مطبوعہ مضامین اپریل 2023

[31/03, 12:56] Nazir Malik: *ذکواۃ کے متعلق اہم معلومات*

ہفتہ یکم اپریل 2023 
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

📖 *زکوٰۃ کے متعلق اہم معلومات* 📖

*ہر مسلمان صاحبِ نصاب پر اس کے مال سے جس پر سال گُزر گیا ھو مال کا چالیسواں حصہ یعنی %2.5 زکوٰة کی ادایئگی فرض ھے. اور اس کو مستحق تک پہنچانا لازمی ھے .تفصیلات کے لیئے علماء سے رابطہ کریں.*
 
عوام، تاجر، زمیندار اور جانور پالنے والوں کےلئے

  📝زکوۃ ان چیزوں پر واجب ہے📝

✅سونا چاندی
✅سونے چاندی کے زیورات
✅نقدی یا نقد پذیر دستاویزات
✅مال تجارت
✅بیچ کر نفع کمانے کی نیت سے لیا گیاپلاٹ
✅کاروبار کی نیت سے خریدی گئی  تمام چیزیں
✅کمیٹی کی جمع کرائی گئی اقساط
✅دیا گیا قرض جس کی واپسی کی امید ہو
✅انشورنس اور پرائز بانڈ کی اصل رقم
✅ شئیرز
✅زمین کی پیداوار
✅باہر چرنےوالےجانور

📝ان چیزوں پر زکوۃ واجب نہیں📝

➖ضروریات زندگی
➖رہنے کا مکان
➖واجب الادا قرضے
➖استعمال کی گاڑیاں
➖ضرورت سے زائد سامان جو تجارت کے لیے نہ ہو
➖پہننے کے کپڑے
➖یوٹیلیٹی بلز
➖ملازمین کی تنخواہیں

🔥زکوٰۃ ادا نہ کرنے کا وبال

📌1۔زکوٰۃکا انکار کرنے والاکافر ہے۔(حم السجدۃآیت نمبر6-7)
📌2۔زکوٰۃادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائےگا۔(التوبہ34-35)
📌3۔زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کاشکار ہوجاتی ہے۔(طبرانی)
📌4۔’’زکوٰۃ کا منکر قیامت کے دن جہنم میں ہوگا۔‘‘  (کنزالعمال: ۶/۱۳۱)
📌5 ۔زکوٰۃاداکرنے والےقیامت کے دن ہر قسم کےغم اورخوف سےمحفوظ ہوں گے۔(البقرہ277)
📌6۔زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔(التوبہ103)

    🔴زکوٰۃکس پر واجب ہے؟🔴

🔹ہرعاقل،بالغ،مال دارمسلمان مرد ہو  
               یا
 عورت پر زکوٰۃ واجب ہے
         
🔸بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔

🔘نوٹ
سود، رشوت، چوری ڈکیتی اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال استعمال کرنا درست نہیں، اسے بغیر ثواب کی نیت کیےاللہ کی راہ میں صدقہ کرنا واجب ہے۔ ان سے زکوۃدینے کابالکل فائدہ نہیں ۔
✔صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔

  👑سونے کی زکوٰۃ👑

💠88گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکوۃ واجب ہے۔(ابن ماجہ1/1448)
🔴نوٹ۔سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکوۃ واجب ہے۔(سنن ابوداؤدکتاب الزکوۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 ۔فتح الباری جز چار صفحہ 13)
    
  💍چاندی کی زکوٰۃ💍

💠612گرام یعنی ساڑھےباون تولے چاندی پر زکوۃواجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔(ابن ماجہ)
✅زکوٰۃ کی شرح:
💠زکوۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن ڈھائی فیصد ہے۔(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)
     
      🌾زمین کی پیدا وار پر زکوٰۃ🌾

زرعی زمین والےافراد گندم،مکی،چاول،باجرہ،آلو،سورج مکھی،کپاس،گنااوردیگر قسم کی پیداوار سے زکوۃیعنی (عشر )درج ذیل تفصیل کے مطابق نکالیں:
💠مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیدا وار پر ۵ فیصد عشرواجب ہے۔
💠قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکوۃ دسواں حصہ ہے ۔دیکھیے(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)
     
 🐪اونٹوں کی زکوٰۃ🐪

💠پانچ اونٹوں کی زکوۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکوۃ دو بکریاں ہیں۔پانچ سے کم اونٹوں پر زکوۃ واجب نہیں۔(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)

     🐃بھینسوں اور گایوں کی زکوٰۃ🐂

💠30گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃہے۔
💠40گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوۃ دیں۔(ترمذی1/509)
✅بھینسوں کی زکوٰۃکی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔
 
*بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ*

💠40سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوۃ ہے۔

💠120 سےلےکر200تک دو بکریاں زکوۃ۔
(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)

⛔چالیس بکریوں سے کم پرزکوۃ نہیں۔

 🏡کرایہ پر دیئے گئےمکان پر زکوٰۃ🏡

💠کرایہ پردیے گئے مکان پر زکوٰۃنہیں لیکن اگراس کاکرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھراس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃنہیں۔شرح زکوٰۃ  ڈھائی فیصد ہوگی۔
      
   🚌گاڑیوں پر زکوٰۃ🚌

کرایہ پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اس کے کرایہ پر ہےوہ بھی اس شرط کےساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔

⛔نوٹ

گھریلو استعمال والی گاڑیوں،جانوروں،حفاظتی ہتھیار۔مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں۔ (صحیح بخاری)
  
*سامان تجارت پر زکوٰۃ*

دکان کسی بھی قسم کی ہو اس کےسامان تجارت پر زکوٰۃدینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔

⛔نوٹ

دکان کےتمام مال کا حساب کر کے اس کا چالیسواں حصہ زکوۃ دیں یعنی ۔دکان کی اس آمدنی پرزکوۃنہیں جوساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکاہ دینا ہوگی جو پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوکہ ان سے ساڑھےباون تولےچاندی خریدی جاسکے۔
  
  🏕پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ

💠جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیے خریدا ہو اس پر زکوۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیے خریدا گیا پلاٹ پر زکوۃ نہیں۔
(سنن ابی داؤدکتاب الزکوۃ حدیث نمبر1562)

  📋کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟

💠ماں باپ اور اولاد کےسوا ،اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سوا سب زکوۃ کےمستحق مسلمانوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔والدین،اولاد اور بیوی پر اصل مال خرچ کریں زکوۃ نہیں۔

⛔نوٹ

(ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں،نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔
🔖زکوٰۃکےمستحق لوگ
🔸1۔مساکین(حاجت مند)
🔹2۔غریب
🔸3۔حکومت کی طرف سے  زکوۃوصول کرنےوالے نمائندے
🔹4۔مقروض
🔸5۔نومسلم جو غریب ہو۔
🔹6۔قیدی
🔸7۔ مجاہدین
🔹8۔مسافرجس کے پاس فی الحال  نصاب نہ ہو۔ (سورۃالتوبہ60)

   *اہم سوالات*
Q1
سوال:   زکوة کے لغوی معنی بتائیے؟
جواب:  پاکی اور بڑھو تری کے ہیں۔
Q2
سوال:   زکوة کی شرعی تعریف کیجیے؟
جواب:    مال مخصوص کا مخصوص شرائط کے ساتھ  کسی مستحقِ زکوۃ کومالک بنانا۔

Q 3
سوال:   کتناسونا ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہو(جبکہ ساتھ میں کوئی اور قابل زکوۃ مال نہ ہو)
Q4
سوال:   کتنی چاندی ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ ہو۔
Q5
سوال:   کتنا روپیہ ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی  کے برابر ہو۔
Q6
سوال:   کتنا مالِ تجارت ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔

Q7
سوال:   اگر کچھ سونا ہے، کچھ چاندی ہے، یا کچھ سونا ہے، کچھ نقد روپیہ ہے، یا کچھ چاندی ہے، کچھ مالِ تجارت ہے، ان کو ملاکر دیکھا جائےتو ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہےاس صورت میں زکوۃ فرض ہے یا نہیں؟

جواب:  فرض ہے۔
Q8
سوال:   چرنے والے مویشیوں پر بھی زکوٰة فرض ہےیانہیں؟
جواب:  فرض ہے۔
Q9
سوال:   عشری زمین کی پیداوار پر بھی زکوٰة فرض ہےیانہیں؟
جواب:  فرض ہے۔

Q10
سوال:   ایک صاحب نصاب شخص کودرمیان سال میں ۳۵ہزار کی آمدنی ہوئی،تویہ۳۵ ہزار بھی اموالِ زکوۃ میں شامل کیے جائیں گے یا نہیں؟
جواب:  شامل کیے جائیں گے۔
Q 11
سوال:   صنعت کار کے پاس دو قسم کا مال ہوتا ہے، ایک خام مال، جو چیزوں کی تیاری میں کام آتا ہے، اور دُوسرا تیار شدہ مال، ان دونوں قسم کے مالوں پر زکوٰة فرض  ہےیانہیں؟
جواب:  فرض ہے۔

Q12
سوال:   مشینری اور دیگر وہ چیزیں جن کے ذریعہ مال تیار کیا جاتا ہے، ان پر زکوٰة فرض ہے یا نہیں؟
جواب:  فرض نہیں ہے۔

Q13
سوال:   استعمال والے زیورات پر زکوٰة ہے یا نہیں؟
جواب:  زکوٰة ہے۔

Q14
سوال:   زکوٰة انگریزی مہینوں کےحساب سےنکالی جائےگی یاہجری(قمری)مہینوں کےحساب سےنکالی جائےگی؟
جواب:  قمری مہینوں کے حساب سے نکالی جائےگی۔

Q15
سوال:   پلاٹ اگر اس نیت سے لیا گیا تھا کہ اس کو فروخت کرکے نفع کمائیں گے اس پر زکوٰة واجب ہوگی یانہیں؟
جواب:  واجب ہوگی۔

Q16
سوال:   پلاٹ خریدتے وقت تو فروخت کرنے کی نیت نہیں تھی، لیکن بعد میں فروخت کرنے کا ارادہ ہوگیا تو اس پر زکوٰة واجب ہےیا نہیں؟
جواب: ابھی واجب نہیں،  جب فروخت کردیا جاے اور رقم پر ایک سال گزر جاےتب زکوٰة فرض ہے .اگر پہلے سے صاحب نصاب ہےتوفروخت کے بعد حاصل شدہ   رقم نصاب میں مل جاے گی۔
Q17
سوال:   جو پلاٹ رہائشی مکان کے لیے خریدا گیا ہو اس پر زکوٰة ہےیا نہیں؟
جواب:  نہیں۔

Q18
سوال:   اگر پلاٹوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کیا جائے اور فروخت کرنے کی نیت سے پلاٹ خریدا جائے توزکوۃ کس طرح ادا کی جائےگی؟
جواب:  ان کی کل موجودہ مارکیٹ ویلیو  پر زکوٰة ہر سال واجب ہوگی۔
Q19
سوال:   جو مکان کرایہ پر دیا ہے،اس کی زکوٰة  کا کیا حکم ہے؟
جواب:  اس کے کرایہ پر جبکہ نصاب کو پہنچے تو زکوٰة واجب ہوگی۔

Q20
سوال:   حج کے لیے رکھی ہوئی رقم پر زکوٰة ہے یا نہیں؟
جواب:  زکوٰة واجب ہے۔اگر درخواست منظور ہوگئی ہے تو زکوۃ واجب نہیں۔
Q21
سوال:   کسی کوہم زکوٰة د یں اور اس کو بتائیں نہیں یاہدیے کی نیت کریں تو زکوٰة  اداہوجائے گی یانہیں؟
جواب:  ادا ہوجائے گی۔

Q22
سوال:   ملازم نے اضافی تنخواہ کا مطالبہ کیاتو مالک نے زکوٰة کی نیت سے اضافہ کردیا کیا اس کی زکوٰة ادا ہوئی یا نہیں؟
جواب:  زکوٰة ادا نہیں ہوئی۔
Q23
سوال:   کیاانکم ٹیکس ادا کرنے سے زکوٰة ادا ہوجاتی ہے؟
جواب:  زکوٰة ادا نہیں ہوتی۔
Q24
سوال:   اپنے ماں باپ، اور اپنی اولاد، اسی طرح شوہر بیوی ایک دُوسرے کو زکوٰة دے سکتےہیں یانہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q25
سوال:   جو لوگ خود صاحبِ نصاب ہوں ان کو زکوٰة دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q26
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (ہاشمی حضرات) کو زکوٰة دے سکتے ہیں یانہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q27
سوال:   اپنے بھائی، بہن، چچا، بھتیجے، ماموں، بھانجے کو زکوٰة دینا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز ہے اگر مستحق ہیں ۔
Q28
سوال:   آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان یعنی: آلِ علی، آلِ عقیل، آلِ جعفر، آلِ عباس اور آلِ حارث بن عبدالمطلب، ان پانچ بزرگوں کی نسل سے ہو تواس کو زکوٰة دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q29
سوال:   اگرسید غریب اور ضرورت مند ہو تو ان کی خدمت کیسے کرنی چاہئے؟
جواب:  زکوۃ وصدقات کےعلاوہ دُوسرے فنڈ سے۔
Q30
سوال:   سادات کو زکوٰة کیوں نہیں دی جاتی؟
جواب:  زکوٰة، لوگوں کے مال کا میل ہے۔
Q31
سوال:   سیّد کی غیرسیّدبیوی  جو زکوۃ کی مستحق ہو زکوٰة دی جاسکتی ہےیا نہیں؟
جواب:  اس کو زکوٰة دے سکتے ہیں۔
Q32
سوال:   مال دار بیوی کا غریب شوہربیوی کے علاوہ دوسروں سےزکوٰة لے سکتا ہے یا نہیں؟
جواب:  لے سکتا ہے۔

Q33
سوال:   غیرمسلم کوزکوۃ فطرہ اور نفلی صدقہ دےسکتے ہیں؟
جواب:  غیرمسلم کو زکوۃ اور فطرہ نہیں دے سکتے۔ ہاں !نفلی صدقات  دے سکتے ہیں۔

Q34
سوال:   مدارسِ عربیہ میں زکوٰة دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:  بہتر ہےبوجہ دین کی اشاعت کے ۔

Q35
سوال:   صاحبِ نصاب لوگ بھی خود کو مسکین ظاہر کرکے زکوۃ حاصل کرلیتے ہیں، اس کاکیا حکم ہے؟
جواب:  ان کو زکوٰة لینا حرام ہے۔
Q36
سوال:   چندہ وصول کرنے والے کو زکوٰة سے مقرّرہ حصہ دینا جائزہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔

Q37
سوال:   زمین بارش کے پانی سے سیراب ہوتی ہے، تو پیداوار اُٹھنے کے وقت اس پر کتنا حصہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں دینا واجب ہے؟
جواب:  دسواں حصہ۔یعنی دس فی صد۔

Q38
سوال:   اگر زمین کو خود سیراب کیا جاتا ہے تو اس کی پیداوار کاکتنا حصہ صدقہ کرنا واجب ہے؟
جواب:  پانچ فی صد۔

Q39
سوال:   ایک ملک کی کرنسی سے زکوۃ ادا کرکے دوسرے ملک بھیجا جائے تو زکوۃ کی ادائیگی کا اعتبار کس ملک کی کرنسی کا ہوگا؟
جواب:  جس ملک کی کرنسی سے زکوۃ ادا کی گئی۔
Q40
سوال:   رہائشی گھر، پہننے کے کپڑے ، گھر کے سامان ،سواری میں زکوۃ فرض ہے یانہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q41
سوال:   جواہر جیسے موتی ، یاقوت، اور زبر جدپر زکوۃ فرض ہے یانہیں جب کہ وہ تجارت کے لیے نہ ہوں؟
جواب:  نہیں۔ تجارت کے لیے ہوں تب زکوۃ فرض ہے۔
Q42
سوال:   زکوۃ کی ادائیگی کب واجب ہوگی؟
جواب:  نصاب پر قمری سال کا گذرنا شرط ہے۔

