امثال عقیدہ حیات برزخی
*امثال عقیدہ حیات برزخی*
آئیے اسے عام فہم مثالوں کے ذریعے سمجھتے ہیں تاکہ ہر قاری آسانی سے فرق جان سکے:
🌹 1. دنیاوی زندگی
جیسے ہم ابھی سانس لیتے ہیں، کھاتے ہیں، پیتے ہیں، لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں — یہ دنیاوی زندگی ہے۔
نبی کریم ﷺ کی یہ زندگی ختم ہو گئی، جیسا کہ قرآن میں ہے:
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَيِّتُونَ (الزمر:30)
🌙 2. برزخی زندگی (عام انسان کی)
جب کوئی عام انسان مر جاتا ہے تو وہ دنیاوی زندگی میں واپس نہیں آتا، لیکن قبر میں ایک برزخی زندگی شروع ہوجاتی ہے۔
وہ وہاں سوال و جواب سنتا ہے، اور قبر کا سکون یا عذاب پاتا ہے۔
🌟 3. برزخی زندگی (انبیاء کی خاص)
انبیاء علیہم السلام کو عام انسانوں سے زیادہ اعلیٰ برزخی زندگی دی گئی ہے۔
حدیث: "الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون" → مطلب یہ کہ وہ زندہ ہیں اور عبادت کرتے ہیں۔
⚖️ اب دونوں مکاتب فکر کا فرق مثال سے سمجھیں:
🟢 اہلِ سنت (بریلوی/صوفیہ) کی مثال:
وہ کہتے ہیں نبی ﷺ کی قبر کی زندگی ایسی ہے جیسے بادشاہ پردے کے پیچھے بیٹھا ہو۔
بادشاہ اپنی جگہ پر ہے، مگر رعایا کی خبریں بھی اسے پہنچتی ہیں اور وہ جواب بھی دے سکتا ہے۔
یعنی نبی ﷺ قبر میں ہیں، مگر امت کے سلام و حالات سے باخبر رہتے ہیں۔
🔵 اہلِ حدیث / سلفی کی مثال:
وہ کہتے ہیں نبی ﷺ کی قبر کی زندگی ایسی ہے جیسے کسی شہید کی قبر کی زندگی، مگر بہت زیادہ اعلیٰ اور خاص۔
شہید کے بارے میں قرآن کہتا ہے:
"بل أحياء عند ربهم يرزقون" (آل عمران:169)
یعنی نبی ﷺ زندہ ہیں، مگر یہ زندگی "برزخی" ہے، دنیاوی نہیں۔
اس میں یہ نہیں کہ وہ ہر جگہ موجود ہیں یا ہر وقت سب کچھ دیکھ رہے ہیں، بلکہ اللہ جتنا چاہے اتنا ان پر منکشف کرتا ہے۔
✅ خلاصہ مثالوں کے ساتھ:
اہلِ سنت (صوفیہ): نبی ﷺ قبر میں ہیں مگر امت سے رابطہ رکھتے ہیں (جیسے بادشاہ پردے کے پیچھے بھی خبریں سنتا ہے)۔
اہلِ حدیث (سلفی): نبی ﷺ قبر میں ہیں اور زندہ ہیں، مگر یہ صرف خاص "برزخی زندگی" ہے، ہر جگہ موجود ہونے یا دنیاوی زندگی جیسی نہیں۔
تبصرے