استقبال رمضان

*استقبالِ رمضان*

پیر 11 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

استقبالِ رمضان کے لیے تمام گناہوں سے توبہ کر لو، تا کہ اللہ تعالی تمہارے گزشتہ تمام گناہ معاف فرما دے ،

استقبالِ رمضان کیلیے لوٹا ہوا مال حقیقی مالکان تک اور حقداروں کو ان کے حقوق پہنچا دو تا کہ اللہ تعالی تمہاری نیکیوں کو تحفظ بخشے اور تمہاری خطائیں مٹا دے،

یہ بات ذہن نشین کر لو کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ آپ رمضان دوبارہ نہیں پا سکو گے اس لیے موت اور موت کے بعد کی سختیوں کیلیے تیاری رکھو،

اپنے روزوں کو لغویات، بےہودگی ، غیبت و چغلی سے پاک صاف رکھو،

گندی باتوں اور گناہوں سے دور رہو،

اپنی نگاہوں کی حفاظت کرو،

اپنے دلوں کو برے خیالات سے بچاؤ؛ کیونکہ یہی برے خیالات شیطانی حملوں کا سبب بنتے ہیں،

ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(بہت سے روزے داروں کے حصے میں صرف بھوک پیاس آتی ہے، اور بہت سے قیام گزاروں کے حصے میں صرف بے خوابی آتی ہے)

طبرانی نے اسے معجم الکبیر میں نقل کیا ہے، منذری کہتے ہیں اس کی سند قابل قبول ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص غلط باتوں اور شریعت سے متصادم چیزوں پر عمل نہیں چھوڑتا اللہ تعالی کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے)

بخاری، ابو داود، ترمذی

ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ :

(روزہ -جب تک توڑا نہ جائے-ڈھال ہے)

نسائی، اور طبرانی نے اسے معجم الاوسط میں روایت کرتے ہوئے اضافہ کیا ہے کہ:

(کہا گیا: اس ڈھال کوکس عمل سے توڑا جائے گا؟ فرمایا: جھوٹ یا غیبت کے ذریعے)

مسلمان کو اپنے روزے کا ثواب بڑھانے کیلیے رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنی چاہییں، تلاوت قرآن کرے؛ کیونکہ یہ مہینہ ہی قرآن کا مہینہ ہے اسی میں قرآن مجید نازل ہوا، ذکر و استغفار کرے، نبی ﷺ پر درود بھیجے، حصولِ رضائے الہی کیلیے صدقہ ، خیرات اور تحائف دے، دیگر نیکیاں بھی بجا لائے

*مثلاً:*
کسی کو کوئی چیز سکھا دینا، نیکی کا حکم کرنا، نیکی کی ترغیب دینا، برائی سے روکنا اور بدی سے خبردار کرنا؛ اس لیے کہ روزے کے ساتھ ڈھیروں نیکیاں کرنے سے روزوں کا ثواب زیادہ ہوتا ہے۔

افطاری کروانے پر اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا روزے دار کو روزے کا ملتا ہے اور روزے دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

مسلم! نماز تراویح اور قیام کو معمولی مت سمجھنا خصوصاً آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی تلاش کیلیے خوب محنت کرنا۔

ماہ رمضان کے روزے گناہوں کا کفارہ ہیں ، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص رمضان کے روزے ایمان و ثواب کی امید سے رکھے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ) بخاری

اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص رمضان میں قیام ایمان و ثواب کی امید سے کرے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ) بخاری، مسلم

عبادہ رضی اللہ عنہ کے مطابق نبی ﷺ نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا:

(اسے آخری عشرے میں تلاش کرو جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ قیام کرے تو اس کے گزشتہ و پیوستہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں) احمد، طبرانی

اس لیے مسلمان! نماز با جماعت کی پابندی کرو، نماز کے ذریعے اللہ تعالی بندے کی حفاظت فرماتا ہے، انسان کے معاملات کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیکر اس کے حالات درست فرما دیتا ہے؛ چنانچہ نمازیں ضائع کرنے والے کی دنیا و آخرت سب کچھ برباد ہو جاتا ہے، اس کی دنیاوی زندگی جانوروں جیسی ہوتی ہے، پھر قیامت کے دن اسے کہا جائے گا: آگ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی جہنم واصل ہو جاؤ۔

ایک حدیث میں ہے کہ:

(جو شخص عشا کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے آدھی رات کا قیام کیا اور جو شخص فجر کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے پوری رات کا قیام کیا)

اسے مسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔

انسان کا اس وقت نقصان اور بھی زیادہ ہوتا ہے جب وہ روزے تو رکھے لیکن نماز بالکل نہ پڑھے یا گنتی کی نمازیں ادا کرے۔

زندگی ضائع کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ رات کو دیر تک لہو و لعب کیلیے جاگتے رہیں، غیر اخلاقی ویب سائٹس پر جائیں، گھٹیا ڈرامے دیکھیں، مزید برآں اس بابرکت مہینے میں اللہ کی عبادت چھوڑ کر ان چیزوں میں مصروف رہنا انتہا درجے کی رسوائی اور ذلت کا باعث ہے، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ(133)الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ }

اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ہے [133] جو خوشحالی یا بدحالی ہر حال میں خرچ کرتے ہیں ، غصہ پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں، ایسے ہی نیک لوگوں سے اللہ محبت رکھتا ہے ۔[آل عمران : 133 - 134]

*الدعاَء* 
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلیے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کواسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو ۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333

تبصرے