حیات النبی فی القبور
القبعرکیا رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم قبر میں زندہ ہیں
آئیے اسے قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھتے ہیں:
1. نبی کریم ﷺ کی وفات
قرآن میں ہے:
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ
"بیشک آپ بھی فوت ہوں گے اور یہ بھی فوت ہونے والے ہیں" (الزمر: 30)
اس آیت سے واضح ہے کہ دنیاوی زندگی کے اعتبار سے رسول اللہ ﷺ بھی وفات پا گئے۔
2. انبیاء علیہم السلام کی قبروں میں "حیات"
صحیح حدیث میں آتا ہے:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون"
(سنن ابوداؤد، مسند احمد)
ترجمہ: "انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔"
اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء کو اللہ تعالیٰ قبر میں ایک خاص "حیات برزخی" عطا فرماتا ہے، جو عام انسانوں کی برزخی زندگی سے اعلیٰ ہے۔
3. "زندگی" کی نوعیت
یہ زندگی دنیاوی نہیں، بلکہ برزخی ہے۔
ان پر نہ کھانے پینے کی وہ ضرورت ہے جو دنیاوی حیات میں تھی۔
یہ خاص انبیاء کا شرف ہے، عام انسانوں کی برزخی زندگی اس درجہ کی نہیں۔
4. سلام پہنچنے کا مسئلہ
حدیث میں ہے:
"جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ میری روح کو لوٹا دیتا ہے تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دوں۔"
(سنن ابوداؤد)
اس سے بھی نبی کریم ﷺ کی قبری حیات کا ثبوت ملتا ہے۔
✅ خلاصہ:
رسول اللہ ﷺ دنیاوی اعتبار سے وفات پا گئے، مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو "قبر میں برزخی زندگی" عطا فرمائی ہے۔ یہ عام انسانوں سے افضل و اعلیٰ ہے۔ اس لیے آپ ﷺ قبر میں زندہ ہیں، مگر دنیا کی طرح نہیں بلکہ برزخی انداز میں۔
تبصرے