حرام کی کمائیاں

*حرام کی کمائیاں*

جمعرات 24 اپریل 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

کسب حرام سے کمایا ہوا مال قطعی حرام ہے اگر کوئی باپ اپنی اولاد کی پرورش حرام مال سے کرے گا تو اسکی اولاد بھی حرام کام کرے گی اور ان کا گناہ بھی باپ کو ہو گا اور آخرت میں اس کسب حرام کمانے کا عذاب بھی باپ ہی بھگتے پڑے گا الغرض مزے اولاد کرے گی اور اس گناہ کبیرہ کی سزا آخرت میں آپ بھگتیں گے۔

اسلام میں مندرجہ ذیل طریقوں سے کمایا ہوا مال حرام ہے

چوری سے کمایا ہوا مال۔

رشوت سے کمایا ہوا مال۔

زمین، مکان، دوکان اور دیگر جائیداد پر ناحق قبضہ کی ہوئی املاک اور اسکی کمائی۔

ناحق اکٹھا کیا ہوا مال۔

وراثت کے حقداروں کا حق غصب کیا ہوا مال۔

وراثت میں بیٹیوں کا حصہ نہ دینا۔

ڈاکہ زنی اور راہزنی سے لوٹا ہوا مال۔

بھتہ خوری, غنڈہ گردی سے وصول کیا ہوا مال۔

جھوٹی گواہی دینا یا کسی کے حق کو دبانا۔

جعلی ڈگری سے حاصل کی ہوئی نوکری کی کمائی اور دیگر مراعات۔

حقدار کا حق مار کر غصب کیا ہوا مال۔

زبردستی چھینا ہوا مال۔

دیگر کسب حرام سے کمایا ہوا مال مثلا" جوا، قمار بازی، جسم فروشی، جھوٹی گواہی، شرط سے جیتا ہوا مال، حرام کاروبار، جھوٹی گواہی سے کمایا ہوا مال، سود اور بنکوں سے لیا ہوا منافع، پرائز بونڈ کی انعامی رقم وغیرہ۔

غیر حقدار کا بھیک، صدقہ، زکواۃ مانگ کر اکٹھا کیا ہوا مال اور دیگر کسب حرام سے کمایا ہوا مال اور اللہ تعالی کی حرام کردہ دیگر کمائی کے ذرایع سے کمایا ہو مال۔

*لقمہ حرام کھانے کے نقصانات*

*لقمہ حرام کھانے والے کی دعاء قبول نہیں ہوتی۔

*حرام کمانے، اور حرام کا لباس پہننے والے کی عبادات اور دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔

*دلیل*
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ
کوئی شخص طویل سفر کے بعد اس حالت میں اپنے ہاتھ بارگاہ خداوندی میں پھیلاتا ہے کہ اس کا جسم اور اس کا لباس غبار آلودہ ہے، اور پکارتا ہے اے میرے رب! میری مدد فرما۔ کیسے اس کی دعاء قبول ہو جبکہ اس کا کھانا، پینا اور لباس حرام میں سے ہے؟
مسلم، الصحیح، رقم حدیث: 1015

درج بالا حدیثِ مبارکہ سے صاف واضح ہے کہ حرام کے مرتکب شخص کی عبادات و مجاہدات اور صدقات و خیرات کے ساتھ ساتھ دعاء تک قبول نہیں ہوتی۔

یاد رہے کہ دعاء کی مقبولیت کی فقط دو شرائط ہیں یعنی سچ بولنا اور حلال کھانا۔

کسب حرام سے کمائے ہوئے مال سے کیا ہوا حج اور دیگر مالی و بدنی عبادات قطعا" قبول نہ ہونگی۔

حرام کھانے والا اگر کعبہ مشرفہ کا دروازہ پکڑ کر بھی اللہ تعالی سے گڑگڑا کر دعاء مانگے تو بھی اسکی دعاقبول نہ کی جاۓ گی۔

حرام سے کماۓ ہوۓ مال سے صدقہ، زکواۃ، خیرات عمل صالح حج و عمرہ تک قبول نہ ہونگے۔

ایسے حرام خور اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔

لوگو! حرام کمانے سے بچو ایسا نہ ہو کہ آپ اپنی اولاد کو ساری عمر حرام کھلاتے رہیں اور آخرت میں اس حرام کمائی کی سزا آپ اکیلے بھگتیں اور دنیا میں آپکی اولاد کی رگوں میں سرایت کرتے ہوۓ خون کی بدولت جو گناہ وہ کریں ان گناہوں میں سے بھی آپ کو بھی حصہ ملتا رہے۔

اے عقلمندو! اللہ تعالی کے حضور توبہ کرو اور اب بھی وقت ہے کہ فوری حقدار کو ان کا حق لوٹا دیں اور کسی سے کی ہوئی اس سے کئی گئی زیادتی کی معافی مانگیں۔

ایسا نہ ہو کہ بغیر معافی کے موت آ جائے اور آپ مفلس ہو کر اللہ تعالی حضور جائیں۔

مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟" صحابہ نے کہا؛ ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ درہم ہو، نہ کوئی سازوسامان۔ آپ نے فرمایا: "میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکاۃ لے کر آئے گا اور اس طرح آئے گا کہ (دنیا میں) کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر بہتان لگایا ہو گا، اس کا مال کھایا ہو گا، اس کا خون بہایا ہو گا اور اس کو مارا ہو گا، تو اس کی نیکیوں میں سے اس کو بھی دیا جائے گا اور اس کو بھی دیا جائے گا اور اگر اس پر جو ذمہ ہے اس کی ادائیگی سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہوں کو لے کر اس پر ڈالا جائے گا، پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔"
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 6579

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں رزق حلال عطا فرما کر رزق حرام سے بچا تاکہ ہم تیرے ہاں سرخرو ہو سکیں۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
رزق حرام کی کمائیاں

تبصرے