اسلام اور یہودیت میں تضاد قسط 3

*اسلام اور یہودیت میں نکات تضاد*
(قسط نمبر۔3)

جمعہ 16 اگست 2024
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*۴۱- ذبیحہ*
اسلام یہودی کے ہاتھ کے ذبح کیے ہوئے حلال جانوروں کا گوشت کھانا جائز قرار دیتا ہے۔ (اہل کتاب ہونے کی وجہ سے) (المائدہ آیت: ۵)

یہودیت: یہودیت کسی مسلمان کے ہاتھ سے ذبح کیے ہوئے حلال جانور کو بھی یہودی کے لیے کھانا جائز نہیں رکھتی۔ (M.J.74)

*۴۲- شراب کا استعمال*
اسلام شراب کو پینا مطلقاً حرام قرار دیتا ہے چاہے زیادہ ہو یا کم ہو۔ (سورہ المائدہ آیت: ۹۱-۹۲)

یہودیت: یہودیت تورات کے اعتبار سے تو شراب کو حرام قرار دیتی ہے (کتاب احبار: باب: ۱۰، آیت: ۹) لیکن تلمود کے اعتبار سے ربیوں کے یہاں شراب کے استعمال پر آراء مختلف ہیں، بعض بالکل حرام قرار دیتے ہیں اور بعض تھوڑی مقدار میں پینے کو روا رکھتے ہیں۔ (M.J.79-80)

*۴۳- عام قانون*
اسلام دین یسر ہے اس کے قوانین اتنے آسان ہیں کہ پورے عالم میں کہیں پر بھی اس کے مطابق چلا جاسکتا ہے۔

یہودیت: یہودی عام قانون بڑا سخت ہے۔ (سورہ انعام: ۴۷) (M.J.78)

*۴۴- مذہبی امور*
اسلام میں مذہبی امور میں آسانی ہے، مثلاً جمعہ کے روز جمعہ کی نماز کی تیاری اور ادائیگی کے لیے جمعہ کی پہلی اذان سے لے کر جمعہ کی نماز ادا کرنے تک دنیا کا کوئی بھی کام کرنا جائز نہیں (سورہ جمعہ آیت: ۹-۱۱) (م-ن اسلامی فقہ باب نماز)

یہودیت: لیکن یہودیت میں جمعہ کے روز غروب شمس سے لے کر سنیچر کے روز غروب شمس تک دنیاکا کوئی کام نہیں کرسکتے حتی کہ بجلی کی سوئچ وغیرہ بھی آن آف کرنے کی اجازت نہیں۔ (کتاب تخلیق: باب:۲، آیت:۲) (M.J. 80-81-82)

*۴۵- معبد میں مسلم اور یہودی کی حاضری*
اسلام میں مسجد میں نماز پڑھنے یا ذکر کرنے یا تلاوت وغیرہ کے لیے کوئی کہیں بھی بیٹھ سکتا ہے۔ (م- ن اسلامی فقہ: باب نماز)

یہودیت: یہودیت میں مساوات کا نام تک نہیں بڑے لوگوں کے لیے ان کی سیٹیں محفوظ رہتی ہیں حتی کہ عبادت کی جگہیں وراثت میں حاصل بھی کی جاتی ہیں۔ (M.J.81-82)

*۴۶- مذہبی تعلیم*
اسلام میں مذہب کی تعلیم مردو عورت دونوں کے لیے لازمی ہے جیسا کہ حدیث رسول  صلی اللہ علیہ وسلم ”العلم فریضة علی کل مسلم“

یہودیت: تورات کا حکم یہ ہے کہ اپنے بیٹوں کو تعلیم دو۔ اس وجہ سے یہودیت میں مذہبی تعلیم میں عورتوں کے ساتھ امتیاز برتا جاتا ہے حتی کہ بعض ربیوں کے مطابق عورت کو تورات کی تعلیم دینا ایسا ہے جیسا کہ لکڑی میں آ گ لگادینا۔ کیوں کہ بائبل میں نعوذ باللہ انبیاء کو بھی زنا کار، دھوکہ باز اور کذاب بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ (M.J.93-94)

*۴۷- شیطان*
اسلام: شیطان نے حضرت آدم و حواء کو دھوکہ دیا اور شجر ممنوعہ کھلادیا۔ (سورہ اعراف آیت:۲۰)

