رمضانیات 2024

[06/03, 05:03] Nazir Malik: *ماہ ِرمضان کی فضیلت*

بدھ 06 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(185)

*ترجمہ:*
رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں (پر مشتمل ہے۔) تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے تو ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمارہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھے۔اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور ( یہ آسانیاں اس لئے ہیں ) تاکہ تم (روزوں کی) تعداد پوری کرلو اور تاکہ تم اس بات پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اورتاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔

ماه صیام نزول قرآن کا مہینه۔ الله تعالی کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا مہینه۔ صبر اور فراخی رزق کا مہینه۔ جنت میں داخل ھونے اور جھنم سے نجات کا مہینه آپہنچا ھے

ماه صیام ساری دنیا کے مسلمانوں کے لئے، هر قسم کی عبادات کا اک عالمی موسم بہار ھے۔

اے لوگو! اپنا وقت ضائع مت کرو ماہ رمضان کی فضیلتوں سے فائدہ اٹھا لو شاید یہی آپ کی زندگی کا آخری رمضان ھو۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس ماہ رمضان آیا۔ یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیئے ہیں۔ اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور بڑے شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اس (مہینہ) میں ﷲ تعالیٰ کی ایک ایسی رات (بھی) ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کے ثواب سے محروم ہوگیا سو وہ محروم ہو گیا۔‘‘(رواہ نسائی اور ابن ابی شیبہ)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان کے روزے رکھنا، ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتے ہیں، جب تک کہ انسان گناہ کبیرہ نہ کرے۔‘‘(رواہ مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اُنہوں نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آگیا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ اس میں شیاطین کو (زنجیروں میں) جکڑ دیا جاتا ہے۔ وہ شخص بڑا ہی بد نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی بخشش نہ ہوئی۔ اگر اس کی اس (مغفرت کے) مہینہ میں بھی بخشش نہ ہوئی تو (پھر) کب ہو گی؟‘‘
(رواہ ابن ابی شیبہ اور طبرانی)

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: منبر کے پاس آجاؤ، ہم آ گئے۔ جب ایک درجہ چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ جب دوسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ اور جب تیسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘۔ جب اترے تو ہم نے عرض کیا: یا رسول ﷲ! ہم نے آج آپ سے ایک ایسی چیز سنی ہے جو پہلے نہیں سنا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل میرے پاس آئے اور کہاجسے رمضان ملا لیکن اسے بخشا نہ گیا وہ بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین۔ جب میں دوسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا اور اس نے درود نہ بھیجا وہ بھی بد قسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین جب میں تیسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس شخص کی زندگی میں اس کے ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک بوڑھا ہوگیا اور انہوں نے اسے (خدمت و اِطاعت کے باعث) جنت میں داخل نہ کیا، وہ بھی بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین۔‘‘(رواہ حاکم، ابن حبان، ابن خزیمہ، بیہقی اور ابن ابی شیبہ)

حضرت سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمیں خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظیم الشان اور بابرکت مہینہ سایہ فگن ہو گیا ہے۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزوں کو فرض کیا ہے اور راتوں کے قیام کو نفل۔ جو شخص اس میں قرب الٰہی کی نیت سے کوئی نیکی کرتا ہے اسے دیگر مہینوں میں ایک فرض ادا کرنے کے برابر سمجھا جاتا ہے اور جو شخص اس میں ایک فرض ادا کرتا ہے گویا اس نے باقی مہینوں میں ستر فرائض ادا کیے۔ یہ صبر کا مہینہ اور صبر کا ثواب جنت ہی ہے۔ یہ غم خواری کا مہینہ ہے، اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخص کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیا جاتا ہے۔ نیز اسے اس (روزہ دار) کے برابر ثواب ملتا ہے۔ اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر ایک روزہ افطار کرانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ ثواب اللہ تعالیٰ ایک کھجور کھلانے یا پانی پلانے یا دودھ کا ایک گھونٹ پلا کر افطاری کرانے والے کو بھی دے دیتا ہے۔ اس مہینے کا ابتدائی حصہ رحمت ہے۔ درمیانہ حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے ملازم پر تخفیف کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیتا ہے۔ اس میں چار کام زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کرو۔ دو کاموں کے ذریعے تم اپنے رب کو راضی کروگے اور دو کاموں کے بغیر تمہارے لیے کوئی چارہ کار نہیں۔ جن دو کاموں کے ذریعے تم اپنے رب کو راضی کروگے ان میں سے ایک لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا ہے اور دوسرا اس سے بخشش طلب کرنا ہے۔ جن دو کاموں کے بغیر تمہارے لیے کوئی چارہ نہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور دوسرا یہ ہے کہ دوزخ سے پناہ مانگو۔ جو شخص روزہ دار کو پانی پلائے گا اللہ تعالیٰ اسے میرے حوض سے پانی پلائے گا۔ اسے جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔‘‘
(رواہ ابن خزیمہ اور بیہقی)

حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری اُمت کو ماہ رمضان میں پانچ تحفے ملے ہیں جو اس سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملے۔ پہلا یہ ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو ﷲ تعالیٰ ان کی طرف نظرِ التفات فرماتا ہے اور جس پر اُس کی نظرِ رحمت پڑجائے اسے کبھی عذاب نہیں دے گا۔ دوسرا یہ ہے کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو ﷲ تعالیٰ کو کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ اچھی لگتی ہے۔ تیسرا یہ ہے کہ فرشتے ہر دن اور ہر رات ان کے لیے بخشش کی دعاء کرتے رہتے ہیں۔ چوتھا یہ ہے کہ ﷲ اپنی جنت کو حکم دیتاہے کہ میرے بندوں کے لیے تیاری کرلے اور مزین ہو جا، تاکہ وہ دنیا کی تھکاوٹ سے میرے گھر اور میرے دارِ رحمت میں پہنچ کر آرام حاصل کریں۔ پانچواں یہ ہے کہ جب (رمضان کی) آخری رات ہوتی ہے ان سب کو بخش دیا جاتا ہے۔ ایک صحابی نے عرض کیا: کیا یہ شبِ قدر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ کیا تم جانتے نہیں ہو کہ جب مزدور اپنے کام سے فارغ ہو جاتے ہیں تو انہیں پوری پوری مزدوری دی جاتی ہے؟‘‘ (رواہ بیہقی)

الدعاء
یا اللہ تعالی ہمیں رمضان کریم سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرما، روزہ رکھنے میں ہمارے لۓ آسانیاں پیدا فرما، ہمیں نیک لوگوں کے زمرے میں شامل فرما۔ اے رب اس رمضان میں ہماری کوئی خطا معاف کۓ بغیر نہ چھوڑنا۔

اے رحمن، اے رحیم، یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.comCell:00923008604333
ماہ رمضان کی فضیلت
[07/03, 04:30] Nazir Malik: *رمضان اور قرآن*

جمعرات 07 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں (دوسرے اوقات کے مقابلہ میں) جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملتے تو بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دورہ یعنی ورد کرتے، غرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بھلائی پہنچانے میں بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ جود و کرم فرمایا کرتے تھے(رواہ بخاری)

رمضان میں کم از ایک بار قرآن مجید پڑھنا یا سننا واجب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جبرائیل علیہ السلام رمضان میں ایک بار قرآن کا ورد کرایا کرتے تھے اور جس سال آپکا وصال ہوا اس سال آپکو دو بار قرآن مجید کا ورد کرایا گیا

یاد رہے کہ نماز تراویح کا یہی وہ عظیم فلسفہ ہے جسے مسلمان تر و تازہ رکھتے ہیں کیونکہ پورے ماہ صیام میں نمازی نماز تراویح میں کم از کم ایک بار قرآن مجید سننے کا اہتمام کرتے ہیں

یا اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید کی سمجھ عطا فرما اس پر عمل کی توفیق دے اور ماہ رمضان کے روزے رکھنے کی ہمت عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.comcell:00923008604333
رمضان اور قرآن
[08/03, 05:35] Nazir Malik: *رمضان نیکیوں کا موسم بہار، بخشش کی سالانہ اسکیم*

جمعہ08 مارچ 2024 
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا

ماہ صیام نیکیوں کا موسم بہار شروع ہوا چاہتا ہے کمر بستہ ہو جائیں اور ماہ صیام کی رحمتوں کا بھر پور فائدہ اٹھائیں۔

رمضان مبارک شروع ھوتے ھی جنت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ھیں اور جھنم کے دروازے بند کر دیۓ جاتے ھیں

رمضان میں عمره کا ثواب حج کے برابر ملتا ھے

حضرت ابو هریره سے روایت ھے که رسول الله نے فرمایا جب رمضان آتا ھے تو آسمان کے دروازے کھول دیۓ جاتے ھیں اور جھنم کے دروازے بند کر دیۓ جاتے ھیں اور شیاطین قید کر دیۓ جاتے ھیں. (بخاری و مسلم)

حضرت عمر بن مرة جهینی سے روایت ھے کی ایک آدمی نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ھوا اور عرض کیا یا رسول الله
اگر میں گواھی دوں که الله کے سوا کوئ الهی نهیں. آپ الله کے رسول ھیں. پانچوں نمازیں پڑھوں ذکواة ادا کروں اور رمضان میں قیام و صیام کروں تو میرا شمار کن لوگوں میں ھو گا؟
آپ نے ارشاد فرمایا صدیقین اور شهدا میں. (رواه بزار و ابن خزیمه)

*رمضان نیکیوں کا موسم بہار، بخشش کی سالانہ اسکیم*

فرمان نبوی الشریف ہے کہ بد بخت ہے وہ شخص جس کی زندگی میں رمضان کا مہینہ آیا اور وہ اپنی بخشش نہ کروا سکا۔

*الدعاء*

یا اللہ تعالی ہماری نمازیں قبول فرمانا، روزے قبول فرمانا، ہمارے رکوع و سجود اور دیگر نیک اعمال قبول فرمانا۔
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
*رمضان نیکیوں کا موسم بہار، بخشش کی سالانہ اسکیم*
[09/03, 05:42] Nazir Malik: *تحزیر الناس*

ہفتہ 09 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

یہ سچ ہے کہ ہم نیک بننا نہیں چاہتے بلکہ نیک نظر آنا چاہتے ہیں۔

خبر نہیں کیا نام ہے اسکا
خود فریبی یا خدا فریبی

اے عقل ودانش والو!
رمضان کا مہینہ سایہ فگن ہوا چاہتا ہے اور ہمیں اس نیکیوں کے موسم بہار کا بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیئے۔ یہ مہینہ ایک چانس دے رہا ہے اپنے اپنے گناہوں کو بخشوانے کا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ہلاکت ہو اس شخص کے لۓ کہ جس کی زندگی میں رمضان کا مہینہ آیا اور وہ اپنے آپ کو بخشوا نہ سکا۔

کون جانے کہ کس کس کی قسمت میں یہ آخری رمضان ہو گا۔ اس لئے مناسب یہ جانیئے کہ اس رمضان کو اپنی زندگی آخری رمضان سمجھ کر بھر پور عبادت کی جائے۔

شب قدر سے بد بخت ہی دور رکھا جاتا ہے۔ اس ماہ میں اللہ تعالی نے شب قدر ایسی نایاب اسکیم عطا کی ہے کہ اس ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں سے افضل ہے یعنی ہمارے حساب سے تراسی سال چار ماہ یعنی اوسطا" ایک عام آدمی کی زندگی بھر کی عبادت سے افضل ہے مگر ہم غفلت کی نیند سو رہے ہوتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ بس بخشش ہو جاۓ گی۔ اللہ تعالی اور نبی کریم کے احکامات پر عمل کرنا نہیں اور شفاعت رسول کے امیدوار بنے بیٹھے ہیں۔

ذرا سوچو!
اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حشر کے میدان میں یہ سوال کر لیا کہ اے بندے تمہاری شفاعت میں کیوں کراؤں؟

کیا دنیا میں میری باتیں مانی تھیں۔ ان پر عمل کیا تھا۔ میرے جیسی شکل بنائی تھی اور میری پیروی کی تھی؟ تو آپکے پاس اس سوال کا کیا جواب ہو گا؟

*جی چرانا کام سے اور کامیابی کا یقیں؟*

عید کے اجتماعات میں تو بھاگے بھاگے جاتے ہو۔ کیا ماہ رمضان کے سارے احکامات پر عمل کیا تھا کہ عید والے دن اللہ تعالی سے اجر مانگنے چلے جاتے ہو۔

کیا نماز پنجگانہ اور تراویح پڑھیں تھیں؟ جھوٹ بولنا، ملاوٹ کرنا، ناپ تول میں کمی، حرام کھانا، بدکاری، بداخلاقی، بد زبانی چھوڑ دی ہیں؟

اے عقل و دانش والے لوگو!

اب بھی آپ کے پاس اس رحمتوں اور برکتوں والے مہینے کو آخری چانس سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھا لو۔ پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی۔

شاید یہ آپکی زندگی کا آخری رمضان ہو۔

بہنو! اور بھائیو
نیکیوں کا موسم بہار آ رہا ہے کچھ کر لو پھر نہ پچتانا۔

*الدعاَء*
اے اللہ اس رمضان کے با برکت مہینے سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرماء۔

آمین یا رب العالمین

متنبع
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
تحزیر الناس رمضان
[10/03, 05:48] Nazir Malik: *خطبہ رمضان کریم*

اتوار 10 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

حضرت سلمان فارسیؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے شعبان کی آخری تاریخ کو خطبہ دیا اور فرمایا، اے لوگو! تمہارے اوپر ایک بڑا بزرگ مہینہ سایہ فگن ہوا ہے۔ یہ بڑی برکت والا مہینہ ہے، یہ وہ مہینہ ہے جس کی ایک رات ﴿ایسی ہے کہ﴾ ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ﴿اس کے﴾ روزے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں کے قیام کو تطوع ﴿یعنی نفل﴾ قرار دیا ہے۔ جس شخص نے اس مہینے میں کوئی نیکی کرکے اللہ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہ اس شخص کے مانند ہے، جس نے دوسرے دنوں میں کوئی فرض ادا کیا ﴿یعنی اُسے ایسا اجر ملے گا جیسا کہ دوسرے دنوں میں فرض ادا کرنے پر ملتا ہے﴾۔ اور جس نے اس مہینے میں فرض ادا کیا تو وہ ایسا ہے جیسے دوسرے دنوں میں اُس نے ستّر فرض ادا کیے۔ اور رمضان صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے، اور یہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کرنے کا مہینہ ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص اس میں کسی روزہ دار کا روزہ کھلوائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت اور اس کی گردن کو دوزخ کی سزا سے بچانے کا ذریعہ ہے اور اس کے لیے اتنا ہی اجر ہے جتنا اُس روزہ دار کے لیے روزہ رکھنے کا ہے، بغیر اس کے کہ اس روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی واقع ہو۔
 
