خصی اور حاملہ جانور کی قربانی جائز ہے

*خصی اور حاملہ جانور کی قربانی کا حکم:*

منگل 20 جون 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

خصی جانور کی قربانی جائز ہے اور جانور کا خصی ہونا قربانی میں عیب نہیں ہے۔ سلف صالحین میں سے بعض اہل علم جانوروں کو خصی کرنا مکروہ سمجھتے تھے اور بعض اہل علم جانوروں کو خصی کرنے کی رخصت دیتے تھے۔نبی کریمﷺ سے جانور کو خصی کرنے کی ممانعت ثابت نہیں ہے۔اس بارے میں تمام روایات ضعف سے خالی نہیں ہے۔ان روایات کا ضعف جاننے کے لیے اور خصی جانور کی قربانی کے جواز پر دلائل دیکھنے کے لیے شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا مضمون ‘‘جانور کو خصی کرنے کی شرعی حیثیت’’ اور شیخ فاروق رفیع حفظہ اللہ کی کتاب قربانی، عقیقہ اور عشرہ ذی الحجہ ص:۸۸۔۹۰ کا مطالعہ کریں۔

*حاملہ جانور کی قربانی:*
حاملہ جانور کی قربانی جائز ہے اور اس کے پیٹ کا مردہ بچہ حلال ہے۔
امام ابن المنذر رحمہ اللہ (المتوفی:۳۱۸ھ) نے اس پر اجماع نقل کیا ہے:
«وأجمعوا علي أن الجنين اذا خرج حياً، أن ذكاته بذكاة امه.»
کہ ذبیحہ کے پیٹ سے بچہ مردہ برآمد ہو تو اُس کی ماں کی قربانی اس کے لیے کافی ہوگی۔(دیکھیے:کتاب الاجماع ، باب الضحایا والذبائح ،ص۵۲،مترجم ابو القاسم عبدالعظیم )

مزید ارشاد نبویﷺ ملاحظہ ہو:جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولﷺنے فرمایا: «ذكاة الجنين ذكاة أمه» ‘‘بچے کا ذبح کرنا اس کی ماں کو ذبح کرنے میں ہے(یعنی ماں کا ذبح کرنا پیٹ کے بچے کے ذبح کو کافی ہے)۔’’ (سنن ابوداود:۲۸۲۸، صحیح ابن حبان:۵۸۸۹،علامہ البانی نے اسے صحیح اور شیخ زبیر علی زئی نے حسن کہا ہے۔)

*الدعاَء*
یا رب کریم ہمیں احکام خداوندی اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مطابق من و عن عمل کرنے والا بنا دے۔
 
آمین یا رب العالمین

 Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell: 00923008604333

تبصرے