ناجائز کمائی کے احکامات قسط دوئم
(4) صدقہ کی عدم قبولیت :
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنه أنّ رسول الله صلى الله عليه آله وسلم قال : لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلاَ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ . ( رواه مسلم )
ترجمہ: اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی نماز بغیر طہارت کے قبول نہ کی جائے گی اور نہ ہی حرام مال کا کوئی صدقہ قبول کیا جائے گا۔
٭ غلول کہتے ہیں ہر وہ مال جس میں حرام عنصر داخل ہو۔
(5) حرام مال کا اثر عبادت پہ بھی ہوتا ہے جیساکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
لا يقبل اللّه صلاة امرىء في جوفه حرام(جامع العلوم والحکم لابن رجب)
ترجمہ: اللہ اس آدمی کی عبادت قبول نہیں کرتا جس کے پیٹ میں حرام داخل ہو۔
(6) حرام مال کھانا عذاب قبر کا موجب ہے جیساکہ بخاری کی حدیث میں سود خور کے متعلق ہے خون کا ایک دریا ہے ، جس میں ایک آدمی (تیر رہا ) ہے ، اس نہر کے ایک کنارے ایک آدمی کھڑا ہے ، اس کے پاس پتھروں کا ایک ڈھیر ہے ، خون کے دریا میں جو آدمی ہے ، وہ کوشش کرتا ہے کہ اس دریا سے باہر نکل جائے ، جب وہ کنارے کے قریب آتا ہے، تو کنارے پر کھڑا شخص اس کے منہ میں زور سے پتھر دے مارتا ہے ، پھر وہ شخص خون کے دریا کے وسط میں چلا جاتا ہے ،پھر وہ کوشش کرتا ہے کہ باہر نکل جائے ، لیکن کنارے پر کھڑا شخص اس کے منہ پر پھر زور سے ایک پتھر مارتا ہے ۔ اس کے ساتھ مسلسل یہی سلوک ہورہا ہے ۔
سود خور کی اور بھی سزائیں احادیث میں مذکور ہیں ۔
(7) حرام مال کھانے والا ملعون ہے جیساکہ رشوت خور کے متعلق آیا ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ .{ سنن ابو داود ، ترمذی ، ابن ماجہ }
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے پر لعنت فرمائی ہے ۔
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنه أنّ رسول الله صلى الله عليه آله وسلم قال : لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلاَ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ . ( رواه مسلم )
ترجمہ: اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی نماز بغیر طہارت کے قبول نہ کی جائے گی اور نہ ہی حرام مال کا کوئی صدقہ قبول کیا جائے گا۔
٭ غلول کہتے ہیں ہر وہ مال جس میں حرام عنصر داخل ہو۔
(5) حرام مال کا اثر عبادت پہ بھی ہوتا ہے جیساکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
لا يقبل اللّه صلاة امرىء في جوفه حرام(جامع العلوم والحکم لابن رجب)
ترجمہ: اللہ اس آدمی کی عبادت قبول نہیں کرتا جس کے پیٹ میں حرام داخل ہو۔
(6) حرام مال کھانا عذاب قبر کا موجب ہے جیساکہ بخاری کی حدیث میں سود خور کے متعلق ہے خون کا ایک دریا ہے ، جس میں ایک آدمی (تیر رہا ) ہے ، اس نہر کے ایک کنارے ایک آدمی کھڑا ہے ، اس کے پاس پتھروں کا ایک ڈھیر ہے ، خون کے دریا میں جو آدمی ہے ، وہ کوشش کرتا ہے کہ اس دریا سے باہر نکل جائے ، جب وہ کنارے کے قریب آتا ہے، تو کنارے پر کھڑا شخص اس کے منہ میں زور سے پتھر دے مارتا ہے ، پھر وہ شخص خون کے دریا کے وسط میں چلا جاتا ہے ،پھر وہ کوشش کرتا ہے کہ باہر نکل جائے ، لیکن کنارے پر کھڑا شخص اس کے منہ پر پھر زور سے ایک پتھر مارتا ہے ۔ اس کے ساتھ مسلسل یہی سلوک ہورہا ہے ۔
سود خور کی اور بھی سزائیں احادیث میں مذکور ہیں ۔
(7) حرام مال کھانے والا ملعون ہے جیساکہ رشوت خور کے متعلق آیا ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ .{ سنن ابو داود ، ترمذی ، ابن ماجہ }
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے پر لعنت فرمائی ہے ۔
تبصرے