اہلحدیث اور آئمہ اربعہ کا تقابلی جائزہ
*اہل حدیث اور چاروں فقہی مکاتب فکر کا تقابلی جائزہ*
جمعہ 22 اگست 2025
خصوصی کاوش:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
یہ خصوصی مضمون اہل علم کے لئے مرتب کیا گیا ہے تاکہ فقہا کی کاوشوں اور اہل علم کی محنت اور کاوشوں کے بارے عام مسلمانوں کی ذھن سازی کی جا سکے تاکہ وہ اصل دین کے ماخوذ سے اسلام کی تلاش میں جستجو کرتے رہیں۔
*تعارف*
اسلام میں فقہ ایک ایسا علمی شعبہ ہے جو قرآن و سنت سے احکام اخذ کرنے اور عملی زندگی میں ان کو نافذ کرنے کا فہم عطا کرتا ہے۔ امت مسلمہ میں چار بڑے فقہی مکاتب فکر (حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی) صدیوں سے رائج ہیں۔ اس کے مقابل "اہل حدیث" کا رجحان براہِ راست قرآن و سنت سے اخذ پر ہے، جس میں فقہی تقلید کو رد کیا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اہل حدیث اور دیگر فقہا کے درمیان بنیادی تقابلی جائزہ اکادمک حوالہ جات اور تاریخی شواہد کے ساتھ پیش کریں گے۔
*فقہ حنفی*
خصوصیات:
امام ابو حنیفہ (80-150ھ) نے عقل، قیاس اور استحسان کے استعمال کو فروغ دیا۔
سب سے زیادہ مرتب اور منظم فقہ، جو بعد میں عباسی خلافت اور عثمانی سلطنت کا بنیادی قانونی ڈھانچہ بنی۔
عوامی سہولت اور عرف و رواج کو اہمیت دی گئی۔
کمزوریاں:
بعض اوقات صحیح حدیث پر قیاس کو ترجیح دی گئی (حوالہ: ابن عبدالبر، جامع بیان العلم، ج۲، ص۴۹).
باریک فقہی تفصیلات عام آدمی کے لیے مشکل۔
بعد کے ادوار میں جامد تقلید نے اجتہاد کو محدود کر دیا۔
(بلکہ کچھ فقہا نے اسے حرام کرار دے دیا)
*فقہ مالکی*
خصوصیات:
امام مالک (93-179ھ) نے "عمل اہل مدینہ" کو دین کی سب سے بڑی حجت قرار دیا (الموطأ، مقدمہ).
سہولت، نرمی اور سادگی کا پہلو نمایاں۔
مغرب اور افریقہ میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ۔
کمزوریاں:
بعض مواقع پر حدیث کے مقابل عمل اہل مدینہ کو ترجیح دی گئی۔
زیادہ تر خطہ مغرب اور شمالی افریقہ تک محدود رہا۔
*فقہ شافعی*
خصوصیات:
امام شافعی (150-204ھ) نے اصولِ فقہ کی بنیاد رکھی (کتاب: الرسالہ).
صحیح حدیث کو مذہب پر مقدم کرنے کا اصول اپنایا۔
اجتہاد اور تقلید میں توازن قائم کیا۔
کمزوریاں:
اصولی سختی کی وجہ سے عوامی سہولت کم۔
سیاسی طور پر کمزور اثر۔
*فقہ حنبلی*
خصوصیات:
امام احمد بن حنبل (164-241ھ) نے قرآن و حدیث پر سب سے زیادہ زور دیا۔
ضعیف حدیث کو بھی قیاس پر ترجیح دی (حوالہ: ابن قیم، اعلام الموقعین، ج۲).
سنت کے تحفظ میں اہم کردار۔
کمزوریاں:
سختی اور شدت زیادہ۔
عوامی سہولت کم۔
بعد کے ادوار میں سخت گیر تحریکوں سے وابستہ۔
*اہل حدیث*
خصوصیات:
براہِ راست قرآن و حدیث کو ماخذ قرار دینا (حوالہ: شاہ ولی اللہ، حجۃ اللہ البالغہ).
اجتہاد کی دعوت، تقلید کو رد کرنا۔
سادگی اور اصل دین کے قریب تر ہونا۔
کمزوریاں:
قیاس اور منظم فقہی اصولوں کی کمی۔
عملی مسائل میں بار بار اختلاف۔
بعض حلقوں میں شدت اور دوسرے فقہا پر تنقید۔
تقابلی خلاصہ
حدیث پر زور: اہل حدیث اور حنبلی سب سے زیادہ، شافعی متوازن۔
قیاس و رائے: حنفی سب سے زیادہ، اہل حدیث سب سے کم۔
سہولت: مالکی اور حنفی زیادہ، حنبلی اور اہل حدیث کم۔
تقلید: حنفی سب سے زیادہ، اہل حدیث سب سے کم۔
سیاسی اثر: حنفی سب سے زیادہ (عباسی، عثمانی)، اہل حدیث سب سے کم۔
نتیجہ.
چاروں فقہی مکاتب نے اسلام کی عملی تعبیر میں تاریخی کردار ادا کیا ہے، جبکہ اہل حدیث نے قرآن و حدیث کی براہِ راست پابندی پر زور دیا۔ جہاں ایک طرف فقہی مکاتب نے دین کو تفصیل اور نظام دیا، وہیں دوسری طرف اہل حدیث نے امت کو براہِ راست نصوص کی طرف متوجہ رکھا۔ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ امت اعتدال کے ساتھ دونوں پہلوؤں سے فائدہ اٹھائے: فقہی مکاتب کی حکمت اور اصول بھی محفوظ رہیں اور براہِ راست قرآن و سنت کی روح بھی نمایاں ہو۔
خصوصی کاوش:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
03008604333
تبصرے