Q43
سوال:   اگر سال کے شروع میں نصاب کامل ہو، پھر سال کے درمیان کم ہوجائے ليكن نصاب سے كم نہ ہو پھر سال کے اخیر میں نصاب کامل ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی یانہیں؟
جواب:  واجب ہوگی۔

Q44
سوال:   ایک شخص شروع سال میں مالک نصاب ہوگیا،درمیان سال میں اس مال میں اوراضافہ ہوگیا،اضافہ تجارت سے ہوا ہویا کسی نے تحفہ یاہدیہ دیاہویا میراث کا مال ملاہو،بہرحال مال میں اضافہ ہوگیا،اب پورے مال پر زکوۃ واجب ہوگی یاشروع سال کے مال پر واجب ہوگی؟
جواب:  پورے مال پر واجب ہوگی۔
Q45
سوال:   جو شخص اپنے تمام مال کو صدقہ کردے اور اس میں زکوٰۃ کی نیت نہ کرے تو اس سے زکوٰۃ ساقط ہو جائے گی یانہیں؟
جواب:  ساقط ہوجائےگی۔
Q46۔

سوال:   اگر کسی شخص کا فقیر کے پاس قرض ہو اور وہ زکوٰۃ کی نیت سے اس کے ذمہ کو بری کردے تو زکوٰۃ کی ادائیگی صحیح  ہوگی یانہیں؟
جواب:  ادائی صحیح نہیں ہوتی ۔
Q47
سوال:   سونا چاندی کی زکوٰۃ میں سونا اور چاندی کا ٹکڑا وزن سے نکالے یا قیمت ادا کرے؟
جواب:  اختیار ہے۔
Q48
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں فقیر کسے کہتے ہیں؟
جواب:  وہ شخص ہوتا ہے جو نصاب سے کم كا مالک ہوتا ہے۔
Q49
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں مسکین کسے کہتے ہیں؟
جواب:  جو بالکل کسی چیز کا مالک نہ ہو۔
Q50
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں عامل کسے کہتے ہیں؟
جواب:  وہ شخص ہوتا ہے جو زکوۃ اور عشر کو اکھٹا کرتا ہے۔اور  اسلامی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ہو.
۔
Q51
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں مقروض کسے کہتے ہیں؟
جواب:  یہ وہ شخص ہے جس کے ذمہ قرض ہو، اپنے قرض کی ادائیگی کے بعد نصاب کامل کا مالک نہ رہ جاتا ہو۔تجارتی قرض کا مسئلہ الگ ہے۔

Q52
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں مسافر سے کیامراد ہے؟
جواب:  جس کا اپنے وطن میں مال ہو، لیکن اس کا مال سفر میں ختم ہوچکا ہو اور منگوانے کا کوئی ذریعہ بهی نہ ہو ۔
Q53

سوال:   مسافر پر زکوۃ کی کتنی رقم خرچ کرنا درست ہے؟
جواب:  اتنی مقدار صر ف کی جائے گی کہ وہ اپنے وطن پہنچ سکے۔

Q54
سوال:   زکوۃ کی تمام قسموں پر زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیاکسی ایک قسم پر صرف کرنا  جائز ہے؟
جواب:  دونوں جائز ہے۔

Q55
سوال:  کافر کو زکوٰۃ دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائزنہیں۔
Q56
سوال:   مال دار کو زکوٰۃ دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q57
سوال:   مال داربچے پر زکوٰۃ صرف کرنا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q58۔
سوال:   بنی ہاشم اور ان کے غلاموں پر زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q59۔
سوال:   مالک نصاب کا زکوۃ کو اپنے اصول پر جیسے باپ ، دادا ، اوپر تک صرف کرنا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q60۔
سوال:   مالک نصاب کا اپنے فروع پر جیسے ، بیٹا ،پوتا، نیچے تک زکوٰۃ کو صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q61۔
سوال:   مالک نصاب بیوی شوہر پراور مالک نصاب شوہر اپنی بیوی پر زکوۃ صرف کرسکتا ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q62
سوال:   مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا راستہ یا پل کے درست کرنے میں زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q63۔
سوال:   میت کو کفنانے یا میت کے قرض کو پورا کرنے میں زکوٰۃ صرف کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q64
سوال:   زکوٰۃ کی ادائیگی بغیر تملیک(مالک بنانا) کے صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q65
سوال:   زکوۃ رشتہ داروں پر اورپھر پڑوسیوں پر صرف کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:  بہتر ہے۔
Q66
سوال:   مکمل نصاب کےبقدر زکوۃ ایک شخص کو دینا درست ہےیانہیں؟
جواب:  مکروہ تنزیہی  ہے یعنی بہتر نہیں لیکن گناہ بھی نہیں۔
Q67
سوال:   مقروض پر اس کے قرضے کی ادائی کے لیے نصاب سے زیادہ صرف کرنا مکروہ ہے یا نہیں؟
جواب:  مکروہ نہیں۔
Q68
سوال:   بغیر ضرورت کے ایک جگہ سے دوسری جگہ زکوٰۃ کو منتقل کرنا کیسا ہے؟
جواب:  مکروہ  تنزیہی ہے۔
Q69۔
سوال:   اپنے رشتہ داروں کےلیے زکوۃ کا منتقل کرناکیسا ہے؟
جواب:  مکروہ نہیں ہے۔
Q70
سوال:   مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا راستہ یا پل کے درست کرنے میں زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔

Q71

سوال:   ایک شخص جو زکاة کا مستحق نہیں ہے، لیکن وہ ڈاکٹر بننا چاہتاہے،کیا اس کو زکاة دی جاسکتی ہے؟
جواب:  صدقات نافلہ سے اس کی مدد کی جاسکتی ہے۔
Q72

سوال:   اگر زکاة کسی غریب غیر مسلم کو دیدی جائے تو اداہوجائے گی یا نہیں؟
جواب:  زکاة ادا نہ ہوگی۔
Q73
سوال:   کیا اپنے مستحق زکاة بھائی کو زکاة کی رقم دی جا سکتی ہے؟
جواب:  دی جا سکتی ہے ۔

Q74
سوال:   کیا مستحق زکاة چچازاد ،ماموں زاد خالہ زاد بھائی کو یا اپنے بھتیجے کو زکاة دے سکتے ہیں ؟
جواب:  دے سکتے ہیں۔

Q75
سوال:   زکوۃ کی ادائیگی کے لیےسونےکی قیمت فروخت کا اعتبارہوگا یاقیمت خرید کا ؟
جواب:  مارکیٹ کی قیمت فروخت کا۔

Q76
سوال:   سونے پر زکاة موجودہ قیمت کے حساب سے ہوگی یا خریدنے کے وقت کی قیمت کے حساب سے ہوگی ؟
جواب:  موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔
Q77
۔
سوال:   کیا زکاة مستحق زکاة اپنے بھانجے کی تعلیم پر خرچ کرسکتے ہیں؟
جواب:  ہاں۔مگر اس کو دے دی جائے تاکہ وہ مالک بن جاے۔
Q78
سوال:   کیا نابالغ بیٹا یا بیٹی کے مال پر بھی زکوة دینا فرض ہے؟
جواب:  نہیں
Q79

سوال:   مسجد کے امام یامؤذن کی ماہانہ تنخواہ  زکوۃ سے ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q80
سوال:   کیا لڑکی زکوة کی رقم اپنے والدین کو دے سکتی ہے۔
جواب:  نہیں۔

Q81
سوال:   کیا نفلی صدقہ کا گوشت صدقہ کرنے والا بھی خود استعمال کرسکتا ہے؟
جواب:  کرسکتا ہے۔

Q82
سوال:   صدقات واجبہ جیسے نذر وغیرہ کا گوشت  کیا صدقہ دینے والا خود بھی کھاسکتا ہے۔
جواب:  نہیں۔

Q83
سوال:   کیا مدرسہ کے مہتمم یا ناظم  کو جو طلبہ کی وکیل ہوتے ہیں زکاة دی جاسکتی ہے ؟
جواب:  دی جاسکتی ہے۔بلکہ افضل ہے۔

Q84
سوال:   زکوۃ کی ادائیگی میں کس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہوگا؟جہاں زکوۃ دینے والا موجود ہے وہاں کی قیمت کا یا جہاں مال موجود ہے وہاں کی قیمت کا؟مثلا:مال سعودیہ میں ہو اور آدمی کراچی میں ہو۔
جواب:  جس جگہ مال موجود ہے اس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہے۔وعلیہ الفتوی

Q85
سوال:   زکوٰۃ کی ادائیگی بغیر تملیک(یعنی کسی انسان کو مالک بنائے بغیر) صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔کسی غریب کو مالک بناکر دینا ضروری ہے،ورنہ زکوۃ ادا نہ ہوگی۔لہذاجو ہسپتال یاجماعت یا انجمن تملیک کا خیال نہیں کرتی انہیں زکوۃ نہیں دینی چاہیے!
            
🌼تصحیح وایڈیٹنگ🌼صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00928604333
[02/04, 05:21] Nazir Malik: *قرآن غور و فکر کی دعوت دیتا ہے*

اتوار 02 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

تمام مسائل کا مکمل حل اور عقائد و اعمال کی درستگی کا واحد ذریعہ قرآن و حدیث پر غور و فکر اور تحقیق ہے

عقل و فکر سے کام نہ لینے والوں کے بارے میں قرآن کا فیصلہ۔

1- اور کہیں گے کاش ہم سنتے اور عقل سے کام لیتے تو آج بھڑکتی ہوئی آگ کے سزاواروں میں شامل نہ ہوتے (سورۃ الملک)

2- یقینا" خدا کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے اور گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے(سورۃ الانفال)

3- اور اللہ کا طریقہ ہے کہ جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ان پر گندگی ڈال دیتا ہے (سورۃ یونس)

4- یہ لوگ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے۔ کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوۓ ہیں(سورۃ محمد)

5- اور پیغمبر کہیں گے اے پرور دیگار میری قوم نے قرآن کو چھوڑ رکھا تھا(سورۃ الفرقان)

6۔ ارشاد نبوی ہے
دین میں گھڑی بھر کا غور و فکر ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے(ابن حبان)

قرآن میں غور نہ کرنا اور سوچ کر نہ پڑھنا یہ بھی چھوڑ دینا ہے

قرآن حکیم کا انداز بیان۔

@-اے ایمان والو۔

@اے عقل و دانش والو میری آیات پر غور کیوں نہیں کرتے

@- ہے کوئی جو میری آیات پر غور کرے؟

@- پورے قرآن میں کہیں بھی اللہ تعالی نے جاہلوں کو مخاطب نہیں کیا۔

الدعاء 
یا اللّٰہ تعالی  ہمیں قرآن مجید اور سنت نبوی کریم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم پر غو و فکر کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین 

تحقیق
انجینیئر نذیر ملک
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00928604333
[02/04, 22:35] Nazir Malik: *نماز قضاء العمری*

پیر 03 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

ایک طبقہ رمضان کے آخری جمعہ کو نماز نماز قضاء العمری کا باجماعت اہتمام کرتا ہے جبکہ
اس عمل کی کوئی شرعی دلیل نہیں

غور کیجئے! کیا زمانه رسول یا خلفاء راشدین کے دور میں قضا عمری پڑھی گئ؟
کیا صحابه اکرام نے قضاء عمری پڑھی؟

نبی کریم جب اس دنیا سے تشریف لے گۓ تو دین مکمل دے کر گۓ ہیں اس کے بعد دین میں اضافه بدعت کہلاۓ گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےارشاد فرمایا
دین ھر اضافه گمراھی ھے اور ھر گمراھی آگ میں ڈالی جاۓ گی

صاحب اگر آپ کے پاس کوئی مستند حدیث اس عمل کے ثبوت میں ھے تو اسے آپ پیش کریں وگرنه دین کو دین رھنے دیں اپنی مرضی سے اسکی شکل نه بگاڑیں۔

علماء حرمین الشریفین کا فتوی ہے کہ پچھلی چھوڑی ہوئی نمازوں کی اللہ تعالی سے معافی مانگیں اور آئندہ نمازیں قائم کر لیں۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں نبی کریم کے طریقے پر عمل کرنے والا بنا دے

احقر
انجینیئر نذیر ملک
سرگوھا 
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[03/04, 12:59] Nazir Malik: *والدین سے صلہ رحمی*

منگل 04 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

حضرت اسماء رضی اللّہ تعالٰی عنہا کا بیان ھے کہ میری والدہ اُس زمانہ میں مدینہ منورہ آئیں جب کہ رسول اللّہ ﷺ نے قریشِ مکہّ سے مُعاھدہ کر رکھا تھا، اُس وقت تک وہ مُسلمان نہ ھوئی تھیں بلکہ مُشرک تھیں ، میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللّہ ﷺ میری والدہ آئی ھیں جو مُجھ سے کُچھ ملنے کی اُمّید وار ھیں ، کیا میں اُن سے صِلہ رحمی کا برتاؤ کروں ؟
( اور اُن کو حسبِ توفیق کُچھ دوں )
آپ ﷺ نے فرمایا ھاں اُن کے ساتھ صِلہ رحمی کرو۔

بُخاری، مُسلم، مشکوٰۃ ص 419

درحقیقت اسلام عدل و انصاف کا مذھب ھے، کُفر کی وجہ سے جو مذہبی دُشمنی ھو اُس کے ھوتے ھوئے ماں باپ کے کہنے پر کُفر و شرک اختیار کرنا یا کوئی دوسرا چھوٹا بڑا گُناہ کرنا یہ منع ھے مگر اُن کی مالی خدمت یا بدنی خدمت کرنے کی اسلام اجازت دیتا ھے، کہ اگر وہ ضرورت مند ھیں تو اُن پر خرچ کرو،
قُرآن مجید میں ارشاد ھے؛
" اگر وہ دونوں ( ماں ، باپ ) تُجھے مجبور کریں اس بات پر کہ میرے ساتھ اُن چیزوں کو شریک کرے جن کا تُجھے علم نہیں تو اُن کی فرمانبرداری نہ کرنا اور اُن کے ساتھ دُنیا میں اچھّے طریق سے گُزارش کرنا اور اُس کی راہ پر چلنا جو میری طرف رُخ کرے ( سورہ لُقمان )

ماں باپ کا بڑا حق ھے مگر آج کل لڑکے اور لڑکیاں ایسے ھوگئے ھیں کہ شادی ھوتے ھی ماں باپ سے ایسے قطع تعلق کر لیتے ھیں کہ جیسے جان پہچان ھی نہ تھی۔

دعاء
اللّہ تعالٰی ھدایت دے اور ہمیں اپنے بڑوں کا احترام اور صلہ رحمی کی توفیق عطا فراما۔
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell 0092300860 4333 
والدین سے صلہ رحمی
[04/04, 10:29] Nazir Malik: *اجر و ثواب جاننے کے باوجود عمل نہ کرنے والا غافل و محروم ہے*

بدھ 05 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*یقینا" اجر و ثواب کمانے سے محروم ہے ہر وہ شخص جو یہ سب کچھ جاننے کے باوجود غفلت میں غلطان رہے*