یہودیت: شیطان کے بجائے سانپ نے حضرت حواء کو دھوکہ دیا اور شجر ممنوعہ کھلوادیا۔(کتاب تخلیق: باب: ۲-۳)

*۴۸- تعلیم*
اسلام کی تعلیم یونیورسل بین الاقوامی ہے۔ مرد و عورت دونوں کے لیے لازمی جیسا کہ سورہ اقرأ اور حدیث ”العلم فریضة“ سے ثابت ہے۔

یہودیت: یہودیت کی تعلیم خاص طور پر بنی اسرائیل تک محدود ہے اور بنی اسرائیل میں بھی مذہب کی تعلیم تو صرف مردوں کے لیے ہے، عورتوں کے لیے دینی تعلیم کو پسند نہیں کیا جاتا کیوں کہ تورات کا یہ حکم ہے اپنے لڑکوں کو تعلیم دو۔ (M.J. 95) (کتاب تلمود۔ کتاب استثناء: باب : ۱۱، آیت:۱۹)

*۴۹- تعلیم اور عورتیں عام اصول*
اسلام: آدمی کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دے، دینی اور دنیوی دونوں تعلیم، تعلیم میں شامل ہیں۔ اسی وجہ سے مندرجہ ذیل عورتیں اسلامی تاریخ میں منظر عام پر آئیں:

(۱) حضرت عائشہ صدیقہ (زوجہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم) (۲) حضرت ام ہانی
، (۳) ام کلثوم، (۴ حضرت فاطمہ، (۵) مریم و فاطمہ جو ․․․․ یونیورسٹی مسجدہ کی موسسہ تھیں، (۶) مولانا آزاد ہندی کی والدہ، (۷) جمیلہ جو یہودیت چھوڑ کر اسلام میں داخل ہوئیں، ان کا بھی تعلیمی میدان میں بڑا نام ہے

یہودیت: ۱- پہلا قول یہ ہے کہ وہ اپنی لڑکی کو تورات کی تعلیم دے۔

۲- دوسرا قول یہ ہے کہ جو بھی شخص اپنی بیٹی کو تورات کی تعلیم دیتا ہے وہ ایسا ہے جیسے اپنی بچی کو گندی چیزوں کو سکھائے۔

۳- تیسرا قول یہ ہے کہ عورت کو تورات کی تعلیم دینے کی بجائے تورات ہی کو جلا دینا بہتر ہے۔

۴- چوتھا قول یہ ہے کہ جب ایک ربی سے کسی عورت نے سونے کے بچھڑے کے متعلق پوچھا تو اسے ڈانتے ہوئے کہا گیا کہ عورت کو تعلیم سے کوئی سرور کار نہیں، صرف اس کا کام اسپنڈل کا استعمال ہے۔

۵- یہودی علماء نے مشترکہ تعلیم کو اس واسطے عورتوں کو دلانے سے منع کیا کہ اس کی وجہ سے یونان اور روم میں عورتوں کے اندر اخلاقی گراوٹ یہاں تک آئی کہ ناقابل برداشت ہوگئی۔

مندرجہ بالا وجوہات کی وجہ سے یہودی عورتوں میں زیادہ مشہور و معروف تعلیم یافتہ عورتیں نہیں گزری ہیں۔ (M.J.)

۵۰- عورت کا مقام
اسلام: اسلام عورت کو اس کا جائز مقام دیتا ہے صرف ساخت کی وجہ سے مرد کے مقابلے میں اختیارات کچھ کم ہیں؛ لیکن عام تعلیم یہ ہے کہ ”للرجال نصیب مما اکتسبوا وللنساء نصیب مما اکتسبن“ (سورہ نساء: رکوع:۵) اور ”من عمل صالحًا من ذکر أو أنثی وہو مومن فأولئک یدخلون الجنة“

یہودیت: عورت پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ اسی نے حضرت آدم کو بہکا کر شجر ممنوعہ کا پھل کھلوایا۔ اس لیے سب سے پہلے گناہ کی مرتکب وہی ہوئی، یعنی گناہ کی شروعات کا الزام عورت کے اوپر ہے۔ جس کی سزا کے طورپر پر مرد کو اس کے اوپر حاکم بنایاگیا ہے۔اور اس کو حمل کے جننے وغیرہ کی سزائیں دی گئی ہیں۔ (کتاب تخلیق:

 باب:۲-۳) عورت عام طور سے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے یہ کہتی ہے کہ خدا کا شکر ہے جس نے مجھے اپنی مرضی کے مطابق بنایا اور مرد یہ کہتا ہے کہ خدا کاشکر ہے کہ تونے مجھے عورت نہیں بنایا ہے۔ (M.J.)

