شہر سلانوالی کی ترقی یا حالت زار
بھٹی صاحب کے دور میں ابھی تک تو شہر میں کوئی بھی ترقی نہیں ہوئی۔
شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹی پڑی ہیں
گلیوں میں کچرے کے انبار پڑے ہیں
گلیوں کی نالیاں کناروں تک بہہ رہی ہیں بچے ان نالیوں میں ڈوب کر مر رہے ہیں
بس مرنے پرنے پر حاضریوں کی بنیاد پر سیاست ہو رہی ہے
کیا یہی حلقے کے حقوق ہیں
شہر میں کوئی انڈسٹری نہیں لگی بس لوگ سبزی پھل بیچ کر گزارا کر رہے ہیں۔
برسات کے موسم میں شہر سلانوالی کی گلیاں اور سڑکیں ندی نالے کا منظر پیش کر رہی ہوتی ہیں۔
بھٹی صاحب زندہ باد کے نعرے لگا کر چاپلوس انھیں خوش کرتے رہیں اور اپنےذاتی کام نکلواتے رہیں
کیا یہی ہیں کام کرنے والے سیاست میں ۔
زندہ رہنے کے لئے
عوام جاگ اٹھی ہے مہنگائی کھانا کھانے نہیں دیتی بجلی کے بل آنکھ لگنے نہیں دیتے بس قوم موت وزیست کی گومہ گوں کیفیت میں نہ مرتی ہے نہ جیتی ہے
تبصرے