اشاعتیں

جولائی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کھمبی من و سلوا سے ہے

*موسم برسات کی ایک خوراک*  برسات کے موسم میں بارش کے بعد عموما ایک نبات( جسے آپ سبزی کہہ سکتے ہیں ) قدرتی طور پر زمین کو پھاڑ کر نکلتی ہے جسے ہم اپنی زبان میں نُتْکو کہتے ہیں اردو میں کھمبی اور انگریزی میں اسے مشروم کہتے ہیں۔ حدیث شریف میں اسے من و سلویٰ میں سے شمار کیا گیا ہے اور اس کے پانی کو آنکھوں کی شفاء یابی قرار دیا گیا ہے  عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی یَدِہِ أَکْمُؤٌ ، فَقَالَ : ہَؤُلاَئِ مِنَ الْمَنِّ ، وَہِیَ شِفَائٌ لِلْعَیْنِ۔  حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ ﷺ کے دست مبارک میں کھمبیاں تھیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " یہ کھمبیاں منّ میں سے ہیں اور یہ آنکھ کے لے شفاء ہیں۔ " (مصنف ابن ابی شیبہ  24161) حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں کھمبیاں بہت زیادہ ہوا کرتی تھی تو بعض صحابہ کرام کہنے لگے کہ یہ زمین کے چیچک ہیں( یعنی جس طرح انسان سے بیماری میں چیچک نکلتا ہے گویا یہ بھی زمین کی بیماری میں اس ...

آپکی رضائی بہن حضرت شیما

حضور ﷺ کی کوئی بہن نہیں تھی لیکن جب آپ سیدہ حلیمہ سعدؓیہ کے پاس گئے تو وہاں حضور کی ایک رضاعی بہن کا ذکر بھی آتا ہے جو آپ کو لوریاں دیتی تھیں ان کا نام سیدہ شیؓما تھا ۔ شام کے وقت جب خواتین کھانا پکانے میں مصروف ہو جاتیں ،تو بہنیں اپنے بھائی اٹھا کر باہر لے جاتیں اور ہر بہن کا خیال یہ ہوتا کہ میرے بھائی زمانے میں سب سے زیادہ خوب صورت ہے ۔ ۔  بنوسعد کے محلے میں بچیاں اپنے بھائی اٹھاتیں ایک کہتی میرے بھائی جیسا کوئی نہیں اور دوسری کہتی میرے بھائی جیسا کوئی نہیں  اتنے میں سیدہ شیمؓا اپنا بھائی سیدنا محمد ﷺ اٹھا کے لے آتیں اور دور سے کہتی میرا بھائی بھی آ گیا ہے تو سب کے سر جھک جاتے اور سب کہتیں ، نہیں نہیں تیرے بھائی کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا ہم تو آپس کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔    سیدہ شیمؓا حضور ﷺ کو اپنی گود میں لے کے سمیٹتیں اور پھر جھومتیں اور پھر وہ لوری دیتیں اور لوری کے الفاظ بھی لکھ دیئے ہیں جن کا ترجمہ ہے اے ہمارے رب میرے بھائی محمد کو سلامت رکھنا آج یہ پالنے میں بچوں کا سردار ہے کل وہ جوانوں کا بھی سردار ہوگا اور پھر جھوم جاتیں ۔ پھر وہ زمانہ بھی آیا کہ حضور ﷺ م...