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو علم ھو کہ نماز فرض ہے مگر پھر بھی نماز نہ پڑھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو علم ھو کہ قرآن کی تلاوت فرض ہے مگر پھر بھی تلاوت نہ کرے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو معلوم ہو کہ دو رکعت اشراق, چاشت انسانی جسم کے 360 جوڑوں کا صدقہ ھے۔ مگر پھر بھی ان نمازوں کا اہتمام نہ کرے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جسے علم ھو کہ نماز اوابین کے دو نفل کا ثواب بارہ سال کی عبادت کے برابر ہے۔ لیکن پھر بھی اس نماز کا اہتمام نہ کرے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جسے علم ھو کہ ایک نفلی روزہ جہنم کی آگ سے ستر سال کی دوری کا باعث ہے۔ لیکن پھر بھی یہ روزہ نہ رکھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جسے علم ھو کہ ایام بیض کے روزوں کا ثواب سارے سال کے روزوں کے برابر ہے۔ لیکن پھر بھی یہ روزے نہ رکھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جسے علم ھو کہ شوال کے چھ روزوں کا ثواب سارے سال کے روزوں کے برابر ہے۔ لیکن پھر بھی یہ روزے نہ رکھے۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو علم ھو کہ نماز جنازہ پڑھنے کا ثواب ایک احد پہاڑ جتنا ہے اور تدفین کے لئے قبرستان جانے کا ثواب بھی ایک اور احد پہاڑ جتنا ہے۔ پھر بھی نماز جنازہ کو فرض کفایہ سمجھ کر چھوڑ دے

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو علم ہو کہ ہرگناہ اللہ تعالی معاف کرسکتا مگر شرک نہیں پھر بھی انسان شرک فی الذات و شرک فی الصفات کا مرتکب ہو۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو علم ہو کہ رزق حلال کھانا اور سچ بولنا دعاء کی مقبولیت کی اےشرائط ہیں مگر پھر بھی جھوٹ بولے اور حرام کھاۓ۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو علم ہو کہ کبائر جن کی سزا(حدود) اللہ تعالی نے رکھی ہے وہ توبہ سے معاف نہیں ہوتے بلکہ انکی سزا بھگتنی ہوگی۔ اس کے باوجود پھر بھی ڈھٹائی سے کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔
اس کا صاف مطلب ہے کہ عادی مجرم ہے اور اللہ کے غضب سے بھی نہیں ڈرتا۔

*محروم و غافل ہے وہ شخص*
جس کو معلوم ہو کہ غاصب کا ٹھکانا جہنم ہے لیکن پھر بھی لوگوں کا مال جبرا" غصب کرے۔

*آئیں غفلت چھوڑیں اور اپنے وقت کو قیمتی بنائیں*

اللھم اجرنی من النار

*دعاۓ توبہ*
اے رب العالمین، یا اللہ تعالی میں اپنے کردہ گناہوں کا اقرار کرتا ہوں اور گذشتہ تمام گناہوں سے ندامت کے ساتھ توبہ کرتا ہوں۔

اے غفور الرحیم میری توبہ قبول فرما اور آئندہ زندگی میں مجھے ہر قسم کے گناہوں سے نفرت دلا اور ان سے بچنے کی طاقت و توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین
یا حیئ و یا قیوم
برحمتک استغیث

طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
غافل و محروم
[05/04, 22:29] Nazir Malik: *ثواب‘‘ اور ’’گناہ‘‘ کیا ہے*

جمعرات 06 اپریل 2023
انجینیئر  نذیر  ملک  سرگودھا 


ثواب اور گناہ کسے کہتے ہیں؟

’’ثواب‘‘ کا لغوی معنی ہے بدلہ، اور اصطلاح میں نیک کام کرنے پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے بدلے کو ثواب کہتے ہیں۔ بالفاظِ دیگر  ’’ثواب ‘‘ نیک کام کا وہ بدلہ ہے جس کی وجہ سے آدمی اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کا مستحق بنتا ہے۔

’’گناہ‘‘ کو عربی زبان میں ’’اثم‘‘ کہتے ہیں، اور اس کا اصل معنیٰ نافرمانی اور ایسا نامناسب کام ہے جس کے کرنے پر سزا ملنی چاہیے۔ اردو میں اسی کو گناہ سے تعبیر کیا جاتاہے، نیز اس کا معنی یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ وہ عمل جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ہاں نیک صلہ نہ ملے، یا مؤخر ہوجائے۔ اصطلاح میں شرعاً ممنوع کام کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے بدلہ کو گناہ کہتے ہیں۔  بالفاظِ دیگر کسی حرام یا ناجائز کام کا وہ بدلہ جس کی وجہ سے آدمی اللہ تعالیٰ کے عذاب اور غضب کا مستحق بنتا ہے

*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے میرے گناہ معاف فرما دے۔ میرے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے اور نیکیوں کو بے حساب بڑھا دے۔
یا اللہ مجھے جنت الفردوس میں جگہ دے۔

یا اللہ تعالی میرے تمام تر گناہ صغیرہ و کبیرہ معاف فرما دے اور مذید گناہوں سے مجھے بچا لے اور میری دعائیں قبول و منظور فرما۔
آمین یا رب العالمین

یا حیئ و یا قیوم برحمتک استغیث

طالب الدعاَء 
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell; 00923008604333
ثواب اور گناہ کیا ہے
[06/04, 23:14] Nazir Malik: *دین دنیا کی بھلائیاں*

جمعہ07 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا(بخاری)

*ہر طرح کی پریشانیوں سے حفاظت*

سیدنا عبد الله بن خبیب رضي الله تعالیٰ عنه کہتے ہیں کہ *رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا*
*« قل هو الله أحد (سورة الاخلاص) 
اور معوذتین (سورة الفلق اور سورة الناس) 
تین مرتبہ صبح کے وقت،
اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں(ہر طرح کی پریشانیوں سے بچاؤ کے لیے) کافی ہوں گی
(سنن أبي داؤد،حدیث نمبر 5082)

*کامیاب ہوگیا وہ شخص!*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: 

کامیاب ہو گیا وہ شخص
جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی، اور ضرورت کے مطابق روزی ملی، 
اور اس نے اس پر قناعت کی۔
(سنــن ابــن ماجہ 4138

*رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا*

جو شخص خیر(یعنی کسی اچھی بات) کی طرف رہنمائی کرتا ہے
تو اسے اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا اچھا کام کرنے والے کو ملتا ہے(مسلم، 1893)

 *روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا؟*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر کوئی شخص جھوٹ ''بولنا اور دغا بازی کرنا (روزے رکھ کر بھی) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے (بخاری-1903

 *رمضان اور قرآن!* 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ جواد (سخی) تھے اور رمضان میں (دوسرے اوقات کے مقابلہ میں جب)  جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے، غرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بھلائی پہنچانے میں بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ جود و کرم فرمایا کرتے تھے۔ بخاری-6

*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے برائی اور رزق کی تنگی سے بچا اور نیک بنا اور میرے روزے، نمازیں، زکواۃ، صدقات اور دیگر نیک اعمال قبول فرما۔ دنیا اور آخرت میں کامیابیاں اور اپنی خاص رحمت سے مجھے جنت الفردوس عنایت فرمانا۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
دین دنیا کی بھلائیاں
[07/04, 22:24] Nazir Malik: *مفاتح الغیب یعنی غیب کی کنجیاں*

ہفتہ 08 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

ارشاد ربانی ہے۔

*اللہ تعالٰی ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالٰی کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں(الانعام)*

*غیب کی پانچ باتیں*

یہ غیب کی وہ کنجیاں ہیں جن کا علم بجز اللہ تعالیٰ کے کسی اور کو نہیں۔ مگر اس کے بعد کہ اللہ اسے علم عطا فرمائے۔ قیامت کے آنے کا صحیح وقت نہ کوئی نبی مرسل جانے نہ کوئی مقرب فرشتہ، اس کا وقت صرف اللہ ہی جانتا ہے اسی طرح بارش کب اور کہاں اور کتنی برسے گی اس کا علم بھی کسی کو نہیں ہاں جب فرشتوں کو حکم ہوتا ہے جو اس پر مقرر ہیں تب وہ جانتے ہیں اور جسے اللہ معلوم کرائے۔ اسی طرح حاملہ کے پیٹ میں کیا ہے؟ اسے بھی صرف اللہ ہی جانتا ہے ہاں جب جناب باری تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہوتا ہے جو اسی کام پر مقرر ہیں تب انہیں پتا چلتا ہے کہ نر ہو گا یا مادہ، لڑکا ہو گا یا لڑکی، نیک ہو گا یا بد؟ اسی طرح کسی کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کل وہ کیا کرے گا؟ نہ کسی کو یہ علم ہے کہ وہ کہاں مرے گا؟

اور آیت میں ہے
 «وَعِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ اِلَّا هُوَ» [6-الانعام:59] ‏‏‏‏ ”

 غیب کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں جنہیں بجز اس کے اور کوئی نہیں جانتا “۔

اور حدیث میں ہے کہ غیب کی کنجیاں یہاں پانچ چیزیں ہیں جن کا بیان آیت
 «‏‏‏‏اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ     [31-لقمان:34]
[مسند  احمد:
353/5:صحیح]

*نسخہ کیمیاء*
ایسے لوگ جو دشمنوں کے شر کی وجہ سے جانی و مالی نقصان کے اندیشوں میں گرفتار ہوں اور خود کو مغلوب اور تنہا و بے یارومددگار سمجھتے ہوں انکے لئے نسخہ کیمیاء

نماز کے بعد سجدہ کی حالت میں یہ دعاء پڑھیں

*رَبَ اَنیِ مَغلْوب فَانتَصِر*

میرے رب! میں بے بس ہوں تو میری مدد فرما۔

ان شاء اللہ آپ کامیاب ہونگے۔

*الدعاء*
اے اللہ تعالی جن لوگوں پر زکواۃ فرض ہے انھیں دل کھول کر زکواۃ ادا کرنے والا بنا دے اور جو ابھی صاحب نصاب نہیں ہیں انھیں جلد صاحب نصاب بنا دے تاکہ دنیا میں کوئی زکواۃ لینے والا نہ رہے۔

آمین یا رب العالمین
 Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
مفاتح الغیب یعنی غیب کی کنجیاں
[08/04, 17:33] Nazir Malik: *غزوہ بدر*

اتوار 09 اپریل 2023
تلخیص: انجینیئرنذیرملک
سرگودھا 

غزوہ بدر (عربی: غزوة بدر الكبرى وبدر القتال ويوم الفرقان) 17 رمضان 2 ہجری بمطابق 13 مارچ 624ء کو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی قیادت میں مسلمانوں اور ابو جہل کی قیادت میں مکہ کے قبیلہ قریش اور دیگر عربوں کے درمیاں میں مدینہ میں جنوب مغرب میں بدرنامی مقام پر ہوا۔ اسے غزوہ بدر کبری بھی کہتے ہیں۔
آج 17 رمضان المبارک 1440ھ یے اور آج ہی کے دن سنہ 2 ھجری میں غزوہ بدر پیش آیا جس میں کل 14 صحابہ اکرام شہید ہوۓ جبکہ 70 کفار جہنم رسید ہوۓ اور 70 لوگ کفار کے قیدی بنے جنہوں نے مسلمانوں کے دس دس لوگوں کو لکھنا پڑھنا سکھا کر آزادی حاصل کی۔

طاقت کا توازن
مسلمانوں کے پاس 313 پیادہ فوج، دو گھوڑ سوار اور 70 اونٹ تھے
جبکہ کفار مکہ کے پاس 950 پیادہ فوج 100 گھوڑ سوار اور 170 اونٹ تھے

غزوہ بدر اسلام اور کفر کا پہلا اور اہم ترین تصادم ہے اس سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ نصرت الہی کی بدولت مومنین اپنے سے کئی گناہ فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں سو مومنوں کو ہزار کافروں پر فتح کی بشارت دی۔ غزوہ بدر میں شامل مسلمانوں نے جس قوت ایمانی کا مظاہرہ کیا اس کا اندازہ اس بات سے ہو سکتا ہے کہ باپ بیٹے کے خلاف اور بیٹا باپ کے خلاف۔ بھانجا ماموں کے خلاف اور چچا بھتیجے کے خلاف میدان میں آیا۔ حضرت عمر نے اپنے ماموں کو اپنے ہاتھ سے قتل کیا۔ حضرت ابوبکر کے صاحبزادے عبد الرحمن نے جوقریش کی طرف سے جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ اسلام لانے کے بعد ایک دفعہ حضرت ابوبکر کو بتایا کہ جنگ میں ایک مرتبہ آپ میری زد میں آ گئے تھے لیکن میں نے آپ پر وار کرنا پسند نہ کیا۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا خدا کی قسم اگر تم میری زد میں آجاتے تو کبھی لحاظ نہ کرتا۔ حضرت حذیفہ کا باب عتبہ بن ربیعہ لشکر قریش کا سپہ سالار تھا اور سب سے پہلے قتل ہونے والوں میں شامل تھا۔ اس جنگ کاایک اور پہلو یہ ہے کہ مسلمانوں نے بہت نظم و ضبط سے دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنی صفیں نہیں ٹوٹنے دیں۔ جنگ کے خاتمے پر خدا اور رسول کے حکم کے تحت مال غنیمت کی تقسیم ہوئی۔ مال غنیمت کی اتنی پر امن اور دیانت دارانہ تقسیم کی مثال کم ہی ملتی تھی۔ القصہ مسلمانوں کے تقوی اور اطاعت رسول کی وجہ سے ان کی برتری روز روشن کی طرح ثابت ہو گئی اور کفار کے حوصلے پست ہوئے۔ جب کی مسلمانوں کا اللہ پر توکل بہت بڑھ گیا۔
کاش آج مسلمانوں میں وہی جزبہ ایمانی پیدہ ہو جاۓ اور دنیا بھر کے مسلمان فرقہ پرستی چھوڑ کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں تو آج بھی ہم اسلام دشمنوں پر غالب آ سکتے ہیں

یا اللہ ہمیں دین میں استقامت اور یکجہتی عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین

تلخیص
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[09/04, 10:49] Nazir Malik: *رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم سے بیعت*


پیر 10 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے(بارہ) نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ۔

1۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے۔

2۔ چوری نہ کرو گے۔

3۔ زنا نہ کرو گے۔

4۔ اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے۔

5۔ اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے

6۔ اور کسی بھی اچھی بات میں (اللہ کی) نافرمانی نہ کرو گے۔

جو کوئی تم میں ( اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان ( بری باتوں ) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں(اسلامی قانون کے تحت) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے

(گناہوں کے) لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے(گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا(معاملہ) اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔ (عبادہ کہتے ہیں کہ) پھر ہم سب نے ان (سب باتوں) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔ (رواہ بخاری۔18


*محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے میری بیعت*
اے میرے رب میں دل  کی آتاہ گہرائیوں اور پختہ یقین و ایمان کے ساتھ اس بیعت میں خوشی سے شامل ہوتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ میں ہمیشہ اس بیعت کی پاسداری کروں گا۔ 
 
یا اللہ تعالی تو مجھے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ اکرام والی بیعت میں شامل فرماتے ہوِۓ اسے نبھانے کی ہمت دے اور مجھے شیطان کے شر سے محفوظ فرما تاکہ میں بھی صحابہ رضوان اللہ تعالی عنھم کے اعمال کی پیروی کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں اور نبی کریم کی خواہش پوری کرنے والا امتی بن جاؤں۔

آمین   آمین   آمین
 یا رب العالمین۔

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بیعت
[10/04, 23:26] Nazir Malik: *قیام اللیل کا اجروثواب*

منگل11 اپریل 2023 
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

آج بیسواں روزہ ہے اور اکسویں رات سے مسنون قیام اللیل شروع کیا جاتا ہے اس کا اجر ساری رات عبادت کرنے کا ہے

*طریقہ قیام الیل*

نماز تراویح  کے بعد چار رکعت نفل قیام اللیل کے پڑھے جائیں گے اور اس کے بعد آپ آرام فرما سکتے ہیں لیکں آپ صبح سحری سے پہلے اٹھیں گے اور چار رکعت نوافل کی ادائیگی  کے بعد تین وتر ادا کریں گے۔
اور یہی قیام اللیل ہے اور مسنون عمل ہے

