اسلام اور یہودیت میں تضاد قسط 2

*اسلام اور یہودیت میں نکات تضاد*
(قسط نمبر 2)

جمعرات 15 اگست 2024
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*۲۱- نکاح*
اسلام یہودی عورت سے کسی مسلمان کے نکاح کو اس حالت میں بھی جائز قرار دیتا ہے کہ وہ اپنے اصلی یہودی مذہب پر رہے۔ (سورہ مائدہ آیت: ۳-۴)

*یہودیت:* یہودیت کسی بھی عورت کا نکاح کسی مرد سے صرف اس حالت میں قبول کرتی ہے جب وہ اپنا قدیم دین چھوڑ کر یہودیت اختیار کرلے۔ (کتاب ازرایا عزیر)

*۲۲- نماز*
 اسلام میں نماز میں وہ سارے ارکان موجود ہیں جن کے ذریعے آدمی کامل طور پر خدا کی فرماں برداری کا حق ادا کرسکتا ہے۔

*یہودیت*
 یہودیت میں رکوع سجدہ، قیام وغیرہ نہیں ہے۔

*۲۳- قبلہ*
اسلامی نماز میں کعبہ (مکہ شریف) کی طرف رخ کرنا لازمی ہے۔ (سورہ بقرہ آیت:۱۴۴)

یہودیت کی نماز میں یروشلم (ہیکل سلیمانی) کی طرف رخ کرنا لازمی ہے۔ (کتاب دانیال)

*۲۴- قبر*
اسلام میں میت کو قبر میں قبلہ رخ لٹایا جاتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں میت کو یروشلم (بیت المقدس) کے رخ پر لٹایا جاتا ہے۔

*۲۵- نمازوں کی تعداد*
اسلام: اسلام میں پانچ وقت کی نماز یعنی : فجر، ظہر، عصر، مغرب و عشاء لازمی ہے۔

یہودیت: یہودیت میں صرف تین وقت کی نماز فجر، ظہر، مغرب واجب ہے۔

*۲۶- نماز مع الجماعت*
اسلام میں جماعت کے لیے کم سے کم دو آدمی لازمی ہیں۔

یہودیت: یہودیت میں کم سے کم ۱۱/ آدمی لازم ہیں۔ (M.J.)

*۲۷- نمازی کی حالت*
اسلام نماز کے دوران نمازی کو پرسکون اور طمانینت قلب کے ساتھ رہنے کی تاکید کرتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں آدمی کو نماز کے دوران پرسکون رہنے کی کوئی خاص ہدایت نہیں ہے۔

*۲۸- حج و زیارت*
اسلام میں عاقل، بالغ، غنی صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں کم سے کم ایک بار بیت اللہ شریف کا حج کرنا لازمی ہے۔ (سورہ آل عمران آیت: ۹۷، اور حدیث رسول کتاب الحج)

یہودیت: یہودیت میں زمانہٴ قدیم میں ہیکل سلیمانی کے زمانے میں سال میں کم سے کم تین بار ہر یہودی کو ہیکل کی زیارت کرنا لازمی تھا۔ (کتاب احبار)

*۲۹- مسجد اقصیٰ یا ہیکل سلیمانی*
اسلام مسجد اقصیٰ کو قدیم ہیکل سلیمانی کے مقام پربنا ہوا نہیں مانتا۔ اس مسجد کی اصل مسجد عمر ہے جس کو بعد میں خلیفہ عبدالملک بن ولید نے بنوایا تھا۔

یہودیت: یہودیت موجود اقصیٰ کو قدیم منہدم ہیکل سلیمانی کے مقام پر مانتی ہے۔

*۳۰- دعاء*
اسلام: اسلام ایک مسلمان کو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کرنے کی دعاء مانگنے کی ترغیب دیتا ہے۔ (سورہ بقرہ)

ایک سچا مسلمان دنیا میں زیادہ رہنا پسند نہیں کرتا اور موت کو برائی سے یاد نہیں کرتا بلکہ موت کو دنیا و آخرت کے دمیان محض ایک پل مانتا ہے۔ اس کی دعاء یہی رہتی ہے ”اللّٰہم بارک لي في الموت وفیما بعد الموت“

یہودیت: یہودیت انسان کو صرف موجودہ دنیا میں ہی خوش وخرم رہنے کی دعاء کی ترغیب دیتی ہے اور خراب سے خراب زندگی کو موت (آخرت) کے مقابلے ترجیح دیتی ہے۔ (M.J.)