حضرت سلمانؓ کہتے ہیں کہ ہم نے ﴿یعنی صحابہ کرام نے﴾ عرض کی، یا رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے ہر ایک کو یہ توفیق میسر نہیں ہے کہ کسی روزہ دار کا روزہ کھلوائے۔ نبی نے فرمایا، اللہ تعالیٰ یہ اجر اُس شخص کو ﴿بھی﴾ دے گا جو کسی روزہ دار کو دودھ کی لسّی سے روزہ کھلوا دے یا ایک کھجور کھلا دے یا ایک گھونٹ پانی پلادے۔ اور جو شخص کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلا دے تو اللہ تعالیٰ اُس کو میرے حوض سے پانی پلائے گا۔ ﴿اِس حوض سے پانی پی کر﴾ پھر اُسے پیاس محسوس نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور یہ وہ مہینہ ہے کہ جس کے آغاز میں رحمت ہے، وسط میں مغفرت ہے اور آخر میں دوزخ سے رہائی ہے، اور جس نے رمضان کے زمانے میں اپنے غلام سے ہلکی خدمت لی، اللہ تعالٰی اسے بخش دے گا اور اُس کو دوزخ سے آزاد کردے گا۔‘‘
 
*رمضان کی عظمت:*
 مندرجہ بالا خطبے میں رمضان المبارک کی عظمت کے چند پہلو بیان کیے گئے ہیں۔
 * اس مہینے میں ایک رات ﴿شبِ قدر﴾ ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

* اس ماہ کے نفل، نیکی دوسرے ایام کے فرض کے مساوی حیثیت اور قدر و قیمت رکھتی ہے۔
* اِس ماہ میں ایک فرض عبادت کی ادائیگی دوسرے دنوں کے ستّر فرائض کے برابر ہے۔
* یہ مہینہ صبر کا مہینہ ہے۔
* اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔
* اس مہینے کے آغاز میں رحمت ہے، وسط میں مغفرت ہے اور آخر میں دوزخ سے رہائی ہے۔
 
رمضان کی عظمت واضح کرنے کے پہلو بہ پہلو نبی نے اس مہینے کے جن اہم اعمالِ صالحہ کی طرف توجہ دلائی ہے وہ درجِ ذیل ہیں۔
* اس ماہ کے روزے فرض ہیں۔
* یہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کرنے کا مہینہ ہے۔
* روزہ دار کا روزہ کھلوانا بڑے اجر و ثواب کا فعل ہے۔
* اس مہینے میں اپنے زیرِدست افراد سے ہلکی خدمت لینی چاہیے۔ توقع ہےکہ ایسا کرنے والے شخص کو اللہ تعالیٰ بخش دے گا اور دوزخ سے اُسے آزاد کردے گا۔ ¡

 *الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں رمضان مبارک کے سارے روزے رکھنے کی ہمت دے اور اے اللہ تیرے احکامات پر نبی کریم کی سنت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008605333
[11/03, 06:27] Nazir Malik: *استقبالِ رمضان*

پیر 11 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

استقبالِ رمضان کے لیے تمام گناہوں سے توبہ کر لو، تا کہ اللہ تعالی تمہارے گزشتہ تمام گناہ معاف فرما دے ،

استقبالِ رمضان کیلیے لوٹا ہوا مال حقیقی مالکان تک اور حقداروں کو ان کے حقوق پہنچا دو تا کہ اللہ تعالی تمہاری نیکیوں کو تحفظ بخشے اور تمہاری خطائیں مٹا دے،

یہ بات ذہن نشین کر لو کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ آپ رمضان دوبارہ نہیں پا سکو گے اس لیے موت اور موت کے بعد کی سختیوں کیلیے تیاری رکھو،

اپنے روزوں کو لغویات، بےہودگی ، غیبت و چغلی سے پاک صاف رکھو،

گندی باتوں اور گناہوں سے دور رہو،

اپنی نگاہوں کی حفاظت کرو،

اپنے دلوں کو برے خیالات سے بچاؤ؛ کیونکہ یہی برے خیالات شیطانی حملوں کا سبب بنتے ہیں،

ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(بہت سے روزے داروں کے حصے میں صرف بھوک پیاس آتی ہے، اور بہت سے قیام گزاروں کے حصے میں صرف بے خوابی آتی ہے)

طبرانی نے اسے معجم الکبیر میں نقل کیا ہے، منذری کہتے ہیں اس کی سند قابل قبول ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص غلط باتوں اور شریعت سے متصادم چیزوں پر عمل نہیں چھوڑتا اللہ تعالی کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے)

بخاری، ابو داود، ترمذی

ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ :

(روزہ -جب تک توڑا نہ جائے-ڈھال ہے)

نسائی، اور طبرانی نے اسے معجم الاوسط میں روایت کرتے ہوئے اضافہ کیا ہے کہ:

(کہا گیا: اس ڈھال کوکس عمل سے توڑا جائے گا؟ فرمایا: جھوٹ یا غیبت کے ذریعے)

مسلمان کو اپنے روزے کا ثواب بڑھانے کیلیے رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنی چاہییں، تلاوت قرآن کرے؛ کیونکہ یہ مہینہ ہی قرآن کا مہینہ ہے اسی میں قرآن مجید نازل ہوا، ذکر و استغفار کرے، نبی ﷺ پر درود بھیجے، حصولِ رضائے الہی کیلیے صدقہ ، خیرات اور تحائف دے، دیگر نیکیاں بھی بجا لائے

*مثلاً:*
کسی کو کوئی چیز سکھا دینا، نیکی کا حکم کرنا، نیکی کی ترغیب دینا، برائی سے روکنا اور بدی سے خبردار کرنا؛ اس لیے کہ روزے کے ساتھ ڈھیروں نیکیاں کرنے سے روزوں کا ثواب زیادہ ہوتا ہے۔

افطاری کروانے پر اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا روزے دار کو روزے کا ملتا ہے اور روزے دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

مسلم! نماز تراویح اور قیام کو معمولی مت سمجھنا خصوصاً آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی تلاش کیلیے خوب محنت کرنا۔

ماہ رمضان کے روزے گناہوں کا کفارہ ہیں ، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص رمضان کے روزے ایمان و ثواب کی امید سے رکھے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ) بخاری

اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

(جو شخص رمضان میں قیام ایمان و ثواب کی امید سے کرے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ) بخاری، مسلم

عبادہ رضی اللہ عنہ کے مطابق نبی ﷺ نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا:

(اسے آخری عشرے میں تلاش کرو جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ قیام کرے تو اس کے گزشتہ و پیوستہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں) احمد، طبرانی

اس لیے مسلمان! نماز با جماعت کی پابندی کرو، نماز کے ذریعے اللہ تعالی بندے کی حفاظت فرماتا ہے، انسان کے معاملات کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیکر اس کے حالات درست فرما دیتا ہے؛ چنانچہ نمازیں ضائع کرنے والے کی دنیا و آخرت سب کچھ برباد ہو جاتا ہے، اس کی دنیاوی زندگی جانوروں جیسی ہوتی ہے، پھر قیامت کے دن اسے کہا جائے گا: آگ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی جہنم واصل ہو جاؤ۔

ایک حدیث میں ہے کہ:

(جو شخص عشا کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے آدھی رات کا قیام کیا اور جو شخص فجر کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے پوری رات کا قیام کیا)

اسے مسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔

انسان کا اس وقت نقصان اور بھی زیادہ ہوتا ہے جب وہ روزے تو رکھے لیکن نماز بالکل نہ پڑھے یا گنتی کی نمازیں ادا کرے۔

زندگی ضائع کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ رات کو دیر تک لہو و لعب کیلیے جاگتے رہیں، غیر اخلاقی ویب سائٹس پر جائیں، گھٹیا ڈرامے دیکھیں، مزید برآں اس بابرکت مہینے میں اللہ کی عبادت چھوڑ کر ان چیزوں میں مصروف رہنا انتہا درجے کی رسوائی اور ذلت کا باعث ہے، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ(133)الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ }

اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ہے [133] جو خوشحالی یا بدحالی ہر حال میں خرچ کرتے ہیں ، غصہ پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں، ایسے ہی نیک لوگوں سے اللہ محبت رکھتا ہے ۔[آل عمران : 133 - 134]

*الدعاَء* 
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلیے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کواسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو ۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[12/03, 03:32] Nazir Malik: *رمضان میں توبہ*

منگل 12 مارچ 2024
 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

اللہ کے بندو!
ہر گناہ سے الگ الگ توبہ کرو؛ کیونکہ توبہ کرنے والے ہی کامیاب ہوں گے، جبکہ اپنے گناہوں پر اصرار کرنے والے تباہ و برباد ہوں گے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{تُوْبُوْا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}

تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو ! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ [النور : 31]

یہ مہینہ توبہ کرنے کا مہینہ ہے اور جن گناہوں سے توبہ کرنا ضروری ہے ان میں سگریٹ نوشی بھی شامل ہے، اس لیے مسلمان تم اپنے منہ کو سگریٹ نوشی سے پاک رکھو، ذکر الہی و تلاوت قرآن کے ساتھ اپنی زبان تر رکھو، اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں اور کراماً کاتبین فرشتوں کیلیے منہ کو معطر رکھو، سگریٹ نوشی سے شیطان قریب ہوتے ہیں ، خون گدلا ہوتا ہے اور مہلک بیماریاں پھیلتی ہیں، عمر میں کمی پیدا ہوتی ہے، نیز شرعی قواعد و ضوابط سگریٹ نوشی حرام قرار دیتے ہیں۔

*الدعاَء*
یا اللہ تعالی ہمارے گناہ معاف کر دے، ہمارے صدقات قبول فرما، ہماری خیرات قبول فرما، ہمارا قیام قبول فرما، ہمارے صیام قبول فرما، ہمارے رکوع قبول فرما، ہمارے سجدے قبول فرما، ہمارے روزے قبول فرما، ہماری نمازیں قبول فرما اور ہمارے سب نیک اعمال قبول فرما۔

اے اللہ تعالی اپنی رحمت کے وسیلے سے ہمارے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے۔
ہمارے گناہوں کو پانی سے دھو دے، برف سے دھو دے، اولوں سے دھو دے اور ہمیں گناہوں سے ایسے پاک کر دے جیسے میل کچیل سے پاک صاف کپڑا۔

یا حیئ و یا قیوم
برحمتک استغیث

آمین یا رب العالمین

Please visit us at 
www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
[13/03, 04:06] Nazir Malik: *موبائل فون دو دھاری تلوار ہےاور اس کے استعمال کرنے کے بھی کچھ آداب ہیں*

 بدھ 13 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*ایک موبائیل ہماری دسیوں الیکٹرونک ڈیوائسز کھا گیا*

موبائل ہمارا ریڈیو اور ٹی وی کھا گیا دستی گھڑی اور آلارم ٹائم پیس اور وی سی آر کیمرہ، ویڈیو گیم، ریموٹ کنٹرول اور ٹیپ ریکاڈر ہضم کر گیا۔
موبائل فون کی ایجاد نے کمونیکیشن کی دنیا میں ایک تہلکہ مچا دیا ہے اور نت نئی اپلیکیشنز نے جہاں جدید سہولیات متعارف کرائی ہیں وہیں اس سہولت کا بےجا استعمال زندگی میں وبال جان بن گیا ہے اس پر طرئہ یہ کہ یہ ٹیکنالوجی کم پڑھے لکھے اور ان پڑھ لوگوں میں پیسے کے بل بوتے پر یکساں میسر آگئی ہے۔
وٹسایپ اور مفت ویڈیو فون، فیس بک ،ٹک ٹاک، یو ٹیوب اور ریڈ ٹیوب نے   سب کچھ ننگا کر دیا ہے اور اس طرح اس گیجٹ کے مضر اثرات سے بچنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہو گیا ہے۔ ان حالات میں خاص طور پر

*والدیں کی ذمہ داری اور زیادہ بڑھ گئی ہے کہ وہ اپنی اولاد پر کڑی نظر رکھیں اور وقتا" فوقتا" انکی سرچ ہسٹری چیک کرتے رہیں تاکہ بچے بے راہ روی سے بچے رہیں*

*موبائل بچوں کا کھلونا نہیں ہے*

کچھ بچے والدین کے موبائل پر گیم کھیلتے رہتے ہیں اور والدین بھی اپنی جان چھڑانے کے لیے انھیں اپنا موبائل دیکر ایک علیحدہ کمرے میں محدود کر دیتے ہیں اور خود دوسرے کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

*وارننگ*
چھوٹے بچوں کو موبائل سے دور رکھیں کیونکہ اسکی ریڈیائی لہروں سے آنکھوں اور خطرناک قسم کے دماغی کنسر اور دیگر پیچیدہ بیماریوں کا بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔

یہ اک تلخ حقیقت ہے کہ اللہ بچائے تو بچائے لیکن انسان انٹرنیٹ کے منفی اثرات سے قطعا" نہیں بچ سکتا۔

*یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موبائل فون ہماری زندگی کا جزلانفک ہو گیا ہے*

 *موبائل فون پر رابطہ کرنے کے آداب*

استیذان کا اصل مقصد لوگوں کی ایذا رسانی سے بچنا ہے، تو اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی شخص کو ایسے وقت میں فون کرنا جو اس کے سونے یا دوسری ضروریات میں مشغول ہونے کا وقت ہو، بلا ضرورت شدیدہ جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں بھی وہی ایذا رسانی ہے جو کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونے اور اس کی آزادی میں خلل ڈالنے سے ہوتی ہے۔ (معارف القرآن 382/6)

*فون پر طویل گفتگو کرنی ہو تو پہلے اجازت لی جائے*

فون پر اگر لمبی گفتگو کرنے کی ضرورت ہو تو پہلے مخاطب سے دریافت کرلیا جائے کہ آپ کو فرصت ہو تو میں اپنی بات عرض کروں، کیوں کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ فون کی گھنٹی بجنے پر آدمی طبعا مجبور ہوتا ہے کہ فوراً معلوم کرے کہ کون کیا کہنا چاہتا ہے اور وہ اپنے ضروری کام کو بھی چھوڑ کر فون اٹھاتا ہے، اب اگر کوئی بے رحم آدمی اس وقت فضول لمبی بات کرنے لگے تو سخت تکلیف ہوتی ہے، اس لیے لمبی بات اجازت ملنے کے بعد ہی شروع کرنی چاہیے۔ 

*فون پر بات کرنے کے لیے اجازت لینا*
جس شخص سے فون پر بات اکثر کرنا ہو تو مناسب یہ ہے کہ اس سے دریافت کرلیا جائے کہ آپ کو فون پر بات کرنے میں کس وقت سہولت ہوتی ہے، جو وقت بتائے اس کی پابندی کیا کرے۔ 

*اس کمبخت موبائل نے تو ہمارا لیٹرین جانا بھی دوبھر کر دیا ہے*

*فون نہ اٹھانا*
بعض حضرات فون کی گھنٹی بجتی رہتی ہے اور سننے کے باوجود نہیں اٹھاتے ہیں، یہ اسلامی اخلاق کے خلاف اور بات کرنے والے کی حق تلفی ہے، حدیث میں ہے ”ان لزورک علیک حقا․“ (بخاری حدیث نمبر: 1974، باب حق الضیف فی الصوم) یعنی جو شخص آپ کی ملاقات کو آئے اس کا تم پر حق ہے کہ اس سے بات کرو اور بلاضرورت ملاقات سے انکار نہ کرو، اسی طرح جو آدمی آپ سے بات کرنا چاہتا ہے اس کا حق ہے کہ آپ اس کو جواب دیں۔

*نا پسندیدہ نمبر بلاک کرنا*
یہ ایک قبیح اخلاقی پستی ہے کی کسی کا نمبر بلاک کر دیا جائے یا اسکی کال بالکل اٹنڈ نہ کی جائے۔

*اس ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال*
مانا کہ دینی تبلیخ میں بھی موبائیل فون کا خصوصا"وٹسایپ کا خاصا
اثر دخل ہے
دنیا بھر کے علماء سے آپ ایک لمحے بھر میں کوئی بھی فتوی یا ماہرانہ رائے  لے سکتے ہیں۔

*الدعاَء* 
یا اللہ تعالی ہمیں موبائل اور انٹرنیٹ کے منفی اثرات سے محفوظ فرما۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[14/03, 04:02] Nazir Malik: *پیغام القرآن مجید*

جمعرات 14 مارچ 2024 
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

برادران اسلام

القرآن مجید کا پیغام مکمل اور واضع ہے بس آپ اس پیغام کی اہمیت کو سمجھیں اور اس پر من وعن نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقہ کے مطابق اس پر عمل کریں اور قرآن مجید فرقان الحمید کو اپنے آپ پر مکمل نافذ فرمائیں جیسے نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم  چلتے پھرتے قرآن تھے

ذرا غور فرمائیں honesty
کا آپ اردو میں کیا ترجمہ فرمائیں گے؟ 

*ایماندار*

اور یاد رہے کہ دوسرے مذاہب کے لوگ غیر مسلم ضرور ہیں لیکن اگر یہ کلمہ پڑھ لیں تو یہ بہترین مسلمان ہونگے کیونکہ اسلام کی سب معاشرتی خوبیاں ان میں اتم موجود ہیں 

مگر
مگر
مگر

اگر ہم نبی کریم صلی اللہ  علیہ  والہ وسلم کا کلمہ چھوڑ دیں تو ہم بد ترین کافر ہوں گے کیونکہ اسلام کا پیغام ہنوز ہمارے دلوں میں اترا ہی نہیں۔

مجھے کہنے میں عار نہیں کہ ہم ابھی بھی نو مسلم ہیں ہمارے آباو اجداد چند صدیاں پہلے تک ہندو تھے یا سکھ تھے اور آج بھی ہمارے اندر کا ہندو مرا نہیں اور جب تک ہم اسلام میں پورے کے پورے داخل نہ ہونگے ہم کامیاب نہ ہونگے۔

اللہ تعالی  کا حکم ہے کہ *اے ایمان والو اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ (القرآن)*

There is no partially islam.

