بارش مانگنے اور بارش بند کرنے کی دعاء

*کثرت بارش کے مضر اثرات  سے حفاظت کی دعاء*

پیر 24 جولائی 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

آجکل وطن عزیز میں ساون کی برسات زوروں پر ہے اور ملک کے اکثر علاقے زیر آب آ گئے ہیں ندی نالوں میں طغیانی اور دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور ہزاروں ایکڑ زمینیں زیر آب آگئیں ہیں اور کھڑی فصلوں کو نا قابل تلافی تقصان پہنچ رہا ہے اس نقصان کا تخمینہ لگانا ابھی باقی ہے

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں قحط بھی پڑے اور اللہ تعالی سے نبی کریم نے بارش مانگنے کے لئے نماز استسقاء بھی پڑھی اور جب بارش بہت زیادہ ہو گئی تو بارش روکنے کیلئے دعاء  بھی اللہ سے مانگی گئی۔ جس کے نتیجے میں بارشیں تھم گئیں اور ملک سیلاب کے نقصانات سے محوظ ہو گیا۔

ملکی موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے علماء کرام  نبی کریم کی اس سنت پر عمل کیوں نہیں کرتے تاکہ وطن عزیز کو شدید بارشوں اور سیلاب کے نقصانات سے بچایا جا سکے۔

*حوالہ جات*
ایک شخص ( کعب بن مرہ یا ابوسفیان ) جو مسجد نبوی کے منبر کے سامنے والے دروازے سے جمعہ کے دن مسجد نبوی میں آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ! ( بارش نہ ہونے سے ) جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے آپ اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائیے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہتے ہی ہاتھ اٹھا دیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کی

*«اللهم اسقنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏اللهم اسقنا،‏‏‏‏ اللهم اسقنا»*

اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔

انس رضی اللہ عنہ نے کہا بخدا کہیں دور دور تک آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آتا تھا اور نہ کوئی اور چیز ( ہوا وغیرہ جس سے معلوم ہو کہ بارش آئے گی ) اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکان بھی نہ تھا ( کہ ہم بادل ہونے کے باوجود نہ دیکھ سکتے ہوں ) پہاڑ کے پیچھے سے ڈھال کے برابر بادل نمودار ہوا اور بیچ آسمان تک پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور بارش شروع ہو گئی، اللہ کی قسم! ہم نے سورج ایک ہفتہ تک نہیں دیکھا۔

*کثرت بارش سےبچنے کی دعا*

*اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْأَكَامِ وَالْأَجَامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَدْوِيَةِ وَمَنَابِةِ الشَّجَرِ*
       
*ترجمہ*
 اے اللہ ہمارے اطراف میں بارش برسا (جہاں ضرورت ہے) ہم پر نہ برسا۔ اے اللہ ! ٹیلوں ، پہاڑوں، وادیوں اور درخت اگنے کی جگہ پر بارش برسا۔
(رواہ صحيح البخاري)
 
(صحيح البخاري کل احادیث 7563)
 
 :حدیث نمبر 1021
البخاري كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ

14. بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا كَثُرَ الْمَطَرُ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا:

14. باب: جب بارش حد سے زیادہ ہو تو اس بات کی دعاء کہ ہمارے یہاں بارش بند ہو جائے اور اردگرد برسے۔
حدیث نمبر: 1021
حدثنا محمد بن ابي بكر، حدثنا معتمر، عن عبيد الله، عن ثابت، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم جمعة، فقام الناس فصاحوا، فقالوا: يا رسول الله قحط المطر واحمرت الشجر وهلكت البهائم فادع الله يسقينا، فقال: اللهم اسقنا مرتين وايم الله ما نرى في السماء قزعة من سحاب فنشات سحابة وامطرت ونزل عن المنبر فصلى فلما انصرف لم تزل تمطر إلى الجمعة التي تليها، فلما قام النبي صلى الله عليه وسلم يخطب صاحوا إليه تهدمت البيوت وانقطعت السبل فادع الله يحبسها عنا، فتبسم النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال: اللهم حوالينا ولا علينا فكشطت المدينة فجعلت تمطر حولها ولا تمطر بالمدينة قطرة، فنظرت إلى المدينة وإنها لفي مثل الإكليل".

