دنیا نہیں ہے۔
(سورۃ الحدید، آیت نمبر 27)
96۔ اللہ علم والوں کو مقدم رکھتا ہے،
(سورۃ المجادلۃ، آیت نمبر 11)
97۔ غیر مسلموں کے ساتھ مہربانی اور اخلاق کے ساتھ پیش آؤ،
(سورۃ الممتحنۃ، آیت نمبر 8)
98۔ خود کو لالچ سے بچاؤ،
(سورۃ النساء، آیت نمبر 32)
99۔ اللہ سے معافی مانگو وہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے،
(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 199)
100۔ جو دست سوال دراز کرے اسے نہ جھڑکو بلکہ حسب توفیق کچھ دے دو،
(سورۃ الضحی، آیت نمبر 10)
101۔ مجرموں پر ترس نہ کھاؤ. انہیں سر عام سزائیں دیا کرو.
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں تیرے احکامات تیرے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے کے مطابق بجا لانے والا بنا دے اور ان اعمال کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔
آمین یا رحمن و رحیم
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[19/01, 05:17] Nazir Malik: *ہدایت سب کے لئے یا طلب گاروں کیلۓ*
جمعرات 19 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
نَحْمَدُہُ وَ نُصَلّیِ عَلٰی رَسُولِہِ الْکَرِیْمْ اَمّا بَعْدْ۔
فَاَعُوذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمْ
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمْ
اللہ تعالی اگر چاہتا تو دنیا کے سب انسانوں کو مسلمان پیدا کرسکتا تھا مگر اللہ تعالی نے انسان کو عمل اور اختیار میں آزاد پیدا کیا تاکہ وہ آزماۓ کہ کون احسن عمل کرتا ہے کیونکہ جزاء و سزا کا انحصار عملوں پر ہے
نتیجہ کے لحاظ سے کسی پر ظلم یا زیادتی نہیں کی جائے گی اور یہی قرینہ انصاف ہے۔ آزمائش یہ بھی ہے کہ
اللہ تعالی کے احکامات کون بجا لاتا ہے اور کون سرکشی اختیار کرتا ہے تاکہ اعمال کی بنیاد پر جنت اور دوزخ میں ٹھکانے کا تعین ہو سکے۔ مگر ہدایت اسے ہی ملے گی جو ہدایت کا طلبگار ہو گا
جنت کا حقدار وہی ہو گا جو اپنے فرائض پورے کرنے کے ساتھ ساتھ برائیوں سے بچے گا اور تقوی اختیار کرے گا کیونکہ قرآن مجید تو متقین کے لئے راہ ہدایت بتلاتا ہے اور جو متقی نہیں اسے ہدایت دینا قرآن مجید کی کوئی ذمہ داری نہیں۔
(حوالہ سورۃ بقرہ ابتدائی آیات)
ہدایت ہے متقین کے لئے۔
متقی کی خوبیاں
Prerequisites of Mutaqi)
1- غیب پر ایمان
2- نماز قائم کرنا
3- دیۓ گۓ رزق سے اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا
4- اس کتاب پر اور اس سے پہلی کتابوں پر ایمان
5۔ یوم آخرت پر ایمان
ان پانچ خوبیوں میں سے اگر ایک بھی کم ہوتی ہے تو یہ شخص متقی نہیں ہو گا اور اگر متقی نہیں تو ہدایت بھی نہیں۔
بندے کا کام ہے تقوی اختیار کرے تب اللہ تعالی ہدایت دے گا۔
برادران ہم سے یہی غلطی ہو رہی ہے
یاد رکھو کہ جب تک ہم متقی نہ بنیں گے اللہ تعالی کی طرف سے ہدایت نہیں ملے گی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیر مسلموں کو ہدایت کیسے ملے گی؟
اس مسئلے کے دو پہلو ہیں۔
*پہلا پہلو*
بارہ سال یعنی بلوغت کی عمر تک بچہ دین فترت پر ہوتا ہے یعنی اپنے والدین کے دین پر اس کے بعد جب سمجھ بوجھ آ جائے تو اسکی ذمہ داری ہے کہ اپنے دین کے بارے میں سوچ و بچار کرے اور اگر یہ اسکی سمجھ کے مطابق نہ ہو تو اسے یہ حق حاصل ہے بلکہ اسکی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا دین بدل لے وگرنہ یہ اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہو گا اور اسی کی سزا و جزا پاۓ گا۔
*دوسرا پہلو*
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں فرمایا تھا کہ جو لوگ یہاں حاضر نہیں ہیں میرا یہ پیغام انھیں پہنچا دینا۔ اس کے بعد تبلیغ دین اسلام کی ذمہ داری قیامت تک کے لئے امت مسلمہ پر آگئ اور اسی لۓ کہا گیا ہے تبلیغ دین کا کام ہر مسلمان پر فرض ہے اور اگر ہمارے قرب و جوار میں کوئی غیر مسلم فوت ہوتا ہے تو اس پر باز پرس ہماری بھی ہوگی اور ہم سے سوال کیا جاۓ گا کہ دین اسلام اس شخص تک تم نے کیوں نہیں پہنچایا؟
*دلیل*
عن عبد الله بن عمرو بن العاص -رضي الله عنهما-: أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «بلغوا عني ولو آية، وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، ومن كذب علي متعمدا فَلْيَتَبَوَّأْ مقعده من النار».
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ وہ علم جو وراثت میں نبی کریم سے قرآن و سنت کی شکل میں چلتا آرہا ہے اسے لوگوں تک پہنچاؤ، اگرچہ وہ قرآن کریم کی ایک آیت جتنا تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں دین اسلام کو سمجھنے, اس پر عمل کرنے اور اس کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
احقر الناس
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik com
Cell:00923008604333
[20/01, 05:54] Nazir Malik: *وﭨﺎﻣﻨﺰ اور ﻣﻨﺮﻟﺰ ﮐﯽ کمی بیشی*
جمعہ 20 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ / ﻣﻨﺮﻟﺰ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺍﻭﺭ ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ / ﻣﻨﺮﻟﺰ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﺍﺷﯿﺎﺀ
اس پوسٹ کے مندرجات کے مطابق اپنی روزمرہ خوراک استعمال کریں تاکہ آپ بیماریوں اور کمزوریوں سے محفوظ زندگی بسر کر سکیں۔
*Vitamin A (Retinoids ) ﺍﮮ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺟﻠﺪ ﺧﺸﮏ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﺑﺮﺍﺋﭩﻨﺲ ﮐﻢ ﺍﻭﺭ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺮﺑﻠﺐ ﺁﻥ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ!
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﮔﺎﺟﺮ، ﺷﮑﺮﻗﻨﺪﯼ، ﭘﯿﭩﮭﮯ، ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ، ﺷﻤﻠﮧ ﻣﺮﭺ، ﺑﻨﺪ ﮔﻮﺑﮭﯽ، ﮔﻮﺷﺖ، ﺍﻧﮉﮮ ﺍﻭﺭ ﺁﮌﻭ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin B1 ﺑﯽ ﺍﯾﮏ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﻦ، ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ، ﺗﯿﺰ ﺩﮬﮍﮐﻦ، ﭼﮑﺮ ﺁﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﯿﺲ ﮐﺎ ﮨﻮﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﻮﺭﺝ ﻣﮑﮭﯽ، ﺳﻼﺩ، ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﭘﺎﻟﮏ، ﻣﭩﺮ، ﺑﻄﻮﮞ، ﮔﻨﺪﻡ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﯾﺎ ﺑﯿﻦ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin B2 (Riboflavin ) ﺑﯽ ﺩﻭ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﺎﻟﮯ، ﺟﺴﻢ ﮐﮯ ﺣﺼﻮﮞ ﭘﺮ ﺳﺮﺥ ﻧﺸﺎﻥ ﯾﺎ ﮐﮭﺮﻧﮉ ﺑﻨﻨﺎ، ﺯﺑﺎﻥ ﭘﺮ ﮐﭧ ﻟﮓ ﺟﺎﻧﺎ، ﺑﮭﻮﮎ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺁﻭﺭ ﺗﮭﮑﺎﻭﭦ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﭘﺮ ﺟﻠﻦ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺑﺎﺩﺍﻡ، ﺳﻮﯾﺎﺑﯿﻨﺰ، ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﭘﺎﻟﮏ، ﮔﻨﺪﻡ، ﺩﮨﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﻭﮞ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
*Vitamin B3 (Niacin ) ﺑﯽ ﺗﯿﻦ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﺳﺮﺥ ﻧﺸﺎﻧﺎﺕ، ﭘﯿﭽﺶ، ﯾﺎﺩﺍﺷﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﺎﻟﮯ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﺍﺳﭙﺮﺍﮔﻮﺱ، ﻣﻮﻧﮓ ﭘﮭﻠﯽ، ﺑﺮﺍﺅﻥ ﭼﺎﻭﻝ، ﻣﮑﺌﯽ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺳﺎﮒ، ﺷﮑﺮﻗﻨﺪﯼ، ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﮔﺎﺟﺮ، ﺑﺎﺩﺍﻡ، ﺷﻠﺠﻢ، ﺁﮌﻭ، ﺩﯾﺴﯽ ﻣﺮﻏﯽ، ﺍﻭﺭ ﺳﺎﻣﻦ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin B5 (Pantothenic acid ) ﺑﯽ ﭘﺎﻧﭻ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺨﻮﮌ ﭘﮍﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﺍﻭﺍﮐﺎﮈﻭ، ﮔﻨﺪﻡ، ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﺷﮑﺮﻗﻨﺪﯼ، ﺳﻮﺭﺝ ﻣﮑﮭﯽ، ﮔﻮﺑﮭﯽ، ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺍﻧﮉﮮ، ﭘﯿﭩﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﭩﺮﺍﺑﺮﯼ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin B6 (Pyridoxine ) ﺑﯽ ﭼﮭﮯ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﯽ ﺩﻭ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ، ﮔﮭﺒﺮﺍﮨﭧ، ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮧ ﺁﻧﺎ، ﺟﻨﺠﮭﻼﮨﭧ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺕ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺗﭙﺶ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﮔﻨﺪﻡ، ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺑﺮﺍﺅﻥ ﭼﺎﻭﻝ، ﭼﮭﻮﻟﮯ، ﮐﯿﻠﮯ، ﭨﻤﺎﭨﺮ، ﺍﺧﺮﻭﭦ، ﺍﻭﺍﮐﺎﮈﻭ، ﻣﭽﮭﻠﯽ، ﺷﻤﻠﮧ ﻣﺮﭺ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺴﯽ ﻣﺮﻍ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin B9 (Folic acid ) ﺑﯽ ﻧﻮ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﻧﯿﻨﺪ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ، ﭘﯿﭽﺶ، ﻭﺯﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﺎﻟﮯ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺳﻼﺩ، ﺍﺳﭙﺮﺍﮔﻮﺱ، ﮔﺮﮔﻞ، ﻟﻮﺑﯿﺎ، ﻣﭩﺮ، ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﺍﻭﺍﮐﺎﮈﻭ، ﭨﻤﺎﭨﺮ، ﮐﯿﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﭙﯿﺘﮯ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
