فقہ حنفی کی ترویج کی وجوہات
فقہ حنفی زیادہ کیوں ہے
فقہ حنفی کے پھیلاؤ اور غلبے میں صرف علمی وجوہات ہی نہیں بلکہ سیاسی پشت پناہی کا کردار بھی تھا۔ تاریخی طور پر چند اہم نکات یہ ہیں:
1. عباسی دور میں
امام ابو حنیفہؒ کو براہِ راست عباسی حکومت کی طرف سے عہدہ قبول نہ کرنے کی وجہ سے سختیاں سہنی پڑیں۔
لیکن ان کے شاگرد خصوصاً قاضی ابو یوسف (جو امام ابو حنیفہؒ کے تلامذہ میں سے تھے) عباسی خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) بنائے گئے۔
اس منصب کے بعد پورے عباسی خلافت میں قضاء (عدالت) اور سرکاری فتاویٰ زیادہ تر فقہ حنفی پر مبنی ہونے لگے۔ یہ فقہ حنفی کی سب سے بڑی سرکاری پشت پناہی تھی۔
2. ترک و سلاجقہ
ترک قبائل اور بعد میں سلجوقیوں نے جب اسلام قبول کیا تو وہ زیادہ تر فقہ حنفی پر قائم ہوئے۔
ان کی سیاسی قوت نے فقہ حنفی کو وسط ایشیا، خراسان اور برصغیر تک پھیلانے میں مدد دی۔
3. سلطنت عثمانیہ
خلافت عثمانیہ (Ottoman Empire) نے فقہ حنفی کو سرکاری فقہ کی حیثیت دی۔
عدالتیں، فتاویٰ، شرعی قوانین سب فقہ حنفی پر مبنی تھے۔
عثمانی سلطنت کی صدیوں پر محیط حکومت نے فقہ حنفی کو دنیا کے بڑے حصے (بلقان، اناطولیہ، عرب دنیا، شمالی افریقہ، برصغیر) تک پھیلایا۔
4. برصغیر ہند
برصغیر میں زیادہ تر مسلمان حکمران (غزنوی، غوری، خلجی، لودھی، مغل وغیرہ) فقہ حنفی کے پیروکار تھے۔
دربار اور قضاء میں فقہ حنفی کو رواج دیا گیا۔
اسی وجہ سے آج برصغیر (پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش) میں فقہ حنفی اکثریت میں ہے۔
🔹 نتیجہ:
فقہ حنفی کی علمی بنیادیں تو امام ابو حنیفہؒ اور ان کے تلامذہ نے رکھیں، لیکن اس کا دنیا بھر میں غلبہ اور تسلط زیادہ تر عباسی، ترک، عثمانی اور برصغیر کی مسلم حکومتوں کی پشت پناہی کی وجہ سے ہوا۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ فقہ حنفی کو حکومت کی سرپرستی زیادہ کیوں ملی اور باقی فقہیں اتنی زیادہ سرکاری سطح پر کیوں نہ پھیل سکیں:
1. فقہ حنفی کی خصوصیات جو حکومتوں کو پسند آئیں
قیاس و رائے پر زور:
فقہ حنفی میں عقل، قیاس اور عمومی اصولوں کے استعمال کی بڑی گنجائش ہے۔
→ حکومت کو ایسے قوانین کی ضرورت تھی جو نئے مسائل (مثلاً ٹیکس، زمین داری، فوجی امور) پر فٹ بیٹھ سکیں۔
وسعت اور لچک:
فقہ حنفی میں عوامی ضروریات کے مطابق اجتہاد کی گنجائش تھی، اس لیے عدالتیں اسے آسانی سے اپناتی تھیں۔
تجارت و معیشت کے مسائل میں آسانی:
چونکہ عباسی و عثمانی خلافت میں تجارت، مالیات اور بین الاقوامی تعلقات اہم تھے، اس لیے فقہ حنفی کے اصول ان کے لیے زیادہ موزوں لگے۔
2. عباسی خلافت کا کردار
عباسی خلفاء نے امام ابو حنیفہؒ کے شاگرد قاضی ابو یوسف کو “قاضی القضاۃ” بنا کر فقہ حنفی کو سرکاری فقہ کی حیثیت دے دی۔
اس سے عدالتوں اور قاضیوں کے فیصلے فقہ حنفی کے مطابق ہونے لگے۔
یوں سرکاری اداروں کے ذریعے یہ فقہ تیزی سے عام ہوگئی۔
3. ترک اور عثمانی حکمران
ترک اور بعد میں عثمانی خلفاء زیادہ تر حنفی تھے۔
عثمانی سلطنت نے صدیوں تک فقہ حنفی کو سرکاری قانون کے طور پر نافذ رکھا۔
چونکہ عثمانی سلطنت ایک سپر پاور تھی، اس کے زیرِ اثر علاقوں (بلقان، ترکی، عرب دنیا، برصغیر) میں فقہ حنفی رائج ہوگئی۔
4. دوسری فقہیں کیوں اتنی سرکاری نہ بن سکیں؟
فقہ شافعی:
زیادہ تر مصر، یمن، انڈونیشیا، مشرقی افریقہ اور شافعی علما کے علمی حلقوں میں محدود رہی۔ کچھ حکومتوں نے سرپرستی کی لیکن عثمانیوں جیسی بڑی طاقت نہ ملی۔
فقہ مالکی:
زیادہ تر مغرب (شمالی افریقہ، اندلس) میں رائج رہی۔ اندلس کے زوال اور عثمانیوں کے غلبے کے بعد محدود ہو گئی۔
فقہ حنبلی:
شروع میں زیادہ سخت اور محدود دائرے میں رہی۔ صرف بعد میں سعودی حکومت (آل سعود) نے اسے اختیار کیا۔
5. نتیجہ
یوں کہا جا سکتا ہے کہ:
فقہ حنفی کا علمی دائرہ + حکومتوں کی عملی ضرورتیں + سیاسی پشت پناہی → اس کے غلبے کا سبب بنیں۔
دیگر فقہیں علمی سطح پر مضبوط رہیں لیکن انہیں اتنی وسیع سلطنتی سرپرستی نہ مل سکی۔
تبصرے