ڈاکٹر حسین عبدلستار

*ڈاکٹر حسین عبدلستار* منگل 29 جولائی 2025 خصوصی کاوش: انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  *ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے* *بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا* *ڈاکٹر حسین عبدلستار وہ پہلا مدرسے کا طالب علم جس نے مدرسے سے دینی تعلیم حاصل کی مگر شوق تعلیم اسے امریکی یونیورسٹی جامعہ شیکاگو لے گیا۔ یہ پہلا مولوی ہے جو نہ کی ڈاکٹر بنا بلکہ ڈاکٹرز کا شیکاگو یونیورسٹی میں پروفیسر بنا اور شعبہ طب کا نامور سائنسدان کی حیثیت سے استاد اطباء کہلایا۔ یاد رہے کہ مدرسے کے بچے جب قرآن مجید حفظ کرتے ہیں تو ان کا ذہن کھل جاتا ہے اور قرآن مجید کی برکت سے ان کی یادداشت بلا کی ہو جاتی ہے اور ہمارے کالجز اور یونیورسٹیوں میں امتحانات یادداشت کی بنیاد پر پاس ہوتے ہیں۔ اور یادداشت کا فن حفظ قرآن کی بدولت ان میں اتم موجود ہوتا ہے۔ *گر ذرا نم ہو تو مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی* دینی مدارس کے طلباء اور اساتذہ سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ اپنے اطوار کو بدلیں مدارس کے انتہائی گھٹن والے ماحول سے نکلیں اور دنیا کے فن کدے میں اپنا لوہا منگوائیں اور ڈاکٹر حسین عبدلستار سا نام پیدا کریں تاکہ دین کے ساتھ ساتھ دنیا کی رعن...

ڈاکٹر حسین عبدلستار

ایک آئیڈیل عالم دین!! ہیں تو وہ ایک مولوی، لیکن بڑے بڑے امریکی ڈاکٹرز انہیں استاذ مانتے ہیں۔ علم طب پر ان کی لکھی گئی کتاب Pathoma ڈاکٹروں کیلئے مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ امریکی میڈیکل طلبہ اور ڈاکٹرز انہیں Sir Husain Sattar  کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ مشہور امریکی یونیورسٹی جامعہ شیکاگو (Pritzker School of Medicine University of Chicago) میں Pathology کے ایسوسی ایٹ پروفیسر بلکہ MD مولانا ڈاکٹر حسین عبد الستار ہیں۔ The science of surgery میں پی ایچ ڈی ہیں۔ خاص کر کے امراضِ پستان ونسواں (Diseases of the breast and women) کیلئے یہ مرجع الاطباء شمار ہوتے ہیں۔ اسی طرح یہ میڈیکل کالج میں Pathophysiology اور Clinical Treatments کے بھی استاذ، بلکہ associate director ہیں اور طلبہ کے ایڈوائزر اور سپر وائزر بھی۔ علم الامراض Pathology میں یہ امریکا کے سب سے بہترین پروفیسر شمار ہوتے ہیں۔ ان کی دوسری کتاب Fundamentals of Pathology بھی بہت مقبول ہے، جو 2019ء میں چھپی ہے۔ ان کے کورسز میں امریکا بھر کے ڈاکٹر شریک ہو کر استفادہ کرتے ہیں۔ جبکہ ان کے طبی لیکچر دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر سنے جاتے ہیں۔ مگر ...

حرام کھانے اور کھانے والے بھول میں نہ رہیں

بھول میں نہ رہنا ----------------- ​ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے حرام کا مال جمع کیا (کمایا) پھر اس سے صدقہ کر دیا تو اس کو صدقہ کا کوئی اجر نہیں ملے گا بلکہ اس پر اِس (حرام مال کمانے) کا وبال ہوگا ---------------------------------------------------------- (صحيح ابن حبان : 3216 ، ، 3367 ، ، صحيح الموارد : 665 ، ، 693 ، ، الترغيب والترهيب : 2/8 ، ، 3/18 ، ، 2/65 ، ، صحيح الترغيب : 752 ، ، 880 ، ،1719) ​ حرام کھانا : اکثر افراد کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں ا س بات کی کچھ پرواہ نہیں ہوتی کہ انہوں نے مال کہاں سے کمایا ہے' کن ذرائع سے حاصل کیا ہے' بلکہ ان کی اصل خواہش یہ ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح زیادہ سے زیادہ مال اکٹھا کیا جائے' چاہے وہ مال چوری کا ہو' یا رشوت کا ہو' یا کسی کا حق مار کر حاصل کیا گیا ہو' یا سود سے حاصل ہو' یا یتیم کا مال ہو' یا زکوٰة کی رقم ہویا جھوٹ' فریب اور دھوکے سے حاصل کیا گیا ہو' وغیرہ۔ حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اِنَّہ لَنْ یَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَحْم نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ)) (١٣) ...