*Vitamin B12 (Cobalamin ) ﺑﯽ ﺑﺎﺭﮦ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺫﮨﻨﯽ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺩﯾﺴﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﮐﯽ ﮐﻠﯿﺠﯽ، ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﻭﮞ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin C (Ascorbic acid) ﺳﯽ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﺎﻟﮯ، ﻣﺴﻮﮌﻭﮞ ﮐﺎ ﺳﻮﮬﻨﺎ، ﺑﺎﻟﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺟﻠﺪ ﻣﯿﮟ ﺧﺸﮑﯽ، ﻣﺴﻮﮌﻭﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ، ﺟﻮﮌﻭﮞ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ، ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﺮﻧﺎ، ﮨﮉﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺯﺧﻢ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺍﻣﺮﻭﺩ، ﺷﻤﻠﮧ ﻣﺮﭺ، ﻣﺎﻟﭩﮯ، ﮐﯿﻮﯼ، ﺳﭩﺮﺍﺑﺮﯼ، ﺧﺮﺑﻮﺯﮮ، ﺷﮑﺮﻗﻨﺪﯼ، ﺍﻧﻨﺎﺱ، ﮔﻮﺑﮭﯽ ﺍﻭﺭ شکنجبین ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin D (Calciferol, 1,25-dihydroxy) ﮈﯼ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﮨﮉﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﭨﯿﮍﮬﺎ ﭘﻦ ﺍﻭﺭ ﻧﺎﺭﻣﻞ ﺳﺎﺋﺰ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﺎ / ﺑﮍﺍ ﮨﻮﻧﺎ، ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﮍﺍ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺩﮬﻮﭖ، ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﮮ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Vitamin E (tocopherol)*
ﺍﺳﮑﯽ ﺷﺎﺫﻭ ﻧﺎﺩﺭ ﮨﯽ ﮐﻤﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭ، ﺗﮭﮑﺎﻭﭦ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﺠﮭﻦ ﮨﻮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺑﺎﺩﺍﻡ، ﺯﯾﺘﻮﻥ، ﮈﺭﺍﺋﯽ ﻓﺮﻭﭦ، ﭨﻤﺎﭨﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺍﮐﺎﮈﻭ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
*Vitamin H (Biotin ) ﺍﯾﭻ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺷﺎﺫﻭ ﻧﺎﺩﺭ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﺍﻧﮉﮮ ﮐﺎ ﺳﻔﯿﺪ ﺣﺼﮧ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮨﯽ ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﺎ ﺍﻣﮑﺎﻥ ﮨﮯ۔
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﮈﺭﺍﺋﯽ ﻓﺮﻭﭦ، ﺍﻭﺍﮐﺎﮈﻭ، ﺷﮩﺘﻮﺕ، ﮔﻮﺑﮭﯽ، ﮔﺎﺟﺮ، ﭘﭙﯿﺘﮯ، ﮐﯿﻠﮯ، ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﻭﮞ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
*Vitamin K*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮨﯿﻤﺮﺝ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﻤﯽ ﺁﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﻣﭩﺮ، ﭘﯿﭩﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﺎﺟﺮ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*ﻣﻨﺮﻟﺰ Minerals*
ﺍﺏ ﺍﻥ ﺷﺎﺀﺍﻟﻠﻪ ﺑﺎﺕ ﮨﻮﮔﯽ ﻣﻨﺮﻟﺰ ﭘﺮ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﻨﺮﻟﺰ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﭘﻮﺳﭧ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﮨﮯ.
ﻣﻨﺮﻟﺰ ﮐﻮ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺩﻭ ﮔﺮﻭﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﺮﻟﺰ ﮨﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﻮ ﮨﯿﮟ.
*ﭘﮩﻼ ﮔﺮﻭﭖ ﻣﯿﮑﺮﻭﻣﻨﺮﻟﺰ!*
ﯾﮧ ﮔﺮﻭﭖ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﺮﻟﺰﭘﮍ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﮯ.
*Calcium ﮐﯿﻠﺸﯿﻢ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮨﮉﯾﺎﮞ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﭨﯿﮍﮬﯽ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺩﻭﺩﮪ، ﺩﮨﯽ، ﭘﻨﯿﺮ، ﻣﮑﮭﻦ، ﻟﺴﯽ، ﺳﺎﮒ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺑﮭﻨﮉﯼ، ﺍﻭﺭ ﺗﻞ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Phosphorus ﻓﺎﺳﻔﻮﺭﺱ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺍﺯ ﻭﻗﺖ ﺣﻤﻞ ﮔﺮﺟﺎﻧﺎ، ﭘﭩﮭﻮﮞ ﮐﺎﺩﺭﺩ، ﺭﯾﮍﮪ ﮐﯽ ﮨﮉﯼ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺩ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﮨﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﻭﭨﺎﻣﻦ ﮈﯼ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﺍﻧﮉﮮ، ﻣﭽﮭﻠﯽ، ﻣﮑﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺴﯽ ﻣﺮﻍ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Potassium ﭘﻮﭨﺎﺷﯿﻢ*
ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﻟﮓ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺷﮑﺮﻗﻨﺪﯼ، ﭨﻤﺎﭨﺮ، ﺳﺎﮒ، ﮔﺎﺟﺮ، ﺁﻟﻮﺑﺨﺎﺭﮦ، ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﻓﺮﻣﺎﻧﯽ، ﭘﯿﭩﮭﮯ، ﻣﭽﮭﻠﯽ، ﮐﮭﺠﻮﺭ، ﮐﺸﻤﺶ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻤﺒﯽ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Magnesium ﻣﯿﮕﻨﯿﺸﯿﻢ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻧﮩﻈﺎﻡ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮉﻧﯽ ﺳﭩﻮﻥ ﺑﮭﯽ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ. ﺷﺮﺍﺏ ﻧﻮﺷﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮕﻨﯿﺸﯿﻢ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺧﻄﺮﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮍﮪ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﺒﺰﯾﻮﮞ، ﮈﺭﺍﺋﯽ ﻓﺮﻭﭨﺲ، ﭘﮭﻠﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺍﮐﺎﮈﻭ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Salt (sodium chloride ) ﺳﺎﻟﭧ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﺵ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺳﺮﺩﺭﺩ ﺍﻭﺭ ﭼﮑﺮ ﺑﮭﯽ ﺁﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﺒﺰﯾﻮﮞ، ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﺍﻭﺭ ﮈﺭﺍﺋﯽ ﻓﺮﻭﭨﺲ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*ﻣﻨﺮﻟﺰ ﮐﺎ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﮔﺮﻭﭖ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻧﻮ ﻣﻨﺮﻟﺰ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﺋﮑﺮﻭﻣﻨﺮﻟﺰ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ*.
*Iron ﺁﺋﺮﻥ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﯿﻤﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﻠﺪ ﮐﺎ ﭘﮭﯿﮑﺎ ﭘﮍ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ. ﺑﺎﻟﻮں ﮑﺎ ﺟﮭﮍﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﻧﮑﺎ ﺭﻭﯾﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﻔﯽ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﺁﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﺎﮨﻮﺍﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺩ ﺷﺪﺕ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺑﺎﻟﻌﻤﻮﻡ ﺣﺎﻣﻠﮧ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺟﻠﺪ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺑﺎﺩﺍﻡ، ﻓﺮﻣﺎﻧﯽ، ﺑﮭﻨﮯ ﭼﻨﻮﮞ، ﮐﮭﺠﻮﺭ، ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﮐﺸﮑﻤﺶ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺳﺎﮒ، ﺑﺮﺍﺅﻥ ﭼﺎﻭﻝ، ﭘﯿﭩﮭﮯ، ﻓﺶ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺴﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
*Zinc ﺯﻧﮏ*
ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﻭﻗﺖ ﻣﺪﺍﻓﻌﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ کے خلاف ﺟﺴﻢ ﺻﺤﯿﺢ ﻃﺮﺡ ﺩﻓﺎﻉ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﺎ۔
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺗﻞ، ﻣﭩﺮ، ﮐﺎﺟﻮ، ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺴﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
*Copper ﮐﺎﭘﺮ*
ﺍﺱ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺗﮭﮑﺎﻭﭦ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻦ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺎﮞ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﻧﮧ ﭘﻼﺋﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﮔﺎﺋﮯ ﮐﺎ ﭘﻼﺋﯿﮟ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﮧ ﮐﻤﯽ ﺟﻠﺪﯼ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ.
ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﭘﺎﻟﮏ، ﺳﺎﮒ، ﺟﻮ، ﺩﺍﻟﻮﮞ، ﮐﺎﺟﻮ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺴﯽ ﮐﮑﮍﯼ ﮐﯽ ﮐﻠﯿﺠﯽ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Chromium کرﻭﻣﯿﻢ*
ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺍﻧﺴﻮﻟﯿﻦ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ، ﻣﯿﭩﮭﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺩﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﻼﺩ، ﭘﯿﺎﺯ، ﭨﻤﺎﭨﺮ، ﺁﻟﻮ، ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﺁﻟﻮﺑﺨﺎﺭﮮ، ﺍﻭﺭ ﺧﺸﮏ ﻣﯿﻮﮦ ﺟﺎﺕ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
*Fluoride ﻓﻠﻮﺭﺍﺋﮉ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﻟﮓ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﭘﺎﻧﯽ، ﭼﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺶ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Iodine ﺁﯾﻮﮈﯾﻦ*
ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽ ﺑﮍﮬﻮﺗﺮﯼ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺍﻧﮉﮮ، ﺁﯾﻮﮈﺍﺋﺰﮈ ﻧﻤﮏ، ﺳﭩﺮﺍﺑﺮﯼ، ﺳﺎﮒ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Selenium ﺳﯿﻠﯿﻨﯿﻢ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﻣﺴﮑﯿﺮﺝ، ﺗﮭﮑﺎﻭﭦ ﺍﻭﺭ ﺫﮨﻨﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﮨﻮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﮭﻤﺒﯽ، ﺟﻮ، ﻓﺶ، ﺍﺧﺮﻭﭦ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﮮ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Manganese ﻣﯿﻨﮕﻨﯿﺰ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﻧﺸﻮﻧﻤﺎ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ.
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﭘﺎﻟﮏ، ﺳﻼﺩ، ﺳﺎﮒ، ﺷﮩﺘﻮﺕ، ﺍﻧﻨﺎﺱ، ﺟﻮ ﮐﮯ ﺩﻟﯿﮯ، ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*Molybdenum ﻣﻮﻟﯿﺒﮉﯾﻨﯿﻢ*
ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ ﺁﭘﮑﺎ اﻋﺼﺎﺑﯽ ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﮐﮉﻧﯽ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔
* ﺍﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﺒﺰﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
* ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺑﺎﻻ ﺍﺟﻨﺎﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺍﺟﻨﺎﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﭘﻮﺳﭧ ﻟﻤﺒﯽ ﮨﻮﺟﺎﻧﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﺱ ﻟﺌﯿﮯ ﻣﺨﺘﺼﺮ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ۔
* ﺍﻧﮑﯽ ﮐﻤﯽ ﺳﮯ مذﮐﻮﺭﮦ ﺑﺎﻻ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﻮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔
* ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺑﮭﻮﮎ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮨﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
* ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﭨﮭﻮﮌﺍ ﮐﺮﮐﮯ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺳﮯ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﮐﮯ ﻭﻗﻔﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔
* ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﺌﯿﮟ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
*الدعاء*
یا اللہ تعالی جو نعمتیں تو نے ہمیں دی ہیں ان استعمال کرنے کی صحت بھی عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[21/01, 05:42] Nazir Malik: *علمِ نافع اور دینی بصیرت کا فقدان*
ہفتہ 21 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّیْ وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِهِ الْکَرِیْمِ وَخَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَعَلٰی اٰلِهٖ وَاَزْوَجِهٖ وَاصْحَابِهٖ اَجْمَعِین۔
امابعد: ہر اسلام پسند اور اسلامی تعلیمات سے واقف شخص وطن عزیز میں اپنے قرب و جوار معاشرے کی اسلامی حیثیت سے واقف ہے، دراصل ان تمام تر معاشرتی خرابیوں کے اسباب میں سے ایک سبب دین اسلام کے حوالے سے علمِ نافع اور دینی بصیرت کا فقدان ہے، جو مجموعی طور پر عوام اور حکمران طبقہ دونوں میں دیکھا جارہا ہے اور یہ وہ خامی ہے جس کے بارے میں نبی اکرم ﷺ نے پہلے ہی پیشین گوئی فرمادی تھی اور مختلف احادیث میں آپﷺ کی یہ پیشین گوئیاں کہ قربِ قیامت لوگوں میں بصیرت اور فہم کی بڑی کمی ہوگی ،موجود ہیں۔
دور حاضر نبی اکرم ﷺ کی ان احادیث کی عکاسی کرتا ہے کہ عوام اور حکمران طبقہ دونوں بصیرت سے محروم نظر آتے ہیں۔
قرب قیامت عوام الناس کی بصیرت اور شعور کی کیفیت کی وضاحت میں سب سے پہلے ایک حدیث پیش ہے۔ سیدنا ابوھریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’ بادروا بالأ عمال فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل مؤ منا ويمسي كافرا ا و يمسي مو منا ويصبح كافرا يبيع دينه بعرض من الدنيا‘‘(صحیح مسلم:118)
یعنی ’’ قرب ِقیامت ایسا وقت آئے گا کہ ایک شخص صبح مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوجائے گااور شام کو مومن ہوگا اور صبح کافر ہوجائے گا۔ آدمی اپنے دین کو پیسوں کے بدلے بیچ دےگا۔‘‘
اب سوال اٹھتا ہے کہ لوگ تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دور جیسے آگے جا رہا ہے، ترقی ہورہی ہے، دنیا چاند پر پہنچ گئی۔بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ بصیرت اس حد تک ختم ہو جائےگی ایک ہی دن میں مختلف ادیان کو قبول کیا جارہا ہے ۔کیا وجہ ہے؟
دوسری حدیث میں اس کا جواب موجود ہے، چنانچہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’ إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد ولكن يقبض العلم بقبض العلماء حتى إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فا فتوا بغير علم فضلوا وا ضلوا‘‘ (صحیح بخاری:100صحیح مسلم: 2673)
یعنی: ’’ علم اٹھ جائے گا اور اللہ تعالی علم لوگوں کے سینوں سے کھینچ کر نہیں نکالے گا بلکہ علماء کے چلے جانے کے ساتھ علم بھی چلا جائے گا۔ حتی کہ کوئی عالم باقی نہیں رہے گا اور لوگ جاہلوں کو اپنے رؤساء اور پیشوا بنالیں گے، ان سے مسائل پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے ، یہ جہلاء خود بھی گمراہ ہونگے اور لوگوں کو بھی گمراہ کردیں گے۔‘‘
ان دونوں احایث سے یہ بالکل واضح ہوجاتاہے کہ اہل علم سے تعلق اور مصاحبت بصیرت کاسبب ہے اور قربِ قیامت جیسے جیسے علماء کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے ذریعےسے علم اٹھتا جائے گا، لوگ بھی بصیرت سے دور ہوتے چلے جائیں گے،حتی کہ لوگ جہلاء کو پیشوا بنالیں گے اور ان سے فتاوی پوچھیں گے، نتیجتاً وہ گمراہی کی دلدل میں گرتے چلے جائیں گے۔ آج بالکل یہی کیفیت بنتی جارہی ہے کہ آج میڈیا پر جن لوگوں سے دینیات کے مسائل پوچھے جارہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں مساجد کے منبروں نے قبول نہیں کیا، جو شاید دنیاوی امور میں علماء سے فائق ہوں لیکن دینی رہنما ہونے کاقطعاً حق نہیں رکھتے۔ آج دینی بصیرت کے معدوم ہونے کے اسباب میں سے بڑا سبب یہی ہے کہ علماء ربانیین بڑی تیزی سے لقمۂ اجل بن رہے ہیں اور پھر خواہش پرست لوگ بڑی تیزی سے بمصداقِ ’’نیم حکیم خطرۂ جان‘‘ لوگوں کے ایمان کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ان علماء سؤ کے شرور سے ہمیں محفوظ رکھے اور عوام الناس کو قرآن و سنت کا علم حاصل کرنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا کرے.
آمین یا رب العالمین
*تصویر کا دوسرا رخ*
ہمارے ہاں جو کمزور اور ناکارہ ترین بچہ ہوتا ہے ہم اسے دینی مدارس بھیج کر حافظ قرآن تو بنا دیتے ہیں اور اس بچے کے والدین بھی ثواب کے ڈھیر تو لگا لیتے مگر بچے کا مستقبل داؤ پر لگا دیتے ہیں اور وہ بچہ اپنی باقی ماندہ زندگی صدقہ خیرات پر گزر بسر کرنے پر مجبور ہوتا ہے مگر نہ تو والدین کو کبھی خیال آیا کہ اس بچے کی طرف خاص توجہ دی جائے اور اس حافظ صاحب کو بھی اپنے دوسرے بچوں کی طرح اعلی تعلیم دلوا کر معاشرے کا فعال رکن بنایا جاۓ تاکہ یہ بچہ بھی بڑا ہو کر ڈاکٹر انجینیئر یا دینی محقق بنے۔
معذرت کے ساتھ اس میں قصور وار ہمارے مدارس دینیہ بھی ہیں۔
کیوں یہ مدارس دینیہ عصری تعلیم کو اپنے مدارس میں متعارف نہیں اور عصری تعلیم کو ترویج نہیں دیتے تاکہ ان کے فارغ التحصیل حفاظ کرام بھی دنیا کی اعلی ترین یونیورسٹیوں سے اعلی ڈگریاں حاصل کرتے اور سائنسی میدان میں ملک و قوم کی خدمت کرتے۔
یہاں میں برادر ملک سعودی عرب کی مثال دینا چاہوں گا جہاں ہر بچہ عالم دین بھی ہے اور ڈاکٹر، انجینیئر اور سائنسدان بھی ہے۔
سعودی عرب کے اکثر علما پی ایچ ڈی ہیں اور ہمارے مدارس بس حافظ، امام مسجد، استاد اور خطیب سے آگے نہیں جاتے کیوں؟
ایک لمحہ فکریہ۔۔۔۔
ایک وہ زمانہ تھا جب مسلمان بڑی بڑی ایجادات کے موجد ہوا کرتے مگر آج مسلمان کچھ نہیں بنا رہے بس بچے بنا رہے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ اسلام غالب کیوں نہیں آ رہا۔
جی چرانا کام سے اور کامیابی کا یقین۔
آفرین ہے ان اداروں پر جو تلہ گنگ جیسے دور افتادہ پہاڑی علاقہ میں ایک ماڈل دینی درسگاہ چلا رہے ہیں اور ہم امید واثق رکھتے ہیں حق کی کرنیں یہیں سے پھوٹیں گی ترقی کی راہیں یہیں سے نکلیں گی
*طالبِ علم*
خدا تجھے کسی طُوفاں سے آشنا کر دے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تُو
کتاب خواں ہے مگر صاحبِ کتاب نہیں!