یعنی ایسا نہیں ہے کہ دین اسلام کی جو باتیں ہمیں آسان لگیں ان پر تو ہم عمل کریں گے اور جہاں ہمیں وضوء کرنا پڑے ان کا سوال ہم سے نہ کیا جائے۔ 

*واہ جی واہ تیرا من پسند اسلام*

واضع ہو کہ دنیا میں اگر تم اللہ تعالٰی کی بات نہ مانو گے تو اللہ تعالی  بھی آخرت میں اپنی مرضی کا فیصلہ نافذ فرمائے گا

یا اللہ تعالی میرا حساب آسان لینا۔

وما علينا الا البلاغ المبين

الداعی الی الخیر
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا

Please visit us at www.nazirmalik.com
00923008604333
پیغام القرآن مجید
[15/03, 04:05] Nazir Malik: *رمضان پانے کے باوجود مغفرت حاصل نہ کر سکنے والے کے لیے ہلاکت ہے*

جمعہ 15 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

 حضرت کعب بن عجزہ رضی اللہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ سے فرمایا" ممبر لاؤ" ہم ممبر لے آئے- جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی سیڑھی چڑھے تو فرمایا آمین پھر دوسری سیڑھی چڑھے تو فرمایا آمین اسی طرح آپ جب تیسری سیڑھی چڑھے تو فرمایا ۔آمین 

جب رسول اللہ ممبر سے نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج ہم نے آپ سے ایسی بات سنی جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنی آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جناب جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا اس آدمی کے لئے ہلاکت ہے جس آدمی نے رمضان کا مہینہ پایا اور گناہوں کی بخشش اور معافی حاصل نہ کر سکا۔ اس کے جواب میں میں نے آمین کہی۔ پھر جب میں دوسری سیڑھی پر چڑھا تو جناب جبرائیل علیہ السلام نے کہا ہلاکت ہے اس آدمی کے لیے جس کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے میں نے اس کے جواب میں آمین کہی۔ پھر جب تیسری سیڑھی چڑھا تو جناب جبرائیل علیہ السلام نے کہا جس شخص نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کی اس کے لیے ہلاکت ہو میں نے اس کے جواب میں کہا آمین۔
اسے حاکم نے روایت کیا ہے

الدعاء 
یا اللہ تعالی  میرے تمام صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف فرما دے اور ماہ رمضان میں میرا کوئی گناہ معاف کئے بغیر نہ چھوڑنا۔
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[16/03, 04:14] Nazir Malik: *روزے قران مجید کی روشنی میں*

ہفتہ 16 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

 روزہ اسلام کے پانچ فرائض میں سے ایک فرض ہے۔
روزے پہلی امتوں پر بھی فرض تھے۔
 روزے کا مقصد گناہوں سے بچنے اور نیکی پر چلنے کی تربیت دینا ہے۔( سورۃ البقرہ آیت 183 )

رمضان کا مہینہ پانے والے ہر مسلمان پر پورے مہینے کے روزے رکھنے فرض ہیں۔

 مسافر اور مریض کو روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے لیکن رمضان کے بعد ان دنوں کی قضا ادا کرنی ضروری ہے (سورہ بقرہ  آیت 185)۔

 رمضان المبارک میں رات کے وقت بیوی سے ہمبستری کرنا جائز ہے۔

 افطار سے لے کر صبح صادق کے طلوع ہونے تک کا وقت روزے کی پابندی سے مستثنی ہے۔

 دوران اعتکاف رات کے وقت بھی بیوی سے ہمبستری کرنا منع ہے۔
( سورۃ البقرہ ایت 187)۔

*چاند دیکھنے کے مسائل*

 رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر روزے شروع کرنے چاہئیں۔

شعبان کے آخر میں اگر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے 30 دن پورے کرنے چاہئیں۔
اگر رمضان کے آخر میں مطلع ابر آلود ہو تو رمضان کے 30 دن پورے کرنے چاہئیں۔

 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے چاند دیکھا اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بتایا میں نے بھی چاند دیکھا ہے چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[17/03, 04:24] Nazir Malik: *سحری اور افطاری*

اتوار 17 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

* سحری کھانے میں برکت ہے۔

* نیند سے اٹھ جانے کے بعد جان بوجھ کر سحری ترک نہیں کرنی چاہیے۔

 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سحری کھاؤ کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے

* افطار میں جلدی کرنا اور سحری میں دیر سے کھانا انبیاء کرام علیہ السلام کا طریقہ ہے۔ 
 حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔" تین باتیں اخلاق نبوت سے ہیں۔ 
1۔روزہ جلدی افطار کرنا ۔2۔سحری دیر سے کھانا۔
3۔ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر باندھنا( طبرانی)

* سحری کھاتے اذان ہو جائے تو کھانا فورا ترک کرنے کی بجائے جلدی جلدی کھا لینا چاہیے ۔

*روزہ افطار کرنے کے لیے غروب آفتاب شرط ہے*

 حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" جب رات آ جائے دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار روزہ کھول لے ۔"(بخاری و مسلم )

حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔" جب کوئی آدمی اذان سنے اور پینے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے فورا نہ رکھ دے بلکہ اپنی ضرورت پوری کرے"

* اذان اور اقامت کے درمیان تقریبا اتنا وقفہ ہونا چاہیے کہ کھانا کھانے والا کھانے سے فارغ ہو جائے (تقریبا 15 منٹ)۔

* اذان کی آواز پر روزہ افطار کرنا سنت ہے۔
(سائرن کی آواز سے آذان کی آواز افضل و مسنون ہے یعنی آذان پہلے دی جائے تاکہ لوگ افطاری کر لیں اور جماعت دس منٹ کے بعد کھڑی کرنا عین سنت ہے

 حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالی سے فرمایا "اذان ٹھہر ٹھہر کر اور اقامت جلدی جلدی کیا کرو۔ اذان اور اقامت کے درمیان وقفہ رکھو کہ کھانے پینے والا کھانے پینے سے فارغ ہو جائے(اور رفع حاجت والا رفع حاجت سے فارغ ہو جائے) اور مجھے( "امام" حجرے سے نکل کر مسجد آتے ہوئے، دیکھ نہ لو اسوقت تک صف میں کھڑے نہ ہو( ترمذی)۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی  ہمارے روزے قبول فرما۔

ہماری نمازیں قبول فرما۔
ہمارے صدقات، ذکواة، خیرات اور نیک اعمال قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[18/03, 04:03] Nazir Malik: *روزے کی نیت کے مسائل*
 
پیر 18 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*اعمال کے اجر و ثواب کا دارومدار نیت پر ہے*۔

* دکھاوے کا روزہ شرک ہے۔ 
* حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے دکھاوے کی نماز پڑھی اس نے شرک کیا۔
* جس نے دکھاوے کا روزہ رکھا اس نے شرک کیا۔ اور جس نے دکھاوے کے لیے صدقہ کیا اس نے شرک کیا۔ (اسے احمد نے روایت کیا ہے)

*فرض روزے کی نیت فجر سے پہلے کرنا ضروری ہے*
*  حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ "جس نے فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں۔ (اسے ابو داؤد اورترمذی نے روایت کیا ہے)

*نفلی روزہ کی نیت دن میں زوال سے پہلے کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے*

*نفلی روزہ کسی وقت کسی بھی وجہ سے توڑا جا سکتا ہے*
 ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور پوچھا" کیا تمہارے پاس کچھ( کھانے کو) ہے؟" میں نے کہا "نہیں" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" اچھا تو پھر میرا روزہ ہے۔" کسی اور دن پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے میں نے عرض کیا "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حیس( حلوہ )تحفہ آیا ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" تو لاؤ میں صبح سے روزے سے تھا ۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)

*الدعاء*
یا رب کریم تمام شرعی اعمال کو نبی کریم کے طریقے کے مطابق سر انجام دینے کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[19/03, 05:36] Nazir Malik: *نماز تراویح میں قرآن دیکھ کر پڑھنا*

منگل 19 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

سوال: نماز تراویح کے دوران قرآن مجید کھول کر تلاوت کرنے کا حکم
جواب کا متن
الحمد للہ:

نماز میں قرآن مجید سے دیکھ کر تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام رمضان المبارک میں قرآن مجید سے دیکھ کر انکی امامت کرواتا تھا، امام بخاری (1/245) نے اس واقعہ کو معلق ذکر کیا ہے۔

ابن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ابن شہاب رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ: ہمارے بہترین ساتھی رمضان میں قرآن مجید سے دیکھ کر پڑھا کرتے تھے""المدونۃ" (1/224)
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی قرآن مجید سے دیکھ کر قراءت کرے تو اسکی نماز باطل نہیں ہوگی، چاہے اسے قرآن مجید یاد ہو یا نہ یاد ہو، بلکہ ایسے شخص کیلئے دیکھ کر تلاوت کرنا واجب ہوگا جسے سورہ فاتحہ یاد نہیں ہے، اس کیلئے اگر اسے بسا اوقات صفحات تبدیل کرنے پڑیں تو اس سے بھی نماز باطل نہیں ہوگی۔۔۔ یہ ہمارا [شافعی] مالک، ابو یوسف، محمد، اور امام احمد کا موقف ہے" انتہی مختصراً
"المجموع" (4/27)
سحنون [امام مالک رحمہ اللہ کے شاگرد] کہتے ہیں:
"امام مالک کہتے تھے: رمضان اور نفلی عبادات میں لوگوں کی قرآن مجید سے دیکھ کر امامت کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے"
اور امام امالک کے شاگرد ابن قاسم مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
"امام مالک فرائض میں ایسے کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے" "المدونۃ" (1/224)
تاہم کسی اعتراض کرنے والے کا یہ کہنا کہ قرآن مجید کو نماز میں اٹھانا، اور صفحات تبدیل کرنا فضول حرکت ہے، تو یہ اعتراض ہی غلط ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی امامت کرواتے ہوئے اپنی نواسی امامہ کو اٹھایا ہوا تھا، اس واقعہ کو بخاری: (494) اور مسلم: (543) نے نقل کیا ہے، اور یہ بات عیاں ہے کہ قرآن مجید کو نماز میں اٹھانا بچی کو نماز میں اٹھانے سے گراں نہیں ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتوی اس عمل کے جواز میں پہلے بیان ہو چکا ہے، جو کہ سوال نمبر: (1255) کے جواب میں موجود ہے۔

واللہ اعلم

الدعاء 
یا اللہ تعالی ہمیں خالص دین محمدی پر من و عن عمل کرنے والا بنا اور دین میں بدعات سے بچا۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[20/03, 04:32] Nazir Malik: *نماز تراویح و نماز وتر*
 
بدھ 20 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*نماز تراویح گزشتہ صغیرہ گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہے*

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے (رواہ بخاری)

*نماز وتر واجب ہے*

 وتروں کی پہلی رکعت میں سورہ اعلی اور دوسری میں کافرون اور تیسرے میں سورہ اخلاص پڑھنی مسنون ہے۔

وتروں کو سحری کے وقت پڑھنا افضل ہے اس سے نماز تہجد کا ثواب بھی ملتا ہے۔

*دوران سفر روزوں میں رخصت*

*دوران سفر روزہ رکھنا اور چھوڑنا دونوں درست ہے*

 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں سفر میں روزہ رکھوں اور وہ کثرت سے روزے رکھنے والے تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر چاہیے تو رکھ چاہے نہ رکھ۔
(بخاری اور مسلم)

*قضا روزوں کے مسائل*
فرض روزوں کی قضا آئندہ رمضان سے پہلے کسی بھی وقت ادا کی جا سکتی ہے

*فرض روزوں کی قضا متفرق یا لگاتار دونوں کی طرح جائز ہے*

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے رمضان کے روز باقی رہتے اور میں قضا روزے شعبان سے پہلے رکھنے کا موقع نہ پاتی (بخاری اور مسلم)
 
حضرت عائشہ فرماتی ہیں روزوں کے بارے میں پہلے یہ آیت نازل ہوئی کہ قضا روزے رمضان کے علاوہ دوسرے دنوں میں مسلسل رکھی جائے لیکن بعد میں مسلسل روزے رکھنے کا حکم ختم ہو گیا 
(اسے دار قطنی نے روایت کیا)

مرنے والے کے قضا روزے اس کے وارث کو رکھنے چاہیے۔ (بخاری)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں تیرے اور    تیرے نبی کے احکامات، نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کے طریقے پر عمل کرنے والے بنا دے۔ 

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[21/03, 02:40] Nazir Malik: *وہ امور جن سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا*

جمعرات 21 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*بھول چوک سے کھا پی لینا روزے کو توڑتا ہے نہ مکروہ کرتا ہے*

*مسواک کرنے سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا* ( بخاری )

*گرمی کی شدت سے روزہ دار سر میں پانی بہا سکتا ہے اس سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا*(ابو داؤد )

*روزے کی حالت میں مذی خارج ہو یا احتلام ہو جائے تو روزہ ٹوٹتا ہے نہ مکروہ ہوتا ہے*

 حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت اکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں۔

*روزہ کسی چیز کے جسم میں داخل ہونے سے ٹوٹتا ہے جسم سے خارج ہونے سے نہیں ٹوٹتا*( بخاری)

* سر میں تیل لگانے کنگھی کرنے یا آنکھوں میں سرمہ لگانے سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا۔

* ہنڈیا کا ذائقہ چکھنا ،تھوک نگلنا اور مکھی کے حلق میں چلے جانے سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا ۔