*۵۱- کثرت ازواج*
اسلام کے مطابق نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر عام مسلمانوں کے لیے صرف چار عورتوں کو ایک وقت میں نکاح میں رکھنے کی اجازت ہے۔(سورہ نساء: رکوع:۱)

یہودیت: یہودیت کے مطابق پہلا قول تو یہ ہے کہ ازواج کی کثرت کی کوئی تحدید نہیں۔ دوسرا قول صرف چار تک کا ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ دوسرے نکاح کے لیے پہلی بیوی کو طلاق دینا ضروری ہے۔ چوتھا قول زمانہ ہذا میں یورپ اور امریکہ سے متاثر ہوکر یہود نے ظاہری طورپر کثرت ازواج کے سلسلہ کو بند کردیا ہے۔

*۵۲- عورتوں کا سفر*
اسلام میں کوئی بھی عورت لمبے سفر پر بلا محرم کے نہیں جاسکتی چاہے حج کا سفر ہی کیوں نہ ہو۔ چھوٹے اور تھوڑے سفر کے لیے بھی محرم کا ہونا اچھا ہے۔ (م- ن اسلامی فقہ: باب الحج)

یہودیت: عورت بلا محرم کے بھی سفر کرسکتی ہے اور یہ بات مانی جاتی ہے کہ وہ خود اپنی حفاظت کرلے گی۔ (M.J.)

۵۳- مرد اور عورت کا ساتھ

اسلام: مرد اپنی عورت کے ساتھ ایام حیض و نفاس کے علاوہ کسی وقت بھی اسکے بستر پر جاسکتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں ایام حیض کے علاوہ مزید سات روز تک وہ اپنی بیوی کے ساتھ بستر میں شرکت نہیں کرسکتا۔ (M.J.)

*۵۴- جنسی معاملات* اسلام میں مرد اپنی عورت کے ساتھ جنسی معاملات کا تذکرہ کرسکتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں جنسی معاملات کا تذکرہ کرنا جائز نہیں۔ (M.J.)

*۵۵- بین الاقوامی قوانین*
 اسلام بین الاقوامی مذہب ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قوانین پوری طرح سے پیش کرتا ہے۔ (سورہ ممتحنہ آیت: ۷-۸-۹)

یہودیت: یہودیت نسلی مذہب ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قوانین سے عاری ہے۔ صرف موقع و محل کو دیکھا جاتا ہے۔

*۵۶- اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ*

اسلام کے اعتبار سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ کو وادی غیر ذی زرع (مکہ معظمہ) اس واسطے چھوڑاتھا تاکہ اللہ کا گھر آباد ہو اور نماز قائم ہوجائے۔ (سورہ ابراہیم)

اسماعیل علیہ السلام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وراثت سے محروم نہیں کیاگیا اور نہ ہی حضرت ساریٰ کی وجہ سے گھر سے نکالا گیا۔

یہودیت: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت ہاجرہ کے اس قول سے مجبور ہوکر کہ ابراہیم علیہ السلام کی وراثت میں اسماعیل کو کچھ نہیں ملے گا اور یہ کہ اسماعیل علیہ السلام لڑکپن میں اپنے چھوٹے بھائی اسحاق علیہ السلام پر ہنس پڑے تھے، اس واسطے اسماعیل اور ان کی والدہ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے گھر سے نکال دیا۔ (کتاب تخلیق)

*۵۷- تورات کا حافظہ*

 اسلام میں قرآن کریم روز اوّل سے ہی لکھا ہوا تھا اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم پر جو بھی آیت نازل ہوتی تھی اس کو فوراً لکھادیا کرتے تھے۔ وحی کے لکھنے پر تقریباً چالیس آدمی مامور تھے۔ اور اس کتاب کا حافظہ بھی روز ×اول ہی سے رائج ہوگیا تھا کیوں کہ حفظ قرآن کے فضائل کو اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت زیادہ بیان کیا تھا۔