وا صلی اللہ علی النبینا محمد
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[22/01, 06:17] Nazir Malik: *ہماری ترقی ارم پھکی*
اتوار 22 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
السلام علیکم
بہت بہت شکریہ اچھی اچھی معلومات فراہم کرنے کا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے اب تک اس سلسلےمیں کیا بندوبست کیا؟
کیا کرونا کی کوئی دو ایجاد کی یا اس موذی مرض سے بچنے کا کوئی فارمولا نکالا؟
علماء نے تلمود سے تو کچھ الفاظ اخذ کر لیۓ مگر قرآن پر غور و خوذ کیوں نہیں کیا ؟
ہمیں ماننا پڑتا ہے کہ یہودی ہم سے بہت آگے ہیں۔ معاشی و تکنیکی اور صحت کے میدان میں وہ نہ کہ خود کفیل ہیں بلکہ بہت کچھ اکسپورٹ بھی کر رہے ہیں۔ کرونا ویکسین میں ایک بڑا حصہ انھی کا ہے
مجھے افسوس ہےکہ صحت کے میدان میں ہماری آخری ایجاد
*ارم پھکی* ہے جو ہاضمہ تو درست کرتی ہے مگر فشار خون کا باعث بنتی ہے کیونکہ اس میں 95 فی صد نمک ہے اور نمک بلڈ پریشر بڑھنے کا اہم سبب ہے۔
ہم پاکستانی نقل کرنے کے ماسٹر ہیں مگر ہمارے ڈاکٹر کتا کاٹے کی ابھی تک ویکسین نہ بنا سکے یہ ویکسین ہم ایک دشمن ملک انڈیا سے چوری چھپے منگواتے ہیں کیوں کہ حکومت پاکستان اسکی امپورٹ کی اجازت نہیں دیتی۔
حضرت صاحب
مذھبی طور پر ہم اتنے باریک بین ہیں کہ ابھی یہ فیصلہ نہیں سکے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کیا صورۃ فاتح سے قبل ہر رکعت میں پڑھنی ہے یا فقط پہلی رکعت میں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم کے 19 حروف ابجد ہیں نماز میں 19 نمبر کا سوال ہی ہم چھوڑے ہوۓ ہیں اسکے نمبر کہاں سے آئیں گے ہماری تو نماز بھی 33 نمبر والی ہے 100 نمبر والی نماز ہمارے سلیبس میں ہی نہیں ہے۔
نماز میں ہم نے بس ربی جعلنی کا رٹا لگا رکھا ہے کبھی سوچا بھی نہیں کہ کیا نماز میں ربی جعلنی کا پڑھنا مسنون بھی ہے یا یہ فقط قرآنی دعاء ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نماز میں کون سی دعائیں مانگا کرتے تھے؟ ہم وہ دعائیں کیوں نہیں پڑھتے جبکہ وہ مسنون ہیں اور ہم اہل سنت والجماعت ٹھہرے۔
بات کہاں سے شروع ہوئی تھی اور کہاں نکل گئی
گستاخ آنکھیں کتھے جا اڑیاں۔۔۔۔
آپ کا مخلص ساتھی
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at
Www.nazirmalik.com
Cell 0092300860 4333
[23/01, 06:14] Nazir Malik: *گھرہستی کی کامیابی کا اصل ذمہ دار کون؟؟*
پیر 23 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
کنبے کو جوڑ کے رکھنے کی ذمہ داری دونوں میاں بیوی کی ہے۔
مرد کنبے کے حاکم ہے یہ گھر پر اپنا کنٹرول مضبوط رکھیں اور باہمی مشاورت سے گھر کے معاملات چلائیں
میاں بیوی ہمارے معاشرے کی ایک بنیادی اکائی ہیں اور اگر اکائی ہی بینگی ٹیڑی ہو گئ تو پورا معاشرہ شتر بے مہار ہو جاِۓ گا اور آجکل یہی ہو رہا ہے مرد زن ایک دوسرے کی عزت کریں اور کنبے کی عزت بنائیں۔ یاد رکھو عزت ایک بار گئ تو زندگی بھر پھر نہ ملے گی
خواتین و حضرات اپنی ذمہ داریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت و احترام سے نبھائیں۔ گھر میں کھینچا تانی سے بچیں۔ محتاط رہیں یہ کچا دھاگہ ٹوٹ بھی سکتا ہے۔
اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر ہو۔
متنبع
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[24/01, 06:01] Nazir Malik: *عورت کا معاشرتی مقام اسلام کی نظر میں*
منگل 24 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اسلام میں معاشرتی حیثیت سے عورتوں کو اتنا بلند مقام حاصل ہے کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ معاشرت کے باب میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر مرد کو مخاطب کرکے یہ حکم دیتا ہے کہ ان کے ساتھ معاشرت کے باب میں ”معروف“ کاخیال کیا جائے؛ تاکہ وہ معاشرت کے ہر پہلو اور ہر چیز میں حسن معاشرت برتیں۔ ارشاد ربانی ہے کہ:
وَعَاشِرُوہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن کَرِہْتُمُوہُنَّ فَعَسَی أَن تَکْرَہُواْ شَیْْئاً وَیَجْعَلَ اللّہُ فِیْہِ خَیْْراً کَثِیْراً(النساء: ۱۹)
اور ان عورتوں کے ساتھ حسنِ معاشرت کے ساتھ زندگی گزارو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم کوئی چیز ناپسند کرو اور اللہ اس میں خیر کثیر رکھ دے۔
معاشرت کے معنی ہیں، مل جل کر زندگی گزارنا، اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک تو مردوں کو عورتوں سے مل جل کر زندگی گزارنے کا حکم دیاہے۔ دوسرے یہ کہ ”معروف“ کے ساتھ اسے مقید کردیا ہے، لہٰذا امام ابوبکر جصاص رازی(متوف ۷۰ھ معروف کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس میں عورتوں کا نفقہ، مہر، عدل کا شمار کر سکتے ہیں۔اور معروف زندگی گزارنے سے مطلب یہ ہے کہ گفتگو میں نہایت شائستگی اور شفتگی سے کام لیا جائے باتوں میں حلاوت ومحبت ہو حاکمانہ انداز نہ ہو اور ایک بات کو توجہ کے ساتھ سنیں اور بے رخی بے اعتنائی نہ برتیں اور نہ ہی کوئی بدمزاحی کی جھلک ظاہر ہو۔
قرآن میں صرف معاشرت کے لیے ہی نہیں کہا گیا کہ عورتوں کے ساتھ معروف طریقے سے پیش آنا مردوں پر خدا نے فرض کیاہے؛ بلکہ اسی کے ساتھ ہر طرح کے مسائل کے بارے میں کہا گیا ہے۔ جیسے مطلقہ عورت کے باری میں صاف طور پر یہ اعلان کیا گیا ہے کہ:
وَلاَ تُمْسِکُوہُنَّ ضِرَاراً لَّتَعْتَدُواْ (البقرہ: ۲۳۱)
ایذا دِہی کے خیال سے ان کو نہ روک رکھو؛ تاکہ تم زیادتی کرو۔
*آزادیِ رائےکاحق*
اسلام میں عورتوں کی آزادی کا حق اتنا ہی ہے جتنا کہ مرد کو حاصل ہے خواہ وہ دینی معاملہ ہو یا دنیاوی۔ اس کو پورا حق ہے کہ وہ دینی حدود میں رہ کر ایک مرد کی طرح اپنی رائے آزادانہ استعمال کرے۔
ایک موقع پر حضرت عمر نے فرمایا کہ :”تم لوگوں کو متنبہ کیاجاتا ہے کہ عورتوں کی مہر زیادہ نہ باندھو، اگر مہرزیادہ باندھنا دنیا کے اعتبار سے بڑائی ہوتی اور عنداللہ تقویٰ کی بات ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ مستحق ہوتے۔(ترمذی)
حضرت عمرکو اس تقریر پر ایک عورت نے بھری مجلس میں ٹوکا اور کہا کہ آپ یہ کیسے کہہ رہے ہیں؛ حالاں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَآتَیْْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنطَاراً فَلاَ تَأْخُذُواْ مِنْہُ اور دیا ہے ان میں سے کسی ایک کو ڈھیر سا مان تو اس میں سے کچھ نہ لو۔
جب خدا نے جائز رکھا ہے کہ شوہر مہرمیں ایک قنطار بھی دے سکتا ہے تو تم اس کو منع کرنے والے کون ہوتے ہو۔ حضرت عمر نے یہ سن کر فرمایا کُلُّکُمْ أعْلَمُ مِنْ عُمَر تم سب تم سے زیادہ علم والے ہو۔اس عورت کی آزادیِ رائے کو مجروح قرار نہیں دیا کہ حضرت عمر کو کیوں ٹوکا گیا اور ان پر کیوں اعتراض کیا گیا؛ کیوں کہ حضرت عمر کی گفتگو اولیت اور افضیلت میں تھی۔ نفس جواز میں نہ تھی۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کو اپنی آزادیِ رائے کا پورا حق ہے؛ حتی کہ اسلام نے لونڈیوں کو بھی اپنی آزادانہ رائے رکھنے کاحق دیا۔ اور یہ اتنی عام ہوچکی تھی کہ عرب کی لونڈی اس پر بےجھجھک بناتردد کے عمل کرتی تھیں حتی کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی اس رائے سے جو بحیثیت نبوت ورسالت کے نہیں ہوتی تھی، اس پر بھی بے خوف وخطر کے اپنی رائے پیش کرتی تھیں اور انھیں کسی چیز کاخطرہ محسوس نہیں ہوتا تھا اور نہ ہی نافرمانی کا۔