ایٹمی حرکت سے چارج ہونے والی بیٹری

ایٹمی حرکت سے چار ہونے والی بیٹری جاپان کی ایجاد ہے  پیر 28 جولائی 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  🔋 جاپان نے ایسی بیٹری ایجاد کر لی جو خود  کو خود ہی چارج کرتی ہے — صرف اپنے ایٹموں کی کوانٹم تھرتھراہٹ سے ⚛️ 🌏 جاپان کے شہر ٹوکیو کے ایک ہائی سیکیورٹی نینو انجینئرنگ لیب میں، محققین نے ایک ایسی انقلابی بیٹری تیار کر لی ہے جو نہ تو سورج کی روشنی سے، نہ ہی حرکت سے، اور نہ ہی کسی کیمیکل سے توانائی حاصل کرتی ہے — بلکہ صرف اپنی ساخت میں موجود ایٹمی سطح کی کوانٹم توانائی سے خود کو چارج کرتی ہے۔ اسے فونون بیٹری (Phonon Battery) کہا جا رہا ہے، اور یہ شاید اب تک کی سب سے بڑی سائنس فکشن جیسی توانائی کی ایجاد ہو۔ 💠 فونون کیا ہیں؟ اور یہ بیٹری کیسے کام  کرتی ہے؟ 🔍 یاد رہے کہ بجلی کیا ہے یہ الیکٹرون کے چلنے ۔ سے پیدا ہوتی ہے ہر ٹھوس چیز — چاہے وہ پتھر ہو، دھات یا انسان  کا گوشت پوست اس کے اندر ایٹمز مسلسل بہت ہی ہلکی سطح پر تھرتھراتے یعنی حرکت کرتے رہتے ہیں اور یہاں تک کہ مطلق صفر درجہ حرارت (Absolute Zero) پر بھی یہ حرکت ختم نہیں ہوتی۔ اسی تھرتھراہٹ کو زیرو پوائنٹ انرجی (Z...

نا جائز کمائی کا احکامات مکمل

وہ مال جو ناجائز طریقے سے حاصل کیا گیاہو مثلا سود ،چوری، رشوت، خیانت، غصب،دھوکہ ، ظلم اور حرام پیشے کے ذریعے سب حرام ہیں ۔ ایسی کمائی اسلام میں سخت منع ہے ،اور یہ گناہ کبیرہ ہے جو ان حرام کاری کے ذریعہ زندگی گذارتا ہے ان کے لئے دنیا و آخرت میں رسواکن عذاب ہے ۔ اس بات کا اندازہ ایک حدیث سے لگائیں : عن ابن عُمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:لا تزالُ المسألةُ بأحدكم حتى يلقى الله تعالى وليس في وجههِ مزعةُ لحمٍ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ترجمہ: تم ميں سے ايک شخص مانگتا رہتا ہے يہاں تک کہ اللہ تعالی سے جا ملتا ہے (قیامت میں اس حال میں آئے گا ) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہيں ہوگا۔ جب بھیک مانگنے کی اتنی بڑی سزا ہے تو حرام خوری کرنےاور حرام کاری میں زندگی بسر کرنے کی کیا سزا ہوگی ؟ اللہ تعالی ہمیں کسب حرام اور اکل حرام سے بچائے ۔ آمين (1) حرام خور کی سب سے بدترین سزا یہ ہے کہ وہ جنت سے محروم ہوجاتا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ ، النَّارُ أَوْلَى بِهِ( السلسلہ الصحیحۃ: 2609) ترجمہ: "وہ گوشت جنت میں نہ جاسکے گا جس کی نشونم...