*قیام اللیل کی شرعی حیثیت*
قیام اللیل سنت مؤکدہ ہے ، اورکتاب وسنت میں اس کی تواترسے نصوص ملتی ہیں جن میں قیام اللیل کرنے پر ابھارا گيا اوراس کی ترغیب دی گئي ہے ، اوراس کی شان وعظمت اورعظيم اجروثواب کو بیان کیا گيا ہے ۔

قیام اللیل کی تثبیت ایمان میں عظیم شان پائي جاتی ہے ، اوراعمال کی بزرگي اورشان میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
اے کپڑے میں لپٹنے والے ، رات کے وقت نمازمیں کھڑے ہوجاؤ مگر کم آدھی رات یا اس سے بھی کم کرلے ، یا اس سے بڑھادے اورقرآن ٹھر ٹھر کر صاف پڑھا کر ، یقینا ہم تجھ پر عنقریب بہت بھاری بات نازل کریں گے، بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائي مناسب ہے ، اور بات کو بہت درست کر دینے والا ہے ( المزمل 1 - 6) ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے اہل ایمان اور اہل تقوی کوبہت اچھی خصلتوں اوراعمال جلیلہ کرنے پر مدح وتعریف کی ہے :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

ہماري آيتوں پر تو وہی ایمان لاتے ہیں جنہیں جب کبھی بھی نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں اوراپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ۔(سجدہ تلاوت)

ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ تھلگ رہتی ہیں ، اپنے رب کو خوف اورامید کےساتھ پکارتے ہیں ، اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں ، کوئي نفس نہیں جانتا کہ جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک انکے لیے پوشیدہ کررکھی ہے، جوکچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا یہ بدلہ ہے (السجدۃ 15- 17

اورایک مقام پر ان کے اوصاف کچھ اس طرح بیان کیے :

فرمان باری تعالی ہے :

اورجو اپنے رب کے سامنے سجدے اورقیام کرتے ہوئے راتیں بسر کرتے ہيں ، اورجو یہ دعاء کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم سے دوزخ کا عذاب پرے ہی پرے رکھ ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے ، بلاشبہ وہ ٹھرنے اور رہنے کے لحاظ سےبد ترین جگہ ہے ۔

اورچند آيات آگے چل کر یہ فرمایا :

یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند وبالاخانے دیے جائيں گے جہاں انہیں دعا وسلام پہنچایا جائے گا ، اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے وہ رہنے کےلیے بہت ہی اچھی جگہ اورمقام ہے(الفرقان 64 - 75

ان آیات میں قیام اللیل کی فضيلت کی تنبیہ پائي جاتی ہے اوراس کا اجروثواب بھی جو مخفی نہيں ، اورپھر یہ عذاب جہنم سے دوری اور جنت میں داخلے اور کامیابی کا سبب بھی ہے اور اسی بنا پرجنت میں پائي جانی والی ہیشہ ہمیشہ کے لیے نعمتوں کا حصول بھی ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ رب العالمین کا قرب و پڑوس بھی پایا جاتا ہے،

اللہ تعالی ہمیں یہ انعامات حاصل کرنے والوں میں شامل فرمائے۔

آمین یا رب العالمین

*الدعاء*
یا اللہ ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں بخش دے۔

یا اللہ بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل فرما۔

آمین  یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
قیام اللیل کا اجر و ثواب
[11/04, 23:54] Nazir Malik: *سورۃ العصر ترجمہ ومختصر تفسیر*

بدھ 12 اپریل 2023
انجینیئر  نذیر  ملک  سرگودھا 

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

وَالْعَصْرِ[1] إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ[2] إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ[3]

زمانے کی قسم! [1] کہ بے شک ہر انسان یقینا گھاٹے میں ہے۔ [2] سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔

*مختصر نقصان اور اصحاب فلاح و نجات*

«عصر» سے مراد زمانہ ہے جس میں انسان نیکی بدی کے کام کرتا ہے، زید بن اسلم رحمہ اللہ نے اس سے مراد عصر کی نماز یا عصر کی نماز کا وقت بیان کیا ہے لیکن مشہور پہلا قول ہی ہے۔

اس قسم کے بعد بیان فرماتا ہے کہ انسان نقصان میں، ٹوٹے میں اور ہلاکت میں ہے، ہاں اس نقصان سے بچنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان ہو، اعمال میں نیکیاں ہوں، حق کی وصیتیں کرنے والے ہوں یعنی نیکی کے کام کرنے کی، حرام کاموں سے رکنے کی ایک دوسرے کو تاکید کرتے ہوں، قسمت کے لکھے پر، مصیبتوں کی برداشت پر صبر کرتے ہوں اور دوسروں کو بھی اسی کی تلقین کرتے ہوں۔ ساتھ ہی بھلی باتوں کا حکم کرنے اور بری باتوں سے روکنے میں لوگوں کی طرف سے جو بلائیں اور تکلیفیں پہنچیں تو ان کو بھی
برداشت کرتے ہوں اور اسی کی تلقین اپنے ساتھیوں کو بھی کرتے ہوں یہ ہیں جو اس صریح نقصان سے مستثنیٰ ہیں

*امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر لوگ اس سورت کو غور و تدبر سے پڑھیں اور سمجھیں تو صرف یہی ایک سورت کافی ہے۔؟*

*عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ کی مسیلمہ کذاب سے ملاقات اور گفتگو:*

سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے مسلمان ہونے سے پہلے ایک مرتبہ مسیلمہ کذاب سے ملے، اس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر رکھا تھا، سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر پوچھنے لگا، کہو اس مدت میں تمہارے نبی پر بھی کوئی وحی نازل ہوئی ہے، سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ایک مختصر سی نہایت فصاحت والی سورت اتری ہے، پوچھا: وہ کیا ہے؟ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے سورۃ والعصر پڑھ کر سنا دی۔ مسیلمہ ذرا دیر سوچتا رہا پھر کہنے لگا، عمرو! دیکھو مجھ پر بھی اسی جیسی سورت اتری ہے سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا وہ کیا؟ کہا: یہ «يَا وَبْر يَا وَبْر إِنَّمَا أَنْتَ أُذُنَانِ وَصَدْر وَسَائِرك حَفْر نَقْر» پھر کہنے لگا، عمرو کہو تمہارا کیا خیال ہے؟ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا خیال تو تو خود ہی جانتا ہے کہ مجھے تیرے جھوٹے ہونے کا علم ہے ۔ [الخرائطي في مساوئ الاخلاق:173

«وبر» بلی جیسا ایک جانور ہے اس کے دونوں کان ذرا بڑے ہوتے ہیں اور سینہ بھی، باقی جسم بالکل حقیر اور واہیات ہوتا ہے۔ اس کذاب نے ایسی فضول گوئی اور بکواس کے ساتھ اللہ کے کلام کا معارضہ کرنا چاہا جسے سن کر عرب کے بت پرست لوگوں نے بھی اس کا کاذب اور مفتری ہونا سمجھ لیا۔

طبرانی میں ہے کہ دو صحابیوں کا یہ دستور تھا کہ جب ملتے ایک اس سورت کو پڑھتا دوسرا سنتا پھر سلام کر کے رخصت ہو جاتے۔ (طبراني اوسط:5120)

*امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر لوگ اس سورت کو غور و تدبر سے پڑھیں اور سمجھیں تو صرف یہی ایک سورت کافی ہے۔؟*

*الدعاَء*
یا اللہ  تعالی ہمیں قرآن مجید کو پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell 000923008604333
سورۃ العصر ترجمہ و تفسیر
[13/04, 04:24] Nazir Malik: *لیلۃ القدر*

جمعرات 13 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


سورۃ القدر میں ارشاد باری تعالی ہے

بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے پاس رمضان المبارک کا مہینہ آیا۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اورسرکش و شریر شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس ماہ میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل اور بہتر ہے، جو اس (رات) کی خیر و برکات سے محروم کر دیا گیا وہ (ہر خیر سے) محروم کر دیا گیا۔‘‘(اس حدیث کو امام نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے)

رسول الله صلّی اللّہُ عَلَیہِ وَسَلّم نے فرمایا یه مہینہ جو تم پر آیا ھے اس میں ایک رات ایسی ھے جو (قدر و منزلت کے اعتبار سے) ھزار مہینوں سے بہتر ھے جو شخص اس (کی سعادت حاصل کرنے سے) محروم رھا وه هر بھلائی سے محروم رھا نیز فرمایا لیلةُ القدر کی سعادت سے صرف بے نصیب ھی محروم کیا جاتا ہے(ابن ماجہ)

’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی آخری سات طاق راتوں) میں تلاش کیا کرو۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے شبِ قدر میں حالت ایمان میں ثواب کی غرض سے قیام کیا اُس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی غرض سے رمضان کے روزے رکھے اُس کے بھی سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے

*لیلۃ القدر کی دعاء*

حضرت عائشه سے روایت ھے میں نےپوچھا یا رسول الله اگر میں شب قدر پالوں تو کیا دعا مانگوں نبی کریم نے فرمایا کہو۔۔

*اللهم انک عفو تحب العفو فاعف عنی*

یا الله تو معاف کرنے والا ھے معاف کرنے کو پسند کرتا ھے لهذا مجھے معاف فرما (ترمذی)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے لیلۃ القدر کی سعادت نصیب فرما۔

یا الله تو معاف کرنے والا ھے معاف کرنے کو پسند کرتا ھے لهذا مجھے معاف فرما اور بغیر حساب کتاب کے جنت الفردوس عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
لیلۃ القدر
[14/04, 05:17] Nazir Malik: *سمندر کی گہرائیوں میں اندھیرا*

جمعہ 14 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

پروفیسر درگارائو (Darga Rao) دنیا کے جانے پہچانے ماہربحری ارضیات ہیں اور وہ شاہ عبد العزیز یونیورسٹی، جدہ (سعودی عرب) میں پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔ ان سے درج ذیل آیت مبارکہ پر تبصرہ کرنے کے لیے کہاگیا۔

اَوْکَظُلُمٰتٍ فِیْ بَحْرٍلُُّجِّیٍّ یَّغْشٰہُ مَوْج مِّنْ فَوْ قِہ مَوْج مِّنْ فَوْقِہ سَحَاب ط ظُلُمٰت بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍ ط اِذَآاَخْرَجَ یَدَہُ لَمْ یَکَدْ یَرٰ ہَا ط وَمَنْ لَّمْ یَجْعَلِ اللّٰہُ لَہُ نُوْرًافَمَالَہُ مِنْ نُّوْرٍ 

ترجمہ:۔ یا پھراس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا ہوجس پر ایک موج چھائی ہوئی ہو۔ اس کے اوپر ایک اور موج آ رہی ہو اور اس کے اوپر بادل ہو، تاریکی پر تاریکی مسلط ہے۔ آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھنے پائے۔ اللہ جسے نور نہ بخشے اس کے لیے پھر کوئی نور نہیں۔

پروفیسر رائو نے کہا کہ سائنس دان صرف حال ہی میں جدید آلات کی مدد سے یہ تصدیق کرنے کے قابل ہوئے ہیں کہ سمندر کی گہرائیوں میں تاریکی ہوتی ہے۔ یہ انسان کے بس سے باہر ہے کہ وہ  20یا 30میٹر سے زیادہ گہرائی میں اضافی سازو سامان اور آلات سے لیس ہوئے بغیر غوطہ لگا سکے۔ علائو ازیں، انسانی جسم میں اتنی قوت برداشت نہیں کہ جو 200 میٹر سے زیادہ گہرائی میں پڑنے والے آبی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے زندہ بھی رہ سکے۔ یہ آیت تمام سمندروں کی طرف اشارہ نہیں کرتی کیونکہ ہر سمندر کو پرت در پرت تاریکی کا حامل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ البتہ یہ آیت مبارک بطور خاص گہرے سمندروں کی جانب متوجہ کرتی ہے کیونکہ قرآن پاک کی اس آیت میں بھی وسیع اور گہرے سمندر کی تاریکی کا حوالہ دیا گیا ہے، گہرے سمندر کی یہ تہ در تہ تاریکی دو اسباب کا نتیجہ ہے ۔


1۔ عام روشنی کی ایک شعاع سات رنگوں سے مل کر بنتی ہے۔ یہ سات رنگ با ترتیب، بنفشی، کاسنی، نیلا، سبز، پیلا، نارنجی اور سرخ ہے۔ روشنی کی شعاع جب پانی میں داخل ہوتی ہے تو انعطاف (Refrection) کے عمل سے گزرتی ہے اوپر کے دس سے پندرہ میٹر کے دوان پانی میں سرخ رنگ جذب ہو جاتی ہے۔ لہذا اگر کوئی غوطہ خود پانی میں پچیس میٹر کی گہرائی تک جا پہنچے اور زخمی ہو جائے تو وہ اپنے خون میں سرخی نہیں دیکھ پائے گا کیونکہ سرخ رنگ کی روشنی اتنی گہرائی تک نہیں پہنچ سکتی۔ اسی طرح 30سے 50میٹر تک کی گہرائی تک آتے آتے نارنجی روشنی بھی مکمل طور پر جذب ہو جاتی ہے۔ پیلی روشنی 50 سے 110میٹر تک، سبز روشنی 100سے 200میٹر تک، نیلی روشنی 200میٹر سے کچھ زیادہ تک جبکہ کاسنی اور بنفشی روشنی اس سے بھی کچھ زیادہ گہرائی تک پہنچتے پہنچتے مکمل طور پر جذب ہو جاتی ہیں۔ پانی میں رنگوں کے اس طرح ترتیب وار غائب ہونے کی وجہ سے سمندر بھی تہ در تہ کرکے باریک ہوتا چلا جاتا ہے، یعنی اندھیرے کا ظہور بھی روشنی کی پرتوں کی شکل میں پیدا ہوتا ہے۔ 1000میٹر سے زیادہ کی گہرائی میں مکمل اندھیرا ہوتا ہے۔[10]


2۔ دھوپ کی شعاعیں بادلوں میں جذب ہوتی ہیں۔ جو نسبتاً روشنی کی شعا عوں کو اِدھر اُدھربکھیرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بادلوں کے نیچے تاریکی کی ایک پرت (تہ) سی بن جاتی ہے۔ یہ تاریکی کی پہلی پرت ہے جب روشنی کی شعاعیں سطح سمندر سے ٹکراتی ہیں تو وہ (سمندری) لہروں کی سطح سے ٹکرا کر پلٹتی ہیں اور جگمگانے کا سا تاثر دیتی ہیں، لہٰذا یہ (سمندری) لہریں ہیں جو روشنی کو منعکس کرتی ہیں تاریکی کی وجہ بنتی ہیں۔ غیر منعکس شدہ روشنی، سمندر کی گہرائیوں میں سرایت کر جاتی ہے۔ لہٰذا سمندر کے دو حصّے ہوئے، سطح کی امتیازی علامت روشنی اور گرمی ہیں۔ جب کہ اندھیرا سمندری گہرائیوں کی وجہ سے ہے۔ علاوہ ازیں گہرے سمندر اور سطح سمندر کو ایک دوسرے سے ممتاز کرنے والی چیز بھی لہریں ہی ہیں۔

اندرونی موجیں سمندر کے گہرے پانیوں کا احاطہ کرتی ہیں کیونکہ گہرے پانیوں کی کثافت اپنے اوپر موجود کم گہرائی والے پانیوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ اندرونی پانیوں میں تاریکی کا راج ہوتا ہے۔ سمندر کی اتنی گہرائی میں مچھلیاں بھی نہیں دیکھ سکتیں۔ روشنی کا واحد ذریعہ خود ان کے جسم ہوتے ہیں۔