*31- موت*
ایک مسلمان کسی کی موت سن کر یہ کہتا ہے ”انا للّٰہ و انا الیہ راجعون“ موت ایک حقیقت مانی جاتی ہے اور اس سے کوئی بھی متدین مسلمان نہیں ڈرتابلکہ حدیث رسول کی روشنی میں موت دنیاو آخرت کے درمیان ایک پل مانی جاتی ہے ”الموت قنطرة بین الدنیا والآخرة“ (سورہ جمعہ آیت: ۸، مومنون آیت:۱۵)

یہودیت: ایک یہودی موت کا نام سن کر یہ کہتا ہے: قاضی صادق بابرکت ہو "Blessed be the true juged” یہودی موت کے نام سے ہی گھبراتا ہے حتی کہ جب موت آتی ہے تو مرنے والے کو اس کا نام بدل کر پکارنا شروع کردیتے ہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ دنیا ہی کو اصل سمجھتے ہیں اور ہزاروں سال جینا چاہتے ہیں۔ (البقرہ آیت: ۹۶) (M.J.54,56)

*۳۲- دفن*
اسلام: اسلام مردہ کو جلد از جلد دفن کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔

یہودیت: یہودیت ۲۴ گھنٹے کے اندر اندر دفن کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔

*۳۳-دعاء یا نماز دفن*
اسلام: کوئی بھی بالغ مرد جنازے کی نماز پڑھ سکتا ہے۔
جنازے کی نماز فرض کفایہ ہے۔ (م-ن فقہ اسلامی)

یہودیت: صرف قریبی رشتہ دار ہی جنازے کی نماز پڑھ سکتا ہے۔
جنازے میں شامل نہ ہونا گناہ ہے۔ (M. J. P 56)

*۳۴- صوم*
اسلام: صوم کاوقت فجر کے وقت سے شروع ہوکر غروب شمس تک ہے یہاں تک کہ رات ہوجائے۔ (سورہ البقرہ: ۱۸۷)

یہودیت: یہودیت میں روزہ کا وقت سورج کے غروب سے لے کر الگے روز کے غروب شمس تک ہے یعنی ۲۴ گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے۔ (M.J. 57)

*۳۵- روزہ کا مقصد*
اسلام میں روزہ کا اصل مقصد تقویٰ کا پیدا ہونا اور نفس کو اس کی خواہشات سے روکنا روح اور بدن کی پاکیزگی ہے کچھ حالات میں روزہ بطور کفارہ کے بھی رکھا جاتا ہے جیسا کہ قسم کو توڑنا یا قتل خطا وغیرہ کے سلسلے میں۔ (البقرہ: ۸۲، المائدہ:۸۹)

یہودیت: یہودیت میں روزہ ایام رنج و غم کی یاد کے لیے اور گناہوں سے معافی چاہنے کے لیے رکھا جاتا ہے۔ (M.J. 57)

*۳۶- صدقہ*
اسلام میں صدقہ فرض بھی ہے اور نفل بھی ہے اور فرض صدقے کے مصارف بھی واضح کردیے گئے ہیں ”انما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیہا والموٴلفة قلوبہم والغارمین وفي سبیل اللّٰہ وابن السبیل“ (سورہ توبہ آیت: ۶۰)

یہودیت: یہودیت میں صدقہ اسلام کی طرح فرض و واجب تو نہیں ہے لیکن کھیت کی میڈھوں کے آس پاس یا جواناج نیچے گرجائے وہ سب فقراء کا ہے اور پھل دار درختوں کی پہلی فصل بھی خدا کے نام پر دی جاتی ہے۔ (کتاب احبار)

*۳۷- سود*
اسلام: اسلام میں سود کی بالکل ممانعت ہے۔ (سورہ آل عمران: ۲۷۷-۲۷۹)

یہودیت: کسی یہودی سے سود نہیں لیا جاسکتا؛ لیکن یہودی غیر یہودی سے لے سکتا ہے۔ (کتاب استثناء باب: ۲۳، آیات: ۲۰-۲۱)

*۳۸- جہاد*
اسلام میں جہاد کا اصل مقصد اعلائے کلمة اللہ ہے۔ اپنی حفاظت کے لیے بھی ظلم سے بچنے کے لیے بھی جہاد کی اجازت ہے۔ (سورہ الحج آیت: ۳۹-۴۰، سورہ انفال و سورہ توبہ)

اگرکوئی شخص عین میدان جہاد میں کسی مسلمان کے سامنے کلمہ پڑھ لے یا کسی گاؤں سے اذان کی آواز آجائے تو ان سے جہاد (قتال) نہیں کیاجاسکتا۔

یہودیت: یہودیت میں جہاد کا مقصد صرف زمین و جائیداد کی تحصیل ہے، اگر کوئی شخص اپنی جان بچانے کیلئے یہودیت اختیار بھی کرنا چاہے تب بھی اس کو قتل کردینا جائز ہے۔ (M.J.65) (کتاب استثناء: باب: ۲۰ ، آیت: ۱۰-۱۸)

*۳۹- طعام*
اسلام میں ہر ایک طیب چیز کا کھانا جائز ہے حتی کہ اونٹ اور خرگوش کی بھی اجازت ہے۔ (المائدہ آیت: ۴)

یہودیت: یہودیت میں اونٹ اور خرگوش کو کھانا جائز نہیں حتی کہ ایسے پھل کو کھانا بھی جائز نہیں جو ایسے درخت سے توڑا گیا ہو جو تین سال سے کم ہو۔ (کتاب احبار)

*۴۰- شکار کرنا*
اسلام میں حلال جانوروں کا شکار کرنا جائز ہے۔ (م-ن فقہ اسلامی)

یہودیت: یہودیت میں شکار کرنا جائز نہیں شکار کے مسائل کی وجہ سے۔ (M.J.74)

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

تبصرے