جب جماعت کھڑی ہو جائے تو سنتوں کی نماز توڑ دو
*سنتیں پڑھنے کے لئے تکبیر کہی تھی کہ جماعت کھڑی ہو گئی*
جمعہ 20 جون 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
سوال:
ایک شخص ظہر کی سنتیں ادا کرنے کے لئے مسجد میں داخل ہوا لیکن جب اس نے اللہ اکبر کہا تو جماعت کھڑی ہو گئی تو کیا یہ شخص اپنی نماز کو توڑ دے یا اسے مکمل کرے؟ امید ہے اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں گے۔
جواب:
جب جماعت کھڑی ہو جائے اور کچھ لوگ تحیتہ المسجد یا سنت را تبہ پڑھ رہے ہوں، تو اس صورت میں ان کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ اپنی نماز کو توڑ کر فرض نماز میں شامل ہو جائیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ
اذا اقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ الا المکتوبہ(مسلم)
ترجمہ:
جب جماعت کھڑی ہو جائے تو پھر فرض نماز کے سوا اور کوئی نماز نہیں ہوتی ۔
بعض اہل علم کا مذہب یہ ہے کہ وہ(دو رکعات) جلدی سے اپنی نماز کو پورا کر لیں اور توڑیں نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے
یایئها الذين امنوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أعملکم (محمد 33/47)
ترجمہ:
مومنو! اللہ کی فرمانبرداری کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی فرمانبرداری کرو اور اپنے عملوں کو ضائع نہ ہونے دو۔
اور مذکورہ حدیث کو انہوں نے اس شخص پر محمول کیا ہے جو جماعت کھڑی ہونے کے بعد سنتیں وغیرہ شروع کرے لیکن پہلا قول ہی صحیح ہے کیونکہ حدیث مذکور دونوں حالتوں کے لئے عام ہے اور پھر کچھ اور احادیث بھی وارد ہیں جو عموم پر دلالت کناں ہیں۔ اور حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی ہم نے یہ بات اس وقت ارشاد فرمائی جب آپ نے ایک شخص کو اس وقت نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جب مؤذن نماز کے لئے اقامت کہہ رہا تھا۔ رہی آیت کریمہ تو وہ عام ہے اور یہ حدیث خاص ہے۔ خاص سے عام کا حکم ختم ہو جاتا ہے اور یہ اس کے مخالف نہیں ہوتا جیسا کہ اصول فقہ اور اصول حدیث کی کتابوں سے اس کی تفصیل معلوم کی جاسکتی ہے۔ لیکن اگر جماعت کھڑی ہو گئی ہے اور آدمی نے دوسری رکعت کا رکوع بھی کر لیا ہے تو پھر نماز (دو رکعات) مکمل کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نماز قریب الاختتام ہے اور اس کا رکعت سے بھی کم حصہ باقی ہے۔ واللہ ولی التوفیق۔
*شیخ ابن باز رحمہ اللہ*
سابقہ مفتی اعظم سعودی عرب
حوالہ فتاوی اسلامیہ جلد اوّل صفحہ نمبر 438
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
تبصرے