احکامات قرآن قسط چہارم
*احکامات قرآن کریم*
جمعہ 15جولائی 2022
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والے قرآنی احکامات کو ہم نے یکجا کرنے کی کوشش کی ہے اور عرب وعزم کےجید علماء کے فتاوی کی روشنی میں سولات کے جوابات کو مرتب کیا ہے تاکہ قارئین کرام کو یہ ضروری اور اہم مسائل کے بارے میں معلومات روزانہ کی بنیاد پر فراہم کی جا رہی تاکہ قارئین کرام کے لئے ان احکامات پر سمجھ بوجھ کر عمل کرنے میں آسانی ہو۔*
*اللہ تعالی عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین*
*داعی الی الخیر*
*انجینیئر نذیر ملک سرگودھا*
*گذشتہ سے پیوستہ قسط چہارم*
سوال 36: قرآنی آیتوں اور سورتوں کو لکھ کر گھر کی دیواروں ، دکانوں ، گاڑیوں اور چوراہوں پر لٹکانا کیسا ہے ؟
جواب: افتاء کی دائمی کمیٹی کا فتوی ہے کہ قرآنی آیتوں اور سورتوں کو لکھ کر گھر کی دیواروں، دکانوں، گاڑیوں اور چوراہوں پر لٹکانا درج ذیل اسباب کی بنا پر منع ہے :
(1) قرآنی آیات اور سورتوں کے لٹکانے میں نزول قرآن کے مقاصد سے انحراف ہے۔
(2) یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین کے عمل کے سراسر خلاف ہے۔
(3) اللہ نے قرآن کریم پڑھنے کے لئے نازل کیا ہے نہ کہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے۔
(4) اس میں آیات قرآنی کی بے حرمتی اور توہین ہے۔
(5) ایسا کرنے سے شرک کا دروازہ کھلنے کے ساتھ ساتھ آیات قرآنی پر مشتمل تعویذ و گنڈے کے جواز کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
سوال 37: کیا ختم قرآن کی کوئی مخصوص دعاء ہے ؟
جواب: ختم قرآن کی کوئی مخصوص دعاء نہیں ہے اور ختم قرآن کی جتنی دعائیں مروج ہیں ان کی مشروعیت پر کوئی دلیل نہیں ہے ، اور نہ ہی کوئی مرفوع حدیث اس سلسلے میں آئی ہے جس سے ختم قرآن کے وقت ان دعاؤں کی التزام پر حجت قائم کی جا سکے ، ان مشہور دعاؤں میں سے ( دعاء ختم قرآن ہے) جس کی نسبت شیخ السلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف کر دی گئی ہے حالانکہ اس دعاء ختم القرآن کی نسبت کسی بھی صورت میں صحیح نہیں ہے۔
شیخ عبد الرحمٰن بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ کی وصیت ہے کے اس دعا کو شیخ الاسلام کے فتادی
(مجموع فتاوی لابن تیمیہ) میں شامل نہ کیا جائے کیوں کہ اس دعا کی نسبت ان کی طرف مشکوک ہے۔ دیکھئے شیخ ابو بکر زید حفظہ اللہ کی کتاب ( الاجزاء الحدیثیۃ ص 239 کا حاشیہ، بحوالہ کتاب اللہ داب مطبوع دار القاسم، الریاض)
اور یہاں پر آپ کے فائدے کے لئے یہ بھی بتا دوں کہ نماز تراویح میں امام یا منفرد کا رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد ختم قرآن پڑھنے کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے ، البتہ قاری قرآن نماز سے باہر ختم قرآن کی دعا کرے تو یہ جائز ہے کیوں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ اور تابعین کی ایک جماعت سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ (دیکھئے شیخ بکر ابو زید حفظہ اللہ کی کتاب مروبات دعاء ختم القرآن ص. 290۔
*باقی قسط پنجم میں جاری ہے*
*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہم تیرے جمیع احکامات کو دل سے مانتے ہیں بس ہمیں تیرے احکامات پر مکمل عمل کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell: 00923009604333
تبصرے