شش عیدی روزوں کو رکھنے کا طریقہ

*شش عیدی روزوں کو رکھنے کاطریقہ*

پیر 15 اپریل 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

شوال کے ان چھہ روزوں کوعید کے بعد فورا" رکھ سکتے ہیں اسی طرح بیچ میں اوراخیرمیں بھی رکھ سکتے ہیں ،نیزان روزوں کومسلسل بھی رکھ سکتے ہیں اورالگ الگ ناغہ کرکے بھی رکھ سکتے ہیں ،کیونکہ حدیث میں کسی بھی قسم کی کوئی تقییدوتعیین نہیں آئی ہے،
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
حدیث میں شوال کے چھہ روزہ رکھنے کی فضیلت مطلقا وارد ہوئی ہے ،یہ روزے مسلسل ایک ساتھ رکھے جائیں یا الگ الگ ناغہ کرکے رکھے جائیں یا آخری دنوں میں ،ہرطرح جائزہے ،کیونکہ حدیث بغیرکسی تقیید کے مطلق وارد ہوئی ہے''[المغنی :١١٢٣]

*''فتاوی اللجنة الدائمة''میں ہے*
کیا شش عیدی روزے رمضان کے ختم ہونے پرعید کے فورابعد ہی رکھناضروری ہے یاعید کے چند دن بعد بھی پے درپے رکھ سکتے ہیں؟
ج:
یہ روزے عید کے بعدفوراہی رکھنے ضروری نہیں ہیں ،بلکہ عید کے ایک دن بعد یاچنددنوں کے بعد بھی اسے رکھاجاسکتا ہے ،اورشوال کے مہینے میں کبھی بھی مسلسل یاناغہ کرکے جس طرح بھی سہولت ہو، رکھ سکتے ہیں ،اس معاملے میں وسعت ہے،نیزیہ مسنون روزے ہیں فرض اورواجب نہیں [فتاوی اللجنة الدائمة:ج١٠ص٣٩١ ]۔

مگرواضح رہے کہ بعض احادیث میں تسلسل کی قید بھی ہے مگر وہ تمام ضعیف ہیں

(و):پہلے شش عیدی روزے یارمضان کے فوت شدہ روزے...؟:
اگرشرعی عذرکی بناپرکسی شخص کے رمضان کے کچھ روزے چھوٹ گئے تویہ شخص پہلے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے گا،پھرشوال کے روزے رکھے گا،اس لئے کہ شوال کے ان چھہ روزوں کی فضیلت جس حدیث میں وارد ہے اس میں یہ صراحت ہے کہ ''مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِيَامِ الدَّهْرِ''یعنی جس نے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے اسے ہمیشہ روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہوگا،

لیکن اگرکوئی شخص رمضان کے روزوں کی قضاء پہلے نہ کرسکے اورمخصوص نفلی روزوں کے وقت کے نکلنے کاڈر ہو،اس بنیاد پروہ پہلے نفلی روزے رکھ لے پھر بعد میں رمضان کے فوت شدہ روزوں کی قضاء کر لے،تواس کے دونوں روزے صحیح ہونگے۔

ڈاکٹرفضل الرحمن مدنی لکھتے ہیں :
''...اگرکسی نے نفلی روزے پہلے رکھ لئے اورفوت شدہ روزوں کی قضاء بعد میں کی تو دونوں روزے صحیح ہوجائیں گے، لیکن اگرنفلی روزوں رکھے پھرفرض روزے نہیں رکھ سکا تو اس پر مؤاخذہ ہوگا''[فتاوی رمضان:ص٨٠،٨١] ۔

*شش عیدی روزوں کی قضاء شوال کے علاوہ دوسرے ماہ میں*
اگر کوئی شخص کسی عذر وغیرہ کی بنا پر شوال میں شش عیدی روزے نہ رکھ سکے تو وہ شوال کے علاوہ دیگر ماہ میں ان کی قضاء نہیں کرسکتا، 

*شیخ بن بازرحمہ اللہ فرماتے ہیں*

 شوال کامہینہ گذرجانے کے بعد ان کی قضاء مشروع نہیں ہے خواہ وہ عذر کی وجہ سے چھوٹے ہوں یابغیر عذر کے اس لئے کہ یہ روزے سنت ہیں اوران کاوقت گذر چکا ہے [مجموع فتاوی بن باز:٣٨٩١٥ ]۔

*ابھی بھی وقت ہے کچھ کر لو نوجوانو*
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333

تبصرے