اسی بات کو قرآن پاک نہایت جامع انداز میں بیان کرتے ہوئے کہتا ہے۔

ترجمہ:۔ مثل ان اندھیروں کے ہے جو نہایت گہرے سمندر کی تہ میں، جسے اوپر تلے کی موجوں نے ڈھانپ رکھاہو۔ بالفاظ دیگر ان لہروں کے اوپر مزید اقسام کی لہریں ہیں یعنی وہ لہریں جو سمندر کی سطح پر پائی جائیں۔ اسی تسلسل میں یہ آیت مبارکہ فرماتی ہے۔پھر اوپر سے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ غرض اندھیروں میں جواوپر تلے پے درپے ہیں۔ جیسا کہ وضاحت کی گئی یہ بادل وہ پے در پے رکاوٹیں ہیں۔ جو مختلف سطحوں پر روشنی کے مختلف رنگ جذب کرتے ہوئے اندھیرے کو بڑھا وا دیتی چلی جاتی یہںں۔ پروفیسر درگاائو نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات مکمل کی 1400سال پہلے کوئی عام انسان اس مظہرکو اتنی تفصیل سے بیان نہیں کر سکتا تھا۔ لہٰذا یہ معلومات یقیناً کسی مافوق الفطرت(super natural) ذریعے سے آئی ہیں۔


ترجمہ:۔ اور وہی ہے جس نے پانی سے ایک بشر پیدا کیا پھر اس سے نسب اور سسرال کے دو الگ سلسلے چلائے۔ تیرا رب بڑا ہی قدرت والا یہی کل ہے


*الدعاء*

یا اللہ تعالی تیری قدرت کے راز سمجھنا ہمارے لئے آسان کر دے۔ 

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[15/04, 05:06] Nazir Malik: *صدقہ فطر کے مسائل*

ہفتہ 15 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*صدقه فطر کا مقصد*
 روزے کی حالت میں سرزد ھونے والے گناهوں سے خود کو پاک کرنا ھے

صدقه فطر نماز عید سے قبل ادا کرنا چاھیۓ ورنه یہ عام صدقه شمار ھوگا

صدقه فطر کے مستحق وھی لوگ هیں جو ذکواة کے مستحق ھیں۔

صدقه فطر کی فی کس مقدار ایک صاع ھے جو پونے تین سیر یا ڈھائی کلو گرام کے برابر ھے

صدقه فطر هر مسلمان غلام هو یا آزاد سب پر فرض ھے

صدقه فطر غله کی صورت میں دینا افضل ھے۔

صدقه فطر چاند رات کو دینا افضل اور مسنون ہے لیکن اس سے قبل رمضان میں کبھی بھی دیا جا سکتا ہے۔

جس اناج کا آپ زیاده استعمال کرتے ھوں وھی دینا چاھیۓ

صدقه فطر ادا کرنے کا وقت، آخری افطار کرنے کر بعد شروع ھوتا ھے

صدقه فطر گھر کے سرپرست کو گھر کے تمام افراد اور ملازمین کی طرف سے ادا کرنا چاهیۓ

*صدقہ فطر کی حکمت* 
حضرت عبداللّہ بن عبّاس رضی اللّہ عنہ سے روایت ھے کہ رسُول اللّہ صلّی اللّہُ عَلَیہِ وَسَلّم نے روزوں کو فضول اور لایعنی اور فُحش باتوں کے اثرات سے پاک و صاف کرنے کے لئے اورمسکینوں اور محتاجوں کے کھانے کے بندوبست کے لئے صدقہ فطر واجب قرار دیا(سنن ابی داؤد)

اور اس کا عید کی نماز پڑھنے سے پہلے ادا کرنا ضروری ھے ، ورنہ عید کی نماز کے بعد یہ ایک عام صدقہ کی طرح شمار ھوگا ، صدقہ فطر کا اجرو ثواب نہ ھوگا ۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمارے قیام اور صیام قبول فرما۔

یا اللہ تعالی ہماری نمازیں ، صلاۃ تراویح، صلاۃ الیل اور روزے قبول فرما۔ ہمارے قیام رکوع و سجود اور نیک اعمال قبول فرما۔ یا اللہ تعالی روزوں میں ہم سے اگر کوئی گناہ، خطا یا لرزش ہو گئ ہو تو اپنے فضل خاص سے معاف فرما دینا۔ یا اللہ تعالی ہمارے صدقات، زکواۃ، خیرات، صدقہ فطر اور نماز عید قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
صدقہ فطر کے مسائل
[16/04, 03:48] Nazir Malik: *عیدین کی نمازوں کے مسنون اوقات*


اتوار 16 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا


*عیدین کی نمازوں کے مسنون اوقات*

ہمارے زمانے میں بہت سے مقامات پر عیدین کی نماز ۔بہت تاخیر سے پڑھائی جاتی ہے بلا شبہ یہ خلاف سنت ہے (بحوالہ معارف الحدیث حصہ سوئم صفحہ 242)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عید الفطر اور عید الاضحی کے اوقات کے بارے میں سب سے واضح حدیث حضرت جندب رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے منقول ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم عید الفطر کی نماز ہم لوگوں کو ایسے وقت پڑھاتے تھے کہ آفتاب بقدر دو نیزے کے بلند ہوتا تھا اور عید الاضحی کی نماز ایسے وقت پڑھاتے تھے کہ آفتاب بقدر ایک نیزہ بلند ہوتا تھا (ایک نیزہ سے مراد طلوع شمس سے تقریبا"  20 منٹ بعد اور دو نیزے سے مراد تقریبا" 40 منٹ کے بعد)
{بحوالہ تلخیص الخبیر}

علماء اکرام سے گزارش ہے کہ مندرجہ بالا سیاق و سباق کی روشنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جلد عید پڑھنے کی سنت کو زندہ کریں اور ثواب دارین حاصل کریں۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ جس نے میری ایک سنت کو زندہ کیا اسے سو شہیدوں کا ثواب (الحدیث)

یاد رہے کہ آج بھی حرمین الشریفین اور عرب ممالک میں عیدین کی نماز اشراق کے وقت پڑھائی جا تی ہے یعنی آپ صلی اللہ  علیہ والہ وسلم کی اس سنت پر سختی سے عمل ہے 

*الدعاء*
یااللہ تعالی ہمیں سنت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

وما علینا الا لبلاغ المبین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
عیدین کی نمازوں کے مسنون اوقات
[16/04, 17:25] Nazir Malik: *یہ طنز نہیں۔ خواہش ہے*

پیر 17 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا

ملک بھر میں نماز عیدین کے اجتماعات ہوتے ہیں اور ملکی اعلی حکام دارلحکومت اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں عیدین کی نماز باجماعت ادا کرتے ہیں۔

مگر اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ صدر مملکت، وزیر آعظم، وزراء اعلی اپنے وزراء کے ساتھ نماز عید کے اجتماعات اور نماز جنازہ میں شریک بھی ہوتے ہیں مگر نماز میں مضحکہ خیز حرکات غیر شعوری طور پر صادر ہو جاتی ہیں۔

اصل وجہ یہ ہے کہ یہ نمازیں سال بھر میں گنے چنے ایام میں ادا کرنی ہوتی ہیں اور اکثر بار علماء بھی بھول جاتے ہیں۔ مگر کتنا اچھا ہو کہ اعلی حکام وزراء و سفراء کو ان کے عہدے پر فائز کرنے سے قبل باقاعدہ جو اورینٹیشن دی جاتی ہے اس میں قومی، علاقائی اور اسلامی شعار بھی شامل کۓ جانے چاہئیں تاکہ مجمع عام میں، الیٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز دیکھنے پر خفت نہ اٹھانی پڑے اور ایسی سرزد حرکات و سکنات سے ملکی اور ذاتی وقار پر بھی حرف نہ آۓ۔

ہمارے ملک کے سربراہان، وزراہ و سفراء  کو باقاعدہ ٹریننگ دی جاتی ہے کہ اٹھنا، بیٹھنا، ملنا جلنا اور ریڈ کارپٹ پر چلنا کیسے ہے، گارڈ آف آنر کیسے لینا ہے پریڈ کا معائنہ کیسے کرنا، دوسرے ممالک سے معاہدے کیسے کرنے ہیں، سربرہان سے کیسے ملنا جلنا ہے اور صحیح پروٹوکول پر کیسے عمل کرنا ہے یہ سبھی جب بنیادی اورینٹیشن کے SOPs میں شامل ہے اور باقاعدہ اس ٹریننگ کے شیشنز بھی ہوتے ہیں اور اگر اسلامی شعار بھی اس اورینٹیشن میں شامل کر لۓ جائیں تو ملکی وقار نکھر جاۓ گا۔

کاش وطن عزیز میں بھی خلافت راشدہ کی طرح خلیفہ نماز کی امامت کراتا اور اسلامی شعار نافذ ہوتے۔

کچھ عرصہ پہلے سعودی عرب کے داراخلافہ الریاض کی ایک عدالت میں جانے کا اتفاق ہوا جونہی میں کمرہ عدالت میں پہنچا تو ظہر کی آذان ہو گئ اور قاضی صاحب نے عدالت کا کام فوری روک کر نماز ظہر کے لۓ کورٹ کے احاطے میں واقع عالیشان مسجد کی طرف رخ کیا اور عدالت میں موجود دیگر سبھی لوگ بھی نماز ظہر کی ادائیگی کے لئے مسجد چلے گۓ۔

میری حیرانگی کی انتہا اس وقت ہوئی جب میں نے دیکھا کہ عدالت کا وہی قاضی امامت کے مصلے پر کھڑا ہوا اور اقامت کہی گئ اور قاضی صاحب نے نماز ظہر کی امامت کرائی۔

ذرا سوچیں کہ جس ملک میں قاضی نماز کی امامت کراۓ گا تو وہاں انصاف کا کیا معیار ہو گا؟

اللہ اکبر کبیرا

یقین جانیۓ یہ نظارہ دیکھ کر مجھے دلی مسرت ہوئی اور فرحت مسرت میں میری آنکھوں میں آنسو جھلک اٹھے اور دل سے یہ دعاء نکلی کہ کاش یہ نظام صلاۃ میرے وطن عزیز پاکستان میں بھی نافذ ہو جاۓ۔۔۔۔۔

یا رب کریم  ہمیں بھی خلفہ راشدین جیسا حاکم عطا فرما تاکہ وطن عزیز میں بھی اسلام نافذ کیا جا سکے۔

آمین یا رحمن یا رحیم

ایک نیک تمنا
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 00923008604333
یہ طنز نہیں خواہش ہے
[18/04, 04:46] Nazir Malik: *لیلۃ القدر*

  منگل 18 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


سورۃ القدر میں ارشاد باری تعالی ہے

بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے پاس رمضان المبارک کا مہینہ آیا۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اورسرکش و شریر شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس ماہ میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل اور بہتر ہے، جو اس (رات) کی خیر و برکات سے محروم کر دیا گیا وہ (ہر خیر سے) محروم کر دیا گیا۔‘‘(اس حدیث کو امام نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے)

رسول الله صلّی اللّہُ عَلَیہِ وَسَلّم نے فرمایا یه مہینہ جو تم پر آیا ھے اس میں ایک رات ایسی ھے جو (قدر و منزلت کے اعتبار سے) ھزار مہینوں سے بہتر ھے جو شخص اس (کی سعادت حاصل کرنے سے) محروم رھا وه هر بھلائی سے محروم رھا نیز فرمایا لیلةُ القدر کی سعادت سے صرف بے نصیب ھی محروم کیا جاتا ہے(ابن ماجہ)

’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی آخری سات طاق راتوں) میں تلاش کیا کرو۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے شبِ قدر میں حالت ایمان میں ثواب کی غرض سے قیام کیا اُس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی غرض سے رمضان کے روزے رکھے اُس کے بھی سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے

*لیلۃ القدر کی دعاء*

حضرت عائشه سے روایت ھے میں نےپوچھا یا رسول الله اگر میں شب قدر پالوں تو کیا دعا مانگوں نبی کریم نے فرمایا کہو۔۔

*اللهم انک عفو تحب العفو فاعف عنی*

یا الله تو معاف کرنے والا ھے معاف کرنے کو پسند کرتا ھے لهذا مجھے معاف فرما (ترمذی)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے لیلۃ القدر کی سعادت نصیب فرما۔

یا الله تو معاف کرنے والا ھے معاف کرنے کو پسند کرتا ھے لهذا مجھے معاف فرما اور بغیر حساب کتاب کے جنت الفردوس عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
لیلۃ القدر
[19/04, 04:45] Nazir Malik: *کڑوا سچ یا میٹھا زھر*

بدھ 19 اپریل 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

ہم پاکستانی لوگ مسلمان تو ہیں مگر اک وکھری ٹائپ کے۔

 ہم کلمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پڑھتے ہیں، اور نیو ایئر شسذبھی مناتے ہیں شب رات بھی پٹاخوں سے مناتے ہیں اور عید میلاد النبی روشنیوں کی چکا چوند اور ڈھول کی دھمال پر گتکا کھیلتے ہوئے ایسے مناتے ہیں کہ مظفر اربلی کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور ایسے ایسے پکوان پروستے ہیں کہ جو کبھی مدینے والوں کو بھی میسر نہ تھے۔ 

بسنت پر کروڑوں روپۓ کی پتنگ بازی میں سینکڑوں راہگیروں کی گردنوں پر ڈور پھروا بیٹھتے ہیں
بسنت پر پتنگ بازی ایسی کی نوجوان مرد و زن آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور بو کاٹا کے نعرے سرچ لائٹ کی روشنیوں میں تھرکتی جوانیاں، سحر انگیز میوزک ڈی جے فل والیوم کے ساتھ۔ *بس نہ پوچھ آگے کی بات*

 کرسمس، نیو ائیر، ہندؤں کے تہوار ہولی دیوالی ہو یا سکھوں کے گرو نانک کا جنم دن سب ہمارے ہاں ایسے ہی یاد رکھے جاتے ہیں جیسے عید بقرہ عید۔۔۔۔۔۔

ہم سودی لیں دین بھی کر لیتے ہیں، ناپ تول میں کمی بھی کرتے ہوۓ ذخیرہ اندوزی کے حرام مال سے حج بیت اللہ بھی کرلیتے ہیں اور زندگی میں بار بار عمرہ کا احترام باندھ کر لبیک اللھمہ لبیک کا تلبیہ بھی جوش و خروش سے پکار  لیتے ہیں اور حج بیت اللہ سے واپسی پر وہی کالے کرتوت۔
    
*میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ہم ہیں کون؟*

اور ہم اپنی اصل سے مرکز گریز ہو کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟

نماز روزے کے عادی مسلمان اپنے عقائد کو قرآن و سنت کی بجاۓ پیروں فقیروں اور جہلا کے غیر شرعی اعمال سے کشید کرنے کی ناکام کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ ہم فرقوں میں بٹ گۓ اور اپنی اصل سے ہٹ گئے۔

تبلیغ دین کی بجائے مسالک کی ہونے لگی مسجد و محراب بھی فرقوں میں منقسم ہو گۓ اور توحید شرک سے اتنی آلودہ ہو گئ کہ سب کچھ گڈمڈ ہو گیا اور اصل کی پہچان مفقود ہو گئ اور دعائیں اللہ سے مانگنے کی بجاۓ غیر اللہ سے مانگنے لگے۔

بتوں سے تجھ کو اُمیدیں، خدا سے نومیدی

مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے

ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامتے تاکہ فلاح پاتے مگر ہم دین سے اتنے دور چلے جا رہے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔

اب تو اکثر لوگ بس یہی کہتے کہ
 
*اپنا عقیدہ چھوڑو نہ اور دوسروں کا چھیڑو نہ*
یاد رہے یہ جملہ اسلام کی اصل یعنی تبلیغ دین کی جڑ کاٹنے کے لئے کافی ہے۔ گو حکم خدا  وندی تو یہ ہے کہ مشرکوں کی طرح نہ ہو جانا جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور ہر فرقہ اسی میں خوش ہے جو اس کے پاس ہے(القرآن) اور آج ہم اپنے فرقے کے خلاف کچھ نہیں سننا چاہتے چاہے ہم صریح غلطی پر ہی کیوں نہ ہوں پھر بھی ہم اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ ہم اصل دین کی طرف نہیں پلٹ رہے اور کنوؤیں کے مینڈک کی طرح اپنے باطل عقیدے پر پختہ تر ہوتے جا رہے ہیں اور جہالت کے گڑھے میں پڑے رہتے ہیں نہ کسی کی سنتے اور مانتے ہیں اور نہ کسی اہل علم سے دریافت کرتے ہیں جبکہ حکم ربانی ہے کہ اگر نہیں معلوم تو اہل علم سے پوچھ لیا کرو (القرآن)۔

یہ بھی اک مسلمہ حقیقت ہے کہ بنیادی طور پر ہم پاک و ہند کی غیر مسلم قوموں سے مسلمان ہوۓ ہیں (ہندو، سکھ، بدھ مت وغیرہ) مگر صدیاں گزر جانے کے باوجود آج بھی ہمارے اندر کا ہندو مرا نہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بتوں کی بوجا تو ہم نے چھوڑ دی مگر  غیر اللہ سے دعائیں کرنا ہم میں آگئ۔ سادھو کا گیان جاتا رہا مگر پیر پرستی کی صورت میں اس باطل عقیدے کی رمق آج بھی باقی ہے اور یہ اس وقت تک نہ نکلے گی جب تک ہم اندر سے مسلمان نہ ہو جائیں گے اور اس کی تطہیر کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر پکا ایمان اور علم قرآن و حدیث پر من و عن عمل کرنے سے ہو گی اور اپنی مرضی کو چھوڑ کر کتاب و سنت کے تابع ہونا پڑے گا اور سابقہ غلطیوں کی اپنے رب سے معافی مانگنا ہو گی۔ تب بات بنے گی وگرنہ جہنم ٹھکانا ہوگا 

اصولی بات یہ ہے غلامی میں حکم آقا کا ہی ماننا پڑتا ہے اپنی مرضی ختم اور اگر اپنی مرضی چلانی ہے تو یہ غلامی نہیں بلکہ من مرضی ہو گی۔ جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔
      
فرمان نبوی ہے کہ حمکت مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے جہاں سے ملے پا لے (حدیث)۔

دین اسلام تو تبلیغ کا حکم دیتا ہے اور اس وقت تک قتال کا حکم دیتا ہے جب تک اسلام دنیا پر غالب نہ آجاۓ۔ 
لیکن کفار ہمیں اپنے مقصد عین سے ہٹا دینا چاہتے ہیں کیوں کہ عقیدہ توحید، قاطع شرک و بدعات، تبلیغ اسلام اور قتال غیرمسلموں کی موت کا کھلا پیغام ہے۔

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی بس تو ہمیں اپنے رنگ میں رنگ لے۔

آمین یا رب العالمی

Please visit us at www.nazirmailk.
com
Cell:00923008604333
 کڑوا سچ یا میٹھا زہر
[20/04, 04:57] Nazir Malik: *صدقہ فطر کے مسائل*

جمعرات 20 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*صدقه فطر کا مقصد*
 روزے کی حالت میں سرزد ھونے والے گناهوں سے خود کو پاک کرنا ھے

صدقه فطر نماز عید سے قبل ادا کرنا چاھیۓ ورنه یہ عام صدقه شمار ھوگا

صدقه فطر کے مستحق وھی لوگ هیں جو ذکواة کے مستحق ھیں۔

صدقه فطر کی فی کس مقدار ایک صاع ھے جو پونے تین سیر یا ڈھائی کلو گرام کے برابر ھے

صدقه فطر هر مسلمان غلام هو یا آزاد سب پر فرض ھے

صدقه فطر غله کی صورت میں دینا افضل ھے۔

صدقه فطر چاند رات کو دینا افضل اور مسنون ہے لیکن اس سے قبل رمضان میں کبھی بھی دیا جا سکتا ہے۔

جس اناج کا آپ زیاده استعمال کرتے ھوں وھی دینا چاھیۓ

صدقه فطر ادا کرنے کا وقت، آخری افطار کرنے کر بعد شروع ھوتا ھے

صدقه فطر گھر کے سرپرست کو گھر کے تمام افراد اور ملازمین کی طرف سے ادا کرنا چاهیۓ

*صدقہ فطر کی حکمت* 
حضرت عبداللّہ بن عبّاس رضی اللّہ عنہ سے روایت ھے کہ رسُول اللّہ صلّی اللّہُ عَلَیہِ وَسَلّم نے
روزوں کو فضول اور لایعنی اور فُحش باتوں کے اثرات سے پاک و
صاف کرنے کے لئے اور
مسکینوں اور محتاجوں کے کھانے کے بندوبست کے لئے صدقہ فطر واجب قرار دیا(سنن ابی داؤد)

اور اس کا عید کی نماز پڑھنے سے پہلے ادا کرنا ضروری ھے ، ورنہ عید کی نماز کے بعد یہ ایک عام صدقہ کی طرح شمار ھوگا ، صدقہ فطر کا اجرو ثواب نہ ھوگا ۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمارے قیام اور صیام قبول فرما۔

یا اللہ تعالی ہماری نمازیں ، صلاۃ تراویح، صلاۃ الیل اور روزے قبول فرما۔ ہمارے قیام رکوع و سجود اور نیک اعمال قبول فرما۔ یا اللہ تعالی روزوں میں ہم سے اگر کوئی گناہ، خطا یا لرزش
ہو گئ ہو تو اپنے فضل خاص سے معاف فرما دینا۔ یا اللہ تعالی ہمارے صدقات، زکواۃ، خیرات، صدقہ فطر اور نماز عید قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
صدقہ فطر کے مسائل
[21/04, 05:15] Nazir Malik: *رمضان کریم کے روزوں کی تکمیل پر میری دعاء*

 جمعہ 21 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ھوں کیونکہ تو اللہ ہے۔ تیرے علاوہ کوئی الہی نہیں ہے۔

نہ تو نے کسی کو جنا اور نہ تو کسی سے جنا گیا۔

اے اللہ آخرت میں میرا حساب آسان لینا۔

یا اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے لہذہ مجھے معاف کر دے۔

یا اللہ تعالی میری رمضان کریم کے دوران کی گئی تمام عبادآت قبول و منظور فرما۔

میرے روزوں کو قبول فرما۔
میری نمازیں، تراویح، قیام،  رکوع و سجود قبول فرما۔

اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جہنم کی آگ سے تیری پناہ چاہتا ہوں موت و حیات اور فتنہ دجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

ﺍﮮ ﺍلله میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جو نعمتیں تو نے مجھے بخشی ہیں انھیں ہمیشہ قائم رکھنا۔ یہ نہ تو کبھی بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔

یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور وسع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔

یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور حلال و طیب رزق اور تیرے ہاں مقبول عمل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں۔

ﺍﮮ ﺍلله ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ راست عطا فرما۔

ﺍﮮ ﺍلله ﻣﻔﻠﺲ ﮐﻮ ﻏﻨﯽ ﮐﺮ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله رزق ﺣﻼﻝ والی ﺭﻭﺯﯼ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺑﮯ ﺍﻭﻻﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﯿﮏ ﺍﻭﺭ ﺻﺎﻟﺢ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺼﯿﺐ فرما

ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﻣﮑﺮﻡ ﺍﻻﺧﻼﻕ بنا ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺳﻼﻣﺘﯽ ﻭﺍﻻ ﺩﻝ، ﺫﮐﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺍﻭﺭ تیرے خوف سے ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﻦ ﻭ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﺑﺮﺩﺍﺭ بنا ﺩﮮ۔

یا اللہ تعالی، والدین کو اولاد سے انصاف کرنے والا ان کا ان کا صحیح حق دینے والا بنا۔

یا اللہ بے انصافی سے بچا اور حقداوں کا حق ادا کرنے والا بنا۔

یا الہی، اے قادر مطلق

ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﻮ بسا دے ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺍتفاﻓﯽ ﮨﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻣﺎﻻﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﮎ ﺩﺍﻣﻨﯽ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﻧﯿﮏ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

یا اللہ تیرے نبی کی سنت پر عمل کرنے والا بنا دے۔

یا الرحمن و الرحیم میرے وہ گناہ معاف فرما دے جن کا تعلق تیرے حقوق سے ہے(یعنی حقوق اللہ سے ہے) اور میرے ان گناہوں کی معافی کا تو ذمہ دار بن جا جو میرے اور تیری مخلوق کی درمیان ہیں یعنی حقوق العباد۔

ﺍﮮ ﺍلله میری دعاء ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻑ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ۔

اے اللہ مجھے دنیا اور آخرت کی بھلائیاں عطا فرما اور جہنم کی آگ سے بچا اور جنت فردوس عطا فرما.

ﺍﮮ جود و سخا اور کرم والے ﺍلله ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺮﻡ فرما اور میری یہ دعا قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333

میری پسندیدہ دعاء
[23/04, 05:11] Nazir Malik: *سورہ تکاثر کی روشنی میں دنیاوی نعمتوں کا حساب*

اتوار 23 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 


بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اَلۡہٰکُمُ  التَّکَاثُرُ ۙ﴿۱﴾ حَتّٰی زُرۡتُمُ  الۡمَقَابِرَ ؕ﴿۲﴾ کَلَّا  سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ۙ﴿۳﴾ ثُمَّ  کَلَّا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ؕ﴿۴﴾ کَلَّا لَوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عِلۡمَ  الۡیَقِیۡنِ ؕ﴿۵﴾ لَتَرَوُنَّ  الۡجَحِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیۡنَ الۡیَقِیۡنِ ۙ﴿۷﴾ ثُمَّ لَتُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ ﴿۸﴾

ایک دوسرے سے زیادہ (دنیوی سازوسامان) حاصل کرنے کی لالچ نے تمہیں غفلت میں ڈال رکھا ہے 
﴿۱﴾ یہاں تک کہ تم قبرستان میں پہنچ جاتے ہو 
﴿۲﴾ ہرگز نہیں تم کو بہت جلد (مرتے ہی) معلوم ہو جائےگا 
﴿۳﴾ پھر ہرگز نہیں تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائےگا

﴿۴﴾ ہرگز نہیں ! اگر تم یقینی طور پر جان لیتے (تو ہرگز ایسا نہیں کرتے)

 ﴿۵﴾ تم یقیناً دوزخ کو دیکھ کر رہو گے 

﴿۶﴾ پھر تم لوگ اس کو بالکل یقین کے ساتھ دیکھ لوگے

 ﴿۷﴾ پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائےگا (کہ کیا ان کا حق ادا کیا) ﴿۸﴾

*تفسیر*

ایک دوسرے سے زیادہ (دنیوی سازوسامان) حاصل کرنے کی لالچ نے تمہیں غفلت میں ڈال رکھا ہے ﴿۱﴾ یہاں تک کہ تم قبرستان میں پہنچ جاتے ہو ﴿۲﴾ ہرگز نہیں تم کو بہت جلد (مرتے ہی) معلوم ہو جائےگا ﴿۳﴾ پھر ہرگز نہیں تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائےگا ﴿۴﴾

دنیوی مال اور چیزوں کی ہوس اور ان کے حصول میں مقابلہ آرائی نے انسان کو اپنی زندگی کے اصل مقصد سے غافل کر دیا ہے۔ انسان کی زندگی کا اصل مقصد یہ ہےکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرے اور جنّت کے حصول کے لئے کوشش کرے؛ لیکن افسوس ہے کہ دنیوی مال اور دولت کے اندر انسان منہمک ہو گئے اور ایک دوسرے کے ساتھ اس کے حصول میں مقابلہ بازی کرنے میں الجھ گئے۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ انسان کی شکایت کر رہے ہیں کہ وہ زندگی بھر زیادہ سے زیادہ مال ودولت حاصل کرنے کی فکر کرتے رہتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ ان کی زندگی ختم ہو جاتی ہے اور وہ قبر میں پہونچ جاتے ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن شخّیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سورت (سورۂ تکاثر) کی تلاوت فرما رہے تھے۔ سور ت پڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم (فخر سے) کہتا ہے: میرا مال، میری دولت۔ جب کہ تمہیں تمہاری دولت سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ہے سوائے اس کے جو تم نے کھا لیا اور ختم کیا یا تم نے پہن لیا اور پرانا کر لیا یا وہ مال جو تم نے صدقہ میں دے دیا اور آگے بھیج دیا (یعنی آخرت کے لئے بھیج دیا)۔

 مسلم شریف کی حدیث میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ انسان کا ہر مال سوائے اس کا جس کا تذکرہ مذکورہ بالا حدیث میں آیا ہے (اس کی موت کے بعد) دوسروں کے لئے (وارثین کے لئے) رہ جائےگا۔

انسان کی فطرت ہے کہ اس کو جتنا بھی مال مل جائے وہ اس پر قناعت نہیں کرےگا؛ بلکہ وہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے اور اس کو بڑھانے کی فکر میں لگا رہےگا۔ انسان کے اُسی بے انتہا حرص اور ہوس کو بیان کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر آدم کے بیٹے کو سونے کی ایک وادی مل جائے، تو وہ دوسری وادی کی تمنّا کرےگا اور (بالآخر) قبر کی مٹی کے علاوہ کوئی بھی چیز اس کا پیٹ نہیں بھرےگی۔ اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرماتے ہے۔ (بخاری شریف)

کَلَّا لَوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عِلۡمَ  الۡیَقِیۡنِ ؕ﴿۵﴾

ہرگز نہیں ! اگر تم یقینی طور پر جان لیتے(تو ہر گز ایسا نہیں کرتے) ﴿۵﴾

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہے ہیں کہ اے لوگو ! اگر تم یقینی طور پر جان لیتے تو ہرگز تم ایسا نہیں کرتے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ اگر تم موت کی حقیقت پر سوچتے اور اپنے انجام پر غورو فکر کرتے کہ ایک دن ہمیں مرنا ہے اور دنیا کے اسباب ومتاع کو چھوڑ کر جانا ہے، تو تم ہرگز دنیا میں مشغول ہو کر آخرت سے غفلت نہ برتتے۔

لَتَرَوُنَّ  الۡجَحِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیۡنَ الۡیَقِیۡنِ ۙ﴿۷﴾

تم یقیناً دوزخ کو دیکھ کر رہو گے  ﴿۶﴾پھر (مکرر تاکید کے لئے کہا جاتا ہے کہ )تم لوگ اس کو بالکل یقین کے ساتھ دیکھ لوگے ﴿۷﴾

یقین کے مختلف درجات ہوتے ہیں: یقین کا پہلا درجہ علم الیقین ہے۔ علم الیقین یہ ہے کہ آدمی کو کسی چیز کا یقین ذہنی طور پر حاصل ہو۔ یقین کا دوسرا درجہ عین الیقین ہے عین الیقین یہ ہے کہ ذہن میں جس چیز کا یقین تھا آدمی اس یقینی بات کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھے اور یہ عین الیقین کا درجہ یقین کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔ یہ بات مسلّم ہے کہ کسی چیز کو دیکھ کر جو یقین حاصل ہوتا ہے، اس کا درجہ اس یقین سے بڑھ کر ہے۔ اس یقین کے مقابلہ میں جو صرف علم سے حاصل ہو، مثال کے طور پر ایک آدمی کو سانپ اور اس کے ضرر کے بارے میں پختہ علم ہو؛ لیکن جب سانپ اس آدمی کے سامنے آتا ہے اور وہ اس کے ضرر کا مشاہدہ کرتا ہے، تو سانپ کے متعلق اس کا یقین بڑھتا ہے اور اس کا یقین علم الیقین سے عین الیقین تک پہنچتا ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی قدرت کا پورا علم تھا اور سانپ کے بارے میں بھی ان کو واقفیت تھی؛ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا کہ وہ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ لاٹھی سانپ کی شکل میں بدل گئی تو حضرت موسیٰ علیہ السلام فوراً پیچھے ہٹ کر بھاگنے لگے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی چیز کو دیکھ کر مشاہدہ کرنا اس چیز کے محض علم رکھنے سے مختلف ہے یعنی عین الیقین کا درجہ علم الیقین کے درجہ سے زیادہ بڑھا ہوا ہے۔

