اوقات نماز فائینل

*اوقات نماز کے مسائل*

جمعرات 19 جون 2025
تلخیص:
انجنیئر  نذیر ملک سرگودھا 

مسئلہ نمبر 70
*فرض نماز مقررہ اوقات پر پڑھنی ضروری ہے*

فرمان ربانی ہے کہ
*إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا*
 ترجمہ:
نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض کی گئی ہے
(سورہ النساء آیت 103)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز اپنے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کے پاس سے گزرے تو پوچھا۔" کیا تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟" صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے تین مرتبہ عرض کیا۔" اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔"آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔" اللہ تعالی کہتا ہے مجھے میری عزت و جلال کی قسم جو شخص وقت پر نماز ادا کرے گا میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور جس نے بے وقت نماز ادا کی یعنی تاخیر سے نماز پڑھی اسے چاہوں گا تو اپنی رحمت سے معاف کر دوں گا چاہوں گا تو عذاب دوں گا ۔"(رواہ طبرانی)

 مسئلہ نمبر 71
*نماز ظہر کا اول وقت جب سورج ڈھل جائے اور اخر وقت جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو جائے*

 مسئلہ نمبر 72
*نماز عصر کا وقت جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو اور آخر وقت جب ہر چیز کا سایہ اس سے دو گناہ ہو جائے(غروب شمس سےقبل)

 مسئلہ نمبر 73
*نماز مغرب کا اول اور آخر وقت روزہ افطار کرنے کا وقت ہے*
(جب مشرق کی طرف سیاہی چھا جائے)

*نوٹ:*
نبی کریم کا فرمان ہے کہ
1- جس نے رکوع کو پا لیا اس نے رکعت کو پا لیا۔

2- جس نے رکعت کو پا لیا اس نے نماز کو پا لیا یعنی غروب شمس  سے پہلے پہلے جس نے عصر کی ایک رکعت کو پا لیا اس نے نماز عصر کو پا لیا۔ (حدیث شریف)

 مسئلہ نمبر 74
*نماز عشاء کا اول وقت جب مغرب کی طرف آسمان سے سرخی ختم ہو جائے اور آخر وقت آدھی رات تک*

 مسئلہ نمبر 75 
*نماز فجر کا اول وقت سحری ختم ہونے تک (پو پھٹنے تک) اور آخر وقت طلوع شمس سے قبل جب روشنی پھیل جائے*

*آذان اور جماعت میں وقفہ*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ آذان اور اقامت میں اتنا وقفہ دیجئے کہ کھانا کھانے والا کھانا کھا سکے اور رفع حاجت والا رفع حاجت کر سکے۔(الحدیث)

*عہد رسالت میں فجر کی جماعت*

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ فجر کی نماز ہم رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے ایسے وقت پڑھ کر آتے تھے کہ اندھیرے کی وجہ سے ہمیں کوئی پہچان نہ سکتا تھا

*حرمین الشریفین میں اذان اور جماعت میں وقفہ*
حرمین الشریفین میں فجر کی آذان کے 25 منٹ کے بعد جماعت ہوتی ہے۔

ظہر، عصر اور عشاء کی نماز آذان سے 15 منٹ بعد۔

مغرب کی نماز کی جماعت آذان کے 10 منٹ بعد ہوتی ہے۔ 

 حضرت ابو عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ "جبرائیل علیہ السلام نے مجھے دو مرتبہ بیت اللہ شریف کے پاس نماز پڑھائی پہلی مرتبہ نماز ظہر اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور سایہ جوتی کے تسمہ( تقریبا دو انچ) کے برابر تھا۔ نماز عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا اور نماز مغرب روزہ افطار کرنے کے وقت پڑھائی ۔نماز عشاء اس وقت پڑھائی جب آسمان سے سرخی ختم ہو گئی۔ اور نماز فجر اس وقت پڑھائی جب روزہ دار کھانا پینا ترک کرتا ہے دوسرے روز جبرائیل علیہ السلام نے پھر نماز پڑھائی اور نماز ظہر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا نماز عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس سے دوگنا ہو گیا اور نماز مغرب افطار کے وقت اور نماز عشاء تہائی رات گزرنے پر پڑھائی نماز فجر روشنی میں پڑھائی پھر جبرائیل علیہ السلام میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا "اے محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ وقت پہلے انبیاء علیہ السلام کی نمازوں کا ہے اور آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کا وقت ان وقتوں کے درمیان ہے ۔اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ 

