غاصب کی شفاعت آپ بیتی
*کیا غاصب کی بھی شفاعت ہو جائے گی؟*
منگل 28 مئی 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
اس سچی آپ بیتی تحریر کا مقصد عوام الناس کو چوکس کرنا ہے کہ اے دنیا والو اپنا سب کچھ اپنے بہن بھائیوں پر نچھاور نہ کر دو اپنی اولاد کا حق بھی پہچانو
یاد رہے کہ کنبے کے سبھی بچے کامیاب نہیں ہوتے ہر گھرانے میں قدرتی طور پر ایک ہیرو ہوتا ہے جو اپنی قسمت، تعلیم اور ذاتی محنت کی وجہ سے دنیاوی ہمالیہ کی کھٹن چوٹیاں سر کرتا جاتا ہے اور اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ یہ سب کچھ کب اور کیسے ہو گیا کیونکہ یہ تو اپنی سچی لگن میں میں مگن رہتا ہے
یاد رہے کہ ہم تین بھائی تھے بڑا بھائی والد صاحب کے کاروبار کا حصہ تھا اور ہم دو چھوٹے اپنی تعلیم مکمل کرتے رہے گو میں جسمانی طور پر کمزور تھا مگر ذہنی طور پر فتین تھا اور تعلیم کے میدان میں ہر منزل با آسانی طے کرتا گیا اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1974 میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں بحیثیت انجینیئر سلکٹ ہو گیا بعد ازاں جولائی 1980 میں ملک سے باہر جاب کا چانس ملا اور سعودی آرامکو میں تقریبا"ساڑھے تیئس سال ملک سے باہر ریاض سعودی عریبیہ کی الریاض آئل ریفائنری کے پاور پلانٹ پر جاب کرتا رہا۔
اس دوران جو بھی بچایا اپنے بڑے بھائی کو پاکستان بھجواتا رہا تاکہ وہ میرے مال کی حفاظت کرتا رہے اور کسی مناسب جگہ پر انوسٹ کرتا رہے اور ایسا ہوتا بھی رہا جس کے نتیجے میں میرے بڑے بھائی نے میری انوسٹمنٹ سے ڈیرہ غازیخان میں پانچ مکان اور دو دوکانیں خریدیں جن کا کرایہ ایک لاکھ روپیہ سے زائد سالانہ مجھے موصول ہوتا رہا۔
مگر 2004 میں جب اپنا جاب ختم کر کے پاکستان لوٹا تو میرے بھائی نے کچھ عرصہ بعد ہی کرایہ بھی دینا بند کر دیا اور جب میں نے اپنی جائیداد اور رقم کا تقاضہ کیا تو اس کا دل بے ایمان ہو گیا اور کہنے لگا کہ تیرا میں نے کچھ نہیں دینا وہ تھانہ پڑا اور وہ کچہری رہی جس جائیداد کی آپ بات کر رہے ہیں وہ ساری میری تھی اور اپنے نام ہی سے میں نے خریدی تھی اس میں تیرا کچھ نہیں۔
تحقیق پر پتا چلا کہ میرا بھائی رقم تو میری خرچ کرتا تھا اور مکان اپنے اور اپنی بیوی کے نام کراتا رہا ۔
ایک مکان اپنی اور اپنی بیوی کی ریٹائرمنٹ
کے بعد اس نے اپنے نام سے خود کی جمع پونجی سے خریدنا چاہا مگرفنڈز نہ ہونے کیوجہ سے 3800 ڈالر مجھ سے ادھار مانگے اور میں نے یہ رقم اسے سعودی عرب سے ان کے ڈالر اکاؤنٹ میں اس شرط پر منتقل کئے کہ یہ رقم عندلطلب ڈالرز میں ہی اد کرنے کا پابند ہو گا 2004 میں پاکستان واپس آگیا اور اس سے اپنے مال کا تقاضہ کرتا رہا مگر وہ مختلف بہانوں سے وقت ٹالتا رہا۔
بد نیتی کا ایک دلچسپ فارمولہ اس کا بے نقاب یوں ہوا کہ ایک عزیز نے مجھ سے کچھ رقم
ادھار مانگی جس کا معاہدہ تحریر طلب تھا اس مقصد کے لئے ایک اسٹامپ پیپر لکھنا تھا اور مجھے اگلے دن سعودی عرب جانا تھا طے یہ پایا کہ یہ خالی اسٹامپ پیر دستخط کر کے اپنے بھائی کے پاس امانتا" رکھوا دیا اور طے پایا کہ دوسری پارٹی اس پر جو مضمون تحریر کرے گی وہ مجھے دیکھائے گی اور میں اگلے دن فلائی کر گیا مگر دو ہفتے کے بعد میں نے اپنے بھائی سے اس اسٹامپ کے بارے میں پوچھا تو مجھے بتلایا گیا کہ اس پارٹی نےمعاہدہ لکھنے سے انکار کر دیا ہے تو میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ وہ اسٹامپ پھاڑ کر پھینک دیتے تو بھائی نے بتلایا کہ وہ تو میں نے پھاڑ کر پھینک دیا۔ بعد ازاں بھائی سلانوالی والد صاحب سے ملنے آیا اور جاتے وقت یہ کہہ گیا کہ میاں جی میرے ہاتھ میں ایک ایسا فارمولا ہے کہ جب کبھی چھوٹا بھائی اپنا جاب ختم کرکے پاکستان آئے گا تو میں اس کا سارا اثاثہ اس سے چھین لوں گا۔