نا جائز کمائی کے احکامات قسط سوئم

(8) حرام مال عدم برکت اور زوال نعمت کا سبب ہے : عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ‏(رواه البخاری) ترجمہ: حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بائع اور مشتری کو اختیار ہے( بیع کو توڑنے کا یا اس کوباقی رکھنے کا) جب تک کہ وہ جدانہ ہوجائیں، پس اگر ان دونوں نے (بیع و شراء کرتے ہوئے) سچ بولا اور ( صاف صحیح) بیان کیا( تو ) ان دونوں کو بیع و شراء میں برکت دی جائے گی اور اگر ان دونوں نے جھوٹ بولا اور چھپایا (یعنی سود ے یا قیمت کے عیوب کو بیان نہ کیا) تو ان کی اس بیع وشراء میں برکت ختم کردی جائے گی۔ (9) قیامت میں رسول اللہ اس کے دشمن ہوں گے اور اس سے نمٹیں گے جو مزدور کا حق مارتے ہیں : عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَو...

ناجائز کمائی کے احکامات قسط دوئم

(4) صدقہ کی عدم قبولیت : وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنه أنّ رسول الله صلى الله عليه آله وسلم قال : لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلاَ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ . ( رواه مسلم ) ترجمہ: اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی نماز بغیر طہارت کے قبول نہ کی جائے گی اور نہ ہی حرام مال کا کوئی صدقہ قبول کیا جائے گا۔ ٭ غلول کہتے ہیں ہر وہ مال جس میں حرام عنصر داخل ہو۔ (5) حرام مال کا اثر عبادت پہ بھی ہوتا ہے جیساکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: لا يقبل اللّه صلاة امرىء في جوفه حرام(جامع العلوم والحکم لابن رجب) ترجمہ: اللہ اس آدمی کی عبادت قبول نہیں کرتا جس کے پیٹ میں حرام داخل ہو۔ (6) حرام مال کھانا عذاب قبر کا موجب ہے جیساکہ بخاری کی حدیث میں سود خور کے متعلق ہے خون کا ایک دریا ہے ، جس میں ایک آدمی (تیر رہا ) ہے ، اس نہر کے ایک کنارے ایک آدمی کھڑا ہے ، اس کے پاس پتھروں کا ایک ڈھیر ہے ، خون کے دریا میں جو آدمی ہے ، وہ کوشش کرتا ہے کہ اس دریا سے باہر نکل جائے ، جب وہ کنارے کے قریب آتا ہے، تو کنارے پر کھڑا شخص اس کے منہ میں زور سے پتھر دے مار...

ناجائز کمائی کے احکامات قسط اول

وہ مال جو ناجائز طریقے سے حاصل کیا گیاہو مثلا سود ،چوری، رشوت، خیانت، غصب،دھوکہ ، ظلم اور حرام پیشے کے ذریعے سب حرام ہیں ۔ ایسی کمائی اسلام میں سخت منع ہے ،اور یہ گناہ کبیرہ ہے جو ان حرام کاری کے ذریعہ زندگی گذارتا ہے ان کے لئے دنیا و آخرت میں رسواکن عذاب ہے ۔ اس بات کا اندازہ ایک حدیث سے لگائیں : عن ابن عُمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:لا تزالُ المسألةُ بأحدكم حتى يلقى الله تعالى وليس في وجههِ مزعةُ لحمٍ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ترجمہ: تم ميں سے ايک شخص مانگتا رہتا ہے يہاں تک کہ اللہ تعالی سے جا ملتا ہے (قیامت میں اس حال میں آئے گا ) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہيں ہوگا۔ جب بھیک مانگنے کی اتنی بڑی سزا ہے تو حرام خوری کرنےاور حرام کاری میں زندگی بسر کرنے کی کیا سزا ہوگی ؟ اللہ تعالی ہمیں کسب حرام اور اکل حرام سے بچائے ۔ آمين (1) حرام خور کی سب سے بدترین سزا یہ ہے کہ وہ جنت سے محروم ہوجاتا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ ، النَّارُ أَوْلَى بِهِ( السلسلہ الصحیحۃ: 2609) ترجمہ: "وہ گوشت جنت میں نہ جاسکے گا جس کی نشونم...

