بھینس کی قربانی جائز نہیں
*بھینس یا کٹے کی قربانی جائز نہیں*
31 مئی 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
مندرجہ ذیل نقاط قابل غور ہیں
1- یہ ایک حلال جانور ضرور ہے.
2- ہر حلال جانور کی قربانی نہیں ہو سکتی۔
3- جیسے کہ ہرن حلال ہے مگر اس کی بھی قربانی نہیں ہو سکتی۔
4- قربانی کے فقط چار جانور ہیں جن کے جوڑے نر اور مادہ ملا کر کل آٹھ بنتے ہیں دیکھیئے سورہ الانعام۔
5- فتاوی عالم گیری میں بھینس کو گائے کی مثل کہا گیا ہے(علماء کی سائنسی معلومات کی تنقیص)
6- بھینس اور گائے دو علیحدہ جنس ہیں
7- بھینس گائے کی جنس نہیں ہے
8- بھینس اور گائے کے کروموسوم مختلف ہیں۔
(گائے کے کروموسوم 60 ہیں اور بھینس کے کروموسوم 50 ہوتے ہیں)
9- بھینس اور گائے مختلف species ہیں۔
10- بیل اور بھینس کا کراس نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ جنس ہی علیحدہ ہے
11- بھینس کی قربانی نہ سنت سے ثابت ہے نہ ہی آثار صحابہ سے ثابت۔
12- نبی کریم کے زمانے میں عربوں میں بھینس نہیں ہوتی تھی اور یہ آج بھی نہیں ہوتی۔
13- نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دین مکمل دے گئے ہیں اس میں اب کسی قسم کی کمی بیشی کرنے کا کسی کو حق حاصل نہیں۔
14- اصول دین ہے کہ مشکوک سے بچا جائے۔ بھینس میں شک ہے تو اسے چھوڑ دیں۔
15- گائے میں کوئی شک نہیں اور یہ آسانی سے دستیاب بھی ہے تو گائے پر دل مطمئن ہے تو اسکی قربانی دیں۔
*اصول قرآن*
سورة النسآء - آیت 59
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
ترجمہ:
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہیں، پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے
*الدعاَء*
اللہ تعالی ہمیں حق سچ قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین
داعی الی الخیر
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell : 03008604333
تبصرے