ثُمَّ لَتُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ ﴿۸﴾

پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائےگا (کہ ان کا کیا حق ادا کیا )  ﴿۸﴾

قیامت کے دن ہر انسان سے ان تمام نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائےگا جن سے اس نے دنیا میں فائدہ اٹھایا۔ مثال کے طور پر وقت، صحت اور مال وغیرہ سے متعلق پوچھا جائےگا۔ قرآن کریم میں دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

اِنَّ السَّمۡعَ وَ الۡبَصَرَ وَ الۡفُؤَادَ  کُلُّ  اُولٰٓئِکَ کَانَ  عَنۡہُ  مَسۡـُٔوۡلًا

بے شک کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں سوال ہوگا۔

یہ آیتِ کریمہ ہمیں واضح طور پر بتا رہی ہے کہ قیامت کے دن ہر انسان سے کان، آنکھ اور دل ودماغ وغیرہ کے متعلق سوال ہوگا کہ اس نے ان نعمتوں کا استعمال گناہوں اور نافرمانیوں میں کیا یا اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرماں برداری میں کیا۔ اسی طرح یہ بھی سوال ہوگا کہ اس نے اعمال کرتے وقت کیا نیّت کی اور اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے بارے میں اس نے کیا گمان کیا۔ ایک حدیث شریف میں وارد ہے کہ قیامت کے دن (میدان حشر میں) کوئی بھی انسان اپنی جگہ سے اس وقت تک نہیں ہلے گا، جب تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال نہ کر لیا جائے:

(۱) عمر کس چیز میں گزاری؟

(۲)جوانی کس چیز میں صرف کی؟

(۳)مال کہاں سے حاصل کیا؟

(۴) مال کہاں خرچ کیا؟

(۵) اور علم پر کتناعمل کیا؟

عام طور پر لوگ علم کو قابل فخر چیز سمجھتے ہیں؛ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ علم دین انتہائی مہتم بالشان نعمت ہے، ہم سے اس نعمت کے بارے میں سوال ہوگا کہ ہم نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا؛ لہذا اگر ہم نے اپنے علم پر عمل نہیں کیا، تو قیامت کے دن ہمارا مؤاخذہ ہوگا۔


*ذرا غور کیجیئے کہ ہمارا کیا حال ہو گا*

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عام طور پر کھجور اور جو کی روٹی وغیرہ تناول فرمایا کرتے تھے کچےگھروں میں رہتے تھےاور چٹائیوں پہ سویا کرتے تھے لیکن اس کے باوجود انھیں خطاب کرکے اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا۔

*ثُمَّ لَتُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ*

پھر تم سےاس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا
صحابہ اکرام تو آسانی سے نکل جائیں گے کیونکہ ان کے پاس دنیاوی مال و متاع مختصر سا تھا ذرا غور فرمائیے ہمارا کیا بنے گا

الدعاَء 
یا حئی یا قیوم برحمتک استغیث 
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
سورہ تکاثر کی روشنی میں دنیاوی نعمتوں کا حساب
[23/04, 11:44] Nazir Malik: *سلیمان کے جنات اور کنویں*

پیر 24 اپریل 2023
تحقیق:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*حضرت سليمانؑ کیلئے جنات کے کھودے ہوۓ کنویں*

سعودی عرب کا ایک دور افتادہ گاﺅں ”لینہ“ عہد قبل از تاریخ کے کئی عجائبات پر مشتمل ہے۔ یہاں سلیمان اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کیلئے جنات کے کھودے ہوئے 300 کنوئیں بھی ہیں۔ ان میں سے بیشتر اگرچہ ناکارہ ہو چکے ہیں، مگر 20 کنوﺅں سے اب بھی لوگ میٹھا پانی حاصل کرتے ہیں۔ جنات نے یہ کنوئیں زمین کے بجائے سخت ترین چٹانوں کو توڑ کر بنائے تھے، جس پر اب بھی ماہرین حیران ہیں۔ ان عجائبات کو دیکھنے کیلئے دور دور سے سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا یہ تاریخی گاﺅں ”لینہ“ مملکت کے شمالی شہر رفحا سے100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ قدیم علاقہ اسٹرٹیجک اہمیت کے ساتھ متعدد آثار قدیمہ کی وجہ سے ملک بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ یہاں ایک قدیم قلعہ بھی ہے۔ پرانے زمانے میں بیت المقدس اور یمن کے مابین پیدل سفر کا مشہور راستہ اسی گاﺅں سے گزرتا تھا۔ عدن سے عراق جانے والا ملکہ زبیدہ کا بنائی ہوئی مشہور سڑک ”درب زبیدہ“ بھی یہیں سے ہو کر جاتی تھی۔ اب بھی سیر و تفریح کے شائقین بڑی تعداد میں اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔ 
سعودی محقق حمد الجاسر کا کہنا ہے کہ یہ قدیم گاﺅں میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر بھی اترا تھا۔ سلیمان علیہ السلام جب اپنا لشکر لے کر یمن جا رہے تھے تو یہاں ٹھہرے تھے۔ اس بے آب و گیاہ علاقے میں لشکر کو پانی کی ضرورت آئی تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کو حکم دیا کہ وہ ہنگامی طور پر کنوئیں کھودیں تو جنات نے چٹانوں پر مشتمل اس سخت ترین زمین میں 300 کنوئیں کھود دیئے تھے۔ یہ انتہائی گہرے کنوئیں اب بھی اصلی حالت پر موجود ہیں۔ جنہیں زمین پر اب بھی اپنا وجود رکھنے والا معجزہ قرار دیا جاتا ہے۔ جنات نے چٹانوں کو کاٹنے کیلئے ڈرل مشین کی طرح کوئی آلہ استعمال کیا تھا، جس کے نشانات اب بھی کنوﺅں کی چاروں اطراف واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
 ماہرین اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ جنات نے آخر کس طرح ان سخت ترین چٹانوں کو 60 سے 80 میٹر گہرائی تک کاٹا تھا اور انہوں نے کونسے آلات کی مدد حاصل کی تھی۔ اگرچہ ان 300 میں سے اس وقت صرف 20 کنوئیں ہی کارآمد رہ گئے ہیں، تاہم سارے کنوﺅں کے نشانات اب بھی یہاں موجود ہیں۔ ان کنوﺅں کو دیکھنے والا ہر شخص حیرت زدہ ہو کر رہ جاتا ہے۔ 
تاریخی روایات کے مطابق جب حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے لاﺅ لشکر سمیت یمن جا رہے تھے تو وہ یہاں دوپہر کے کھانے کےلئے اترے تھے۔ لشکر میں جنات کی فوج بھی شامل تھی۔ جب لوگ پیاسے ہوئے تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کی فوج کے کمانڈر ”سبطر“ کی طرف دیکھا تو وہ ہنس رہا تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ آپ لوگ پیاس سے تڑپ رہے ہیں، مگر میٹھا پانی آپ کے قدموں کے نیچے ہی ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے سبطر کو پانی نکالنے کا حکم دیا تو تھوڑی دیر میں ہی اس نے اپنی فوج کی مدد سے 300 کنوئیں کھود دیئے اور سیدنا سلیمانؑ کا پورا لشکر سیراب ہو گیا۔
 معروف مورخ یاقوت حموی کے دور تک یہ سارے کنوئیں میٹھے پانی سے لبالب بھرے ہوئے تھے۔ یاقوت حموی نے اپنی مشہور کتاب ”معجم البلدان“ میں لکھا ہے کہ ”لینہ“ عراق کے شہر واسط سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے ساتویں منزل پر آتا ہے۔ یہ علاقہ اپنے میٹھے پانی کے کنوﺅں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ ان کنوﺅں کی وجہ سے یہ علاقہ بعد میں ایک تجارتی مرکز بن گیا تھا۔ جہاں عراق اور عرب کے تاجر منڈیاں لگاتے۔ نجد سمیت سعودی عرب کے شمالی علاقوں کے لوگ یہاں آکر خریداری کرتے۔ تاجر اپنے سامان تجارت کو یہیں اگلے سیزن تک محفوظ کیلئے پہاڑوں پر بنے بڑے بڑے گوداموں میں رکھتے۔ جنہیں ”سیابیط“ کہا جاتا ہے۔ یہ گودام اب بھی وہاں موجود ہیں۔ 
علاوہ ازیں یہ علاقہ مختلف آثار قدیمہ کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ سعودی حکومت نے یہاں ایک شاہی قلعہ بھی تعمیر کرایا ہے۔1354 ھ میں تعمیر ہونے والے اس قلعے کو گارے، پتھروں اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے جنات پر بھی حکومت دی تھی۔ جنات نے ان کے حکم سے بیت المقدس کی تعمیر میں حصہ لیا تھا۔ وہ دور دراز سے پتھر اور سمندر سے موتیاں نکال کر لاتے تھے۔ ان کی تعمیر کردہ عمارتیں اب بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ بھی حضرت سلیمان علیہ السلام جنات سے بہت سے کام لیتے تھے۔ جس کا ذکر قرآن کریم میں بھی واضح طور پر کیا گیا ہے۔

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:0092300860 4333 

(سلیمان کے جنات اور کنویں)
[25/04, 04:42] Nazir Malik: *جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب* 

منگل 25 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

وطن عزیز میں کچھ لوگ دوسروں کا مال زمین جائداد غاصبانہ قبضہ کرنے کو اپنی ہوشیاری، چالاکی اور کاریگری سمجھتے ہیں مگر حق نا حق کو بھول جاتے ہیں اور لالچ میں آکر حرام مال اکٹھا کر لیتے ہیں۔ ہمارا کاہل و کرپٹ عدالتی نظام اور چند ٹکے کے عوض بکنے والے وکیل، لوگوں کو قانونی پیچ و خم میں ایسا الجھاتے ہیں اور ایسے ایسے جھوٹے گواہ لا کھڑا کرتے ہیں کہ اکثر لوگ اپنے حق کی حفاظت بھی نہیں کر پاتے اور مقدمہ ہار جاتے ہیں لیکن جیتنے والے کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ یہ میرا حق نہ تھا اور مردہ ضمیر لالچ میں آکر اپنی  عاقبت بھی خراب کر لیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ میں کامیاب ہو گیا مگر کاش وہ جان سکے کہ اس کا دنیا اور آخرت میں کیا انجام ہونے والا ہے۔

*یاد رہے کہ دعاء کی مقبولیت کی فقط دو ہی شرطیں ہیں ایک سچ بولنا اور دوسرا رزق حلال کھانا*

ایسا شخص کعبہ مشرفہ کا دروازہ پکڑ کر بھی دعاء مانگے گا تو قبول نہ کیجاۓ گی۔

لوگو! یہ کامیابی نہیں، سرا سر ناکامی ہے۔

*اس غاصبانہ قبضے کا فائدہ آپکی اولاد اٹھاۓ گی اور سزا آپ بھگتیں گے۔*

*ایک غلط فہمی کا ازالہ*
حضرات حج کرنے سے حقوق اللہ تو معاف ہو سکتے ہیں مگر حقوق العباد ہرگز معاف نہ ہونگے۔

*زمین جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب*

حضرت سیدنایعلیٰ بن مرہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

جس شخص نے کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کر لیا، اسے قیامت کے دن یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس جگہ کی مٹی کو اٹھا کر محشر میں لائے(مسند احمد 6198)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما  سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا: جو ظلم کرتے ہوئے کسی کی زمین ہتھیا لیتا ہے، اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا (مسند احمد 6197)

 حضرت سعید بن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین بھی ازراہِ ظلم لے گا قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی زمین اس کے گلے میں بطورِ طوق ڈالی جائے گی۔ ( بخاری ومسلم

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا:

*جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو جائے، وہ شہید ہے(مسند احمد 6218)*


*غاصب کے لیے دنیاوی حکم*

 اگر مغصوب چیز  اس کے پاس موجود ہو تو  وہ مالک کو واپس کردے اور اگر وہ موجود نہ ہو  تو اس کی قیمت  یا اس جیسی چیز اس کو ادا کرے ۔ اور جب یہ معاملہ قاضی کے سامنے پیش ہو اور وہ مناسب سمجھے تو اس فعل پر جو مناسب سمجھے تعزیر بھی کرسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس نے اصل مالک کو جو تکلیف پہنچائی اس پر اس سے معافی مانگے۔

*الدعاء*

یا اللہ ہمیں حقدار کا حق ادا کرنے والا بنا اور کسی کا حق مارنے سے بچا۔ 

یا اللہ ہمیں اپنے مال کی حفاظت کرنے کی ہمت عطا فرما۔ 

*نوٹ:*

 ڈاکو سے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوۓ مرنے والا شہید ہے۔

یا اللہ تعالی مجھے شھادت والی موت نصیب فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
[25/04, 23:31] Nazir Malik: *بھکاریوں کو معاشرے کا فعال رکن بنایۓ*


بدھ 26 اپریل 2023
انجینئر نذیر ملک سرگودھا


رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا!