*روزے دار گرمی کی شدت سے کپڑا پانی میں تر کر کے بدن پر رکھ سکتا ہے۔ اس سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی روزہ دار ہو تو اسے تیل کنگی کر لینا چاہیے۔
 حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں روزہ دار کے لیے ناک میں دوا ڈال لینے میں کوئی حرج نہیں بشرط یہ کہ حلق تک نہ پہنچے۔ نیز روزے دار سرمہ لگا سکتا ہے۔

 حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں روزہ دار ہنڈیا یا کسی دوسری چیز کا ذائقہ چکھ لے تو کوئی حرج نہیں۔ حضرت عطاء رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔

حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اگر مکھی روزہ دار کے حلق میں چلی جائے تو کوئی حرج نہیں۔

* اگر کسی پر غسل فرض ہو لیکن دیر سے اٹھے تو سحری کھا کر غسل کر سکتا ہے البتہ کھانے سے قبل وضو کر لینا چاہیے (رواہ بخاری)

حضرت عائشہ فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں کھانا یا سونا چاہتے تو پہلے نماز کی طرح کا وضو فرما لیتے (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)

* روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینا جائز ہے بشرط یہ کہ جذبات پر قابو ہو۔

حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا میں گواہی دیتی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کے سبب سے نہیں بلکہ جماع کے سبب سے حالت جنابت میں صبح کرتے اور غسل کیے بغیر روزہ رکھتے بعد میں نماز فجر سے پہلے غسل فرماتے ۔پھر ہم دونوں حضرت ام مسلمہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے اور انہوں نے بھی یہی بات کہی( اسے بخاری نے روایت کیا ہے)۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں دین کے احکامات پر تیرے نبی کی سنت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ 

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333.
[22/03, 03:56] Nazir Malik: *ہر قسم کے غم اور تکلیف دور کرنے کی دعاء*

جمعہ 22 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ: (کسی بھی بندے کو کوئی تکلیف ، اور غم لاحق ہو اور وہ کہے:

اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَداً مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ القُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلاَءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي

یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں ، اور تیرے بندے اور باندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، میری ذات پر تیرا ہی حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق تیرا فیصلہ سراپا عدل و انصاف ہے، میں تجھے تیرے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو توں نے اپنے لیے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ توں قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور، غموں کیلئے باعث کشادگی اور پریشانیوں کیلئے دوری کا ذریعہ بنا دے(راوی بخاری)

اللہ تعالی آپکی سب پریشانیاں دور فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
ہر قسم کے غم اور تکلیف سے نجات کیلئے
[23/03, 05:27] Nazir Malik: *صلوٰۃالتسبیح*

ہفتہ23 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

صلوٰۃالتسبیح چار رکعت نمازہوتی ہے۔ یہ نماز رسول اللہﷺ نےاپنےچچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کوبطورتحفہ وعطیہ کےسکھائی تھی، اس کی فضیلت یہ ارشادفرمائی ہے کہ اس کے پڑھنے سے سارےگناہ معاف ہوجاتےہیں۔اس نماز کے پڑھنےکےدوطریقےہیں:

ایک طریقہ یہ ہے کہ چار رکعات صلوٰۃ التسبیح کی نیت باندھ کر پہلی رکعت میں کھڑے ہوکر ثناء، تعوذ،تسمیہ،سورہ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھنے کےبعد رکوع میں جانے سے پہلے پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں
*"سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمدُلِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إلَّاإللّٰہ ُوَاللّٰہ ُأکبر* پھررکوع میں " سُبحَان َرَبِّي َالعَظِیْم"کےبعد دس مرتبہ تسبیح پڑھیں،پھرقومہ میں " سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ"،"رَبَّنَالَکَ الْحَمدُ" کےبعددس مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھرپہلےسجدہ میں " سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی "کےبعددس مرتبہ پڑھیں، پھرپہلےسجدہ سےاٹھ کرجلسہ میں دس مرتبہ پھردوسرےسجدہ میں " سُبْحَان َرَبِّیَ الاَعْلٰی" کےبعددس مرتبہ تسبیح پڑھیں،پھردوسرےسجدےسےاٹھتےہوئے " اَللہ ُاَکْبَرْ  " کہہ کربیٹھ جائیں اوردس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔پھربغیر" اَللہُ اَکْبَرْ " کہےدوسری رکعت کےلیےکھڑےہوجائیں پھراسی طرح دوسری، تیسری اورچوتھی رکعت مکمل کریں۔

دوسری اورچوتھی رکعت کےقعدہ میں پہلےدس مرتبہ تسبیح پڑھیں اور پھرالتحیات پڑھیں۔اسی ترتیب سےچاروں رکعات میں تسبیح پڑھیں،اس طرح چار رکعات میں کل تسبیحات تین سومرتبہ ہوجائیں گی۔

*دوسراطریقہ یہ ہے*
 کہ پہلی رکعت میں کھڑےہوکر ثناء کے بعد پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں،پھرتعوذ،تسمیہ،سورہ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھ کررکوع میں جانے سےپہلےدس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں، رکوع، قومہ،پہلےسجدہ،جلسہ اوردوسرےسجدےمیں دس دس مرتبہ تسبیح پڑھیں،اس کےبعد"اللہُ اَکبَر"کہتےہوئےسیدھے
کھڑے ہوجائیں۔

اسی ترتیب سےدوسری،تیسری اورچوتھی رکعت میں تسبیح پڑھیں۔ دوسری رکعت میں کھڑےہوتےہی پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں گے۔(سنن الترمذی،ابواب الوتر،باب ماجاء فی صلاۃالتسبیح،1/117، قدیمی) اسی ترتیب سےباقی رکعات اداکریں۔یہ دونوں طریقےصحیح اورقابلِ عمل ہیں،جوطریقہ آسان معلوم ہو اس کو اختیار کیاجائے۔اس نماز کا کوئی خاص وقت نہیں ،اسےمکروہ اوقات کے علاوہ جب بھی ہوسکے پڑھ  سکتے ہیں ۔
فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143709200040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن  کراچی

Please visit us at www.nazirmalik.cell
0092300860 4333
[24/03, 03:28] Nazir Malik: *وہ امور جو روزے کی حالت میں جائز نہیں*

اتوار 24 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*وہ امور جو روزے کی حالت میں جائز نہیں*

 غیبت کرنا ،جھوٹ بولنا ،گالی دینا ،لڑائی جھگڑا کرنا، روزے کی حالت میں بدرجہ اولی ناجائز ہیں۔( بخاری)

 روزے کی حالت میں بےہودہ فحش اور جہالت کے کام یا گفتگو کرنا منع ہے (ابن خزیمہ)

 روزے کی حالت میں کلی کرتے وقت ناک میں اس طرح پانی ڈالنا جائز نہیں کہ حلق تک پہنچنے کا خدشہ ہو( ترمذی)

*روزے کو فاسد کرنے یا توڑنے والے امور*

روزہ کے دوران جماع کرنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے اس پر کفارہ بھی ہے قضا بھی

 *روزے کا کفارہ غلام آزاد کرنا ہے یا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا یا 60 محتاجوں کا کھانا کھلانا ہے* 

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک صحابی آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہلاک ہو گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے اس نے کہا میں روزے کی حالت میں بیوی سے صحبت کر بیٹھا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تو ایک غلام آزاد کر سکتا ہے اس نے کہا "نہیں"۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دریافت کیا کہ کیا تو ۔"دو ماہ کے روز مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟" اس نے عرض کیا "نہیں" ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا "کیا 60 مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟" اس نے عرض کیا "نہیں" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔" اچھا بیٹھ جاؤ" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر رک گئے۔ ہم بھی اسی حالت میں بیٹھے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کھجور کا عرق لایا گیا عرق (بڑے ٹوکرے کو کہا جاتا ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" یہ مسئلہ پوچھنے والا کہاں ہے" اس نے عرض کیا "میں حاضر ہوں" نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا "یہ کھجوریں لے جانا اور صدقہ کر دے"۔ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا صدقہ اپنے سے زیادہ محتاج لوگوں کو دوں۔ واللہ مدینہ کی ساری آبادی میں کوئی میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے ۔یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھیں نظر انے لگی نبی اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے فرمایا اچھا جاو اپنے گھر والوں کو ہی کھلا دو (اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے)

*قصدا" قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس پر قضا واجب ہے خود بخود  آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا*
 (ابو داؤد اور ابن ماجہ)

 *حیض یا نفاس شروع ہونے سے عورت کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے*

 روزے کی قضا ہے نماز کی نہیں
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ایسا نہیں ہے کہ عورت جب حائضہ ہو جاتی ہے تو نہ نماز پڑھ سکتی اور نہ روزہ رکھ سکتی ہے اور عورتوں کے دین میں کمی کی یہی وجہ ہے (بخاری)

حضرت ابوالزلہ رحمت اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مسنون اور شرعی احکام بسا اوقات رائے کے برعکس ہوتے ہیں لیکن مسلمانوں پر ان احکام کی پیروی کرنا لازم ہے انہیں احکام میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حائضہ روزوں کی قضا تو دے لیکن نماز کی قضا نہ دے (رواہ بخاری)۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی روزوں کا خالص ثواب عطا فرما اور غلطی سے جو بھول چوک یا خطا سرزد ہو جائے وہ اپنی رحمت کے وسیلے معاف فرما دینا۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell00923008604333
[25/03, 05:48] Nazir Malik: *نفلی روزے کی فضیلت*

پیر 25 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

 حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے جس نے اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اللہ تعالی اسے 70 سال کی مسافت کے برابر جہنم کی آگ سے دور کر دیں گے (بخاری اور مسلم)

 حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے رکھ کر ہر سال شوال میں بھی چھ روزے رکھے اس سے عمر بھر کے روزوں کا ثواب ملتا ہے (مسلم ابو داؤد نسائی ترمذی ابن ماجہ)
 وضاحت 30+ 6= 36× 10 =360 روزوں کا ثواب یعنی سال بھر اور اگر ہر سال کے رمضان کے بعد ہر سال کی باقاعدگی سے شوال کے چھ روزے رکھے جائیں تو عمر بھر کے روزوں کا ثواب ہو جائے گا۔

 سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا کیونکہ اس دن لوگوں کے اعمال اللہ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں میرے اعمال اللہ کے ہاں پیش کیے جائیں تو میں اس وقت روزے سے ہوں

*ممنوع اور مکروہ روزے*

عید الفطر اور عید الاضحی کےدن روزہ رکھنا منع ہے

 صوم و صال یعنی شام کے وقت روزہ افطار نہ کرنا اور کچھ کھائے پیئے بغیر اگلا روزہ رکھنا شروع کر دینا مکروہ ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم و صال سے منع فرمایا تو ایک ادمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو صوم و صال رکھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں مجھ جیسا کون ہے میں رات کو سوتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا بھی ہے پلاتا بھی ہے (بخاری اور مسلم)

مسلسل روزے رکھنا منع ہے (بخاری اور مسلم)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی  ہمیں نفلی روزے رکھنے کی ہمت
عطا فرماء 
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[26/03, 05:34] Nazir Malik: *اعتکاف*

  منگل 26 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*اعتکاف سنت موکدہ کفایہ ہے اور اس کی مدت 10 یوم ہے۔*

 ہر مسلمان کو رمضان المبارک میں کم از کم ایک مرتبہ قران پاک کی تلاوت کرنی چاہیے۔

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہر سال رمضان میں ایک بار قران پڑھا جاتا ۔جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو بار قران مجید ختم کیا گیا اس طرح ہر سال آپ دس دن کا اعتکاف فرماتے۔ لیکن جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس سال 20 یوم کا اعتکاف فرمایا۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)

*اعتکاف کرنے والے کی بیوی ملاقات کے لیے
آسکتی ہے اور اعتکاف کرنے والا بیوی کو گھر تک چھوڑنے مسجد سے باہر جا سکتا ہے*

حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے میں رات کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے آئی اور باتیں کرتی رہی واپس جانے کے لیے اٹھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے چھوڑنے کے لیے اٹھ کر کھڑے ہوئے (مسلم )

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں اعتکاف کرنے والے کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ بیمار پرسی کو نہ جائے جنازے میں شریک نہ ہو بیوی کو نہ چھوئے اورنہ اس سے مجا معت کرے (ضروری کام یعنی قضائے حاجت فرض غسل وغیرہ ) کے بغیر نہ نکلے جس کے بغیر چارہ ہی نہ ہو ۔

اعتکاف روزے کے ساتھ ہی ہوتا ہے اور جامع مسجد میں ہوتا ہے( ابو داؤد)

*الدعاء*
یا اللہ سبحان تعالی ہمیں ہر سال اعتکاف میں بیٹھنے کی توفیق عطا فرم۔
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300
[27/03, 04:25] Nazir Malik: *لیلۃ القدر کی فضیلت*

بدھ 27 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

 *لیلۃ القدر میں عبادت گزشتہ گناہوں کی مغفرت کا باعث ہے۔*

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں( بخاری اور مسلم )

*لیلۃ القدر کی سعادت سے محروم رہنے والا بہت ہی بد نصیب ہے*

 حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رمضان آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جو مہینہ تم پر آیا ہے اس میں ایک رات ایسی ہے جو قدر اور منزلت کے اعتبار سے ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے۔ جو شخص اس کی سعادت حاصل کرنے سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا ۔نیز فرمایا لیلۃ القدر کی سعادت سے صرف بد نصیب ہی محروم رہتا ہے (ابن ماجہ)

 *لیلۃ القدر رمضان کے اخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنی چاہیے*

 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان کے اخری عشرے دس دن کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش کرو (بخاری)

 *رمضان کے اخری عشرے میں بہت زیادہ عبادت کرنی چاہیے*

*رمضان کے اخری عشروں میں اپنے اہل و عیال کو عبادت کے لیے خصوصی ترغیب دلانا مسنون ہے*

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں رمضان کے اخری عشرے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باقی دنوں کی نسبت عبادت میں زیادہ کوشش فرماتے تھے (ابن ماجہ)

 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں جب رمضان کے اخری دس دن شروع ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبادت کے لیے کمربستہ ہو جاتے راتوں کو جاگتے اور اپنے اہل عیال کو بھی جگاتے (بخاری و مسلم)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں ماہ صیام خصوصا" لیلۃ القدر کی فضیلتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرماء 
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[28/03, 04:07] Nazir Malik: *صلہ رحمی کتاب و سنت کی روشنی میں*

جمعرات 28 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


*صلہ رحمی کیا ہے*
صلہ رحمی سے مراد اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدستی اور کمزور ہیں تو ان کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔

*صلہ رحمی کی اہمیت*

ارشاد باری تعالی ہے
"جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں(البقرہ۔27)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا :

یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں) کو؟

آپﷺنے فرمایا:

جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر، جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر، اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:

یا رسول اللہ! اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھے اللہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔

*صلہ رحمی رزق میں اضافہ اور درازی عمر کا سبب ہے*

*دلیل اؤل*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے۔ (بخاری 5986)

*دلیل دوئم*
”حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:

جو شخص چاہتاہے کہ اس کے رزق میں وسعت وفراخی اور اس کی اجل میں تاخیر کی جائے (یعنی اس کی عمر دراز ہو) تو اس کو چاہیے کہ وہ رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور احسان کرے

