نماز خوف
صَلَاةُ الْخَوْفِ
*نماز خوف کے مسائل*
پیر 27 جنوری 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
مسئلہ نمبر 402
*نماز خوف کے لئے سفر شرط نہیں ۔*
مسئلہ نمبر 403
*نماز خوف کے بارے میں حضور اکرم صلئ اللہ علیہ والہ وسلم سے کئی طریقے ثابت ہیں، جنگ کی صورتحال کے پیش نظر جس طرح کا موقع ہو اسی کے مطابق نماز ادا کی جائے ۔*
مسئلہ نمبر 404
*اگر خوف سفر میں ہو تو چار رکعت والی نماز ( ظہر ، عصر اور عشاء) قصر کر کےدو رکعت ادا کی جائے گی آدھا لشکر امام کے پیچھے ایک رکعت ادا کر کے باقی ایک میدان جنگ میں جا کر ادا کرے گا اس دوران باقی آدھا لشکر امام کے پیچھے ایک رکعت ادا کر کے باقی ایک رکعت میدان جنگ میں واپس جا کر ادا کرے گا۔*
مسئلہ نمبر 405
*اگر خوف حضر میں ہو تو چار رکعت والی نماز پوری ادا کی جائے گی آدھا لشکر امام کے پیچھے دو رکعت ادا کر کے باقی دو رکعت میدان جنگ میں جا کر ادا کرے گا۔ اس دوران باقی لشکر امام کے پیچھے دو رکعت ادا کر کے باقی دو رکعت واپس میدان جنگ میں جا کر ادا کرے گا۔*
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لشکر کے ایک حصہ کو جنگ کے وقت ایک رکعت نماز پڑھائی جب کہ لشکر کا دوسرا حصہ دشمن کے ساتھ جنگ میں مصروف رہا۔ پھر نماز پڑھنے والا حصہ دشمن کے سامنے آ گیا اور دوسرے حصہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیر دیا، پھر پہلے اور دوسرے دونوں حصوں نے اپنی (باقی) ایک ایک رکعت ( میدان جنگ میں الگ الگ) پوری کر لی ۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں غزوہ رفاع کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ تھے۔ نماز کی نیت باندھی گئی حضور اکرم صلئ اللہ علیہ والہ وسلم نے لشکر کے ایک حصہ کو دو رکعت نماز پڑھائی اور وہ چلا گیا ، پھر لشکر کے دوسرے حصہ کو دو رکعت نماز پڑھائی اس طرح حضور اکرم صلئ اللہ علیہ والہ وسلم کی چار اور لوگوں کی دو، دور کعتیں ہو گئیں ۔ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ نمبر 406
*زیادہ خوف کی صورت میں جس حالت میں ممکن ہو نماز ادا کی جائے۔*
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلئ اللہ علیہ والہ وسلم نے صلاۃ الخوف کا طریقہ بتاتے ہوئے فرمایا اگر خطرہ زیادہ ہو تو پیدل یا سوار ، جیسے بھی ممکن ہو نماز ادا کرو ۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ۔
مسئلہ نمبر 407
*جنگ کی صورت حال کی پیش نظر نماز قضا کی جاسکتی ہے۔*
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم غزوہ احزاب سے واپس تشریف لائے تو اعلان فرمایا " ہر آدمی نماز عصر بنو قریظہ میں جا کر پڑھے ۔ کچھ لوگوں نے نماز قضا ہونے کے ڈر سے راستہ میں ہی پڑھ لی مگر کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم تو وہیں نماز پڑھیں گے جہاں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حکم دیا ہے خواہ نماز قضا ہی ہو جائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دونوں میں سے کسی کو بھی کچھ نہ کہا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے والہانہ محبت عطا فرماء اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں کو زندہ رکھنے والا بنا۔
یا اللہ ہمارے حکمرانوں کو وطن عزیز میں اسلام نافذ العمل کرنے کی توفیق دے۔
آمین یا رب العالمین۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
تبصرے