مساجد میں نمازی کم کیوں
*ہماری مسجدوں میں نمازیوں کی آبادی کم کیوں ہے*
بدھ 09 اپریل 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
وطن عزیز میں نماز پڑھنے کا رجحان عموما" بہت ہی کم ہے
ہم مسلمان تو ہوئے مگر ہمارا معاشرہ اور رہن سہن اسلام سے میل نہیں کھاتا۔
*وطن عزیز میں تبلیغ فرقوں کی ہو رہی ہے دین اسلام کی تبلیغ نہ ہونے کے برابر ہے*
خبر یہ ہے کہ پاکستان ایمانداری میں دنیا بھر میں 160 ویں نمبر ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیوں؟
کیا ہم اچھے مسلمان نہیں ہیں یا ہم اسلامیات نہیں پڑھتے؟
خبر نہیں کیا ہے نام اس کا، خدا فریبی کہ خود فریبی
عمل سے فارغ ہُوا مسلماں
بنا کے تقدیر کا بہانہ
اؤل تو یه که ھم نماز روزه، عمره و حج ذکواة اور تبلیغ، سب کچھ کر رھے ھیں مگر اس کا مثبت اثر خود ھم پر نہیں ھو رھا قوم پر کیسے ھو گا ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں پانچ کروڑ لوگ حج اور عمره کر چکے ھیں ان حاجیوں کی ذاتی زندگیوں اور معاملات میں کیا تبدیلی آئی؟
حرمین الشریفین سے حجاج اکرام کھجوروں اور زم زم کے علاوه کیا لاتے ھیں کیا اس سفر سے کوئی ذاتی دینی تصیح یا مسنون عمل سیکھ کر آتے ھیں دکھ کی بات ھے که
*"آمین"*
اور *تحجد*
کی عادت تک وھیں چھوڑ آتے ھیں پھر تبدیلی کیسے آۓ گی....
لوگ اپنے آپ کو دھوکه دے رھے ھیں۔
جب تک فرائض اعمال پورے نه کۓ جائیں تو نوافل و اذکار کس کام کے؟؟؟؟؟
دکھ کی بات ھے که لوگ نماز پڑھتے نہیں، سچ بولتے نہیں، رزق حلال کھاتے نہیں۔ الله تعالی اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بات مانتے نھیں تو پھر نتائج یہی آنے ھیں جو آپکے سامنے ھیں۔
حضرات نیک اعمال تبھی فائده مند ھونگے جب آپ الله تعالی کے احکامات اور سنت نبوی پر عمل کریں وگرنه اپنی تسلی کیلۓخود ساخته ثواب کے ڈھیر لگاتے رھو چاھے یه الله کے ھاں مقبول ھوں یا نه ھوں.
آپ اپنی نماز پر نظر رکھیں دوسروں کی نماز کے انسپکٹر نہ بنیں۔
کچھ لوگ عادتا" دوسرے نمازیوں پر بے جا تنقید کرتے رہتے ہیں
نماز کے بعد برابر والا نمازی کہتا ہے کہ آپکی تو نماز ہی نہیں ہوئی۔
$ آپکا تو وضو ہی نہیں ہوا۔
$ پتلون والے کو کہتے ہیں کہ ان کپڑوں میں نماز نہیں ہوتی کیونکہ یہ یہود و نصارٰی کا لباس ہے۔
$ سر پر ٹوپی رکھا کریں کیونکہ ننگے سر نماز نہیں ہوتی۔
سوچتا ہوں کہ کیا انھیں الہام ہو گیا ہوتا ہے یا بس دوسرے نمازیوں کو نیچا دیکھانے کے لئے اور اپنے علم کی دھونس دیکھانے کے لئے جان بوجھ کر ایسا کرنے کی عادت خراب ہے۔
کہنے کو تو ہم اہل سنت والجماعت ہیں مگر صبح سے شام تک سب سے زیادہ ہم سنتیں ہی ترک کرتے ہیں۔
مثلا" سلام ہم اسی کو کرتے ہیں جن کو ہم جانتے ہیں یا جن کا سٹیٹس ہم سے اونچا ہو۔
وطن عزیز میں تبلیغ فقط فرقوں کی ہوتی ہے مگر دین اسلام کی تبلیغ نہیں ہوتی ہم فقط اپنے فرقے کو ہی پروموٹ کرتے ہیں اور دوسرے فرقے کے دیئے گئے حوالہ جات والی احادیث کو ضعیف یا موضوع کہنے سے بھی دریغ نہیں کرتے اور اتنا بھی نہیں سوچتے کہ یہ بھی ہمارے نبی کریم کی باتیں ہیں۔
فرقوں میں ہمیں مدرسے کے ملاں نے تقسیم کیا ہے۔
یاد رھے الله تعالی کے ھاں سکه سنت نبوی کا ھی چلتا ھے دوسرے سب سکے کھوٹے....