*انسان کی عمر گھٹتی بڑھتی رہتی ہے مندرجہ بالا دو احادیث مبارکہ اس کی دلیل ہیں*

اِس کے برخلاف رشتہ ناطہ کو توڑ دینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ تعالی کے نزدیک حد درجہ مبغوض ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اِرشاد فرمایا کہ " میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑ کر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)"۔ (بخاری ٥٩٨٩، مسلم ٢٥٥٥)

نیز احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ دُنیا میں بالخصوص دو گناہ ایسے شدید تر ہیں جن کی سزا نہ صرف یہ کہ آخرت میں ہوگی، بلکہ دُنیا میں بھی پیشگی سزا کا ہونا بجا ہے:

ایک ظلم، دُوسرے قطع رحمی۔ (ابن ماجہ ٤٢١١، ترمذی ٢٥١١)

ہمارے معاشرے میں قطع رحمی بڑھتی جا رہی ہے، اچھے بھلے دین دار لوگ بھی رشتہ داروں کے حقوق کا خیال نہیں کرتے۔ جب کہ رشتہ داروں کے شریعت میں بہت سے حقوق بتائے ہیں

”سو (اے مخاطب) تو قرابت دار کو اس کا حق دیا کر اور (اسی طرح) مسکین اور مسافر کو۔

ان لوگوں کے حق میں بہتر ہے جو اللہ کی رضا کے طالب رہتے ہیں اور یہی لوگ تو فلاح پانے والے ہیں(سورۃ الروم۔35)

”حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ وبرتر ارشاد فرماتا ہے کہ میں اللہ ہوں ، میں رحمان ہوں (یعنی صفتِ رحمت کے ساتھ متصف ہوں) میں نے رحم یعنی رشتے ناتے کو پیدا کیا ہے اور اس کے نام کو اپنے نام یعنی رحمٰن کے لفظ سے نکالا ہے، لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناتا کے حقوق ادا کرے گا تو میں بھی اس کو (اپنی رحمتِ خاص کے ساتھ) جوڑوں گا اور جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتے ناتے کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو (اپنی رحمت خاص سے) جدا کردوں گا (ابو داؤد)

*قطعی رحمی کی سزا دنیا وآخرت میں*

”حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا“

”حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی گناہ اس بات کے زیادہ لائق نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا ارتکاب کرنے والے کو دنیا میں بھی اس کی سزا دے اور (مرتکب کو) آخرت میں بھی دینے کے لیے (اس سزا) کو اٹھا رکھے، ہاں دوگناہ اس بات کے لائق ہیں: ایک تو زنا کرنا اور دوسرا ناتا توڑنا“

*یا مالک الملک!*
اس پر فتن دور میں صلہ رحمی مفقود ہوتی جا رہی ہے لہذا تو ہمارے دلوں میں پہلی سی محبت اور رواداری پیدا فرما دے۔

آمین یا رب العالمین

(طبع اؤل 2018)

Please visit us and www.nazirmalik.com
Cell,:00923008604333
[29/03, 05:37] Nazir Malik: *لیلۃ القدر کی فضیلت (قسط دوم)*

جمعہ 29 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

 آخری عشرہ کی تمام راتوں میں جاگنے کی فرصت نہ پانے والوں کے لیے لیلۃ القدر کا بھرپور ثواب حاصل کرنے کے لیے دو اہم احادیث 

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان میں امام کے واپس ہونے تک امام کے ساتھ قیام کیا یعنی نماز تراویح باجماعت ادا کی اس کے لیے ساری رات قیام کا ثواب لکھا جائے گا( ترمذی)

 حضرت عثمان عفان رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی اس نے گویا نصف رات قیام کیا اور جس نے نماز عشاء باجماعت ادا کرنے کے بعد صبح کی نماز باجماعت ادا کی اس نے گویا سارے رات قیام کیا (مسلم)

 رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے تلاوت قران اور انفاق فی سبیل اللہ فرمایا کرتے تھے

 حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنے میں بہت سخی تھے لیکن رمضان میں جب حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم اور بھی زیادہ سخی ہو جاتے ۔رمضان میں حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا کرتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان گزرنے تک انہیں قران مجید سناتے ۔جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت تیز ہواؤں سے بھی زیادہ بڑھ جاتی۔

 لیلۃ القدر میں یہ دعاء پڑھنی مسنون ہے

 *اللَّہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی*
 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر میں شب قدر پا لوں تو کون سی الدعاء پڑھوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو" یا اللہ تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنا پسند کرتا ہے لہذا مجھے معاف فرما۔" (ترمزی)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ماہ صیام میں خصوصا" ہماری نمازیں قبول فرما، سجدے قبول فرما، رکوع قبول فرما اور لیلۃ قدر کی فضیلتیں سمیٹنے والا بنا۔ اے اللہ میری سبھی حاجات اور سب دعائیں قبول فرما، حصول رزق میں آسانیاں پیدا فرما۔ کاروبار میں برکت عطا فرماء 

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[30/03, 04:07] Nazir Malik: *یا اللہ تعالی میں تیری پناہ چاہتا ہوں*

ہفتہ 30 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

یا اللہ تعالی جن شرور سے تیرے رسول ﷺ  نے پناہ مانگی ان تمام فتنوں و شرور اور گناہوں سے یا میرے اللہ میں بھی تیری پناہ مانگتا ہوں۔ تو مجھے ان شرور فتنوں اور گناہوں سے بچا لے۔
آمین یا رب العالمین

1. قرض سے۔             (بخاری: 6368)
2. برے دوست سے۔    (طبرانی کبیر: 810)
3. بے بسی سے۔          (مسلم: 2722)
4.جہنم کے عذاب سے۔  (بخاری: 6368)
 5. قبر کے عذاب سے۔   (ترمذی: 3503)
6. برے خاتمے سے۔       (بخاری: 6616)
7. بزدلی سے۔               (مسلم: 2722)
8. کنجوسی سے۔          (مسلم: 2722)
9. غم سے۔                 (  ترمذی: 3503)
10. مالداری کے شر سے۔( مسلم: 2697)
11. فقر کے شر سے۔       (مسلم: 2697)
12. ذیادہ بڑھاپے سے۔     بخاری: 6368]
13. جہنم کی آزمائش سے۔  بخاری: 6368]
14. قبر کی آزمائش سے۔     بخاری: 6368]
15. شیطان مردود سے۔      بخاری: 6115]
16. محتاجی کی آزمائش سے۔ بخاری: 6368]
17. دجال کے فتنے سے۔          بخاری: 6368]
18. زندگی اور موت کے فتنے سے۔ بخاری: 6367]
19. نعمت کے زائل ہونے سے۔ مسلم: 2739]
20. الله کی ناراضگی کے تمام کاموں سے۔ [مسلم: 2739]
21. عافیت کے پلٹ جانے سے۔        مسلم: 2739]
22. ظلم کرنے اور ظلم ہونے پر۔ نسائی: 5460]
23. ذلت سے۔ نسائی: 5460]
24. اس علم سے جو فائدہ نہ دے۔ ابن ماجہ: 3837]
25. اس دعا سے جو سنی نہ جائے۔ ابن ماجہ: 3837]
26. اس دل سے جو ڈرے نہیں۔ (ابن ماجہ: 3837]
27. اس نفس سے جو سیر نہ ہو۔ (ابن ماجہ: 3837]
28. برے اخلاق سے۔            [ حاکم: 1949]
29. برے اعمال سے۔ [حاکم: 1949]
30. بری خواہشات سے۔ 
[حاکم: 1949]

31. بری بیماریوں سے۔ 
[حاکم: 1949]

32. آزمائش کی مشقت سے۔ 
[بخاری: 6616] کے

33. سماعت کے شر سے۔ 
[ابو داﺅد: 1551]

34. بصارت کے شر سے۔ 
[ابو داﺅد: 1551]

35. زبان کے شر سے۔ 
[ابو داﺅد: 1551]

36. دل کے شر سے۔ 
[ابو داﺅد: 1551]

37. بری خواہش کے شر سے۔ 
[ابو داﺅد: 1551]

38. بد بختی لاحق ہونے سے۔ 
[بخاری: 6616]

39. دشمن کی خوشی سے۔ 
[بخاری: 6616]

40. اونچی جگہ سے گرنے سے۔
[نسائی: 5533]

41. کسی چیز کے نیچے آنے سے۔ 
[نسائی: 5533]

42. جلنے سے۔ 
[نسائی: 5533]

43. ڈوبنے سے۔ 
[نسائی: 5533]

44. موت کے وقت شیطان کے 
بہکاوے سے۔ [نسائی: 5533]

45. برے دن سے۔ 
[طبرانی کبیر: 810]

46. بری رات سے۔ 
[طبرانی کبیر: 810]

47. برے لمحات سے۔ 
[طبرانی کبیر: 810]

48. دشمن کے غلبہ سے۔ 
[نسائی: 5477]

49. ہر اس قول و عمل سے 
جو جہنم سے قریب کرے۔ 
[ابو یعلی: 4473]

50. کفر سے۔ 
[ابو یعلی: 1330]

51. نفاق سے۔ 
[حاکم: 1944]

52. شہرت سے۔ 
[حاکم: 1944]

53. ریاکاری سے۔ 
[حاکم: 1944]

" محمد  ﷺ اللّٰه کے نبی اور رسول ہیں. "محمد ﷺ  کو اللّٰه نے معصوم پیدا فرمایا. 
نہ رسول اللّٰه ﷺ  کو شیطان بہکا سکتا تھا اور نہ ہی دنیا کی کسی چیز کا خوف.  رسول اللّٰه ﷺ نے امت کی تعلیم کے لیے یہ دعائیں مانگ کر امت کو سکھایا کہ ان چیزوں سے پناہ مانگیں.

*الدعاء*
اے اللّٰه ! ہم ہر اس چیز سے تیری پناہ مانگتے ہیں جس سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مانگی۔ یا اللہ تعالی  ہمیں ان شرور اور فتنوں ہمیں محفوظ فرما۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[31/03, 05:12] Nazir Malik: *قیام اللیل*

اتوار 31 مارچ 2024
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا

آج رمضان المبارک کی اکیسویں رات ہے یعنی آج کی رات سے رمضان کریم کا آخری عشرہ شروع ہو چکا ہے اعتکاف میں بیٹھنے والے مسنون اعتکاف میں بیٹھ چکے ہیں اور قیام اللیل کی ابتداء بھی آجکی رات سے ہو چکی ہے۔

*قیام اللیل*
قیام اللیل سنت مؤکدہ ہے ، اورکتاب وسنت میں اس کی تواتر سے نصوص ملتی ہیں۔

*قیام اللیل کا طریقہ*

اکسیسویں رات کو نماز تروایح میں وتر نہیں پڑھے جائیں گے بلکہ دو دو کرکے چار نوافل لمبی قرآت سے پڑھے جاتے ہیں اور ان چار نوافل کے بعد نمازی مساجد سے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں اور تقریبا" ڈھائی بجے صبح پھر سے قیام اللیل کے دو دو کرکے چار نوافل لمبی قرآت کے ساتھ امام کے پیچھے اداء کریں گے اور آخر میں امام کے پیچھے تین وتر اداء کۓ جاتے ہیں اور یہی قیام اللیل رمضان ہے اور مسنون ہے

افضل تو یہ ہے کہ قیام اللیل مسجد میں باجماعت ادا کی جاۓ اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو گھر میں اکیلے بھی پڑھ سکتے ہیں۔

*قیام اللیل کا اجروثواب*

قیام اللیل سنت مؤکدہ ہے ، اورکتاب وسنت میں اس کی تواترسے نصوص ملتی ہیں جن میں قیام اللیل کرنے پر ابھارا گيا اوراس کی ترغیب دی گئي ہے ، اوراس کی شان وعظمت اورعظيم اجروثواب کو بیان کیا گيا ہے ۔

قیام اللیل کی تثبیت ایمان میں عظیم شان پائي جاتی ہے ، اوراعمال کی بزرگي اورشان میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

اے کپڑے میں لپٹنے والے ، رات کے وقت نمازمیں کھڑے ہوجاؤ مگر کم ، آدھی رات یا اس سے بھی کم کرلے ، یا اس سے بڑھادے اورقرآن ٹھر ٹھر کر صاف پڑھا کر ، یقینا ہم تجھ پر عنقریب بہت بھاری بات نازل کریں گے، بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائي مناسب ہے ، اور بات کو بہت درست کر دینے والا ہے ( المزمل 1 - 6) ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے اہل ایمان اور اہل تقوی کوبہت اچھی خصلتوں اوراعمال جلیلہ کرنے پر مدح وتعریف کی ہے :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

ہماري آيتوں پر تو وہی ایمان لاتے ہیں جنہیں جب کبھی بھی نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں اوراپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ۔(سجدہ تلاوت)

ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ تھلگ رہتی ہیں ، اپنے رب کو خوف اورامید کےساتھ پکارتے ہیں ، اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں ، کوئي نفس نہیں جانتا کہ جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک انکے لیے پوشیدہ کررکھی ہے، جوکچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا یہ بدلہ ہے (السجدۃ 15- 17

اورایک مقام پر ان کے اوصاف کچھ اس طرح بیان کیے :

فرمان باری تعالی ہے :

اورجو اپنے رب کے سامنے سجدے اورقیام کرتے ہوئے راتیں بسر کرتے ہيں ، اورجو یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم سے دوزخ کا عذاب پرے ہی پرے رکھ ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے ، بلاشبہ وہ ٹہرنے اور رہنے کے لحاظ سےبد ترین جگہ ہے ۔

اورچند آيات آگے چل کر یہ فرمایا :

یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند وبالاخانے دیے جائيں گے جہاں انہیں دعا وسلام پہنچایا جائے گا ، اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے وہ رہنے کےلیے بہت ہی اچھی جگہ اورمقام ہے(الفرقان 64 - 75

ان آیات میں قیام اللیل کی فضيلت کی تنبیہ پائي جاتی ہے اوراس کا اجروثواب بھی جو مخفی نہيں ، اورپھر یہ عذاب جہنم سے دوری اور جنت میں داخلے اور کامیابی کا سبب بھی ہے اور اسی بنا پرجنت میں پائي جانی والی ہیشہ ہمیشہ کے لیے نعمتوں کا حصول بھی ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ رب العالمین کا قرب و پڑوس بھی پایا جاتا ہے،

اللہ تعالی ہمیں یہ انعامات حاصل کرنے والوں میں شامل فرمائے۔
آمین یا رب العالمین

اللہ سبحانہ وتعالی نے سورۃ الذرایات میں متقین کی صفات بیان کیں ہیں اور ان میں قیام اللیل کو بھی ذکر فرمایا ہے، اور یہ بیان کیا ہے کہ ایسی صفات کے مالک لوگ وسیع جنات کے مالک بنے اور انہیں اس کی نعمتیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئي۔

فرمان باری تعالی ہے :

بلاشبہ متقی لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے، ان کے رب نے انہيں جوکچھ عطا فرمایا ہے اسے حاصل کررہے ہونگے وہ تو اس سے پہلے ہی نیکوکار تھے ، اوروہ رات کوبہت ہی کم سویا کرتے تھے ، اورسحری کے وقت استغفار کیا کرتے تھے
(الذاریات 15 - 18)

اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بہت سی احادیث میں قیام اللیل پر ابھارا اوراس کی ترغیب دلائي ہے جن میں سے چند ایک ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

فرض نماز کے بعد سب سے افضل رات کی نماز ہے( صحیح مسلم 1163

اورایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمایا :

تم رات کا قیام ضرور کیا کرو ، اس لیے کہ تم سے پہلے صالح لوگوں کی یہی عادت تھی ، اوریہ تمہارے رب کے قرب کا باعث بھی ہے ، اور گناہوں ومعاصی کوختم کرنے والا ہے ، اورگناہوں سے منع کرنے والا ہے
(سنن ترمذی 3549)

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

یقینا نماز برائي اور بے حیائي کے کاموں سے روکتی ہے ۔

اورعمرو بن مرۃ الجھنی رضي اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قضا‏عۃ قبیلے کا ایک شخص آيا اورکہنے لگا :

مجھے بتائيں کہ اگر میں گواہی دوں کے اللہ تعالی کے علاوہ کوئي معبود برحق نہيں اور یقینا آپ اللہ تعالی کے رسول ہيں ، اور پانچوں نمازوں کی ادائيگي کروں، اور رمضان کے مہینہ کے روزے رکھوں اور قیام کروں، اور ذکواۃ ادا کروں تو مجھے کیا ملے گا ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

جوشخص بھی ایسے اعمال کرتا ہوا فوت ہوجائے وہ صدیقین اورشھداء کے ساتھ ہوگا (صحیح ابن خزيمۃ)

اورایک حديث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے
جو شخص بھی دس آيات کے ساتھ قیام کرے وہ غافل لوگوں میں نہیں لکھا جائے گا، اورجس نے ایک سوآیات پڑھ کرقیام کیا وہ قانتین میں لکھا جائے گا اورجس نے ایک ہزار آيات پڑھ کر قیام کیا اسے مقنطرین میں لکھا جائے گا ۔
(سنن ابوداود 1398 )

الدعاء
یا اللہ ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں بخش دے۔
یااللہ بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
قیام اللیل
[01/04, 05:26] Nazir Malik: *آئیے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کیجئے*

پیر یکم اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

آئیے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کیجئے
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ لَا تُبْطِلُوْۤا اَعْمَالَكُمْ(33)

 اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو اور اطاعت سے منہ موڑ کر اپنے اعمال ضائع نہ کرو (سورہ محمد آیت نمبر 33) 

محترم بھائیو! لمحہ فکریہ یہ ہے کہ جن سنتوں پر عمل کرنا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اپنا فخر سمجھتے تھے۔ آج ہم نے ان سنتوں پر عمل کرنا ترک کر دیا ہے اور جدید دور کی جدید سہولتوں کے جال میں پھنس کر سنتوں کا گلا گھونٹ دیا ہے۔
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارکہ میں اذان سن کر سحری ختم اور افطاری اذان کی آواز پر ہوا کرتی تھی۔ آج ہم افطاری اور سحری سائرن گولہ کی آواز یا اعلان کی صورت میں کرتے ہیں۔ ذرا غور کیجئے۔۔۔ افطاری اور سحری کے لیے "دھو تو" کی آواز اچھی ہے یا اللہ اکبر کی؟ 

محترم بھائیوں مسنون طریقہ یہ ہے کہ اذان کی آواز پر افطاری کی جائے اور اس کے 10س منٹ بعد جماعت کے لیے تکبیر کہی جائے۔

 ملاحظہ فرمائیے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم :
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا" اذان ٹھہر ٹھہر کر اقامت جلدی جلدی کہا کرو، اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ رکھو کہ کھانے پینے سے فارغ ہو جائے ،قضائے حاجت والا اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے اور جب تک مجھے حجرے سے نکل کر مسجد آتے ہوئے دیکھ نہ لو اس وقت تک صف میں کھڑے نہ ہو (ترمزی)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جو سنتیں چھوٹ گئیں ہیں ان سنتوں پر دوبارہ سے عمل کر کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قدیم طریقہ کو زندہ کرنے کی توفیق عنایت فرما۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[02/04, 03:18] Nazir Malik: *آئیے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کیجئے (حصہ دوم )*

 منگل 02 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

رمضان المبارک میں وترباجماعت پڑھے جاتے ہیں۔

 ہمارے ہاں عام دنوں میں ہر آدمی مسنون قرات نہیں کر پاتا۔ مگر رمضان کے بابرکت مہینے میں ہم مسنون عمل سے کیوں دور رہیں؟؟؟

آئیے دیکھتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتروں میں کون کون سی سورتوں کی قرات فرماتے تھے ۔

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کی پہلی رکعت میں سورہ اعلی دوسری میں سورہ کافرون اور تیسری صورت میں سورہ اخلاص تلاوت فرماتے، اور سلام آخری رکعت ہی میں پھیرتے۔ (اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔)

 مزید برآں وتروں کے بعد تین مرتبہ" سبحان الملک القدوس" کہنا بھی مسنون ہے۔
 حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتروں سے سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ" سبحان الملک القدوس "کہتے اور تیسری مرتبہ الفاظ کو لمبا کر کے پڑھتے۔( اسے نسائی نے روایت کیا ہے) 

*نماز عیدین کا مسنون وقت*
ہمارے زمانے میں بہت سے مقامات پر عیدین کی نماز بہت تاخیر سے پڑھی جاتی ہے ۔بلا شبہ خلاف سنت ہے۔
( بحوالہ معارف الحدیث حصہ سوم صفحہ 242)

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عید الفطر اور عید الاضحی اوقات کے بارے میں سب سے واضح حدیث حضرت جندب رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے منقول ہے۔
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کی نماز ہم لوگوں کو ایسے وقت پڑھاتے تھے کہ آفتاب بقدر دو نیزے کی بلند ہوتا تھا اور عیدالاضحی کی نماز ایسے وقت پڑھاتے تھے کہ آفتاب بقدر ایک نیزہ ہوتا تھا۔( ایک نیزہ سے مراد طلوع شمس کے 20 منٹ بعد اور دو نیزے 40 منٹ بعد )
(حوالہ تلخیص الحبیر )

علماء کرام سے گزارش ہے کہ مندرجہ بالا سیاق و سباق کی روشنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان سنتوں کو زندہ کریں اور ثواب دارین حاصل کریں۔

*الدعاء*
 اللہ تعالی ہمیں سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے ۔

آمین یا رب العالمین

وما علینا الا بلاغ المبین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[03/04, 05:35] Nazir Malik: *صدقہ الفطر*

بدھ 03 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

* صدقہ فطر فرض ہے 
* صدقہ فطر کا مقصد روزے کی حالت میں سرزد ہونے والے گناہوں سے خود کو پاک کرنا ہے۔

 *صدقہ فطر نماز عید سے قبل ادا کرنا چاہیے ورنہ عام صدقہ شمار ہوگا*

*صدقہ فطر کے مستحق وہی لوگ ہیں ،جو زکوۃ کے مستحق ہیں۔(احمد اور ابن ماجہ)*

* صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ہے ،جو پونے تین سیر یا ڈھائی کلوگرام کے برابر ہے۔

* صدقہ فطر ہر مسلمان غلام ہو یا آزاد مرد ہو یا عورت، چھوٹا ہو یا بڑا ،روزے دار ہو یا غیر روزے دار، صاحب نصاب ہو یا نہ ہو ،سب پر فرض ہے۔

 حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو، غلام ،آزاد مرد ،عورت ،چھوٹے، بڑے ہر مسلمان پر فرض کیا ہے۔ (بخاری اور مسلم)

 وضاحت: جس شخص کے پاس ایک دن خوراک کی خوراک میسر نہ ہو وہ صدقہ ادا کرنے سے مستشنی ہے۔

* صدقہ فطر غلہ کی صورت میں دینا افضل ہے ۔

حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم صدقہ فطر ایک صاع غلہ یا ایک صاع جو ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع منقہ دیا کرتے تھے ۔(بخاری اور مسلم)۔

 صدقہ فطر ادا کرنے کا وقت آخری روزہ افطار کرنے کے بعد شروع ہوتا ہے ۔لیکن عید سے ایک یا دو دن پہلے ادا کیا جا سکتا ہے۔

*صدقہ فطر گھر کے سرپرست کو گھر کے تمام افراد بیوی، بچوں اور ملازموں کی طرف سے ادا کرنا چاہیے ۔

حضرت نافع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ گھر کے چھوٹے بڑے تمام افراد کی طرف سے صدقہ فطرہ دیتے تھے حتی کہ میرے بیٹوں کی ⁰طرف سے بھی دے دیتے تھے۔ اور ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ ان لوگوں کو بھی دیتے تھے جو قبول کرتے اور عید الفطر سے ایک یا دو دن پہلے دیتے تھے۔( بخاری)

*الدعا*
یا اللہ تعالی میرے روزے نمازیں، صدقات ذکواة اور نیک اعمال سب قبول فرما اور سب گناہ معاف فرما۔

آمین یارب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[04/04, 05:47] Nazir Malik: *ذکواة سے متعلق اہم معلومات*

جمعرات 04 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*زکوٰۃ سے متعلق اہم معلومات* 

*ہر مسلمان صاحبِ نصاب پر اس کے مال سے جس پر سال گُزر گیا ھو مال کا چالیسواں حصہ یعنی %2.5 زکوٰة کی ادایئگی فرض ھے. اور اس کو مستحق تک پہنچانا لازمی ھے .تفصیلات کے لیئے علماء سے رابطہ کریں.*
 
عوام، تاجر، زمیندار اور جانور پالنے والوں کےلئے

  *زکوۃ ان چیزوں پر واجب ہے*

✅سونا چاندی
✅سونے چاندی کے زیورات
✅نقدی یا نقد پذیر دستاویزات
✅مال تجارت
✅بیچ کر نفع کمانے کی نیت سے لیا گیا پلاٹ
✅کاروبار کی نیت سے خریدی گئی  تمام چیزیں
✅کمیٹی کی جمع کرائی گئی اقساط
✅دیا گیا قرض جس کی واپسی کی امید ہو
✅انشورنس اور پرائز بانڈ کی اصل رقم
✅ شئیرز
✅زمین کی پیداوار
✅باہر چرنےوالےجانور

*ان چیزوں پر زکوۃ واجب نہیں*

➖ضروریات زندگی
➖رہنے کا مکان
➖واجب الادا قرضے
➖استعمال کی گاڑیاں
➖ضرورت سے زائد سامان جو تجارت کے لیے نہ ہو
➖پہننے کے کپڑے
➖یوٹیلیٹی بلز
➖ملازمین کی تنخواہیں

*زکوٰۃ ادا نہ کرنے کا وبال*

1۔زکوٰۃ کا انکار کرنے والاکافر ہے۔(حم السجدۃآیت نمبر6-7)

2۔زکوٰۃادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائےگا۔(التوبہ34-35)

3۔زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کاشکار ہوجاتی ہے۔(طبرانی)

4۔’’زکوٰۃ کا منکر قیامت کے دن جہنم میں ہوگا۔‘‘  (کنزالعمال: ۶/۱۳۱)

5 ۔زکوٰۃاداکرنے
 والےقیامت کے دن ہر قسم کےغم اورخوف سےمحفوظ ہوں گے۔(البقرہ277)

6۔زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔(التوبہ103)

  زکوٰۃ کس پر واجب ہے؟

ہرعاقل،بالغ،مال دارمسلمان مرد ہو  
               یا
 عورت پر زکوٰۃ واجب ہے
         
بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔

*نوٹ*
سود، رشوت، چوری ڈکیتی اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال استعمال کرنا درست نہیں، اسے بغیر ثواب کی نیت کیےاللہ کی راہ میں صدقہ کرنا واجب ہے۔ ان سے زکوۃدینے کابالکل فائدہ نہیں ۔

✔صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔

  *سونے کی زکوٰۃ*

88 گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکوۃ واجب ہے۔(ابن ماجہ1/1448)

نوٹ۔سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکوۃ واجب ہے۔(سنن ابوداؤدکتاب الزکوۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 ۔فتح الباری جز چار صفحہ 13)
    
  *چاندی کی زکوٰۃ*

612 گرام یعنی ساڑھےباون تولے چاندی پر زکوۃواجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔(ابن ماجہ)
زکوٰۃ کی شرح:
زکوۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن ڈھائی فیصد ہے۔(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)
     
*زمین کی پیدا وار پر زکوٰۃ*

زرعی زمین والےافراد گندم،مکی،چاول،باجرہ،آلو،سورج مکھی،کپاس،گنااوردیگر قسم کی پیداوار سے زکوۃیعنی (عشر )درج ذیل تفصیل کے مطابق نکالیں:
مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیدا وار پر۵فیصد عشرواجب ہے۔

قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکوۃ دسواں حصہ ہے ۔دیکھیے(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)
     
 *اونٹوں کی زکوٰۃ*

پانچ اونٹوں کی زکوۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکوۃ دو بکریاں ہیں۔پانچ سے کم اونٹوں پر زکوۃ واجب نہیں۔(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)

 *بھینسوں اور گائیوں کی زکوٰۃ*

30گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃہے۔
40گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوۃ دیں۔(ترمذی1/509)
بھینسوں کی زکوٰۃکی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔
 
*بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ*

40سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوۃ ہے۔

120 سے لے کر 200 تک دو بکریاں زکوۃ۔
(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)

چالیس بکریوں سے کم پرزکوۃ نہیں۔

*کرایہ پر دیئے گئےمکان پر زکوٰۃ*

کرایہ پر دیے گئے مکان پر زکوٰۃ نہیں لیکن اگر اس کا کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھراس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃنہیں۔شرح زکوٰۃ  ڈھائی فیصد ہوگی۔
      
   *گاڑیوں پر زکوٰۃ*

کرایہ پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اس کے کرایہ پر ہےوہ بھی اس شرط کےساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔

*نوٹ*
گھریلو استعمال والی گاڑیوں،جانوروں،حفاظتی ہتھیار۔مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں۔ (صحیح بخاری)
  
*سامان تجارت پر زکوٰۃ*

دکان کسی بھی قسم کی ہو اس کےسامان تجارت پر زکوٰۃدینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔

*نوٹ*
دکان کےتمام مال کا حساب کر کے اس کا چالیسواں حصہ زکوۃ دیں یعنی ۔دکان کی اس آمدنی پرزکوۃ نہیں جو ساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکاہ دینا ہوگی جو پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوکہ ان سے ساڑھےباون تولےچاندی خریدی جاسکے۔
  
  *پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ*

جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیے خریدا ہو اس پر زکوۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیے خریدا گیا پلاٹ پر زکوۃ نہیں۔
(سنن ابی داؤدکتاب الزکوۃ حدیث نمبر1562)

 *کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟*

ماں باپ اور اولاد کےسوا ،اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سوا سب زکوۃ کےمستحق مسلمانوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔والدین،اولاد اور بیوی پر اصل مال خرچ کریں زکوۃ نہیں۔

*نوٹ*
(ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں،نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔

*زکوٰۃکےمستحق لوگ*

1۔مساکین(حاجت مند)
2۔غریب
3۔حکومت کی طرف سے  زکوۃوصول کرنےوالے نمائندے
4۔مقروض
5۔نومسلم جو غریب ہو۔
6۔قیدی
7۔ مجاہدین
8۔مسافرجس کے پاس فی الحال  نصاب نہ ہو۔ (سورۃالتوبہ60

*الدعاء*
یا اللہ تعالی احکام شریعہ پر من و عن عمل کے توفیق عطا فرماء 

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[05/04, 05:02] Nazir Malik: *ذکواۃ  سے متعلقہ اہم سوالات و جوابات*

