بچے کی جنس کا انحصار باپ کے نطفے پر ہے
*بچے کی جنس کا انحصار باپ کے نطفے پر ہے*
اتوار 20 اگست 2023
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*جنس کاتعین*
پختہ جنین( foetus) کی جنس کا تعین ( یعنی اس سے لڑکا پیدا ہوگا یا لڑکی) نُطفہ کے خلیے ( sperm) سے ہوتاہے نہ کہ بیضے (ovum) سے۔ مطلب یہ کہ رحم مادر میں ٹھہرے والے حمل سے لڑکا پیدا ہوگا یا لڑکی اسکا انحصار کروموسوم کے ٢٣ ویں جوڑے میں بالترتیب xx / xy کروموسومز کی موجودگی پرہوتاہے۔ ابتدائی طورپر جنس کا تعین بارآوری کے موقع پر ہی ہو جاتا ہے اور اس کا انحصار خلوی نطفے (sperm) کے صنفی کروموسوم (chromosomes) پرہوتاہے۔ جو بیضے کو بار آورکرتاہے۔ اگربیضے کو بارآورکرنے والے سپرم (sperm) میں صنفی کروموسوم x ہے توٹھہرے والے حمل سے لڑکی پیداہوگی۔ اس کے برعکس، اگر اسپرم (sperm) میں صنفی کروموسوم y ہے توحمل کے نتیجے میں لڑکا پیداہوگا۔
وَ اَنَّہ خَلَقَ الذَّ وْ جَیْنِ الذَّ کَرَ وَ الْاُ نْثٰی ہ مِنْ نُّطْفَةٍ اِ زَ اتُمْنٰی
ترجمہ:۔ اوریہ کہ اسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیداکیا، ایک بوند سے جب وہ ٹپکائی جاتی ہے۔
یہاں عربی لفظ نطفہ کا مطلب تومائع کی نہایت قلیل مقدار ہے جبکہ تمُنٰی کامطلب شدت سے ہونے والا اخراج یا پودے کی طرح بوئی گئی کوئی چیز ہے لہذا نطفہ بطور خاص اسپرم (sperm) ہی کی طرف اشارہ کر رہاہے کیونکہ یہ شدت سے خارج ہوتاہے ۔
قرآن پاک میں ارشاد ہوتاہے۔
اَ لَمْ یَکُ نُطْفَةً مِّنْ مَّنِیٍٍّ یُّمْنٰی ہ ثُمَّ کَا نَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّٰ ی ہ فَجَعَلَ مِنْہُ الزَّ وْ جَیْنِ الذَّ کَرَ وَا لْاُ نْثٰی ط ہ [25]
ترجمہ:۔ کیاوہ ایک حقیرپانی کانطفہ نہ تھا جو(رحم مادرمیں) ٹپکایا جاتاہے؟ پھروہ ایک لوتھڑابنا پھراللہ تعالی نے اس کا جسم بنایااوراسکے اعضاء درست کیے، پھراس سے مرد اور عورت کی دوقسمیں بنایٔیں۔
ملأ خطہ فرمایے کہ یہاں ایک بارپھر یہ بتایا گیاہے کہ نہایت قلیل مقدار ( قطرے) پر مشتمل مادہ تولید( جس کے لیے عربی عبادت نُطْفَةًمّن مَّنِیٍّ واردہوئی ہے ) جو مرد کی طرف سے آتاہے۔ اوریہ رحم مادر میں بچے کی جنس کے تعین کا ذمہ دار ہے۔
برصغیرمیں یہ افسوس ناک رواج ہے کہ عام طور پر ساسوں کی پوتیوں سے زیادہ پوتوں کا ارمان ہوتاہے۔ اور اگربہو کے ہاں بیٹوں کی بجائے بیٹیاں پیداہو رہی ہوں تووہ انہیں اولادِ نرینہ پیدانہ کرسکنے پر طعنہ دیتی ہیں۔ اگرانہیں صرف یہی پتہ چل جاتاکہ اولاد کی جنس کے تعین میں عورت کے بیضے کا کوئی کردار نہیں اور اس کی تمام ترذمہ داری مردانہ نطفے (sperm) پر عائد ہوتی ہے اور اگر پھربھی وہ لعن طعن پر آمادہ ہو تو اُنہیں چاہیے کہ وہ (اولادِنرینہ کے نہ ہونے پر) اپنی بہوؤں کی بجائے اپنے بیٹوں کو طعنہ دیں۔ قرآن پاک اور جدید سائنس دونوں اس بات پر متفق ہے کہ بچے کی جنس کا تعین میں مردانہ تولیدی مواد ہی ذمہ دا رہے، عورت کا اس میں کوئی قصور نہیں.
*الدعا*
*یا اللہ تعالی تیرے راز تو ہی جانے*
یا اللہ تعالی بے اولادوں کو اولاد عطا فرما اور جن کے ہاں بیٹیاں ہیں انھیں بیٹے عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
بچے کی جنس کا انحصار
تبصرے