*وضاحت*
بعض دوسری صحیح احادیث کے مطابق نماز عصر کا آخری وقت سورج غروب ہونے تک نماز مغرب کا آخری وقت مغربی افق کی سرخی غائب ہونے تک یعنی افطار سے تقریبا 40 منٹ بعد تک۔ نماز عشاء کا آخری وقت آدھی رات تک اور نماز فجر کا آخری وقت سورج طلوع ہونے تک ہے۔

*نماز عشاء کا آخری وقت۔*
نماز عشاء کا وقت غروب شفق سے لے کر صبح صادق سے پہلے تک رہتا ہے لیکن تہائی رات تک مستحب، نصف شب تک مباح اور اس کے بعد مکروہ تحریمی ہو جاتی ہے۔ 

مسئلہ نمبر 76
 *رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام نمازیں اول وقت پر ادا فرمایا کرتے تھے*

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازوں کے اوقات دریافت کیے تو انہوں نے کہا "رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سورج ڈھلتے ہی پڑھ لیتے تھے عصر کی نماز جب سورج صاف اور روشن ہوتا یعنی اس میں زردی کی آمیزش نہ ہوتی مغرب کی نماز جب سورج ڈوب جاتا اور عشاء کی نماز کبھی جلدی کبھی دیر سے پڑھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیکھتے کہ لوگ جلدی جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے جب دیکھتے کہ ابھی کم ہیں تو دیر سے پڑھتے اور نماز فجر اندھیرے میں ہی پڑھ لیتے۔ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

مسئلہ نمبر 77
 *تمام نمازیں اول وقت میں پڑھنی افضل ہیں۔ لیکن عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا افضل ہے*

حضرت ام فروہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 
*بہترین عمل نماز کو اول وقت میں ادا کرنا ہے۔* اسے ابو داؤد اور ابو حاکم نے روایت کیا ہے ۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی دیر کی کہ رات کا پیشتر حصہ گزر گیا اور مسجد میں لوگ سونے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے نماز پڑھائی اور فرمایا اگر مجھے امت کی تکلیف کا احساس نہ ہوتا تو نماز عشاء کا یہی وقت مقرر کرتا ۔اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

 مسئلہ نمبر 78 
*طلوع آفتاب زوال آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیے*

 حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تینوں وقتوں میں نماز پڑھنے اور میت دفن کرنے سے منع فرمایا ہے پہلا جب سورج طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے دوسرا عین دوپہر کے وقت حتی کہ سورج ڈھل جائے اور تیسرا جب سورج غروب ہو رہا ہو حتی کہ پوری طرح غروب ہو جائے۔
 اسے احمد مسلم ،ابو داؤد، نسائی ،ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

 مسئلہ نمبر 79
*بیت اللہ شریف میں دن یا رات کے کسی بھی وقت طواف کرنا اور نماز پڑھنا جائز ہے*

 حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبد مناف کو حکم دیا کسی کو بیت اللہ کا طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے منع نہ کرو۔ خواہ دن یا رات کا کوئی سا وقت ہو ۔
اسے ترمذی نسائی اور ابو داؤد نے روایت کیا ہے

 مسئلہ نمبر 80 
*جمعہ کے دن زوال سے قبل زوال کے وقت اور زوال کے بعد سبھی اوقات میں نماز جمعہ پڑھنی جائز ہے*
 
حضرت عبداللہ بن سیدان سلمی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابو ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوا ان کا خطبہ اور نماز نصف النہار سے پہلے ہوتی تھی پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے خطبے میں حاضر ہو اور ان کا خطبہ اور نماز نصف النہار کے وقت ہوتی تھی پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ان کا خطبہ اور نماز زوال کے وقت ہوتی تھی میں نے کسی بھی صحابی کو ان حضرات کے فعل پر اعتراض یا احتجاج کرتے نہیں دیکھا۔
 اسے دار قطنی نے روایت کیا ہے۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ ادا کرتے پھر واپس آکر کنویں سے پانی نکالنے والے اونٹوں کو آرام کے لیے چھوڑتے راوی نے پوچھا" وہ کون سا وقت ہوتاہے؟" حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا" سورج ڈھلنے کا ۔اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔

*الدعاء*
یا رب کریم ہمیں آپ کے اور آپکے نبی کے احکامات پر سنت نبوی کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرماء 

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 00923008604333
اوقات نماز

تبصرے