جمعہ 05 اپریل 2024


   *اہم سوالات*
Q1
سوال:   زکوة کے لغوی معنی بتائیے؟
جواب:  پاکی اور بڑھوتری کے ہیں۔
Q2
سوال:   زکوة کی شرعی تعریف کیجیے؟
جواب:    مال مخصوص کا مخصوص شرائط کے ساتھ  کسی مستحقِ زکوۃ کومالک بنانا۔

Q 3
سوال:   کتناسونا ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہو(جبکہ ساتھ میں کوئی اور قابل زکوۃ مال نہ ہو)
Q4
سوال:   کتنی چاندی ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ ہو۔
Q5
سوال:   کتنا روپیہ ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی  کے برابر ہو۔
Q6
سوال:   کتنا مالِ تجارت ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب:  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔

Q7
سوال:   اگر کچھ سونا ہے، کچھ چاندی ہے، یا کچھ سونا ہے، کچھ نقد روپیہ ہے، یا کچھ چاندی ہے، کچھ مالِ تجارت ہے، ان کو ملاکر دیکھا جائےتو ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہےاس صورت میں زکوۃ فرض ہے یا نہیں؟

جواب:  فرض ہے۔
Q8
سوال:   چرنے والے مویشیوں پر بھی زکوٰة فرض ہےیانہیں؟
جواب:  فرض ہے۔
Q9
سوال:   عشری زمین کی پیداوار پر بھی زکوٰة فرض ہےیانہیں؟
جواب:  فرض ہے۔

Q10
سوال:   ایک صاحب نصاب شخص کودرمیان سال میں ۳۵ہزار کی آمدنی ہوئی،تویہ۳۵ ہزار بھی اموالِ زکوۃ میں شامل کیے جائیں گے یا نہیں؟
جواب:  شامل کیے جائیں گے۔
Q 11
سوال:   صنعت کار کے پاس دو قسم کا مال ہوتا ہے، ایک خام مال، جو چیزوں کی تیاری میں کام آتا ہے، اور دُوسرا تیار شدہ مال، ان دونوں قسم کے مالوں پر زکوٰة فرض  ہےیانہیں؟
جواب:  فرض ہے۔

Q12
سوال:   مشینری اور دیگر وہ چیزیں جن کے ذریعہ مال تیار کیا جاتا ہے، ان پر زکوٰة فرض ہے یا نہیں؟
جواب:  فرض نہیں ہے۔

Q13
سوال:   استعمال والے زیورات پر زکوٰة ہے یا نہیں؟
جواب:  زکوٰة ہے۔

Q14
سوال:   زکوٰة انگریزی مہینوں کےحساب سےنکالی جائےگی یاہجری(قمری)مہینوں کےحساب سےنکالی جائےگی؟
جواب:  قمری مہینوں کے حساب سے نکالی جائےگی۔

Q15
سوال:   پلاٹ اگر اس نیت سے لیا گیا تھا کہ اس کو فروخت کرکے نفع کمائیں گے اس پر زکوٰة واجب ہوگی یانہیں؟
جواب:  واجب ہوگی۔

Q16
سوال:   پلاٹ خریدتے وقت تو فروخت کرنے کی نیت نہیں تھی، لیکن بعد میں فروخت کرنے کا ارادہ ہوگیا تو اس پر زکوٰة واجب ہےیا نہیں؟
جواب: ابھی واجب نہیں،  جب فروخت کردیا جاے اور رقم پر ایک سال گزر جاےتب زکوٰة فرض ہے .اگر پہلے سے صاحب نصاب ہےتوفروخت کے بعد حاصل شدہ   رقم نصاب میں مل جاے گی۔
Q17
سوال:   جو پلاٹ رہائشی مکان کے لیے خریدا گیا ہو اس پر زکوٰة ہےیا نہیں؟
جواب:  نہیں۔

Q18
سوال:   اگر پلاٹوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کیا جائے اور فروخت کرنے کی نیت سے پلاٹ خریدا جائے توزکوۃ کس طرح ادا کی جائےگی؟
جواب:  ان کی کل موجودہ مارکیٹ ویلیو  پر زکوٰة ہر سال واجب ہوگی۔
Q19
سوال:   جو مکان کرایہ پر دیا ہے،اس کی زکوٰة  کا کیا حکم ہے؟
جواب:  اس کے کرایہ پر جبکہ نصاب کو پہنچے تو زکوٰة واجب ہوگی۔

Q20
سوال:   حج کے لیے رکھی ہوئی رقم پر زکوٰة ہے یا نہیں؟
جواب:  زکوٰة واجب ہے۔اگر درخواست منظور ہوگئی ہے تو زکوۃ واجب نہیں۔
Q21
سوال:   کسی کوہم زکوٰة د یں اور اس کو بتائیں نہیں یاہدیے کی نیت کریں تو زکوٰة  اداہوجائے گی یانہیں؟
جواب:  ادا ہوجائے گی۔

Q22
سوال:   ملازم نے اضافی تنخواہ کا مطالبہ کیاتو مالک نے زکوٰة کی نیت سے اضافہ کردیا کیا اس کی زکوٰة ادا ہوئی یا نہیں؟
جواب:  زکوٰة ادا نہیں ہوئی۔
Q23
سوال:   کیاانکم ٹیکس ادا کرنے سے زکوٰة ادا ہوجاتی ہے؟
جواب:  زکوٰة ادا نہیں ہوتی۔
Q24
سوال:   اپنے ماں باپ، اور اپنی اولاد، اسی طرح شوہر بیوی ایک دُوسرے کو زکوٰة دے سکتےہیں یانہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q25
سوال:   جو لوگ خود صاحبِ نصاب ہوں ان کو زکوٰة دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q26
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (ہاشمی حضرات) کو زکوٰة دے سکتے ہیں یانہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q27
سوال:   اپنے بھائی، بہن، چچا، بھتیجے، ماموں، بھانجے کو زکوٰة دینا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز ہے اگر مستحق ہیں ۔
Q28
سوال:   آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان یعنی: آلِ علی، آلِ عقیل، آلِ جعفر، آلِ عباس اور آلِ حارث بن عبدالمطلب، ان پانچ بزرگوں کی نسل سے ہو تواس کو زکوٰة دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q29
سوال:   اگرسید غریب اور ضرورت مند ہو تو ان کی خدمت کیسے کرنی چاہئے؟
جواب:  زکوۃ وصدقات کےعلاوہ دُوسرے فنڈ سے۔
Q30
سوال:   سادات کو زکوٰة کیوں نہیں دی جاتی؟
جواب:  زکوٰة، لوگوں کے مال کا میل ہے۔
Q31
سوال:   سیّد کی غیرسیّدبیوی  جو زکوۃ کی مستحق ہو زکوٰة دی جاسکتی ہےیا نہیں؟
جواب:  اس کو زکوٰة دے سکتے ہیں۔
Q32
سوال:   مال دار بیوی کا غریب شوہربیوی کے علاوہ دوسروں سےزکوٰة لے سکتا ہے یا نہیں؟
جواب:  لے سکتا ہے۔

Q33
سوال:   غیرمسلم کوزکوۃ فطرہ اور نفلی صدقہ دےسکتے ہیں؟
جواب:  غیرمسلم کو زکوۃ اور فطرہ نہیں دے سکتے۔ ہاں !نفلی صدقات  دے سکتے ہیں۔

Q34
سوال:   مدارسِ عربیہ میں زکوٰة دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:  بہتر ہےبوجہ دین کی اشاعت کے ۔

Q35
سوال:   صاحبِ نصاب لوگ بھی خود کو مسکین ظاہر کرکے زکوۃ حاصل کرلیتے ہیں، اس کاکیا حکم ہے؟
جواب:  ان کو زکوٰة لینا حرام ہے۔
Q36
سوال:   چندہ وصول کرنے والے کو زکوٰة سے مقرّرہ حصہ دینا جائزہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔

Q37
سوال:   زمین بارش کے پانی سے سیراب ہوتی ہے، تو پیداوار اُٹھنے کے وقت اس پر کتنا حصہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں دینا واجب ہے؟
جواب:  دسواں حصہ۔یعنی دس فی صد۔

Q38
سوال:   اگر زمین کو خود سیراب کیا جاتا ہے تو اس کی پیداوار کاکتنا حصہ صدقہ کرنا واجب ہے؟
جواب:  پانچ فی صد۔

Q39
سوال:   ایک ملک کی کرنسی سے زکوۃ ادا کرکے دوسرے ملک بھیجا جائے تو زکوۃ کی ادائیگی کا اعتبار کس ملک کی کرنسی کا ہوگا؟
جواب:  جس ملک کی کرنسی سے زکوۃ ادا کی گئی۔
Q40
سوال:   رہائشی گھر، پہننے کے کپڑے ، گھر کے سامان ،سواری میں زکوۃ فرض ہے یانہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q41
سوال:   جواہر جیسے موتی ، یاقوت، اور زبر جدپر زکوۃ فرض ہے یانہیں جب کہ وہ تجارت کے لیے نہ ہوں؟
جواب:  نہیں۔ تجارت کے لیے ہوں تب زکوۃ فرض ہے۔
Q42
سوال:   زکوۃ کی ادائیگی کب واجب ہوگی؟
جواب:  نصاب پر قمری سال کا گذرنا شرط ہے۔

Q43
سوال:   اگر سال کے شروع میں نصاب کامل ہو، پھر سال کے درمیان کم ہوجائے ليكن نصاب سے كم نہ ہو پھر سال کے اخیر میں نصاب کامل ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی یانہیں؟
جواب:  واجب ہوگی۔

Q44
سوال:   ایک شخص شروع سال میں مالک نصاب ہوگیا،درمیان سال میں اس مال میں اوراضافہ ہوگیا،اضافہ تجارت سے ہوا ہویا کسی نے تحفہ یاہدیہ دیاہویا میراث کا مال ملاہو،بہرحال مال میں اضافہ ہوگیا،اب پورے مال پر زکوۃ واجب ہوگی یاشروع سال کے مال پر واجب ہوگی؟
جواب:  پورے مال پر واجب ہوگی۔
Q45
سوال:   جو شخص اپنے تمام مال کو صدقہ کردے اور اس میں زکوٰۃ کی نیت نہ کرے تو اس سے زکوٰۃ ساقط ہو جائے گی یانہیں؟
جواب:  ساقط ہوجائےگی۔

Q46۔
سوال:   اگر کسی شخص کا فقیر کے پاس قرض ہو اور وہ زکوٰۃ کی نیت سے اس کے ذمہ کو بری کردے تو زکوٰۃ کی ادائیگی صحیح  ہوگی یانہیں؟
جواب:  ادائی صحیح نہیں ہوتی ۔
Q47
سوال:   سونا چاندی کی زکوٰۃ میں سونا اور چاندی کا ٹکڑا وزن سے نکالے یا قیمت ادا کرے؟
جواب:  اختیار ہے۔
Q48
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں فقیر کسے کہتے ہیں؟
جواب:  وہ شخص ہوتا ہے جو نصاب سے کم كا مالک ہوتا ہے۔
Q49
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں مسکین کسے کہتے ہیں؟
جواب:  جو بالکل کسی چیز کا مالک نہ ہو۔
Q50
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں عامل کسے کہتے ہیں؟
جواب:  وہ شخص ہوتا ہے جو زکوۃ اور عشر کو اکھٹا کرتا ہے۔اور  اسلامی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ہو.
۔
Q51
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں مقروض کسے کہتے ہیں؟
جواب:  یہ وہ شخص ہے جس کے ذمہ قرض ہو، اپنے قرض کی ادائیگی کے بعد نصاب کامل کا مالک نہ رہ جاتا ہو۔تجارتی قرض کا مسئلہ الگ ہے۔

Q52
سوال:   مصارفِ زکوٰۃ میں مسافر سے کیامراد ہے؟
جواب:  جس کا اپنے وطن میں مال ہو، لیکن اس کا مال سفر میں ختم ہوچکا ہو اور منگوانے کا کوئی ذریعہ بهی نہ ہو ۔
Q53

سوال:   مسافر پر زکوۃ کی کتنی رقم خرچ کرنا درست ہے؟
جواب:  اتنی مقدار صر ف کی جائے گی کہ وہ اپنے وطن پہنچ سکے۔

Q54
سوال:   زکوۃ کی تمام قسموں پر زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیاکسی ایک قسم پر صرف کرنا  جائز ہے؟
جواب:  دونوں جائز ہے۔

Q55
سوال:  کافر کو زکوٰۃ دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائزنہیں۔
Q56
سوال:   مال دار کو زکوٰۃ دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q57
سوال:   مال داربچے پر زکوٰۃ صرف کرنا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q58۔
سوال:   بنی ہاشم اور ان کے غلاموں پر زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q59۔
سوال:   مالک نصاب کا زکوۃ کو اپنے اصول پر جیسے باپ ، دادا ، اوپر تک صرف کرنا جائزہےیا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q60۔
سوال:   مالک نصاب کا اپنے فروع پر جیسے ، بیٹا ،پوتا، نیچے تک زکوٰۃ کو صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q61۔
سوال:   مالک نصاب بیوی شوہر پراور مالک نصاب شوہر اپنی بیوی پر زکوۃ صرف کرسکتا ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q62
سوال:   مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا راستہ یا پل کے درست کرنے میں زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q63۔
سوال:   میت کو کفنانے یا میت کے قرض کو پورا کرنے میں زکوٰۃ صرف کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔
Q64
سوال:   زکوٰۃ کی ادائیگی بغیر تملیک(مالک بنانا) کے صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q65
سوال:   زکوۃ رشتہ داروں پر اورپھر پڑوسیوں پر صرف کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:  بہتر ہے۔
Q66
سوال:   مکمل نصاب کےبقدر زکوۃ ایک شخص کو دینا درست ہےیانہیں؟
جواب:  مکروہ تنزیہی  ہے یعنی بہتر نہیں لیکن گناہ بھی نہیں۔
Q67
سوال:   مقروض پر اس کے قرضے کی ادائی کے لیے نصاب سے زیادہ صرف کرنا مکروہ ہے یا نہیں؟
جواب:  مکروہ نہیں۔
Q68
سوال:   بغیر ضرورت کے ایک جگہ سے دوسری جگہ زکوٰۃ کو منتقل کرنا کیسا ہے؟
جواب:  مکروہ  تنزیہی ہے۔
Q69۔
سوال:   اپنے رشتہ داروں کےلیے زکوۃ کا منتقل کرناکیسا ہے؟
جواب:  مکروہ نہیں ہے۔
Q70
سوال:   مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا راستہ یا پل کے درست کرنے میں زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب:  جائز نہیں۔

Q71

سوال:   ایک شخص جو زکاة کا مستحق نہیں ہے، لیکن وہ ڈاکٹر بننا چاہتاہے،کیا اس کو زکاة دی جاسکتی ہے؟
جواب:  صدقات نافلہ سے اس کی مدد کی جاسکتی ہے۔
Q72

سوال:   اگر زکاة کسی غریب غیر مسلم کو دیدی جائے تو اداہوجائے گی یا نہیں؟
جواب:  زکاة ادا نہ ہوگی۔
Q73
سوال:   کیا اپنے مستحق زکاة بھائی کو زکاة کی رقم دی جا سکتی ہے؟
جواب:  دی جا سکتی ہے ۔

Q74
سوال:   کیا مستحق زکاة چچازاد ،ماموں زاد خالہ زاد بھائی کو یا اپنے بھتیجے کو زکاة دے سکتے ہیں ؟
جواب:  دے سکتے ہیں۔