مجھ سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے عبیداللہ عمری سے بیان کیا، ان سے ثابت نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں لوگوں نے کھڑے ہو کر غل مچایا، کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! بارش کے نام بوند بھی نہیں درخت سرخ ہو چکے (یعنی تمام پتے خشک ہو گئے) اور جانور تباہ ہو رہے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہمیں سیراب کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی
 *«اللهم اسقنا»*
 اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کہا، قسم اللہ کی اس وقت آسمان پر بادل کہیں دور دور نظر نہیں آتا تھا لیکن دعا کے بعد اچانک ایک بادل آیا اور بارش شروع ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر ے اور نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو بارش ہو رہی تھی اور دوسرے جمعہ تک بارش برابر ہوتی رہی پھر 

*جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے جمعہ میں خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے بتایا کہ مکانات منہدم ہو گئے اور راستے بند ہو گئے، اللہ سے دعا کیجئے کہ بارش بند کر دے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور دعا کی 
«االلهم حوالينا ولا علينا» اے اللہ! ہمارے اطراف میں اب بارش برسا، مدینہ میں اس کا سلسلہ بند کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے مدینہ سے بادل چھٹ گئے اور بارش ہمارے ارد گرد ہونے لگی۔ اس شان سے کہ اب مدینہ میں ایک بوند بھی نہ پڑتی تھی میں نے مدینہ کو دیکھا ابر تاج کی طرح گردا گرد تھا اور مدینہ اس کے بیچ میں۔حدیث نمبر: 932

حدثنا مسدد، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن عبد العزيز، عن انس، وعن يونس، عن ثابت، عن انس، قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة إذ قام رجل، فقال:" يا رسول الله، هلك الكراع وهلك الشاء فادع الله ان يسقينا، فمد يديه ودعا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عبد العزیز بن انس نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) اور حماد بن یونس سے بھی روایت کی عبدالعزیز اور یونس دونوں نے ثابت سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہو گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مویشی اور بکریاں ہلاک ہو گئیں (بارش نہ ہونے کی وجہ سے) آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ بارش برسائے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ پھیلائے اور دعا کی۔
(حدیث نمبر: 933)

حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثنا ابو عمرو الاوزاعي، قال: حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: اصابت الناس سنة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فبينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب في يوم جمعة قام اعرابي، فقال: يا رسول الله، هلك المال وجاع العيال فادع الله لنا،" فرفع يديه وما نرى في السماء قزعة فوالذي نفسي بيده ما وضعها حتى ثار السحاب امثال الجبال، ثم لم ينزل عن منبره حتى رايت المطر يتحادر على لحيته صلى الله عليه وسلم، فمطرنا يومنا ذلك ومن الغد وبعد الغد والذي يليه حتى الجمعة الاخرى وقام ذلك الاعرابي او قال غيره فقال: يا رسول الله، تهدم البناء وغرق المال فادع الله لنا، فرفع يديه فقال: اللهم حوالينا ولا علينا، فما يشير بيده إلى ناحية من السحاب إلا انفرجت وصارت المدينة مثل الجوبة وسال الوادي قناة شهرا ولم يجئ احد من ناحية إلا حدث بالجود".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قحط پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی نے کہا یا رسول اللہ! جانور مر گئے اور اہل و عیال دانوں کو ترس گئے۔ آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے، اس وقت بادل کا ایک ٹکڑا بھی آسمان پر نظر نہیں آ رہا تھا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ پہاڑوں کی طرح گھٹا امڈ آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی منبر سے اترے بھی نہیں تھے کہ میں نے دیکھا کہ بارش کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ریش مبارک سے ٹپک رہا تھا۔ اس دن اس کے بعد اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ (دوسرے جمعہ کو) یہی دیہاتی پھر کھڑا ہوا یا کہا کہ کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! عمارتیں منہدم ہو گئیں اور جانور ڈوب گئے۔ آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور دعا کی کہ اے اللہ! اب دوسری طرف بارش برسا اور ہم سے روک دے۔ آپ ہاتھ سے بادل کے لیے جس طرف بھی اشارہ کرتے، ادھر مطلع صاف ہو جاتا۔ سارا مدینہ تالاب کی طرح بن گیا تھا اور قناۃ کا نالا مہینہ بھر بہتا رہا اور اردگرد سے آنے والے بھی اپنے یہاں بھرپور بارش کی خبر دیتے رہے۔
(حدیث نمبر: 1005)

حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عباد بن تميم، عن عمه، قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم يستسقي وحول رداءه".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبداللہ بن ابی بکر سے بیان کیا، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبداللہ بن زید نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پانی کی دعا کرنے کے لیے تشریف لے گئے اور اپنی چادر الٹائی۔
(حدیث نمبر: 1011)

حدثنا إسحاق، قال: حدثنا وهب، قال: اخبرنا شعبة، عن محمد بن ابي بكر، عن عباد بن تميم، عن عبد الله بن زيد،" ان النبي صلى الله عليه وسلم استسقى فقلب رداءه".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں شعبہ نے خبر دی، انہیں محمد بن ابی بکر نے، انہیں عباد بن تمیم نے، انہیں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا استسقاء کی تو اپنی چادر کو بھی الٹا۔
(حدیث نمبر: 1012)

حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر، انه سمع عباد بن تميم يحدث اباه عن عمه عبد الله بن زيد،" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج إلى المصلى فاستسقى فاستقبل القبلة وقلب رداءه، وصلى ركعتين"، قال ابو عبد الله: كان ابن عيينة يقول: هو صاحب الاذان ولكنه، وهم لان هذا عبد الله بن زيد بن عاصم المازني مازن الانصار.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبداللہ بن ابی بکر سے بیان کیا، انہوں نے عباد بن تمیم سے سنا، وہ اپنے باپ سے بیان کرتے تھے کہ ان سے ان کے چچا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں دعائے استسقاء قبلہ رو ہو کر کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر بھی پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ ابن عیینہ کہتے تھے کہ (حدیث کے راوی عبداللہ بن زید) وہی ہیں جنہوں نے اذان خواب میں دیکھی تھی لیکن یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ یہ عبداللہ ابن زید بن عاصم مازنی ہے جو انصار کے قبیلہ مازن سے تھے۔(حدیث نمبر: 1013)

حدثنا محمد، قال: اخبرنا ابو ضمرة انس بن عياض، قال: حدثنا شريك بن عبد الله بن ابي نمر، انه سمع انس بن مالك يذكر ان رجلا دخل يوم الجمعة من باب كان وجاه المنبر ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب، فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما، فقال: يا رسول الله هلكت المواشي وانقطعت السبل فادع الله يغيثنا، قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، فقال: اللهم اسقنا، اللهم اسقنا، اللهم اسقنا، قال انس: ولا والله ما نرى في السماء من سحاب ولا قزعة ولا شيئا، وما بيننا وبين سلع من بيت ولا دار، قال: فطلعت من ورائه سحابة مثل الترس، فلما توسطت السماء انتشرت ثم امطرت، قال: والله ما راينا الشمس ستا، ثم دخل رجل من ذلك الباب في الجمعة المقبلة ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب فاستقبله قائما، فقال: يا رسول الله هلكت الاموال وانقطعت السبل فادع الله يمسكها، قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه ثم قال:" اللهم حوالينا ولا علينا اللهم على الآكام والجبال والآجام والظراب والاودية ومنابت الشجر، قال: فانقطعت وخرجنا نمشي في الشمس"، قال شريك: فسالت انسا اهو الرجل الاول؟ قال: لا ادري.
ہم سے محمد بن مرحوم بیکندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے بیان کیا کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ نے ایک شخص (کعب بن مرہ یا ابوسفیان) کا ذکر کیا جو منبر کے سامنے والے دروازے سے جمعہ کے دن مسجد نبوی میں آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ! (بارش نہ ہونے سے) جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے آپ اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائیے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہتے ہی ہاتھ اٹھا دیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم اسقنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏اللهم اسقنا،‏‏‏‏ اللهم اسقنا» کہ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا بخدا کہیں دور دور تک آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آتا تھا اور نہ کوئی اور چیز (ہوا وغیرہ جس سے معلوم ہو کہ بارش آئے گی) اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکان بھی نہ تھا (کہ ہم بادل ہونے کے باوجود نہ دیکھ سکتے ہوں) پہاڑ کے پیچھے سے ڈھال کے برابر بادل نمودار ہوا اور بیچ آسمان تک پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور بارش شروع ہو گئی، اللہ کی قسم! ہم نے سورج ایک ہفتہ تک نہیں دیکھا۔ پھر ایک شخص دوسرے جمعہ کو اسی دروازے سے آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس شخص نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے کھڑے ہی مخاطب کیا کہ یا رسول اللہ! (بارش کی کثرت سے) مال و منال پر تباہی آ گئی اور راستے بند ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ بارش روک دے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی

 *«اللهم حوالينا ولا علينا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم على الآكام والجبال والآجام والظراب والأودية ومنابت الشجر»*
 کہ یا اللہ اب ہمارے اردگرد بارش برسا ہم سے اسے روک دے۔ ٹیلوں، پہاڑوں، پہاڑیوں، وادیوں اور باغوں کو سیراب کر۔ انہوں نے کہا کہ اس دعا سے بارش ختم ہو گئی اور ہم نکلے تو دھوپ نکل چکی تھی۔ شریک نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ وہی پہلا شخص تھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔

 پھر ایک شخص دوسرے جمعہ کو اسی دروازے سے آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس شخص نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے کھڑے ہی مخاطب کیا کہ یا رسول اللہ! ( بارش کی کثرت سے ) مال و منال پر تباہی آ گئی اور راستے بند ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ بارش روک دے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی «اللهم حوالينا ولا علينا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم على الآكام والجبال والآجام والظراب والأودية ومنابت الشجر» کہ یا اللہ اب ہمارے اردگرد بارش برسا ہم سے اسے روک دے۔ ٹیلوں، پہاڑوں، پہاڑیوں، وادیوں اور باغوں کو سیراب کر۔ انہوں نے کہا کہ اس دعا سے بارش ختم ہو گئی اور ہم نکلے تو دھوپ نکل چکی تھی۔ شریک نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ وہی پہلا شخص تھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی  ہمیں تیرے احکامات پر نبی کریم کی سنت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرماء 

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333

بارش مانگنے اور بارش بند کرنے کی دعاء

تبصرے