حرام کھانے اور کھانے والے بھول میں نہ رہیں

بھول میں نہ رہنا
-----------------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے حرام کا مال جمع کیا (کمایا) پھر اس سے صدقہ کر دیا تو اس کو صدقہ کا کوئی اجر نہیں ملے گا بلکہ اس پر اِس (حرام مال کمانے) کا وبال ہوگا

----------------------------------------------------------

(صحيح ابن حبان : 3216 ، ، 3367 ، ، صحيح الموارد : 665 ، ، 693 ، ،
الترغيب والترهيب : 2/8 ، ، 3/18 ، ، 2/65 ، ،
صحيح الترغيب : 752 ، ، 880 ، ،1719)

حرام کھانا :

اکثر افراد کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں ا س بات کی کچھ پرواہ نہیں ہوتی کہ انہوں نے مال کہاں سے کمایا ہے' کن ذرائع سے حاصل کیا ہے' بلکہ ان کی اصل خواہش یہ ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح زیادہ سے زیادہ مال اکٹھا کیا جائے' چاہے وہ مال چوری کا ہو' یا رشوت کا ہو' یا کسی کا حق مار کر حاصل کیا گیا ہو' یا سود سے حاصل ہو' یا یتیم کا مال ہو' یا زکوٰة کی رقم ہویا جھوٹ' فریب اور دھوکے سے حاصل کیا گیا ہو' وغیرہ۔

حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:


((اِنَّہ لَنْ یَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَحْم نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ)) (١٣)

'وہ جسم جنت میں ہرگز داخل نہ ہو گا جو کہ حرام کمائی سے پروان چڑھا ہو ۔''

جس شخص کی کمائی حرام کی ہو اُس کی دعا بھی قبول نہیں ہوتی :

رسول اللہ صلی اللہ ولیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام j کے درمیان ایک ایسے شخص کا نقشہ کھینچا جو کہ لمبا سفر کر کے بیت اللہ کی زیارت کے لیے آیا۔ اس کے سر کے بال گرد و غبار سے اَٹے ہوئے تھے اور وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا اٹھا کر دعائیں کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا :


((… یَارَبِّ یَارَبِّ وَمَطْعَمُہ حَرَام وَمَشْرَبُہ حَرَام وَمَلْبَسُہ حَرَام وَغُذِیَ بِالْحَرَامِ فَاَنّٰی یُسْتَجَابُ لِذٰلِکَ)) (١٤)

''…اے میرے ربّ! اے میرے ربّ! حالانکہ اس کا کھانا حرام کا ہے 'اس کا پینا حرام کاہے 'اس کا لباس حرام کا ہے اور حرام مال اس کی غذا ہے تو اس کی دعا کہاں سے قبول کی جائے!''

بیت اللہ جیسے بابرکت مقام میں اور حج جیسے عظیم موقع پر ایک شخص خانہ کعبہ کے پردے پکڑ پکڑ کر ہی کیوں نہ دعا کرے اس کی دعا اُس وقت تک قبول نہ ہو گی جب تک کہ اس کا رزق حلال نہ ہو گا۔ آج کل ہماری دعائوں کے قبول نہ ہونے کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ رزقِ حلال کا نہ ہونا بھی ہے۔

تبصرے