نماز قصر کے مسائل قسط نمبر 1

*نماز قصر کے مسائل*

جمعرات 23 جنوری 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

مسئلہ نمبر 364
*سفر میں نماز قصر ادا کرنی چاہئے ۔*

حضرت یعلی بن امیہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے عرض کیا کہ اللہ تعالی کا حکم ہے کہ اگر تمہیں کافروں کی طرف سے فتنہ کا خوف ہو تو نماز قصر ادا کرنے میں کوئی ہرج نہیں لیکن اب تو زمانہ امن ہے لہذا قصر کا جواز ختم ہو گیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ  کہنےلگے جس بات پر تمہیں تعجب ہوا ہے مجھے بھی تعجب ہوا تھا لہذا میں نے رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم سے پوچھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا قصر کی رعایت اللہ کی طرف سے تم لوگوں پر صدقہ ہے لہذا اللہ تعالی کا صدقہ قبول کرو۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)

مسئله نمبر 365
*طویل سفر در پیش ہو تو شہر سے نکلنے کے بعد قصر شروع کی جا سکتی ہے۔*

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ میں نماز ظہر چار رکعت اور نماز عصر ذوالحلیفہ میں دو رکعت ادا کی ۔ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

وضاحت : 
"ذو الحلیفہ مدینہ منورہ سے چند میل کے فاصلہ پر ہے۔

مسئلہ نمبر 366
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قصر کے لئے قطعی مسافت مقر ر نہیں فرمائی صحابہ کرام سے 36،9، 38  ،40 ،42  ،45 اور ،48 میل کی مختلف روایات منقول ہیں۔

مسئلہ نمبر 367
 *مذکورہ روایات میں سے 9 میل کی مسافت زیادہ صیح معلوم ہوتی ہے۔*
واللہ اعلم بالصواب

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تین میل یا تین فرسخ (9) میل سفر کرتے تو نماز قصر ادا فرماتے۔ میل یا فرسخ کا شک یحیی کے شاگرد شعبہ کو ہے۔ (اسے احمد، مسلم اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔)

حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہمیں امن کے زمانہ میں نماز قصر پڑھائی ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔

حضرت عبد الله بن عمر اور عبد الله بن عباس رضی اللہ تعالی عنہم  نےچار برد 
(اڑ تالیس میل) پر قصر کرتے اور روزہ بھی ترک فرما دیتے ۔ اسے حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں نقل کیا ہے۔

مسلہ نمبر 368
*قصر کے لئے قطعی مدت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مقرر نہیں فرمائی۔*
 صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے 15 اور 19 یوم کی روایات منقول ہیں ان میں سے 19 یوم کی مدت صحیح معلوم ہوتی ہے۔ واللہ عالم بالص
مسئلہ نمبر 368
*فتح مکہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے 19 یوم مکہ میں قیام کیا تھا (بحوالہ الرحیق المختوم)*

مسئله نمبر370
*انیس (19) دن سے زیادہ عرصہ قیام کا مصمم ارادہ ہو تو پوری نماز ادا کرنی چاہئے*

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے سفر کے دوران ( ایک ہی جگہ) 19 دن قیام فرمایا، تو نماز قصر ادا فرمائیں، لہذا ہم جب انیس یوم ٹھہرتے، تو قصر نماز ادا کرتے۔

لیکن جب 19 دن سے زیادہ قیام کرنا ہوتا تو پوری نماز ادا کرتے ہیں ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔

مسئلہ نمبر371
*سفر کی حالت میں ظہر اور عصر یا مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرنی جائز ہیں۔*

مسئلہ نمبر 372
*ظہر کے وقت سفر شروع کرنا ہو، تو ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر کے وقت اکٹھی کی جاسکتی ہیں، اگر ظہر سے قبل سفر شروع کر کے اور عصر کے وقت دونوں نمازیں اکٹھی پڑھنی جائز ہیں، اسی طرح مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی کی جا سکتی ہیں۔*

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر اگر سفر شروع کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  یہ نماز ظہر اور عصر (اس وقت) جمع فرما لیتے اگر سورج ڈھلنے سے پہلے سفر کا ارادہ ہوتا تو نماز ظہر مؤخر کر کے نماز عصر کے وقت دونوں نمازیں ادا فر ما لیتے اسی طرح نماز مغرب اور فرماتے یعنی اگر سفر شروع کرنے سے پہلے سورج غروب ہو جاتا تو مغرب اور عشاء (اس وقت) جمع فرما لیتے ، اگر سورج غروب ہونے سے پہلے سفر فرماتے تو نماز مغرب مؤخر کر کے عشاء کے وقت دونوں جمع فرما لیتے ۔ اسے ابوداؤ اور ترمذی نے روایت کیا۔

مسئلہ نمبر 373
*دو نمازیں باجماعت جمع کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے۔*

حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لائے تو ایک اذان اور دو اقامت سے نماز مغرب اور نماز عشاء جمع کیں اور دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنتیں نہیں پڑھیں ۔ اسے احمد مسلم اور نسائی نے روایت کیا۔

مسئلہ نمبر 374
*نماز قصر میں فجر ، ظہر ، عصر ، اور عشاء کی دو دو فرض اور مغرب کے تین فرض شامل ہیں۔*
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں محمد الرسول اللہ کے اسوہ حسنہ کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرماء 

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333

تبصرے