اس آزادیِ رائے کا سرچشمہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت نے ازواجِ مطہرات میں آزادیِ ضمیر کی روح پھونک دی تھی، جس کااثر تمام عورتوں پر پڑتا تھا۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں دین اسلام کی سمجھ عطا فرما اور کتاب وسنت پر من و عن عمل کی توفیق عطا فرماء۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:0092300860 4333
[25/01, 06:18] Nazir Malik: *میت کے لئے ایصال ثواب کے مشروع طریقے*
بدھ 25 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
منطقی قاعدہ تو یہی ہے کہ میت کو اصلا" اپنے ہی عمل کا ثواب ملتا ہے جیساکہ چند بنیادی اصولوں کے تحت ہم نے دلائل سے اندازہ لگایا ہے اور پھر مسلم شریف کی حدیث سے معلوم ہوا کہ میت نے خود اپنی زندگی میں صدقہ جاریہ ، نفع بخش علمی کام کیا ہو یا صالح اولاد چھوڑی ہو جو اپنے والدین کے حق میں دعاء کرے، صدقہ خیرات کرے تو اس کا ایصال ثواب میت کو
ملتا ہے۔
شریعت میں ایسے بھی بعض کام ہیں جن کو میت نے خود نہیں کیا ہے کوئی دوسرا میت کی جانب سے انجام دے اور ان کا اجر بھی میت کو ایصال ثواب کے طور پر پہنچے گا ۔ وہ چند کام ایسے ہیں جنہیں ہم ایصال ثواب کے مشروع طریقے کہہ سکتے ہیں۔
رسول اللہ صلعم نے فرمایا کہ جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کے سارے اعمال رک جاتے ہیں مگر تین عمل جاری رہتے ہیں
*صدقہ جاریہ*
وہ فلاحی کام جن سے عوام فائدہ اٹھاتے رہیں
*علم نافع*
کسی کو علم سیکھا دیا جس سے وہ شخص خود فائدہ اٹھاۓ اپنی روزی روٹی کماۓ یا دوسروں کو فائدہ پہنچاۓ۔مثال کے طور پر کسی کو قرآن پڑھنا سیکھا دیا، لکھنا پڑھنا سیکھا دیا، درزی کا کام سیکھا دیا وغیرہ۔۔۔
جب تک لوگوں کو فائدہ پہنچتا رہے گا مردے کو ایصال ثواب ملتا رہے گا
*اولاد صالح*
نیک اولاد جو والدین کےلۓ صدقہ خیرات کرتی رہتی ہے، ان کے حق میں دعاء کرتی ہے اور خود دین پر عمل پیرا رہتی ہے۔ ان کے نیک کاموں کا اجر و ثواب بھی مردے کو پہنچتا ہے اور یہ نیک اولاد ایصال ثواب کا بہت بڑا ذریعہ ہے
وصیت کئے گئے نیکی کے کاموں کا نفاذ۔
وصیت دوچیزوں سے متعلق ہوتی ہے ، ایک مال سے متعلق اور دوسری اعمال سے متعلق ۔
مال سے متعلق ایک وصیت تو یہ ہے کہ آدمی کے اوپر لوگوں کے حقوق ہوں اس کی وصیت کرے مثلا" قرض ، امانت وغیرہ ۔مال سے متعلق دوسری وصیت عام ہے وہ کسی غیر وارث کو دینے کے لئےتہائی مال یا اس سے کم کی وصیت کرنا ہے مثلا" بیٹے کی موجودگی میں بھائی کوکچھ مال کی وصیت کرنا۔
اعمال سے متعلق ایک وصیت مال کے ساتھ معلق ہے یعنی وصیت کرنے والا اپنی وفات کے بعد اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے کی وصیت کرجائے مثلا" مسجد بنانے، یتیم خانہ تعمیر کرنے ، جہاد میں پیسہ لگانے ، غیر متعین مسکین وفقراء میں متعین مال تقسیم کرنے کی وصیت کرنا۔ اعمال سے متعلق ایک دوسری وصیت بغیر مال کے ہے ، وہ اس طرح کہ وصیت کرنے والا اپنی اولاد، اعزاء واقرباء کو نمازکی وصیت، تقوی کی وصیت، شرک سے بچنے کی وصیت اور دیگر اعمال صالحہ کی وصیت کرے اور یہ عظیم وصیت ہے۔
لقمان علیہ السلام اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہتے ہیں :
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ (لقمان:13)
ترجمہ: اور جب کہ لقمان نے وعظ کرتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بےشک شرک بھاری ظلم ہے۔
میت کے وارثین کو چاہیئے کہ میت نے جن چیزوں کی وصیت کی ہے اگر ان میں کوئی شرعی مخالفت نہیں ہے تو اسے نافذ کرے۔
حضرت ثرید بن سوید ثقفی ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا:
أتيتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليْهِ وسلَّمَ ، فقلتُ : إنَّ أمي أوصتْ أن تُعتقَ عنها رقبةٌ ، وإنَّ عندي جاريةً نوبيَّةً ، أفيُجزئُ عني أن أعْتِقَها عنها ؟ قال : ائْتِني بها . فأتيتُه بها ، فقال لها النبيُّ : من ربك . قالت : اللهُ ! قال : من أنا . قالت : أنت رسولُ اللهِ ! قال : فأعتِقْها فإنها مؤمنةٌ(النسائي3655)
ترجمہ: میں رسول اللہﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری والدہ نے (وفات کے وقت) وصیت کی تھی کہ میری طرف سے ایک غلام آزاد کیا جائے۔ میرے پاس ایک حبشی لونڈی ہے۔ اگر میں اسے آزاد کرادوں تو کیا میری ذمہ داری ادا ہوجائے گی؟ آپ نے فرمایا: اسے میرے پاس لے کر آ۔‘‘ میں لے کر آیا نبیﷺ نے اسے فرمایا: تیرا رب کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ۔ آپ نے فرمایا میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ آپ نے فرمایا: اسے آزاد کردے۔ یہ مومن ہے۔
ایصال ثواب کے ان مشروع طریقوں کے علاوہ میت کی طرف سے اور کوئی عمل انجام نہیں دینا چاہئے ۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ کثرت سےاس کے حق میں دعاء کرے اور جس قدر صدقہ کرسکتا ہے صدقہ کرے ۔ میت کی جانب سے قربانی اور عقیقہ کا بھی ثبوت نہیں ہے اس لئے ان دو کاموں اور پہلے بیان کردہ ایصال ثواب کے ناجائز طریقے سے بچے ۔ دین میں نئی ایجاد بدعت کہلاتی ہے اور ہر بدعت گمراہی کا نام ہے اور ہرگمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
یاد رکھیں بدعتی شخص کبھی بھی اپنی بدعت چھوڑنے پر راضی نہیں ہوتا کیونکہ یہ اسے نیکی
سمجھ کر رہا ہوتا ہے
اے اللہ ہمیں نبی کریم کی سنتوں پر عمل کرنے والا بنا دے اور ہمیں بدعات سے دور رکھ۔
آمیں یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[25/01, 20:07] Nazir Malik: *اللہ اور اس کے رسول سے آگے مت بڑھو*
جمعرات 26 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
سورہ الحجرات آیت نمبر۔1 میں ارشاد ربانی ہے کہ
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔
ترجمہ: کنزالایمان
اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ سُنتا جانتا ہے
تفسیر أحسن البيان
اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول کے آگے نہ بڑھو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالٰی سننے والا، جاننے والا ہے(اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ آخری ہے)
١۔١ اس کا مطلب ہے کہ دین کے معاملے میں اپنے طور پر کوئی فیصلہ نہ کرو نہ اپنی سمجھ اور رائے کو ترجیح دو، بلکہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔ اپنی طرف سے دین میں اضافہ یا بد عات کی ایجاد، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھنے کی ناپاک جسارت ہے جو کسی بھی صاحب ایمان کے لائق نہیں۔
حضرت براء بن عازب کا بیان ہے کہ قربانی کے دن رسول اللہ ﷺ نے ہم کو خطاب کیا اور فرمایا : آج سب سے پہلے ہم نماز ادا کریں پھر واپس آکر قربانی کریں۔ جس نے ایسا کیا اس نے ہمارے طریقہ کو پا لیا اور جس نے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کی تو یہ (قربانی نہیں بلکہ) معمولی گوشت ہے جو گھر والوں کے لیے اس نے پہلے سے تیار کرلیا ہے۔ قربانی سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ (متفق علیہ)
حضرت جندب بن عبد اللہ ؓ : کی روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ قربانی کے دن رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا پھر قربانی کی پھر فرمایا : جس نے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کی وہ اسکی جگہ اور قربانی کرے۔(متفق علیہ)