یہودیت: تورات کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس تورات کا ایک ہی نسخہ تھا اس کا حفظ مشروع نہیں تھا بلکہ ہر ساتویں سال عوام کے سامنے پڑھ دیا جاتا تھا، جیسا کہ خود عزیر علیہ السلام نے بھی بابل سے یہود کی جلاوطنی کے بعد واپسی پر بیت المقدس میں عوام کے سامنے تورات کو سنایا تھا۔ (کتاب استثناء: کتاب عزیر)

*۵۸- الٰہی اعمال کا رد عمل*
 اللہ تعالیٰ ظالموں کو سزا دے کر پچھتاتا نہیں ہے اور اکثر و بیشتر یہ آیت یا اس کے مساوی الفاظ ملتے ہیں ”وما ظلمہم اللّٰہ ولکن کانوا أنفسہم یظلمون“․

یہودیت: اللہ تعالیٰ ظالموں کو سزا دینے کے بعد پچھتاتا بھی ہے جیسا کہ طوفان نوح کے موقع پر ہوا۔ (کتاب تخلیق، طوفان نوح)

*۵۹- انسانوں سے خطاب*
اسلام: قرآن کریم انسان سے بذات خود مسلمانوں سے، کفار سے اور تمام انسانوں سے خطاب کرتا ہے۔ مثلاً ”ہل أتٰی علی الانسان“ یا ”یا أیہا الذین آمنوا“ یا ”یا أیہا الناس“․(سورہ حم سجدہ، سورة الدہر، سورہ بقرہ، سورہ اعراف)

یہودیت: یہودیت زیادہ تر بنی اسرائیل کے الفاظ ہی سے یہودیوں کو خطاب کرتی ہے، تورات میں زیادہ تر ایسا ہی ملتا ہے۔ جیسا کہ یہودی عقیدے ”شیما“ کے الفاظ سے بھی ثابت ہے۔ مثلاً کہا گیا ہے ․․․ Sheema Yashroel اے اسرائیل سنو! (کتاب استثناء)

*۶۰- کیلنڈر*
 اسلام میں کوئی Leap Year (لوندکا سال) کا سال نہیں ہوتا یعنی کسی مہینے کے دنوں میں کمی بیشی صرف چاند کی رویت ہی پر منحصر ہوتی ہے۔ انسانی دخل اس میں نہیں ہوتا ”انما النسیٴ زیادة فی الکفر یضل بہ الذین کفروا یحلونہ عاماً ویحرمونہ عاماً لیواطئوا عدة ما حرم اللّٰہ فیحلوا ماحرم اللّٰہ زین لہم سوء أعمالہم واللّٰہ لایہدی القوم الکافرین“ (سورہ توبہ آیت: ۳۷)

یہودیت: یہودیت میں Leap Year (لوند) مانا جاتا ہے اورہر انیسویں سال Adar کے مہینے کو سات گنا بڑھاکر جوڑ دیا جاتا ہے۔ جس سے حساب انگریزی کیلنڈر کے برابر ہی ہوجاتا ہے۔ یعنی ۳۶۵ دن۔ (Helleys Hand Book holy bible)

*۶۱- ختنہ*
اسلام: اسلام میں ختنہ سنت رسول  صلی اللہ علیہ وسلم ہے، بلکہ سنت ابراہیمی ہے۔ 
*حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ختنہ کتاب تخلیق کے مطابق ۹۹ سال کی عمر میں ہوئی تھی*
 تبھی سے یہ حکم سنت انبیاء مانا جاتا ہے، اس لیے اسلام میں آ ج تک رائج ہے اور انشاء اللہ رہے گی۔

یہودیت: یہودیت میں بھی عیسیٰ علیہ السلام کی کچھ صدیوں بعد تک ختنہ رائج تھی؛ لیکن عیسائیت کے اثر و رسوخ بڑھنے کی وجہ سے سینٹ پال کے بعد ختنہ پر پابندی لگادی گئی، اس لیے آج یہود میں بھی یہ سنت ابراہیمی مفقود ہوگئی ہے۔ (رسولوں کے اعمال، عہدنامہ جدید)

نوٹ: حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰة والسلام کے بعد جتنے انبیاء و رسل بھیجے گئے باستثناء حضرت لوط علیہ السلام سب کے سب ابراہیم علیہ السلام ہی کے نسل سے ہیں۔

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
اسلام اور یہودیت میں تضاد( قسط نمبر۔3

تبصرے