سب رانگ نمر ڈائل ھو رھے ھیں جس دن صحیح نمبر پر کال چلی گئ اسی لمحے بگڑی بات بن جاۓ گی۔
تقریبا" 100 آحادیث مبارکہ ایسی ہیں جن میں ارشاد نبوی ہے کہ وہ ہم میں سے نہیں۔
ذرا غور کرو کی نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم ایسے لوگوں کو اپنی امت ماننے کو تیار نہیں اور ایسے لوگوں پر
*خارج من امہ*
کا لیبل لگا رہے ہیں اور ہم پھر بھی سدھرنے کا نام نہیں لیتے۔
ان میں سے چند احادیث نمونے کے طور پر درج ڈیل ہیں
1- عبداللہ رضی اللہ عنہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے گالوں کو پیٹے اور گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی پکار پکارے (جاہلیت کی سی بات کرے) ۔۔۔ صحیح بخاری
2- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو اس کے آقا سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔۔۔۔ سنن ابوداؤد:
3- حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا
وہ ہم میں سے نہیں ہے صحیح بخاری:
4- حضرت بریدہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص لفظ امانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔سنن ابوداؤد:
5- ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کو خوش آواز سے نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔صحیح بخاری:
6- ابوہریرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے
رسول اللہﷺ ایک ایسے آدمی کے پاس گزرے جو غلہ بیچ رہا تھا آپﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم اسے کس طرح فروخت کرتے ہو اس نے آپ کو بتلا دیا
(لیکن کچھ غلط بیانی سے بیان کیا) اس دوران آپ پر وحی نازل ہوئی
کہ اپنا دست مبارک اس غلہ کے اندر داخل کریں جب نبیﷺنے اپنا دست مبارک اس غلہ میں داخل کیا تو وہ اندر سے گیلا اور تر نکلا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ملاوٹ اور دھوکہ دہی سے کام لیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔سنن ابوداؤد
7۔ حضرت عبدالرحمن بن شماسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ۔۔۔۔۔۔
حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے تیراندازی سیکھی پھر اسے چھوڑ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے صحیح مسلم:
8- حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اللہ کے رسولﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے ایسی چیز کا دعویٰ کیا جو اس کی نہیں تھی تو وہ ہم میں سے نہیں ہےاور وہ دوزخ کو اپنا ٹھکانہ بنالے۔۔ سنن ابن ماجہ)
9- حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مال لوٹنے (علانیہ زبردستی مال چھیننے یا اچکنے پر) ہاتھ نہیں کٹے گا اور جس شخص نے دھڑ لے سے کوئی چیز چھینی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔سنن ابوداؤد:
10- حضرت عبداللہ بن عمر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کے حقوق کو نہ پہچانا وہ ہم میں سے نہیں ہے
(سنن ابوداؤد)
11- حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عصبیت کی دعوت دی وہ ہم میں سے نہیں جس نے عصبیت پر لڑائی کی وہ ہم میں سے نہیں جس کی موت عصبیت پر ہوئی وہ ہم میں سے نہیں ہے( سنن ابوداؤد)
12- حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمام سانپوں کو قتل کیا کرو جو ان کے انتقام سے ڈرجائے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے( سنن ابوداؤد)
13۔ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے ارشاد فرمایا جو شخص مونچھ کے بال نہ کاٹے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (سنن نسائی)
14- حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کو نین ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " وتر حق::واجب:: ہے لہٰذا جو آدمی وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے" ۔ (سنن ابوداؤد)
15- حضرت ابونجیح روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نکاح کی قدرت رکھنے کے باوجود نکاح نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔سنن دارمی:
16- ایک غفاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے زیرناف بال نہ کاٹے ناخن نہ تراشے اور مونچھیں نہ کاٹے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ مسند احمد:
17- حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قتل شبہ عمد کی دیت مغلظ ہے جیسے قتل عمد کی دیت ہوتی ہے البتہ شبہ عمد میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اور جو ہم پراسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (مسند احمد)
18- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو ہم پر تیر اندازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے(مسند احمد)
19- حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے نسب کی نسبت کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے
20۔ اور جو شخص کسی ایسی چیز کا دعویٰ کرتا ہے جو اس کی ملکیت میں نہ ہو تو وہ ہم میں سے نہیں ہے اور اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارتا ہے
حالانکہ وہ ایسا نہ ہو تو وہ پلٹ کر کہنے والے پر جا پڑتا ہے۔(مسند احمد)
*الدعاء*
یا الله ھمیں سیدھے راستے کی پہچان دے۔
یا اللہ تعالی ہمیں اپنے دین اور وطن کا مخلص بنا اور صحیح معنی میں مسلمان بنا۔
یا اللہ تعالی ہم اپنے دین سے پھرے جا رہے ہیں۔ ہمیں بھولی ہوئی راہ سے سیدھی راہ پر لے آ تاکہ ہم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سچے دین کے پیروکار بن جائیں اور اپنے آپ کو دھوکہ دینا چھوڑ دیں۔
(آمین یا رب العالمین)
اے ایمان والو اپنے آپ کو پہچانو۔
اپنے رخ سیدھے کر لو وگرنہ جہنم کی دھکتی ہو ئی آگ تمہارا انتظار کر رہی ہے۔
اے اللہ تعالی ہم بھولے بھٹکے ہوۓ ہیں ہمیں معاف کر دے اور سیدھی راہ دیکھا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
مساجد میں نمازی کم کیوں
تبصرے