﴿وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ﴾ ”
اور ہمارے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے۔
احقر الناس
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[27/01, 06:18] Nazir Malik: *میری پسندیدہ دعاء*
جمعہ 27 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيطَانِ الرَّجِيمِ
بسم الله الرحمن الرحيم
اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ھوں کیونکہ تو اللہ ہے۔ تیرے علاوہ کوئی الہی نہیں ہے۔
نہ تو نے کسی کو جنا اور نہ تو کسی سے جنا گیا۔
اے اللہ آخرت میں میرا حساب آسان لینا۔
یا اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے لہذہ مجھے معاف کر دے۔
اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جہنم کی آگ سے تیری پناہ چاہتا ہوں موت و حیات اور فتنہ دجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
ﺍﮮ ﺍلله میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جو نعمتیں تو نے مجھے بخشی ہیں انھیں ہمیشہ قائم رکھنا۔ یہ نہ تو کبھی بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور وسع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔
یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور حلال و طیب رزق اور تیرے ہاں مقبول عمل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں۔
ﺍﮮ ﺍلله ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ راست عطا فرما۔
ﺍﮮ ﺍلله ﻣﻔﻠﺲ ﮐﻮ ﻏﻨﯽ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله رزق ﺣﻼﻝ والی ﺭﻭﺯﯼ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺑﮯ ﺍﻭﻻﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﯿﮏ ﺍﻭﺭ ﺻﺎﻟﺢ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﻣﮑﺮﻡ ﺍﻻﺧﻼﻕ بنا ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺳﻼﻣﺘﯽ ﻭﺍﻻ ﺩﻝ، ﺫﮐﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺍﻭﺭ تیرے خوف سے ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﻦ ﻭ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﺑﺮﺩﺍﺭ بنا ﺩﮮ۔
یا اللہ تعالی، والدین کو اولاد سے انصاف کرنے والا ان کا ان کا صحیح حق دینے والا بنا۔
یا اللہ بے انصافی سے بچا اور حقداوں کا حق ادا کرنے والا بنا۔
یا الہی، اے قادر مطلق
ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﻮ بسا دے ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺍتفاﻓﯽ ﮨﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻣﺎﻻﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﮎ ﺩﺍﻣﻨﯽ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﻧﯿﮏ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔
یا اللہ تیرے نبی کی سنت پر عمل کرنے والا بنا دے۔
یا رحمن و رحیم ھمارے وہ گناہ معاف کر دے جو تیرے اور ہمارے درمیان ہیں اور جو تیری مخلوق اور ہمارے درمیان ہیں انکو معاف کروانے کا تو ذمہ دار بن جا۔
ﺍﮮ ﺍلله میری دعاء ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻑ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ۔
اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائیاں عطا فرما اور جہنم کی آگ سے بچا اور جنت فردوس عطا فرما۔
ﺍﮮ ﺍلله ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺮﻡ فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[28/01, 05:27] Nazir Malik: *جنرل ضیاء الحق کا دور*
ہفتہ 28 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا
👈وہ دور جب پاکستان میں تمام بھارتی میڈیا پہ پابندی تھی ۔
👈 ٹی وی پہ ایک چینل ہوتا تھا اور نیوز کاسٹر سرپہ دوپٹہ رکھ کہ آتی تھیں ۔👰
👈ٹی وی نشریات شام چار بجے سے رات گیارہ بجے تک ہوتی ۔
👈نشریات کا آغاز اور اختتام تلاوت کلام پاک ، حمد اور نعت سے ہوتا ۔👍
👈چوری ، زنا کی بہت سخت سزائیں تھیں اور ملک میں مکمل امن و امان تھا ۔✊💪
👈ایک روپے کا بن کباب ملتا تھا اور پانچ روپے کا تو بس ایسا بہترین برگر ملتا تھا کہ کھاتے رہ جاؤ ۔👌
👈تندور پر روٹی آٹھ آنے کی ملتی تھی اور دس روپے میں ایک مزدور آرام سے دو وقت کا کھانا کھا لیتا تھا ۔✌
👈دوکانوں پر سوئی سے لیکر ہاتھی تک کے نرخ نامے لگے ہوتے اور مجال کہ کوئی ایک دھیلا پیسہ بھی زیادہ لے لے ۔✊
👈تمام سیاسی پارٹیوں پہ پابندی تھی اور عوام کو گمراہ کرنے والے سیاستدان جیل میں تھے ۔👊
👈سرکاری سکول فیس 10 روپے ماہانہ تھی اور پرائیوٹ سکول فیس 30 روپے ماہانہ۔👏
👈سکول میں پڑھایا جانے والا نصاب سخت جانچ پڑتال سے گزرتا اور اسلام مخالف اور پاکستان مخالف کوئی چیز بچوں کو نہ پڑھائی جاتی ۔👌💪
👈کالج میں ایک مہینہ فوجی ٹریننگ ہوتی جس میں حصہ لینے والوں کو بیس اضافی نمبر ملتے ۔👌
👈پاکستانی برانڈ کمپنیوں کو تحفظ حاصل تھا۔👍
👈ملک کی اپنی پولکا آئس کریم ، آر سی کولا ، بنایا ٹوتھ پیسٹ ، فوجی کارن فلیکس ۔ ناصر صدیق گلاس ، رہبر واٹر کولر ، پرافیشنٹ موٹر کار ، یعصوب ٹرک ، پاکستان 🇵🇰میں عام نظر آتے ۔👍👌✌💪💪💪
👈دور دراز گاؤں میں مسجد فجر اور ظہر کے درمیان سکول کے طور پہ استعمال ہوتی ۔👌👍
👈تعلیم بالغاں کیلئے نئی روشنی سکول شام کو کھلتے ۔👏
انہی کے دور حکومت میں شریعت عدالت بنی جس میں ایک مقدمے میں سود کو حرام اور قابل سزا جرم قرار دیا گیا !✌👍
👈پھر 1988 میں جنرل ضیاء الحق ایک پراسرار حادثے میں شہید ہو گئے 😥
👈 اور بینظیر بھٹو کا دور شروع ہوا ۔
👈سب سے پہلے بینظیر نے ضیاء الحق کی تمام اسکیمیں بند کیں ، جن میں مسجد سکول اور نئی روشنی سکول شامل تھے ۔😲😰😢
👈پھر زنا کی سزا حدود آرڈیننس پاس کرا کہ ختم کر دی ۔👎
👈اور تعلیم مہنگی ہوتی گئی اور وہ سب کچھ ہوتا گیا کہ اللہ کی پناہ ۔ 🤔🤐
ا👈س کے بعد نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں حکومت نے آرڈیننس پاس کر کے شرعی عدالت کو ختم کر دیا
اور سود کے حرام اور قابل سزا جرم کے شرعی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ لیجایا گیا
جو کہ آج تک اسٹے پر ہے
بلکل اسی طرح
جس طرح کچھ حکومتیں
اور وزارتیں پہلے اسٹے پر چلتی رہیں
اور اسی اسٹے کی آڑ میں
سود کا کام کھلے عام یعنی اللہ زولجلال اور اور اس کے نبی ؐ سے جنگ کھلے عام 😨😨
👈جنرل ضیاء ایک ملٹری ڈکٹیٹر تھا
مگر ساری دنیا کا کفر
اس سے کانپتا تھا 👍۔
👈اپنے ملک کےسارے شیاطین اس کے دور حکومت میں زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے ۔ 👌💪
👈ہمیں فخر ہے
آپ پہ جنرل ضیاء الحق شہید
اللہ آپکو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے
آمین 💖🇵🇰💖
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[28/01, 19:05] Nazir Malik: *عمران خان کے دور کا جائزہ*
اتوار 29 جنوری 2023
خصوصی کاوش:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
سیاسی نعرے ووٹرز کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے ہوتے ہیں مگر حقیقت میں یہ کھوکھلے ہوتے ہیں اور سیاسی پارٹیاں اپنی مقبولیت بڑھانے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتی ہیں
اکثرت و بیشتر سیاسی پارٹیاں کہنہ مشق سیاسی ورکرز کی ٹیم کو باقاعدہ ایک بڑا معاوضہ دے کر ان سے جھوٹے دعوے اور جذباتی نعرے لگواتے ہیں تاکہ نوجوانوں کے خون کو گرمایا جا سکے اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔
ذرا بتلائیں عمران خان کے دور میں کتنے بجلی گھر لگے.