اگلے سال جب میں چھٹی آیا تو والد صاحب نے بتلایا کہ مجھے ایسے کہہ گیا ہے میں نے کہا کہ میاں جی ویسے ہی عادتا" پھڑی مارتا ہے اور میں ڈیرہ غازی خان ملنے چلا گیا اور وہاں پر جب کرایوں کا حساب کرنے لگے تو کاغذات میں سے وہ خالی سائن کیا ہوا اسٹامپ پیپر میری نظر چڑھ گیا اور میں نے وہ اسٹامپ پیپر اٹھایا اور بھائی سے کہا کہ آپ نے تو یہ بتلایا تھا کہ وہ اسٹامپ پیپر پھاڑ دیا ہے لیکن یہ تو یہ رہا اس پر کہنے لگا کہ کہیں پیپرز میں رہ گیا ہو گا۔ بہرحال وہ اسٹامپ پیپر پھاڑ کر چولہے میں ڈال دیا اور جب میں نے والد صاحب سے یہ سارا قصہ بیان کیا تو والد صاحب کہنے لگے کہ اوہ تیری وہ تو بڑا بے ایمان ہے سنبھل کر رہنا آپ کو تو اللہ نے بچا لیا وگرنہ وہ تو آپکی ساری جائداد اس اسٹامپ پر لکھ لیتا۔ بعد ازاں میں 2004 میں والد صاحب کے انتقال کے بعد مستقل پاکستان واپس آگیا
واپسی پر جب میں نے اپنا حساب مانگا اور مکانات کا تقاضہ کیا تو کہنے لگا کہ تیرا کچھ نہیں دینا وہ تھانہ پڑا وہ تحصیل رہی جو کرنا ہے کر لو سارے مکان اور جائداد میرے نام ہے
تمہارے پاس کیا ثبوت ہے؟؟؟
میں نے کہا اے میرے بھائی تمہیں مرنے سے ڈر نہیں لگتا تو کہنے لگا اللہ کیا کرے گا مجھے
دوزخ میں ڈالے گا تو ڈال لے گا آخر کبھی تو نکالے گا
جبکہ سعودی عرب سے جو بھی رقم میں نے بھیجی وہ اپنے بھائی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی لیکن اگر یہ مال کے لالچ میں اندھا ہو گیا تو اس کا کیا حل ہے ؟
ایک بار ہم بھائیوں میں جھگڑا بھی ہوا اور میں نے اسے اللہ کے عذاب سے بھی ڈرایا مگر وہ پھر کہنے لگا کہ اللہ کیا کرے گا؟
*جہنم میں ڈالے گا مگر کبھی تو نکالے گا (استغفر اللہ)*
تیرا مال ختم ہوا اور ضبط ہوا اب جو چاہو کر لو نہیں ملے گا۔
اس معاملہ میں اس کی اولاد کا کردار اپنے باپ سے بھی آگے ہے اور وہ بات بھی نہیں سنتے کیونکہ انھیں دینا آتا ہے۔
میں اپنے بھائی کے کنبے کو ڈیرہ غازی خان 2024 میں ملنے گیا اور اپنے چند قریبی رشتہ داروں کو بھی ساتھ لے گیا مگر انکی بد اخلاقی کی انتہا یہ کہ انھوں نے ہمیں اپنے اس گھر میں گھسنے بھی نہ دیا جو کہ میرے پیسے سے خریدا گیا تھا۔
اس کی بے ایمان اور لالچی اولاد کو اپنے باپ کی قبر بھی ٹھنڈی کرنے سے انھیں کوئی غرض نہیں یہ اپنے باپ سے بھی بڑے غاصب ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اللہ تعالی اسے معاف کر دے گا جبکہ میں اس معاف کرنے والا نہیں کیونکہ اس نے میرا اور میری اولاد کا حق غصب کیا ہے
جبکہ میں نے اپنے پاس سےاسے بہت کچھ دیا اسے اپنے خرچے پر حج بیت اللہ بھی کرایا اور ساری عمر اس کی مالی اور معاشی مدد بھی کرتا رہا اور اس کے ساتھ معاشی معاونت بھی کرتا رہا جس کی گواہی میرے دوسرے بہن بھائی دیتے ہیں کیونکہ وہ ان سب معاملات میں گواہ اور شاہد ہیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے اکثر و بیشتر ملک سے باہر کام کرنے والوں کے ساتھ پیچھے والے ایسا ہی کرتے ہیں کیونکہ وطن عزیز میں یہ عام وطیرہ ہو گیا کہ جو بھی کنبے کا فرد ملک سے باہر چلا جاتا ہے اس گھر کے دوسرے افراد اسے اپنی خوراک سمجھتے ہیں۔
میں یہ جانتا ہوں کہ یہ کہانی پاکستان کے ہر گھر کی کہانی ہے۔
لیکن معاشرہ اتنا خود غرض اور کرپٹ ہو گیا ہے کہ ایمانداری مفقود ہو گئی ہے
لوگو! مت بھولو کہ اللہ تعالٰی کے ہاں پائی پائی کا حساب دینا ہو گا۔ الیسے لوگوں کا نماز روزہ کچھ کام نہ آئے گا۔
اے ایمان والو اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنا حساب چکتا کرتے جاو وگرنہ وہ منزل بڑی کٹھن ہے اولاد جو یہاں وارث بنتی ہے اسے بھی ماں باپ کا حساب دینا ہو گا کیونکہ وہ اس مال حرام میں سے اپنا حصہ وصول کر چکے ہیں
لوگو! آخرت کے حساب کو آسان نہ سمجھو۔
یا اللہ تعالی غاصبوں کو غضب کیا ہوا مال اسی دنیا میں چکتا کرنے کی توفیق عطا فرما
آمیں یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
تبصرے