حرام کھانے والے کا انجام

*حرام کھانے والے کا ایک عبرت ناک واقعہ* ‏علامہ ابن حجر فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا جس کا ہاتھ کاندھے سے کٹا ہوا تھا اور وہ چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا ” مجھے دیکھ کر عبرت حاصل کرو‘ اور کسی پر ہرگز ظلم نہ کرو“۔ میں نے آگے بڑھ کر اس سے پوچھا ‘میرے بھائی تیرے ساتھ کیا ہوا؟ اس شخص نے جواب دیا بھائی میرا قصہ عجیب و غریب ہے۔ دراصل میں ظلم کرنے والوں کا ساتھ دیا کرتا تھا۔ ایک دن میں نے ایک مچھیرے کو دیکھا جس نے کافی بڑی مچھلی پکڑ رکھی تھی۔ مچھلی مجھے پسند آئی۔ میں اس کے پاس گیا اور کہا مجھے یہ مچھلی دے دو‘ اس نے جواب دیا میں یہ مچھلی تمہیں نہیں دوں گا کیونکہ اسے فروخت کر کے اس کی قیمت سے مجھے اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنا ہے۔ میں نے اسے مارا پیٹا اور اس سے زبردستی مچھلی چھین لی اور اپنی راہ لی۔ جس وقت میں مچھلی کو اٹھائے جا رہا تھا‘ اچانک مچھلی نے میرے انگوٹھے پر زور سے کاٹ لیا۔ میں مچھلی لے کر گھر آیا اور اسے ایک طرف رکھ دیا۔ اب میرے انگوٹھے میں ٹیس اور درد اٹھا اور اتنی تکلیف ہونے لگی کہ اس کی شدت سے میری نیند اڑ گئی۔ میرا پورا ہاتھ سوجھ گیا۔ جب صبح ہوئی تو میں طبیب کے پاس آیا اور اس سے د...

حرام خوری کی سزا

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے   والے پر لعنت فرمائی ہے ۔ (8) حرام مال عدم برکت اور زوال نعمت کا سبب ہے : عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ‏(رواه البخاری) ترجمہ: حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بائع اور مشتری کو اختیار ہے( بیع کو توڑنے کا یا اس کوباقی رکھنے کا) جب تک کہ وہ جدانہ ہوجائیں، پس اگر ان دونوں نے (بیع و شراء کرتے ہوئے) سچ بولا اور ( صاف صحیح) بیان کیا( تو ) ان دونوں کو بیع و شراء میں برکت دی جائے گی اور اگر ان دونوں نے جھوٹ بولا اور چھپایا (یعنی سود ے یا قیمت کے عیوب کو بیان نہ کیا) تو ان کی اس بیع وشراء میں برکت ختم کردی جائے گی۔ (9) قیامت میں رسول اللہ اس کے دشمن ہوں گے اور اس سے نمٹیں گے جو مزدور کا حق مارتے ہیں : عَنْ أ...

حلال کی برکت اور حرام کی نحوست

حلال کی برکت اور حرام کی نحوست             یَا أَیُّھَا النَّاسُ کُلُواْ مِمَّا فِیْ الأَرْضِ حَلاَلاً طَیِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ إِنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ( ۱۶۸)  إِنَّمَا یَأْمُرُکُمْ بِالسُّوء ِ وَالْفَحْشَاء وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللہِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ( ۱۶۹) …( سورة البقرة)           ترجمہ: ”اے لوگو! زمین میں جو کچھ حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اورشیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ یقین جانو کہ وہ تمہارے لیے ایک کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تم کو یہ حکم دے گا کہ تم بدی اور بے حیائی کے کام کرو اور اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔ “(آسان ترجمہٴ قرآن) تشریح وتوضیح           شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی نور اللہ مرقدہ پہلی آیت مبارکہ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں :”اہل عرب بت پرستی کرتے تھے اور بتوں کے نام پر سانڈ بھی چھوڑتے تھے اور ان جانوروں سے نفع اٹھا نا حرام سمجھتے تھے۔ یہ بھی ایک طر...