Q75
سوال:   زکوۃ کی ادائیگی کے لیےسونےکی قیمت فروخت کا اعتبارہوگا یاقیمت خرید کا ؟
جواب:  مارکیٹ کی قیمت فروخت کا۔

Q76
سوال:   سونے پر زکاة موجودہ قیمت کے حساب سے ہوگی یا خریدنے کے وقت کی قیمت کے حساب سے ہوگی ؟
جواب:  موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔
Q77
۔
سوال:   کیا زکاة مستحق زکاة اپنے بھانجے کی تعلیم پر خرچ کرسکتے ہیں؟
جواب:  ہاں۔مگر اس کو دے دی جائے تاکہ وہ مالک بن جاے۔
Q78
سوال:   کیا نابالغ بیٹا یا بیٹی کے مال پر بھی زکوة دینا فرض ہے؟
جواب:  نہیں
Q79

سوال:   مسجد کے امام یامؤذن کی ماہانہ تنخواہ  زکوۃ سے ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔
Q80
سوال:   کیا لڑکی زکوة کی رقم اپنے والدین کو دے سکتی ہے۔
جواب:  نہیں۔

Q81
سوال:   کیا نفلی صدقہ کا گوشت صدقہ کرنے والا بھی خود استعمال کرسکتا ہے؟
جواب:  کرسکتا ہے۔

Q82
سوال:   صدقات واجبہ جیسے نذر وغیرہ کا گوشت  کیا صدقہ دینے والا خود بھی کھاسکتا ہے۔
جواب:  نہیں۔

Q83
سوال:   کیا مدرسہ کے مہتمم یا ناظم  کو جو طلبہ کی وکیل ہوتے ہیں زکاة دی جاسکتی ہے ؟
جواب:  دی جاسکتی ہے۔بلکہ افضل ہے۔

Q84
سوال:   زکوۃ کی ادائیگی میں کس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہوگا؟جہاں زکوۃ دینے والا موجود ہے وہاں کی قیمت کا یا جہاں مال موجود ہے وہاں کی قیمت کا؟مثلا:مال سعودیہ میں ہو اور آدمی کراچی میں ہو۔
جواب:  جس جگہ مال موجود ہے اس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہے۔وعلیہ الفتوی

Q85
سوال:   زکوٰۃ کی ادائیگی بغیر تملیک (یعنی کسی انسان کو مالک بنائے بغیر) صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟
جواب:  نہیں۔کسی غریب کو مالک بناکر دینا ضروری ہے،ورنہ زکوۃ ادا نہ ہوگی۔لہذاجو ہسپتال یاجماعت یا انجمن تملیک کا خیال نہیں کرتی انہیں زکوۃ نہیں دینی چاہیے!

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[06/04, 04:38] Nazir Malik: *صلوٰۃالتسبیح*

ہفتہ 06 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

صلوٰۃالتسبیح چار رکعت نماز ہوتی ہے۔ یہ نماز رسول اللہﷺ نےاپنےچچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو بطورتحفہ وعطیہ کےسکھائی تھی، اس کی فضیلت یہ ارشادفرمائی ہے کہ اس کے پڑھنے سے سارےگناہ معاف ہوجاتےہیں۔

*اس نماز کے پڑھنے کےدوطریقےہیں:*

ایک طریقہ یہ ہے کہ چار رکعات صلوٰۃ التسبیح کی نیت باندھ کر پہلی رکعت میں کھڑے ہوکر ثناء، تعوذ،تسمیہ،سورہ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھنے کےبعد رکوع میں جانے سے پہلے پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں
*"سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمدُلِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إلَّاإللّٰہ ُوَاللّٰہ ُأکبر* پھررکوع میں " سُبحَان َرَبِّي َالعَظِیْم"کےبعد دس مرتبہ تسبیح پڑھیں،پھرقومہ میں " سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ"،"رَبَّنَالَکَ الْحَمدُ" کےبعددس مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھرپہلےسجدہ میں " سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی "کےبعددس مرتبہ پڑھیں، پھرپہلےسجدہ سےاٹھ کرجلسہ میں دس مرتبہ پھردوسرےسجدہ میں " سُبْحَان َرَبِّیَ الاَعْلٰی" کےبعددس مرتبہ تسبیح پڑھیں،پھردوسرےسجدےسےاٹھتےہوئے " اَللہ ُاَکْبَرْ  " کہہ کربیٹھ جائیں اوردس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔پھربغیر" اَللہُ اَکْبَرْ " کہےدوسری رکعت کےلیےکھڑےہوجائیں پھراسی طرح دوسری، تیسری اورچوتھی رکعت مکمل کریں۔

دوسری اورچوتھی رکعت کےقعدہ میں پہلےدس مرتبہ تسبیح پڑھیں اور پھرالتحیات پڑھیں۔اسی ترتیب سےچاروں رکعات میں تسبیح پڑھیں،اس طرح چار رکعات میں کل تسبیحات تین سومرتبہ ہوجائیں گی۔

*دوسراطریقہ یہ ہے*
 کہ پہلی رکعت میں کھڑےہوکر ثناء کے بعد پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں،پھرتعوذ،تسمیہ،
سورہ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھ کررکوع میں جانے سےپہلےدس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں، رکوع، قومہ،پہلےسجدہ،جلسہ اوردوسرےسجدےمیں دس دس مرتبہ تسبیح پڑھیں،اس کےبعد"اللہُ اَکبَر"کہتےہوئےسیدھے
کھڑے ہوجائیں۔

اسی ترتیب سےدوسری،تیسری اورچوتھی رکعت میں تسبیح پڑھیں۔ دوسری رکعت میں کھڑےہوتےہی پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں گے۔(سنن الترمذی،ابواب الوتر،باب ماجاء فی صلاۃالتسبیح،1/117، قدیمی) اسی ترتیب سےباقی رکعات اداکریں۔یہ دونوں طریقےصحیح اورقابلِ عمل ہیں،جوطریقہ آسان معلوم ہو اس کو اختیار کیاجائے۔اس نماز کا کوئی خاص وقت نہیں ،اسےمکروہ اوقات کے علاوہ جب بھی ہوسکے پڑھ  سکتے ہیں ۔
فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143709200040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن  کراچی

Please visit us at www.nazirmalik.cell
0092300860 4333
[07/04, 04:30] Nazir Malik: *رمضان کریم کے روزوں کی تکمیل پر میری دعاء*

اتوار 07 اپریل 2024 
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ھوں کیونکہ تو اللہ ہے۔ تیرے علاوہ کوئی الہی نہیں ہے۔

نہ تو نے کسی کو جنا اور نہ تو کسی سے جنا گیا۔

اے اللہ آخرت میں میرا حساب آسان لینا۔

یا اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے لہذہ مجھے معاف کر دے۔

یا اللہ تعالی میری رمضان کریم کے دوران کی گئی تمام عبادآت قبول و منظور فرما۔

میرے روزوں کو قبول فرما۔
میری نمازیں، تراویح، قیام،  رکوع و سجود قبول فرما۔

اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جہنم کی آگ سے تیری پناہ چاہتا ہوں موت و حیات اور فتنہ دجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

ﺍﮮ ﺍلله میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جو نعمتیں تو نے مجھے بخشی ہیں انھیں ہمیشہ قائم رکھنا۔ یہ نہ تو کبھی بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔

یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور وسع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔

یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم اور حلال و طیب رزق اور تیرے ہاں مقبول عمل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں۔

ﺍﮮ ﺍلله ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ راست عطا فرما۔

ﺍﮮ ﺍلله ﻣﻔﻠﺲ ﮐﻮ ﻏﻨﯽ ﮐﺮ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله رزق ﺣﻼﻝ والی ﺭﻭﺯﯼ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺑﮯ ﺍﻭﻻﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﯿﮏ ﺍﻭﺭ ﺻﺎﻟﺢ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺼﯿﺐ فرما

ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﻣﮑﺮﻡ ﺍﻻﺧﻼﻕ بنا ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﺳﻼﻣﺘﯽ ﻭﺍﻻ ﺩﻝ، ﺫﮐﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺍﻭﺭ تیرے خوف سے ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﻦ ﻭ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﺑﺮﺩﺍﺭ بنا ﺩﮮ۔

یا اللہ تعالی، والدین کو اولاد سے انصاف کرنے والا ان کا ان کا صحیح حق دینے والا بنا۔

یا اللہ بے انصافی سے بچا اور حقداوں کا حق ادا کرنے والا بنا۔

یا الہی، اے قادر مطلق

ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﻮ بسا دے ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺍتفاﻓﯽ ﮨﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻣﺎﻻﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ۔

ﺍﮮ ﺍلله ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﮎ ﺩﺍﻣﻨﯽ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﻧﯿﮏ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎ۔

یا اللہ تیرے نبی کی سنت پر عمل کرنے والا بنا دے۔

یا الرحمن و الرحیم میرے وہ گناہ معاف فرما دے جن کا تعلق تیرے حقوق سے ہے(یعنی حقوق اللہ سے ہے) اور میرے ان گناہوں کی معافی کا تو ذمہ دار بن جا جو میرے اور تیری مخلوق کی درمیان ہیں یعنی حقوق العباد۔

ﺍﮮ ﺍلله میری دعاء ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻑ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ۔

اے اللہ مجھے دنیا اور آخرت کی بھلائیاں عطا فرما اور جہنم کی آگ سے بچا اور جنت فردوس عطا فرما.

ﺍﮮ جود و سخا اور کرم والے ﺍلله ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺮﻡ فرما اور میری یہ دعا قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[08/04, 04:57] Nazir Malik: *دعاء توبہ*

پیر 08 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
يارب العالمين ہم بہت گناہ گار ہیں، سیاہ کار ہیں، خطا کار ہیں مگر تیرے بندے ہیں، فقط تیری ہی عبادت کرتے ہیں۔ تجھ سے ہی مدد اور دعاء مانگتے ہیں

تیرے آخری نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت ہیں

اے ہمارے رب ہم اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں اور تجھ سے اپنے سابقہ تمام کبیرہ صغیرہ گناھوں کی معافی مانگتے ہیں اور آئندہ کے لئے وعدہ کرتے ہیں کہ گناہوں کے قریب بھی نہ پھٹکیں گے۔ 

یا اللہ تعالی ہماری توبہ قبول فرما لے اور اس توبہ کے ثمرات ہماری باقی زندگی میں نمایاں کردے تاکہ ہم محسوس کر سکیں کہ تو نے ہمیں معاف کر دیا ہے اور ہم لپک لپک کر مذید نیکیاں کریں تاکہ تیرا قرب حاصل کرلیں.

یا ہمارے رب ہمارے روزے نمازیں اور صالح اعمال قبول فرما۔
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:0092300860 4333
[09/04, 05:25] Nazir Malik: *عیدالفطر کی سنتیں...**

منگل 09 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*عیدالفطر کی سنتیں*
1. عید کا چاند دیکھ کر تکبیرات کہنا شروع کرنا۔ [قرطبی: 479/3]

2. تکبیرات: 
*الله اکبر الله اکبر لا اله الا الله والله اکبر الله اکبر ولله الحمد*
[ابن ابی شیبہ: 5652]

3. نماز عیدالفطر سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا۔ [مسلم: 984]

4. غسل کرنا۔ [بیہقی: 278/3]

5. اچھا لباس پہننا۔ [بیہقی: 281/3]

6. خوشبو لگانا اور مسواک کرنا۔ [ابن ماجہ: 1098]

7. نماز عیدالفطر سے پہلے طاق کھجوریں کھانا۔ [بخاری: 953]

8. نماز عیدالفطر کے لئے عید گاہ جانا۔ [بخاری: 956]

9. عید گاہ پیدل جانا۔ [ترمذی: 530]

10. اپنے دوست و احباب کے ساتھ عید گاہ جانا۔ [ابن خزیمہ: 1431]

11. گھر سے عید گاہ جانے تک تکبیرات کہنا۔ [بیہقی: 669/3]

12. تکبیرات:
*الله اکبر الله اکبر لا اله الا الله والله اکبر الله اکبر ولله الحمد* [ابن ابی شیبہ: 5652]

13. نماز عیدالفطر کے لئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا۔ [بخاری: 986]

14. عیدالفطر کی مبارکباد ان الفاظ میں دینا: تَقَبَّلَ اللهُ مِنَّا وَمِنْكَ - 
اللہ تعالی  ہماری اور تمہاری طرف سے قبول فرمائے۔ [فتح الباری: 517/2]

*الدعاء*
یا اللہ تعالی  ہمیں عید کی حقیقی خوشیاں نصیب فرما۔
اے رب کریم ماہ صیام میں کی گئی ہماری ہر قسم کی عبادات قبول فرما۔
اور ہمارے گناہ معاف کرتے ہوئے عید الفطر کی سنتیں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماء 

یا اللہ تعالی ہماری زندگی میں اگر اگلی عید آئے تو بخیر عافیت آئے اور اس دوران ہمیں موت آئے تو ایمان و شہادت والی موت عطا فرمانا۔

یا اللہ تعالی تو معاف فرمانے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے سو میرے سارے گناہ معاف فرما کر مجھے بغیر حساب کے جنت الفردوس عنایت فرمانا۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
[09/04, 20:49] Nazir Malik: *عید الفطر کے دن کی فضیلت:*

بدھ 10 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*پوری قوم کو عید مبارک*

*عید الفطر کی رات کی طرح اس دن کی بھی بہت فضیلت ہے اور یہ دن دعاؤں کی قبولیت کا دن ہے*
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جب عید الفطر کا دن ہوتا ہے تو ﷲ تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنے ملائکہ کے سامنے فخر کرتا ہے اور انہیں مخاطب کر کے فرماتا ہے کہ اے میرے فرشتوں! اس اجیر (مزدور) کی جزا کیا ہے جس نے اپنے ذمہ کا کام پورا کر دیا۔فرشتے عرض کرتے ہیں کہ ہمارے پروردگار! اس کی جزا یہ ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے۔ ﷲ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ اے میرے ملائکہ میرے ان بندوں نے اپنا فرض ادا کر دیا جو میں نے ان پر عائد کیا تھا۔ پھر اب یہ گھروں سے (عید کی نماز ادا کرنے اور) مجھ سے گڑگڑا کر مانگنے کے لئے نکلے ہیں، قسم ہے میری عزت اور میرے جلال کی میرے کرم اور میری بلند شان کی میں ان کی دعائیں ضرور قبول کروں گا۔

پھر ﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کو مخاطب کر کے فرماتا ہے۔ جاؤ میں نے تمہیں معاف کر دیا اور تمہاری برائیوں کو تمہاری بھلائیں میں بدل دیا ۔ نبی کرم ﷺ نے فرمایا پھر وہ (عید گاہ سے) اس حالت میں پلٹتے ہیں کہ انہیں معاف کر دیا جاتا ہے۔ (سنن بیہقی)

*الدعاء*
اے میرے رب یہ تیری عنایت تھی کہ تو نے ماہ صیام میں مسنون صحر و افطار اور فرض صیام اور راتوں کا قیام کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور ماہ صیام کے احکام پر اپنی بساط کی حد تک خلوص نیت سے میں نے عمل کیا اور اب تیری رحمت کے وسیلے سے ہم اپنی دعاؤں کی مقبولیت اور تیری جنت اور اس کے انعامات کے طلبگار ہیں۔
اے ہمارے رب ہم پر رحم و کرم فرما اور ہمیں اپنے انعامات سے سے نواز۔
آمین یا رب العامین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

تبصرے