نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں
رفع الیدین کرنا سنت ہے
السوال:
کیا رفع الدین کے بغیر نام مسنون ہو جاتی ہے
الجواب:
آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا رفع الیدین (ہاتھ اٹھانے) کے بغیر نماز مسنون ہو جاتی ہے یا نہیں؟
اس بارے میں مختصر اور واضح جواب یہ ہے:
1. رفع الیدین کی سنت
رسول اللہ ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ نماز کے آغاز (تکبیر تحریمہ کے وقت)، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین فرمایا کرتے تھے۔
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں یہ عمل کئی صحابہ کرامؓ سے متواتر طور پر منقول ہے، جیسے: ابن عمرؓ، مالک بن حویرثؓ، ابوہریرہؓ وغیرہ۔
اہل حدیث / شافعی / مالکی / حنبلی: یہ رفع الیدین کو سنت مؤکدہ قرار دیتے ہیں اور نماز میں اس پر عمل کرنے کو افضل سمجھتے ہیں۔
فقہ حنفی: ان کے نزدیک صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کیا جاتا ہے، باقی مواقع پر نہیں۔
3. کیا رفع الیدین کے بغیر نماز درست ہے؟
جی ہاں! نماز بالاتفاق درست اور مسنون ہے، کیونکہ رفع الیدین چھوڑنے سے نماز کے ارکان میں کوئی خلل نہیں آتا۔
البتہ رفع الیدین کرنا سنت نبوی ﷺ ہے، اس پر عمل کرنے سے زیادہ فضیلت اور اتباعِ رسول ﷺ حاصل ہوتی ہے۔
🔹 خلاصہ:
رفع الیدین کے بغیر بھی نماز مسنون اور صحیح ہے، مگر رفع الیدین کرنا زیادہ افضل اور نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق ہے۔
جی بالکل، آئیے اس پر تفصیل کے ساتھ دلائل دیکھتے ہیں تاکہ بات واضح ہو جائے:ی
📖 دلائل رفع الیدین کے حق میں
1. عبداللہ بن عمرؓ کی روایت:
> "رسول اللہ ﷺ نماز کے شروع میں، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔"
(صحیح بخاری: 735، صحیح مسلم: 390)
2. مالک بن حویرثؓ کی روایت:
> "میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ جب رکوع کے لیے جھکتے اور جب رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔"
(صحیح بخاری: 737)
3. امام خاری کا تبویب:
امام بخاری نے باقاعدہ "باب رفع الیدین عند الركوع" کے عنوان سے یہ احادیث ذکر کیں، اس سے ظاہر ہے کہ وہ اسے نماز کا مسنون عمل مانتے ہیں۔
📖 دلائل ان حضرات کے حق میں جو صرف تکبیرِ تحریمہ پر رفع الیدین کرتے ہیں
1. عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت:
> "کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ پڑھا کر دکھاؤں؟"
پھر انہوں نے نماز پڑھی اور صرف تکبیرِ تحریمہ کے وقت رفع الیدین کیا۔
(جامع ترمذی: 257، سنن ابوداؤد: 749)
اس روایت کی بنیاد پر فقہ حنفی کے علما کہتے ہیں کہ بعد میں آپ ﷺ نے رفع الیدین کو ترک کر دیا تھا۔
🔎 تطبیق (جمع بین الروایات)
محدثینِ کرام کی ایک بڑی جماعت (امام بخاری، امام شافعی، امام احمد وغیرہ) فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا عمل زیادہ صحیح، زیادہ کثرت سے اور زیادہ معتبر صحابہؓ سے مروی ہے۔
فقہ حنفی کے نزدیک عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت بھی ثابت ہے، اس لیے وہ کہتے ہیں کہ ترک کرنا بھی سنت ہے۔
✅ نتیجہ
1. رفع الیدین کرنا سنت ثابتہ اور زیادہ راجح ہے، کیونکہ بخاری و مسلم کی متفق علیہ احادیث موجود ہیں۔
2. رفع الیدین چھوڑنے سے نماز صحیح اور مسنون رہتی ہے، کیونکہ بعض صحابہؓ سے ترک بھی منقول ہے۔
3. افضل طریقہ یہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ
کے اکثر و بیشتر معمول پر عمل کیا جائے۔
تبصرے