جاپان پر ایٹمی حملے کی یادیں
*جاپان پر ایٹمی حملے کی یادیں*
بدھ 09 اگست 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
چھ اگست سنہ 1945 کو دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا گیا۔ اس دھماکے کے بعد 13 مربع کلومیٹر تک کے علاقے میں تباہی پھیل گئی تھی۔
*ہیروشیما*
یہ 6 اگست سنہ 1945 کی بات ہے جب امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم گرایا تھا
*"Little boy" specification:*
Mass 4,400 kg
Length 10 feet
Height About 1 foot
Diameter 28 inches
Filling Uranium-235
Filling weight 64 kg
Blast yield 15 kilotons of TNT.
خیال کیا جاتا ہے کہ اس دن پچاس ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان لوگ ہلاک ہوئے جب وائی-12 میں تیار ہونے والے 64 کلوگرام یورینیم-235 والا لٹل بوائے پھٹ پڑا۔
دھماکے سے تقریباً 4.5 کلومیٹر کے دائرے میں 4,000 سینٹی گریڈ سے زیادہ درجۂ حرارت والی لہر پیدا ہوئی۔
*یاد رہے کہ لوہے کو درجہ پگھلاؤ 1538 درجہ سنٹی گریڈ ہوتا ہے جبکہ لوہے کا بوالنگ پوانٹ 3000 ڈگری سنٹی گریڈ ہوتا ہے*
دھماکے میں زندہ بچ جانے والوں میں سے 50 فیصد بعد میں تابکاری سے مر گئے۔
لٹل بوائے کے گرائے جانے کے تین دن بعد امریکی حکومت نے دوسرا ایٹم بم ’فیٹ مین‘ گرایا جو کہ پہلے کے برعکس یورینیم کے بجائے پلوٹونیم سے بنا تھا
9 اگست کو جاپان کے دوسرے شہر ناگاساکی پر بھی ایٹم بم گرا دیا گیا۔ حالانکہ ناگاساکی اصل نشانہ نہیں تھا۔
تو آخر ناگاساکی نشانہ کیوں بنا
آٹھ اگست 1945 کی رات گزر چکی تھی۔ امریکہ کے بم گرانے والے بی۔ 29 سُوپر فوٹریس طیارے پر بم لدا ہوا تھا۔ بڑے سے تربوز کے سائز والے اس بم کا وزن 4050 کلوگرام تھا۔
اس دوسرے بم کے نشانے پر جاپان کا صنعتی شہر کوکرا تھا۔ یہاں جاپان کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ اسلحہ بنانے کی فیکٹریاں تھیں۔
صبح نو بج کر پچاس منٹ پر نیچے کوکرا نظر آنے لگا۔ اس وقت بی۔ 29 طیارہ 31 ہزار ٖفٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔
*ناگاساکی پر گرا بم*
لیکن شہر کے اوپر بادل تھے۔ طیارہ فضا میں گھوم کر بادلوں کے ہٹنے کا انتظار کرتا رہا۔ بی۔ 29 پھر سے لوٹ کر کوکرا پر آیا لیکن جب بم گرانے کا وقت آیا تو شہر پر دھوئیں کا قبضہ تھا اور نیچے توپیں آگ اگل رہی تھیں۔
بی۔ 29 کا ایندھن تیزی سے کم ہو رہا تھا اور اب طیارے میں صرف اتنا ایندھن ہی بچا تھا کہ وہ واپس لوٹ سکے۔ طیارہ زیادہ دیر فضا میں انتظار نہیں کر سکتا تھا۔
امریکہ آخر کتنا بُرا ہے؟
اس مہم کے گروپ کپتان لیونارڈ چیشر نے بعد میں بتایا ‘ہم نے صبح نو بجے پرواز شروع کی تو کوکرا نشانے پر تھا۔ جب ہم وہاں پہنچے تو بادل تھے۔ تبھی ہمیں اس علاقے کو چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔ اور ہم دوسرے ٹارگٹ کی طرف بڑھے جو کہ ناگاساکی تھا۔‘
کچھ ہی دیر میں ایک بھاری بھرکم بم تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا تھا۔ 52 سیکینڈ تک گرنے کے بعد بم زمین سے 500 فٹ اونچائی پر پھٹ گیا
*ایٹم بم*
گھڑی میں وقت تھا گیارہ بج کر دو منٹ۔ کھمبی کی شکل کا آگ کا ایک بہت بڑا گولا اٹھا جس کا سائز آہستہ آہستہ بڑھتا گیا اور پورے شہر کو نگل گیا۔
ناگاساکی کے ساحل پر کھڑی تمام کشتیوں میں بھی آگ لگ گئی تھی۔ کوئی یہ جان بھی نہیں سکا کہ ان کے شہر کے ساتھ ہوا کیا۔ احساس ہونے سے پہلے سب کچھ ختم ہو چکا تھا۔
شہر کے باہر چند جنگی قیدی کانوں میں کام کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک نے بتایا ‘پورے شہر سے انسانوں کا نام و نشان مٹ چکا تھا۔ ہمیں معلوم ہو چکا تھا کہ کچھ بہت ہی غیر معمولی ہوا ہے۔ ہر طرف لاشیں ہی لاشیں تھیں۔ لوگوں کے چہرے، ہاتھ، پیر گل رہے تھے۔ ایٹم بم کے بارے میں ہم نے کبھی نہیں سنا تھا۔‘
ناگاساکی پہاڑوں سے گھرا تھا اس لیے تباہی 6.7 مربع کلومیٹر سے باہر نہیں پھیل سکی۔ بعد میں اندازہ لگایا گیا کہ ہیروشیما میں ایک لاکھ چالیس ہزار لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ ناگاساکی میں مرنے والوں کی تعداد 74 ہزار تھی۔
*الدعاء*
یا اللہ تعالی انسان کے اپنے ہی ہاتھوں سے بنائے ہوئے ایٹمی بموں کی تباہ کاریوں سے بچانا۔
یا اللہ تعالی انسان بے شک خسارے میں ہے کیونکہ یہ جلد باز ہے اور اپنی غلطیوں کے معال سے بے خبر اپنی تباہ کاریوں کا خود سامان کر رہا ہے۔
یا رب کائنات دنیا کے یہ جلد باز لوگ تیری سجی سجائی کائنات کی تباہی کا سامان کر رہے ہیں۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ یَوْمِ السُّوْئِ وَمِنْ لَیْلَۃِ السُّوْئِ وَمِنْ سَاعَۃِ السُّوْئِ وَمِنْ صَاحِبِ السُّوْئِ وَمِنْ جَارِ السُّوْئِ فِیْ دَارِ الْمُقَامَۃِ۔ (نسائی، ابن ماجہ)
اے اللہ! تیری پناہ چاہتا ہوں بُرے دن، بُری رات، بُری گھڑی سے اور بُرے ساتھی اور بُرے ہمسایہ سے اپنے گھر بار میں۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
تبصرے