اسرائیل کی جارحیت دنیا کو تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ

*اسرائیل کی جارحیت دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی طرف دھکیل رہی ہے۔*

پیر 21 اپریل 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

فلسطین میں حالات اتنے ابتر ہو گئے ہیں کہ جن کا سلجھنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو گیا ہے اس کی اصل وجہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی ہے اسرائیل کے حواریوں کو یہ سوچنا چاہیئے کہ یہ یہودیوں کا یہ چھوٹا سا ملک جو مسلمانوں میں گھرا ہوا ہے اور جس دن مسلمان غیرت آگئی تو یہ اسرائیل کو کھا جائیں گے۔ ایک ہلکی سی بات ہے کہ

*اگر دنیا بھر کے مسلمان اسرائیل کی سرحد پر کھڑے ہو کر پیشاب کر دیں تو اسرائیل پیشاب کے سیلاب سے مکمل ڈوب جائے گا*

*اور اگر یہودیوں اور مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کا حساب لگائیں تو 138 مسلمانوں کے حصے میں ایک یہودی آتا ہے*

 اسرائیل کو اپنے مستقبل کا سوچنا چاہیئے یہ ہم بھی سمجھتے ہیں کی اقوام متحدہ  بذات خود یہود و نصارا کے چنگل میں ہے۔

*۔UNO کی حقیقت یہ ہے کہ* 

*۔UNO میں U تو USA کا ہے*
*باقی تو No ہی No ہے*

بے شک بیت المقدس مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے مشترکہ مقدس مقام ہے لیکن دکھ صرف یہ ہے کہ یہودی زبردستی مسلمانوں کو بے دخل کرنا چاہتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ فلسطین ملک فلسطینیوں کا ہے اور یہودیوں نے اپنے زور بازو سے اپنے آپ کو قابض بنا رکھا ہے اور فلسطینیوں پر ناحق ظلم کر رہے ہیں انکی نسل کو نیست و نابود کر رہے ہیں اور فلسطینیوں کو ان کا جائز حق دینے کی بجائے ان کو فلسطین سے بے دخل کر رہے ہیں اور ہمیں دکھ یہ ہے کہ دنیا کے دو ارب مسلمان کچھ بھی نہیں کر پا رہے اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور اقوام عالم مکمل بے حس ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ 
*جس کی لاٹھی اسکی بھینس*

آخری عمل جو ہم نہتے مسلمان کر سکتے پس وہ یہ ہے کہ اپنے رب سے دعاء کر سکتے ہیں اور مسنون طریقے سے یہود پر قنوت نازلہ کریں اور اپنے  رب سے دعاء کریں کہ اے رب کائنات اے کن فیکون کے مالک مسلمانوں کی کھوئی ہوئی حمیت واپس لوٹا دے اور فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ان کا وطن فلسطین واپس کروا دے۔

آمین یا رب العالمین

دنیا والو! فرق اتنا سمجھ لیں کہ مسلمان کسی بھی ذی روح آور انسان کا قتل ناحق کو ظلم سمجھتے ہوئے 

*ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل مانتے ہیں اور یہودی غیر یہودی کے قتل کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور اسی لئے ظالم بنے بیٹھے ہیں*

*یہی فرق ہے اسلام اور یہودیت میں*

میرا یہ ماننا ہے کہ فلسطین کا پر امن حل قطعا" ممکن نہیں اس کا حل فقط عملی *جہاد ہے، جہاد ہے اور فقط جہاد ہے۔* اس کے علاوہ دوسرا کوئی حل نہیں ہے اور دنیا بھر کے مسلمان رو رہے ہیں اپنی یکجہتی نہ ہونے کیوجہ سے وگرنہ یہودیوں کی کیا مجال کہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام کرتے۔ 

*حرف آخر*
مسلمنان عالم کے پاس صرف تین آپشنز ہیں۔

آپشن نمبر 1۔
عالم اسلام کے سب مسلمان ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر UNO کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلائیں اور جنگ بندی کروائیں اور فلسطینیوں کو ان کا جائز حق دلوائیں۔

*اگر مسلمنان عالم کی بات نہ مانی جائے تو UNO سے علیحدگی اختیار کی جائے اور ہر مسلمنان عالم اپنا آزادی فنڈ قائم کریں اور اپنی مشترکہ آزادی فوج بنائیں اور اپنے معاملات خود حل کریں*

آپشن نمبر 2
 دنیا بھر کے مسلمان اسرائیل کے خلاف اعلان جہاد کریں اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کریں اور مشترکہ لائے عمل مرتب کریں اور اسرائیل کے یہودیوں سے لڑیں اور فلسطین کو آزادی کرائیں۔ یہی آپشن دنیا بھر کے دوسری مسلمانوں کی آزادی تنظیموں کے لئے بھی کریں۔

 *متحدہ اسلامک فورم کا قیام*

 مشترکہ فورم تشکیل دیں اور اپنے قوت بازو پر بھروسہ کریں۔

*آخری آپشن*

آپشن نمبر 3
اللہ تبارک و تعالی سے اجتماعی توبہ کریں اور دعائیں مانگی جائیں۔

*اجتماعی دعاء*
یا اللہ تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے لہذا  ہمیں معاف فرما اور کافروں کے خلاف ہماری مدد فرما۔
تاکہ دنیا میں تیرا کلمہ حق بلند ہو سکے۔

اے رب کائنات ہم تجھ پر ایمان لائے ہیں اور تیرے آخری نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت ہیں ہمیں کامیابی عطا فرماء۔

آمین یا رب العالمین 
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333 
بیت المقدس کی آزادی کیلئے جہاداسرائیل کی جار

تبصرے