کتنے لوگوں کو روزگار دیا۔
زرا غور کرو
71 سالوں تک نا اہل چور ڈاکو حکمران ملک کو لوٹتے رہے لیکن ملک نہیں ڈوبا اور پھر ایک ایماندار حکمران نے صرف ساڑے تین سال حکومت کی اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا
*یہ ہے اصل سازش*
ایک غیر ملکی جریدے میں چھپنے والے اس مضمون کو غور سے پڑھیں تاکہ حقیقت کا ادرک ہو۔
*عمران خان قومی سلامتی کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے!*
سید مجاہد علی
03/06/2022
(بشکریہ کاروان ناروے)
بول ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے پاکستان کو دیوالیہ قرار دلوانے، اس کی ایٹمی صلاحیت چھین لئے جانے، فوج کے تباہ ہونے اور ملک کو تین حصوں میں تقسیم ہونے کا جو پرزور بیان دیا ہے وہ کسی بھی طرح اگست 2016 میں الطاف حسین کی تقریر سے مختلف نہیں ہے۔ اس تقریر میں بھی فوج کو مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے ’پاکستان مردہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے تھے اور عمران خان کے انٹرویو اور آج دیر میں کی جانے والی بعد میں کی جانے والی تقریر بھی تقریباً وہی باتیں مختلف انداز میں کہی گئی ہیں۔ کہ اسٹبلشمنٹ کی نام نہاد غیر جانبداری اور غفلت کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا، اس کے ایٹمی اثاثے چھین لئے جائیں گے، فوج تباہ ہو جائے گی اور ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔
ہائبرڈ نظام قائم کرنے کے جوش میں پاک فوج کی قیادت اپنے ہی کھڑے کیے گئے لیڈر کے منہ سے اپنی ’تباہی کا پیغام‘ سن کر دم سادھے ہوئے ہے۔ اور وہی لیڈر ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے دفاع میں سامنے آئے ہیں جنہیں کبھی سیکورٹی رسک قرار دیا گیا اور کبھی ملک و قوم کے لئے بوجھ سمجھتے ہوئے نجات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب بھی ان میں سے بیشتر لیڈروں کو ’چور لٹیرے‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان میں بے یقینی اور سنسنی خیزی کا ایک طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہائبرڈ نظام کی پیداوار لاڈلا اعلان کر رہا ہے کہ اگر فوج نے اس کی بات نہ سنی اور سپریم کورٹ کے جج اس کی لاقانونیت کے محافظ نہ بنے تو وہ ملک میں خانہ جنگی شروع کردے گا۔
آج کا موضوع عمران خان کی غیر متوازن اور بے بنیاد باتوں کا تجزیہ کرنا نہیں ہے بلکہ طاقت کے ان نام نہاد مراکز کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کروانا مطلوب ہے کہ جن سیاسی لیڈروں کو بدعنوانی، میمو گیٹ یا ڈان لیکس کے ذریعے بے توقیر کرنے کی کوشش کی گئی اور جن کے نام کے آگے تہمتوں کی طویل فہرست لف کردی گئی ہے، اب وہی پاکستان کی سالمیت اور افواج پاکستان کے وقار کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجا طور سے عمران خان کو شٹ اپ کال دی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حد پار نہ کریں اور ملکی سالمیت اور افواج پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی سے باز رہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ
’کوئی بھی پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کر سکتا۔ عمران خان کی گفتگو کسی پاکستانی کی نہیں بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان لگتی ہے‘ ۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان! اس دنیا میں طاقت ہی سب کچھ نہیں ہے، بہادر بنیں اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر سیاست کرنا سیکھیں۔ اس ملک کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی خواہش اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک ہم اور ہماری آنے والی نسلیں زندہ ہیں‘ ۔ انہوں نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ ’انشا اللہ، پاکستان قیامت تک قائم رہے گا‘ ۔
یہ وہی آصف زرداری ہیں جنہوں نے بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگا کر قومی سالمیت اور ملکی یک جہتی کا دو ٹوک اور واضح پیغام عام کیا تھا حالانکہ یہ شبہات موجود رہے ہیں کہ ملکی اقتدار پر قابض ایک آمر ان کی اہلیہ اور مقبول قومی لیڈر بے نظیر بھٹو کے ناجائز قتل میں ملوث تھا۔ ایک طرف ذاتی نقصان کے باوجود پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والا آصف زرداری ہے یا فوجی حکمت عملی میں نقائص کی نشاندہی پر معتوب ٹھہرایا جانے والا نواز شریف ہے جو مسلسل ملکی یگانگت کی علامت ہے تو دوسری طرف عمران خان ہے جو وزارت عظمی سے محروم ہو کر پاکستان کا مستقبل داؤ پر لگانے، فوج کو تباہ کرنے اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا سودا کرنے پر تلا ہوا ہے۔
یہ باتیں تلخ ہیں۔ لیکن عمران خان نے اپنی انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور ذاتی حرص سے مغلوب گفتگو پر کسی شرمندگی کا اظہار نہیں کیا ہے بلکہ ایک تقریر میں انہی باتوں کو دہرایا ہے جو وہ گزشتہ دنوں ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں۔ کسی ریکارڈ کی طرح بجنے والے ان کے ترجمان ملک دشمنی سے معمور ان باتوں کو ’حقائق کا آئینہ‘ قرار دے کر بدستور عمران خان کا دفاع کر رہے ہیں۔ یہ کیسی سیاسی جماعت ہے جس میں ایک بھی ایسا لیڈر موجود نہیں ہے جو اپنے سربراہ کی مجرمانہ گفتگو کی گرفت کرنے کا اہل ہو۔
عسکری اداروں کے ان تین کارناموں کا موازنہ ہمیں صرف یہ سبق سکھاتا ہے کہ ’غیر جانبداری‘ کا جو اعلان سفارتی انداز میں کیا گیا ہے، اب اسے حقیقی بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ فوج سیاست، معیشت و سفارت کے تمام پرجوش منصوبوں سے دست برداری کا فیصلہ کرے۔ خود کو مکمل طور سے حکومت وقت کی تابعداری میں دینے کا حتمی اعلان کرے۔ اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے لئے ادارہ جاتی کورسز اور مباحث میں گفتگو کا آغاز کیا جائے تاکہ پاک فوج میں اس مزاج کی بیخ کنی ہو سکے جو حب الوطنی، عقل سلیم اور ایمانداری پر اجارہ داری کا تصور عام کرتا ہے۔ تب ہی مستقبل میں ملک کا کوئی سابق وزیر اعظم یہ اعلان نہیں کرے گا کہ ’منتخب وزیر اعظم تو بے اختیار ہوتا ہے۔ اصل طاقت فوج کے پاس رہتی ہے جو نیب جیسے اداروں کے ذریعے اسے استعمال کرتا ہے‘ ۔ عمران خان کے اس ایک بیان سے وہ سچائی بیان ہوئی ہے جو ملک کی سیاسی قیادت کے خلاف عائد کرپشن الزامات کی حقیقت سامنے لا رہی ہے۔
عمران خان بہادری کے لبادے میں چھپا ایک بزدل آدمی ہے۔ اسی لئے اس نے فوج پر ملک تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نیب کا ذکر کیا لیکن عدلیہ کا نام نہیں لیا تاکہ کہیں انہیں توہین عدالت میں نہ دھر لیا جائے یا وہ ملک میں انتشار، بدامنی اور انارکی کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے بدستور اعلیٰ عدالتوں کو سہارا بنا سکے۔ لیکن بعض حقائق نوشتہ دیوار ہیں۔ اس وقت کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ عمران خان ملک کی سلامتی کو لاحق سب سے بڑے خطرے کا نام ہے لیکن قومی سلامتی کے ذمہ دار ابھی تک اسے لگام دینے پر تیار نہیں ہیں۔
سید مجاہد علی
(بشکریہ کاروان ناروے
عمران خان کے دور کا جائزہ)
[29/01, 06:16] Nazir Malik: *عمران خان کے دور کا جائزہ*
اتوار 29 جنوری 2023
خصوصی کاوش:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
سیاسی نعرے ووٹرز کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے ہوتے ہیں مگر حقیقت میں یہ کھوکھلے ہوتے ہیں اور سیاسی پارٹیاں اپنی مقبولیت بڑھانے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتی ہیں
اکثرت و بیشتر سیاسی پارٹیاں کہنہ مشق سیاسی ورکرز کی ٹیم کو باقاعدہ ایک بڑا معاوضہ دے کر ان سے جھوٹے دعوے اور جذباتی نعرے لگواتے ہیں تاکہ نوجوانوں کے خون کو گرمایا جا سکے اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔
ذرا بتلائیں عمران خان کے دور میں کتنے بجلی گھر لگے.