 اے قبیصہ مانگنا حلال نہیں مگر تین لوگوں کو۔

@ جس نے کسی کی ضمانت اٹھائی ہو۔

@ جس کو کوئی آفت پہنچی اور اس کا مال اسباب ہلاک ہو گیا

@جس کو  سخت فاقہ پہنچا ہو جسکی تین آدمی گواہی دیں کہ فلاں شخص کو سخت فاقہ پہنچا ہے۔

آپ کا ارشاد گرامی ہے کہ ان تین صورتوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے اور مانگنے والا حرام کھاتا ہے ( مسلم)

حضرت عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔

جو لوگ گداگری اور بھیک کو پیشہ بنا لیتے ہیں روز قیامت وہ اس حالت میں آئیں گے کہ ان کے چہرے پر گوشت نہیں ہو گا ( بخاری)

غور کریں کہ ہماری عمر کا ایک حصہ گذر گیا ہم سبھی خیرات اور صدقات دے رہے ہیں  مگر وطن عزیز میں بھکای کم نہیں ہوِۓ اور غربت بھی ختم تو کیا کم بھی نہیں ہوئی۔۔۔۔ آخر کیوں؟

دیکھا گیا ہے کہ وطن عزیز میں اکثر لوگوں کی نیت خراب ہے۔ لوگ مال سے محبت کرنے لگے ہیں۔ حلال و حرام کی تمیز جاتی رہی ہے اور ضروریات زندگی اتنی بڑھا لی ہیں کہ الامان۔
پھر کہتے ہیں کہ گھر کے خرچے پورے نہیں ہوتے۔ عوام اپنی ضروریات پوری کرنے کے لۓ ہر جتن کر گزرے ہیں اور اپنے گھر چلانے کے ساتھ ساتھ ان بھکاریوں کو بھی کما کر دینا پڑتا ہے


*گداگری کیسے بڑھی ہے (اک لمحہ فکریہ)*

اس کے ذمہ دار ہم بھی ہیں۔ مخیر حضرات اور حکومت وقت بھی۔
ہم بغیر سوچے سمجھے سب مانگنے والوں کو بھیک دے دیتے ہیں۔

مخیر حضرات اپنی آنکھیں میچ لیتے ہیں اور تھوڑے پیسے دیکر بھکاری بناۓ رکھتے ہیں اور انھوں نے کبھی گداگروں کے لۓ کوئی منصوبہ بنایا ہی نہیں اور یہی حال حکومت وقت کا بھی ہے بس سمجھتے ہیں کہ ذکواۃ فنڈ قائم کر کے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ براء ہو گۓ۔

کیا کسی نے سوچنے کی زحمت گوارہ کی کہ تین مہینے میں دی جانے والی رقم کیا ایک ہفتے کے لۓ بھی کافی ہے؟
مذید برآں! کیا مسلمان حکومت، حضرت عمر کا قول بھول گئ کہ فراط کے کنارے اگر ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو عمر اپنے آپ کو اس کا ذمہ دار سمجھے گا۔۔۔۔۔

اشیاء خورد و نوش کی بے تحاشہ مہنگائی کے سبب بھکاری روز بروز بڑھ رہے ہیں اور بازاروں میں شاپنگ کرنا خاص طور پر خواتین کے لۓ محال ہو گیا ہے

بھکاریوں کے لۓ مارکیٹ میں حالات بڑے سازگار بھی ہیں بھیک مانگنا بہت آسان ہے۔ بس بندے کو بے غیرت ہونا پڑتا ہے۔ شروع شروع میں حیاء آتی ہے لیکن پھر غیرت دھیرے دھیرے مٹ جاتی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد گرامی بھی ہے کہ بھیک مانگنے سے غیرت مٹ جاتی ہے۔
ایک بار غیرت مٹی بس پھر کیا تھا وارے نیارے روزانہ اوسطاً پانچ سو سے لیکر ایک ہزار روپۓ آمدن ہو جاتی ہے۔

ایک روز میرے بچوں نے از راہ تمسخر ایک بھکاری کو پکڑا اور لالچ دیکر پوچھا کہ کیا کما لیتے ہو تو وہ گویا ہوا کہ آجکل مندہ ہے پھر بھی چھ سات سو روپۓ روزانہ بن ہی جاتے ہیں

میں نے اپنے ذاتی مشاہدے کی بنیاد پر مندرجہ ذیل نتائج اخذ کۓ ہیں۔

1_ اکثر بھکاری پروفیشنل مانگنے والے ہیں اور ان پر صدقہ خیرات نہیں لگتا۔

2_ کچھ بھکاری نشہ کرنے والے ہیں اور اپنی نشے کی لت مانگ کر پوری کرتے ہیں کیونکہ جب ان ک پاس مال تھا وہ تو انھوں نے لٹا دیا اب عادت پوری کرنے کے لۓ کچھ رہا نہیں تو بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔

3_ عادی مجرم جو بھیک کی آڑ میں چوری بھی کرتے ہیں اور جنسی کاروبار بھی۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کچھ ذمہ داری حکومت کی بھی بنتی ہے کہ ان مانگنے والوں کو روزگار مہیا کرے یا انکو ماہوار وظیفہ دے تاکہ مجبور لوگ اپنی گزر بسر کر سکیں۔ یاد رہے کہ وطن عزیز میں بھکاریوں کو پکڑنے کے لیے

*بھکاری مکاؤ ایکٹ_1976 بھی ہے*

حکومت اس پر سختی سے عمل درآمد کرواۓ۔
تاکہ پیشہ ور بھکاریوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔

*آئیں ایک کوشش کریں*

آئیں کوشش کریں اور کسی ایک بھکاری کو صاحب روزگار بنائیں۔

 مثلا"
€۔ کسی کو مزدوری پر لگائیں۔

€۔ کسی کو ٹھیلی لگوا دیں۔

€۔ اپنی ذکواۃ کی رقم سے محلے میں کسی کو کھوکھا کھلوا دیں، دودھ دہی کی دوکان کروا دیں۔
 
€۔ محلے میں کسی غریب کی سبزی کی دوکان کھلوا دیں۔

*یاد رہے کہ یہ زکواۃ کی رقم کے بہترین مصارف ہیں اور غریب آدمی کو یہ بتلانا بھی ضروری نہیں ہے کہ یہ رقم زکواۃ کی ہے تاکہ اسکی عزت نفس مجروح نہ ہو*

آئیں ملجل کر بھکاریوں کو معاشرے کا فعال رکن بنائیں اور غیر مستحق بھکایوں کو بھیک مت دیں تاکہ ان کی دل شکنی ہو۔ شاید ایسے انکو بھیک مانگنے سے نفرت ہو جاۓ۔

*الدعاء*
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ یا اللہ تعالی ہمیں وطن عزیز کے ساتھ مخلص بنا اور اس کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق عطا فرماء۔

 آمین یا رب العالمین
 Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
آئیں بھکاریوں کو معاشرے کا فعال رکن بنائیں
[26/04, 15:41] Nazir Malik: *شوال کے چھ روزے*

جمعرات 27 اپریل 2023

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

ھر سال شوال کے چھ روزے رکھنے کا ثواب عمر بھر کے روزے رکھنے کے برابر ھے

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے که رسول الله صلعم نے فرمایا
جو شخص رمضان کے روزے رکھ کر (ھر سال) شوال میں بھی چھ روزے رکھے اسے عمر بھر کے روزوں کا ثواب ملتا ھے
(مسلم، ابوداؤد ، نسائ، ترمذی

*مسئلہ*
شوال کے چھ روزے پورے مہینے میں کبھی بھی لگاتار یا علیحدہ علیحدہ رکھے جا سکتے ہیں۔

*نفلی روزے*

ھرماه تین دن یعنی ایام بیض کے روزے رکھنا عمر بھر کے روزے رکھنے کے برابر هے(مسلم

حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے که رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا جس نے اللہ کی راہ میں ایک دن کا نفلی روزہ رکھا اللہ تعالٰی اسے ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم کی آگ سے دور کر دیں گے(متفق علیه)

ایک نفلی روزے کا ثواب اتنا ھے که اللہ تعالٰی اس کے اور جہنم کے درمیان ایک خندق بنا دیتا هے جس کی لمبائی زمین و آسمان کے برابر هے (ترمزی)

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  پیر اور جمعرات کا روزه رکھتے تھے آپ سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا، پیر اور جمعرات کو ھمارے اعمال اللہ تعالی کے حضور پیش کئے جاتے ہیں- میں یه چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال اللہ کے ہاں پیش کۓ جائیں تو میں روزے سے ھوں( ترمذی)

*نفلی روزے کے مسائل*

نفلی روزے کی نیت زوال شمس (ظہر سے پہلے پہلے)کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے۔

نفلی روزہ ضرورت پڑنے پر دن میں کسی وقت بھی توڑا جا سکتا ہے اس کا کچھ گناہ نہیں مگر یہ روزہ نہ تو گنا جاۓ گا اور نہ ہی اسکا ثواب ملے گا 

نفلی روزے کی نیت ظهر سے قبل کرنا ضروری ھے

نفلی روزه کسی وقت کسی بھی وجه سے توڑا جا سکتا ھے اور اس کا کوئی کفاره بھی نهیں لیکن یہ روزہ گنا نہیں جائے گا 

*دلیل*
حضرت عائشه سے روایت ھے که ایک دن نبی کریم میرے گھر تشریف لاۓ اور پوچھا کیا تمهارے پاس کچھ کھانے کو ھے هم نے کها نهیں نبی کریم نے فرمایا اچھا تو پھر میرا روزه ھے

کسی اور دن پھر نبی کریم همارے گھر تشریف لاۓ میں نے عرض کیا یارسول الله حیس(حلوه) تحفه آیا ھے رسول الله نے فرمایا تو لاؤ میں صبح سے روزے سے تھا (مسلم

*الدعاء*
الله تعالی ھمیں مسنون نفلی عبادات کا شوق عطا فرمائے

Please visit us at www.nazirmalik.com
شوال کے چھ روزے
[28/04, 04:42] Nazir Malik: *ووٹ ایک شہادت ہے*

جمعہ 28 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

قرآن حدیث میں جس طرح جھوٹی شہادت دینے سے منع فرمایا ہے اسی طرح سچی شہادت کو لازم واجب فرمایا ہے ، ارشاد باری تعالی ہے {کونوا قوامین للہ شھداء بالقسط} مائدۃ :٨

دوسری جگہ  باری تعالی کا ارشاد ہے : {کونوا قوامین للہ شھداء بالقسط}نساء ١٣۵ ان دونوں آیتوں میں مسلمانوں پر فرض کیا ہے کہ سچی شہادت سے جان نہ چھڑائیں، اللہ تعالی کے لیے ادائیگی شہادت کے لیے کھڑے ہوجائیں، تیسری جگہ سورة طلاق میں ارشاد ہے کہ” اللہ تعالی کے لیے سچی شہادت قائم کرو ” ایک آیت میں ارشاد ہے کہ ” سچی شہادت کا چھپانا حرام اور گناہ ہے” مزید ارشاد ہے کہ شہادت کو نہ چھپاؤ  جو شہادت کو چھپائے گا اس کا دل گناہ گار ہے”۔ ان تمام آیات نے مسلمانوں پر فریضہ عائد کردیا ہے کہ سچی گواہی سے جان نہ چھڑائیں، ضرور ادا کریں، اور آج جو خرابیاں انتخابات میں پیش آرہی ہیں، ان کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ نیک صالح افراد عموما ووٹ دینے سے گریز کرنے لگے ہیں جس کا لازمی نتیجہ وہ ہوا جو مشاہدہ آرہا ہے، کہ ووٹ عموما ان لوگوں کے آتے ہیں، جو چند ٹکوں میں خرید لیے جاتے ہیں، اور ان لوگوں کے ووٹوں سے جو نمائندے پوری قوم پر مسلط ہوتے ہیں، وہ ظاہر ہے کس قماش اور کس کردار کے لوگ ہوں گے۔

اس لیے جس حلقہ میں کوئی بھی امیدوار قابل اور نیک معلوم ہو اسے ووٹ دینے سے گریز کرنا بھی شرعی حرام اور پوری قوم و ملت پر ظلم کے مترادف ہے اور اگر کسی حلقہ میں کوئی بھی امیداور صحیح معنوں میں قابل اور دیانت دار نہ ہو، مگر ان میں سے کوئی ایک صلاحیت کا اور خدا ترسی کے اصول پر دوسروں کی نسبت غنیمت ہو تو تقلیل شر اور تقلیل ظلم کی نیت سے اس کو بھی ووٹ دینا جائز ہے، بلکہ مستحسن ہے، جیسا کہ نجاست کے پورے ازالے پر قدرت نہ ہونے کی صورت میں تقلیل نجاست کو اور پورے ظلم کو دفع کرنے کا اختیار نہ ہونے کی صورت میں تقلیل ظلم کو فقہاء رحمہم اللہ نے تجویز فرمایا ہے۔

مختصر یہ کہ انتخابات میں ووٹ کی شرعی حیثیت کم از کم ایک شہادت کی ہے، جس کا چھپانا بھی حرام ہے اور کتمان حق، اور بر موقع گواہی چھپانے کے مترادف ہے، جبکہ پاکستانی قانون کے مطابق ووٹ ڈالنا شہری کی ذمہ داری ہے اس لیے آپ کے حلقہ کو انتخاب میں اگر کوئی صحیح نظریہ کا حامل اور دیانت دار نمائندہ کھڑا ہے تو اس کو ووٹ دینے میں کوتاہی کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ اور کوئی دیانت دار نہ ملے تو تو مذکورہ خدا ترسی کے اصول کی بنیاد پر جو بہتر ہو اسے ووٹ دے دینا مستحسن ہے۔ تاہم اگر حلقہ انتخاب میں امیدوار نظریہ اسلام کے خلاف کوئی نظریہ رکھتا ہو، تو اس کو ووٹ دینا ایک جھوٹی شہادت ہے، جو گناہ کبیرہ ہے۔ ایسے شخص کو ووٹ نہ دیا جائے بہرحال ووٹ دینے میں مذکورہ تفصیل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ووٹ دینے نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے۔ البتہ مذکورہ تفصیل کا لحاظ رکھے بغیر بالکلیہ انتخابات سے کنارہ کشی اختیار کرنا درست نہیں، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

*الدعاَء*
یا اللہ تعالی ہمیں حق و سچ کے ساتھ درست نمائندے چننے کی توفیق عطا فرما تاکہ وطن عزیز کا نظام صحیح ہو سکے۔

آمین یا رب العالمین

  Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

ووٹ بھی اک شہادت ہے
[29/04, 21:40] Nazir Malik: *جھوٹی قسم اٹھانا گناہ کبیرہ ہے*

ہفتہ 29 اپریل 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

 یہ وہ قسم ہے جو جھوٹی ہو اور انسان دھوکہ اور فریب دینے کےلئے کھائے ، یہ کبیرہ گناہ بلکہ بہت بڑا گناہ ہے
مثلاً قسم ہے کہ میں نے آپ کی رقم ادا کردی جبکہ حقیقت میں ادا نہ کی ہو تو یہ جھوٹی قسم ہے جو کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے ،۔ ایسی جھوٹی قسم کے بارے ارشاد باری تعالی ہے:

﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾.... سورة آل عمران 77
بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ ان سے بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

نبی کریمﷺ نے کبائر (یعنی بڑے اور مہلک گناہوں کا ) بیان کرتے ہوئے فرمایا:

« عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الكَبَائِرُ: الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَاليَمِينُ الغَمُوسُ "
» رواه البخاري 6675

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ یہ ہیں :اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کی ناحق جان لینا اور «یمین الغموس‏"‏‏.‏» قصداً جھوٹی قسم کھانا۔
کیونکہ اس میں انسان جان بوجھ کر جھوٹ بول رہا ہوتا ہے،اور کسی کا ناحق مال ہتھیا رہا ہوتا ہے، یا کسی کا کوئی حق تلف کر رہا ہوتا ہے ،یا کسی کو دھوکہ دے رہا ہوتا ہے ،ایسی جھوٹی قسم کھانے پر کوئی کفارہ نہیں ہے، بلکہ توبہ کرنا، کثرت سے استغفار کرنا ،اور اگر کسی کا حق مارا ہے تو اسے واپس کرنا لازم اور ضروری ہے، شاید اللہ اس کے اس گناہ کہ معاف فرما دے.

 *الدعاء*
یا رب کریم مجھے کبیرہ گناہوں سے بچانا۔ میری حفاظت فرمانا۔ شیاطین کے شر سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:0092300
جھوٹی قسم اٹھانا گناہ کبیرہ ہے
[29/04, 22:21] Nazir Malik: *دین اسلام کی حکمت بھری باتیں*

اتوار 30 اپریل 2023
انجینیئر  نذیر ملک سرگودھا

اے لوگو جو ایمان لائے ہو اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئےجس میں نہ کوئی تجارت ہو گی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی شفارش اور کافر ہی ظالم ہیں (القرآن

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا تم ایک سال تک اس کی تشہیر کرو اگر اس کا ڈھونڈنے والا آ جاۓ تو اس کے حوالہ کر دو، ورنہ اسکی تھیلی اور سر بندھن کی پہچان رکھو اور پھر اسے کھا جاؤ۔
اب اگر اس کا ڈھونڈنے والا آ جاۓ تو اسے (اس کی قیمت) ادا کر دو
(ابی داؤد706

*مسئلہ*
لقطہ یعنی کسی کی کھوئی ہوئی شے کھانے سے پہلے اس کا پانچواں حصہ اہلبیت یعنی سیدگھرانے کا حق ہے انھیں دیں۔(حوالہ آیت خمس)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں کتاب و
سنت پر عمل کی توفیق دے اور شرک و بدعات سے محفوظ فرمائے۔

آمین یا رب العالمین

طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

تبصرے