کتنے لوگوں کو روزگار دیا۔
زرا غور کرو
71 سالوں تک نا اہل چور ڈاکو حکمران ملک کو لوٹتے رہے لیکن ملک نہیں ڈوبا اور پھر ایک ایماندار حکمران نے صرف ساڑے تین سال حکومت کی اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا
*یہ ہے اصل سازش*
ایک غیر ملکی جریدے میں چھپنے والے اس مضمون کو غور سے پڑھیں تاکہ حقیقت کا ادرک ہو۔
*عمران خان قومی سلامتی کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے!*
سید مجاہد علی
03/06/2022
(بشکریہ کاروان ناروے)
بول ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے پاکستان کو دیوالیہ قرار دلوانے، اس کی ایٹمی صلاحیت چھین لئے جانے، فوج کے تباہ ہونے اور ملک کو تین حصوں میں تقسیم ہونے کا جو پرزور بیان دیا ہے وہ کسی بھی طرح اگست 2016 میں الطاف حسین کی تقریر سے مختلف نہیں ہے۔ اس تقریر میں بھی فوج کو مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے ’پاکستان مردہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے تھے اور عمران خان کے انٹرویو اور آج دیر میں کی جانے والی بعد میں کی جانے والی تقریر بھی تقریباً وہی باتیں مختلف انداز میں کہی گئی ہیں۔ کہ اسٹبلشمنٹ کی نام نہاد غیر جانبداری اور غفلت کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا، اس کے ایٹمی اثاثے چھین لئے جائیں گے، فوج تباہ ہو جائے گی اور ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔
ہائبرڈ نظام قائم کرنے کے جوش میں پاک فوج کی قیادت اپنے ہی کھڑے کیے گئے لیڈر کے منہ سے اپنی ’تباہی کا پیغام‘ سن کر دم سادھے ہوئے ہے۔ اور وہی لیڈر ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے دفاع میں سامنے آئے ہیں جنہیں کبھی سیکورٹی رسک قرار دیا گیا اور کبھی ملک و قوم کے لئے بوجھ سمجھتے ہوئے نجات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب بھی ان میں سے بیشتر لیڈروں کو ’چور لٹیرے‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان میں بے یقینی اور سنسنی خیزی کا ایک طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہائبرڈ نظام کی پیداوار لاڈلا اعلان کر رہا ہے کہ اگر فوج نے اس کی بات نہ سنی اور سپریم کورٹ کے جج اس کی لاقانونیت کے محافظ نہ بنے تو وہ ملک میں خانہ جنگی شروع کردے گا۔
آج کا موضوع عمران خان کی غیر متوازن اور بے بنیاد باتوں کا تجزیہ کرنا نہیں ہے بلکہ طاقت کے ان نام نہاد مراکز کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کروانا مطلوب ہے کہ جن سیاسی لیڈروں کو بدعنوانی، میمو گیٹ یا ڈان لیکس کے ذریعے بے توقیر کرنے کی کوشش کی گئی اور جن کے نام کے آگے تہمتوں کی طویل فہرست لف کردی گئی ہے، اب وہی پاکستان کی سالمیت اور افواج پاکستان کے وقار کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجا طور سے عمران خان کو شٹ اپ کال دی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حد پار نہ کریں اور ملکی سالمیت اور افواج پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی سے باز رہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ
’کوئی بھی پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کر سکتا۔ عمران خان کی گفتگو کسی پاکستانی کی نہیں بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان لگتی ہے‘ ۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان! اس دنیا میں طاقت ہی سب کچھ نہیں ہے، بہادر بنیں اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر سیاست کرنا سیکھیں۔ اس ملک کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی خواہش اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک ہم اور ہماری آنے والی نسلیں زندہ ہیں‘ ۔ انہوں نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ ’انشا اللہ، پاکستان قیامت تک قائم رہے گا‘ ۔
یہ وہی آصف زرداری ہیں جنہوں نے بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگا کر قومی سالمیت اور ملکی یک جہتی کا دو ٹوک اور واضح پیغام عام کیا تھا حالانکہ یہ شبہات موجود رہے ہیں کہ ملکی اقتدار پر قابض ایک آمر ان کی اہلیہ اور مقبول قومی لیڈر بے نظیر بھٹو کے ناجائز قتل میں ملوث تھا۔ ایک طرف ذاتی نقصان کے باوجود پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والا آصف زرداری ہے یا فوجی حکمت عملی میں نقائص کی نشاندہی پر معتوب ٹھہرایا جانے والا نواز شریف ہے جو مسلسل ملکی یگانگت کی علامت ہے تو دوسری طرف عمران خان ہے جو وزارت عظمی سے محروم ہو کر پاکستان کا مستقبل داؤ پر لگانے، فوج کو تباہ کرنے اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا سودا کرنے پر تلا ہوا ہے۔
یہ باتیں تلخ ہیں۔ لیکن عمران خان نے اپنی انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور ذاتی حرص سے مغلوب گفتگو پر کسی شرمندگی کا اظہار نہیں کیا ہے بلکہ ایک تقریر میں انہی باتوں کو دہرایا ہے جو وہ گزشتہ دنوں ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں۔ کسی ریکارڈ کی طرح بجنے والے ان کے ترجمان ملک دشمنی سے معمور ان باتوں کو ’حقائق کا آئینہ‘ قرار دے کر بدستور عمران خان کا دفاع کر رہے ہیں۔ یہ کیسی سیاسی جماعت ہے جس میں ایک بھی ایسا لیڈر موجود نہیں ہے جو اپنے سربراہ کی مجرمانہ گفتگو کی گرفت کرنے کا اہل ہو۔
عسکری اداروں کے ان تین کارناموں کا موازنہ ہمیں صرف یہ سبق سکھاتا ہے کہ ’غیر جانبداری‘ کا جو اعلان سفارتی انداز میں کیا گیا ہے، اب اسے حقیقی بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ فوج سیاست، معیشت و سفارت کے تمام پرجوش منصوبوں سے دست برداری کا فیصلہ کرے۔ خود کو مکمل طور سے حکومت وقت کی تابعداری میں دینے کا حتمی اعلان کرے۔ اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے لئے ادارہ جاتی کورسز اور مباحث میں گفتگو کا آغاز کیا جائے تاکہ پاک فوج میں اس مزاج کی بیخ کنی ہو سکے جو حب الوطنی، عقل سلیم اور ایمانداری پر اجارہ داری کا تصور عام کرتا ہے۔ تب ہی مستقبل میں ملک کا کوئی سابق وزیر اعظم یہ اعلان نہیں کرے گا کہ ’منتخب وزیر اعظم تو بے اختیار ہوتا ہے۔ اصل طاقت فوج کے پاس رہتی ہے جو نیب جیسے اداروں کے ذریعے اسے استعمال کرتا ہے‘ ۔ عمران خان کے اس ایک بیان سے وہ سچائی بیان ہوئی ہے جو ملک کی سیاسی قیادت کے خلاف عائد کرپشن الزامات کی حقیقت سامنے لا رہی ہے۔
عمران خان بہادری کے لبادے میں چھپا ایک بزدل آدمی ہے۔ اسی لئے اس نے فوج پر ملک تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نیب کا ذکر کیا لیکن عدلیہ کا نام نہیں لیا تاکہ کہیں انہیں توہین عدالت میں نہ دھر لیا جائے یا وہ ملک میں انتشار، بدامنی اور انارکی کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے بدستور اعلیٰ عدالتوں کو سہارا بنا سکے۔ لیکن بعض حقائق نوشتہ دیوار ہیں۔ اس وقت کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ عمران خان ملک کی سلامتی کو لاحق سب سے بڑے خطرے کا نام ہے لیکن قومی سلامتی کے ذمہ دار ابھی تک اسے لگام دینے پر تیار نہیں ہیں۔
سید مجاہد علی
(بشکریہ کاروان ناروے
عمران خان کے دور کا جائزہ)
[30/01, 05:56] Nazir Malik: *حضرت محمد ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہو گا*
پیر 30 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
نبی اکرم ﷺ نے اِرشاد فرمایا کہ " میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑ کر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)"۔ (بخاری ٥٩٨٩، مسلم ٢٥٥٥)
نیز احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ دُنیا میں بالخصوص دو گناہ ایسے شدید تر ہیں جن کی سزا نہ صرف یہ کہ آخرت میں ہوگی، بلکہ دُنیا میں بھی پیشگی سزا کا ہونا بجا ہے:
ایک ظلم، دُوسرے قطع رحمی۔ (ابن ماجہ ٤٢١١، ترمذی ٢٥١١)
ہمارے معاشرے میں قطع رحمی بڑھتی جا رہی ہے، اچھے بھلے دین دار لوگ بھی رشتہ داروں کے حقوق کا خیال نہیں کرتے۔ جب کہ رشتہ داروں کے شریعت میں بہت سے حقوق بتائے ہیں
”سو (اے مخاطب) تو قرابت دار کو اس کا حق دیا کر اور (اسی طرح) مسکین اور مسافر کو۔
ان لوگوں کے حق میں بہتر ہے جو اللہ کی رضا کے طالب رہتے ہیں اور یہی لوگ تو فلاح پانے والے ہیں(سورۃ الروم۔35)
”حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ وبرتر ارشاد فرماتا ہے کہ میں اللہ ہوں ، میں رحمان ہوں (یعنی صفتِ رحمت کے ساتھ متصف ہوں) میں نے رحم یعنی رشتے ناتے کو پیدا کیا ہے اور اس کے نام کو اپنے نام یعنی رحمٰن کے لفظ سے نکالا ہے، لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناتا کے حقوق ادا کرے گا تو میں بھی اس کو (اپنی رحمتِ خاص کے ساتھ) جوڑوں گا اور جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتے ناتے کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو (اپنی رحمت خاص سے) جدا کردوں گا (ابو داؤد)
*قطعی رحمی کی سزا دنیا وآخرت میں*
*حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا*
”حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی گناہ اس بات کے زیادہ لائق نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ، اس کا ارتکاب کرنے والے کو دنیا میں بھی اس کی سزا دے اور (مرتکب کو) آخرت میں بھی دینے کے لیے (اس سزا) کو اٹھا رکھے، ہاں
ہیں: ایک تو زنا کرنا اور دوسرا ناتا توڑنا“
*یا مالک الملک!*
اس پر فتن دور میں صلہ رحمی مفقود ہوتی جا رہی ہے لہذا تو ہمارے دلوں میں پہلی سی محبت اور رواداری پیدا فرما دے۔
آمین یا رب العالمین
(طبع اؤل 2018)
Please visit us and www.nazirmalik.com
Cell,:00923008604333
[31/01, 07:00] Nazir Malik: *امت مسلمہ کی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت*
منگل 31 جنوری 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
امت مسلمہ کی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے اور اگر تمام مذاھب، فرقوں اور مسالک کے رہنما نیک نیتی سے حرم مکی الشریف میں مل بیٹھیں اور اپنی اپنی کتب دینیہ اور فقہ سے قرآن، سنت اور احادیث نبوی کی روشنی میں مشترک دین کشید کر لیں اور فرعات و اختلافی مسائل کو چھانٹ کر علیحدہ کر دیں تو ممکن ہے کہ ہمارے علماء اکرام کسی ایک نتیجے پر پہنچ جائیں اور یقینا" وہ محمد رسول اللہ کا وہ دین حق ہوگا جو 1443 سال قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ تعالی کی طرف سے لے کر آۓ تھے۔
*مرکزی خیال*
جب حضرت عمر شہادت سے قبل زخمی ہو گۓ تو آپ نے پانچ اصحاب رسول کی ایک کمیٹی تشکیل دی اور فرمایا کہ میرے بعد آپ لوگ اتفاق رائے سے اپنا خلیفہ مقرر کر لینا اور اگر اختلاف ہو جاۓ اور ایک آدمی اختلاف کرے تو اسے قتل کر دینا اور اگر دو لوگ اختلاف کریں تو ان دونوں کو قتل کر دینا تاکہ فتنہ باقی نہ رہے۔
*الدعاَء*
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں دین اسلام کی سربلندی کے لئے ایک کر دے ۔
یآ رب کریم وطن عزیز میں اور ہمارے گھروں میں امن و شانتی اور مل جل کر رہنے کی توفیق عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین۔
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
تبصرے